English   /   Kannada   /   Nawayathi

سلفیت کے نام پر عام عوام کو دھوکہ دیا جارہاہے : مولانا سید سلمان حسینی ندوی

share with us

مولانا موصوف فکروخبر کی جانب سے جامعہ اسلامیہ جامعہ آباد کے خوبصورت کانفرنس ہال میں ’’ فقہ اور فقہاء ‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سمینار سے خطاب کررہے تھے۔ مولانا نے اپنے پورے بیان میں کئی ساری مثالوں سے اس بات کو واضح کرنے کی کوشش کی کہ کسی بھی مسلکی اور دوسری چیزوں کے ذریعہ امت کے اتحاد کو پارہ پارہ نہ کیا جائے۔ مولانا نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث کی روایت کی نوعیت بیان کرتے ہوئے کہاکہ کسی نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پورے تےئیس سال گذارے تو کسی نے اس سے کم تو جو کچھ انہوں نے سنا سب کے مواقع الگ اور اس کی مقداریں الگ الگ ہیں اور ان صحابہ میں سے جو جہاں چلا گیا اس کا علم بھی اور اس کا مدرسہ بھی وہیں منتقل ہوگیا اس لیے اس زمانہ میں ان کے ساتھ ان کی کوئی کتاب موجود نہیں ہوتی تھی بلکہ افراد کے منتقل ہونے سے ان کا علم بھی منتقل ہوجاتا ہے ۔ اور وہ جہاں منتقل ہوجاتے وہاں کے لوگ ان کے علم کے مطابق عمل کرتے ۔ اسی وجہ سے احادیث بکھر گئیں اور جب احادیث بکھرگئیں تو مسائل بھی بکھرگئے۔مولانا نے اپنے محاضرہ کے شروع میں فقہ اور فقہا کے معانی پر روشنی ڈالتے ہوئے ہوئے کہا کہ فقہ اپنے لغوی اور اصطلاحی معانی کی وسعتوں سے سمٹ کر استعمال ہونے لگا ہے ۔ فقہ کی کتابوں کے مرتب ہونے کے بعد اب فقہ سمٹ کر ایک خاص معنی میں استعمال ہونے لگا ہے جبکہ عربی زبان میں فہم وادراک کے لیے یہ لفظ استعمال ہوتا ہے ، لغوی اعتبار سے فقہ کا لفظ انسان کے ذہنی استعداد کے لیے بولا جاتا ہے ۔ انسان کی یہ صلاحیت ہر چیز میں استعمال ہوسکتی ہے۔ سائنسی طریقے بھی فقہ کے دائرے میں شامل ہوں گے ۔اور عام شخص کا کسی بات کو سمجھنا بھی فقہ ہے اور ایک عمیق الفکر شخص کا کسی بات کی تہہ تک پہنچنا بھی فقہ ہے ۔ اس بات سے پتہ چلتا ہے کہ فقہ کے معنی میں بڑی وسعت پائی جاتی ہے ۔ مولانا نے اس موقع پر ان احباب کو تنقید کا نشانہ بنایا جو لوگ صحابہ کے اعمال کو ایسے لوگوں پر ترجیح دیتے ہیں جن کو کسی بھی صورت میں ترجیح نہیں دے سکتے، مولانا موصوف نے اس بات کو صاف طور پر کہا کہ صحابہ میں کئی مسائل کو لے کر اختلاف تھا،مگر کہیں بھی یہ بات نہیں ملتی کہ وہ صرف اس وجہ سے ایک دوسرے سے دست وگریہباں ہوئے ہوں،مگر اب کچھ لوگ استحصالی ذہن کا استعمال کرتے ہوئے اُمت کو بانٹنے کی کوشش کررہے ہیں اور جو ائمہ و فقہاء کو نشانہ بناتے ہیں وہ بے پیندے کے لوگ ہیں جو اپنے جڑ کواور بنیاد کو ہی نہیں جانتے،اپنے اصل کو چھوڑ کر ادھراُدھر بھٹک رہے ہیں، اور سلفیت کے نام پرعام عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ مولاناکے خطاب سے پہلے دبئی سے تشریف لانے والے فکروخبر کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر عزالدین الرغیبہ نے اپنے محاضرہ میں مختلف اماموں کے استنباط کے طریقے بیان کیے ۔ انہوں نے ائمہ اربعہ کے مسالک میں اختلاف کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ چار امام ہی پر فقہ منحصر نہیں ہے بلکہ ان کے علاوہ کئی اور بڑے بڑے علماء ہیں جن کی فقہ کے میدان میں بڑی خدمات ہیں ۔ ممبئی سے تشریف لانے والے مولانا مفتی اشفاق صاحب نے اپنے بیان میں کہا کہ سب سے پہلے ہم اپنے مسائل کی گہرائی میں چلے جائیں اس کے بعد مسائل پر حکم لگائیں ۔ ایسا کرنے سے لوگ قریب آتے جائیں گے۔ ملحوظ رہے کہ اس جلسہ کا آغاز فکروخبر فقہ شافعی گروپ کے ایڈمن مولانا اظہر برماور ندوی کی تلاوت سے شروع ہوا اور جلسہ کی نظامت فکروخبر خبر شافعی گروپ میں مسائل کا جواب دینے والے مفتی عبدالنور ندوی نے کی ۔ ملحوظ رہے کہ فکروخبر فقہ اسلامی کے گروپ کا سلسلہ شروع ہوئے دو سال مکمل ہوئے ہیں اور اب تک کئی ہزار لوگ اس میں جڑچکے ہیں،اور اس میں نامور علماء کرام اور مفتیان کرام کی خدمات لی جاتی ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا