English   /   Kannada   /   Nawayathi

جیسے اعمال اوپر جائیں گے اسی طرح کے فیصلے آسمان سے اُتریں گے

share with us

مولانا محترم نے ابتداء میں عید کی مبارکبادی سب کے خدمت میں پیش کرتے ہوئے دعا کی اور کہا کہ ہم نے جو عبادات رمضان میں کی ہیں ، اس کے اجر و ثواب کا ہم اندازہ نہیں لگاسکتے، اسکا اندازہ ہمیں اسی وقت ہوگا جب ہم موت کے آغوش میں چلے جائیں گے ، اور اللہ کے روبرو حاضری ہوگی، مولانا موصوف معاشرے میں پھیلی برائیوں کو عالمِ انسانیت کی تباہی اور زوال کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام میں آج کس چیز کی کمی ہے ، دولت ہے ثروت ہے، طاقت ہے ، سب کچھ ہے مگرا س کے باجود ہم پراگندہ کیوں ہیں، وجہ اس کی یہ ہے کہ ہم نے اللہ کے احکامات کو چھوڑ کر گناہوں کی چادر کو اوڑھ لیا ہے ، مولانا نے معاشرے کی جہاں کئی ساری برائیوں سے رکنے کی تلقین کی وہیں کہا کہ آج بے پردہ عورتوں کا حال دیکھیں تو افسوس ہوتا ہے ۔ بازاروں کی تنگ گلیوں میں اختلاط، کشش اور تنگ لباس کے دلدادہ ہوچکے ہیں ،اس کا ذمہ دار خود مرد ہے ،کوئی جب ڈھائی سو گرام گوشت خرید کر گھر لے جاتا ہے تو اس کی حفاظت کا پورا انتظام کرتا ہے اور اس کو ڈھانپ کر لے جاتا تاکہ کوئی پرندہ یا جانور اُچک نہ لے مگر ہم اپنی گھر کی عورتوں کو بازاروں میں یوں ہی بے پرواہی چھوڑ دیا ہے ، اور اسی بے حیائی کے اثرات آج معاشرے پر پڑ رہے ہیں ،مولانا موصوف نے تجارت میں ہورہی دھوکہ دہی، ناپ تول میں کمی اور جھوٹ اور غصب و غبن کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسی کو ہم کامیاب ترین تجارت تصور کررہے ہیں، سود کو سود نہیں سمجھ رہے جب کہ احادیث میں ان سب کے سلسلہ میں سخت ترین وعیدیں آئی ہیں، مولانا موصوف نے اس کئی ساری اہم باتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے شیخ سعدی کے اُس یہودی پڑوسی کا بھی واقعہ سنایا جو پہلی منزل میں رہا کرتا تھا اوراس کے بیت الخلاء سے رسنے والی گندگی شیخ سعدی ؒ کے کمرے میں گرا کرتی تھی ، ہفتے گذرنے کے باوجود شکایت نہیں ،کی مگر جب یہودی کی بیوی کی آمد شیخ سعدی کے گھر میں ہوتی ہے اوران کی اہلیہ کو مل کر جب حال معلوم ہوتاہے اور یہودی کو خبر پہنچنے کے بعدیہودی وجہ پوچھتا ہے تو شیخ سعدی ؒ فرماتے ہیں کہ ہمارے نانا آپ ﷺ نے ہمیں یہ سکھایا ہے کہ کسی کو تکلیف نہ دو، اگر میں کہتا تو آپ لوگوں کو تکلیف ہوتی ، اسی لئے باز رہا تو یہودی اسی وقت فوری کلمہ پڑکر اسلام کے آغوش میں آجاتا ہے ، مولانا محترم نے اس وقت معاشرے میں پھیلی کئی اہم مسائل کی جانب توجہ دی اور آخری میں تلقین کیا کہ چاہے زمانے کا رخ جو ہو، اس کا تیورجیسا ہو ، مگر اپنے ایمان کو مضبوط رکھیں، حالات سنگین سے سنگین ترین ہوتی جارہی ہیں،اسلام و ایمان کی روح کو پھیکا کرنے سازشیں چل رہی ہیں مگر اپنے ایمان کو پختہ بنائیں کیوں کہ ایمان ہے تو سب ہے اگر یہ نہیں تو پھر کچھ بھی نہیں۔ ملحوظ رہے خلیفہ جامع مسجد میں خلیفہ جماعت المسلمین کے قاضی وامام وخطیب مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی مدظلہ کی نیابت میں دوگانہ ادا کی گئی ہے ،مولانا موصوف نے بھی یہاں بڑے ہی دلدوز انداز میں معاشرے میں پھیلی برائیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے اس سے باز رہنے کی تلقین ، ہزاروں مصلیوں کو مبارکبادی پیش کرنے کے بعد مولاناموصوف نے بالخصوص والدین کے ساتھ اپنائے جانے والے رویہ کا تذکرہ کیا ہے اور ان لوگوں کو عار دلایا جو ماں باپ کی نافرمانی جیسے گناہ کبیرہ کے مرتکب ہورہے ہیں، مولانا موصوف نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا کہ والدین کی فرماں برداری کی جائے بصورتِ دیگر یہ وہ وباہے جو قوم کو لے ڈوبتاہے۔ 
یاد رہے کہ شہر کے تنظیم جامع مسجد نوائط کالونی میں ، مولانا انصارندوی مدنی ، اور مسجد نور بھٹکل میں ،مولانا امین ندوی ، مخدوم کالونی جامع مخدومیہ میں ، مولانا نعمت اللہ ندوی ، کی نیابت میں دوگانہ ادا کی گئی ، اسی طرح منکی ،مرڈیشور، تنگن گنڈی، شرور، ہوناور ، کاروار ، شرالی، بیندور، کنداپور، اُڈپی اور منگلور میں لاکھوں کی تعداد میں فرزندان اسلام نے پر امن ماحول میں عید کی دوگانہ ادا کی اور گلے مل کر ایک دوسرے کو مبارکبادیاں پیش کی۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا