English   /   Kannada   /   Nawayathi

تبلیغی جماعت کےخلاف زہر گھولنے والے میڈیا کے خلاف کیا کارروائی ہوسکتی ہے : سپریم کورٹ نے مرکزسےجواب طلب کیا

share with us

:28 مئی 2020(فکروخبر/ذرائع)تبلیغی جماعت کے مرکز نظام الدین کے معاملے  میں میڈیا کی فرقہ وارانہ رپورٹنگ کے خلاف جمعیۃ علمائے ہند کی پٹیشن پر سپریم کورٹ نے بدھ کو مرکزی حکومت اور پریس کونسل آف انڈیا کو نوٹس جاری کرکے۱۵؍ جون تک جواب طلب کیا ہے۔اس کے ساتھ ہی کورٹ نے اب  اس معاملے میں  براڈ کاسٹرس ایسوسی ایشن کو بھی فریق بنانے کا مشورہ دیا ہے۔
  یاد رہے کہ سابقہ شنوائی میں کورٹ نے میڈیا پر کسی طرح کی فوری  پابندی عائد کرنے سے انکار کرتےہوئے جمعیۃ علمائے ہند اور دیگر تنظیموں کو پریس کونسل آف انڈیا (پی سی آئی)کو بھی اس میں فریق بنانے کی ہدایت دی تھی۔  پی سی آئی کوفریق بنانے کے بعد بدھ کو ہونے والی شنوائی میں  چیف جسٹس آف انڈیا شرد اے بوبڑے نے مرکز اور  پریس کونسل آف انڈیا سے پوچھا ہے کہ کیبل ٹیلی ویژن  نیـٹ ورکس ایکٹ  مجریہ ۱۹۹۵ء  کے سیشن ۱۹؍ اور ۲۰؍ کے تحت خاطی نیوز چینلوں  کے خلاف کیا کارروائی ہوسکتی ہے؟ 
 جمعیۃ کی پیروی کرتے ہوئے بدھ کو جب سینئر وکیل   دُشینت دوے نے عدالت کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے یہ انتہائی اہم معاملہ ہےتو چیف جسٹس نے جواب دیا کہ اس معاملے پر عدالت کا شنوائی کرنا ہی اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ معاملہ اہمیت کا حامل ہے۔  کورٹ نے اب ۲؍ ہفتوں بعد اس پٹیشن پر اگلی شنوائی  کا فیصلہ کیا ہے۔ 
  یاد رہےکہ ملک میں اچانک لاک ڈاؤن  نافذ ہوجانے کی وجہ سے تبلیغی جماعت کے مرکز نظام الدین میں کئی سوافراد   کے پھنس جانے کے معاملے کو میڈیا نے فرقہ وارانہ رنگ دے کر اس طرح  پیش کیا  جیسے تبلیغی جماعت کے اراکین جان بوجھ کر ملک میں کورونا وائرس کی وبا  پھیلا رہے ہیں۔ اس  کے ذریعہ عمومی طورپر تمام مسلمانوں کو نشانہ بنایاگیا۔ نتیجہ یہ ہواکہ کورونا کے حوالے سے مسلمانوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا اور ملک بھر میں کئی مقامات پر ان  پر حملے تک ہوئے جبکہ ان کے سماجی بائیکاٹ کے نعرے دیئے گئے۔ کئی مقامات پر لوگوں نے مسلمانوں  سے سبزی یا پھل فروٹ بھی خریدنے سے انکار کردیا  اور اپنی سوسائٹی میں  ان کا داخلہ ممنوع کردیا۔  نفرت کے اس ماحول کاسبب چونکہ میڈیا  کے ایک مخصوص حلقے کی فرقہ وارانہ رپورٹنگ تھی اس لئے جمعیۃ علمائے ہند ارشد مدنی گروپ اور دیگر چند تنظیموں  نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جس پر بدھ کو دسری شنوائی  ہوئی۔  بدھ کی شنوائی   پر اطمینان کا اظہار کرتےہوئے  صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نےکہا ہے کہ انہیں اس سے قلبی سکون حاصل ہوا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے  امیدظاہر کی کہ اس سے  زہر افشانی کم ہوگی ۔ جمعیۃ کی پریس ریلیز کے مطابق شنوائی کے دوران  عدالت نے حکومت ہند  کے وکیل سے کہا کہ وہ عرضی گزار کو بتائیں کہ حکومت نے کیبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک  ایکٹ کی دفعات ۱۹؍ اور۲۰؍ کے تحت اب تک ان چینلوں  کے خلاف کیا کارروائی کی ہے، ساتھ ہی عدالت نے جمعیۃعلماء ہند کوبراڈ کاسٹرس اسوسی ایشن کو بھی فریق بنانے کا حکم دیاہے۔
  چیف جسٹس اے ایس بوبڑے، جسٹس اے ایس بوپنّا اور جسٹس رشی کیش رائے پر مشتمل سہ رکنی بنچ نے سالسٹرجنرل تشارمہتاکو متنبہ کیا کہ ’’یہ بہت سنگین معاملہ ہے جس سے لاء اینڈآڈرکا مسئلہ پیدا  ہوسکتاہے لہٰذاحکومت کیلئے بھی اس جانب توجہ دینا ضروری ہے۔‘‘سپریم کورٹ کے اس فیصلہ پرمولانا مدنی نے مزید کہا کہ ہم یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ معززعدالت آج باقاعدہ کوئی فیصلہ صادرکرے گی تاہم اس نے جس طرح بے لگام ٹی وی چینلوں کے خلاف کیبل ٹی وی نیٹ ورک ایکٹ کی دفعات کے تحتکارروائی  کے تعلق سے مرکز اور پریس کونسل آف انڈیا کو نوٹس جاری کرکے  جواب طلب کیا ہے وہ امید افزاء ہے اور جمعیۃکی کامیابی کا پہلامرحلہ ہے ۔مولانامدنی نے کہا کہ جمعیۃ یہ قانونی لڑائی ہندومسلم کی بنیادپرنہیں لڑ رہی بلکہ اس کی یہ لڑائی ملک اور اس قومی یکجہتی کیلئے ہے جو ہمارے آئین کی بنیادی روح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس اہم معاملہ میں بھی ہماری قانونی جدوجہد تب تک جاری رہے گی جب تک کوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آجاتا۔‘‘

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا