English   /   Kannada   /   Nawayathi

محسن کائنات ﷺ اور حقوق حیوانات

share with us

آپ فرماتے ہیں کہ رحمۃ اللعالمین کے یہ الفاظ اگر سونے یعنی سنہرے حروف سے بھی لکھے جائیں تو بھی ان کا حق ادا نہ ہوگا اور تا قیامت ادا نہیں ہو سکتا۔
رحمۃ اللعالمین ﷺ کی رحمت محض انسانوں تک محدود نہ تھی بلکہ آپ بے زبان جانوروں ،پرندوں کے حق میں بھی فرشتۂ رحمت تھے۔اگر کسی انسان ناطق پر سختی کی جائے تو وہ اس کا اظہار کر سکتا ہے لیکن بے زبان چرند و پرند ایسا نہیں کر سکتے اس لئے رحمت دو عالم اکثر اپنے صحابہ کو یہ فرمایا کر تے تھے کہ تم خدا کی اس بے زبان مخلوق پر ظلم اور زیادتی نہ کرو۔ دربار نبوی لگا ہو تھا ایک صحابی مجلس میں آئے انہوں نے چادر اوڑھی ہوئی تھی ،رسول اکرم ﷺ نے دریافت کیا اس میں کیا ہے؟ صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ میں جنگل سے گزررہا تھا کہ ایک جھاڑی میں سے چڑیا کے بچوں کی آواز آئی ،میں ان کو وہاں سے اُٹھا کر لے آیا ہوں،رسول مقبول رحمت عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہیئے تھاجاؤ اسی وقت یہ بچے اس جھاڑی میں رکھ آؤ بچوں کی ماں کو سخت تکلیف ہو رہی ہوگی۔
رحمت عالم ﷺ جب بھی راستے سے گزرتے اور کسی کو اپنے جانوروں پر نا جائز سختی کرتے ہوئے دیکھتے تو آپ اسے منع فرما دیتے اور منع کرتے کہ ان بے زبان جانوروں پر سختی کرنا اچھا نہیں ہے۔ انسان اپنے عزیزوں اور ہم جنسوں کے لئے رحم دل ہو سکتا ہے لیکن غیر جنس اور بے زبان جانوروں کے لئے اتنا سوزوگداز اور پُر شفقت دل رکھنا رحمت دو عالم ﷺ کی شان رحمۃ اللعالمین کا ہی خاصہ ہے۔ آپ نے ایک موقع پر فرمایا لوگوں ان بے زبان جانوروں ،چوپایوں کے بارے میں اللہ سے ڈروایک موقع پر ایک انصاری صحابی کو ڈانٹتے ہوئے فرمایا کیا تو اس چوپائے کے بارے میں خدائے پاک سے نہیں ڈرتا؟ جسے اللہ نے تیری ملکیت میں دے دیا ہے کیوں کہ اس نے مجھ سے شکایت کی ہے تو اسے بھوکا رکھتا ہے اُونٹ نے آپ سے روتے ہوئے یہ شکایت کی تھی۔
ایک اور موقع پر فرمایا کہ ہر جاندار کو کھلانے پلانے میں ثواب ہے ایک بار آپ راستے سے گزر رہے تھے کہ آپ کی نگاہ رحمت ایک گدھے پر پڑی جس کہ منھ پر مارے جانے کی نشانی نمایاں تھے(یعنی سوجن نمایاں تھی) آپ سخت ناراض ہوئے اور ارشاد فرمایا ’’ ملعون ہے وہ شخص جو ان جانوروں کے منھ پر مارتا ہے ‘‘ ان تاریخ ساز جملوں اور ارشادات کی روشنی میں آپ کو صرف محسن انسانیت کہنا مناسب نہیں حقیقتاً آپ محسن کائنات رحمۃ اللعالمین ہیں۔ چنانچہ محمد عربی ﷺ کے مندرجات کلمات کو مد نظر رکھتے ہوئے فقہاء نے اس نکتے کو موضوع بحث بنایا ہے کہ حیوانات کس کے ملک میں ہوں ان کی کفالت کس پر واجب ہے چنانچہ حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد ہے کہ ’’ مالک پر اپنے حیوانات یعنی جانوروں کا نفقہ دینا واجب ہے ‘‘ ۔، مالکی فقہ کے مشہور عالم ابن رشد رحمۃ اللہ علیہ نے امام اعظم کی موافقت فرمائی ہے اور حضرت امام شافعی،امام مالک،امام احمد ابن حنبل کا قول ہے ان کی کفالت واجب ہے کیونکہ جانور بھی ذی روح ہیں اس کی حفاظت بھی انسان کی طرح واجب ہے۔ حضرت امام ابو یوسف رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی یہی مروی ہے اور حضرت امام طحاوی اور کمال ابن ھشام نے اس کو ترجیح دی ہے۔
فقہ کی کتابیں حقوق حیوانات سے بھری ہوئیں ہیں چنانچہ حضرت امام مالک ،شافعی اور ابو یوسف حدیث کے حوالے سے Quoteنقل فرماتے ہیں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ اگر مالک اپنے جانوروں،حیوانات پر خرچ کر نے سے انکار کر دے تو اس سے کہا جائے گا یا تو ان جانوروں کو چرنے کے لئے آزاد چھوڑ دو جس سے وہ بقدر ضرورت چر لیں یا ان جانوروں کو مالک بیچ دے، یا اگر حلال جانور ہو تو اسے ذبح کر دے (بھوکا نہ رکھے)۔
فقہائے کرام،مفسرین کرام، علمائے کرام کا یہ ارشاد ہے کہ جانور کا تمام دودھ نکال لینا جب کی اس جانور کا چھوٹا بچہ ہو جائز نہیں ہاں اگر بچے کی خوراک بھر دودھ چھوڑ کر اضافی دودھ نکال سکتے ہیں۔
۲ جو لوگ شہد کا کاروبار کرتے ہیں اور اس کے لئے باقائدہ شہد کی مکھیاں پالتے ہیں تو ان کے لئے بھی اسلامی شریعت نے یہ حکم دیا ہے کہ ان کے چھتے میں کچھ شہد رہنے دیں جو ان کی خوراک کے بقدر کفایت ہو جس سے وہ اپنا پیٹ بھر سکیں۔
۳۔ریشم کا کپڑا بنانے والے ریشم کے کیڑے کے لئے شہتوت کے پتے کا انتظام کریں تاکہ اس کی غذا کی ضرورت پوری ہو یا پھر اس ریشم کے کیڑے کو شہتوت کے درخت پر پتے کھانے کے لئے چھوڑ دیں تاکہ یہ ہلاکت سے بچا رہے۔
۴۔ حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں کتابوں میں آیا ہے کہ ان کی بخشش ایک مکھی یا ایک چیونٹی کو اپنے قلم کی روشنائی کے پانی سے سیراب یعنی اس کی پیاس بجھانے کی وجہ سے ہوئی۔
۵۔ ایک حدیث شریف میں گذشتہ امتوں میں سے ایک عورت کا محض اس وجہ سے جہنم رسید ہونا فرمایا گیا ہے کہ اس نے ایک بلی کو بھوکا پیاسا رکھا جس سے اس کی موت ہوگئی ۔ اس کے بر عکس ایک طوائف کو جنت صرف اس لئے ملی کہ اس نے پیاسے کتے کو پانی پلایا تھا۔
۶۔ جلیل القدر امیر المومنین حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے اُونٹوں کو خود پانی پلاتے اور فرماتے یہ میری ملکیت میں ہیں خدائے بزرگ برتر ہم سے پازپُرس فرمائے گا ۔ آپ کا ہی مشہور ارشاد گرامی ہے کہ اگر دریائے فرات کے ساحل پر کوئی کتا اور دوسری روایت میں ہے کوئی بکری بھوک سے مر جائے تو مجھے ڈر ہے کہ قیامت کے دن مجھ سے اس کے بارے میں باز پُرس اور جواب طلبی ہوگی تاریخ میں ملتا ہے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا کرتے ہیں کہ میں ڈرتا ہو کہ میری حکومت میں اگر کوئی خارش زدہ (کھجلی والی) بکری مر جائے تو اللہ کے وہاں جواب دہ ہوں گا۔
۷۔ جانوروں پر رحمت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا فرماتیں ہیں کہ ایک مرتبہ رحمت عالم محسن کائنات ﷺ جنگل جارہے تھے تو یا رسول اللہ کی صدا(آواز) آئی آپ نے پلٹ کر دیکھا کہ ایک ہرنی بندھی ہوئی ہے اور ایک اعرابی شکاری سو رہا ہے آپ سے ہرنی نے فرمایایا رسول اللہ مجھے اس اعرابی نے دھوکے سے شکار کر لیا ہے یا رسول اللہ میرے دو چھوٹے بچے ہیں جو اس پہاڑ پر بھوک سے رو رہے ہیں۔یا رسو ل اللہ اگر تھوڑی مہلت مل جائے تو دودھ پلا آؤں آپ نے فوراً ہرنی کو چھوڑ دیااتنے میں اعرابی بیدار ہو کر کہنے لگااگر میرا شکار واپس نہ آیا تو اچھا نہ ہوگا حضور سے گفتگو ہوہی رہی تھی کہ ہرنی اپنے دونوں بچوں کے ساتھ واپس آگئی اعرابی حیران رہ گیا اور آپ کی بے پایاں رحمت دیکھ کر فوراً کلمہ طیبہ پڑھا اور ہرنی کو مع بچوں کے آزاد کردیا۔ہرنی اپنے دونوں بچوں کے ساتھ کلمۂ طیبہ پڑھتی ہوئی اوراُچھلتی کودتی چلی گئی۔ حوالہ شفا شریف جلد ۶؍ صفحہ ۷۶؍،طبرانی، بہیقی شریف،حجۃ اللہ شریف صفحہ۴۶۱۔
یک اُونٹ نے آپ کو سجدہ کر کے روتے ہوئے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میرا مالک مجھ پر بہت بوجھ لادتا ہے اور چارہ یعنی کھانا کم دیتا ہے آپ نے فوراً اس کے مالک کو بلا کر کہا کہ اس پر بوجھ کم لادو اور پیٹ بھر کھانا دیا کرو۔حجۃ اللہ شریف جلد اول صفحہ ۴۸۵۔
آپ ﷺ کی رحمت و شفقت آسمان پر بھی ہے ؂ وہ ہر عالم کے رحمت ہیں کسی عالم میں رہ جاتے یہ ان کی مہربانی ہے کہ یہ عالم پسند آیا
حضرت جبرئیل پر رحمت و شفقت حضرت جبرئیل علیہ السلام بھی آپ کی رحمت سے بہرور ہوئے۔ایک مرتبہ حضرت جبرئیل سے آپ نے فرمایا کہ اے جبرئیل تم کو میری رحمت سے کیا ملا حضرت جبرئیل نے عرض کیا یا رسول اللہ میں سارے انبیاء کرام کے پاس وحی لاتا رہا اور زندگی کا ہر لمحہ عبادت الٰہی میں بسر کرتا رہا مگر میں شیطان کا انجام دیکھ کر اپنے خاتمہ کے طرف سے مطمئن نہ تھا جب آپ کے حضور وحی لیکر آنے لگا تو رب کریم نے یہ پیغام مسرت سنایا مالک عرش کی طرف سے جبرئیل بارگاہ سبحانی میں صاحب مرتبہ ہیں مقتدا اور امین ہیں (پارہ ۳۰؍ رکوع ۶؍) یا رسول اللہ ﷺ اس کے بعد مجھے پورا اطمینان ہو گیا اور میرے نزدیک یہ رحمت و نعمت دوسری رحمتوں و نعمتوں سے افضل و اعلیٰ ہے۔
سیرت نبوی ﷺ کا باب اس قدر وسیع اور حضور ﷺ کے اوصاف حمیدہ کا ہر پہلو اس قدر وسعت رکھتا ہے کہ انسانی فہم و ادراک اس کے صحیح تصور سے قاصر ہیں۔ جس قدر غور کیا جائے اسی قدر اس بحر ناپید اکنار کی وسعت بڑھتی جاتی ہے قدم قدم پر رحمت و شفقت ،محبت و الفت اور حسن و احسان کے جلوے دیکھ کر انسانی روح محو رقص ہو جاتی ہے وجد کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے اور آنکھیں بے اختیار نمناک ہو جاتیں ہیں ..اَلّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍوَّ بَارِکْ وَ سَلِّمْ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْد

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا