English   /   Kannada   /   Nawayathi

بھوپال جیل سے فرار ہونے کے الزام میں۸ مسلم نوجوانوں کا انکاؤنٹر صریح قتل ہے(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

اسی طرح ایک سال قبل تلنگانہ میں سات مسلم نوجوانوں کو ماردیا گیا تھا، نیز کھنڈوہ جیل سے فرار ہونے کے الزام میں بھی پانچ مسلم نوجوانوں کا مارڈالا گیا تھا۔ اگر اسی طرح مارنا ہے تو کیا ضرورت ہے ان عدالتی تام جھام کی جہاں برسہا برس ملزمین کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے میں لگ جاتی ہے اور بالآخر انکاؤنٹر میں موت ہی ان کا مقدر بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک جمہوری ملک میں رہتے ہیں، اس ملک کی جمہوریت اور عدلیہ میں ہمارا یقین دیگر برادانِ وطن سے زیادہ مضبوط ہے،مگر اس طرح کے واقعات سے ہمارے اس یقین کو متزلزل کیا جارہا ہے اور بین السطور یہ بتانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ عدالتی نظام جوبھی ہو ہم تم مسلمانوں کو ایسے ہی ماریں گے ، اگر تم ہمارا کچھ بگاڑ سکتے ہو تو بگاڑ لو۔ انہیں معلوم ہے کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے ، کیونکہ ہم کمزور ہیں اور ہماری کمزوری کا فائدہ اٹھاکر ہمارے ساتھ اس طرح کی غیرجمہوری، غیر دستوری اور غیر انسانی حرکت کی جارہی ہے۔ لیکن اس طرح کی حرکتیں کرنے والے یاد رکھیں کہ ایک بڑی عدالت میں فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے ، جہاں انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین نہیں بلکہ اس دنیا کو بنانے والے اللہ کے قوانین کے تحت فیصلہ ہوگا۔ تم ہم پر جتنا ظلم چاہو کرلو، مگر ہمارا رب جو تمہارا بھی رب ہے، سب کچھ دیکھ رہا ہے اور ہرپل کا حساب رکھ رہا ہے۔ وہ بہتر فیصلہ کرے گا اور ہمیں اس کے فیصلے پر دنیا کی تمام عدالتوں کے فیصلوں سے زیادہ یقین ہے کہ اس کی عدالت میں کسی پرکوء ظلم نہ ہوگا۔
انہوں نے کہ مسلم نوجوانوں کے اس اجتماعی قتل کے بعد ملک کی جمہوریت کے اوپر سے ہمارا یقین متزلزل ہوا ہے ، اس کے باوجود ہم اس کی اعلیٰ سطحی انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں اور ملک کی عدالتِ عظمی کے سامنے یہ بات لے کر جائیں گے اور پوچھیں گے کہ کیا واقعی سیمی کے جھوٹے الزامات میں قید یہ مسلم نوجوان اتنے خطرناک تھے کہ انہوں نے بغیر بندوق کے پولیس اہلکاروں پر گولی چلائی تھی جیسا کہ مدھیہ پردیش کے وزیرداخلہ نے اعلان کیا ہے؟ ہم عدالت سے پوچھیں گے کہ کیا جیل کے اس سیل سے جہاں زیڈ سیکوریٹی کی تین قطاریں موجود ہوتی ہیں، وہاں سے کوئی کیسے فرار ہوسکتا ہے اوریہی نہیں بلکہ ایک پولیس اہلکار کو بھی انہوں نے ہلاک کردیا ہو اور کسی کو کانوں کان خبر بھی نہ ہوئی ہو؟ انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے اسے انکاؤنٹر ثابت کرنے کی ویسی ہی کوشش ہورہی ہے جس طرح ایک سال قبل تلنگانہ میں سیمی سے تعلق کے الزام میں قید سات نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا اور ان کے مرنے کے بعد ان کے ہاتھوں میں بندوق پکڑا دیئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انصاف ملے یا نہ ملے ، لیکن ہم اس معاملے کو سپریم کورٹ تک لے جائیں گے اورقتل کی اس سازش کو پوری طرح بے نقاب کرکے دم لیں گے۔
یہاں یہ بات واضح رہے کہ جن مسلم نوجوانوں کا قتل ہوا ہے، ان میں سے کئی مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء مہاراشٹر کررہی تھی اور اس کی جانب سے ایڈووکیٹ تہور خان پٹھان عدالت میں حاضر ہورہے تھے ۔ ان نوجوانوں پر تین مقدمات بھوپال میں درج ہوئے تھے جو سیمی سے تعلق کی بنیاد پر تھے، ان پر غیرقانونی ہتیھار رکھنا، پولیس پر فائرنگ اور ملک دشمنی کے الزامات تھے ، جن کے بارے میں ایڈووکیٹ تہور خان پٹھان کا کہنا ہے کہ یہ ایسے الزامات تھے جن کو ثابت کرنے کے لئے پولیس وایجنسیوں کے پاس کوئی بھی پوائنٹ نہیں تھا ، صرف لچر سسٹم کا سہارا لے کر یہ کیس گھیسٹ رہے تھے، پھر بھی مقدمہ ایسے موڑ پر آگیا تھا کہ جہاں ان نوجوانوں کی رہائی یقینی ہوچلی تھی کہ ان تمام کو انکاؤنٹر میں قتل کردیا گیا۔ ایڈووکیٹ تہور خان پٹھان کے مطابق مجھے اس واقعے سے گہرا صدمہ پہونچا ہے کیونکہ ان نوجوانوں کے مزاج تک سے میں واقف تھا، ان میں سے کوئی تشدد پسند نہیں تھا ، بلکہ یہ سب کے سب عدلیہ ، قانون اور جمہوریت پر مکمل یقین رکھنے والے تھے اور اس امید پر تھے کہ ایک نہ ایک دن ہماری بے گناہی ثابت ہوجائے گی اور ہم قید سے رہا ہوجائیں گے۔
ایڈووکیٹ تہور خان نے بھی اسے صریح قتل قرار دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح دہشت گردی سے متعلق دیگر مقدمات میں ایجنسیاں قانون کی خلاف ورزی کی مرتک ہوتی ہیں ، اسی طرح اس مقدمے بھی ہوا تھا۔ یہ مقدمہ قانونی طور پر قائم کرنے میں استغاثہ ناکام ہوچکا تھا کیونکہ جن عدالتوں کو اس طرح کے مقدمات کی سماعت کا اختیارہے ، وہاں یہ مقدمہ پیش ہی نہیں ہواتھا، اور یہ بات مقتولین کو معلوم تھی کہ ان کا مقدمہ نہایت کمزور ہے اور وہ جلد ازجلد وہ رہا ہونے والے ہیں۔ ایسی صورت میں ان کے جیل سے فرار ہونے کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔ اس کے علاوہ ان مقدمات کی جوچارج شیٹ عدالت میں پیش ہوئی تھی، وہ کسی بی گریڈ فلم کی کہانی سے بھی زیادہ لچر تھی، جس میں ایسے ایسے نکات پیش کئے گئے تھے جو عقلی اعتبار سے نہایت بودے تھے ۔ بہرحال ہم اس معاملے کو ملک کی سب سے بڑی عدالت تک لے جائیں گے اور مقتولین کو انصاف دلانے کی کوشش کریں گے۔


بھوپال انکاونٹر: اسد الدین اویسی کا سپریم کورٹ کے ذریعہ جانچ کروانے پرزور

حیدرآباد۔31اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)  حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ و صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین اسد الدین اویسی نے بھوپال میں پیش آئے انکاونٹر کے واقعہ کی سپریم کورٹ کے ذریعہ جانچ کروانے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے حیدرآباد میں پارٹی ہیڈ کوارٹرس دارالسلام میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک چونکا دینے والا اور حیرت ناک واقعہ ہے کہ بھوپال کی ایک ہائی سیکوریٹی جیل سے جہاں تمام ملزمین دہشت گردی کے الزامات کا سامنا کر رہے تھے اور زیرسماعت قیدی کے طور پر محروس تھے ،دلیری سے فرار ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ سیمی کے تمام 8مبینہ کارکنوں کی جیل سے دس کیلومیٹر کی دوری پر ہلاکت اور اس واقعہ میں جیل کے گارڈ کی ہلاکت بھی حیرت ناک بات ہے۔ چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ یہ تمام زیرسماعت قیدی مکمل کپڑے اور جوتے پہنے ہوئے تھے ۔ ان کے ہاتھوں میں گھڑیاں تھیں، ان کے پتلونوں میں بیلٹس تھے۔ یہ تمام چیزیں زیردریافت قیدیوں کو نہیں دی جاتیں۔صدر مجلس نے واضح کیا کہ مدھیہ پردیش بالخصوص ملوا کا ایک علاقہ دہشت گردوں کی کاروائیوں کا مرکز رہا ہے جو ملک بھر میں انجام دی گئیں ۔ چاہے وہ مکہ مسجد بم دھماکہ ہو، اجمیر یا پھر موڈاسا کیوں نہ ہو۔ان واقعات میں ملوث تمام افراد کا تعلق اس مخصوص علاقہ سے ہے۔ان افراد نے نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری کے قتل کی بھی کوشش کی تھی۔مکہ مسجد بم دھماکہ کے معاملہ کا اصل ملزم رام جی کلسانگرے اور ڈانگے کا ہنوز پتہ نہیں چل سکا۔ انہوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش کے وزیرداخلہ اور پولیس کا اس انکاونٹر سے متعلق بیان تضاد کا شکار ہے۔مدھیہ پردیش کے وزیرداخلہ کا کہنا ہے کہ ان زیرسماعت قیدیوں کے پاس چمچے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اے ٹی ایس کے پاس تمام عصری آلات ہیں، ان کو آسانی سے گرفتار کرکے مجرم قرار دیا جاسکتا تھا تاہم یہ بات قابل غور ہے کہ گارڈ کا قتل کرکے جیل توڑ کر فرارہونے والوں کے پاس صرف چمچے تھے۔کسی بھی عام شخص کے لیے بھی یہ بات قابل یقین نہیں ہے ۔ مسٹراسد اویسی نے اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی رائے میں اس سارے معاملہ کی مناسب اور آزادانہ جانچ کی جانی چاہئے تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ کس طرح گارڈ کا قتل کرکے یہ ملزمین ہائی سیکوریٹی جیل سے فرار ہوئے اور اس کے بعد انکاونٹر ہوا۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ جانچ کروانے سے تمام کمزوریوں اور تمام حقائق کو سامنے نہ لانے کے اقدامات کو سامنے لایاجاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردی سے متعلق تمام واقعات کو ایک وقت مقررہ کے دوران نمٹنے کا یہ موزوں وقت ہے۔سپریم کورٹ کے ذریعہ جانچ کروانے سے ہر چیز بے نقاب ہوگی۔زیرسماعت ملزمین کی عدالتی تحویل میں ہلاکت یقیناًاس بات کو ظاہرکرتی ہے کہ کچھ غلط ضرور ہوا ہے۔چاہے وہ آلیر انکاونٹر ہویا پھر کوئی اورانکاونٹر۔ حکام کو چاہئے کہ وہ ان کو خاطی قراردیں اور تمام شواہد سامنے لائیں او رانہیں مجرم قرار دیا جائے اور انہیں مخصوص دفعات کے تحت جیل میں ڈالاجائے لیکن انکاونٹر مناسب نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر عدالتی تحویل میں وہ ہلاک ہوتے ہیں تو یہ بات مناسب نہیں ہے کیونکہ تمام سے انصاف کرنا چاہئے ۔انکاونٹر میں ہلاکت انصاف کے کاز میں مدگار ثابت نہیں ہوسکتی ۔ اگر انکاونٹر حقیقی ہے تو ٹھیک ہے لیکن اگر لوگوں کی عدالتی تحویل میں ہلاکت ہوتی ہے تو اس سے کئی سوالات اٹھتے ہیں۔سپریم کورٹ کے ذریعہ آزادانہ جانچ کا یہ موزوں وقت ہے جس سے پتہ چلے گا کہ سنگین الزامات کا سامنا کرنے والے کس طرح جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے اور انکاونٹر میں ہلاک ہوئے۔ مسٹراسد اویسی نے کہاکہ مدھیہ پردیش کے وزیراعلی دعوی کر رہے


امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے ،کسی بھی جارحیت کا جواب دینا جانتے ہیں 

لائن آف کنٹرول پر جنگی صورتحال کیلئے پاکستان ذمہ دار ،جنگ بندی معاہدے کا احترام کیا جائے /راجناتھ سنگھ 

نئی دہلی۔31 اکتوبر (فکروخبر/ذرائع)بین الاقوامی سرحدپر جنگی صورتحال کیلئے پاکستان کوپھر ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ کہا کہ پاکستان کو سیز فائر کی خلاف ورزی کا سلسلہ بند کیا گیا تو پاکستانی فوج کی ہر کارروائی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا ۔ذرائع کے مطابق نئی دہلی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مرکزی داخلہ راجناتھ سنگھ نے لائن آف کنٹرول پر جاری نا جنگ محاہدے کی خلاف ورزی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی افواج کی طرف سے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر محاہدے کی خلاف ورزی کا بھارتی فوج بھر پو ر جواب دے رہی ہے ،انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کا پڑوسی ہے اور ہم پاکستان کے ساتھ بہترین تعلقات کے خواہاں ہیں تاہم انہوں نے سرحدوں پر ہندوپاک افواج کے درمیان فائرنگ اور گولہ باری کے بیچ پاکستان پر جنگ بندی معاہدے کے خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے دوسری کا ہاتھ بڑھانے کے باوجود بھی پاکستان اپنی کرتوتوں سے باز نہیں آتا ہے ۔وزیر داخلہ نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ سرحدوں پر جارحیت کو بند کرکے جنگ بندی معاہدے پر عمل کرے نہیں تو بھارت بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے اہل ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو نا جنگ معاہدے پر عمل درآمد کرنی چاہئے ۔راجناتھ نے کہا میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ جب بھارت نے پاکستان کے ساتھ بہترین تعلقات کو مزید خوشگوار بنانے سے متعلق ہاتھ بڑھایا تو وہ ایسا کیوں کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے اور اس کے ساتھ ہم دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی سرحد پر مسلسل جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ گولہ باری کی آڑ میں اس کا مقصد جنگجوؤں کی دراندازی کرانا ہے جو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے ۔


کپواڑہ جنگلات میں تلاشی کاروائی چوتھے روز بھی بڑے پیمانے پر جاری رہی 

نصف درجن جنگل محاصرے میں ،تاہم ابھی تک جنگجوؤں اور فوج کا کسی جگہ آمنا سامنا نہیں ہوا

سرینگر۔31 اکتوبر (فکروخبر/ذرائع)شمالی کشمیر کے کپوارہ کے جنگلوں میں فورسز اور جنگجوؤں کے درمیان گزشتہ دنوں مختصر جھڑپ میں فوجی اہلکار اور جنگجو کی ہلاکت کے بعد جنگجوؤں کو تلاش کرنے کے لئے تلاشی کاروائی چوتھے دن بھی بڑے پیمانے پر جاری رہی جس میں پولیس و فورسز نے جنگجوؤں کو ڈوھنڈ نکالنے کے لئے ہیلی کاپٹروں کا بھی استعمال کیا تاہم ابھی تک فوج اور جنگجوؤں کے درمیان آمنا سامنا ہونے کی کئی سے اطلاع فراہم نہیں ہوئی ہے ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کو نمائندے سے ملی تفصیلات کے مطابق لائن آف کنٹرول کے متصل کیرن اور ٹنگڈار کے جنگلات میں گزشتہ دنوں فوج اور جنگجوؤں کے درمیان مختصر جھڑپ میں فوجی اہلکار اور جنگجو کی ہلاکت کے بعد پولیس و فورسز نے عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کر دیا ہے ۔نمائندے کے مطابق عسکریت پسندوں کو قابو کر نے کیلئے ہیلی کاپٹروں بھی عسکریت پسندوں کو ڈھونڈ نکالنے کیلئے استعمال میں لائے گئے ہے۔ پولیس وفورسز کو شبہ ہے کہ نصف درجن کے قریب عسکریت پسند جنگل میں چھپے بیٹھے ہے۔اور گذشتہ چاردنوں سے پولیس و فورسز نے جنگلوں کا محاصرہ کیا ہو ا ہے اور تلاشی کار وائی شروع کی ہے ۔اگرچہ اتوار کو عسکریت پسندوں کو پولیس و فورسز کا آمنا سامنا ہوا اور فریقین کے درمیان گولیوں کے تبادلے ہواتاہم اطلاعات کے مطابق عسکریت پسند فورسز کا محاصرہ تو ڑ کر فرار ہو نے میں کامیاب ہوئے ہے۔پولیس کے ایک سنیئر آفیسر نے تفصیلات فراہم کر تے ہوئے کہا کہ جنگجوؤں کو تلا ش کر نے کیلئے تلاشی کاروائی چوتھے دن بھی جاری رہی اور جلد ہی عسکریت پسندوں کو یاتو سرینڈر کر نے پر مجبور ہو نا پڑے گا یا فوج کے ساتھ لڑتے ہوئے مارے جائیں گے۔مذکورہ آفیسر کے مطابق اطلاعات مل رہے ہے کہ کپوارہ کے گھنے جنگلوں میں عسکریت پسند چھپے بیٹھے ہیں جنہیں جلد ہی قابو کیا جا ئے گا تاہم انہوں نے کہا کہ ابھی تک جنگجوؤں اور فوج کے درمیان کسی بھی جگہ آمنا سامنا نہیں ہوا ۔


سڑک حادثے میں ایک ہلاک 

آگ کی وارداتوں میں تین ڈھانچوں کو نقصان

سرینگر۔31 اکتوبر (فکروخبر/ذرائع)سڑک حادثے میں ایک شخص ہلاک ہو ا۔ادھروادی میں آگ کے مختلف وارداتوں میں تین اسکولی عمارت، گاوَ خانے اور دوکان کو نقصان پہنچا ۔ ذرائع کے مطابق سڑک حادثے میں بس اسٹینڈ لہیہ کے نزدیک ایک ماروتی کار زیرنمبرJK04-4991 جس کو ڈرائیور گلزار حُسین ولد موسی محمد ساکن چکتن کرگل چلارہاتھا نے ایک راہگیر نوانگ ریگزن ولد تیسونگ نوربو ساکن توکچا لہیہ کو ٹکرمارکر زخمی کیا جس کوعلاج و معالجہ کیلئے ایس۔ این ۔ ایم اسپتال لہیہ منتقل کیاگیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڈ بیٹھا ۔پولیس نے کیس درج کرکے کاروائی شروع کی ۔ اسی دوران وادی میں آگ کی واردات میں عشمقام اننت ناگ میں جواہرہ نوودھیالیہ اسکول عمارت میں آگ نمودارہوئی جس سے اسکولی عمارت کو جزوی نقصان پہنچا ۔ فائیر اینڈ ایمر جنسی سروس نے پولیس کی مددسے آگ پر قابو پالیا البتہ آگ لگنے کی وجہ پتہ کی جارہی ہے۔ آگ کی ایک واردات میں ڈنگیوچھہ سوپور میں فیاض احمد ملہ ولد مہد ملہ ساکن فیدار پورہ کے گاوَ خانے میں آگ نمودارہوئی جس سے مذکورہ گاوَ خانے کو نقصان پہنچا کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا ۔ فائیر اینڈ ایمر جنسی سروس نے پولیس کی مددسے آگ پر قابو پالیا ۔آگ لگنے کی وجہ پتہ کی جارہی ہے۔آگ کی ایک اور واردات میں ہانگل گنڈ کوکرناگ اننت ناگ میں غلام محی الدین شیخ ولد غلام حسن شیخ کے دوکان میں آگ نمودارہوئی جس سے مذکورہ دوکان کو نقصان پہنچا۔کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔ فائیر اینڈ ایمر جنسی سروس نے پولیس کی مددسے آگ پر قابو پالیا آگ لگنے کی وجہ پتہ کی جارہی ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا