English   /   Kannada   /   Nawayathi

مولانا انظر شاہ ودیگر ملزمین کی ڈسچارج عرضداشت پر فیصلہ 15؍ نومبر کو متوقع(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

ایڈوکیٹ ایم ایس خا ن نے عدالت کو مزید بتایا تھا کہ جس سرکاری گواہ نے انظر شاہ کے خلاف بیان درج کرایا تھا اور اپنے سابقہ بیان سے منحرف ہوچکا ہے اور اس معاملے کے دیگر ملزم محمد آصف اور عبدالسمیع نے بھی انظر شاہ کے تعلق سے کوئی بیان نہیں دیا ہے ۔ایڈوکیٹ ایم ایس خان نے عدالت کو ملزم محمد آصف کے تعلق سے بتایا کہ تحقیقاتی دستوں نے عدالت میں ایسا کوئی بھی ثبوت نہیں پیش کیا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ ملزم پاکستان ٹریننگ حاصل کرنے کے لیئے گیا تھا اور وہاں سے واپس آنے کے بعد اس نے دیگر ملزمین میں پیسے بھی تقسیم کیئے تھے ۔ عیاں رہے کہ اسی سال کی ۶؍ جنوری کی شب نو بجے مولانا انظر کو دہلی پولس نے ممنوع تنظیم القاعدہ سے تعلق رکھنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا اور تحقیقاتی دستہ نے عدالت کو بتایا تھاکہ ملزم کو ممنوع تنظیم القاعدہ کے لیئے کام کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔اس سے قبل دارالعلوم دیوبند کے فارغ مولانا عبدالرحمن جنہیں دیگر ملزمین کے ہمراہ ممنوع تنظیم القاعدہ سے تعلق کی بناء پر گرفتا ر کیا گیا تھا کی ڈسچارج عرضداشت پر گذشتہ ہفتہ سینئر کریمنل وکیل نتیار راما کرشنن اور ایڈوکیٹ ساریم نوید نے بحث کی تھی اور عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم عبدالرحمن اور دیگر ملزمین کے خلاف یو اے پی اے کی دفعات کے تحت مقدمہ بنتا ہی نہیں کیونکہ تحقیقاتی دستوں نے ان کے خلاف جو ثبوت اکٹھا کیئے ہیں وہ قانون کی نظر میں قابل قبول ہے ہی نہیں لہذا ملزم کو ڈسچار ج کیا جائے۔ اس معاملے میں گرفتار چاروں ملزمین عبدالرحمن، مولانا انظر شاہ قاسمی، عبدالسمیع اور محمد آصف کی قسمت کا فیصلہ اگلے ماہ کی 15؍ تاریخ کو متوقع ہے ۔


وادی کی معروف گلوکارہ راج بیگم کا 89برس میں انتقال 

گورنر ،وزیر اعلیٰ اور سیاسی و سماجی تنظیموں نے لواحقین کے ساتھ تعزیت کی 

سرینگر۔27اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)ریاست کی ایک معروف گلو کارہ 89سال کی عمر میں اس دارالفانی سے رحلت کر گئی ،گورنر ،وزیر اعلیٰ ،کابینی وزراء ،سیاسی و سماجی تنظیموں نے معروف گلوکارہ کے انتقال پر رنج و غم کا اظہار کیا اور لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کی ۔نمائندے کے مطابق کشمیر وادی کی ایک معروف گلوکارہ اور ریڈیوں کشمیر سرینگر میں اپنی خدمات انجام دینے والی پہلی خاتون راجہ بیگم اب اس دنیا میں نہیں رہی ۔ ان کے انتقال پر ریاست کے گورنر این این وہرا ،وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی ان کے کابینی رفقاء اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ ،کانگریس کے صدر جی اے میر کے علاوہ دوسری سیاسی و سماجی تنظیموں کے رہنماؤں نے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وادی کشمیر ایک ایسی گلوکارہ سے محروم ہو گیا جس کی آواز میں جادو تھا اور انہوں نے ریڈیوں کشمیر میں اپنی آواز کا دادو بکھیر کر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر کے صنف نازک کو ترقی کی منزلوں کی طرف گامز ن ہونے کیلئے رہنمائی کی ۔ گورنر اور وزیراعلیٰ نے معروف گلوکارہ کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر ایک ایسی گلو کارہ سے محروم ہو گیا جس کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا ۔گورنر اور وزیر نے راج بیگم کے انتقال پر لواحقین کے ساتھ تعزیر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ انہیں یہ صدمہ برداشت کرنے کی توفیق عطا کرے ۔


حدمتارکہ اور بین الاقوامی کنٹرول لائن پر گولہ بھاری کا سلسلہ جاری 

سرحدی حفاظتی فورس اہلکار سمیت 8افراد زخمی ،صورتحال تشویشناک 

سرینگر۔27اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)حدمتارکہ پر بھارت پاکستان فوج کے درمیان ناجنگ معاہدے کی خلاف ورزی مسلسل جاری ،پاکستانی رینجرس کی شدید گولہ بھاری سے سرحدی حفاظتی فورس اہلکار سمیت 8افراد زخمی ،صورتحال انتہائی تشویشناک ،سینکڑوں کی تعداد میں حدمتارکہ کے قریب رہنے والے لوگ محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے کا سلسلہ جاری ۔یو این این کے مطابق حدمتارکہپر بھارت پاکستان فوج کے درمیان بندوقوں کی گن گرج ہنوز جاری ، دفاعی ترجمان کے مطابق ارینا سیکٹر میں پاکستانی رینجرس نے بلا اشتعال بھارت کی چوکیوں کو گولہ بھاری کا نشانہ بنایا اور ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے شدیدی گولہ بھاری کی جس کے نتیجے میں سرحدی حفاظتی فورسز کا ایک اہلکار سمیت 8افراد زخمی ہوئے جنہیں علاج کیلئے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا ۔ دفاعی ترجمان کے مطابق پاکستانی رینجرس کی بلا اشتعال گولہ بھاری کا سختی کے ساتھ جواب دیا گیا تاہم پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں پاکستانی رینجرس کے جانی نقصان کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔ نمائندے کے مطابق بھارت پاکستان فوج کے درمیان حدمتارکہ اور بین الاقوامی کنٹرول لائن پر شدید گولہ بھاری کی وجہ سے حدمتارکہ کے آر پار رہنے والے لوگوں کی بڑی تعداد اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو رہے ہیں جبکہ دونوں ملکوں کی فوج کے درمیان بندوقوں کی گن گرج اور گولہ بھاری سے کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچ رہا ہے اور مویشی لقمہ اجل ہو رہے ہیں ۔ نمائندے کے مطابق صورتحال انتہائی تشویشناک بنی ہوئی ہے اور حدمتارکہ کے آر پار رہنے والے لوگوں کی زندگی غیر محفو ظ بنتی جا رہی ہے ۔


سو ارب ڈالر سے زائد مالیت کا ٹاٹا گروپ دوبارہ رتن ٹاٹانے سنبھال لیا

نئی دہلی ۔27اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)سو ارب ڈالر سے زائد مالیت کے اثاثوں والے بھارت کے سب سے بڑے صنعتی گروپ ٹاٹا کا انتظام دوبارہ رتن ٹاٹا کے ہاتھ میں آ گیا ہے۔ سو سے زائد ملکوں میں اس بزنس گروپ کے کاروباری اور پیداواری اداروں کی تعداد بھی سو سے زائد ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق ٹاٹا گروپ کی ملکیت کئی طرح کے 100 سے زائد صنعتی پیداواری اور کاروباری اداروں کا انتظام ٹاٹا سنز نامی ہولڈنگ کمپنی کے پاس ہے۔اب تک ٹاٹا سنز کے چیئرمین سائرس مستری تھے، جن کی اس عہدے سے چانک علیحدگی کے بعد رتن ٹاٹا کو فی الحال عبوری طور پر لیکن دوبارہ اس گروپ کا چیئرمین منتخب کر لیا گیا ۔رتن ٹاٹا جن کی عمر اس وقت 78 برس ہے، ماضی میں بھی 21 برس تک اس گروپ کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔ 2012ء میں رتن ٹاٹا کی جگہ سائرس مستری اس بزنس گروپ کے سربراہ بن گئے تھے۔ رتن ٹاٹا نے گروپ کے عبوری چیئرمین کے طور پر اپنی ذے داریاں سنبھالنے کے اگلے ہی دن کہاکہ ادارے ان افراد سے بھی بالاتر اور زیادہ اہم ہوتے ہیں، جو ان اداروں کی قیادت کرتے ہیں۔ ممبئی میں قائم اس گروپ کے ہیڈ کوارٹرز میں مختلف ذیلی اداروں اور کمپنیوں کے سربراہان کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نئی قیادت کے سامنے آنے کے بعد ہر طرح کے کاروباری خدشات کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ ٹاٹا گروپ کے اداروں کو مارکیٹ میں اپنی سخت تر مقابلے کی حیثیت کو اچھی طرح سمجھنا ہو گا۔ اس لیے ٹاٹا کو زیادہ توجہ اپنے ماضی کے بجائے مستقبل پر دینا ہو گی تاکہ اپنے ہی ماضی سے موازنہ کرنے اور دوسروں کی تقلید کرنے کے بجائے خود اپنی قائدانہ حیثیت کے تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے۔سائرس مستری کو ٹاٹا گروپ کے چیئرمین کے طور پر ہٹانے جانے کے بعد رتن ٹاٹا خود بھی اس پانچ رکنی پینل میں شامل ہیں، جسے اگلے چار ماہ کے دوران نئے گروپ چیئرمین کا انتخاب کرنا ہے۔ مستری کا ان کے عہدے سے علیحدہ ہونا اس لیے حیران کن تھا کہ انہوں نے ابھی گزشتہ مہینے ہی ٹاٹا گروپ کے لیے اپنی طویل المدتی پالیسی کی تفصیلات پیش کی تھیں۔ باقاعدہ طور پر اس گروپ نے مستری کو اپنے چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کی کوئی وجوہات بیان نہیں کیں۔ٹاٹا گروپ کی بنیاد 1868ء میں برطانوی نوآبادیاتی دور میں پارسی صنعت کار جمشید جی ٹاٹا نے رکھی تھی۔ اس وقت یہ گروپ فولاد سازی سے لے کر نمک تک کی صنعت میں بیسیوں پیداواری اور کاروباری اداروں کا مالک ہے، جن میں کاریں تیار کرنے والی بھارتی کمپنی ٹاٹا موٹرز بھی شامل ہے۔اس وقت قریب ڈیڑھ سو برس پرانا یہ کاروباری گروپ چھ براعظموں کے 100 سے زائد ملکوں میں کاروبار کرتا ہے، جہاں اس کی 100 سے زائد اپنی بہت بڑی بڑی کمپنیاں ہیں۔ مجموعی طور پر ٹاٹا گروپ کے دنیا بھر میں ملازمین کی تعداد چھ لاکھ سے زائد ہے اور مالی سال دو ہزار پندرہ سولہ میں اس گروپ کو 103 ارب ڈالر سے زائد کی آمدنی ہوئی تھی۔ٹاٹا موٹرز اس گروپ کی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے، جو برطانوی کار ساز اداروں ’جیگوار‘ اور ’لینڈ روور‘ کی بھی مالک ہیں۔


صدر جمعیۃ علماء ہند کی اہم ہدایت:

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی تائید و حمایت میں دستخطی مہم پر زور صرف کیا جائے ،

احتجاجی مظاہرے اور جلسہ و جلوس سے گریز کریں 

ممبئی۔27اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)حالیہ مہینوں میں حکومت ہند کے ذمہ داروں کی طرف سے شریعت اسلامی میں مداخلت کی تجویز کو امت مسلمہ کے تمام حلقوں نے یکسر مسترد کردیا ہے ۔کیونکہ شریعت اسلامی میں کسی بھی قسم کی کوئی بھی تبدیلی کا کسی کو بھی حق نہیں ہے ،اور ہمیں ہندوستان میں اپنی شریعت کے مطابق مذہبی طور طریقہ پر زندگی گذارنے کا دستوری اعتبار سے حق بھی حاصل ہے۔ ان خیالات کا اظہار جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے جنرل سکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی نے آج ممبئی میں جاری ایک صحافتی بیان میں کیا ۔
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے مزید کہا کہ ملک بھر میں جو صورتحال بنی ہوئی ہے اس سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے یہ تاکید کی ہے کہ پرسنل لاء اپلیکیشن ایکٹ میں کسی بھی قسم کی تبدیلی یا ترمیم کی مخالفت میں احتجاجی مظاہرے یا جلسے جلوس منعقد نہ کئے جائیں لہذا مسلمانوں اور مسلم تنظیموں کو پرسنل لاء کی ہدایت پر عمل کرنا چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کے صدر محترم حضرت مولانا سید ارشد مدنی دامت برکاتہم نے جمعیۃ علماء کی تمام اکائیوں کے صدور و نظماء اعلیٰ کو یہ تاکید فرمائی ہے کہ وہ اپنے حلقوں میں پوری توانائی کے ساتھ دستخطی مہم چلائیں نیز جلسے جلوس ،احتجاجی ریلیوں اور مظاہروں سے مکمل طور پر گریز کریں ۔
واضح رہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے مر د و خواتین کے لئے الگ الگ پروفارما جاری کیا گیا ہے ، اس کو مکمل کر اکے کمپیوٹر سے دونوں (مرد و خواتین) پروفارما کو الگ الگ اسکین کرا کر صدر جمہوریہ کے سکریٹری کے ای میل آئی ڈی secy.president@rb.nic.inاور لاء کمیشن نئی دہلی کی ای میل آئی ڈی lic-dla@nic.in پر بھیجیں،اور خواتین کے پروفارما کو صدر جمہوریہ کے سکریٹری ،لاء کمیشن کے ساتھ ساتھ نیشنل ویمن کمیشن کے ای میل آئی ڈی ncw@nic.inپر بھی بھیجیں۔اور اصل کاپی دفتر مسلم پرسنل لاء بورڈ کے پتہ اور ای میل آئی ڈی All India Muslim Personal Law Board
76-A/1,Main Market,Okhla Village Jamia Nagar,New Delhi 110025(Inida) 
Email:-aimplsc@gmail.comپر 12 ؍ نومبر2016 سے قبل پہلے مرحلہ کے لاکھوں کی تعداد میں مسلم خواتین اور مردوں کے تائیدی دستخط کے ساتھ فارم پہونچا دیں،جو اس بات کی ضمانت بنیں گے کہ ہندوستان میں اسلامی شریعت کو تبدیل کرنے کی ناپاک جسارت کامیاب نہیں ہوسکتی ہے ۔اگر اسکین کی سہولت نہ ہو تو خط کے ساتھ( اس کی وضاحت کر دیں کہ اسکین کاپی بھیجی نہیں گئی ہے)مسلم پرسنل لاء بورڈ کے دفتر میں بذریعہ رجسٹر ڈاک یا دستی بھیجنے کی زحمت کریں ،جو دستخط نہیں کر سکتے ان کے انگوٹھے کا نشان لگوا دیں۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے جاری دستخطی مہم نومبر کے اخیر تک جاری رہے گی،الہٰذابقیہ فارم ماہ نومبر کے اخیر یا دسمبر کے اول ہفتہ میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے مندرجہ بالا پتہ پر پہنچا دیں ، ایسی درخواست مولانا حلیم اللہ قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے کی ہے ۔


دگوجے سنگھ کی عدالت میں خودسپردگی

حاجی پور۔27اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)کانگریس کے قومی جنرل سکریٹری دگوجے سنگھ نے یوگ گرو بابا رام دیو کے خلاف قابل اعتراض بیان دینے کیمعاملے میں آج ایڈیشنل چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ نیرج کمار کی عدالت میں خودسپردگی کر دی جس کے بعد انہیں ضمانت مل گئی۔مسٹر سنگھ نے ایڈیشنل چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ نیرج کمار کی عدالت میں خودسپردگی کرنے کے بعد ضمانت کیلئے عرضی دائر کی۔اس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے انہیں پانچ ہزار روپے کے مچلکیپر ضمانت دے دی۔عدالت کے ذرائع نے یہاں بتایا کہ مسٹر سنگھ نے بابا رام دیو کے خلاف اندور کے ایک جلسے میں قابل اعتراض بیان دیا تھا۔اس کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)رہنما اور پتنجلی یوگ کمیٹی کے کارکن پروفیسر اجیت کمار سنگھ نے عدالت میں عرضی دائر کی تھی۔عدالت نے مسٹر سنگھ کے خلاف نوٹس لینے کے بعد سمن جاری کیا اور عدالت میں حاضرنہ ہونے پر 2اگست 2016کو ان کے خلاف گرفتاری کا وارنت جاری کیا تھا۔کانگریس جنرل سکریٹری کے عدالت میں خودسپردگی کرنے کے بعد ایڈیشنل چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ نے ان کے اس بیان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ وہ ان کا سیاسی بیان تھا جس پر وہ آج بھی قائم ہیں۔


قتل کیس میں ماں بیٹے کو 10 سال کی سزا

پٹنہ۔ 27اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)بہار میں بانکا ضلع کی سیشن عدالت نے جہیز کے مطالبہ پر قتل کیس میں آج ماں بیٹے کو 10 سال قیدبامشقت کی سزا سنائی۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ و سیشن جج (فرسٹ کلاس) آر ایل شرما نے یہاں معاملہ کی سماعت کے بعد رانی کماری کے قتل کے الزام میں اس کے شوہر چندن کمار اور ساس ارونا دیوی کو یہ سزا سنائی ہے۔عدالت نے قصورواروں پر دس دس ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔جرمانے کی رقم ادا نہ کرنے پر قصورواروں کو تین ماہ اضافی قید کی سزا بھگتنی ہوگی۔الزام کے مطابق قصورواروں نے جہیز کا مطالبہ کرتے ہوئے 19 جون 2013 کو ضلع کے شمبھوگنج تھانہ کے تحت شمبھو گاؤں کی رہنے والی رانی کماری کو جلا کر مار ڈالا تھا۔


یدی یورپا پر لگے الزامات کو عدالت نے مستردکردیا 

بنگلورو۔27اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)شوت خوری کے معاملہ میں بری قرار دینے سی بی آئی کی عدالت کے فیصلہ پر مسرور کرناٹک کے سابق وزیراعلی و ریاستی بی جے پی کے سربراہ بی ایس یدی یورپا نے آج کہا ہے کہ ان کا موقف صحیح تھا۔ انہو ں نے کہا کہ انہیں اس بات کی مسرت ہورہی ہے کہ ان کے خلاف جھوٹے اور سیاسی اغراض پر مبنی الزامات کو مسترد کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ انہیں عدالت سے راحت ملی ہے جس پر پارٹی کے لاکھوں کارکن خوش ہیں۔ میں بھی خوش اور مطمئن ہوں۔ اس موقع پر یدی یورپا کے بیٹے بی وائی راگھویندرا نے کہا ہے کہ سیاسی مقصد کے تحت ان کے خاندان کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائے گئے تھے جس سے گذشتہ 5برسوں کے دوران ان کے خاندان کو کافی تکلیف ہوئی تاہم بالآخر انصاف ملا جس سے پارٹی کو مزید مستحکم کرنے میں مدد ملے گی۔ 



نکسلی نئی ریاستوں میں اپنے قدم جمانے کی کوشش میں

نئی دہلی۔27اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں نکسلی انتہاپسندی میں کمی آئی ہے اور وہ نئی ریاستوں میں اپنے قدم جمانے کی کوشش کررہے ہیں۔گذشتہ سال کے مقابلے رواں سال میں دو گنا سے بھی زیادہ نکسلی مارے گئے حالانکہ اس مدت میں انتہاپسدانہ واقعات میں زیادہ تعداد میں عام لوگوں کی بھی ہلاکت ہوئی۔وزارت داخلہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق سال 2015 میں 2014 کے مقابلے انتہاپسندی سے متعلق واقعات میں 42 فیصد کی اور 2013 کے مقابلے 2014 میں 22 فیصد کی کمی آئی ہے ۔ گذشتہ سال کے 58مقابلے رواں سال کے پندرہ ستمبر تک 140نکسلی مارے جاچکے ہیں ۔ انتہاپسندانہ واقعات میں مارے گئے عام شہریوں کی تعداد بھی گذشتہ سال کے 118کے مقابلے اس سال کی اسی مدت میں 162 ہوگئی ۔ حالانکہ اس دوران انتہاپسندوں کے پرتشدد حملوں کی تعداد 2015 کے 795 کے مقابلے رواں مالی سال میں معمولی زیادہ 802 رہی۔ نکسلی اب کرناٹک ' کیرل اور تمل ناڈو سے ملحق سرحدی علاقوں میں اپنے قدم جمانے کی کوشش کررہے ہیں۔ وہ اڈیسہ کے نیامگیری کی پہاڑیوں پر باکسائٹ کی کان کنی ' وشاکھاپٹنم اور مہاراشٹر کے گڑھچرولی میں خام لوہا کی کان کنی کی سرگرمیوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔وزارت کے مطابق شمال مشرقی ریاستوں میں بھی سیکورٹی کی صورت حال میں بہتری آئی ہے ۔ تریپور' میزورم او رسکم میں مجموعی طور پر حالات پرامن ہیں اور منی پور' میگھالیہ اورناگالینڈ میں سیکورٹی فورسیز پرتشدد واقعات پر قابوپانے میں کامیاب رہی ہے ۔ اروناچل پردیش میں کچھ پرتشدد واقعات کو چھوڑ کر ماحول پرسکون ہے لیکن آسام میں رواں سال میں انتہاپسندوں کی طر ف سے عام شہریوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا