English   /   Kannada   /   Nawayathi

ناظم ندوۃ العلماء مولانا سید بلال حسنی ندوی کی دبئی آمد پر فارغینِ ندوہ نے سجائی استقبالیہ نشست ، ناظمِ ندوہ نے اپنے خطاب میں کیا کہا؟ پڑھیے یہ رپورٹ

share with us
moulana bilal hasani nadwi,  nazime nadwa, nazime nadwi in dubai, nazim sahab,

دبئی11؍اکتوبر2023 (فکروخبرنیوز) ناظم ندوۃ العلماء لکھنو مولانا سید بلال حسنی ندوی کی دبئی آمد پر یہاں کے کرامہ میں واقع ابراہیمی پیلس ریسٹورینٹ میں خصوصی نشست کا انعقاد 9 اکتوبر کی رات کیا گیا جس میں امارات کے مختلف علاقوں دبی ، شارجہ  ، ابوظبی ، راس الخیمہ ، عجمان ساتھ ساتھ سلطنتِ عمان سے بھی کئی فارغینِ ندوہ نے شرکت کی اور ناظمِ ندوہ سے مستفید ہوتے ہوئے ندوہ سے اپنے تعلق کا اظہار کیا۔

ناظمِ ندوہ مولانا سید بلال صاحب حسنی ندوی مدظلہ نے حمد وصلاة کے بعد فرمایا ،آج آپ لوگوں کے درمیان اپنے آپ کو پاکر بہت خوشی ہو رہی ہے ، آپ لوگوں میں سے کچھ میرے اساتذہ کی صف کے ہیں ،ھم سب کے لئے خوشی کی بات ہے کہ ھم ایک برادری کے افراد ہیں بلکہ ھم اسلامی برادری کے افراد ہیں ،ندوہ کے قیام کا مقصد اسلام کے پیغام کو دلوں تک پہونچانا ہے ،حضرت مولانا علی میاں صاحب کہا کرتے تھے کہ میں سوچتا تھا کہ قرآن میں مدرسہ کا تذکرہ کہاں ہے آخر میں اس آیت کو پاگیا اس آیت کی طرف آپ کا ذھن منتقل ہو چکا ہو گا ،وہ آیت ہے : فلولا نفر من كل فرقة طائفة منهم ليتفقهوا في الدين :سورہ توبہ 122,

ناظم صاحب نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ندوہ کا امتیاز تفقہ فی الدین کے ساتھ انذار قوم  بھی ہے ، ندوہ نے شروع  ہی میں اپنے مقاصد کو پورا کیا اور ایسے افراد تیار کئے ، جنھوں نے  تفقہ فی الدین کے ساتھ انذار قوم کے فریضہ کو انجام دیا  ،ابتدائی دور میں سید سلیمان صاحب ندوی علیہ الرحمۃ اس کی بترین مثال ہیں ،اللہ تعالی نے سید صاحب کو جو جامعیت عطا کی تھی اس کی نظیر ملنی مشکل ہے  ،محدث تو مل جائیں گے لیکن علم وفن کی اس قدر جامع شخصیت نہیں ملے گی ،اسی طرح ادھر آخر میں دوسری شخصیت مفکر اسلام علیہ الرحمۃ کی تھی ،اللہ تعالی نے علم وتفقہ کے ساتھ  انھیں دلسوزی بھی عطا کی تھی ،انھوں نے اپنے علم اور زبان کے ذریعہ دور دور تک اسلام کا پیغام پہونچایا ،ان کی کتاب : ماذا خسر العالم بانحطاط المسلمين : چند نمایاں کتابوں میں ہے ،اور یہ کتاب خوب پڑھی گئی ،

ندوہ کی ایک خصوصیت مزاج شناسی بھی ہے ،مولانا نے مزید فرمایا ندوہ کا فکر متوازن فکر ہے ،ندوہ کے مقاصد میں رفع نزاع باھمی بھی ہے ،ندوہ نے ہر طبقہ کو قریب کیا ،معمولی چیز کو وجہ نزاع نہیں بننے دیا ،فروعات میں نرمی اور اصول میں صلابت جمھور کی رائے سے اتفاق ندوہ کے مقاصد ہیں ،میں کہا کرتا ہوں مسالک ترجیح کے لئے ہیں تبلیغ کے لئے نہیں ،تبلیغ اسلام کی ہونی چاہئے ،ادارے اور مدارس بھی ذرائع ہیں وہ مقاصد نہیں ہیں ،ادارے اور مدارس دین کی ترجمانی کرتے ہیں ،محترم ناظم صاحب نے اپنی گفتگو  جاری رکھتے ہوئے مزید فرمایا کہ ھم سب کی ذمہ داری ہے کہ ندوہ کی تحریک کو آگے بڑھائیں ،اس کو متحرک کریں ،ھمیں اپنی منزل پر نظر رکھنی ہے ،وسعت فکر کو ضرور اپنائیں لیکن اتنا نہ آگے  بڑھیں کہ منزل سے دور ہو جائیں ،ھم‌ اپنے مزاج کو معتدل بنائیں ،زبان قوم سے واقف ہوں اور ہر طبقہ تک اسلام کو پہونچائیں ۔

ترانہ ندوہ کے بعد مولانا وزیر احمد اعظمی ندوی نے اس بزم انبساط وامتنان کی منتظمہ اور امارات کے ندوی فضلاء کی جانب سے کلمات استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا : مولانا سید بلال صاحب  حسنی ندوی کی ذات محتاج تعارف نہیں وہ عربی زبان وادب کے لبیب اریب مولانا سید محمد الحسنی مرحوم کے فرزند ارجمند اور داعی اسلام  مولانا سید عبد اللہ حسنی ندوی مرحوم کے برادر خورد ہیں ،وہ ایک شخصیت نہیں تحریک ہیں جھد مسلسل ہیں اور اپنی ذات میں انجمن ہیں وہ پیام انسانیت کے محرم راز   فکر شبلی ومونگیری کے پاسباں اور افکار علی کے امین ہیں وہ سراپا علم وحلم ہیں ۔

ناظم مجلس نے مولانا نعمان اکرمی صاحب ندوی  کو منظوم استقبالیہ پیش کرنے کےزحمت دی ،مولانا نعمان اکرمی سرزمین بھٹکل سے تعلق رکھتے ہیں اور فاضل ندوہ ہیں ،  بہت اچھے اور قادر الکلام شاعر ہیں،انھوں نے ان اشعار کے ذریعہ ناظم ندوة العلماء مولانا سید بلال صاحب حسنی ندوی کو خراج عقیدت پیش کیا  ۔:

بقیة السلف جناب حضرت بلال ہیں

جناب سید ابو الحسن علی کی آل ہیں

انھیں کا عکس ہیں انھیں کا نقش بے مثال ہیں

قسم ہے رب ذو الجلال کی یہ ذی جلال ہیں

حسین ،پرکشش ہیں با وقار ہیں یہ شخصیت

ہے لا ضرر بھی اور لا ضرار ہیں یہ شخصیت

زفرق تا قدم‌ سدا بہار ہیں یہ شخصیت

کمال شخصیت ہیں یہ ،یہ شخصیت کمال ہیں

یہ عمدة السلف جناب حضرت بلال ہیں

اکرمی صاحب کے چند اور اشعار ملاحظہ کریں :

یہ منکسر مزاج ،جاں گداز ،پاکباز ہیں

تصوف وسلوک میں بہی شان امتیاز ہیں ۔

روش روش ادا ادا میں حسن دلنواز ہیں

۔بفضل حق جناب ہر طرح سے باکمال ہیں

یہ عمدة السلف جناب حضرت بلال ہیں ۔

مولانا صہیب شہباز صاحب ندوی کے ھاتھوں مولانا سید  بلال صاحب حسنی ندوی کی بشت اور غطرہ کے ذریعہ تکریم کی گئی۔

صدرِ مجلس مولانا ڈاکٹر نعمت اللہ صاحب ندوی نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ یقینا ھمارے لئے بڑی سعادت کی بات ہے کہ ناظم ندوة العلماء کی وجہ سے ھمیں اکٹھا ہونے کا موقعہ ملا ،یہ موقعہ بار بار آئے ،پہلی بات تو میں یہ کہنا چاھتا ہوں کہ امارات میں مقیم ھم ابنائے ندوہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ ھم ندوہ کے پیامبر بنیں ،ھمارے ایمان  میں صلابت ہو ،مسلکی عصبیت سے دور ہوں ،ہمارا یہ فرض ہے کہ ندوہ کے مقاصد کو پورا کریں ،قدیم صالح اور جدید نافع کی اھمیت اور بڑھ گئی ہے ،یہ بھی ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنے ملکی حالات پر نظر رکھیں ،صدر مجلس نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا،دو متوازی خطوط پر کام کرنے کی ضرورت ہے ،تعلیم کے میدان میں پیش رفت کے ساتھ عصری علوم سے استفادہ کریں ،انسانیت نوازی ہمارا مشن ہو ،ھم اپنے مدعو کو پہچانیں ،پیام انسانیت  کے پلیٹ فارم سے ھم لوگوں تک پہونچے اور اس کے پیغا‌م کو عام کریں ۔

صدر صاحب کے  پر مغز خطاب کے بعد ناظم مجلس نے مجلس میں موجود ایک سینئر ندوی فاضل مولانا ڈاکٹر ولی اللہ صاحب ندوی کو نذرانہ تشکر پیش کرنے کی دعوت دی  ،ڈاکٹر ولی اللہ صاحب ندوی  نے مہمان گرامی کا شکریہ ادا کیا اور فرمایا دو طرح کے رشتے ہوتے ہیں ایک خونی رشتہ ہوتا ہے دوسرا علمی ،ھم لوگ علمی رشتہ سے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں ،آج کی یہ محفل اسی صلہ رحمی کی ایک کڑی ہے ،ھماری باھمی الفت ھماری اجتماعی طاقت ہے ،آخر میں پھر الکریم ابن الکریم ابن الکریم جو ھمارے میر کارواں ہیں ان کا شکر گذار ہوں کہ انھوں نے ھمارے لئے تکلیفیں اٹھائیں ،اور ھم سب ایک دوسرے کے احساں مند ہیں ،میں سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔

وقت کافی ہو چکا تھا رات کے گیارہ بجنے والے  تھے ،اس لئے ناظم مجلس نے مولانا ڈاکٹر ولی اللہ صاحب ندوی سے دعا کی درخواست کی اور انھیں کی دعا پر یہ بزم دانشوراں اختتام کو پہونچی ۔

پروگرام کے اختتام کے بعد اس مجلس کی انتظامیہ کی طرف سے روح پروری کے ساتھ شکم پروری کا بہترین انتظام تھا  انواع واقسام کے لذیذ پکوان بوفے سسٹم کی صورت میں ٹیبل پر لگے ہوئے تھے ،حاضرین مجلس نے اس پر لطف دعوت پر لبیک کہا اور خوب شکم سیری کے بعد اپنے اپنے مستقر کی طرف چل پڑے ۔

آخر میں حدیث نبوی * من لم يشكر الناس لم يشكر الله * پر عمل کرتے ہوئے اس پروگرام کے آرگنائیزرس مولانا نظام الدین صاحب ندوی ،مولانا خالد صاحب کانپوری ندوی ،مولانا انکشاف صاحب ندوی ،حافظ وقاری خورشید صاحب ندوی ،مولانا صھیب شہباز صاحب ندوی مولانا عارف جمال صاحب ندوی مولانا عبد السمیع صاحب ندوی،مولانا عرفان صاحب ندوی اور مولانا یار محمد صاحب ندوی  کا شکریہ ادا کیا گیا جن کی قربانیوں اور کوششوں سے یہ محفل سجی ،اور بحسن وخوبی اپنے اختتام کو پہونچی۔

واضح رہے کہ مجلس میں صدارت کے فرائض مولانا ڈاکٹر  نعمت اللہ صاحب ندوی نے جبکہ نظامت کے فرائض مولانا نظام الدین صاحب ندوی نے انجام دئیے۔  پروگرام کا آغاز حافظ وقاری خورشید صاحب ندوی کی روح پرور تلاوت سے ہوا

(وزیر احمد اعظمی ندوی کی رپورٹ کا خلاصہ)

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا