English   /   Kannada   /   Nawayathi

نریندرمودی کو لے ڈوبے گا پٹیلوں کا آندولن

share with us

آخر کیا سبب ہے کہ پرتشدد تحریک کے باوجود ہاردک کے خلاف کوئی قانونی کارروائی کرنے سے حکومت کترا رہی ہے؟ اس قسم کے سوال ان دنوں میڈیا اور سیاسی گلیاروں میں ہی نہیں بلکہ عوامی بحث کا موضوع بھی بنے ہوئے ہیں۔ لوگوں کو حیرت ہے کہ یہ کیسے ممکن ہوا کہ ایک نوجوان اچانک نکلا اور ملک کی افق پر چھا گیا۔اس وقت میڈیا اس کی تحریک کی بات کر رہا ہے اور چائے خانوں سے لے کر نجی محفلوں تک اسی کا ذکر ہے۔سوال یہ بھی ہے کہ اگر یہ تحریک اسی طرح جاری رہی تو اس کے اثرات ملک کی سیاست پر کیا مرتب ہونگے؟ ظاہر ہے کہ مودی کے مخالفین کو ہاردک کی شکل میں ایک زبردست ہتھیار مل گیا ہے جسے وہ سکی بھی طرح بے کار نہیں جانے دینگے۔ مودی مخالف صرف اپوزیشن پارٹیوں میں نہیں ہیں بلکہ خود بی جے پی اور مودی سرکار کے اندر بھی بیٹھے ہوئے ہیں۔ مودی نے بڑ ے بڑے سیاسی سورماؤں کو ’’مارگ درشک منڈل‘‘ میں ڈال کر خود کو غیر محفوظ کرلیا ہے۔ بہرحال پٹیل ریزرویشن کے بہانے اب سیاسی آگ لگنے والی ہے جس کی تپش بہت دور تک محسوس کی جائیگی۔

آندولن یا آتنک؟
پٹیل ریزرویشن کو لے کر احمد آباد، سورت اور راجکوٹ سمیت گجرات کے کئی شہروں میں افراتفری رہی اور تشدد کا بازار گرم رہا۔ اب تک 9 لوگوں کی موت ہو چکی ہے، جس میں ایک کانسٹیبل دلیپ راٹھوا بھی شامل ہے۔۱۰۰سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ بڑی تعداد میں پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ فوج کی ٹکڑیوں نے تشدد سے متاثرہ علاقوں میں فلیگ مارچ بھی کیا۔ سی آر پی ایف، آر پی ایف اور بی ایس ایف کی 133 کمپنیوں کو تعینات کیا گیا ہے۔احمد آباد کے نو تھانہ علاقوں میں غیر معینہ کے لئے کرفیو لگا دیا گیا تھا۔ 13 سال میں یہ پہلی بار ہے جب شہر میں کرفیو لگا ۔ وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر اعلی گجرات آنندی بین پٹیل کے علاوہ اپوزیشن اور سماجی رہنماؤں نے بھی امن کی اپیل کی۔ باوجود اس کے تشدد کی آگ مشکل سے سرد ہوئی۔لطف کی بات یہ ہے کہ نریندر مودی نے ۲۰۰۲ء کے گجرات دنگوں میں بھی امن کی اپیل نہیں کی تھی مگر آج وہ مجبور ہوئے ہیں کہ پٹیلوں کو پرامن رہنے کی اپیل کریں۔ مسلمانوں کے معمولی احتجاج پر بھی گولیاں برسانے والی ہندوستانی پولس نے اس تشدد کو بہت صبروضبط کے ساتھ جھیلا۔پولس کے معمولی لاٹھی چارج پر بھی اس کے خلاف آواز بلند ہوئیں۔ پاٹیدار انامت آندولن سمیتی کے کنوینر ہاردک پٹیل نے لاٹھی چارج کرنے والوں کے خلاف 48 گھنٹے میں کارروائی کا مطالبہ کیا ۔احمد آباد میں مظاہرین نے 140 سے زیادہ بسوں کو جلا دیا جبکہ 25 سے زیادہ بس اسٹیڈو کو نقصان پہنچا ہے۔ یہی حالت سورت اور دیگر شہروں کی بھی رہی۔سورت میں 35 سے زیادہ مقامات پر آتش زنی کے واقعات ہوئے۔مظاہرین نے پولیس اور میڈیا پر بھی حملہ کیا اور 14 پولیس چوکیوں کو بھی آگ کے حوالے کر دیا۔ ایمبولینسوں اور فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ پولیس نے بھی مظاہرین پر فائرنگ کی اور آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔ہڑتال کا اعلان کیا گیا۔ سورت میں تقریبا 2500 ڈائمنڈ فیکٹری دن بھر بند رہنے کی وجہ سے کروڑوں روپے کی پیداوار کاکام متاثر ہو۔بسوں کو آگ لگائے جانے کی وجہ سے ریاست ٹرانسپورٹ کارپوریشن کو 30 کروڑ سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔ احمد آباد میں تاجروں کو 3500 کروڑ کا چونا لگ چکا ہے جبکہ صرافہ مارکیٹ میں 15 کروڑ روپے روزانہ نقصان ہو رہا ہے۔سورت ہیرے بازار بھی بند ہونے سے بھاری نقصان ہوا ہے۔بہت سی ٹرینیں رد ہوئیں اور کچھ گاڑیوں کے روٹ تبدیل کئے گئے۔ہنگامہ اور بد امنی کے سبب اسکولو ں کو بند کرنا پڑا ور پورے گجرات میں انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروس پر پابندی لگانی پڑی۔
اب کوئی راو ن لنکا میں نہیں رہے گا
سیاسی گلیاروں اور میڈیا میں ان دنوں ہاردک پٹیل کا نام کافی چرچے میں ہے۔ 22 سال کے اس نوجوان نے گجرات میں تقریباً ۱۸ سال سے اقتدار پر قابض بی جے پی کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ پاٹیدار سماج سے آنے والا یہ نوجوان گجرات میں پٹیلو ں کو ریزرویشن دلانے کے لئے آندولن کر رہا ہے۔ او بی سی کوٹے میں شامل کئے جانے کی مانگ کو لے کر پاٹیدارسماج کے نئے ابھرے رہنما ہاردک پٹیل کا نعرہ ہے کہ جو پاٹیداروں کی بات کرے گا وہی دیش پرراج کرے گا۔وہ کہتے ہیں کہ ہم نے مرکز اور گجرات میں
حکومتیں بنائی ہیں۔ ہم بھیک نہیں اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ جب تک حق نہیں ملے گا پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے ریاست کی بی جے پی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہاکہ جو ہماری بات نہیں مانے گا اسے اکھاڑ پھینکیں گے۔ 1998 میں کانگریس کو اکھاڑ پھینکا تھا۔ حق نہیں ملا تو 2017 میں کمل نہیں کھلیگا۔ہم گجرات میں 1 کروڑ ہیں لیکن پورے ملک میں 27 کروڑ ہیں۔ ہمارا حق دو نہیں تو چھین لیں گے۔ ہم جہاں نکلتے ہیں کرانتی شروع ہو جاتی ہے۔ ہم لو،کش کی نسل سے ہیں۔ چاہے 14 سال کا بن باس کیوں نہ ہو ہم پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ حکومت کہتی ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ریزرویشن نہیں مل سکتا لیکن ہم کہتے ہیں کہ اگر ایک دہشت گرد کے لئے رات کو سپریم کورٹ کھل سکتا ہے تو ہمارے لئے کیوں نہیں۔ہاردک ایک طویل لڑائی کے لئے تیار ہیں اور کہتے ہیں کہ ریزرویشن کی لڑائی 100 میٹر کی دوڑ نہیں ہے بلکہ میراتھن ہے۔ نتیش کمار اور چندرابابو نائیڈو بھی ہمارے ہیں۔ گجرات کے 
چھ ہزار کسانوں نے خود کشی کی ہے، اب اگر ایک نے بھی خودکشی کی تو حکومت ذمہ دار ہوگی۔ ہم کسی کی مخالفت نہیں کرتے لیکن اب کوئی راون لنکا میں نہیں رہے گا۔
کون ہے یہ پٹیل؟
گجرات میں ہو رہے پٹیل آندولن لیڈر ہاردک پٹیل احمد آباد کے قریب کے ایک گاؤں کے رہنے والے ہیں اور سہجا نند کالج سے 50 فیصد سے بھی کم پوائنٹس سے بی کام کی ڈگری لی ہے۔ ان کے والد کھیتی کرتے ہیں اور پمپ کے چھوٹے تاجر ہیں۔ وہ بی جے پی کے ممبر بھی ہیں۔ ہاردک کے بارے میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ انہیں کانگریس نے ’پلانٹ‘ کیا ہے، اگرچہ وہ اس مسئلے پر کہتے ہیں کہ اگر کسی سیاسی تنظیم کے ساتھ ان کے تعلقات سامنے آئے تو وہ تحریک کی قیادت سے ہٹ جائیں گے۔ہاردک پٹیل ، پاٹیدار یوا مورچہ کے ممبر رہے ہیں۔انھوں نے پٹیل برادری کو ریزرویشن دلانے کے لئے پاٹیدار انامت آندولن سمیتی بنائی اور اس کا پرچار کرنے لگے۔ اس کی وجہ سے انہیں ایس پی جی سے نکال دیا گیا۔
آگے کنواں، پیچھے کھائی
پٹیل برادری گجرات کی بے حد تعلیم یافتہ اور ترقی یافتہ برادری ہے۔ اس کا سیاست میں بھی خوب عمل دخل ہے اور اس کے ووٹ کے بغیر ریاست میں راج کرنے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اب پٹیلوں کی تحریک بی جے پی سرکار کے لئے درد سر بنتی جارہی ہے۔اب ریاست کی وزیر اعلی آنندی بین پٹیل نے سخت رخ اختیار کر لیا ہے۔ انہوں نے بیان دیا ہے کہ پٹیل سماج کو کسی بھی حال میں ریزرویشن نہیں دیا جا سکتا۔ اس کے لئے انہوں نے آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا ہے۔وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ پاٹیداروں کو ریزرویشن دینا سردار پٹیل کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریزرویشن کی مانگ کے لئے تحریک چلانے والے لوگوں سے بات چیت کر درمیان کا راستہ نکالا جائے گا۔غور طلب ہے کہ بی جے پی کے لئے پٹیلوں کو ناراض کرنامشکل ہے اور ریزرویشن دینا اس سے بھی بڑی مشکل۔ اس پر نیا مسئلہ یہ اٹھ رہا ہے کہ بی جے پی مخالف پارٹیاں اس تحریک کو ہوا دینے میں لگی ہوئی ہیں۔ 

ترا ہاتھ ،ہاتھ میں آگیا
گجرات میں پٹیلوں کے ریزرویشن کے لئے لڑ رہے نوجوان پٹیل لیڈر ہاردک پٹیل کی طرف سے احمد آباد میں منعقد ریلی کے دوران بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کو ان میں سے ایک بتایا تھا۔ اس کے بعد بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے ہاردک پٹیل کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا مطالبہ جائز ہے۔ہاردک کو نیا نوجوان لیڈر بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ، ہاردک پٹیل کے ساتھ میری نیک خواہشات ہیں ان کی مانگ جائز ہے اور انہیں ریزرویشن ملنا چاہئے۔ اس کے بعد جے ڈی یو بھی ہاردک پٹیل کی حمایت میں اتر آئی ہے۔بہار جے ڈی یو کے ترجمان اجے نے تو ہاردک پٹیل کو بہار میں آنے تک کی پیشکش کر دی ہے۔ خبروں کے مطابق انھوں نے ایک بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرہاردک پٹیل بہار میں آنا چاہتے ہیں تو ہم ان کا استقبال کرینگے۔بہر حال 
جنتادل یو کی طرف سے حمایت کے بعد اب کچھ سیاسی پارٹیوں کا ہاردک کے ساتھ آنا طے مانا جارہاہے۔(یو این این)

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا