English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہجومی تشدد سے ملک بین الاقوامی سطح پر بدنام ہو رہا ہے مولانا غیاث احمد رشادی

share with us

حیدرآباد:27جون2019(فکروخبر/ذرائع)گذشتہ تین چار سال سے مسلسل سوشیل میڈیا اور اخبارات میں یہ ظالمانہ واقعات آرہے ہیں جس کو ماب لنچنگ کا نام دیا گیا ہے ظاہر ہے کہ یہ ہجومی تشدد جس میں اقلیتی طبقہ کے افراد کو برسرِعام زدو کوب کیا جارہا ہے اور موت کے گھاٹ اتارا جارہا ہے ،یہ کوئی اچانک پیش آنے والے حادثات نہیں ہیں بلکہ ان تمام واقعات کے پس منظر سے یہ حقیقت سامنے آرہی ہے کہ یہ منصوبہ کے تحت حادثات پیش آرہے ہیں ، جئے شری رام یا وندے ماترم جیسے نعر ے لگانے پر اقلیتی طبقہ کے افراد کو مجبور کرنا اور اس قسم کے نعر ے نہ لگانے پر ظلم وتشدد برپا کرنا یقینا ظالمانہ حرکت ہے ، جھارکھنڈ کے تبریز انصاری کی خبر اخبارات کی سرخیوں میں رہی ،دہلی کے محمد امین کو اس قسم کا نعرہ لگانے پر شدید طور پر زخمی کیا گیا ، بنگال کے ایک مدرسہ کے استاذ حافظ محمد شاہ رخ کو چند افراد کے ایک گروپ نے مارپیٹ کی اور چلتی ٹرین سے باہر ڈھکیل دیا ، ظاہر ہے کہ اس طرح کے ہجومی تشدد سے ہمارا یہ سیکولر ملک جو ماضی میں گنگاجمنی تہذیب کا سرچشمہ رہا آج بین الاقوامی سطح پر بدنام ہورہاہے ، ان خیالات کا اظہار مولانا غیاث احمد رشادی نے اپنے صحافتی بیان میں کیا اور کہا کہ آرایس ایس 1930سے اپنے اسکولی طلباء میں تاریخ اور سوشیل کے نام سے جو ذہن سازی کرتی آرہی ہے اور معصوم ذہنوں میں مسلم بادشاہوں کو ظالم و جابر قرار دے کر ان میں انتقام کی آگ بھڑکانے کی جو سازش کررہی ہے ایسا محسوس ہو تاہے کہ اس سازش کے نتیجہ میں آج ہجومی تشدد کے یہ ظالمانہ واقعات پیش آرہے ہیں، ملک کی قیادت کو اس بارے میں سنجیدگی سے غور وفکر کرنانا گزیر ہے اور ایسے ظالمانہ واقعات پر ایکشن لینااز حد ضروری ہے ورنہ اس ملک کی خوبصورتی متاثر ہوگی اور یہ ملک جب امن و سلامتی کے دائرہ سے نکل جائے گا تو بین الاقوامی سطح پر اس ملک کی قیمت بھی یقینا متاثر ہوگی اور ہمارے اس ملک کے لئے یہ سلسلہ بد نماداغ ثابت ہوگا ، ظلم وتشدد کسی بھی صورت میں ناقابلِ برداشت ہے چاہے وہ کسی بھی مذہب کے کسی بھی فرقہ پر ہو، کسی بھی مذہب میں اور اس مذہب کی مقدس کتاب میں نہ اسکی تعلیم دی گئی ہے اور نہ اس کی اجازت ، ہرمذہب کی تعلیم امن و سلامتی نیز احسان و انصاف پر مبنی ہوتی ہے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا