English   /   Kannada   /   Nawayathi

اجمیر میں جمعیۃ علماء ہند کا اجلا س عام : ملی تاریح کے ایک خوشگوار لمحے کا آغاز(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

بالخصوص شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی سابق صدر جمعےۃ علماء ہندٗ اور اُن کے مشائخ عظام، حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی ؒ اورحضرت مولانا رشید احمد گنگوہی ؒ سلسلۂ چشتیہ کے اُن بلند مرتبہ بزرگوں میں سے ہیں، جن سے ایک عالم کو ہدایت ملی اور بے شمار لوگ وصول الیٰ اللہ کے دولت سے مالا مال ہوئے۔ اسی طرح فدائے ملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی نور اللہ مرقدہٗ بھی سلسلۂ چشتیہ کے ایک بلند پایہ شیخ کی حیثیت سے مشہور عالم ہوئے اور اُن کا فیض بھی بحمدہ تعالیٰ ملکوں ملکوں پھیلا ہوا ہے۔
اس موقع پر جمعےۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے کہا کہ آج کا اجلاس قومی یکتا، اتحاد امت اور امن عالم لیے ہے ۔ ہم نے خواجہ کی نگرانی کا اس لیے انتخاب کیا ہے تاکہ یہاں سے اس پیغام امن و محبت کو عام کیا جائے ۔ انھوں نے کہا کہ کل خواجہ کے مزار پر حاضری کے دوران جو محبت و عقیدت ہم نے محسوس کی، ہماری مجلس عاملہ کے اراکین کا جس بہتر طریقے سے استقبال ہوا، اس کی خوشبو پورے عالم میں پھیلے گی اور ان شاء اللہ یہاں سے خدمت خلق، مخلوق سے محبت اور دلو ں کے جوڑنے کا پیغام گھر گھر پہنچے گا ۔
اپنی تفصیلی سکریٹری رپورٹ میں مولانا مدنی نے طلاق ثلثہ اور یکساں سول کوڈ کے سلسلے میں مرکزی سرکار کی نیتوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مسلم خواتین کے تحفظ اور آزادی نفس کا نعرہ منافقہ دے کراحکام اسلام کی باریکیوں کو سمجھے بغیر اس کا استہزاء و مذاق بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔مولانا مدنی نے کہا کہ یہ بات میں پورے اعتماد سے کہہ رہاہوں کہ ہماری شریعت اور ہمارے دین نے خواتین کو جتنے حقوق اور تحفظ فراہم کیے ہیں وہ کسی پرسنل لاء میں حاصل نہیں ہیں ۔انھوں نے اس سلسلے میں مثالیں دیں کہ اسلام میں عورتوں کو طلاق ( خلعہ ، طلاق تفویض اور فسخ نکاح) قانون کے ذریعہ حق حاصل ہے ۔ اسی طرح وراثت میں حصہ ، نان ونفقہ کی ذمہ داری سے آزادی نے خاتون کو بے فکر اور آزاد انسان بنا کر رکھ دیا ہے کہ وہ کسی بوجھ سے بری ہو کر ایک خاندان اور بہتر سماج کی تشکیل دے سکے ۔ دنیا نے اسلام کی بہتر راہ عمل کو اپنا یا ہے، طلاق کانظام دنیا نے ہم سے لیا ہے ۔تاہم مولانا مدنی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ خواتین کے حقوق کے سلسلے میں ہماری جانب سے کوتاہی ہوئی ہے لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں ہے کہ ہم اسلام کو چھوڑ دیں ،ہاں ہم اپنے اندر اصلاح کے لیے تیار ہیں اور ہمیں اس کی فکر کرنی چاہیے۔دوسروں کے ذریعہ تنقیص کی کوشش نے ہمارے لیے بیداری کا ایک موقع فراہم کیا ہے ، ہم یہ چاہیں گے کہ علماء اور دانشوران قوم وملت خواتین کے حقوق کے سلسلے میں اپنے اپنے علاقوں میں بیداری پیدا کریں اور بلا معقول سبب تین طلاق دینے والوں کا سماجی طور سے بائیکاٹ کیا جانا چاہیے۔
مولانا مدنی نے چھوا چھوت اور دیگر اسباب سے دلتوں او رقبائلیوں کو کنارہ کرنے اور ان کو مسلسل اذیت دینے کو اپنا مسئلہ اپنا نے کی بھی علماء سے اپیل کی اور کہا کہ چھوت چھات اورناپاکی کا تصور قطعی طور پر بے بنیاد ہے،انھوں نے کہا کہ اگر ہم اس تصور کو فر وغ دینے میں کامیاب ہو گئے تو یہ ملک وقوم اور انسانیت کی بہت بڑی خدمت ہو گی۔ مولانا مدنی نے اپنے سکریٹری خطاب میں مسلکوں کے درمیان پیدا کردہ تفریق پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اجتماعیت اسلام کی بتائی ہو ئی معاشرتی اقدار میں ایک بہت بنیادی قدر ہے۔ اجتماعیت کا مفہو م یہ نہیں ہے کہ مسلمانوں میں باہمی اختلاف رائے نہ ہو ، بلکہ اجتماعیت کا مطلب ہے کہ مسلمان اختلاف رائے رکھتے ہوئے بھی باہم متحد رہیں اور اختلاف ر ائے کو نفسانی اسباب یا غلو کے زیر اثر افتراق کا ذریعہ نہ بننے دیں، انھوں نے اس سلسلے میں دو تجاویز بھی علماء کے سامنے رکھی کہ اپنی بات کو بالکلیہ صحیح ماننا اور دوسرے کی بات کی مخالفت کے لیے گروہ بندی کرنا اور حد سے گزر جانا یہ منفی اسباب ہیں ، ان کو ختم کرکے مسلکی دوریو ں کو پاٹا جاسکتا ہے ۔
اجلاس عام کی پہلی نشست میں مختلف تجاویز بھی جمعےۃ کے دستوری باڈی کے سامنے پیش ہوئیں ، جن کو بالاتفاق منظور کیا گیا ، یہ تجاویز کل عام اجلا س میں لاکھوں کے مجمع میں سامنے پیش کیا جائے گا۔ ان تجاویز میں خاص طور سے عائلی قانون شریعت کے تحفظ کے لیے عدالتی ، پارلیامانی اور میڈیا میں مرکو ز جد وجہد ، قومی وملی معاملات میں باہمی اتحاد ،دلت ومسلم اتحاد ، فرقہ وارانہ فسادات کی روک تھام کے لیے قانون سازی، مسلمانوں کے لیے ان کی پسماندگی کی بنیاد پر ریزرویشن، اسکول کے بچو ں پر مخصوص مذہبی رسومات لازم کرنے کے موجودہ رویے کے انسداد وغیرہ اہم ہیں ۔یہ تجاویز کل شام مجلس عاملہ میں پیش ہوئی تھیں ۔ اجلاس عام کے دوران آج دیوبند سے کاروران اتحاد بھی اجمیر شریف پہنچا ، جن کا اہل اجمیر نے استقبال کیا ، اس ٹرین پر مغربی یوپی سے جمعےۃ علماء ہند کے ۱۷۰۰؍ اراکین منتظمہ سوار تھے ۔
اس موقع پر مذکورہ شخصیات کے علاوہ خواجہ سید صادق حسین سجادہ نشین سرہند شریف، خواجہ سید جنید احمد صدر اہل و السنت والجماعت نارتھ ایسٹ ، سید نورالدین سرہند شریف، مولانا متین الحق اسامہ صدر جمعےۃ علماء اترپردیش، مولانا مفتی سلمان منصورپوری ، ڈاکٹر جاوید جمیل ،مفتی محمد عفان منصورپوری ، مولانا محمد مدنی جنرل سکریٹری جمعےۃ علماء اترپردیش، قاری محمد امین صدر جمعےۃ علماء راجستھان، مولانا محمد قاسم صدر جمعےۃ علماء بہار ،مولانا راشد اعظمی ، مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعےۃ علماء ہند ، ،مولانا رحمت اللہ ، حافظ ندیم صدیقی صدر جمعےۃ علماء مہاراشٹرا ، مولانا یحیے نائب صدر جمعےۃعلماء آسام، مولانا غلام قادر، مولانا محمد رفیق احمد بڑودہ ، مولانا افتخار احمد ،حافظ پیرشبیر احمد صدر جمعےۃ علماء آندھر ا پردیش تلنگامہ ، مولانا محمد عابدصدر جمعےۃ علماء دہلی ، مولانا سلمان بجنوری ، مولانا عبدالقدوس گجرات، مفتی عبدالمغنی حیدر آبادوغیرہ نے تحاویز پیش کرنے کے ساتھ مختلف موضوعات پر اپنی رائیں پیش کیں۔مولانا عبدالواحد کھتری ناظم اعلی جمعیۃ علماٰ ے راجستھان نے مہمانوں کا استقبال کیا


نجیب کے معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔ نجیب کی والدہ اور مولانا اسرار الحق کو راہل گاندھی کی یقین دہانی

نئی دہلی۔13نومبر(فکروخبر/ذرائع) کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو نجیب کی گمشدگی کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایا جائے گا۔ یہ بات انہوں نے نجیب کی ماں سے اس وقت کہی جب معروف عالمی دین و ملی رہنما مولانا اسرارالحق قاسمی کی قیادت میں ایک وفد نے ان سے ملاقات کی۔
انہوں نے نجیب کی والدہ فاطمہ نفیس سے پوری بات سنجیدگی سے سننے کے بعد کہاکہ وہ اس معاملے میں اعلی پولیس افسران سے رابطہ کرکے اس کیس کے سلسلے میں ہونے والے پیش رفت کے بارے میں واقفیت حاصل کریں گے اوراسی کے ساتھ حکومت کی لاپروائی کے خلاف اس معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔
واضح رہے کہ کشن گنج سے لوک سبھا ایم پی مولانا محمد اسرار الحق قاسمی نے آج تین ہفتے سے لاپتہ جے این یو کے طالب نجیب احمدکے معاملے کے سلسلے میں نجیب کی والدہ اور ان کے دیگر اہل خانہ کے ساتھ کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی سے ان کی رہائش پر ملاقات کی اور راہل گاندھی سے مطالبہ کیا کہ لاپتہ طالب علم کو جلد از جلد تلاش کرنے میں مددکی جائے ۔ مولانا قاسمی نے مطالبہ کیا کہ کورٹ کی نگرانی میں ایس آئی ٹی کا قیام ہو جو اس معاملے کی پوری تفتیش کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اس معاملے میں جو بھی مجرم ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی ہو۔ انہوں نے پولیس کے رویے پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پولیس اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہینجیب کی ماں فاطمہ نفیس نے روتے ہوئے اپنے بیٹے کی داستان بیانی کی اور کہا کہ آپ مظلوموں کی آواز بلند کرتے ہیں اور اسی امید کے ساتھ آپ سے ملنے آئی ہوں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جب تین لڑکوں نے ان کے بیٹے کو پیٹا تو اس نے اپنی ماں کو فون کیا جس کے بعد وہ اپنے دوسرے بیٹے کے ساتھ فوراً دہلی روانہ ہوگئیں اور 5 نومبر کو دن 11 بجے آنند وہار بس اسٹاپ پہنچی اور اس وقت کچھ طلبہ نے نجیب کو ہاسٹل میں دیکھاتھا لیکن اس کی ماں جب تک جے این یو پہنچی ۔ تب تک نجیب غائب تھا، اس کی ماں نے یہ بھی بتایا کہ تین لڑکوں کے بعد لگ بھگ نو اس لڑکوں نے مل کر انہیں بری طرح پٹائی کی جس کے بعد اسے دہلی کے صفدر جنگ ہسپتال میں لے جایاگیا جہاں ہاسپٹل نے اسے داخل کرنے سے یہ کہہ کر منع کردیا کہ جب تک پولیس میں کیس درج نہ ہو تب تک وہ اسے داخل نہیں کرسکتے ہیں جس کے بعد اس کے دوستوں نے اس سے یونیورسٹی لے کر آئے یہ تمام واقعہ دیر رات کا ہے لیکن اگلے ہی دن 11 بجے سے وہ غائب ہے ۔
مولانا قاسمی نے کہاکہ اقلیتی طبقہ کے اوپر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے چاہے وہ بھوپال کا فرضی انکاؤنٹر ہو یا نجیب کا معاملہ۔ انہوں نے توجہ مبذول کرائی کہ ملک میں اقلیتی طبقہ خوف و ہراس میں جی رہے ہیں ایسے میں آپ کی مستعدی سے اقلیتی طبقہ میں بھی جو اضطرابی کیفیت ہے، وہ دور ہوگی۔ انہوں نے اس بابت خصوصی توجہ دینے کی درخواست کی۔گفتگو کے دوران نجیب کے چچا مشرف حسین ، اس کی بہن صدف مشرف، ارشاد قمر اور مولانا قاسمی کے معاونین مولانانوشیر احمد اور منظر امام شامل تھے۔


ٹیپو سلطان جینتی کی مخالفت ٗ بی جے پی کا انتخابی ہتھکنڈہ

ٹیپو کے نام پر فرقہ واریت پھیلانے کی مذمت: قمرالاسلام کی پریس کانفرنس

گلبرگہ13 نومبر(فکروخبر/ذرائع): سابق ریاستی وزیر و رکن اسمبلی گلبرگہ شمال ڈاکٹر قمرالاسلام نے کہا ہے کہ ٹیپو سلطان جینتی تقاریب کو بی جے پی آنے والی اسمبلی انتخابات کے لئے ایک ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کر رہی ہے ۔ انہوں نے الیکشن جیسے حقیر مقصد کے لئے ٹیپو سلطان جیسے عظیم بادشاہ کی مخالفت کرنا اور انہیں فرقہ پرست قرار دینا نہایت شرم اور افسوس کی بات ہے ۔ آج دوپہر ایوان شاہی گیسٹ ہاؤس میں ایک پرُ ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قائد محترم قمرالاسلام نے کہا کہ ٹیپو سلطان کی تاریخ کو مسنح کر کے بی جے پی قائدین اگلے چناؤ کی خاطر ان کی مخالفت کر رہے ہیں ۔ ٹیپو سلطان نے جبری تبدیلی مذہب نہیں کروائی اور نہ ہی کسی کو اس کی اجازت دی۔ اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرنے کا اختیار عوام کو آج بھی حاصل ہے ہندوستان کے دستور میں تبدیلی مذہب کے حق کو شامل کیا گیا ہے ۔ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ نے کہیں بھی کسی کی جبری تبدیلی مذہب کی حمایت نہیں کی ۔ انہوں نے کہا کہ منووادی مورخین نے تاریخی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے تاکہ ٹیپو سلطان کو بدنام کیا جاسکے۔ ٹیپو سلطان کے دور حکومت میں عوام باعزت زندگی گذارتے تھے اور ایک دوسرے کے مذاہب اور دھرموں کا احترام کرتے تھے ۔ ٹیپو سلطان مساوات اور سوشلزم کے حامی تھے انہوں نے زرعی مزدوروں کو اراضی کا مالک قرار دیا تھا۔ ان کی حکمرانی کے دور میں عوام کوشراب نوشی ، قمار بازی جیسی بری عادتیں نہیں تھیں ۔ خواتین کو احترام اور وقار حاصل تھا۔ ان کی عصمت اور عزت کی حفاظت کی جاتی تھی ، ٹیپو سلطان نے اپنی سرزمین کی حفاظت کے لئے عصری اسلحہ تیار کر وایا تھا ان کے بنائے ہوئے میزایل آج بھی ناسا کی تجربہ گاہ میں موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو انگریزوں کے قبضے سے بچانے کے لئے انہوں نے انگریزوں کے خلاف پہلی جنگ آزادی شروع کی اور مادرِ وطن کے تحفظ کے لئے اپنی جان قربان کر دی۔ الحاج قمرالاسلام نے بتایا کہ آج ٹیپو سلطان جینتی کی مخالفت کرنے والے بی جے پی قائدین پہلے ٹیپو سلطان کو تعریف کرتے تھے۔ آج ان کی مخالفت کا واحد مقصد ووٹوں کا پولرائزیشن ہے انہیں ٹیپو سلطان کے بارے میں کچھ کہنے کا اخلاقی حق نہیں ہے ۔ ٹیپو سلطان ایک عظیم عوامی ہیرو ہیں ۔ بی جے پی سیاسی مقصد برادری کے لئے ٹیپو سلطان جینتی کی مخالفت کر رہی ہے ۔ یہ ایک افسوسناک طرز عمل ہے عوام ہی اس کا منھ توڑ جواب دیں گے ۔ بی جے پی ہمیشہ ایسے موضوعات کی تلاش میں رہتی ہے جن سے سیاسی فائدہ اُتھایا جاسکے جب کوئی ایسا موضوع مل جاتا ہے تو وہ اس کی مخالفت کر کے سیاسی مقصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیپو سلطان جینتی کا اہتمام ایک بہترین فیصلہ ہے تمام لوگوں کو اس کا خیر مقدم کرنا چاہئے ۔ پریس کانفرنس میں سابق صدر کوڈا ڈاکٹر محمد اصغر چلبل، مئیر گلبرگہ سید احمد صاحب، رکن ضلع پنچایت دلیپ پاٹل، یوتھ لیڈر عادل سلیمان سیٹھ اور دیگر اصحاب موجود تھے ۔ 



این سی پی نے منایامولاناابوالکلام آزاد کی یومِ پیدائش

سپریا سولے کی جانب سے گلہائے عقیدت پیش، پارٹی کے سینئر لیڈران کی شرکت

ممبئی۔13 نومبر(فکروخبر/ذرائع) راشٹر وادی کانگریس پارٹی کی جانب سے آج پارٹی کے صدر دفتر میں مجاہدِ آزادی اور ملک کے پہلے وزیرتعلیم مولاناابوالکلام آزاد کی ۱۲۸؍ویںیومِ پیدائش منائی گئی، اس موقع پر ممبرپارلیمنٹ سپریا سولے نے مولانا ابوالکلام آزاد کی تصویر پر گلہائے عقدیت نچھاور کرتے ہوئے انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا۔ اس تقریب میں پارٹی کے خازن ایم ایل اے ہیمنت ٹکلے، سابق ممبرپارلیمنٹ آنند پرانجپے، ریاستی جنرل سکریٹری شیواجی راؤ گرجے، مناف حکیم، ممبئی این سی پی طالبات کی صدر ادیتی نلاؤڈے، بپّا ساونت اورعارف قریشی موجود تھے۔


ملک کی آزادی میں مولاناآزادکی جدوجہد ناقابل فراموش

"قومی یوم تعلیم" سے ضلع کلکٹرکرنول وجئے موہن کاخطاب

کرنول۔13 نومبر(فکروخبر/ذرائع)مینارٹیس ویلفیرڈپارٹمنٹ کرنول کی جانب سے ڈسٹرکٹ مینارٹیس ویلفیرآفسرکرنول شیخ مستان ولی صاحب کی سرپرستی میں سنیناآڈی ٹوریم میںیوم اقلیتی بہبودمنایاگیا۔جس میں ضلع کلکٹرکرنول چلاوجئے موہن مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک رہے۔انہوں نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مولاناابوالکلام آزادملک کی آزادی میں اہم کرداراداکیاہے،انہوں نے کہاکہ آزادی سے قبل اوربعدملک کے چنداہم رہنماوؤں میں مولاناکاشمارتھا۔انہوں نے کہاکہ مولاناآزادملک کی آزادی کے لئے جیل جاناپسندکیالیکن انگریزوں سے سمجھوتہ پسندنہیں کیا۔انہوں نے کہاکہ مولانابہت ہی کم عمری میں انڈین نیشنل کانگریس کے صدر رہے،مولاناآزادہندوستان کے پہلے وزیرتعلیم تھے،مولاناہی کی بدولت آج ملک میں اعلی تعلیم کے ذرائع اورIIITہے۔ضلع کلکٹرنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ علم حاصل کرو،علم سے کامیابی نصیب ہوگی،انہوں نے کہاکہ حال ہی میں500اور1000روپئے کی کرنسی منسوخ کردی گئی لیکن علم ایک ایسی دولت ہے جومنسوخ نہیں کی جاسکتی۔انہوں نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے علم پردھیان دینے کی خواہش کی ۔رکن قومی اقلیتی کمیشن پروین داوڑنے خطاب کرتے ہوئے خوشی ظاہرکی کہ وہ مولاناآزادجیسی شخصیت کے یوم پیدائشی تقریب میں شرکت کاموقعہ ملا۔انہوں نے کہاکہ مولاناابوالکلام آزادکی شخصیت ہمارے ملک کے لئے باعث فخرہے،انہوں نے کہاکہ مولاناآزادملک کی تقسیم کے خلاف تھے،وہ چاہتے تھے کہ ملک میں اتحادہو،ملک کی طاقت کوبڑھائیں۔انہوں نے کہاکہ مولاناکی یوم پیدائش بھی 11؍نومبرہے،اوروہ آزادہندوستان کے پہلے وزیرتعلیم تھے اوروہ اس عہدہ پر 11سال فائزرہے۔داوڑنے کہاکہ آج جوبھی ملک میں تعلیمی اقدارہے اس کاتمام ترسہرامولاناآزادکوجاتاہے۔سرکارکسی کی ہومگراچھے کاموں پردھان دیں،ترقی کی سوچیں،انہوں نے کہاکہ ریاست آندھراپردیش کے مسائل کومتعلقہ وزیرکے سامنے پیش کیاجائے گا،اورحتی الامکان عمل آوری کی کوشش کی جائے گی۔رکن اسمبلی کرنول ایس وی موہن ریڈی نے کہاکہ ایس ایس اے کے زیراہتمام چلائے جانے والے مدارس میں بنیادی سہولیات کافقدان ہے،انہوں نے یہ بھی کہاکہ مسلم بے روزگارنوجوانوں کے لئے جاری کئے جانے والے قرضہ جات میں سہولیات فراہم کریں۔رکن پندرہ نکاتی پروگرام روشن علی نے کہاکہ اسکالرشپ کے معاملہ میں طلبہ سخت پریشان ہیں،تمام طلبہ کواکالرشپ منظورہونے کے اقدامات کریں۔اردوڈی ایس سی منعقدکرنے اورڈاکٹرعبدالحق اردویونیورسٹی میں تعلیم کومعیاری بنانے کابھی مطالبہ کیا۔اوقافی جائدادکی حفاظت اورشہرمیںیونانی ریسرچ سنٹرکے قیام کے لئے ضلع کلکٹرسے تعاون کی امیدظاہرکی۔قبل ازیں ڈسٹرکٹ مینارٹیس ویلفیرآفسرکرنول شیخ مستان ولی نے رپورٹ پیش کی۔اس کے بعدانہوں نے تمام مہانوں کی خدمت میں گلدستہ پیش کیا۔لکچرارگورنمنٹ جونیئرکالج اومینس کرنول شمس الدین نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔مولاناابوالکلام آزادکی تصویرکوگلہائے عقیدت پیش کیاگیا۔مسلم طالبات میں ضلع کلکٹرکے ہاتھوں سائکلس تقسیم کی گئیں۔پروگرام سے قبل "مولاناابوالکلام آزادقومی یکجہتی کے علمبردار"کے عنوان پرمنعقدہ تحریری وتقریری مقابلوں میں کامیاب طلبہ میں انعامات تقسیم کئے گئے۔ضلعی سطح پراچھی خدمات انجام دینے والے مسلم ملازمین کوتہنیت پیش کی گئی۔اس موقعہ پرجائنٹ کلکٹرIIکرنول راماسوامی،مونسپل کمیشنر،صدرانجمن ترقئ اردوکرنول کریم اللہ خاں،پی ڈی ڈی آرڈی اے، دلاورصاحب تلنگانہ، ارکان پندرہ نکاتی پروگرام نظیراحمد، جان کسٹوفر، آل میواسے الطاف حسین، عبدالحمید، ریاض احمد، اقلیتی قائدعبدالرزاق،رسول،ڈائمنڈعبدالسلام،سابق صدروقف کمیٹی کرنول مصطفے،معزخاں،ڈاکٹرعبدالسبحان،من اللہ ،کالج واسکولس کے طلبہ،معززین شہر،ایکزی کیوٹیوڈائرکٹراقلیتی مالیاتی کارپوریشن کرنول امجد علی،ضلعی عہدیداران وغیرہ شریک رہے۔ سوپرنٹنڈنٹ سیدشاہنوازباشاہ ،ہنومنت راؤ،ہدایت اللہ خاں،چاندباشاہ وغیرہ نے تقریب کے انعقادمں بڑھ چڑھ کرحصہ لیا۔آخرمیں سیدشاہنوازباشاہ نے تمام حاضرین کاشکریہ اداکیا۔


نئی دہلی میں گارمنٹ فیکٹری میں آتشزدگی، 13 افراد ہلاک

نئی دہلی۔13 نومبر(فکروخبر/ذرائع)دارالحکومت نئی دہلی میں گارمنٹ فیکٹری میں آتشزدگی کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک ہو گئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مقامی پولیس ترجمان نے کہا ہے کہ آتشزدگی کا واقعہ جمعہ کی صبح رہائشی علاقے ساہی آباد میں واقع فیکٹری میں پیش آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آتشزدگی کے باعث سوئے ہوئے 13 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہو گئے،جھنیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں


ڈاکٹر جسیم محمد نے یوپی کے گورنر اور اے ایم یو کے ریکٹر جناب رام نائک کو اپنی تحریر کردہ کتابیں پیش کیں

کم عمری میں سماجی موضوعات پر ڈاکٹر جسیم محمد کی تحریریں انتہائی اہم ہیں: رام نائک

آر ایس ایس اور مسلمانوں کے درمیان فاصلے کو کم کرنا ضروری : ڈاکٹر جسیم محمد

علی گڑھ13 نومبر(فکروخبر/ذرائع)معروف مصنف اور علی گڑھ موؤمنٹ میگزین کے چیف ایڈیٹر ڈاکٹر جسیم محمد نے اتر پردیش کے گورنر اور اے ایم یو کے ریکٹر عزت مآب رام نائک کو اپنی تحریر کردہ کتابیں راج بھون لکھنؤ میں پیش کیں اور ان کے ساتھ سماجی موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ اس بارے میں ڈاکٹر جسیم محمد نے بتایا کہ انھوں نے آج اتر پردیش کے گورنر عزت مآب رام نائک کو اپنی اردو میں آرایس ایس کے خیالات اور نظریات پر لکھی کتاب ’’آر ایس ایس کے نظریات‘‘ پیش کی ۔ اس کے علاوہ انھوں نے وزیر اعظم نریند مودی کی زندگی اور خدمات پر لکھی کتاب ’’نرنید بھائی مودی۔ فرش سے عرش تک‘‘ اور نریند ر مودی کی ریڈیو پر کی گئی تقاریر پر مبنی کتاب ’’من کی بات‘‘ بھی یوپی گورنر رام نائک کو پیش کی ۔
ڈاکٹر جسیم محمد علی گڑھ موؤمنٹ ماہنامہ کی جانب سے عزت مآب گورنر جناب رام نائک کو سرسید یادگاری نشان بھی پیش کیا جسے انھوں نے نے خوشی کے ساتھ قبول کیا۔
اس موقع پر رام نائک نے ڈاکٹر جسیم محمد کی تصنیفات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانی کے دنوں میں جن موضوعات پر اور جس ہدف کے لیے ڈاکٹر جسیم محمد نے کتابیں لکھیں اور مجھے پیش کی ہیں وہ قابل تعریف کام ہے۔ انھوں نے کہا کہ تمام مذاہب کے لوگوں کو برابری کے ترقی کے مواقع ملنے چاہیں اور اس کے لیے ضروری ہے کہ بین المذاہب مفاہمہ قائم رہے۔
ڈاکٹر جسیم محمد نے گورنر جناب رام نائک کا اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس کے نظریات اور وزیر اعظم نریند ر مودی پر کتابیں لکھنے کا ان کا مقصد یہ تھا کہ اقلیتوں خصوصی طور پر مسلمانوں کو صحیح معلومات فراہم ہوں۔ انھوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے بار ے میں غلط فہمیوں کو مسلمانوں کے درمیان پھیلنے سے روکنے کی ضرورت ہے۔ قومی مفاد میں اختلافات کا دور ہونا ضروری ہے۔ ڈاکٹر جسیم محمد نے مختلف مذہبی گروہوں بالخصوص مسلمانوں اور آر ایس ایس کے درمیان فاصلے کو کم کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔یہ کوشش قوم و ملک کے حق میں بہتر ثابت ہوگی۔
واضح رہے کہ اس موقع پر اتر پردیش کے گورنر جناب رام نائک نے اپنی انگریزی میں لکھی خود نولشت ’’مارچنگ اہیڈ‘‘ اور ہندی میں ’’چریوبوتی! چریوبوتی!!‘‘ بھی ڈاکٹر جسیم محمد کو پیش کیں۔ ڈاکٹر جسیم محمد نے مذ کورہ کتابوں کی راج بھون میں منعقدہ رسم اجراء تقریب میں بھی شرکت کی۔ڈاکٹر جسیم محمد نے گور نر جناب رام نائک کو علی گڑھ میں فروری 2017 میں منعقد ہونے والے ایک پروگرام میں شرکت کی دعوت دی جسے انھوں نے خوشی کے ساتھ قبول کیا۔ واضح رہے کہ گورنررام نائک لکھنؤ کے ایک پروگرام میں اے ایم یو کے بانی سرسید احمد خاں کو بھارت رتن سے نوازے جانے کا مطالبہ بھی کرچکے ہیں۔ڈاکٹر جسیم محمد نے کہا کہ وہ جلد ہی اتر پردیش کے گورنر جناب رام نائک کی حیات اور خدمات پر اردو میں ایک کتاب لکھیں گے۔


مولانا آزاد کے 128ویں یوم پیدائش پر اظہارِ عقیدت

مولاناآزادکی نظریۂ باہمی ہم اہنگی کی آج اشد ضرورت ہے 150 فیروز بخت احمد

نئی دہلی۔13 نومبر(فکروخبر/ذرائع)آج اِمام الہند حضرت مولانا ابوالکلام آزادؒ کے ۱۲۸ ویں یوم وِلادت کے موقع پر دہلی کی آئی۔سی۔سی۔ آر ۔ کی جانب سے اُنھیں خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے صبح کے وقت ایک تقریب کا اِنعقاد ہوا۔بڑی حیرانی کی بات تھی کہ نہ تو حکومت دہلی کی جانب سے اِس کے وزیراعلیٰ جناب اروِندکیجریوال یا اُن کا کوئی افسر موجود تھا اور نہ ہی مرکزی کی سرکار کا کوئی آفیسر وہاں حاضر ہوا۔اِس تقریب میں شامل ہونے والوں میں آئی۔سی۔سی۔آر۔ کے ڈائریکٹر جناب Akhtar Mehmood ، خانوادۂ آزاد کے چشم وچراغ اور معروف تعلیم داں جناب فیروزبخت احمد اور معروف قانون داں جناب بہار برقی نے مولاناابوالکلام آزاد کی شخصیت اور اُن کی کارکردگیوں نیز نظریاتِ آزاد پر اظہارِ خیال کیا۔ پروگرام کی شروعات قاری محمدساجد کے ذریعہ تلاوتِ کلام پاک سے شروع ہوئی۔ اُس کے بعدقاری صاحب کے مدرسہ سے آئے طلبا کے ذریعہ قرآن خوانی برائے ایصالِ ثواب مولاناابوالکلام آزاد کا انعقاد کیا گیا۔

اِس موقع پر اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے جناب فیروز بخت احمد نے تفصیلی طور پر مولاناابوالکلام آزاد ، مسلمانوں کے تعلیمی حالات و دیگر مسائل پر کہا کہ مولانا آزادکی باہمی یگانگی کے نظریے کی آج اشد ضرورت ہے۔آج جس طریقہ سے چند عناصر کے ذریعہ پرامن ماحول کومخدوش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور جن سے ہر امن پسند فرد کی دِل آزاری ہورہی ہے، اِس کے لیے ہندوستان میں آج ایک مولانا ابوالکلام کی ضرورت ہے۔ مسٹربخت نے مزید کہا کہ جس طرح گزشتہ ایام میں باہمی ہم اہنگی پر نشتر چلانے کی ناکام کوشش کی گئی، اُس سے نہ صرف ہندوستانی سماج کی فضا مکدر ہوکررہ گئی بلکہ اُس کے سیاسی نتائج بھی برامد ہوگئے۔ اِس طرح کے واقعات نے ہندوستان کی گنگاجمنی تہذیب کو پوری مہذب دُنیا کے سامنے شرمسار کرکے رکھ دیاہے۔اِن حالات میں نظریات مولاناابوالکلام آزاد کی مزید اہمیت ووقعت بڑھ جاتی ہے۔اُنھوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 11نومبر،حکومت ہند کی جانب قومی یوم تعلیم قرار دیا گیاہے مگر کہیں بھی ایک تقریب بھی اِس سلسلہ میں منعقد نہیں کی گئی۔آج ضرورت اِس بات کی ہے کہ ہم سب نظریات مولاناآزاد کے نقوش کو اپنی زندگی کا لائحۂ عمل قرار دیں۔
آئی۔سی۔سی۔آر۔ کے ڈائریکٹرAkhtar Mehmood نے سلیس اُردو زبان میں مولاناآزاد کے تعلق سے کہا کہ مولاناآزادؒ نے ملک کو تعلیم کے ساتھ ساتھ دیگر تعلیمی سرگرمیوں کا عملی خاکہ پیش کیاتھا۔ وہ آج تک لائق عمل و قابل تحسین ہے۔اُنھوں نے بتایا کہ آئی۔سی۔سی۔آر۔ کے علاوہ ملک کے آئی۔آئی۔ٹی۔، ساہتیہ اکادمی، مختلف زبانوں کی اکادمیاں ساہتیہ و نرتیہ کلااکادمی ،آئی۔سی۔ایس۔آر۔ وغیرہ جیسے اِدارے قائم کرکے ملک کو ترقی کی قومی شاہراہ پر گامزن کیا۔اُنھوں نے مزید کہا کہ اُن کی خواہش ہے کہ پانچویں سے بارھویں تک کی ہرزبان کی نصابی کتابوں میں مولانا ابوالکلام آزاد کی خدمات وکارکردگیوں سے متعلق ایک مضمون دیاجائے تاکہ نونہالانِ ملک کے دِلوں میں نظریات آزاد جاگزیں ہوجائے۔
اس موقع پر معروف دانشورومعروف قانون داں جناب بہاربرقی صاحب نے کہا کہ آج کے رہنما مولانا آزاد سے ترغیب لیں اور عوام کو آپس میں لڑانے کے بجائے امن، چین، یگانگی اور آپسی بھائی چارے کا سبق دیں۔ انہوں نے مزید یہ کہا کہ وہ مولانا آزاد کو اپنا آئیڈیل مانتے ہیں اور جب بھی وہ کہیں کسی تقریب میں تقریر کرتے ہیں یا دفتر میں ہی بیٹھ کر اپنا کام کرتے ہیں تو ان کے ذہن میں بطور قائد، رہنما، اکابر ملت، اور صحافتی سطون مولانا آزاد کا عکس روشن رہتا ہے اور’’الہلال‘‘ و ’’البلاغ‘‘کی صحافتی عظمت و ایمانداری ان کے لیے مشعل راہ ہے ۔ 
قاری محمدساجدنے اِظہارِخیال کرتے ہوئے کہا کہ مولاناابوالکلام آزاد ہندوستان کی قومی تحریک کے مقتدر ومعتبر رہنما تھے ۔انہوں نے مزید مولانا آزاد کی تحریروں کے تعلق سے کہا کہ ان کا قلم ایک ایسا نسخہ کیمیا تھا کہ جو ملک و ملت کے تمام امراض کا بہترین علاج ثابت ہوا۔ انہوں نے بتا یا کہ آج اگر دنیا میں ہندوستانی اسلام ایک آئیڈیل کے طور پر پیش کیا جارہے ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ہندوستا نی مسلمان نہ تو دہشت کا حصہ ہے او ر نہ ہی منفی سیاست کا ، تو اس کا سہرہ مولا مولانا آزاد کو جاتا ہے جنہوں نے ایسے ماحول میں آنکھیں کھولیں کہ جو بڑی آزمائش کا وقت تھا۔ ایسے ماحول میں مولانا آزاد، مولانا حسین احمد مدنی ، مولا نا عبد الوحید صدیقی ، مولانا عبید اللہ سندھی اوران تمام صوفیا ء کرام کے سر جاتا ہے جنہوں نے پچھلے ہزا ر سال میں برصغیر میں اسلام کو موجودہ شکل دی ہے۔ نے مسلمانوں میں انقلابی ذہن پیدا کرنے کی کوشش کی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا