English   /   Kannada   /   Nawayathi

جیل سے بھاگنے والے صرف مسلمان ہی کیوں ہوتے ہیں، ہندو کیوں نہیں؟: دگ وجے سنگھ(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

انکاونٹر اگر غلط ہے تو اس کی ذمہ داری وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان کی ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ جیل سے بھاگنے والے صرف سیمی کے لوگ ہی کیوں ہوتے ہیں ۔ صرف مسلمان ہی جیل سے کیوں فرار ہوتے ہیں۔ہندو کیوں جیل سے فرار نہیں ہوتے؟ انہوں نے واضح کیا کہ جیل کے نظام میں کیا گڑ بڑی ہے اس کی عدالتی جانچ ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی کے طور پر وہ ملک کے ایسے پہلے وزیر اعلی تھے جنہوں نے سیمی پر پابندی لگائی تھی ۔ اس وقت راج ناتھ سنگھ اترپردیش کے وزیر اعلی تھے لیکن انہوں نے سیمی پر پابندی نہیں لگائی تھی ۔ دگ وجے سنگھ نے الزام لگایا کہ سیمی اور بجرنگ دل جیسی تنظیمیں مل کر فساد کراتی تھیں۔ ان کی ثبوتوں کی بنیاد پر این ڈی اے نے سیمی پر پابندی لگائی تھی ۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ مذہب کے نام پر سیاست کرنے والوں کے خلاف ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2011 میں سیمی کے ملزمین کے خلاف حکومت نے کیوں معاملات واپس لے لئے ؟ 2013 میں کھنڈوا کی جیل سے صرف سیمی کے مسلمان لڑکے ہی کیوں نکلتے ہیں۔ کیوں ہندو جیل توڑ کر نہیں نکلتے؟ بھوپال کی جیل سے مسلمان لڑکے کیوں جیل توڑ کر نکلتے ہیں کوئی ہندو جیل توڑ کر نہیں نکلتا ؟ جیل سے بھاگنے والے مسلمان ہوتے ہیں اور انکاونٹر میں ہلاک بھی مسلمان ہوتے ہیں۔ ان کے ہاتھ میں کہا جاتا ہے کہ چھرا تھا ۔ کپڑے بھی نئے تھے ۔ یہ عجیب بات ہے کہ ڈھائی بجے شب وہ جیل سے فرار ہوئے اور صبح 8 بجے تک ایک ساتھ گھومتے رہے ۔ یہ تمام باتیں اور ویڈیوز کے منظر عام پر آنے سے ایسا لگتا ہے کہ کچھ نہ کچھ گڑ بڑ ضرور ہوئی ہے اس کی جانچ ہونی چاہئے ۔


بھوپال سینٹرل جیل کاواقعہ فرضی انکاؤنٹرکاشاخسانہ:مولانااسرارالحق قاسمی

نئی دہلی۔یکم نومبر(فکروخبر/ذرائع )پیرکی صبح بھوپال سینٹرل جیل میں قیدآٹھ مسلم نوجوانوں کے انکاؤنٹرپرسوال اٹھاتے ہوئے ممبرآف پارلیمنٹ مولانااسرارالحق قاسمی نے کہاہے کہ آٹھوں نوجوانوں کے انکاؤنٹرکا پورا معاملہ مشکوک ہے اور صاف طورپر فرضی انکاؤنٹرکا شاخسانہ لگتاہے۔انھوں نے صوبائی حکومت اور بی جے پی کونشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ان نوجوانوں کوگورنمنٹ کی سرپرستی اور بھوپال پولیس کی ملی بھگت سے اس لیے مارگرایاگیاہے کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات ثابت نہیں کیے جاسکے تھے اوروہ عنقرب رہاہونے والے تھے۔مولاناقاسمی نے شدید تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ ہندوستانی حکومت کا یہ رویہ نہایت ہی افسوس ناک ہے اوراس سے ملک کے مسلمانوں میں عدمِ تحفظ کا احساس پیداہوگا،جس کے نتائج ہندوستانی جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔مولاناقاسمی نے ملزمین کے ایک ساتھ بھاگنے پرسوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ اولاً تودہشت گردی جیسے سنگین الزام میں بندملزموں کازبردست نگرانی کے باوجودجیل سے بھاگنے میں کامیاب ہوجانامشکل ہے،پھر اگر ان سب کوبھاگناہی تھاتووہ لوگ ایک ہی طرف کیوں بھاگتے،الگ الگ راستہ بھی اختیار کرسکتے تھے،اسی طرح قیدیوں کانئی جرسی اور جنس پینٹ میں بھاگنابھی سمجھ سے باہر ہے،واقعات کے مختلف پہلووں کودیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگانادشوارنہیں ہے کہ یہ واقعہ مدھیہ پردیش پولیس کی جانب سے باقاعدہ پلان کیاگیاتھا اور پولیس نے اپنی ناکامی اور الزام کاثبوت پیش کرنے میں اپنے ناکارہ پن کوچھپانے کے لیے ان ملزمین کوفرضی مڈبھیڑ میں مار دیا ہے۔ مولانا نے کہاکہ اس طرح کے واقعات ہندوستانی سسٹم کوکٹہرے میں کھڑاکرتے ہیں اور ایک مخصوص طبقے کے تئیں نفرت و عداوت کی فضاہموارکرنے میں اہم رول اداکرتے ہیں۔مولانانے صوبائی ومرکزی حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ پورے معاملے کی عدالتی جانچ ہونی چاہیے تاکہ اس انکاؤنٹرکی اصل حقیقت سے پردہ اٹھ سکے۔واضح رہے کہ پیرکوعلی الصباح اس واقعہ اوراس کی ویڈیوسامنے آنے کے بعدسے ہی مختلف سیاسی لیڈران اس کی حقیقت اور سچائی پر سوالیہ نشان قائم کرچکے ہیں،سب سے پہلے کانگریس کے قومی جنرل سکریٹری دگوجے سنگھ نے اس کی نوعیت کومشکوک قراردیاتھا،اس کے بعد اروند کیجریوال، برنداکرات،لالوپرشادیادو وغیرہ نے بھی اس واقعے پرسوال اٹھایاہے اور حکومت سے عدالتی جانچ کامطالبہ کیاہے،دوسری جانب مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے کہاہے کہ انکاؤنٹرپرکوئی سوال نہیں اٹھایاجاسکتانہ اس کے جانچ کی ضرورت ہے،البتہ اس کی جانچ این آئی اے کے ذریعے کروائی جائے گی کہ وہ لوگ جیل سے بھاگنے میں کیسے کامیاب ہوئے۔


سپریم کورٹ بھوپال انکاؤنٹر معاملے میں مداخلت کرے

8مسلم نوجوانوں کاانکاؤنٹر پولس ، جیل حکام اورایس ٹی ایف کی ساز بازکا نتیجہ: مولانا ارشد مدنی 

نئی دہلی ،یکم نومبر (فکروخبر/ذرائع )جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے گذشتہ روز دہشت گردی کے الزام میں ماخوذ سیمی کے آٹھ کارکنان کو بھوپال جیل سے فرار ہونے کے بعد انکاؤنٹر میں ہلاک کر دئے جانے کی سخت مذمت کی ہے اور سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ اس انکاؤنٹر کی غیر جانبدارانہ تفتیش کے لئے ’’ سو موٹو ‘‘کارروائی کرے اور اس معاملے کی انکوائری کے لئے عدالت کی نگرانی میں ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے تاکہ ملک بھر کے عوام بالخصوص مسلمانوں میں پھیلی بے چینی کو دور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس انکاؤنٹر کی ویڈیو وائرل ہوجانے کے بعد تو انکاؤنٹر کے تعلق سے شک و شبہات مزید پختہ ہوگئے ہیں اور یہ بات محسوس کی جا رہی ہے کہ یہ انکاؤنٹر مدھیہ پردیش حکومت، جیل حکام، صوبائی پولس اور اے ٹی ایس کی ساز باز کا نتیجہ ہے۔مولانا مدنی نے مزید کہا کہ سیمی کا دہشت گرد بتا کر جیل میں ڈالے گئے ان مسلم نوجوانوں کے خلاف دراصل پولس کوئی ثبوت پیش نہیں کر پائی تھی اور بتایا گیا ہے کہ عنقریب ہی یہ تمام ملزمان عدالت سے با عزت بری ہونے والے تھے، چونکہ فرقہ پرست افسران، جیل حکام اور پولس کا یہ شیوہ بن گیا ہے کہ اگر کوئی مسلم نوجوان عدالت سے با عزت بری ہوتا نظر آ رہا ہے تواسے کسی اور الزام میں پھنسا کر جیل میں ڈال دیا جائے یا پھر اس کا انکاؤنٹر کر دیا جائے ۔ ا س سے قبل دوبار ایسا ہو چکا ہے اور یہ تیسرا واقعہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی کی موجودہ حکومت میں مسلمانوں کویہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ ا ب نہ تو ان کا دین محفوظ ہے اور نہ ہی جان۔اس لئے اب انصاف پانے کا عدلیہ ہی واحد سہارا ہے، لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ خود اس معاملے میں مداخلت کرے تاکہ مظلومین کو انصاف مل سکے۔مولانا مدنی نے کہا کہ پولس کی بھوپال انکاؤنٹر کی کہانی فرضی ہے اس کا ثبوت ان ویڈیو میں صاف نظر آ رہا ہے جو سوشل میڈیا پر موجود ہیں اور اب ملک بھر کے ٹی وی چینل پربھی دکھائے جا رہے ہیں ۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزمان خود سپردگی کرنے کو تیار ہیں اس کے باوجود پولس نے انہیں گولیوں کا نشانہ بنا کر قتل کر ڈالا جبکہ جیل سے فرار ہونے والے ملزمان کو عام طور سے زندہ گرفتار کیا جاتا ہے اور پھر ان پر جیل سے فرار ہونے کا مقدمہ درج کیا جاتا ہے لیکن یہاں پولس نے کسی ایک کوبھی زندہ پکڑنے کی کوشش نہیں کی ؟، وجہ صاف ہے کہ اگر ان میں سے ایک دوبھی زندہ رہ جاتے توحقیقت سامنے آ جاتی۔ مولانامدنی نے کہا کہ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیو راج چوہان نے جس طرح سے فرضی انکاؤنٹر کو اپنی حکومت کی بہت بڑی حصولیابی کے طور پر پیش کیا ہے اس سے ملک کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں میں عدم تحفظ کا احساس بیدار ہوا ہے جو اس ملک کی قومی یکجہتی، اتحاد اور ہم آہنگی کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ، ان کے وزراء اور قومی میڈیا کے ذریعے مقتول نوجوانوں کوخطرناک دہشت گرد بتانا بھی آئین و قانون کی دھجیاں اڑانے والا ہے کیونکہ ان پرپولس نے دہشت گرد ہونے کا الزام لگایا تھالیکن عدالت میں وہ ایک بھی ثبوت پیش نہیں کر سکی اور نہ ہی عدالت نے انہیں ابھی تک مجرم یا دہشت گرد قرار دیا تھا ۔ ایسے میں انہیں دہشت گرد نہیں کہا جا سکتا اور ان کے لئے قیدی یا ملزم لفظ کا استعمال ہی کیا جانا چاہئے لیکن یہاں بھی بی جے پی لیڈروں اور نام نہاد قومی میڈیا تعصب سے کام لے رہا ہے جوایک جمہوری ملک میں انتہائی شرمناک اور افسوناک بات ہے۔صدر جمعیۃ علما نے جمعیۃ علما مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کو ہدایت دی ہے کہ اگر مہلوکین کے اہل خانہ چاہتے ہیں تو وہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں انکاؤنٹرکرنے والے پولس عملہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور اس واردات کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کے لئے پٹیشن داخل کریں ، جیساکہ آندھرا میں پانچ مسلم نوجوانو ں کو انکاؤنٹر میں مار ے جانے کے خلاف حیدرآباد ہائی کورٹ میں عرضداشت زیر سماعت ہے۔ دریں اثنا گلزار اعظمی کھنڈوہ میں ایڈووکیٹ محرم علی کے رابطہ میں اور مہولین کی تدفین کے بعد آئندہ حکمت علمی تیار کی جائے گی۔ 


آئین ہند کے مطابق سبھی شہریوں کواپنے عظیم ملک میں بے خوف گزر بسر کی مکمل آزادی۔ اے ایچ ملک

سہارنپور۔یکم نومبر (فکروخبر/ذرائع) پچھڑا سماج مہاسبھا اقلیتی طبقہ کے علاوہ پچھڑے اور پسماندہ طبقات کیلئے مسلسل پچھلے پندرہ سالوں سے عملی کام انجام دے رہی ہے مہاسبھا کا مانناہیک مرکزی اور ریاستی سرکاریں آج بھی اقلیتی طبقہ کے علاوہ پچھڑے اور پسماندہ طبقات کے ساتھ سوتیلا برتاؤ کر رہی ہیں جو دستور ہند کے خلاف عمل ہے آپنے بھوپال مسلم نوجوانوں کے انکاؤنٹر کو مسلم دشمنی کا شرمناک اقدام بتاتے ہوئے ایسی حرکات کو قومی یکجہتی کیلئے خطرہ قراردیا۔ پچھڑا سماج مہاسبھاکے قومی رہبر اے ایچ ملک نے آج بعد دوپہر اخبار نویسوں کواپنی عرضہ داشت کے ذریعہ مرکزی سرکار سے پوچھے گئے سوالات کی بابت بتاکہ مہاراشٹر ، گجرات، راجستھان، اتر پردیش ، جموں وکشمیر اور مدھیہ پردیش میں مسلمانوں کے ساتھ آزادی کے بعد سے سرکاری مشینری کے کچھ متعصب ذمہ داران نے جو ظا لمانہ سلوک انجام دیا وہ قابل مذمت عمل ہے جسکی جانچ اشد ضروری ہے۔ ملک نے کہاکہ جس طرح سے ان ریاستوں میں سازش کے تحت مسلمانوں کو لوٹا اور قتل کیا گیا وہ پوری دنیا کے سامنے ہے مسلمان گجرات ، بھاگل پور ، راجستھان مظفر نگر، شاملی ،میرٹھ ،سہارنپور، کانپوراور فیض آباد کے علاوہ درجنوں افسوسناک فسادات کو اور پھر ایودھیا میں بابری مسجد کی شہادت کے سنگین معاملات کو کسی بھی صورت بھول کر بھی بھلایا نہی جاسکتاہے آپنے کہاکہ یہ سبھی سنگین جرائم کانگریس، سماجوادی پارٹی اور بھاجپاکے دور اقتدار میں ہی رونماہوئے ہیں کل بھی بھوپال میں ایک سازش کے تحت آٹھ مسلم جوانوں کو فرضی انکاؤنٹر میں مار گرایا یہ کس دستور نے کہاہے کہ ہماری قوم کو اس طرح سے لوٹو اور مارو ؟ ایسے حالات میں ملک کا مسلمان اپنے قابل قدر اکابرینکی بے باکی، عملی خدمات،صا ف سوچ اور بے لوث عوامی خدمات کو یاد کرکے خون کے آنسو بہانے پر مجبور ہے آج ملک میں ہم سبھی کے لئے ملک کی قابل تعظیم عدلیہ کے ساتھ ساتھ ہی جسٹس سچر اہ ر ر جسٹس ر نگ ناتھ کمیٹی کی رپورٹ بھی قابل قبولمانتے ہیں مگر اسکے علاوہ کوئی بھی ایسی ایجنسی اور یونٹ نہیکہ جو ملک کے تباہ حال اور لٹے پٹے مسلمانوں کا درد سمجھ سکے ملک کا مسلمان آزادی کی جنگ میں دیگر اقوام کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلا اور آزادی کی جنگ میں ہمارے علماء کرام نے ہزاروں مسلمانوں کو ساتھ لیکر انگریزوں کے خلاف جنگ لڑی اور شہادت کا جام پیا مگر اسکے باوجود بھی آج تک کسی بھی سرکار نے مسلمانوں کو انکا حق نہیں دیا نتیجہ کے طور پر آزادی کے۷۰ سال بعد بھی مسلمان اپنے ہی ملک میں مظلوم کی زندگی گزارنے پر مجبو ر ہے ۔ پچھڑا سماج مہاسبھاکے قومی رہبر اے ایچ ملک نے بتایاکہ انہوں نے مرکزی سرکار کے اعلیٰ قائدین کو یاد دلایاہے کہ ملک کے دستور نے اقلیتی فرقہ اور پچھڑے عوام کو جو حقوق دئے ہیں کیا انکا سہی طور سے ارتکاب کیا گیاہے کہ نہی؟ پچھڑا سماج مہاسبھاکے قومی رہبر اے ایچ ملک نے سوال اٹھایاہے کہ اے سی ہواؤں سے پر رونق دہلی کے ایوانوں میں بیٹھ کر اقلیتوں اور بچھڑوں کی بہبودگی کی باتیں کہنے میں اچھی محسوس ہوتی ہیں مگر گزشتہ ستر سالوں سے ملک کے پچھڑوں اور اقلیتی فرقہ کو کچھ بھی بہتر ملا ہوتا تو جسٹس سچر اقلیتی فرقہ کی بری حالت پر درجنوں صفحات کی سچائی پر مبنی اپنی اہم رپورٹ ملک کی عوام کے سامنے پیش نہی کر پاتے ۔یہ حقیقت ہیکہ آزادی کے ستر سال بعد بھی ملک کا اقلیتی طبقہ آج بھی دلتوں سے بری حالت میں زندگی گزار نے کو مجبور ہے ہمارے اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے گزشتہ دنوں ہر یانہ کے میوات علاقہ سے اقلیتی فرقہ کی فلاح و بہبودگی کے لئے اسکیم کی شاندار شروعات کی ہے مگر سرکار یہ بتائے کہ ستر سالوں میں ہر سرکار مسلم عوام کی بہبودگی کا ڈنکا بجاتی آئی ہے مگر ستر سالوں میں سرکاری اعدادو شمار آج بھی مسلم اقوام کی پست حالت کا سچ بتا نے کو مجبور ہیں آخر بھلاہ ہوا تو کس طرح اور کس سطح پر ہوا یہ تو بتانا ضروری ہے ! اس موقع پر اپنی بات کہتے ہوئے یوتھ ملک ایسو سی ایشن کے قومی رہبر عرفان راز ملک نے کہا کہ مسلمان تو ملک میں غلام کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے ملک کے لئے اپنی جان اور اپنا مال لٹانے والے مسلمانوں کے ساتھ ایک لمبے عرصے سے سوتیلا برتاؤ کیا جا رہا ہے ملک میں ہماری مسجدیں ، مدارس اور خانقاحیں محفوظ نہیں ہے جو مراعات اکثریتی فرقہ کو دی جا رہی ہے اسکا دس فیصد حصہ بھی آج تک مسلمانوں کو نہیں ملا ہے ہمارے اکابرین اور علماء نے اس ملک کو اپنے خون سے سینچا ہے آج اسی ملک میں ہمارے ساتھ حق تلفی کی جا رہی ہے جو باعث شرم عمل ہے ، یوتھ ملک ایسو سی ایشن کے قومی رہبر عرفان راز ملکنے کہا کہ ہم ملک کی وفادار ی میں آج بھی سب سے آگے ہیں ہم ملک کے لئے آج بھی اپنی جانوں کی قربانیوں کے لئے تیار ہے ہماری تمام علمی اور جسمانی طاقت صرف اپنے ملک کے لئے ہے ہم نے جتنے بھی سجدے خدا کے سامنے کئے ہیں وہ اسی سر زمین پر کئے ہیں ہمارے اولیؤں کی پر نور خانقاحیں اسی سر زمین پر موجود ہیں ہمارے دینی ادارے اسی ملک میں چل رہے ہیں اور مسلمانوں کو قرآن اور حدیث کی تعلیم دیکر ملک اور ملت کے لئے وفادار ہونے کا درس دے رہے ہیں ۔ یوتھ ملک ایسو سی ایشن کے قومی رہبر عرفان راز ملک نے پریس سے بتایاکہ شرم کی بات ہے کہ خاص ذہنیت کے لوگ ہماری ان وفاداریوں کو دہشت گردی کا نام دیکر ہمیں پوری دنیا میں ذلیل و خوارکرنے کا کام انجام دے رہے ہیں جبکہ جو ملک ہندوستان کے لئے شرم کی باتیوتھ ملک ایسو سی ایشن کے قومی رہبر عرفان راز ملک نے کہاکہ مرکز میں بیٹھی سرکاریں اور صوبائی سرکا ریں بھی اقلتیوں کے ساتھ انصاف نہیں کر رہی ہے ہم نے ہمیشہ دہشت گردی کی مخالفت کی ہے مسلمان ملک کا وفادار ہے اور ہمیشہ رہے گا ہمیں اس وفاداری کا ثبوت پیش کرنیکی ضرورت ہی نہی اقتدار پر قابض لوگ صرف مسلمانون کو ہندو مسلم فسادات ،دہشت گردی اور ملک سے دغابازی کا خوف دکھاکر اس فرقہ کو محض اپنے ووٹ کے لئے استعمال کر رہے ہیں جو ملک کے آئین کے خلاف یوتھ ملک ایسو سی ایشن کے قومی رہبر عرفان راز ملک نے اپنی قوم کی حمایت کرتے ہوئے بیباک لہجہ میں کہا کہ آج ملک کو بے لوث،بیباک ، کھلے ذہن اور با شعور مسلم قیادت کی ضرورت ہیہمارے موجودہ قائدین نے اپنے اکابرین کو اور اکابرین کی تعلیمات کو اور اکابرین کے تجربات کو نظر انداز کرکے قوم کے تیس کروڑ عوام پر اپنے فیصلہ تھونپ کر گزشتہ ۷۰ سالوں میں اپنا اور اپنی امن پسند قوم کابڑا نقصاکیاہے مگر اب یہ برداشت نہی کیا جائیگا۔ جناب راز ملک نے کہاکہ مرکزی سرکار ہماری اوقاف کی جائیدادیں اور صوبائی سرکاری بھی ہماری اوقاف کی جائیدادیں ہی سونپ دے اور انکو محفوظ کر ا دے تو ان اوقاف کی جائیدادوں کی آمدنی کے ذرائع ہی مسلم قوم کی نسلوں کو خوشحال بنانے کیلئے بہت کافی ہے جناب کشواہانے یہ بھی واضع کیا کہ اس عمل سے اس ملک میں مسلم ا قوام سب سے طاقت ور فرقہ بن کر ابھر سکتی ہے ہمارے اکابرین کی وقف جائیدادیں ہی اس قدر قیمتی ہیں کہ وہی ہماری نسلوں کو طاقت بخشنے کے لئے کافی ہیں ملک کا مسلمان ملک کا وفادار رہا ہے اور تا قیامت ملک کا وفادار رہے گا مسٹر ملک اور مسٹر کشواہا نے آخر میں مشترکا طور پر کہا کہ قرآن کے حکم کے مطابق مسلمان جس ملک میں رہتا ہے وہ اس ملک کا وفادار ہوتا ہے ہم قرآن پاک کو اپنا امام مانتے ہیں اور ہم ہر حا ل میں ملک کے وفادار ہیں اورملک کے وفادار رہیں گے ایک دن ضرور آئیگا کہ جب ہم کو ذلیل و خوار کرنے والے خود ہی ذلیل ہو ں گے۔ 


جرائم کی بڑھتی وارداتوں سے عوام کا چین وسکون تباہ پھربھی کمشنری کے افسر ان خاموش ۔محمود علی ایم ڈی

سہارنپور۔یکم نومبر( فکروخبر/ذرائع)اتر پردیش کے چند اضلاع میں ڈاکہ ، لوٹ اور قتل کی وارداتیں عام ہونے سے علاقہ کے عوام میں کافی غصہ اور دہشت پھیلی ہوئی ہے ایسے ناسازگارحالات دیکھنے کے باوجود بھی زیادہ تر سیاسی جماعتیں تماشائی بنی ہوئی ہیں جرائم پر جرائم ہوتے جارہے ہیں پولیس مجر مانہ ذہنیت رکھنے والے افراد پر ہاتھ ڈالنے سے گریز کر رہی ہے سرکاری مشینری لفاظی کرکے عوام کو دلاسہ دینے میں مشغول ہیں اسکے برعکس ریاستی ڈی جی پی جاوید احمد پولیس کو سہی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کا بار بار اشارہ دے رہے ہیں مگر سیاسی اثر ورثوخ کے باعث پولیس اصل مجرموں پر ہاتھ نہی ڈال پارہی ہے ؟ قابل امر ہیکہ گزشتہ ہفتہ مراد نگر کے علاقہ اندرا پوری میں رہنے والے اسکریب تاجر شاہد قریشی کے مکان پر گزشتہ ہفتہ رات کے ڈھائی بجے دھاوابولکر گھر کے سبھی افراد کو پہلے اپنے قبضہ میں لیا پھر سبھی کو باندھ کر الگ الگ کمروں میں بند کر دیا لگاتار گھنٹہ بھر گھر کا ایک ایک کونہ دیکھ کر ڈکیت قریب ۵۰ لاکھ کا مال لوٹ کر بہ آسانی فرار ہوگئے تھانہ مراد نگر کے انسپکٹر اور ایس ایس آئی نے ۲۴ گھنٹہ تک اس دلدہلادینے والی ڈکیتی کی خبر کو چھپائے رکھا اور تھانہ مراد نگر کے اندراپوری کے مقامی لوگوں کے تھانہ پر ہنگامہ کرنیپر پولیس نے شاہد ڈکیتی واقعہ کو معمولی لوٹ بتاکر خاموشی اختیار کرلی مگر نوئیڈا کے با اثر اسکرائیب تاجر شاہد کی شکایت پر جب پولیس کپتان نے از خد معاملہ کی چھان بین کرائی تو سچ سامنے آتے ہی پولیس کپتان دیپک کمار نے تھانہ انچارج سبودھ سکسینہ اور ایس ایس آئی روشن سنگھ کو لائن حاضر کر تھانہ میں دو سینئر داروغہ کو نئی تعیناتی دی گئی تاکہ جانچ سہی طور سے کیجا سکے کل دیر شام ایس ایس پی مراد نگر نے بتایاہے کہ گزشتہ ہفتہ شاہد کی گھر پڑے ڈاکہ کے ملزمان کی نشان دہی کر لی گئی ہے اور لٹیرے میرٹھ سے تعلق رکھتے ہیں ابھی اس سنسنی خیر واقعہ کی جانچ چل ہی رہی ہے کہ کل دیر رات میرٹھ کے تھانہ جانی کے علاقہ گاؤں رسول پور کے رہنے والے باغات کے ٹھیکیدار آس محمد کے یہاں بھی ٹھیک اسی انداز میں درجن بھر مسلح ڈکیتوں نے حملہ بولکر گھر کے سبھی افراد کو ایک کمرے میں بند کر دیا بعد میں ڈکیتوں نے آس محمد سے الماریوں کی چابیاں چھین کر قریب ڈھائی کلو سونا، چھ کلو چاندی، قیمتی کپڑے، الیکٹرانک سامان اور نقد روپیہ لوٹ لئے اندازہ کے مطابق ڈکیت آس محمد کے مکان سے ایک کروڑ کا مال لوٹ کر بہ آسانی فرار ہوگئے ہیں جہاں مراد نگر کے ایس ایس پی دیپک کمار نے شاہد قریشی کے لٹیروں کو گرفتار کر نیکے لئے چھ ٹیمیں تشکیل دی ہیں وہیں آج میرٹھ کے ایس ایس پی جے روندر گوڑ نے دو جانچ ٹیمیں تشکیل دیکر ڈکیتوں کے خلاف مورچہ کھولا ہے کمال کی بات تو یہ ہے کہ دونوں ڈ اکہ میرٹھ کمشنری میں اقلیتی فرقہ کے افراد کے گھروں میں ایک ہی وقت اور ایک ہی انداز میں ڈالے گئے مگر پولیس ابھی تک دونوں ڈاکوں کا سراغ لگا پانے میں ناکام ہے نتیجہ کے طور پر علاقہ میں خوف و حراس پھیلاہواہے مندرجہ بالا وارداتیں ثابت کر رہی ہیں کہ مغربی یوپی میں غنڈوں ، بدمعاشوں اور مافیاؤں کے دلوں سے پولیس کا روب رواب قطعی اترا ہوا سا نظر آرہا ہے آپکو بتادیں کہ ریاست میں چند ماہ بعد ہونے والا ۲۰۱۷ کا اسبلی چناؤ در حقیقت ریاست میں قیام کر نے والے ہر مذہب اور طبقہ کیعوام کیلئے مسررتیں لیکر آئیگاکیونکہ مہنگائی اور جرائم کی بڑھتی وارداتوں سے خائف مظلوم اور کمزور عوام کیلئے یہ اسمبلی الیکشن فیصلہ لینے کا اہم دن ہوگا۔ ان اہم خیالات کا اظہار آج لکھنؤسے واپس لوٹے کمشنری کے سینئر بسپا قائد ایم ایل سی محمود علی ایم ڈی نے کمشنری کے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اور کہاکہ بسپا سپریمو بہن مایاوتی کی سرکار عام آدمی کی مقبول ترین سرکار ہوگی اور اس سرکار میں عوام کو دہشت اور خوف سے پاک رکھا جائیگا محمود علی نے کہاکہ ہم ذات برادری سے اوپر اٹھ کر ہر مذہب اور ہر طبقہ کی نمائندگی کرتے ہیں بہن جی کی سرکار میں مجرمانہ افراد، زمین مافیاؤں،بیہودہ بیان بازی ، مذہبی جنونیوں کو ریاست کے امن وچین سے کھلواڑ کرنے کی اجازت نہی دیجائیگی، بہن جی کا نظم و نسق پورا ملک جانتا اور تسلیم کرتاہے۔ کمشنری کے سینئر بسپا قائد ایم ایل سی محمود علی ایم ڈی نے بیباک انداز میں کہا کہ ہماری تنگ حال عوام کو پانچ سال بعد آپ اپنی پسند کی نئی سرکار چننے کا سنہرا موقع ملیگا آپنے کہاکہ اگر اس بار بھی آپ چوک گئے تو آپ خد ہی ذمہ دار ہوں گے۔ منڈل ہیڈ آفس پر گزشتہ دنوں بہن جی کی کامیاب ریلی کی شاندار کامیابی پر اپنے لئے دئے گئے شکرانہ پر محمود علی ایم ایل سی نے سینئر صحافیوں سے بسپاکے صاف ستھرے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے فرمایاکہ بہوجن ملک کے ۸۵ فیصد عوام کی نمائندہ جماعت ہے، مخالفین ہماری مقبولیت سے حسد رکھتے ہوئے کچھ بھی کہیں مگر یہ سچ ہے کہ بہوجن سماج پارٹی ہی فرقہ پرستی، بھائی بھتیجہ واد اور لسانی تفریق کی سخت مخالف ہے اور اردو کیلئے جو بھی کرتی ہے وہ سبھی کے سامنے ہے آپنے کہاکہ ہم بیان بازی نہی کرتے ؟ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا