English   /   Kannada   /   Nawayathi

منشیات اسمگلنگ کے الزام میں ممتا کلکرنی اور ان کے شوہر حراست میں(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

وکی پیڈیا نے ممتا سے شادی بھی اسلامی رسم و رواج سے کی تھی.دبئی میں عمر قید کی سزا 25 سال کی ہوتی ہے، لیکن قیدی سزا کم کرنے کا مطالبہ بھی لگا سکتا ہے. جیل میں اچھا برتاؤ، قرآن کا مطالعہ، اسلام بولنے سے بھی سزا کم کرنے کی تجویز ہے. آپ کی رحم کی درخواست کو مضبوط کرنے کے لئے وکی پیڈیا نے اسلام اپنایا تھا اور پھر جیل میں اسلامی رواج سے نکاح کیا تھا. اس کے بعد اسے رہا کر دیا گیا تھا.بتایا جاتا ہے کہ دبئی کے کورٹ نے اسے ہندوستان واپس بھیجنے کا بھی حکم دیا تھا. اس کے تحت دسمبر 2012 میں وہ ہندوستان آیا تھا. اس کے بعد وہ کینیا چلا گیا. چونکہ اس کے خلاف ہندوستان میں کوئی کرمنل کیس نہیں تھا، اس لیے وہ آسانی سے یہاں آ جا سکا.کبھی بالی وڈ میں بولڈ مناظر سے ناظرین کے دلوں میں جگہ بنانے والی ممتا کلکرنی گزشتہ سال سنیاسن بن گئی تھیں اور انہوں نے ہندوستان میں 3۔4 ماہ گزارے تھے ممتا \'عاشق آوارہ\'، \'سب سے بڑا کھلاڑی\'، \'بازی\'، \'وقت ہمارا ہے \'،\' کرانتیویر \'اور\' چاناگیٹ \'جیسی فلموں میں نظر آئیں تھی.


مظفرنگر فساد: گیگریپ معاملے میں دو گرفتار

مظفر نگر۔13نومبر(فکروخبر/ذرائع )گزشتہ سال ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے وقت ہوئے اجتماعی عصمت دری کے سلسلے میں دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جس سے فسادات کے دوران ہوئے عصمت دری کے مقدمات میں گرفتار لوگوں کی کل تعداد 21 ہو گئی ہے.ضلع کے پھگنا گاؤں میں اجتماعی عصمت دری معاملہ میں فرار چل رہے روپیش اور امردیپ کو گرفتار کیا گیا. اہم عدالتی مجسٹریٹ نریندر کمار نے کل شام انہیں عدالتی حراست میں بھیج دیا.فساد معاملات کی تحقیقات کر رہی ایس آئی ٹی کے مطابق عصمت دری کے چھ مقدمات کے سلسلے میں 21 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور اب صرف چار ملزم فرار ہیں.عدالت نے باقی چار ملزمان کی جائیداد کو ضبط کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے.شروع شروع میں اجتماعی عصمت دری کے سات مقدمات میں 27 لوگوں کے خلاف معاملہ درج کئے گئے تھے. ان میں سے ایک معاملہ لائی گاؤں کا تھا اور چھ دیگر پھگنا گاؤں میں درج ہوئے تھے جس میں سے ایک معاملہ بند کر دیا گیا. اس طرح ایس آئی ٹی نے چھ مقدمات میں 25 لوگوں کو ملوث پایا.


چوڑی پکانے والی 30 کوئلہ بھٹی سیز

 فیروز آباد۔13نومبر(فکروخبر/ذرائع ): اتر پردیش آلودگی نیترڑ بورڈ کی ہدایت پر گھنی آبادی کے درمیان چل رہی کوئلہ مبنی چوڑی پکانے والی 30 بھٹی کو بدھ کو ضلع انتظامیہ نے سیز کرا دیا. غور طلب ہے کہ 3 ماہ پہلے بورڈ نے گھنی آبادی کے درمیان چل رہی کوئلہ مبنی چوڑی پکائی بھٹی کو صحت کے لئے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے بند کرنے کی ہدایات دیئے تھے. اس کے بعد بھی کچھ بھٹی منتظمین نے اپنی بھٹی کو نہ تو گیس زون میں شفٹ کیا اور نہ ہی انہیں بند کیا. ضلع مجسٹریٹ فتح کرن نے معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے شہر مجسٹریٹ رمیش چندر کی صدارت میں ایک ٹیم تشکیل دی تھی. بدھ کو اس ٹیم نے 30 چوڑی پکائی بھٹی کو سیز کر دیا.


جدید مسائل کا شریعت کی روشنی میں حل تلاش کرنا سب سے اہم کام

اجتہاد کا دروازہ کھلا ہے ۔اُردو یونیورسٹی میں قومی سمینار۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور ڈاکٹر خواجہ شاہد کا خطاب 

حیدر آباد 13نومبر (فکروخبر/ذرائع)موجودہ دور کے مسائل کا شریعت اسلامی کی روشنی میں حل کی تلاش سب سے بڑا اور اہم کام ہے ۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے آج جدید مسائل اور فقہ اسلامی کے موضوع پر ایک روزہ قومی سمینارمیں کلیدی خطبہ دیتے ہوئے علامہ اقبال کے حوالے سے یہ بات کہی ۔ شعبۂ اسلامیات، مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی، حیدرآباد نے اسلامک فقہ اکیڈمی ، انڈیا (نئی دہلی) کے اشتراک سے سمینار کا انعقاد عمل میں لایا۔ افتتاحی اجلاس کی صدارت ڈاکٹر خواجہ محمد شاہد ‘نائب شیخ الجامعہ اُردویونیورسٹی نے کی۔پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ ‘ رجسٹرار بھی موجود تھے ۔مولانا سیف اللہ رحمانی نے سمینار کے موضوع پر محیط اپنے مفکرانہ خطبہ میں بتایا کہ موجو دہ زمانے میں جدید ترقی کے سبب مسائل کی رفتار پہلے سے کہیں زیادہ تیز ہوگئی ہے۔ ہمیں یہ جاننا ہو گا کہ یہ مسا ئل کیا ہیں شریعت کی روشنی میں ان کا کیا حل ہو سکتا ہے اور موجودہ دور میں ایسے حل کیلئے کونسا طریقہ کار اختیار کیاجائے ۔مولانا نے جدید مسائل کی 3اقسام کی نشاندہی کی جن میں نئے آلات اور و سائل ‘حالات کی تبدیلی اور نئے نا گزیر اداروں کی تشکیل سے مربوط مسائل شامل ہیں۔ نئے آلات اور وسائل کے ضمن میں انہوں نے طب کے شعبہ کے حوالے سے اعضاء کی پیوند کاری کا تذکرہ کیا۔اخلاقی، سیاسی اور معاشی حالات کی تبدیلی بھی نئے مسائل کا سبب بن جاتی ہے۔ جدید ناگز یراداروں کے تحت انہوں نے بینک، انشورنس اور اسٹاک ایکسچینج کا حوالہ دیا ۔ فقہا نے ان تمام شعبوں سے مربوط مسائل کا شریعت کی روشنی میں حل پیش کیا ہے۔مولانا نے واضح کیا کہ اسلام نے جدید مسائل کے حل کیلئے اجتہاد کا دروازہ ہمیشہ کھلا رکھا ہے، لیکن اجتہاد کا مطلب یہ نہیں کہ سابقہ فقہا کے اجتہاد کو یکسر فراموش کردیا جائے۔ اجتہاد کے طریقہ پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے تحقیق دلیل ‘علتوں کی نشاندہی اور علتو ں کی تطبیق کا حوالہ دیا ۔اجتہاد کی مختلف اقسام کے ضمن میں مولانا نے شخصی یا انفرادی اجتماعی اور شورائی اجتہاد کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں اجتماعی اجتہاد سب سے زیادہ مفید ہے۔ حسب ضرورت جزوی اجتہاد بھی کافی ہے۔ ڈاکٹر خواجہ شاہد، نائب شیخ الجامعہ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ مسائل پر غور کرنے اور ان کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ فکر ی سفر کی مسدودی کے نتیجے میں انقلاب اور تبدیلی کے دروازے بند ہو جاتے ہیں ۔اجتہاد کا سلسلہ کہ اور کہا ں بند ہوا؟اس تعلق سے تحقیق کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر خواجہ شاہد نے تمام مکاتبِ فکر اور سالک کے درمیان مصالحت اور مفاہمت کی ضرورت پر زور دیا ۔پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ ‘رجسٹرار نے اپنی تقریر میں کھلے ذہن کے ساتھ تحقیق کے ذریعے آگے بڑھنے کی ضرورت پر زور دیا ۔اس سلسلے میں انہوں نے مولانا ابوالکلام آزاد کی مثال پیش کی۔ ابتداء میں ڈاکٹر محمد فہیم اختر ندوی، صدر شعبہ اسلامات نے خیر مقدم کیا اور اعتراف کیا کہ شیخ الجامعہ پروفیسر محمد میاں ‘ نے اُردو یونیور سٹی کو اسلامیات کی شناخت عطا کی۔ یونیورسٹی میں اسلامی تحقیق و ترویج کے آغاز کا سہرا موجودہ وائس چانسلر کے سر ہے، جنہوں نے دینیات کو لازمی کورس کے طور پر بھی متعارف کر وایا ۔اجلاس کا آغاز محمد عمر عابدین قاسمی مدنی کی تلاوت اور ترجمہ سے ہوا۔ حافظ توفیق اللہ بخاری نے کلمات شکریہ ادا کئے ۔جناب عبدالرشید نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ اس موقع پر دو کتابوں کی رسم اجراء بھی عمل میں آئی۔ کتاب ’’بہار میں مسلم معاشرت۔ مذہبی اور اسلامی تناظر میں‘‘ کے مصنف ڈاکٹر محمد عرفان ، اسسٹنٹ پروفیسر ہیں ۔ڈاکٹر وارث مظہری، اسسٹنٹ پروفیسر کی کتاب ’’ہندوستان میں مدارس کا تعلیمی نظام۔ اصلاحات کی ضرورت ۔ایک جائزہ‘‘ کا بھی رسم اجراء عمل میں آیا ۔افتتاحی اجلاس کے بعد مزید تین سیشن منعقد ہوئے۔ 


اُردو یونیورسٹی میں فردوس جبین کو ایم فل

حیدر آباد 13نومبر (فکروخبر/ذرائع)مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ، شعبۂ ترجمہ کی اسکالر فردوس جبین دختر محمد سرفراز خان کو ایم فل کی ڈگری تفویض کی گئی ہے۔ کنٹرولر امتحانات کے بموجب فردوس جبین نے ’’اقبال کی چند منتخب نظموں کے انگریزی ہم تراجم کا تقابلی مطالعہ‘‘ کے زیر عنوان اپنا مقالہ ڈاکٹر کہکشاں لطیف، اسسٹنٹ پروفیسر کی نگرانی میں مکمل کیا۔ 


جموں کشمیر میں پُر امن الیکشن کیلئے سی آر پی ایف مکمل طور تیار ہے

نئی دہلی ،سرینگر۔ 13نومبر (فکروخبر/ذرائع)مرکزی نیم فوجی فورس یعنی سی آر پی ایف کے ڈائر یکٹر جنرل دلیپ ترویدی نے کہا کہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے دوران حالات کو خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی اور فورس ریاستی اسمبلی کے پُر امن انتخابات کو ہر صورت میں یقینی بنانے کیلئے مکمل طور تیارکشمیر ہے۔ ترویدی نے کہا کہ مذکورہ حساس ریاست میں لیکشن عمل کو پُر امن بنائے رکھنے کیلئے سی آر پی ایف کسی بھی چلینج سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اس مقصد کیلئے فورس کو جو بھی زمہ داری دی گئی ہے اس کیلئے فورس تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں پر امن الیکشن کا انعقاد ایک بڑا چلینج ہے ۔ذرائع کے مطابق جموں کشمیراور جھارکھنڈ میں شروع ہوئی اسمبلی انتخابات کی سرگرمیوں کے پُر امن انعقاد کیلئے سی آر پی ایف کے رول کا اہم قرار دیتے ہوئے فورس کے ڈائریکٹر جنرل دلیپ ترویدی نے کہا کہ سی آر پی ایف کیلئے ریاست میں پُر امن انتخابات کے انعقاد اور دوران الیکشن امن و امان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کیلئے جو زمہ داری دی گئی ہے اس کو بخوبی انجام دیا جائے گا اور سی آر پی ایف انتخابات میں رخنہ ڈالنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دے گی۔ نئی دلی میں سی آر پی ایف کی ڈائمنڈ جوبلی سالگرہ کے سلسلے میں منعقد ایک تقریب کے حاشیے پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے ترویدی نے کہا کہ جموں کشمیر اور جھارکھنڈ دونوں حساس ریاستیں ہیں اور ان ریاستوں میں امن کی صورتحال کو بنائے رکھنے کیلئے پہلے سے ہی فورس اپنی زمہ دارنبھارہی ہے جبکہ اب الیکشن عمل کے دوران حالات کو ٹھیک بنائے رکھنے اب زیادہ زمہ داری آن پڑی ہے اور اس کیلئے فورس تیار ہے۔ جموں کشمیر کا تذکرہ کرتے ہوئے ترویدی نے کہا کہ مذکورہ ریاست کافی حساس ہے اور جنگجویانہ سرگرمیاں بھی جاری ہے جس وجہ سے یہ ضروری ہے کہ وہاں تعینات دوسری فورسز ایجنسیوں کی طرح سی آر پی ایف پُر امن الیکشن عمل کو ہر صورت میں یقینی بنانے کیلئے تمام تر اقدامات اٹھارہی ہے اور کسی بھی صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے۔ ڈی جی سی آر پی ایف نے کہا کہ چونکہ ریاست میں الیکشن مخالف عناصر سرگرم ہیں اور اسیے عناصر لگاتار اس تاک میں ہیں کہ الیکشن کے دوران حالات کو خراب کیا جائے جس کو ناکام بنانے کیلئے فورس تیار ہے۔ترویدی نے کہا کہ سی آر پی ایف جموں کشمیر پولیس کے ساتھ ساتھ وہاں تعینات دوسری سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ مکمل تال میل بنائے ہوئے ہے اور فورس پُر امن الیکشن کیلئے اپنا بھر پور تعاون دے رہی ہے


اپنی جیت یقینی بنانے کے لیے کانگریس بھی متحرک 

ڈاکٹر منموہن سنگھ، سونیا گاندھی اور راہول گاندھی سمیت دوسرے اعلیٰ لیڈروں کا دورہ ریاست 

سرینگر۔13نومبر(فکروخبر/ذرائع )حالیہ قیامت خیز سیلاب کے نتیجے میں اب جموں کے بعد وادی میں بھی انتخابی جنون میں شدت آرہی ہے جب کہ مختلف سیاسی جماعتوں نے اپنی جیت یقینی بنانے کے لیے سرگرم ہونا شروع کر دیا ہے اور اس سلسلے میں ملک کی دو بڑی قومی پارٹیوں بی جے پی اور کانگریس کے اعلیٰ لیڈر خود سرینگر سمیت وادی کا دورہ کر کے انتخابی مہم میں حصہ لے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جہاں وزیر اعظم نریندر مودی کو اس ماہ کی21تاریخ کو سرینگر آنے کا پروگرام ہے وہیں اب کانگریس نے سونیا گاندھی کے علاوہ سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کو بھی انتخابی مہم کے میدان میں اتارنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔اطلاعات کے مطابق اس سلسلے میں پارٹی کی کشمیر امور کی انچارج امبیکا سونی نے کہا ہے کہ کانگریس کو امید ہے کہ وہ اریاست میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے دوران شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں سونیا گاندھی ، راہول گاندھی اور دوسرے لیڈر انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے وہیں ڈاکٹر منموہن سنگھ کو بھی انتخابی مہم چلانے کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔ اس دوران یو این این کے مطابق نئی دہلی میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کی ایک مہم میٹنگ عنقریب منعقد ہونے والی ہے جس میں جموں وکشمیر اسمبلی انتخابات کے حوالے سے کئی اہم فیصلے لے جا رہے ہیں کانگریس کو پارلیمانی انتخابات کے بعد مہاراشٹر اور ہریانہ اسمبلی انتخابات کے دوران شکست کا سامنا کرنا پڑا جب کہ جموں وکشمیر میں اب اس کی عزت داؤ پر لگی ہوئی ہے چنانچہ پارٹی نے اپنی شبہی بہتر کرنے کی کوششوں کو تیز کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اسی حوالے سے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کو بھی انتخابی مہم چلانے کی ذمہ داری دی گئی ہے تاکہ پارٹی کارکنوں میں نیا جوش بھر دیا جائے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بی جے پی اسمبلی انتخابات میں مشن کشمیر کے تحت مشن 44+حاصل کرنے کی زبردست کوششیں کر رہی ہے اور اس سلسلے میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت ریاست کا دورہ کر رہی ہیں۔ کانگریس کے سینئر لیڈرا غلام نبی آزاد اور سیف الدین سوز نے حالیہ کئی دنوں کے دوران یہ دعویٰ کیا کہ ان کی پارٹی انتخابات میں بھاری جیت حاصل کرے گی تاہم حالیہ ایک سروے رپورٹ کے مطابق پارٹی کو 6سے 12تک سیٹیں ہونگی۔ 


موسم میں بہتری کے ساتھ ہی انتخابی جنون میں شدت ووٹروں کو لبھانے کی تمام ترکوششیں

سرینگر۔13نومبر(فکروخبر/ذرائع ) موسم میں خوشگوار تبدیلی کے نتیجے میں انتخابی جنون میں شدت آتی جا رہی ہے اور مختلف سیاسی جماعتوں سے وابستہ لیڈر ووٹروں کو اپنی طرف راغب کرنے کی تمام تر کوششیں کر رہی ہیں جب کہ تمام تر نظریں فی الحال پہلے مرحلے کی پولنگ پر مرکوز ہو کے رہ گئی ہیں جہاں 25نومبر کو ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے کی پولنگ کے لیے وقت قریب آرہا ہے۔ جس کے نتیجے میں اتنخابی جنوں میں بھی اب مزید شدت آتی جا رہی ہے اور مختلف سیاسی جماعتوں کے لیڈرووٹروں کو اپنی طرف کھینچے کے لیے کوئی موقعہ نہیں گنوا دیتے ہیں جس دوران ایک دوسری پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیا جا رہا ہے۔ یو این این کے مطابق بی جے پی اور کانگریس کے علاوہ دوسری سیاسی جماتوں نے ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے روڈشو، جلسوں اور جلوسوں کاسلسلہ تیز کر دیا ہے۔ جوڑ توڑ کی کوششیں بھی جا رہی ہیں۔ پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی اور پارٹی کے دوسرے لیڈر بھی ووٹروں سے ووٹ مانگ رہے ہیں۔ کانگریس کے صدر سیف الدین سوز نے بھی کئی ریلیوں سے خطاب کیا۔غلام نبی آزاد نے بھی وادی میں دستک دی ہے اور وہ بھی جلسے جلوسوں سے خطاب کر رہے ہیں۔ یو این این مانیٹرنگ کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انتخابی جنون میں مزید شدت یقینی ہے تاہم اس سلسلے میں موسم بھی اہم رول ادا کر سکتا ہے۔ 


مژھل فرضی انکاؤنٹر میں ملوث فوجیوں کو سزا

امید ہے کہ اب پتھری بل انکاؤنٹر میں ملوث فوجیوں کو بھی سزا ملے گی/ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ

سرینگر۔13نومبر(فکروخبر/ذرائع ) وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے فوجی عدالت کے ذریعہ ایک کمیٹی سمیت 7فوجیوں کو عمر قید کی سزا سنانے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ پتھری بل فرضی انکاونٹر میں مارے گئے عام شہریوں کے لواحقین کو بھی انصاف ملے گا۔ اطلاعات کے مطابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مژھل فرضی انکاونٹر میں ملوث ساتھ فوجیوں کو عمر قید سزا سنانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکاونٹر میں جو عام لوگ مارے گئے تھے ان کے لواحقین کو کسی حد تک تسلی ہو گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اب پتھری بل انکاونٹر میں مارے گئے شہریوں کے لواحقین کو بھی انصاف ملنا چاہیے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مژھل انکاونٹر میں سال 2010میں کنٹرول لائن کے قریب تین شہریوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا اور یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ انکاونٹر میں تین درنداز ہلاک کر دئے گئے ہیں۔ دریں ا ثناء چیف آف سٹاف ایر چیف مارشل راہا اروپلا نے فوجی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ جموں وکشمیر میں حالات بہتر کرنے کی کوششوں میں شدت لائی جانی چاہیے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا