English   /   Kannada   /   Nawayathi

جانیے، کیا کریں 500 اور 1000 کے پرانے نوٹ کا ، کیا ہے اے ٹی ایم سے رقم نکالنے کا نیا ضابطہ ؟(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

نو نومبر کو ملک کے تمام بینک بند رہیں گے ۔
گیارہ نومبر تک اسپتال ، ریلوے اسٹیشن ، ایئرپورٹ اور بس اسٹینڈ پر نوٹ چلتا رہے گا
اب پانچ سو اور ایک ہزار کے نوٹ کا کیا کریں ؟ 
تیس دسمبر تک بینک اور پوسٹ آفس میں بدلے جا سکتے ہیں نوٹ
ایک دن میں صرف 10 ہزار تک کے نوٹ بدلے جا سکتے ہیں
اکتیس مارچ 2017 تک ریزرو بینک میں بدلے جا سکتے ہیں نوٹ
اے ٹی ایم سے پیسہ نکالنے کا نیا ضابطہ
کچھ دنوں تک ایک دن میں صرف 2000 روپے نکال سکتے ہیں
بعد میں ایک دن میں 4000 روپے تک نکال سکتے ہیں۔
بینک سے بھی صرف دس ہزار نوٹ تبدیل کرنے کی ہوگی اجازت
اب آگے کیا ہوگا
حکومت 500 اور 2000 ہزار کے نئے نوٹ لائے گی
ریزرو بینک نے کہا 10 نومبر سے مارکیٹ میں 500 اور 2 ہزار کے نئے نوٹ آئیں گے
فیصلے کا اثر
بازار سے نقد رقم کم ہو جائے گی
روز مرہ کی خریداری میں مشکل ہوگی


راجستھان میں بڑے نوٹوں کے بند ہونےسے عوام کی پریشانی بڑھی

جے پور۔09؍نومبر(فکروخبر/ذرائع)  مرکزی حکومت کے پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹوں کو بند کرنے کے اعلان کے بعد آج صبح عوام دودھ اور دیگر روزمرہ کے استعمال کا سامان خریدنے کےلئے پریشان ہوتی رہی۔صبح دودھ کی زیادہ تر ڈیریوں پر دودھ لینے گئے لوگوں سے ہزار اور پانچ سو کے نوٹ لینے سے منع کرنے کی وجہ سے لوگ پریشان رہے۔ حالانکہ کچھ ڈیریوں پر بڑے نوٹ بھی لیتے دیکھے گئے۔کشن پول بازار میں واقع ایک ڈیری کو چلانے والے پپو نے کہا کہ بڑے نوٹوں کو لینا پریشانی کا سبب بن سکتا ہے،اسے پہلے تو کھلے پیسے دینے کی پریشانی ہے اور ایسے میں بڑے نوٹ لینے پر اسے بینک میں جمع کرانے کےلئے گھنٹوں لائن میں کھڑے ہوکر انتظار کرنا پڑے گا۔
کم و بیش یہی حال اجمیری گیٹ پر واقع پٹرول پمپ پر بھی دیکھنے کو ملا۔ صبح سویرے کالج اور دفتر کےلئے موٹر سائکل سے جانے والے لوگوں کو بے حد پریشانی ہوئی۔ بڑے نوٹوں کے بند ہونے کے اچانک اعلان پر ہرطرف بحث جاری ہے۔صبح رام نواس باغ میں سیر کرنے آئے بزرگ اور نوجوانوں میں کچھ نے اسے مناسب بتایا تو کچھ نے کہا کہ عوام کی پریشانیاں بڑھیں گی۔حکومت کے ذریعہ بڑے نوٹوں کو بند کرنے کے اعلان کے فوراً بعد کل رات کئی پٹرول پمپ پر لوگوں کی قطاریں لگ گئیں تو وہیں کھاتی پور میں واقع ایک اے ٹی ایم پر روپے نکالنے پر جھگڑا ہونے پر پولیس کو دخل دینا پڑا۔


پانچ سو روپے کا نوٹ نہ لینے پر پیٹرول پمپ ملازمین سےمارپیٹ

شیو پور۔ 09؍نومبر(فکروخبر/ذرائع) مدھیہ پردیش کے شیو پور ضلع ہیڈکوارٹر میں واقع ایک پیٹرول پمپ پر آج پانچ سو روپے کا نوٹ نہ لینے پر پیٹرول پمپ کے ملازمین سے مارپیٹ کی گئی۔ پولیس ذرائع کے مطابق پانچ سو اور ایک ہزار کے نوٹ بند ہونے کے بعد بھی سرکار نے دو دن تک پیٹرول پمپوں کو نوٹ قبول کرنے کی بات کہی تھی لیکن صبح نوجوان ڈیڑھ سو روپے کا پیٹرول لینے کے بعد پانچ سو روپے کا نوٹ ملازم کو دینے لگا مگر اس نے نوٹ لینے سے انکار کردیا۔اس کے بعد نوجوان کی موٹر سائیکل روک لی۔ بعد میں نوجوان اپنے ساتھیوں کے ساتھ وہاں واپس آیا اور چار ملازمین کے ساتھ مارپیٹ کی۔ پولیس نے معاملہ درج کرکے جانچ شروع کردی 


پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹ بند کرنے کے فیصلہ پر ملک بھر میں ملا جلا ردعمل

نئی دہلی۔09؍نومبر(فکروخبر/ذرائع)  ملک میں کالے دھن پر قدغن لگانے کی غرض سے 500 اور 1000 روپے کے نوٹوں کو بند کرنے کے وزیراعظم نریندرمودی کے اعلان پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ مختلف مرکزی وزرا اور ریاستوں کے وزرائے اعلی نے کالےدھن اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے اسے اٹھایا گیا جرات مندانہ قدم بتایا ہے مگر کئی لیڈروں نے اس کے طریقہ کار پر سوال اٹھائے ہیں۔ ترنمول کانگریس نے اسے سخت گیر قدم بتایا ہے۔ کانگریس پارٹی نے اپنا ردعمل ظاہر کرنے میں احتیاط سےکام لیا ہے اور یہ سوال اٹھایا ہے کہ ایک ہزار کی جگہ دو ہزار کا نوٹ کیوں نکالاگیا ہے۔ اچانک سےبڑے نوٹ بند کرنے کے سرکار کے فیصلہ پر بھی اعتراض کیا ہے۔پارٹی نے تشویش ظاہر کی ہے کہ یہ کاروباریوں ، چھوٹے بیوپاریوں اور خواتین خانہ کے لئےبہت مسائل پیدا کرے گا۔ کانگریس کے مطابق پارٹی ہمیشہ کالے دھن کے معاملہ پر با معنی، واضح اور کارگر اقدام کی حمایت کرے گی لیکن یہ سوال بھی کیا کہ کیا مسٹر مودی غیر ممالک میں جمع 80 لاکھ کروڑ روپے کےکالے دھن کو ملک میں واپس لینے میں اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے ہی یہ منصوبہ لائے ہیں۔سابق مرکزی وزیر منیش تیواری نے مسٹر مودی کو جدید زمانہ کا تغلق بتایا ہے۔ ایک اور پارٹی لیڈر رندیپ سورجے والا نے کہا کہ کانگریس نے ہمیشہ ہی کالے دھن کے خلاف اٹھائے گئے اقدام کی حمایت کی ہے۔ تاہم جس طر ح جلد بازی میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے اس سے عام لوگوں کے لئے پریشانی پیدا ہوجائے گی، جو لوگ شادیوں کے لئے زیورات اور ملبوسات اور ضروری سامان خریدنا چاہتے ہیں ان کے لئے مسئلہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہزار کا نوٹ واپس لے کر 2 ہزار کا نوٹ جاری کرنا بڑی عجیب بات ہے۔مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر ستیا رام یچوری نے کہا کہ یہ منصوبہ ڈھنگ سے سوچ سمجھ کر تیار نہیں کیا گیا۔ اس سے ان کروڑوں لوگوں کو بے حد پریشانی ہوگی جو بینک کے ذریعہ لین دین نہیں کرتے بلکہ نقد پیسہ میں ہی خرید و فروخت کرتے ہیں۔ مسٹر یچوری نے کہا ناجائز پیسہ لوگوں سے نکلوانے کے لئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت بنکوں کا قرض ادا نہ کرنے والے چوٹی کے سونا دہندگان کے نام افشا کرے۔ ترنمول کی ممتابنرجی نے الزام لگایا کہ بنکوں میں 100 کے نوٹ دستیاب نہیں ہیں اور مطالبہ کیا کہ یہ سخت گیر فیصلہ فوراً واپس لیا جائے۔ مسز بنرجی نے اسےخوفناک فیصلہ قرار دیا۔کل رات وزیراعظم نریندر مودی نے اچانک یہ اعلان کرکے سب کو حیران کردیا کہ آدھی رات سے ایک ہزار اور 500 کے نوٹ غیرقانونی ہوجائیں گے۔ اس کا مقصد کالے دھن، جعلی کرنسی اور بدعنوانی پر وار کرنا ہے۔ مرکزی وزیر مملکت برائے مالیات ارجن رام میگھوال نے کہا کہ جعلی نوٹ اور کالے دھن کی دوہری لعنت سے نمٹنے کے لئے اٹھایا گیا یہ اب تک کا سب سے بڑا قدم   ہے۔ فکی کے صدر ہرش وردھن نیوٹیا نے کہا کہ یہ وزیراعظم کا انتہائی جرات مندانہ قدم ہے جس سے دہشت گردی کو ملنے والے پیسہ کی ترسیل کو دھکا پہنچے گا ۔ ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس تبدیلی سے چند روز تک ملک کے لوگوں کو پریشانی اٹھانی پڑے گی تاہم ہمیں یقین ہے کہ حکومت اور ریزروبینک اس بات کی پوری کوشش کریں گے کہ یہ تبدیلی بخیر و خوبی عمل میں آئے۔ ریلوے کے وزیر سریش پربھو نے کہا کہ ریلوے اسٹیشنوں پر 11 نومبر 2016 کی آدھی رات تک ریلوے ٹکٹ کی خریداری کے لئے پانچ سو اور ایک ہزار کے نوٹ قبول کئے جائیں گے۔مہاراشٹر کے وزیراعلی دیوندر فڈنویس نے مرکزی سرکار کے اس فیصلہ کو تاریخی اور جرات مندانہ بتایا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام اس کا خیرمقدم کریں گے اور ملک کی ترقی میں یہ سنگ میل ثابت ہوگا۔ این ڈی اے اتحادی آندھرا پردیش کے وزیراعلی چندرا بابو نائیڈو نے بڑے نوٹ بند کرنے کے لئے وزیراعظم کو مبارکباد دی اور کہا کہ اس سے ملک میں کالے دھن پر لگام لگانے میں مدد ملے گی۔ وزیر دفاع منوہر پاریکر نے اسے مسٹر مودی کا ماسٹر اسٹروک کہا ہے۔ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بلاگ پر لکھا ہے کہ یہ بہت حوصلہ والا قدم ہے اس سے بدعنوانی اور دہشت گردی کے خلاف ہندستان کی لڑائی مستحکم ہوگی۔وزیراعظم نریندر مودی کے سرکاری ٹوئیٹر ہینڈل پر کہا گیا ہے چلئے ہم سب اس مہایگنہ  بدعنوانی کے خلاف ہندستان کی لڑائی  میں شریک ہوجائیں۔


میٹرو ریل میں بھی 500 اور ایک ہزار کے نوٹ تین دن تک قابل قبول ہوں گے

نئی دہلی۔09؍نومبر(فکروخبر/ذرائع)  میٹرو ریل کے مسافروں کو راحت دیتے ہوئے حکومت نے آج کہا ہے کہ 500 روپے اور ایک ہزار روپے کے نوٹ آئندہ 11 نومبر تک سبھی میٹرو اسٹیشنوں پر قابل قبول ہوں گے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے 500 اور ایک ہزار روپے کے نوٹ کل نصف شب سے بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کچھ سرکاری سیکٹروں میں انہیں قبول کرنے کی بات کہی تھی۔ ان شعبوں میں اسپتال، دواؤں کی خریداری ،ریلوے ٹکٹ اور ہوائی جہاز کے ٹکٹوں کی خریداری، دودھ کے بوتھوں اور پیٹرول پمپ و گیس کے پمپ شامل تھے۔ میٹرو ریل اس میں شامل نہیں تھی۔وزارت خزانہ نے وضاحت کی ہے کہ 11 نومبر کی نصف شب تک میٹرو اسٹیشنوں پر 500 اور ایک ہزار کے پرانے نوٹ میٹرو ریل کے ٹوکن، کارڈ خریدنے اور انہیں ری چارج کرانے کے لئے قابل قبول ہوں گے۔


نریندر مودی نے پھر ظاہر کر دیا، انہیں نہیں ہے عام لوگوں کی فکر: راہل گاندھی

نئی دہلی۔ 09؍نومبر(فکروخبر/ذرائع) کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے 500 اور 1000 کے نوٹ کو بند کرنے کے حکومت کے فیصلے پر آج کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پھر ظاہر کر دیا ہے کہ انہیں کسانوں، چھوٹے دکانداروں اور گھریلو خواتین کی فکر نہیں ہے۔ مسٹر گاندھی نے ٹویٹ کیا "مسٹر مودی نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ انہیں ملک کے عوام کی فکر نہیں ہے۔ کسان، چھوٹے دکاندار اور گھریلو خواتین سب کے لئے افراتفری کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ "مسٹر گاندھی نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ جب کالے دھن پر بیٹھے لوگ غیرملک بھاگ گئے یا ریئل اسٹیٹ میں چلے گئے ہیں، تب مودی صاحب نے یہ قدم اٹھایا ہے۔ اس کے لئے مودی جی کی تعریف کی جانی چاہئے۔ انہوں نے مسٹر مودی سے سوال کیا کہ ایک ہزار کی جگہ دو ہزار کا نوٹ جاری کر کے وہ کالے دھن پر کس طرح روک لگائیں گے۔


10؍نومبر کو بیدر میں ایک عظیم الشان جلسہ عام ’’یوم پیدائش ویر سینانی حضرت ٹیپوسلطان شہیدؒ کاانعقاد

بیدر۔09؍نومبر(فکروخبر/ذرائع) مسلم ہیومن رائٹس اسوسی ایشن بیدر کے زیراہتمام 10نومبر ، بروزجمعرات ٹھیک 8بجے شب بمقام نئی کمان ، بیدر ایک عظیم الشان جلسہ عام ’’یوم پیدائش ویر سینانی حضرت ٹیپوسلطان شہیدؒ ‘‘ منعقد کیاگیاہے ۔اس جلسہ کو کرناٹک کے دلت ، کرسچین اور پسماندہ طبقات کی تنظیموں کے بے باک قائد سید ذوالفقارہاشمی سابق رکن اسمبلی بیدر،مولانا عتیق الرحمن رشادی ، انکش گوکھلے صدر ضلع بی ایس پی ، راج کمار مولبھارتی ،ایم ایس شرومنی صدر کرسچین ہتا رکشنا سمیتی وغیرہ قائدین مخاطب کریں گے۔واضح رہے کہ موجودہ حالات میں کانگریس کی سیکولر گورنمنٹ ہونے کے باوجود سنگھ پریوار اور بی جے پی والوں کی من مانی چل رہی ہے۔ ’’جشن ٹیپوسلطانؒ ‘‘ منانے کے بجائے حکومت کی طرف سے صرف یوم پیدائش منانے کا ڈھونگ کیا جارہاہے جو ناقابل قبول ہے ۔ان بوگس سیکولر سیاسی قائدین اور سنگھ پریوار کی آپسی سازشوں کو بے نقاب کرنے اورحضرت ٹیپوسلطان شہیدکی سچی دیش بھکتی کو سامنے لانے کیلئے یہ جلسہ عام رکھاگیاہے۔ٹیپوسلطان سے محبت کرنے والے تمام افراد سے اس جلسہ میں شریک ہوکر کامیاب بنانے کی اپیل جناب سید وحیدلکھن صدر مسلم ہیومن رائٹس اسوسی ایشن بیدر نے ایک پریس نوٹ میں کی ہے۔


چھٹھ کے دوران فائرنگ، دو افراد زخمی

کھگڑیا ۔09؍نومبر(فکروخبر/ذرائع) بہار میں کھگڑیا ضلع کے بیلدور تھانہ علاقے کے مھناتھنگر پنچایت کے گوگي گاؤں میں آج صبح چھٹھ پوجا کا ارگھي دینے کے دوران چلی گولی سے دو افراد شدید زخمی ہو گئے . پولیس ذرائع نے یہاں بتایا کہ گوگي گاؤں کے کچھ لوگ صبح چھٹھ پوجا کے دوران آتش بازی جلا رہے تھے تبھی ایک نوجوان وہاں پہنچا اور بندوق سے گولیاں چلانے لگا. اس واقعہ میں ابھیشیک کمار (12) اورمتیشور پوددار (32) کو گولی لگ گئی جس سے دونوں شدید زخمی ہو گئے ۔ واقعہ کے بعد نوجوان موقع سے فرار ہو گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ زخمیوں کو بہتر علاج کے لیے سہرسہ بھیجا گیا ہے . پولیس فرار نوجوان کے لئے تلاش کررہی ہے ۔


مودی شریعت اسلامی میں تبدیلی کی جرأت نہیں کریں گے: سید ےٰسین

گلبرگہ09؍نومبر(فکروخبر/ذرائع)  وزیر اعظم نریندر مودی نے طلاق ثلاثہ پر پابندی کی حمایت کے ذریعہ یوپی اسمبلی الیکشن کے لئے ہندو ووٹوں کو متحد کرنے کے لئے کوشاں ہیں ۔ مسلم بہنوں سے ہمدردی کے نام پر وہ ہندوستان کے سماجی تانے بانے کو توڑنا چاہتے ہیں ۔ اس کے باوجود میں یہ دعوے کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ وزیر اعظم نریندر مودی مسلم پرسنل لاء میں تبدیلی کی جرأت کاہرگز مظاہرہ نہیں کرسکتے۔ ان خیالات کا اظہار سابق رکن اسمبلی رائچور جناب سید ےٰسین نے کیا۔ وہ کل شام ہوٹل پریوار میں اُردو میڈا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک خالص انتخابی شوشہ ہے ۔ کامن سیول کوڈ کی تددین، منظوری اور نفاز ایک طویل عمل ہے اور ہندوستان کے تمام مذاہب اور دھرموں کے لوگوں کے اتفاق رائے کے بغیر اس کی منظوری ممکن نہیں ہے ۔ ہندوستانی مسلمانوں سمیت کسی بھی مذہب یا دھرم کے مروجہ پر سنل لاء کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ یہ دستوری تحفظات کے تابع ہے ۔ دستور کے بنیادی حقوق میں ہر طرح کی مذہبی آزادی شامل ہے ۔ اور بنیادی حقوق کو تبدیل کرنا آسان نہیں ہے ان میں کوئی ترمیم نہیں کی جاسکتی ۔ جن چیزوں کو دستور ی تحفظ حاصل ہے یہ دراصل انسانی حقوق ہیں انہی کی وجہ سے ملک میں اتحاد یک جہتی اور جمہوریت قائم ہے ۔ جناب ےٰسین نے کہا کہ اسلام نے1400سال پہلے دنیا کو امن ، انسانی مساوات ، جمہوریت اور سیکولرزم کا پیام دیا ہے ۔ 800سال تک ہندوستان پر مسلم بادشاہوں نے حکومت کی کسی نے مسلم پرسنل لاء میں تبدیلی کی کوشش نہیں کی۔ مغل بادشاہ اکبر نے دین الٰہی قائم کرنے کی کوشش کی جس کی علمائے وقت نے پرزور مخالفت کی ۔ کسی ہندو راجہ نے بھی ہندوستان یا اس کی کسی ریاست میں مسلمانوں کے پرسنل لاء میں تبدیلی کی کوشش نہیں کی ۔ آج جمہوری ہندوستان میں فسطائی طاقتیں اس کا منصوبہ بنا رہی ہیں جو کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء کے تحفظ کے لئے ملک گیر سطح پر جو جلسے ہو رہے ہیں ، یہ نہ صرف تحفظ شریعت کے لئے ضروری ہیں بلکہ اس سے ملک کے جمہوری نظام کو بھی تقویت حاصل ہوگی اور انسانی حقوق کو تحفظ حاصل ہوگا۔ سید ےٰسین نے شاہ بانوکیس کے حوالے سے کہا کہ کانگریس اور تمام سیکولر پارٹیاں کامن سیول کوڈ کی مخالف ہیں ۔ شریعت کو نقصان پہنچانے کی ہر کوشش کا جم کر مقابلہ کیا جائیگا، انہوں نے کرناٹک میں سرکاری سطح پر ٹیپو سلطان جینتی کے انعقاد کی بی جے پی کی جانب سے مخالفت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ سدرامیا کی قیادت میں ٹیپو سلطان جینتی شاندار پیمانے پر منعقد ہوگی۔ مختلف بورڈس اور کارپوریشنوں کے صدور کی نامزدگی پر وزیر اعلیٰ سدرامیا کو مبارکباد دیتے ہوئے سید ےٰسین نے اسے متوازن اور مناسب قرار دیا ۔ 


گلبرگہ شمال نے مسجد محبس میں جمع شدہ دستخطی فارم کا جائزہ لیا ،

تعلقہ سیڑم اور شاہ آباد سے بھیجے گئے فارمس کو ذمہ داران نے ڈاکٹر قمرالاسلام کو پیش گئے

گلبرگہ09؍نومبر(فکروخبر/ذرائع) آج بعد نماز ظہر ڈاکٹر الحاج قمرالاسلام سابق وزیر و رکن اسمبلی گلبرگہ شمال نے مسجد محبس میں جمع شدہ دستخطی فارم کا جائزہ لیا ،تعلقہ سیڑم اور شاہ آباد سے بھیجے گئے فارمس کو ذمہ داران نے ڈاکٹر قمرالاسلام کو پیش گئے ۔ یہ فارمس کو صدر جمہوریہ، لاء کمیشن و اومین کمیشن کو بھیجنے کے لئے ایک کمیٹی کے سی ٹی کالج میں تشکیل دی گئی ہے جو ان فارمس کو اسکین کر کے تینوں دفاتر میں بذریعہ ای میل بھیجیں گے ۔ ڈاکٹر محمد اصغر چلبل نے بتایا کہ اگر اُن حضرات کے پاس ای میل کرنے کی سہولت ہے تو یہ نمبرات میں ای میل کرسکتے ہیں ۔ صدرجمہوریہ کے سیکریٹری کا ای میل ایڈریس sec.president@rb.nic.inاور لاء کمیشن نئی دہلی کا ای میل lci_dla@nic.inپر بھیجیں ۔ خواتین کے دستخط والے پروفورما کو صدر جمہوریہ کے سیکریٹری اور لاء کمیشن کے ای میل آئی ڈی کے ساتھ ساتھ نیشنل ویمن کمیشن کے ای میل آئی ڈی mcw@nic.inپر بھی بھیج سکتے ہیں ۔ا نہوں نے مزید بتایا کہ دونوں دستخط کردہ پروفارما کی اصل کاپی دفتر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نئی دہلی کے پتہ پر روانہ کرنا ہے جس کو ڈاکٹر قمرالاسلام ایک مشاورت کے ذریعہ ایک وفد ان تمام فارمس کو پرسنل لاء کے دفتر تک پہنچا دیگا۔ ڈاکٹر محمد اصغر چلبل نے مزید بتایا کہ جناب ولی رحمانی جنرل سیکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اپیل کی ہے کہ وہ 15؍نومبر تک یہ تمام فارمس دہلی پہنچ جانے چاہئیے۔ ڈاکٹر قمرالاسلام صاحب نے فون کے ذریعہ محمد ولی رحمانی جنرل سیکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضلع گلبرگہ میں جمعیت العلماء ، سیرت کمیٹی و دیگر تنظیمیں پوری دلچسپی اور ذمہ داری کے ساتھ دستخطی مہم چلا ئی اور تقریباً60سے70ہزار دستخط جمع کی گئی ہیں اور یہ فارمس محبس مسجد اور نورباغ دفتر میں پہنچ چکے ہیں ۔ محمد ولی رحمانی جنرل سیکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ڈاکٹر قمرالاسلام صاحب سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ طلاق ثلاثہ اور یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کیخلا ف آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذریعہ ملک گیر سطح پر شروع کردہ دستخطی مہم پورے شباب پر ہے اور اس میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ اس تعلق سے ملک بھر سے بڑی تعداد میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے دہلی دفتر میں فارمس جمع کئے جارہے ہیں ، انہوں نے بتایا کہ ملک کی تمام ریاستوں کے علاوہ کئی اہم بڑے شہروں جن میں ممبئی، دہلی، لکھنو، مالیگاؤں، حیدرآباد، گلبرگہ وغیرہ میں جہاں بہت زیادہ جوش و خروش کے ساتھ دستخطی مہم چلائی گئی ۔انہوں نے کہا کہ وہ علاقے جہاں ذرائع ابلاغ اور انٹر وغیرہ کی سہولتیں نہیں ہیں وہاں سے بھی لوگ مسلسل رابطہ قائم کر رہے ہیں ۔ا نہوں نے قمرالاسلام صاحب کو مزید بتایا کہ دستخطی مہم جاری رہنے کے ساتھ بورڈ کے دفتر سے ہزاروں دستخطیں بذریعہ میل مذکورہ بالال پتے پر بھیجی جارہی ہیں ۔ اور یہ سلسلہ 10دنوں سے جاری ہے اور کہا کہ بورڈ مطمئن ہے اور الحمد اللہ ملک بھر سے مسلمان بورڈ کی اعلان کی حمایت کر رہے ہیں ۔ ڈاکٹر قمرالاسلام صاحب نے تمام برادران اسلام سے اپیل کی ہے کہ وہ12؍نومبر کو یہ تمام فارمس پہلے مرحلے نئی دہلی بھیجنے کی کوشش کرینگے اور 10؍نومبر تک تمام فارمس کے سی ٹی فارمیسی کالج میں جمع کروائیں ۔ جہاں تمام فارمس کو اسکین کر کے بذریعہ ای میل تینوں دفاتر کو بھیج دیا جائیگا۔ اس اجلاس میں ڈاکٹر محمد اصغر چلبل سابق چیرمین گلبرگہ اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی ، مولانا جاوید عالم قاسمی خطیب و امام مسجد محبس، عبدالواحد مفتاحی صدر جمعیت العلماء ضلع گلبرگہ، مولانا شریف احمد مظہری نائب صدر جمعیت العلماء کرناٹک، مولانا غوث الدین صدر آل انڈیا ملی کونسل ، مولانا محمد نوح سابق چیرمین، مولانا عبدالواحد رشادی پیش امام، مولانا نظیر احمد رشادی صدر صفا بیت المال، مولانا شفیق احمد جنرل سیکریٹری جمعیت العلماء ضلع گلبرگہ، عبدالمقیم سید بارے، عادل سلیمان سیٹھ رکن کرناٹکا اقلیتی کمیشن ، عبدالرحمن کارپوریٹر و دیگر حضرات موجود تھے ۔اُنہوں نے بابا نظر محمد خان صدر جمعیت اہلحدیث ضلع گلبرگہ و یادگیر سے بھی فون پر بات کرتے ہوئے تمام فارمس کو کے سی ٹی کالج روانہ کرنے کو کہا۔


سچن تنڈولکر 16 نومبر کو نیلور کا دورہ کریں گے 

حیدرآباد ۔09؍نومبر(فکروخبر/ذرائع) ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سچن تنڈولکر 16 نومبر کو آندھراپردیش کے ضلع نیلور کا دورہ کریں گے ۔ وہ پی آر کنڈریگا دیہات میں ترقیاتی کاموں کا سنگ بنیاد رکھیں گے ۔ سچن تنڈولکر نے اس دیہات کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔ ان کے دورہ کے پیش نظر افسروں کی جانب سے مناسب انتظامات کئے جارہے ہیں۔


سکریٹریٹ کی عمارت کو منہدم کرنے تلنگانہ حکومت کے فیصلہ کے خلاف تلنگانہ کانگریس کی گورنرسے نمائندگی

حیدرآباد ۔09؍نومبر(فکروخبر/ذرائع) سکریٹریٹ کی عمارت کو منہدم کرنے تلنگانہ حکومت کے فیصلہ کے خلاف تلنگانہ کانگریس کے ایک وفد نے گورنر ای ایس ایل نرسمہن سے راج بھون میں نمائندگی کی ۔ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی ' اپوزیشن لیڈر جانا ریڈی ' سابق رکن پارلیمنٹ انجن کمار یادو ' سابق وزیر ڈی ناگیندر کے علاوہ کانگریس کے سینئر لیڈروں پر مشتمل ایک وفد نے گورنر سے ملاقات کرتے ہوئے اس سلسلہ میں شکایت کی اور کہا کہ تلنگانہ حکومت غیر ضروری طور پر اس مقصد کیلئے فنڈس خرچ کرنا چاہتی ہے ۔ بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اتم کمار ریڈی نے الزام لگایا کہ واستو کے نام پر تلنگانہ حکومت سکریٹریٹ کو منہدم کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ گورنر سے خواہش کی گئی کہ سکریٹریٹ کو منہدم کرنے کے فیصلہ کو روکنے کی وزیر اعلی چندر شیکھر راؤ کو ہدایت دی جائے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سکریٹریٹ کی تعمیر کیلئے عوامی رقومات کا غیر ضروری استعمال کرنے کا حکومت ارادہ رکھتی ہے ۔


عالمی اقتصادی فورم نے اے پی کے وزیر اعلی کو ڈاوس میں فورم کی میٹنگ میں شرکت کی دعوت دی

حیدرآباد ۔09؍نومبر(فکروخبر/ذرائع) عالمی اقتصادی فورم نے آندھراپردیش کے وزیر اعلی چندرا بابو نائیڈو کو سوئزرلینڈ کے ڈاوس میں فورم کی میٹنگ میں شرکت کی دعوت دی ہے ۔ یہ میٹنگ 17 تا 20 جنوری ہوگی ۔ آندھراپردیش کے وزیر اعلی کے طور پر ذمہ داری قبول کرنے کے بعد مسلسل تیسری مرتبہ چندرا بابو نائیڈو کو اس میٹنگ میں شرکت کی دعوت ملی ہے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چندرا بابو نائیڈو اور ان کا وفد آئندہ سال 16 جنوری کو زیورچ پہونچے گا جہاں پر سوئس انڈیا چیمبرس کی باہمی میٹنگس میں یہ وفد شرکت کرے گا جس کے بعد یہ وفد ڈاوس کیلئے روانہ ہوجائے گا ۔


تالاب میں مگر مچھ کی موجودگی سے سنسنی

حیدرآباد ۔09؍نومبر(فکروخبر/ذرائع) آندھراپردیش کے مشرقی گوداوری ضلع کے کتہ پیٹ ایک تالاب میں مگر مچھ کی موجودگی سے سنسنی پھیل گئی ۔مقامی افراد نے اسے دیکھ کر پکڑنے کی کوشش کی تاہم اس میں انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ۔ جس کے بعد مقامی افراد نے محکمہ جنگلات کے افسروں کو اس بات کی اطلاع دی ۔


مایوسی کی شکار ایک لڑکی نے خودکشی کرلی

حیدرآباد ۔09؍نومبر(فکروخبر/ذرائع) سرکاری ملازمت نہ ملنے پر مایوسی کی شکار ایک لڑکی نے خودکشی کرلی ۔ یہ واقعہ تلنگانہ کے میدک ضلع کے قاضی پلی میں پیش آیا ۔ سری لتا نامی لڑکی نے ایم اے بی ایڈ مکمل کیا تھا اور سرکاری ملازمت کیلئے اس نے مختلف انٹرنس امتحانات تحریر کئے تھے تاہم سرکاری ملازمت نہ ملنے پر مایوسی کی شکار سری لتا نے گاؤں میں واقع تالاب میں کود کر خودکشی کرلی ۔ اس نے ایک سوسائیڈ نوٹ بھی چھوڑا جس میں اس نے اس انتہائی اقدام کی تفصیلات بتائی ۔ اس کے ماں باپ نے اس کو کافی تلاش کیا تاہم تالاب کے کٹہ پر اس کا سوئٹر اور سوسائیڈ نوٹ پایا گیا جس پر اس کی خودکشی کا پتہ چلا ۔ اس سلسلہ میں پولیس کو اطلاع دی گئی جس کے بعد غوطہ خوروں کی مدد سے لاش کی تلاش شروع کردی گئی ۔ لڑکی کے والد پوچیا نے کہا کہ اس کی لڑکی ملازمت نہ ملنے پر مایوس تھی ۔


ٹرین سے کٹ کر تین عقیدت مندوں کی موت

سمستی پور ۔09؍نومبر(فکروخبر/ذرائع) بہار میں مشرقی وسطی ریلوے کے سمستی پور ریلوے ڈویزن کے رام بھدرپورریلوے اسٹیشن کے گمٹی نمبر 8 سی کے نزدیک آج صبح 12562 سوتنترتا سینانی ٹرین سے تین لوگو کی کٹ کر موت اور دو دیگر شدید طورپرزخمی ہو گئے ۔ڈویزنل ریلوے مینیجر سدھانشو شرما نے یہاں بتایا کہ آج صبح جب ٹرین سمستی پور سے دربھنگہ جا رہی تھی کہ اسی دوران چھٹ پوجا سے واپس آرہے لوگ اچانک ٹرین کی پٹری پر آ گئے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس واقعہ میں ربینا کماری (12 )، ستیم کمار (13) اور مہندر رائے (50 ) کی موقع پر ہی موت ہو گئی جبکہ رام چندر رائے اور سمشیر نداف شدیدطورپر زخمی ہو ئے ۔ زخمیوں کومقامی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے ۔مسٹر شرما نے بتایا کہ اس پورے واقعے کی تفتیش کی ہدایت دی گئی ہے ۔ اس درمیان واقعہ کے خلاف احتجاج میں مشتعل لوگوں نے رام بھدرپر اسٹیشن پر توڑ پھوڑ کی اور ریلوے ملازمین کے ساتھ مار پیٹ کی ۔سمستی پور سے ریلوے حکام کی ٹیم نے جائے حادثہ پر پہنچ کر تفتیش شروع کر دی ہے ۔



جناب اکبر الدین اویسی کا اُردو میڈیم استاتزہ کے تقرارت کے ضمن علحیدہ ڈی

ایس۔سی منعقد کرتے ہوئے اساتزہ کے تقررات کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کر نے پر زور

نظام آباد09؍نومبر(فکروخبر/ذرائع) ڈاکٹر ضامن علی حسرتؔ شاعر ادیب و معتمد کہکشاں کچرل ایڈ لیٹریری سوسایٹی نے فورٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جناب اکبر الدین اویسی رکن اسمبلی حیدرآباد کی جانب سے اقلیتی بہبود کمیٹی کے اجلاس میں پیش کردہ تجاویزات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اُردو میڈیم استاتزہ کے تقرارت کے ضمن علحیدہ ڈی۔ایس۔سی منعقد کرتے ہوئے اساتزہ کے تقررات کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کر نے پر زور دیا ہے ایک بہترین تجویز حکومت کو پیش کی ہے لائق سد ستائش ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ان تجاویزات پر عمل آواری ہوتی ہے تو اُردو اسکولس میں ٹیچرس کی کمی کی وجہہ سے اُردو میڈیم کے طلباء ترکِ تعلیم کرنے پر مجبور ہیں یقیناًاس اقدام سے اُردو میڈیم کے طلباء ترکِ تعلیم کرنے پر مجبور ہیں ،یقیناًاس اقدام سے اُردو میڈیم کے طلباء کے تعلیمی گراف میں اضافہ ہو گو اور مسلم بچوں کو ترکِ تعلیم کرنے کی نوبت پیش نہیں آئیگی۔انہوں نے حکومت سے اپیل کے اقلیتیوں کی ترقی کیلئے چاہئے کہ وہ خصوصی منصوبوں کے تحت مختلف شعبہ جات میں او بی سے زمرہ میں روزگارکی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے اقلیتوں کے ساتھ بھی انصاف کے تقازوں کو پور کیا جائے تو ان کے ساتھ بھی بھر پورانصاف ہو گا گزشتہ تیس سالوں میں سرکاری محکمہ جات میں اقلیتی طبقہ کا تناسب ایک فیصد پر آگیا ہے جبکہ ماضی میں یہ تناسب 35فیصد ہو ا کرتا تھا۔


شہر کو آلودگی سے پاک رکھنے کی غرض سے میکانیکل اندسٹریئیل و شاپنگ کامپلکس و صنعتی ضروریات کئے پیش نظر عمل میں لا یا گیا

نظام آباد09؍نومبر(فکروخبر/ذرائع) شہر نظام آباد کا آٹو نگر جو ارسہ پلی چوراہ بودھن روڈ پر 1984ء میں 24ایکڑ رقبہ اراضی پر آندھرا پردیش انفرا اسٹرکچر کارپوریش محکمہ کی جانب سے تعمیر کیا گیا تھا جو کمشرئیل زون میں آتا ہے اس کے قیام کا مقصد شہر کو آلودگی سے پاک رکھنے کی غرض سے شہر کے باہر میکانیکل اندسٹریئیل و شاپنگ کامپلکس و صنعتی ضروریات کئے پیش نظر عمل میں لا یا گیا تھا اس علاقہ کو ماسٹر پلاننگ کے تحت چھو ٹے چوٹے پلاٹوں کی شکل میں صنعتی ضروریات کے حامل افراد کا انتخاب کرتے ہوئے فروخت کیا گیا ۔ یہاں پر بنیادی سہولتوں کی نگرانی کیلئے اس محکمہ سے وابستہ افراد کے تحت انجام دیجاتی رہی ہے ۔تلنگانہ کے قیام کے بعد یہ علاقہ تلانگانہ حکومت کی زیرٰ نگرانی آگئے ریاست تلنگانہ میں ہر ضلع میں ایک انڈسٹرئیل پا رک موجود ہے لیکن نظام آباد اور سارنگ پور کا علاقہ گزشتہ قیام سے آج تک بنیادی سہلتوں سے محروم ہے۔ تمام بلدی ضروریات کی تکمیل کیلئے اس علاقہ کے پلاٹ مالکین کی ایک کمیٹی متعلقہ محکمہ کی نگرانی میں بنا ئی جاتی رہی تاکہ اس علاقہ میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو یقنی بنا یا جاسکے۔ لیکن گزشتہ دس سالوں سے یہ کمیٹی کی مدت کے ختم ہونے کء بعد کمیٹی کو تحلیل کردیا گیا ۔یہاں پر کارپوریشن کے زونل دفتر کو کریم نگر منتقل کردیا گیا اور یہاں صرف سب زونل دفتر ہے ٹیکس کی وصولی کیلئے ایک ، عہدیدار۱یک اٹینڈر، اور دو خانگی افراد پر مشتمل عملہ کام کا رہا ہے کاماریڈی،بودھن، آرور،نرمل، نظام آباد کی نگرانی پر مامور ہیں ، صنعتی تعلیم کیلئے دو ہزار رقبہ فاضی پڑا ہوا ہے ،جن ضروریات کو یہاں ہو نا چاہئے اس کا فقدان ہے۔ گزشتہ تیس سالوں سے اس علاقہ کے صنعتوں اور کارخانوں کے مالکین کو کسی بھی قسم کی سہولتیوں میسر نہیں ہیں، اسٹریٹ لائیٹس ،ڈرین لائینوں کا صیح نظم نہیں، پانی کی فراہمی نہیں ٹانکی تو موجود ہے مگر غیر کار کرد ۔ نالیوں کو بند کرتے ہوئے اس پر نا جائیز قبضہ ہو گئے ہیں۔سڑکوں پر نا جایز تعمیرات اس علاقہ کی عوام کے لئے دردِ سر بنی ہوئی ہیں آج یہ علاقہ ایک کوڑے دان میں تبدیل ہو کر رہ گیا ہے۔ اس علاقہ کے مالکین کا کہنا ہے کہ متعدد مرتبہ اعلیٰ حکام سے اس سلسلہ میں شکایت کی گئی مگر نتیجہ لا حاصل رہا الغرز ۔اس علاقہ میں کاروبار نہیں کے برابر ہیں اور ٹیکس من مانی وصول کئے جا رہے ہیں ۔حال ہی میں ایک کروڑ روپئے کی لاگت سے غیر معیاری سڑکوں کی تعمیر کام انجام دئے گئے ہیں اس میں خرد و برد پا یا جاتا ہے۔سڑکوں کی دونوں جانب ناجائیز قبضوں کے سبب آمدرفعت کے لئے عوام کو شدید دشواریاں پیش آرہی ہیں۔آج کسی بھی قیادت نے اس علاقہ کا دورہ کرتے یہاں کی عوام کے مسائل کو جاننے کی کوشش بھی گوارا نہیں کی۔ اس علاقہ کی عوام نئے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا ہے،محکمہ میں خورد و بورد کرنے والے عہدیداروں کے ساتھ قانونی چارہ جوری کے ساتھ ۔اس علاقہ میں بنادی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ بالخصوص نل کنکشن، اسٹریٹ لایئیٹس اور سڑکوں پر ناجائز قابضین کو برخواست کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔سڑکوں پر ناجائیز قبضہ جات کے سبب اس علاقہ میں عوام کو شدید دشواریاں پیش آرہی ہیں۔سڑکوں کی دونوں جانب ناجائیز قبضوں کے سبب آمدرفعت کے لئے عوام کو شدید دشواریاں پیش آرہی ہیں۔


بانسواڑہ شہرمیں سرکاری عمارت کی تعمیر میں گتہ دار کی جانب سے بے قائدگیاں پائی جاتی ہے

نظا م آباد۔۔۔09؍نومبر(فکروخبر/ذرائع) بانسواڑہ شہرمیں سرکاری عمارت کی تعمیر میں گتہ دار کی جانب سے بے قائدگیاں پائی جاتی ہے بانسواڑہ سب ڈیوژن کے احاطہ میں آر ڈی او کیلئے جدید عمارت کی تعمیری کاموں کی غرض سے اراضی میں برآمد ایک بڑی چٹان کو دھامکہ سے توڑنے کی کوشش کی ئی۔، گتہ دار نے یہاں عمارت کی تعمیر کے دوارن ایک طویل چٹان کو منہدن کے ضمن میں دھماکو گرینیڈ کا غیر قانونی طور پر استعمال کیا ہے ،یہاں دھماکہ کے سبب اس علاقہ کی مکین دھماکہ کی آواز سے خوف زدہ ہو گئے ،چٹان کو اُڑانے کے سبب کافی دور دور تک پھتر کے ٹکڑے مکانوں کھ صحن اور مکانوں کی چھتوں پر جاگرے جس کے سبب مکین پریشانی کی حالت میں مکانوں سے باہر نکل گئے۔جب انہوں نے یہ نظارہ دیکھا تو بات سمجھ میں آئی کہ اطراف و اکناف نے کسی نے چٹان کو دھماکو گرینڈ سے چٹان کو توڑا ہے۔انہوں نے اس بات کی شکایت اعلیٰ حکام کی دی یہ اچھا ہوا اگر راہ گزر پر یہ پتھر برستے ہوتے ممکن ہے جانی نقصان بھی ہو تا ۔اس طرح کا معاملہ اگر کرنا ہو تو عوام کو اس بات کی اطلاع دینی چاہئے تھی تو وہ قبل از وقت تیار ہو جاتے ۔لیکن گتہ دار نے ایسی کوئی اطلاع اس علاقہ کے مکینوں کو دی ہے تاکہ وہ احتیاطی تبدابیر کر لیتے ہوتے۔عوام سے اس واقع پرسخط برہمی کا اظہار کیا اور حکام کے سے مطالبہ کیا وہ گتہ دارکے خلاف قانوی کاروائی کرے تاکہ اس طرح کا واقعہ کو دوبارہ دہرایانہ جاسکے۔جس سے عوام کی جانوں کو نقصان کا خدشہ ہو۔


طلاق ثلاثہ تعد اوریونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کی جو سفارش کی ہے یہ لوگوں کو کنفیوز

کرنے اور بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے کی ایک منصوبہ بند سازش ہے۔۔ مولانا محمد متین الحق اسامہ

کانپور۔09؍نومبر(فکروخبر/ذرائع) جمعیۃ علماء شہر کانپور و کل ہند اسلامک علمی اکیڈمی کے زیر اہتمام منائے جا رہے اسلامی نظام طلاق عشرہ کی ساتویں نشست روشن نگر میں منعقد ہوئی ،جلسے کا آغاز تلاوت کلام پا ک سے ہوا۔ جس میں خطاب فرماتے ہوئے اسلامک علمی اکیڈمی کے صدر نظام طلاق عشرہ کے روح رواں مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی قائم مقام قاضئ شہر کانپور نے فرمایا کہ اس وقت طلاق ثلاثہ تعدد ازواج اور دیگر عائلی و پرسنل قوانین کے تئیں حکومت نے جو شوشہ چھوڑا ہے اور سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرکے یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کی جو سفارش کی ہے یہ لوگوں کو کنفیوز کرنے اور بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے کی ایک منصوبہ بند سازش ہے ۔ انہوں نے فرمایا کہ موجودہ حکومت کے ڈھائی سالہ کردار سے یہ بات واضح ہے کہ وہ ملک والوں کے مسائل کو حل کرنے میں بالکل ناکام ہے اور اسے ڈر ہے کہ کہیں ملک والے اس سے حساب نہ مانگ لیں اس لئے توجہات ہٹانے کیلئے اس طرح کی پھلجھڑیاں چھوڑی جاتی ہیں ۔ حالانکہ حکومت کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے کہ ہندوستان جیسے ملک میں جہاں درجنوں مذاہب کے ماننے والے آباد ہوں وہاں یکساں سول کوڈ کا نفاذ صرف مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے ۔ حکومت بڑی عیاری کے ساتھ دفعہ 44کا حوالہ دیتی ہے حالانکہ وہ ایک اختیاری دفعہ ہے اور ایک مشورہ ہے اور کسی اختیاری دفعہ کی وجہ سے آئین کے بنیادی دفعات میں تبدیلی کرنا کھلی دھاندھلی وبے ایمانی ہے۔ مولانا نے آگے فرمایا حکومت اور دیگر اقوام کو شریعت اسلامیہ پر انگشت نمائی اور اعتراض کا موقع ہماری غفلت لاعلمی اور جہالت کی وجہ سے ملا ہے اس لئے ضرورت ہے کہ ہم اور ہماری نوجوان نسل اسلامی نظام معاشرت بالخصوص نکاح وطلاق کے نظام اس کی حکمت و مصلحت ضرورت اور طریقہ کار سے واقف ہوں کہ اپنے برادران وطن کو مطمئن کر سکیں اور ان کی غلط فہمیوں کا ازالہ کر سکیں ورنہ ہماری غفلت کی وجہ سے اسلام قرآن اور نبی ﷺ کی پاکیزہ سیرت بدنام ہوگی جو ہمارے لئے بڑے خسارے کی بات ہوگی۔ اس موقعہ پر تشریف لائے مسجد درگاہ شریف کے امام وخطیب مفتی اسعد الدین قاسمی نے فرمایا کہ اسلام ایک کامل دین ہے اس کا نظام انسانی زندگی کے تمام ہی شعبوں پر حاوی نیز ہر دور اور ہر ملک کے انسانوں کیلئے یکساں طور پر فلاح کا ضامن ہے۔ مسلم پرسنل لاء کے تحت جو مسائل و معاملات آتے ہیں وہ خالصتاً مذہبی معاملات ہیں جن پرامت کی امتیازی حیثیت اور نفرادیت موقوف ہے ۔ اگرمسلم پرسنل لاء کو ختم کر دیا جائے تو ہمارا تشخص ہماری انفرادیت سب ختم ہوجائے گی ۔اس لئے مسلم پرسنل لاء میں مداخلت مسلمانان ہند کسی قیمت پر گوارہ نہیں کر سکتے ۔ ہم سب کچھ برداشت کر سکتے ہیں لیکن دین وشریعت سے چھیڑ چھاڑ کو ہرگز برداشت نہیں کر سکتے ۔ اسلامی قوانین فطرت اسلامی کے عین مطابق ہیں اور بشری تقاضوں کو پورا کرتے ہیں یہ قوانین ابدی اور دائمی ہیں ۔ جس میں کسی بھی قسم کی تبدیلی و ترمیم کی گنجائش نہیں ہے۔ اس موقعہ پر جلسہ کے ذمہ دار حافظ محمد عالمین، مولانا محمدسعد قاسمی،مولانا محمد مصطفی،مولانا محمد زبیر ، مولانا ابوبکر ندوی، حاجی محمد ادریس ، حاجی محمد تسلیم،حاجی محمد جمال، حاجی محمد نوید،حاجی عبد الخالق کے علاوہ پروگرام میں مسوانپور ،کاکادیو، روشن نگر سے بڑی تعداد میں لوگ موجود رہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا