English   /   Kannada   /   Nawayathi

پرنب مکھرجی کو بندروں سے بچانے کیلئے لنگوروں کی فوج تیار(مزید اہم ترین خبریں )

share with us


گلبرگہ میں مین ٹی سی کانگ ہسپتال کا قیام

گلبرگہ15؍نومبر(فکروخبر/ذرائع) محمد رفیع الدین قادری کی اطلاع کے بموجب شہر گلبرگہ میں پہلی بار شری الوک کھوبا کی یاد میں تبتین ہربل’’ مین ٹی سی کانگ ہاسپٹل‘‘ (Men-Tesee Khang) تبتی ہربل( جڑی بوٹیوں سے علاج) کا قیام نزد ایچ سی جی کینسر ہاسپٹل کھوبلا پلاٹ، گلبرگہ آچکا ہے ۔ واضح رہے کہ مذکورہ تبتین ہسپتال کی ہندوستان بھر میں114برانچس میں تبتی جڑی بوٹیوں (ہربل) سے کامیاب علاج جاری ہے ۔ گلبرگہ میں مسٹر الم پربھوکھوبا کی کوششوں سے مذکورہسپتال کا قیام کھوبلا پلاٹ میں ممکن ہوسکا ہے اور مسٹر الم پربھو کھوبا آرگنائزر ہیں ، قابل مبارکباد ہیں۔ اس موقع پر ڈائریکٹر و ڈاکٹر تبتین تاشی نے بتایا کہ ہسپتال کا قیام کامقصد غریبوں سے کم سے کم فیس لیکر جڑی بوٹیوں سے علاج کرنا ہے بلکہ یہ عوامی خدمت ہے ، ہماری ادویات سے کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہے۔ فی الحال ہسپتال میں تبتین ڈاکٹرس خدمات انجام دے رہے ہیں ، ڈاکٹر تاشی نے مزید کہا کہ موجودہ دور میں نبض دیکھ کر کوئی ڈاکٹر مرض کی پہچان نہیں کر رہا ہے ۔ لیکن ہمارے ہسپتال میں نبض دیکھی جاتی ہے اور مرض کو پہچان کر تبتی جڑی بوٹیوں سے تیار دوا سے علاج کیا جاتا ہے۔ہسپتال میں الرجی، ہاضمہ نظام کی خرابی، بواسیر ( Piles) گیسیس کی شکایات، جلدی امراض، نیوروجیکل ڈس آرڈر، برؤنچٹس، بلڈ پریشر، کارڈوسکولر ، انسومینیا، فروزوں شولڈر کے علاوہ ہمہ اقسام کے کینسر کا علاج صرف تبتی جڑی بوٹیوں سے کیا جاتا ہے ، ہسپتال کے اوقات صبح9بجے سے دوپہر 1بجے تک اور دوپہر2بجے تا شام5بجے تک ، جمعرات کی شام سے ہسپتال بند کو ہفتہ کی صبح ہی کھولیگا۔ مزید معلومات کیلئے934251234، مسٹر الم پربھو کھوبا سے ربط پیدا کیا جاسکتا ہے ۔ 


مظفر نگراور سہارنپورمیں لمبے عرصہ بعد بھی فساد کے اصل ملزم آزاد؟

سہارنپور۔15نومبر (فکروخبر/ذرائع) صوبائی سرکار کے ذریعہ شاملی ، مظفر نگر ، باغپت ، سہارنپور اور میرٹھ کے علاقوں میں ہونے والی فرقہ وارانہ وارداتوں کے نتیجہ میں شدید طور پر زخمی ہونے والوں کے لئے رانی لکشمی بائی پینشن اسکیم شروع کی گئی تھی اسکیم کے تحت شدید طور پر زخمی ہونے والوں کو ہر ماہ سرکار کی جانب سے چار سو روپیہ ماہوار ادا کیا جائیگا ان پانچوں اضلاع میں سرکاری طور پر شدید زخمی ہونے والوں کی جو تعداد بتائی گئی ہے وہ ۷۴ ہے جبکہ مشاہدین کا یہ کہنا ہے کہ یہ تعداد ۲۰۰ کے قریب ہے کمال ہے کہ آجکل اس پنشن اسکیم کے اعلان کا کچھ بھی علم کسی کو بھی نہی ہے۔ اسکے علاوہ صوبائی سرکار نے مظفر نگراور سہارنپور فساد کی جانچ کے لئے جو خصوصی ٹیم قائم کی ہے اس ٹیم نے اپنا کام شروع کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ستمبر ۲۰۱۳ء ؁ کے فساد میں کل ۵۳۸ فرقہ وارانہ وارداتیں رونماں ہوئی ہیں جن میں ۶۰ لوگ مارے گئے اور ہزار کے قریب زخمی ہوئے ہیں فسادات کی ان وارداتوں میں خصوصی کمیشن نے ۶۲۴۴ افراد کو ان وارداتوں کے لئے ملزم قرار دیا ہے مگر مقامی انتظامیہ خبر کے لکھے جانے تک اب صرف ۱۷۷ افراد کو ہی (ملزمان)جیل بھیج پائی ہے جبکہ درجنوں اصلی ملزمان ابھی بھی پولیس کی گرفت سے باہر آزاد گھوم رہے ہیں اسی طرح سہارنپو ر دنگے میں ۴لوگ مارے گئے اور ۱۲۰ کے قریب مجروح ہوئے مگر اس سنگین اور پری پلان فساد کے اصل ملزم جنکا تعلق سکھ فرقہ سے اور بھا جپا سے ہے وہ فساد کے ۱۵۰ دن بعد بھی آزا گھوم رہے اور بیقصور مسلما ن جیل میں قید ہیں؟ قابل ذکر یہ بھی ہے کہ مظفرنگر اور شاملی فساد سے متاثر سیکڑوں لوگ بے گھر ہوکر ابھی بھی دوسرے مقامات پر اپنی زندگی گزارنے کو مجبور ہیں مظفرنگر فساد کے ۲۵ ملزمان نے خود کو عدالت کے سامنے پیش کیا جبکہ ہزاروں کے خلاف وارنٹ جاری ہو جانے کے بعد بھی کوئی نتیجہ دو ماہ بعد تک سامنے نہیں آیا ہے خصوصی جانچ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں خواتین سے چھیڑ چھاڑ اور عصمت دری کے قریب ۲ درجن معاملات دکھائے ہیں جبکہ جو لوگ جیل گئے ہیں اُن میں سے پچاس قتل کے ملزم ہیں ۳۳ آگزنی کے ۴۰ ارادہ قتل کے اور دیگر ۴۴ مختلف جرائم میں جیل بھیجے گئے ہیں خصوصی جانچ کمیشن نے یہ تو تسلیم کیاہے کہ فرقہ وارانہ فساد بڑے پیمانے پر رونما ہوا ہے مگر ابھی تک کمیشن نے یہ نہیں بتایا ہے کہ دنگا کیوں کر بھڑکا اور دنگا بھڑکانے والوں میں کون لوگ پیش پیش رہے اور دنگا بھڑکانے میں اور قتلِ عام کے لئے عوام کو جوش دلانے میں جو لوگ رہنمائی کر رہے تھے ان کے خلاف خصوصی جانچ کمیشن نے کیا کاروائی کی ہے اور جو لوگ اس فساد سے متاثر ہوکر ہزاروں کی تعداد میں آج بھی بے گھر ہیں اور در در کی ٹھوکرے کھانے پر مجبور ہیں اُن کے لئے سرکار کو کیا اقدام کرنے چاہئیں اسکا بھی کہیں ذکر نہیں ہوا ہے خصوصی جانچ کمیشن کی جانچ پر ہمیں پورا یقین ہے اور اب تک جانچ کمیشن جو رپورٹ تیار کر رہا ہے وہ اطمینان بخش ہے مگر صوبائی سرکار کے رہتے جس طرح سے دو ماہ بعد بھی ملزمان کو اور فساد بھڑکا کر مسلمانوں کو بے گھر کرنے والے طاقتور سیاسی اثررسوخ والے ملزمان جس طرح آزاد ہیں اُس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بس اس کمیشن کی رپورٹ آ جانے کے بعد بھی ضلع انتظامیہ صرف دو یا چار سو لوگوں کو ہی جیل بھیج کر اس فساد کی تحقیق کو ٹھنڈے بستے میں ڈالنے کو مجبور ہوگی یہ بات واضع ہے کہ صوبائی سرکار اور صوبائی سرکار کے آفیسران ۲۰۱۴ء ؁ لوک سبھا چناؤ کو مد نظر رکھ کر ہی فسادیوں کے خلاف سخت ایکشن لینے سے خود کو بچا رہے ہیں مسلم قائدین جلسوں میں بھڑکیلی تقریریں کرتے ہیں مگر سرکار کے خلاف مورچہ کھولنے میں بری طرح سے ناکام ہیں شاملی ، مظفرنگر ، دیوبند ، کھتولی اور سہارنپور میں جتنی بھی فرقہ وارانہ وارداتیں رونماں ہوئی ہیں ان سبھی میں مسلم قائدین کا رول قابل مذمت رہا ہے جبکہ ملزم ہونے کے با وجود فرقہ پرستوں نے سردھنہ کے ایم ۔ایل ۔ اے۔ سنگیت سوم اور شاملی کے ایم ۔ ایل۔ اے۔ سریش رانا کو این۔ ایس۔ اے۔ سے بری کرایا اور پھر اُن دونوں کی عدالت سے رہائی بھی کرائی مگر مسلم قائدین فساد سے متاثر مسلمانوں کے لئے صرف چندہ اکٹھاکرنے میں آج تک مصروف ہیں ۔ فرقہ پرست ملزمان کی حمایت میں جاٹ برادری کے پردھان سرکار سے آرپار کی لڑائی لڑنے کے لئے بار بار کہہ چکے ہیں اور سپریم کورٹ میں جا کر بھی ان لوگوں نے دلیل قابل احترام عدالت کے سامنے رکھی کہ صوبائی سرکار صرف مسلمانوں کے لئے تعاون کر رہی ہے جبکہ فساد میں اُنکا بھی نقصان ہوا ہے اس برعکس حقیقت یہ ہے کہ اس فساد میں سب سے زیادہ جانی اور مالی نقصان صرف اور صرف مسلمانوں کا ہی ہوا ہے مگر صوبائی سرکار اور مسلم قائدین عدلیہ کو یہ سچائی بتانے میں آج تک ناکام ہیں مسلم قائدین اخباروں میں تصویریں اور بیان چھپواکر خوش ہو رہے ہیں جبکہ منظم اور فرقہ پرست لوگ با آسانی سریش رانا ، سنگیت سوم کے علاوہ اپنے ہزاروں ملزمان کو پولیس کی گرفت سے بچانے میں مکمل طور پر کامیاب ہیں پولیس طاقت میں ہونے کے با وجود بھی ان ملزمان کو گرفتار کرنے سے کترا رہی ہے سچائی یہ ہے کہ شاملی ، مظفرنگراور دیوبند کی فرقہ وارانہ وارداتوں کے لئے ہر طرح سے سریش رانا ، سنگیت سوم اور بھاجپا کے سینئر لیڈر حکم سنگھ ہی ذمہ دار ہیں مگر ابھی تک حکم سنگھ کے خلاف کوئی بھی ایکشن نہیں لیا جانا صوبائی سرکار کی ذہنیت کو واضع کرتا ہے وقت رہتے اگر مسلمان ابھی بھی غفلت سے بیدار نہیں ہوئے تو آنے والا وقت ہم سبوں کے لئے زیادہ خطرناک ثابت ہوگا ؟ذرائع کے مطابق شاملی ، مظفر نگر ، باغپت ، سہارنپور اور میرٹھ کے علاقوں میں فساد متاثرین کی ان دنوں سرکاری سطح پر انکی مدد کرنے والا اس سر زمین پر خدا کے سوا کوئی دوسرا نہیں ہے؟ اب کھلے طور پرسہارنپور فساد میں بھی سیاست آڑے آچکی ہے یہاں پر بھی ہمیں خصوصی جانچ کمیشن کی جانچ پر یقین ہے اور اب تک جانچ کمیشن جو رپورٹ تیارکی ہے وہ اطمینان بخش ہے مگر صوبائی سرکار کے رہتے جس طرح سے۱۵۰ دن بعد بھی ملزمان کو اور فساد بھڑکا کر مسلمانوں کو بے گھر کرنے والے طاقتور سیاسی اثررسوخ والے ملزمان جس طرح آزاد ہیں اُس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بس اس کمیشن کی رپورٹ آ جانے کے بعد بھی ضلع انتظامیہ صرف ۲ سو لوگوں کو ہی جیل بھیج کر اس فساد کی تحقیق کو ٹھنڈے بستے میں ڈالنے کو مجبور ہو چکی ہے سچائی کیا ہے یہ تو آگے سرکار ہی جانے؟کل ملاکر چار سو ہر طرح سے مسلمان ہی کو ماراپیٹاجارہاہے اور مسلمان ہی کو ملزم بنایاجا رہاہے ؟


انتظامیہ کی دوغلی پالیسی سے قبرستان پر نا جائز قبضہ

سہارنپور۔15نومبر (فکروخبر/ذرائع) پراگپو ر قبرستان کے سیکریٹری شمیم احمد انصاری نے سہارنپور سے لے کر الہ آ باد ہائی کورٹ تک اپنے دعوے پیش کرکے ناجائز قبضہ داروں کے خلاف ضلع حکام کو اور سینٹر ل سنی وقف بورڈ کو بار۔بار یہ احکامات جاری کرائے کہ قبرستان پر موجود ناجائز قبضہ داروں کو فوری طور سے ہٹایا جائے اور قبرستان کو صاف ستھرا کرکے کمیٹی کے سیکریٹری شمیم احمد انصار ی کے سپرد کیا جائے پچھلی مایاوتی سرکار کے افسران نے ہائی کورٹ کے احکامات کو بھی نکارتے ہوئے ردّ کر دئے حیرت کی بات یہ ہے کہ ہائی کورٹ کے احکامات کے جواب میں مقامی سب ڈیویزنل مجسٹریٹ صدر نے یہ حکم صادر فرمایا کہ قبضہ داروں سے قبرستان کو آزاد کرانا انکے بس کی بات نہیں ناجائز قبضہ داروں کے خلاف لگاتار ہونے والی کاروائی کے سبب ناجائز قبضہ داروں نے قبرستان کمیٹی کے سیکریٹری شمیم انصار ی پر چھہ بار جان لیوہ حملہ کر دیا ہے پولس حملہ وروں کے خلاف بھی کوئی کاروائی انجام نہیں دے سکی سینٹرل وقف بورڈ نے بھی اپنے احکامات کے بعد یہ جواب سن کر خاموشی اختیار کر لی نتیجہ کے طور پر آج بھی پراگپور قبرستان پر ناجائز قبضہ بدستور جا ری ہیں سرکار بدل چکی ہے مگر حکام کی ذہنیت اور کام کرنے کا طریقہ نہیں بدلا ہے جس وجہ سے خالی شمیم احمد انصاری ہی نہیں بلکہ درجنوں لوگ متائثر ہیں عدالتوں کے اور صوبائی حکومت کے احکامات کے باوجود بھی موجودہ سرکار میں بھی ان ناجائز قبضہ داروں کو قبرستان کی زمین سے ہٹایے جانے سے ضلع انتظامیہ اور متعلقہ افسران اپنے آپ کو بچا رہے ہیں قبضہ داروں کے خلاف لگاتار ہونے والی کاروائی کے سبب ناجائز قبضہ داروں نے قبرستان کمیٹی کے سیکریٹری شمیم انصار ی پر چھہ بار جان لیوہ حملہ کر دیا ہے پولس حملہ وروں کے خلاف بھی کوئی کاروائی انجام نہیں دے سکی جس وجہ سے شمیم احمد کو اپنی جان اور مال ک نقصان کاخطرا ہر وقت بنا ہوا ہے سینئر وکیل جناب عبید الرحمٰن گزشتہ دس سالوں سے لگاتار شمیم احمد کو قانونی مشورہ سے روشناش کرانے کے ساتھ ساتھ قانونی امداد بھی دے رہے ہیں جناب عبید الرحمٰن کا کہنا ہے کہ شمیم احمد کو ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود بھی انصاف نہ ملنا اور قبرستان کو ناجائز قبضہ داروں سے پاک صاف نہ کرایا جانا ضلع انتظامیہ کی دوغلی پالیسی کو ظاہر کرتا ہے ۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا