English   /   Kannada   /   Nawayathi

بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

share with us

حضرت مولاناسیدنظام الدین صاحب ملت اسلامیہ کے عظیم پاسبان اور مسلمانان ہند کے مخلص قائد تھے ان کی پوری زندگی جہدمسلسل سے عبارت ہے ۔ آپ کا تعلق ہندوستان کے تین اہم ادارے سے تھا اور آپ نے تینوں کو بحسن و خوبی نبھایا۔آپ طویل عرصہ سے امارت شرعیہ بہار اڑیسہ جھار کھنڈ سے وابستہ تھے۔ امیر شریعت رابع مولانا منت اللہ رحمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کے بعد امارت شریعہ کے مشن کو آگے بڑھانے ، قاضی القضا ۃ حضرت مولانا مجاہدالاسلام صاحب قاسمی کے قائم کردہ خطوط کو برقرار رکھنے اور بانی امارت مفکر اسلام مولانا ابوالمحاسن محمد سجاد کی فکر کو فروغ دینے میں آپ نے نمایاں خدمات انجام دی ۔مسلمانان ہند کی سب سے متحرک وفعال تنظیم امارت شرعیہ پٹنہ کے آپ چھٹے امیر شریعت تھے۔ ہندوستانی مسلمانوں کی سب سے بڑی متحدہ تنظیم آل انڈیا مسلم پڑسنل لاء بورڈ کے آپ 1991 سے ہی سے جنر ل سکریٹری تھے جس کے بقاء اور تحفظ سے آپ کی پوری زندگی عبارت ہے ۔ ایشیاء کی عظیم درس گاہ دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری کے بھی آپ رکن تھے اور ہمیشہ مشکل وقت میں آپ نے دارالعلوم دیوبندکی صحیح رہنمائی کی۔اراکین شوری کا کہنا ہے آپ کی تعلیمی رہنمائی میں دارالعلوم نے بے مثال ترقی کی ۔ ا س کے علاوہ دسیوں مدارس اور تنظیمیں آپ کی سرپرستی میں تعلیمی ، ملی اور رفاہی کام انجا م دے رہی تھیں۔آپ کا انتقال پر ملال ملت اسلامیہ کے لئے سوہان روح ہے ۔آپ سلف کی یادگار تھے اور امارت ومسلم پرسنل لا بورڈ کی آپ نے جوخدمات انجام دی ہیں اس کی کوئی نظیر نہیں مل سکے گی ۔حضرت امیرشریعت جیسی شخصیت صدیوں میں پیدا ہوتی ہے جن پرپوری ملت کو ناز ہوتا ہے آپ نے امارت اور پورڈ کی جس اندازسے قیادت کی ہے تاریخ میں اس کی کوئی نظیر نہیں ہے۔آپ کی وفات حسرت آیات سے ملت اسلامیہ ہند کی تابناک اورطویل روشن تاریخ کے ایک باب کا خاتمہ ہوگیا ہے۔آپ ان گنے چنے اشخاص میں سے تھے جن کی لائق قیادت کو ہر طبقے میں پذیرائی حاصل تھی۔آپ نوجوانی سے لیکر تا دمِ آخرسرمایۂ ملت کے نگہبان کی حیثیت سے ملتِ اسلامیہ ہند کے مذہبی مسائل کے حل کے لئے اور تعلیمی انقلاب کے لئے جد و جہد کرتے رہے۔آپ کے عقیدت مندوں میں ہر طبقے کے افراد تھے حتی ٰ کے غیرمسلم برادران وطن بھی آپ سے رہنمائی حاصل کرنے اور دعاء لینے کے لئے آپ کی خدمت میں حاضر ہواکرتے تھے۔ مختصر لفظوں میں یہ کہ آپ مرجع خلائق اور اپنے متوسلین کے لئے شجرسایہ دار کی طرح تھے ،جس کے سایہ میں بیٹھ کرہر ایک اپنے آپ کو آسودہ خاطر پاتا تھا۔ 
آپ کی ولادت باسعادت 13مارچ1927ء کو محلہ پرانی جیل، گیا (بہار) میں ہوئی ۔آپ کے والد قاضی سید حسینؒ علامہ انور شاہ کشمیریؒ کے شاگرد تھے۔ ابتدائی تعلیم دربھنگہ میں حاصل کی اور اعلیٰ تعلیم کے لیے1942ء میں دار العلوم دیوبند میں داخلہ لیا، جہاں سے1946ء میں دورہ حدیث سے فراغت حاصل کی اور1947ء میں تخصص فی الادب کیا 13مارچ1950ء کو رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے۔حضرت موصوف ریاض العلوم، ساٹھی میں1948تا1962ء صدر مدرس بھی رہے ۔ کچھ سالوں تک آپ مدرسہ رشید العلوم چترا میں صدر مدرس کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دی۔مئی 1991 میں حضرت مولانا منت اللہ رحمانی صاحب کے انتقال کے بعد آپ کو آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کا جنرل سکریٹری منتخب کیا گیا ۔2ستمبر1998ء کو امیر شریعت خامس کے انتقال کے بعد حضرت رحمۃ اللہ علیہ یکم نومبر1998ء میں امیر شریعت کے اعلیٰ منصب پر فائز ہوئے۔ ۔ مفکر اسلام مولانا ابوالحسن علی میاں ندوی کے آپ خصوصی معتمد تھے اور حضرت شیخ الاسلام مولانا حسین احمدمدنی کے خصوصی شاگردوں میں تھے اور حضرت سے ہی بیعت تھے۔
آپ طالب علمی کے زمانہ سے ہی تعلیمی و ملی تحریکوں میں سرگرم رہے ہیں ۔ آپ دارالعلوم دیوبند میں طلبہ بہار کی مرکزی انجمن بزم سجاد کے ذمہ دار اور اس کے تحت نکلنے والے ہفتہ وار جریدہ البیان کے ایڈیٹر تھے ۔ ایک مرتبہ ملاقات کے دوران آپ نے فرمایا میں انجمنوں میں صدر سکریٹری کے بجائے لکھنے پڑھنے والی ذمہ داریاں زیادہ لیتا تھا ۔میں حضرت سے کہاکہ میری خوش قسمی ہے کہ میں بھی اسی نظریہ پر عمل کرتا ہوں اور مجھے بھی الیبان کے ایڈیٹر رہنے کا شرف حاصل ہے ۔ حضرت نے یہ سن کر خوشی کا اظہار کیا اور اپنی دعاؤں سے نواز۔ حضرت کے ساتھ ہوئی ملاقات ، ان کے ساتھ گذرے ہوئے چندپل اور ان کی حیات مبارکہ پر تفصیلی مضمون بہت جلد ہی سپر د قرطاس کروں گا ۔
سردست بس یہی اپنے قارئین کی خدمت میں کہنا چاہ رہاہوں کہ حضرت امیر شریعت ملت اسلامیہ کے اہم اثاثہ تھے ۔ آپ کا انتقال ایک عہد کا خاتمہ ہے ۔ آپ جیسی شخصیت صدیوں میں پید اہوتی ہے جنہیں ملت کا مفاد سب سے عزیز ہوتا ہے ۔ جواپنی پوری زندگی قوم وملت کے مفاد کے لئے وقف کردیتے ہیں ۔ اپنی ذاتی ضروریات پر کوئی توجہ نہیں دیتے ہیں آپ کوجان کر یہ حیرت ہوگی حضرت نے اپنی پوری زندگی گذاردی لیکن رہائش کے لئے ایک مکان نہیں خریدا۔ پھلواری شریف میں ایک رشتے دار کے مکان میں قیام پذیر تھے۔ ہندوستان کے تین اہم ترین ادارے سے وابستہ ہونے کے باوجود آپ نے ہمیشہ خود کو نام ونمود و شہرت سے دور رکھا۔
گویا۔
ملنے کے نہیں نایاب ہیں 
اللہ تعالی حضرت امیر شریعت کو حنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے، ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔ (آمین )
ہزاروں سا ل نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے 
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا