English   /   Kannada   /   Nawayathi

سپریم کورٹ کےسابق ججوں سمیت ۳ ہزار شخصیات نے پرشانت بھوشن کوتوہین عدالت کا مجرم قرار دینے کیمخالفت کی

share with us

:19 اگست 2020(فکرو خبر/ذرائع) سابق جج سمیت کم از کم ۳؍ ہزار ممتاز شخصیات نے سینئر وکیل پرشانت بھوشن کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ایک مشترکہ بیان جاری کیا  ہے۔ پرشانت بھوشن کو ان کے ٹویٹس کی بنیاد پر توہین عدالت کا مجرم قرار دینے کی مخالفت کرتے ہوئے مشترکہ بیان میں کہا گیاہے کہ مذکورہ ٹویٹ عدلیہ کے کام کرنے کے طریقہ کار پر فکر مندی کا جائز اظہار تھا جو ہر شہری کا حق ہے۔  
  دی وائر کی ایک رپورٹ کے مطابق بیان میں کہاگیا ہے کہ’’اُس اظہار رائے کا مقصد عدالت  عالیہ سے یہ اپیل کرنا تھا کہ وہ(ویڈیو کانفرنسنگ کے بجائے) باقاعدہ شنوائی کا آغاز کرے، خاص طورسے ان معاملات میں جو قومی  مفاد کے حامل ہیں۔اس میں حکومت کی زیادتیوں اوراس  کے ذریعہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر  سپریم کورٹ کی خاموشی  اور آئین کے ذریعہ عائد کی گئی ذمہ داری کی ادائیگی میں گریز پر عوام کی تشویش سے آگاہ کرنا بھی مقصود تھا۔‘‘ اس بیان پر دستخط کرنے والوں میں  سپریم کورٹ کےکم از کم ۶؍ سابق جج جسٹس روما پال، جسٹس بی سدرشن ریڈی، جسٹس جی ایس سنگھوی، جسٹس آفتاب عالم، جسٹس مدن بی لوکر اور جسٹس گوپال گوڑا شامل ہیں۔  ان کے علاوہ  دہلی اور مدراس ہائی  کورٹ کے سابق جج جسٹس اے پی شاہ، کیرالا اور کرناٹک ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس این کے سودھی، پٹنہ ہائی کورٹ کی سابق جج  جسٹس انجنا پرکاش،مدراس ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس  چندرو، پنجاب اورہریانہ  ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس کنن اور راجستھان ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس وی ایس دوے شامل ہیں۔ ان کے علاوہ متعدد سابق آئی اے ایس، آئی  آر ایس، آئی پی ایس افسر  نیز دیگر  اہم شخصیات دستخط کنندگان میں شامل ہیں۔ سابق چیف جسٹس بھڑوچا کے مطابق عدالت کو ایسا لگتا بھی ہے کہ یہ تنقید نا مناسب  اور غیر ضروری ہے تب بھی اسے وسیع القلبی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ واضح رہے  کہ پرشانت بھوشن کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید کرنےوا لوں کی تعداد  میں مسلسل ضافہ ہورہاہے۔ 

فائدہ سے زیادہ نقصان ہوگا: بار اسوسی ایشن

  اس بیچ بار اسوسی ایشن آف انڈیا نے بھی پرشانت بھوشن کو توہین عدالت کا مجرم ٹھہرانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عدم اطمینان کااظہار کیا ہے۔ منگل کوجاری کئے گئے بیان میں اسوسی ایشن نے کہا کہ ادارہ میں مثبت تبدیلیوں کیلئے آزادی ٔ اظہار رائے اور تنقید کی آزادی کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔  بار اسوسی ایشن نے   اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ کو متنبہ کیا ہے کہ ’’موجودہ کیس میں از خود توہین عدالت کے اختیار کا استعمال کرنے سے ادارہ (سپریم کورٹ) کے وقار کے تحفظ کا مقصد حاصل ہونے  کے بجائے نقصان پہنچنے کا زیادہ اندیشہ ہے۔‘‘ اس سے قبل بارکونسل کے سینئر اراکین بھی  پرشانت بھوشن کی حمایت کرچکے ہیں

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا