English   /   Kannada   /   Nawayathi

کسی بھی فریق کی جانب سے فکروخبر کو دی جانے والی تفصیلات میں سچائی کا ہونا لازمی نہیں؟!

share with us

، کسی اراضی کے مالک کو جب فاریسٹ والی زمین میں مقیم لوگوں کی جانب سے تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ظاہر ہے کہ وہ اعتراض جتائیں گے، جب فاریسٹ کی زمین کسی کے نام نہیں ہوئی ہے تو اس پر کسی کا دعویٰ کرنا اور دعوے کے ساتھ ساتھ اس زمین سے متصل اراضی کے مالک کو تکالیف دینا اور پھر اس کی روک تھام کے لیے جب کچھ لوگ کوشش کرتے ہیں تو ان کی تصویر کشی کرکے ان ہی کے خلاف اس کااستعمال کرنا غلط بات ہے اور یہ بات کسی اچھے شہری کو ہضم بھی نہیں ہوگی ۔ کروڑہا کروڑہا روپئے دے کر خریدی گئی زمین پر جب کوئی اپنا فضلہ جات پھینکتا ہے اور اس پر اعتراض جتانے پر جب فاریسٹ زمین والے اپنی ہٹ دھرمی پر اترآتے ہیں تو لازماً اراضی مالک کو قانون کا سہارا لینا پڑتا ہے ۔ عام عوام کا ماننا ہے کہ حق والوں کو حق پہنچنا چاہیے اور اس دوران کوئی روڑے اٹکائے تو اس کے خلاف کاروائی بھی ہونی چاہیے ۔ فکروخبر اس جگہ پر کوئی فیصلہ سنانے کے حق میں یا کسی فریق کی طرفداری میں نہیں ہے اور نہ ہی کسی کے بیان کو شائع کرکے کسی کی شبیہہ بگاڑنا مقصد ہے ۔ فکروخبر چونکہ شہرومضافات میں ایک معتبر میڈیا کی حیثیت سے جانا پہچانا جارہا ہے تو ظاہر سی بات ہے کہ اس کی ہر تحریر پر لوگ سنجیدگی سے نگاہ ڈالیں گے لیکن صحافت کا مطلب آزادئ رائے بھی ہے ، کوئی اپنی بات کو رکھنا چاہتا ہے تو صحافت کی ذمہ داری ہے کہ اس کو عوام تک پہنچایا جائے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ تحریر ہی فیصلہ کن ہے ، عام عوام کی بات رکھنا بھی ہماری ذمہ داری ہے لہذا عوام کا ماننا ہے کہ موسیٰ نگر کے اکثر گھر والے ایک مخصوص گھر سے پریشان ہیں ، عین لبِ سڑک اور ملکیت والی زمین پر فضلہ جات پھینکے جانے کی وجہ سے عام عوام کو پریشانیوں کا سامنا ہے اور اس دوران اگر ملکیت والی زمین پر فضلہ جات پھینکے جائے تواراضی مالک کو مزید تکلیف ہوگی ۔ لہذا عوام کی شکایت پربلدیہ اور قانون کو کاروائی کرنا لازمی ہے ، ممکن ہے کہ اسی کاروائی کے پیشِ نظر کسی مخصوص گھر یا دکاندار کو تکلیف ہوئی مگر اس بات کو دوسری شکل دینا اور اراضی جھگڑوں میں مفاد پرستی کا مطلب ڈھونڈکر معاملہ کو کوئی اور رخ دینا کوئی معنی نہیں رکھتا ۔ لہذا حالیہ متنازع اراضی معاملہ میں فکروخبر کا کوئی موقف نہیں ہے اور نہ ہی کسی کی حمایت ہے اور نہ ہی کسی کی مخالفت ۔ فکروخبر صرف اپنی صحافت کی ذمہ داری ادا کرتا ہے ، وہ غلط اور صحیح کا فیصلہ سنانے کا اہل نہیں ۔

(نوٹ : اس معاملہ پر دوبارہ کسی بھی فریق کے بیانات اور تفصیلات شائع نہیں کیے جائیں گے )

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا