English   /   Kannada   /   Nawayathi

شرپسندوں نے ایک بار پھر مسلم نوجوانوں پر کیا حملہ (مزید اہم ترین خبریں)

share with us

اس دوران پندرہ سے بیس شرپسندوں نے ان پر جان لیوا حملہ کردیا۔ متأثرہ نوجوانوں کا کہنا ہے کہ بغیر کسی وجہ کے ان پر حملہ کیا گیا ۔ مقامی افراد کے مطابق چندایسے شرپسند سرتکل اور اس کے مضافاتی علاقے میں ہتھیاروں کے ساتھ بلا خطر گھوم رہے ہیں اور اقلیتوں پر لگاتار حملہ کرتی رہی ہے مگر پولیس ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کررہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق 28جون کو بھی سرتکل پولیس تھانہ حدود میں اس طرح کے دو معاملات درج ہوگئے ہیں۔ پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے منچور نامی علاقے سے سات افراد کوحراست میں لیا ہے جن کی شناخت سنتوش ، نوین ، دیو ، دنیش ، گرو اور پربھاکر کی حیثیت سے کرلی گئی ہے۔ متأثرہ افراد میں تین کو شہر کے نجی اسپتال میں منتقل کیا گیا جبکہ تین افراد منگلور کے وینلاک اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ سرتکل پولیس نے حفاظتی انتظامات بڑھادئیے ہیں اور حالات کو قابو میں کرنے کے لیے جگہ جگہ پولیس فورس تعینات کی گئی ہے۔ 


چوری کی دو مختلف وارداتوں میں دس لاکھ مالیت کا سامان لوٹ لیا گیا 

ایک ہی موبائل دکان سے لٹیرے 4.5لاکھ کی قیمت کے موبائل فون لے اڑے 

منگلور /کنداپور 02؍جولائی (فکروخبرنیوز) موبائل دکان سے تقریباً 60موبائل فون جس کی قیمت 4.5لاکھ بتائی جارہی ہے چوری کرلیے جانے کی واردات کنداپور کے علاقے کوٹیشور میں آج صبح منظر عام پر آئی ہے ۔ اطلاعات کے مطابق یہ واردات کل رات انجام دی گئی ۔ چور دکان کا تالا توڑ کر اندر داخل ہوئے اور اس میں موجود قیمتی موبائل فون پر ہاتھ صاف کیا ہے۔ اطلاع ملنے پر شہر کی پولیس نے دکان کا معائنہ کرنے کے بعد تحقیقات شروع کردی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کوٹیشور اہم شاہراہ 66 کے کنارے واقع کوٹیشورٹاورس کی پہلی منزل میں سریش پجاری نامی پچھلے پانچ سالوں سے موبائل کی دکان چلایا کرتا ہے۔ روز کی طرح کل بدھ کی شام بھی وہ اپنی دکان بندکرکے گھر روانہ ہوا اور صبح لوٹا تو دکان میں چوری کئے جانے کی واردات سامنے آئی ہے۔ فوری طور پر اس نے پولیس کو اس واقعہ کی اطلاع کردی۔ جس کے بعد مذکورہ واردات کی خبر منظر عام پر آئی ۔ بتایا جارہا ہے کہ سریش روزانہ نئے موبائل رات میں گھر لے جایا کرتا تھا۔ بارش کا موسم ہونے وجہ سے وہ پچھلے دو ہفتوں سے اس نے یہ سلسلہ منقطع کردیا تھا اور آج لٹیرے اس کا فائدہ اٹھایااور دکان کر لوٹ کر لے گئے۔ ملحوظ رہے کہ پچھلے دو تین دنوں سے ضلع میں سلسلہ وار چوری کی وارداتیں سامنے آرہی ہیں۔ اس سے پہلے کوناجے نامی علاقے میں ایک ہی رات میں تقریباً سات دکانوں پر سلسلہ وار چوری کی وارداتیں انجام دی گئیں تھیں اور قریب پانچ لاکھ کی مالیت پر ہاتھ صاف کیا گیا تھا ۔ اس واردات میں چوروں نے ایک فوٹو اسٹوڈیو سے دو لاکھ مالیت کا ایس ایل آر کیمرہ اور ایک موبائل دکان سے تقریباً ایک لاکھ مالیت کے سامان لے اڑے تھے۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس کے آس پاس واقع کئی دکانوں میں لٹیرے تین لاکھ روپئے مالیت کا سامان پر ہاتھ صاف کرنے میں کامیاب رہے۔ عوام کاماننا ہے کہ ہر دکان کا صدر دروازہ کو نقصان پہنچا کر ہی چور دکانوں میں داخل ہوئے تھے اور فنگر پرنٹس کے نشانات مٹانے کے لیے ایک قسم کا کیمیکل استعمال کیا تھا۔ مذکورہ وارداتوں کے سامنے آنے کے بعد پولیس کا ماننا ہے کہ لٹیروں کی ایک بہت بڑی ٹولی وارداتوں کو انجام دینے کے لیے سرگرمِ عمل ہے۔ محکمۂ پولیس کے فنگرپرنٹس اور ڈاگ اسکواڈ عملہ نے بھی جائے واردات پر پہنچ کر شواہد حاصل کرلیے ہیں۔ دیہی پولیس تھانہ میں معاملہ درج کرلیا گیا ہے۔ تحقیقات جاری ہیں۔ 


ہارڈ ویر کی دکان لگی آگ ،پینتیس لاکھ روپئے کانقصان 

شرپسندوں کی ہوسکتی ہے شرارت

منگلور 02؍ جولائی (فکروخبرنیوز) ہارڈ ویر سامان کی ایک دکان میںآگ لگنے سے اس میں مو جود پائپ اور دیگر سامان جل کر راکھ ہونے کی واردات کوناجے علاقے کے جودو کٹے نامی علاقے میں پیش آئی ہے۔ آگ لگنے سے ہونے والے نقصان کی مالیت 35 لاکھ بتائی جارہی ہے ۔ دکان میں آگ لگنے کی وجوہات کا ا بھی پتہ نہیں چلا ہے ۔ ۔ دکان کے مالک شاہ الحمید کاکہنا ہے کہ روزانہ وہ بجلی کا مین سوئج آف کرنے کی عادت ہے لہٰذا شارٹ سرکیوٹ کا سوال نہیں پیدا ہوتا۔ مذکورہ واردات کا پتہ اس وقت چلا جب دکان کے قریب سے ایک کارپر چند لوگ گذررہے تھے تو دکان سے جلنے کی بو آنے لگی تھی۔ انہوں نے فوری طور پر پولیس کو اطلاع کردی جس کے بعد موقعۂ واردات پر فائر بریگیڈ عملہ بھی پہنچ گیا اور آگ بجھائی ۔ پولیس ذرائع کے مطابق دکان کا صدر دروازہ کچھ کھلا تھا جس کی وجہ سے شبہ کیا جارہا ہے کہ چند شرپسندوں کی جانب سے یہ آگ لگائی گئی ہے۔ کوناجے پولیس نے موقعۂ واردات پرپہنچ کرتحقیقات شروع کردی ہیں۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا