English   /   Kannada   /   Nawayathi

ملک کے لئے کھیلنا یہ میری سب سے بڑی کامیابی ہے:عرفان پٹھان انٹرویو

share with us

آئی سی سی کی طرف سے سال 2004میں ابھرتا ہوا کھلاڑی کا ایوارڈ حاصل کیا اور پورے ملک میں تیز گیندباز کی حیثیت سے مشہور ہوگئے ۔ اگلے دو سالوں میں سابق ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان راہل ڈراوڈ اور سابق کوچ گریک چیل کی قیادت میں آل راؤنڈر بھی بنے رہے ۔وہ آئی سی سی ٹی ٹوینٹی عالمی کپ 2007 اور چمپئن ٹرافی 2013کے کامیاب ہندوستانی ٹیم کے مقبول ترین کھلاڑی تھے۔ کچھ دن قبل وہ شہر بھٹکل کے ایک نجی دورے پر تھے اس موقع پرادارہ فکروخبر نے ان کا خصوصی انٹرویو لیا ۔اس کے چند اقتباسات قارئین کی خدمت میں پیش کیے جارہے ہیں ۔ 
فکروخبر : پہلی بار بھٹکل تشریف لائے ہیں ۔ ماحول، غذا اور اور جگہ آپ کو کیسے لگی ؟
عرفان پٹھان : لوگوں کے ساتھ ساتھ یہاں کی غذا(پکوان) بھی قابلِ ستائش ہے ۔ جگہ تو بہت پسند آئی اوربالخصوص، ساحلِ سمندر اور وہاں تعمیری کی گئی عمارتیں دل کو بھا گئیں،چونکہ میں بھی ایک چھوٹے علاقے سے تعلق رکھتاہوں تو مجھے چھوٹے علاقے بہت پسند ہیں۔

فکروخبر : سنا ہے کہ آپ نے ابھی حال ہی میں عمرہ کی مقدس ادائیگی کی تھی۔اس بارے میں آپ کے کیا احساسات ہیں ؟ 
عرفان پٹھان : عمرہ جانے کے بعد جیسے ہر ایک کے جذبات ہوتے ہیں میرے بھی اسی طرح کے جذبات ہیں۔ وہاں کا سفر کرنا بڑی خوش قسمتی کی بات ہے ۔ میں چاہتا ہوں کہ ہرسال وہاں جاؤں ۔ 

فکروخبر : موجودہ حالات میں امت مسلمہ کے حالات تو آپ جانتے ہی ہیں اس تناظر میں بحیثیت مسلم آپ اس کو کس طرح محسوس کرتے ہیں ؟ موجودہ دور میں خصوصاً نوجوان ان حالات کا کیسے مقابلہ کریں۔ 
عرفان پٹھان : اگر ہم اچھے ہیں تو خوف کس بات کا؟ اچھائی کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ۔ صلاحیتوں کو پہچان کر اچھی چیزوں سے لگاؤ رکھیں تو کامیاب ضرور ہوں گے ۔

فکروخبر : ’شہرت ‘‘اور مقبولیت کو آپ کس انداز میں دیکھتے ہیں؟
عرفان پٹھان : یہ ایک مادی (فنا ہونے والی )چیز ہے اور اس سے نہ زیادہ خوش ہونا چاہیے اور نہ کسی طرح کی اُمید لگائی جائے۔

فکروخبر : آپ کی کامیابی کا راز ؟ 
عرفان پٹھان : کامیابی کے لیے خود اعتمادی کی ضرورت ہے۔ کسی بھی میدان میں کامیابی کے لیے محنت اور ایمانداری ضروری ہے کیوں کہ یہ دونوں لازم، ملزوم ہیں ۔ چاہے وہ کاروبار ہو ، کھیل ہویا کوئی اور میدان ۔ محنت اور ایمانداری سے کام کریں گے تو جیسے بھی حالات آئیں اس کا مقابلہ کرسکیں گے ۔ 

فکروخبر : حالیہ میچ فکسنگ کی وجہ سے ہندوستانی کرکٹ کے شہرت پر کس طرح کا اثر پڑا ؟ 
عرفان پٹھان : مجھے پتہ ہے کہ اس کی وجہ سے مسائل پیدا ہوتے ہیں لیکن آپ اس بات سے انکار نہیں کرسکتے کہ بہت سارے ایسے لوگ ہیں جو ایمانداری سے کھیلتے ہیں اور یہ بات عوام بھی جانتی ہے ۔مجھے نہیں لگتا کہ اس کی وجہ سے کچھ اثر پڑے گا ۔ 

فکروخبر : انیس سال کی عمر میں آپ نے ملک کی ٹیم میں جگہ بنالی ۔ آپ نے یہ سفر کیسے طے کیا ؟ 
عرفان پٹھان : یقیناًبین الاقوامی کرکٹ کھیلنا آسان نہیں ہے۔ اس دوران آگے بڑھنے کے لیے بہت ساری مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ میں کئی دفعہ ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب رہا ۔ یہ بات آسان نہیں ہے لیکن میں بہت خوش قسمت رہا کہ میں بار بار اپنے ملک کے لئے کھیلتا رہا ۔میں نے کئی طرح کے کرکٹ میچیس کھیلے ہیں ۔ جیسے رنجی ٹرافی ، انڈر 19 ، جونےئر کرکٹ وغیرہ۔ میں نے اس میں بہت سے نشیب وفراز دیکھے ہیں ۔جو بھی ہو میرا یہ سفر شاندار رہا ۔ 

فکروخبر : آپ کے فٹنس کا راز کیا ہے ؟ 
عرفان پٹھان : میرے فٹنس کا کوئی خاص راز نہیں ہے لیکن میں کھانے پینے میں بہت احتیاط برتتا ہوں اور اپنے جسم کو تندرست رکھنے کی کوشش کرتا ہوں ۔ میں اپنا وزن بڑھانا نہیں چاہتا اس لیے کہ میرا وزن جتنا کم ہوگا اتنا میرے جسم او رمیرے اعضاء کے لیے اچھا ہے ۔ اور اس کے لیے جتنی کوشش اور ورزش کی ضرورت ہے اسی پر اکتفا کرتا ہوں ۔ 

فکروخبر : اب تک کی آپ کی سب سے بڑی کامیابی کیا ہے ؟ 
عرفان پٹھان : ملک کے لیے کھیلنا میری سب سے بڑی کامیابی ہے ۔ اس کے ساتھ پاکستان کے خلاف ہیٹرک اور ٹی ٹوینٹی عالمی کپ میں کامیابی کا حصہ ہونا میرے یادگار لمحات میں سے ہیں ۔

فکروخبر : اب تک آپ کا سب سے بڑا مدمقابل کون رہا ہے ؟ 
عرفان پٹھان : یہ بات حیرت میں ڈالنے والی ہے مگر سچ یہ ہے کہ میں ہمیشہ اپنے آپ سے جوجھتا رہتا ہوں ۔وجہ یہ ہے کہ آپ کا دماغ ایک سوچتا ہے اور آپ کا جسم کچھ اور ۔دماغ اور جسم کے اس رسہ کشی میں کوشش یہ ہونی چاہیے کہ دونوں کو ساتھ لے کر چلیں۔ کوشش یہ ہوکہ آپ درست فیصلہ لینے والے بنیں کیوں کہ آپ کا دماغ آپ کا دشمن ہوسکتا ہے ۔ اصل مقابلہ اپنے آپ سے ہونا چاہئے۔

فکروخبر : اپنے رب حقیقی سے آپ کا تعلق کیسا ہے؟ 
عرفان پٹھان : بہت اچھا ہے ۔ میں ہمیشہ دعا کرتا ہوں ، خد ا پر یقین رکھتا ہوں اور اس بات پر بھی یقین رکھتا ہوں کہ اس زندگی کے بعد ایک زندگی ہوگی جو قیامت کے بعد ہوگی ۔ میں ان تمام باتوں پر یقین رکھتا ہوں اور میں جو بھی کچھ ہوں اسی کے فضل وکرم سے ہوں ۔ 

فکروخبر : فرانس میں حجاب پر پابندی پر آپ کا کیا ردّ عمل رہا؟ 
عرفان پٹھان : حقیقت میں مجھے اس کا پورا علم نہیں ہے اور نہ میں نے اس سلسلہ جاننے کی کوشش کی ہے ۔میں اپنے مذہب پر ایمان رکھتا ہوں اور اس کی اتباع پر بھی میرا یقین ہے ۔ہمارے مذہب میں یہ ہے کہ جس ملک میں ہم رہیں اس کے قانون کو مانیں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگرہم اپنے ملک کے قوانین کا احترام کریں تو یہ ہمارے لیے اچھا ہے۔ میں دوسرے ملکوں کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا ۔ 

فکروخبر : مستقبل کے بارے میں کیا سوچا ہے؟
عرفان پٹھان : ٹیم میں اسی جوش و جذبہ کے ساتھ واپسی کرنا چاہتا ہوں ، ملک کے لیے کھیلتے رہنا ہی میرا خواب ہے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا