English   /   Kannada   /   Nawayathi

میری فریاد کون سنے گا؟؟..... سیدھی بات .........انصارعزیزندویؔ

share with us

نظر لگ گئی مجھے ، جی ہاں نظر لگ گئی، کیا بتاؤں میں تمہیں ؟ واقعی مجھے نظر بد لگ گئی۔ حاسدین اپنی حاسدانہ نظریں میری آبرو پر ڈال گئے، 1993میں میری آنکھیں اشکبار ہوگئی تھیں، سانس جیسے رک گئی ہو، ہر طرف آگ کے شعلے تھے،مارو ، پکڑو کی دردناک آوازیں تھیں، خون سے لت پت لاشیں تھیں، میں کیا بتاؤں آپ کو؟ بارہ مہینوں کے اُن کٹھن لمحات کو یاد کرتی ہوں تو محسوس ہوتا ہے کہ وقت جیسے ٹہر گیا ہو۔ اُس وقت کے مشہور اسپتال’’ کولاکو ‘‘کے درودیوار نے شاید ہی ایسا منظر دیکھا ہو، کسی کے ہاتھ کٹے ہیں تو کسی کے پیر کٹے،... افوہ !! ! کتنا ہیبت ناک، سنگیناور سینے کو پھاڑنے والا منظرتھا۔ 
یہ وقت بھی گذر گیا...فرقہ واریت کا زہر جو گھولا گیا تھا، اُس زہر کے اثرات دھیرے دھیرے کم ہونے لگے، میری دھرتی ایک بار پھر معمول پرآنے لگی، نسل جواں ہونے لگی، مزیددینی تعلیم کے ساتھ ساتھ دنیوی تعلیم میں میری اولاد آگے بڑھنے لگی ...خوشحالی کا بول بالا تھا، دینداری اتنی کہ شیطان کو کبھی چین نہ میسر ہو.. مسجدیں نمازیوں سے آباد، رمضان آیا تو جیسے زکواۃ و صدقے سے غریب و مسکین بھی خوش،بحر کیف ، یہ مناظر مجھے سب کٹھن مرحلے بھلا دیتے تھے، اور پھر میں یوں ہی اپنی منزل کی جانب گامزن تھی کہ...
پھر سے نظر لگ گئی مجھے...! اب سیاست ، میڈیا، فرقہ پرست طاقتیں سب ایک زبان ہوکر میری دھرتی کو بدنا م کرنے لگی، ایک شخص کا نام لے کر مجھے گالیاں دینے لگی.. میری شبیہ کو بگاڑ کر اسلام و مسلمانوں کو بدنا م کرنے کا بیڑہ اُٹھالیا اور یہ اب تک جاری ہے... میری دھرتی کے سپوتوں نے مل کر مقابلہ کیا، میڈیا کی افواہوں کو غلط قرار دیا، اور اللہ کے سامنے بھی گڑ گڑا نے لگے۔ 
مگر اب میرا جی چاہتا ہے خون کے آنسو، روؤں ؟ اب میرے کچھ اپنے ہی مجھے بدنام کرنے پر تلے ہیں، میرے امن کو مٹی پلید کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اپنے نجی اور ذاتی مفاد کے لیے پورے قوم کو لے کر ڈوبنا چاہتے ہیں، میری عزت کی دھجیاں اُڑانا چاہتے ہیں، ہر طرف مطلب پرستی، مفاد پرستی، اراضی جھگڑوں کا بول بالا ہے، ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوچکے ہیں، میری دھرتی کے امن کو غارت کرنا چاہتے ہیں،لگتاہے گینگ وار نے پورے شہر کو اپنے لپیٹ میں لے لیا ہے، ان جھگڑوں كی آڑ میں کوئی اپنی عمارت اونچی کررہا ہے توکوئی بلاوجہ بے مقصد خود کو کسی خاص زبان کا ٹھیکہ دار سمجھتا ہے اور پھر یوں مزدور طبقہ کی زندگی جہنم بنا دیا ہے...میں اپنے شہر کے اماں کو اس طرح لٹتے نہیں دیکھ سکتی؟؟ اپنے نوجوانوں کو سلاخوں کے پیچھے بلاوجہ تکلیفیں جھیلتے نہیں دیکھ سکتی، ایک دو افرا دکے مطلب کے لیے پوری قوم کو بدنام ہوتے نہیں دیکھ سکتی، اور اس کے آڑ میں سیاست کو اپنا شرینتر رچانے کا موقع نہیں دے سکتی ...
مجھے فریاد کرنا ہے میرے دھرتی کے واسیوں سے.. ہے کوئی سننے والا ؟؟ تو پھر سنئے...
چار چیزیں ایسی ہیں جو بھائی کو بھائی کا دشمن بنا دیتی ہیں
زن، زر،زمین اور زبان...رکئے...تھوڑ اسانس لیجئے، پھر غور کیجئے، شہر میں گزشتہ کچھ دنوں سے پیش آئے واردات میں زن کو چھوڑ کر بقیہ تینوں چیزیں اپنا اہم رول ادا کررہے ہیں.. .ہم انا کے غلام ہوچکے ہیں، اسی انا نے آج میر ے چین و سکوں کو چھین لیا ہے، عملی وہ فکری سرمایہ جو اس شہر کی عزت کی دیواروں کو اونچا کرر کھا ہے اپنے مطلب کے لئے گرانے کی کوشش کی جارہی ہے، امن کی آزادیوں، خوشی سے جھومتی آبادیوں، چین کی آسودگی کے ساتھ کھلواڑ جاری ہے۔امن ہمارے خوابوں کا تعبیر ہے، امن وہ جادو ہے جو سر چڑھ کر بولتاہے، یہ دل کے دروازوں کو کھولتا ہے، دلوں كی دھڑکن کو سنتا ہے، امن سے خوشی کی شہنائیاں بجتی ہیں، فضا میں اسی کی وجہ سے پرچھائیاں ناچتی ہیں،آنگن میں بکھری چاندیوں کو اپنے آغوش میں سمالیتا ہے، اور رشتوں کو مضبوط بندھن میں باندھ دیتاہے،
میری فریادو سنو! اس امن کی بہاروں کو سدا بہار رہنے دو، صحنِ چمن میں اس تازگی کو برقرار رہنے دو۔سکھ اور چین کے ان دریاؤں کو یوں بہنے دو۔اپنے مطلب کے لیے میرے شہر کے سکوں کایوں قتل نہ کرو!!!

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا