English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہوشیار! نوٹ بدلوانے کے لئے بینکوں کا رخ کرنے سے پہلے رکھیں ان باتوں کا دھیان(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

اس سے دیہی علاقے کے لوگ پریشان ہیں۔ ایک صفحے پر اس فارم میں سات طرح کی معلومات دینی پڑ رہی ہے جس میں سب سے پہلے برانچ اور پیسہ بدلوانے والے کا نام لکھنا ہے۔ اس کے بعد شناختی کارڈ کی معلومات دینی ہے، اس کے ساتھ ہی اس کی فوٹو کاپی منسلک کرنی ہے۔شناختی کارڈ کے طور پر آپ آدھار کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس، ووٹر آئی كارڈ، پاسپورٹ، نریگا کارڈ، پین کارڈ، حکومت کی طرف سے جاری کارڈ اور پبلک سیکٹر یونٹ کی طرف سے جاری آئی کارڈ میں سے کوئی ایک دینا ہوگا۔ اس کے بعد ایک کالم میں شناختی پروف کا نمبر دینا پڑے گا۔ اگلے کالم میں 500 اور 1000 کے پرانے نوٹوں کی تفصیلات لکھیں گے۔ پھر دستخط (آئی کارڈ سے میل کھاتا ہوا) کرنا ہے۔ آخری کالم میں مقام اور تاریخ لکھنی ہوگی۔

جسولا واقع سینٹرل بینک آف انڈیا کی شاخ پر پیسے تبدیل کرانے آئے ناز کا کہنا ہے کہ انہیں تو پہلے فارم کے بارے میں بتایا ہی نہیں گیا تھا۔ انہیں تو صرف شناختی کارڈ کے بارے میں معلوم تھا۔ دہلی میں گول ڈاک خانہ کے باہر لگی بھیڑ میں اس فارم کو لے کر احتجاج کے سر ابھرے، لیکن جب بندوبست یہی ہے تو انہیں مجبورا اسے بھرنا پڑا۔
بینک حکام کا کہنا ہے کہ بلیک منی ختم کرنا ہے تو پیسہ تبدیل کرانے والوں کی معلومات تو لینی ہی ہوگی۔ ہریانہ بینک ایمپلائز فیڈریشن کے چیئرمین بھولے سنگھ پردھان کا کہنا ہے کہ ریزرو بینک کی ہدایت ہے اس لئے ملازمین اس فارم کو بھروا رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ویسے حکومت کو یہ فیصلہ لاگو کرنے سے پہلے بینکوں میں وسائل میں اضافہ کیا جانا چاہئے تھا۔ بینکوں کا انفراسٹرکچر ٹھیک نہیں ہے لہذا ملازمین اور عوام دونوں پریشان ہیں۔

12،13نومبر کوجمعیۃ علماء ہند کے33ویں اجلاس عام میں ملک کی تاریخ کا سب سے بڑامتحدہ اجتماع

ملک کی تمام بڑی تنظیموں ، بڑے مدارس ، تمام اہم مسلکوں کے سربراہان اور مختلف بڑی درگاہوں کے سجادگان ایک اسٹیج پر نظر آئیں گے

علماء ،مشائخ ،عوام وخواص کو اس اجلاس و اس منظر کا شدت سے انتظار

کانپور۔10نومبر(فکروخبر/ذرائع ) جب دنیا میں باہمی نفرت انتہا پر ہو ۔ مذہبی و مسلکی جنگ بھڑکانے کیلئے عالمی طاقتیں پوری صلاحیت بروئے کار لا رہی ہوں، مسلم ممالک مذہبی جنگ کے میدان میں تبدیل ہو چکے ہوں۔ بر صغیر کے مسلمانوں کوبھی منافرت کی آگ میں ڈال کر جھلسا دینے اور تعلیم وترقی کے میدان سے باہر کر دینے کے منصوبہ پر پریکٹیکل تجربہ کامیاب کیا جا رہاہو ۔ ساتھ ہی ہندو مسلم ،دلت مسلم منافرت کے خفیہ منصوبہ اعلانیہ نافذ کئے جا رہے ہوں ،ایسے نازک ترین ماحول و موقع پر اکابر و ذمہ داران جمعیۃ علماء ہند خصوصاً ملت اسلامیہ کی دل کی دھڑکن پاسبان اسلام جانشین فدائے ملت مولانا سید محمود اسعد مدنی کی جرأت و فہم وفراست فکر مندی ،دلسوزی تدبر و تفکر کو ہزار ہزار سلام کہ انہوں نے ان نازک ترین حالات میں جمعیۃ علماء ہندکا 33؍واں اجلاس عام شہر محبت خواجہ کی نگری اجمیر شریف میں رکھ کر اور بلا تفریق مذہب و مسلک پوری ملت کی تمام بڑی شخصیات ،تمام مسالک کے سربراہوں ،تمام بڑی درگاہوں کے سجادگان کو مدعو کرکے اور ان سب کو ایک پلیٹ فارم ایک اسٹیج پرجمع کرنے کی جو کوشش کی ہے وہ ملک و ملت کیلئے ایک نیا باب رقم کرے گااور مستقبل کا مورخ اس کو جمعیۃ علماء ہند کا انقلابی قدم قرار دے گا۔ انشاء اللہ ۔ ان خیالات کا اظہارکرتے ہوئے جمعیۃ علماء صوبہ اتر پردیش کے صدر ،مرکزی جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کے رکن مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی نے فرمایا کہ قابل مبارکباد ہیں وہ ہزاروں علماء و اراکین جمعیۃ اوروہ لاکھوں عوام وخواص جو اس اجلاس میں شرکت کرکے اپنا نام بھی تاریخ میں درج کرارہے ہیں ۔ مولانا اسامہ نے بتلایا کہ دیوبند سے اجمیر تک اسپیشل ٹرین خواجہ غریب نواز ایکسپریس توجاہی رہی ہے اس کے علاوہ بسوں ،ٹرینوں اور نجی فور ویلر سے پورے ملک سے ہزاروں کی تعدا د میں لوگ اجمیر شریف پہنچ رہے ہیں ۔ مولانا نے بتلایا کہ 12اور 13نومبرصبح کی نشست میں علماء و اراکین صوبہ ومرکز کے اجلاس میں بھی اندازہ سے کئی گنا زیادہ لوگوں کی آمد کے انتظامات بہت زیادہ کرنے پڑ رہے ہیں ۔ جبکہ 13نومبر شام 4؍بجے سے ہونے والے عمومی اجلاس میں کئی لاکھ لوگوں کی شرکت متوقع ہے۔ اس کی تیاری جنگی پیمانے پر جاری ہے ۔ صدر جمعیۃ علماء یو پی نے قوم کی بیداری اور جمعیۃ علماء ہند کی آواز پر ان کے جوش و خروش پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ الحمد اللہ مشرقی یوپی جہاں سے اجمیر ہزار 12؍سو کلو میٹر پر واقع ہے وہاں سے ٹرینوں ،فورویلر کے علاوہ درجنوں بسوں کے ذریعہ لوگ اجمیر پہنچ رہے ہیں ۔ مولانا نے اطمینان کا اظہار کیا کہ اگر قوم میں اس طرح بیداری رہی تو انشاء اللہ کوئی قوم ان کو مٹا نہیں سکتی ۔ مولانا نے امید بلکہ یقین کا اظہار کیاکہ اجمیر سے اتحاد ومحبت کا جوپیغام ملے گا ۔اس کی صداء پورے ملک بلکہ پوری دنیا میں محسوس کی جائے گی۔ انشاء اللہ


124ویں دن بھی وادی میں ہڑتال سے زندگی سے درہم برہم،کاروباری ادارے ٹھپ

سرحدی ضلع کپوارہ اور پلوامہ میں پُر تشدد احتجاجی مظاہرے ،20افراد زخمی ،کئی گرفتار 

سرینگر ۔10نومبر(فکروخبر/ذرائع )جنوبی اور وسطی کشمیر میں احتجاجی ریلیاں ،تصادم آرائیوں کے دوران درجنوں افراد زخمی او ر کئی نوجوان گرفتار،تاہم شام چا ر بجے کے بعد بازا ر کھل گئے اور نجی گاڑیوں کی آمد و رفت شروع ہوئی ،بڑی تعداد میں لوگوں نے روزمرہ میں استعمال میٰں لانے والی اشیاء حاصل کرنے کی کوشش کی ۔ نمائندے کے مطابق 124ویں دن بھی بندشوں ، رکاوٹوں اور ہڑتال سے وادی کے اطراف و اکناف میں زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی ،دانشگاہوں کے دروازے بند پڑے ہوئے ہیں ،درس وتدریس کا کئی نام و نشان نہیں ،پبلک ٹرانسپورٹ سڑوکوں سے غائب رہا اور کاروباری ادارے بھی شام چار بجے تک بند رہے ۔ نمائندے کے مطابق 8نومبر کو مزاحمتی قائدین کی میٹنگ کے دوران احتجاج کو جاری رکھنے کا یقین دلانے کے بعد پوری وادی میں کاروباری ادارے بند رہے اور سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا ،تاہم شہر سرینگر اور دوسرے قصبوں میں اگر چہ نجی گاڑیوں کی آمد ورفت دکھائی دی اور لوگوں کی بڑی تعداد کو بازاروں میں گھومتے ہوئے دیکھا گیا ۔ نمائندے کے مطابق سرحدی ضلع کپوارہ میں ہڑتال سے زندگی درہم برہم ہو کر ر ہ گئی ،نماز ظہرکے بعد نوجوانوں کی کثیر تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور آزادی کے حق میں نعرے بازی شروع کی ،پولیس و فورسز نے انہیں منتشر کرنے کیلئے اشک آور گیس کے گولے داغے جس پر نوجوان مشتعل ہوئے اور انہوں نے خشتباری شروع کر دی ۔ پولیس و فورسز نے نوجوانوں کو منتشر کرنے کیلئے طاقت کا بے تحاشا استعمال کیا ۔ کرالہ گنڈ ،ترہگام ،سوگام، ہندوارہ ، رفیع آباد قصبوں اور اس کے ملحقہ علاقوں میں بھی ہڑتال سے زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی اور نماز ظہر ادا کرنے کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کئے او ر آزادی کے حق میں نعرے بازی کی ۔ نمائندے کے مطابق وارہ پورہ سوپور ،تجر شریف ،بوٹینگو،بمئی اور وٹلب کے علاقوں میں بھی نماز ظہر کے بعد احتجاجی ریلیاں نکالی گئی جو پُر امن طور پر منتشر ہوئی ۔ بانڈی پورہ ، اجس ،صفا پورہ ، سمبل ،نائد کھائی قصبوں میں ہڑتا ل سے زندگی مفلوج ہوئی ،بانڈی پورہ میں پُر تشدد احتجاجی مظاہرے ہوئے ،گاندربل میں ہڑتال رہی ،جبکہ جنوبی کشمیر کے پلوامہ ،ٹہاب ، لتر علاقوں میں پُر تشدد احتجاجی مظاہرے ہوئے ،پولیس وفورسز اور نوجونوں ے درمیان تصادم آرائیاں ہوئی ،جھڑپوں میں 20افرا د زخمی ہوئے ۔ بجبہاڑہ ،اننت ناگ قصبوں میں بھی ہڑتال سے زندگی درہم برہم ہوئی ،کاروباری ادارے ٹھپ رہے اور پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا ۔ نمائندے کے مطابق شام چار بجے کے بعد وادی میں کاروباری ادارے کھل گئے ،پرائیویٹ ٹرانسپور ٹ سڑکوں پر دوڑنے لگا ،بڑی تعداد میں لوگ اپنے گھروں سے باہر آئے اور روزمرہ کی اشیاء خریدنے کی کوشش کی ۔ 


500اور 1000روپے کے نوٹ منسوخ ہونے پر وادی میں لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا 

طلاب فیس ادا نہ کر سکے ،عام لو گ روزمرہ کی اشیاء خریدنے سے محروم 

سرینگر ۔10نومبر(فکروخبر/ذرائع )ملک بھر کی طرح 500اور1000روپے کے نوٹ منسوخ ہو جانے کے باعث وادی کے اطرا ف واکناف میں عام شہریوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا جبکہ پرائیویٹ اسکولوں کی انتظامیہ نے دسویں اور بارویں جماعت میں زیر تعلیم طلاب کو 500اور1000کے نوٹ وصول کرنے سے انکار کیا جس کی وجہ سے زیر تعلم طلباء رول نمبر سلپ حاصل نہیں کر سکے جبکہ عام لوگوں کو روزمرہ کی اشیاء خریدنے میں بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ اے پی آئی نمائندے کے مطابق وزیر اعظم کی جانب سے 8نومبر کو ملک بھر میں ایک ہزار اور پانچ سو روپے کے نوٹ منسوخ کرنے کے اعلان کے باعث وادی کشمیر میں بھی عام لوگوں کو طرح طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ،شہروں اور قصبوں میں رہنے والے لوگ روزمرہ کی اشیاء خریدنے سے محروم رہ گئے ،سبزی فروشوں ، قصابوں اور دکانداروں نے بڑے نوٹ لینے سے صاف انکار کر دیا جبکہ پرائیویٹ اسکولوں کی انتظامیہ نے دسویں اور بارویں جماعت میں زیر تعلیم طلبا و طالبات کو پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹ فیس ادا کرنے کے سلسلے میں وصول کرنے سے انکار کیا جس کی وجہ سے زیر تعلیم طلاب رول نمبر سلپ حاصل کرنے سے محروم رہ گئے ۔ وشو بھارتی کالج رعناواری کے باہر سینکڑوں کی تعداد میں زیر تعلیم طلبا و طالبات اور ان کے والدین نے دھرنا دیا اور اسکول انتظامیہ کے خلاف اس وقت احتجاجی مظاہرے کئے جب دسویں اور بارویں جماعت میں زیر تعلیم طلاب اسکول انتظامیہ کی ہدایت پر اپنا فیس ادا کرنے کے سلسلے میں کالج پہنچ گئے تاہم کالج کی انتظامیہ نے پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹ وصول کرنے سے صاف انکار کیا اور زیر تعلیم طلاب کو رول نمبر سلپ دینے سے بھی انکار کیا ۔ نمائندے کے مطابق پوری وادی میں لوگوں کو پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹ منسوخ ہونے کی وجہ سے طرح طرح کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ،بیمار اسپتالوں تک نہ پہنچ سکے ، طلاب فیس ادا نہ کر سکے ،پری پیڈ سم کارڈ رکھنے والے صارفین ریچارج نہیں کر سکے ،جبکہ وزیر اعظم نے قوم کے نام پیغام کے دوران یہ بات واضح کر دی تھی کہ ریلوے اسٹیشنوں ،پیٹرول پمپوں اور میڈیکل شاپوں پر لوگ پانچ سو اور ایک ہزار کے نوٹ استعمال کر کے سفر ،ادویات کر سکتے ہیں تاہم کشمیر وادی میں میڈیکل شاپ چلانے والوں اور پیٹرول پمپ مالکان نے بھی اس طرح کے نوٹ لینے سے صاف انکار کر دیا اور دوسری جانب بینکوں اور اے ٹی ایم مشینوں کے بند رہنے کی وجہ سے لوگ پیسے حاصل نہ کر سکے اور نہ ہی بڑے نوٹوں کو تبدیل کر سکے جس کی وجہ سے انہیں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ ادھر پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹ منسوخ ہونے پر کانگریس ،سی پی آئی ایم نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں غریبی کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرنے والے لوگوں کی کثیر تعداد ہے اور ایسے کنبے محنت مزدوری کر کے ہی اپنی پیٹ کی آگ کو بجھاتے ہیں اور وزی اعظم کی جانب سے کالے دھن کے خلاف جو مہم شروع کی گئی ہے اس کا طریقہ کار صیح نہیں ہے ، متعلقہ پارٹیوں نے دو ہزار اور پانچ سو روپے کے نوٹ جلد ہی منظر عام پر لانے کے اعلان پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے سرمایہ داروں اور کالا دھن رکھنے والوں کو راحت ملے گی جبکہ عام شہریوں کو طرح طرح کے مشکلات و مصائب کا سامنا کرناپڑے گا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا