English   /   Kannada   /   Nawayathi

سب کچھ جان کر بھی میڈیا کی قیمت نہ جانیں تو پھر اُس سے بڑا احمق کون ہوسکتا ہے : مولانا سید سلمان حسینی ندوی

share with us

آپ نے دس لاکھ لوگوں کو جمع کرکے عظیم الشان پروگرام کا انعقاد کیا لیکن انگریزی او رہندی اخباروں میں آپ کے لیے کوئی جگہ نہیں ہیں اور جب آپ کے محلہ کے ایک کونے میں کوئی طلاق کا مسئلہ پیش آیا تو انہی اخباروں میں شہ سرخی کے لیے ان کے پاس جگہ ہے ، ان کے لیے رپورٹرس کی خدمات ہے اور اس بات کو لوگوں تک پہنچانے کے لیے اداریے لکھے جاتے ہیں ۔ ان سب باتوں کا آج ہم لوگ مشاہدہ کررہے ہیں اور اس کے بعد بھی اگرکوئی کہے کہ یہ اخبارات جو جھوٹ کے پلندے ہیں وہ ہمارا ساتھ دیں گے یا اور پھر اپنے میڈیا گھر سے بے خبر اور غافل رہیں گے تو پھر اُس سے بڑااحمق کون ہوسکتا ہے ۔ ان باتوں کا اظہار حضرت مولانا سلمان حسینی ندوی دامت برکاتہم نے کیا۔ مولانا موصوف کل یہاں بعد نمازِ عصر فکروخبر کے زیرِ اہتمام اور مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی کے زیرِ انتظام منعقدہ صحافتی سمینار میں شریک معزز و مکرم مہمانان اور شرکاء سے مخاطب تھے۔مولانا موصوف نے اس موقع پر میڈیا کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کی افادیت سے آج کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا اور موجودہ دور میں ہی نہیں بلکہ ہر دور میں اس کی اہمیت مسلم رہی ہے اور اس کا استعمال تمام انبیاء نے کیا ہے ۔ اس چیز کو قرآن مجید نے بھی واضح کیا ہے اور سیرت کی کتابوں میں جابجا اس کی استعمال کی مثالیں بیان کی گئی ہیں ۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جب نبوت عطا کی گئی تو انہوں نے بھی کوہِ صفا کی پہاڑی پر چڑھ کر یا صباحاہ کا نعرہ لگایا اور اس وقت اپنی بات پہنچانے کااس سے موثر کوئی اور طریقہ نہیں تھا اور اُس زمانے کا یہی میڈیا تھا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا استعمال کرکے اس بات کی تعلیم اپنے امت کو دی کہ تبلیغ کے لیے سب سے زیادہ مؤثر طریقہ استعمال کرنا چاہیے اور موجودہ دور میں اس کے لیے سب سے بہترین ذریعہ میڈیا کا استعمال ہوسکتا ہے ۔ مولانا نے آگے فرمایا کہ ہر مسلمان داعی ہے اور اس کے ذریعہ کہا جاسکتا ہے کہ وہ میڈیا پرسن ہے اوراس امت کو جو مشن عطا کیا گیا ہے وہ آفاقی ہے اور اس کی تبلیغ کے لیے ہراُس چیز کا استعمال کریں جو فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے اور اس تمام چیزوں کے انجام دہی کے بعد میڈیا مسلمانوں کے وجود کا ضامن بن سکتا ہے۔ 

سوشیل میڈیاموجودہ دور کا سب سے طاقتور میڈیا ہے : جناب ظہیر علی خان صاحب 

ملحوظ رہے کہ اس سے قبل روزنامہ سیاست حیدرآباد کے ایڈیٹر اور اپنے رفاہی کاموں سے مشہورجناب ظہیر علی خان نے اپنے خطاب میں علماء کرام سے انگریزی زبان میں مہارت پیدا کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس دنیا میں اپنی بات پہنچانے کے لیے سب سے بہترین ذریعہ انٹرنیٹ کا ہوسکتا ہے اور اس میں سوشیل میڈیا کے ذریعہ سے ہم اپنی بات مستقبل کی قیادت کرنے والی نسلوں تک پہنچاسکتے ہیں اور ان کا ذہن بناسکتے ہیں۔ موصوف نے کہا کہ ہمیں میڈیا میں اس وجہ سے آنا چاہیے کہ ہم اپنی بات دوسروں تک پہنچاسکیں اور اسلام کی تبلیغ کرسکیں اور یہ بات یاد رکھیں کہ جب تک میڈیا میں حق بات نہیں آئے گی تو ہم لوگ کچھ نہیں کرسکیں گے ۔ انہوں نے اپنے کام کی نوعیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ سوشیل میڈیا کے ذریعہ لاکھوں انسانوں تک اپنی بات پہنچا رہے ہیں اور انہوں نے اس کی کئی مثالیں پیش کی اور سیاست فیس بک پیچ سے جڑے ہوئے احباب کی تعداد جو کئی لاکھ ہیں اس کا ذکر کیا اور کہا کہ کون کہاں بیٹھ کر آپ کی تحریر سے استفادہ کررہاہے اس کا آپ اندازہ نہیں لگاسکتے، سچی اور حق بات کو سننے اور پڑھنے کے لیے پوری دنیا انٹرنیٹ پر پیاسی بیٹھی ہے۔ 

پروگرام کی جھلکیاں 

یاد رہے کہ ان اہم خطابات سے پہلے فکروخبر کے ایڈیٹر انچیف مولانا سید ہاشم نظام ندوی نے فکروخبر کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج سے تین سال قبل جو خواب دیکھا گیا تھا وہ اللہ کے فضل وکرم سے شرمندۂ تعبیر ہورہا ہے ۔ صحافت کے اس میدان میں علماء بھی آگے آئیں اور اس کو اسلامیانہ رنگ دے کر نئے مسلم سماج کی تعمیر کے لیے آگے بڑھیں ۔ انہوں نے فکروخبر کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اب تک فکروخبر اردو ، انگریزی اور کنڑا زبان میں منظر عام پر آچکا ہے اور اس پر ، ہندی اور عربی میں کام چل رہا ہے اور عنقریب ان کو سامنے لایا جائے گا اور اس کے بعد بنگالی زبان میں فکروخبر کو نکالنے کا ارادہ ہے ۔
ایڈیٹر فکروخبر مولانا انصار عزیز ندوی نے تمام مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے فکروخبرکی خصوصی دعوت پر تشریف لانے والے معزز مہمانوں کا شکریہ بھی ادا کیا اور جلسہ کے نظامت کے فرائض بحسنِ خوبی انجام دئیے ۔ ملحوظ رہے کہ اس جلسہ کا آغاز سید جمال مالکی اور نعت عبداللہ برماور نے پیش کی۔ اس موقع پر مولانا ارشدصاحب قاسمی ، بنگلور۔ مولانار فاعی صاحب ندوی ،بنگلور۔ مولانامفتی اشفاق صاحب ممبئی ، نشیمن کے ایڈیٹر انچیف رضوان اسد صاحب ، ایڈیٹر نشیمن اقبا ل اظہر صاحب ، روزنامہ راشٹریہ سہارا کے شیموگہ سے نمائندے جناب عبدالرزاق ،رہنمائی دکن کے نمائندے اور یادگیر ضلع ورکنگ جرنسلٹ کے صدر جناب ساجد حیات ، ممبئی صحافت کے ریسی ڈینشل ایڈیٹر جناب سعید حمید اور بیجاپور سے روزنامہ سالار کی نمائندگی کرنے والے سینئر رپورٹر اور بیجاپور یونیورسٹی کے لکچرر جناب رفیق بھنڈاری ، جناب زی سلام کے رپورٹر عظمت اللہ شریف کے علاوہ شہر کے علماء کرام اور عمائدین شہر کی ایک بہت بڑی تعداد موجود تھی۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا