English   /   Kannada   /   Nawayathi

سیمی انکاونٹر معاملہ : شیوراج سنگھ حکومت نے عینی شاہدین کو خاموش کرانے کے لئے دیا پیسوں کا لالچ؟(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

لیڈران کا کہنا ہے کہ چالیس لاکھ کی رقم دے کر ایک طرف جہاں حکومت عینی شاہدین کے منھ بند کر دینا چاہتی ہے وہیں حکومت کے اس عمل سے انکاونٹر واقعہ کی جانچ بھی متاثر ہو گی۔ریاستی حکومت کی ایک سرکاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے انکاونٹر کے دوران پولیس کی مدد کرنے والے لوگوں کے لئے اس ایوارڈ کا اعلان کیا ہے۔ ایوارڈ کی یہ رقم ان لوگوں میں برابر برابر تقسیم کی جائے گی۔تاہم مقامی لیڈران حکومت کے اس بیان سے مطمئن نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جیل توڑے جانے سے متعلق جانچ کی کارروائی جب ابھی شروع ہی نہیں ہوئی، اس سے پہلے ایوارڈ کا اعلان کرنا غلط ہے اور یہ جانچ کےعمل کو متاثر کرنا ہے۔آل انڈیا ملی کونسل کے ریاستی صدر اور کانگریس کے سینئر لیڈر عارف مسعود کہتے ہیں کہ شیوراج سنگھ نے جان بوجھ کر اور منصوبہ بند طریقہ سے ایوارڈ کا اعلان کیا ہے۔ تاکہ عینی شاہدین اس واقعہ پر چپی سادھ لیں اور پھر وہ ممکنہ درپیش مشکل صورت حال سے خود کو بچا لیں۔بھوپال کے ایک اور لیڈر محمد ماہر کہتے ہیں کہ عینی شاہدین کے بیانات میں کافی تضاد ہے ۔ سیمی کے قیدی مسلح تھے یا غیر مسلح اور اس کے علاوہ کچھ اور باتوں کو لے کر ان کے درمیان اختلاف رائے ہے۔ لہذا ایوارڈ کی یہ رقم اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ ان کی زبان خاموش کرا دی جائے اور اپنا الو سیدھا کر لیا جائے۔ ماہر سماجی تنظیم ایم پی مسلم وکاس پریشد کے صدر ہیں۔خیال رہے کہ اس سے پہلے اچارپورا گاوں کے کچھ لوگوں نے میڈیا کے ساتھ بات چیت میں کہا تھا کہ سیمی قیدیوں کے پاس ہتھیار نہیں تھے۔ وزیر داخلہ، آئی جی بھوپال اور اے ٹی ایس سربراہ سمیت ریاستی حکومت کے افسران کی بھی رائیں اس معاملہ میں متضاد ہیں۔ سیمی قیدی مسلح تھے یا غیر مسلح ، اس بابت ان کی مختلف رائیں ہیں۔ایک سینئر وکیل نے کہا کہ حکومت اس معاملہ میں خود کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ ویڈیوز سمیت متعدد ثبوت ایسے ہیں جن سے انکاونٹر کے بارے میں افسران کے دعووں کی قلعی کھل جاتی ہے


بریلی میں درگاہ اعلی حضرت میں خواتین کے داخلے پر پابندی عائد

بریلی: اترپردیش کے شہربریلی میں درگاہ اعلی حضرت میں خواتین کے داخلے پر پابندی لگا دی گئےہے۔ مردوں کو 24 نومبر سے شروع ہو رہے سہ روزہ عرس میں خواتین کو ساتھ نہ لانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ درگاہ کے ترجمان اعلی حضرت مفتی محمد سلیم نوری نے آج بتایا کہ ایک اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ خواتین کو شریعت نے مزار پر آنے سے کیوں روکا ہے، عرس کے پلیٹ فارم سے اس موضوع میں تفصیل سے روشنی ڈالی جائے گی۔عرس کے پوسٹر میں ہر بار خواتین کی درگاہ پر حاضری کو محدود کیا جاتا تھا لیکن، اس بار اس کے لئے مردوں کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ 24 نومبر سے شروع ہو ہونے والے سہ روزہ عرس میں خواتین کو نہ لائیں۔ درگاہ کے علماء نے کہا ہے کہ ایسا شریعت کو سامنے رکھ کر کیا جا رہا ہے۔ شریعت خواتین کو قبرستان یا مزار پر جانے کی اجازت نہیں دیتی۔ اعلی حضرت نے تو اس مسئلہ پر خروج النساء یعنی عورتوں کی مزار پر حاضری کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے۔ حدیث کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ خواتین مزار پر نہیں جا سکتیں۔علماء نے کہا کہ بہت سی وجوہات میں ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مزار روحانیت کا مرکز ہے۔ خواتین کا وہاں مردوں کی بھیڑ کے درمیان رہنا غیر مناسب ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اعلی حضرت نے فتوی بھی دیا تھا کہ خواتین کا مزار پر جانا ناجائز ہے۔ اسی فتوی کی بنیاد پر خواتین کو اعلی حضرت کی مزار پر جانے کی ممانعت ہے۔ عرس سے پہلے پوسٹر کے ذریعے اس کی تشہیر اور پھیلاؤ بھی کیا جاتا ہے۔چونکہ اب آکر اس معاملے میں ممبئی کی حاجی علی درگاہ کو لے کر اچھا خاصا تنازعہ کھڑا ہو چکا ہے، اس لئے درگاہ آنے سے خواتین کو باقاعدہ روکنے کے لئے انتظامات کئے گئے ہیں۔ انہیں نہ لانے کی ذمہ داری مردوں کو دی گئی ہے۔قابل ذکر ہے کہ جب حاجی علی کے مزار پر خواتین کو جانے کی اجازت ملی تو درگاہ سے مخالفت کی گئی تھی۔ علماء نے بتایا کہ شریعت میں خواتین کو درگاہ پر آنے کی صاف ممانعت ہے، تو انہیں یہاں آنے کے لئے روکا جا رہا ہے۔ اب اگر کوئی عدالت میں جاتا ہے تو تب دیکھا جائے گا۔شریعت میں جس بات کو منع فرمایا گیا ہے، اس کا اطلاق نہیں کیا جا سکتا۔


دھند کے مدنظر جمنا ایکسپریس وے پر 20 گاڑیاں آپس میں ٹکرائیں، کئی زخمی

نئی دہلی۔ دارالحکومت دہلی میں چھائی اب دھند کے چلتے لوگوں کا سڑکوں پر چلنا مشکل ہو گیا ہے۔ جمعرات کو متھرا کے پاس جمنا ایکسپریس وے پر اس دھند کے مدنظر 20 سے زائد گاڑیوں کی ٹکر ہو گئی جس میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔ اس دھند کی وجہ سے وزبلیٹی کافی کم ہو گئی ہے جس سے لوگوں کو ان کے آگے چلنے والی گاڑی بھی ٹھیک سے نہیں دکھائی دے رہی ہے۔ بدھ کو بھی دن بھر دھند چھائی رہی۔دیوالی کے تین دن بعد بھی ایئر کوالٹی کافی خراب ہے۔ ماہرین کی مانیں تو کم درجہ حرارت اور ہوا میں تقریبا بالکل رفتار نہیں ہونا آلودگی کے اعلی سطح پر بنے رہنے کی اہم وجہ ہے۔


میری تنقید کریں لیکن ملک کی سالمیت کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں: نریندر مودی

نئی دہلی۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ حکومتوں پر تنقید کرنے کے لئے میڈیا کو اپنی مکمل آزادی کا استعمال کرنا چاہئے لیکن ایسا کچھ بھی نہیں کیا جانا چاہئے جس سے ملک کے اتحاد کے ساتھ سمجھوتہ کرنا پڑے۔ مسٹر مودی نے صحافت کے میدان میں دیے جانے والے رام ناتھ گوئنکا ایکسیلنس ایوارڈ کے بعد یہاں اپنی تقریر میں کہا کہ میڈیا كو کسی بھی خبر کو غیر ضروری طور پر سنسنی خیز بنا کر پیش نہیں کرنا چاہئے یا ایسے طور پر پیش نہیں کرنا چاہئے جو سماج کو بانٹنے یا عدم اطمینان کو فروغ دے۔ مسٹر مودی کا یہ تبصرہ ایسے وقت آیا ہے جب سرجیکل اسٹرئک اور حال ہی میں دلتوں پر مظالم کے واقعات کو لے کر اپوزیشن انہیں مسلسل نشانہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا "اگر کہیں کوئی سڑک حادثہ ہوتا ہے تو میڈیا اس میں دلت یا دوسرے زاویہ تلاش کرتا ہے اور اس بات کی کوئی پڑتال نہیں کرتا کہ کیا واقعی کار ڈرائیور کو یہ پتہ تھا کہ متاثرہ دلت تھا یا کوئی اور شخص۔وزیر اعظم نے کہا مجھے اس بات میں کوئی دقت نہیں ہے کہ میڈیا ان کی حکومت پر تنقید کر رہی ہے، اس کا استقبال ہے لیکن ان دنوں میڈیا خبروں کو اس طریقے سے پیش کر رہا ہے جیسے اس کی معتبریت پر ہی سوالیہ نشان لگ رہے ہیں۔ ملک کی یکجہتی کو فروغ دینے کے لئے تمام اداروں کو آگے آنا ہوگا۔ اسی طرح بجٹ والے دن میڈیا یہ نہیں بتائے گا کہ بجٹ خسارہ کیا ہے یا کون سی اشیا مہنگی یا سستی ہونے جا رہی ہے اس کے بجائے یہ بتایا جائے گا کہ مودی حکومت نے انتخابات کو ذہن میں رکھ کر بجٹ پیش کیا یا مودی کا كمرتوڑ بجٹ۔مسٹر مودی نے جب یہ بات طنزیہ انداز میں کہی کہ انہیں مقبول بنانے کے لئے وہ میڈیا کے شکر گزار ہیں، دوسری صورت میں انہیں کوئی نہیں جانتا، اس پر وہاں موجود لوگ ہنس پڑے۔خبروں یا معلومات کی معتبریت پر مسٹر مودی نے کہا اب لوگ آپ کے موبائل یا دوسرے میڈیا اداروں پر آنے والی خبروں کی تصدیق کے لئے اخبار پڑھتے ہیں۔ ایسی صورت میں میڈیا اداروں کے لئے یہ بہت ضروری ہو جاتا ہے کہ وہ خبروں کی ساکھ کو برقرار رکھیں۔


جامعہ ملیہ اسلامیہ جلد ہی سو فیصد وائی فائی پر مشتمل یونیورسیٹی ہوگی

نئی دہلی۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ مرکزی یونیورسٹی جلد ہی پوری طرح وائی فائی پر مشتمل یونیورسٹی ہو جائے گی۔ یہ ملک کی پہلی مرکزی یونیورسٹی ہوگی جس کے تمام احاطے وائی فائی پر مشتمل ہوں گے۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر طلعت احمد نے آج یہاں  یواین آئی کو بتایا کہ تمام احاطے کو وائی فائی پر مشتمل بنانے کیلئے ہم نے اس سال اگست میں یونیورسٹی گرانٹ کمیشن، انسانی وسائل کی ترقی کی وزارت اور قومی انفارمیشن سینٹر (این آئی سی) کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا اور کمیشن نے اس منصوبہ بندی کے لئے آٹھ کروڑ 70 لاکھ روپے بھی دیئے تھے۔ محض دو ماہ میں ہم نے 40 فیصد احاطے کو وائی فائی پر مشتمل بنا دیا ہے اور جلد ہی ہم سو فیصد وائی فائی کی سہولت طلبہ کو مہیا کرا دیں گے۔ امید ہے کہ نئے سال کے آغاز میں یہ کام مکمل ہو جائے گا اور جامعہ سو فیصد وائی فائی والی پہلی یونیورسٹی بن جائے گی۔ابھی کوئی بھی عوامی یونیورسٹی مکمل طورپر وائی فائی پر مشتمل نہیں ہو پائی ہے۔انہوں نے بتایا کہ جامعہ میں 17 ہزار 500 طالب علم ہیں اور 880 اساتذہ ہیں۔ وائی ​​فائی ہونے سے تمام طالب علم اور استاد وائی فائی کی سہولت حاصل کرسکیں گے اور اب نیشنل ڈیجیٹل لائبریری نیٹ ورک میں جامعہ کے شامل ہونے سے وہ اس لائبریری کی کتابوں کو بھی انٹرنیٹ پر پڑھ سکیں گے۔ واضح رہے کہ ملک کے 74 تعلیمی ادارے اس ڈیجیٹل لائبریری نیٹ ورک کے رکن بنے ہیں۔ جامعہ حال ہی میں اس کا رکن بنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جامعہ پوری طرح ویب پر مبنی یونیورسٹی بن گئی ہے۔ اس میں داخلہ لینے کا مکمل عمل آن لائن ہو گیا ہے یہاں تک کہ ہاسٹل میں درخواست دینے کے عمل کو بھی پوری طرح آن لائن بنا دیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے گزشتہ دنوں قومی تعلیمی الیکٹرانک فنڈ اسکیم منظور کی ہے لیکن اس کے پہلے ہی نافذ ہونے سے جامعہ میں یہ سہولت دستیاب ہے اور کوئی بھی طالب علم اپنے سرٹیفکیٹ اور مارک شیٹ کا الیکٹرانک پرنٹ ڈاؤن لوڈ کر سکتا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا