English   /   Kannada   /   Nawayathi

قومی اتحاد کے نام پر اقلیتوں کا استحصال

share with us

اس مقصد کے لئے ایک نئی سمجھ اور نیا جذبہ بھی پیدا کرنا پڑیگا جو دن بدن بڑھتی سیاست گردی یا تیسر ے درجے کی مصلحت پرستی کے باعث کمزور پڑرہا ہے ۔ لوگ زبان سے قومی اتحاد، انصاف اور محبت کی باتیں بہت کرتے ہیں مگر ان کا عمل اس کے قطعی خلاف ہوتا ہے اسی لئے آزادی کی چھ دہائیاں گذرجانے کے باوجود انہیں قومی اتحاد کے لئے تقریر کرنا اور تجویزیں پاس کرنا پڑتی ہیں۔ 
حالانکہ یہ قول سے زیادہ عمل کا متقاضی ہے او ر اس بات کا بھی کہ جو چیزیں اس ملک میں موجود ہیں ۔ انہیں سبھی اپنا سمجھیں اور جو باتیں بعض کو ذاتی طور پر پسند نہیں انہیں حر ف غلط کی طرح مٹانے کی کوشش نہ کریں، اللہ تعالیٰ کی مرضی، تاریخ کے تسلسل اور جغرافیائی تقاضوں نے اس ملک کو جو شکل عطا کردی ہے۔ سب مل کر اس کو سنوارنے میں لگ جائیں ، کیونکہ اس کو بگاڑنے کی کوشش ہی قومی اتحاد کو کمزور کرتی ہے۔
بعض لوگ جو آج خود بخود قومی اتحاد کے ٹھیکیدار بن بیٹھے ہیں ان کا دعویٰ ہے کہ قومی اتحاد کا مطلب ہندوؤں کا اتحاد ہے کیونکہ یہ ملک ہندوؤں کا ہے لہذا ہندوؤں کو متحد ہوجانا چاہئے، یہی و ہ ذہن ہے جو غیر ہندوؤں کے بارے میں بے اعتمادی پیدا کرتا ہے خاص طور پر ملک کی علاقائی تہذیبیں اور اقلیتیں جب یہ محسوس کرتی ہیں کہ قومی اتحاد کے نام پر ان کی شناخت کو دھندلا کیاجارہا ہے اور ان پر کوئی ایسی چیز مسلط کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو ان کی اپنی نہیں تو ان میں ردعمل پیدا ہوتا ہے اور وہ قومی دھارے سے الگ ہوکر صف آرائی شروع کردیتے ہیں، پنجاب، کشمیر اور آسام میں جو کچھ ہوا، اس کی شروعات اسی طرح ہوئی کہ وہاں کے تحریک کاروں کے علاقائی رجحان کو قومی اتحاد کے منافی قرار دیا گیا اور اکثریت کے جارح عناصر نے ان کے جذبات کو سمجھنے کے بجائے سرکوبی کا مطالبہ شروع کردیا۔
تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ یہی رویہ ہندوستانی مسلمانوں سے اپنایاگیا اور اکثریت کی کوتاہ ذہن تنظیموں نے ان کے خلاف نفرت پھیلانا اپنی قومی پالیسی کا ایک حصہ سمجھ لیا۔ نیشنل پریس بھی ان کے خلاف طرح طرح کی کہانیاں گڑھتا رہا ہے اور اکثر ان کہانیوں کو حقیقت کا جامہ پہنانے کے لئے سرکاری ایجنسیوں یا بے بنیاد اعداد وشمار کا حوالہ بھی دیاجاتا رہا ہے لیکن سرکاری عملہ کو اس کی تردید کی توفیق نہیں ہوئی بلکہ وہ خاموش تماشائی بن کر شک وشبہہ میں مزید اضافہ ہی کرتا رہا ہے۔
اگر ہماری سرکاریں قومی اتحاد کے بارے میں واقعی مخلص ہوتیں تو ان پہلوؤں پر سنجیدگی سے غوروخوض کرکے اصلاح حال کی فکر کرتیں اور انہیں یہ بھی احساس ہوتا کہ قومی اتحاد کو باہر کے مقابلہ میں اندر سے زیادہ خطرہ ہے جس کو دور کئے بغیر قومی اتحاد محض تقریروں یا قراردادوں سے قائم نہیں ہوسکتا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا