English   /   Kannada   /   Nawayathi

آکٹوپس کی بڑی تعداد اپنے قدرتی مسکن کے بجائے انسانی کچرے کو متبادل ٹھکانہ بناتی جارہی ہیں!

share with us


 

ریو ڈی جنیرو: 14/مارچ/2022(فکروخبر/ذرائع)برازیلی ماحولیاتی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ آکٹوپس کی کم از کم 24 اقسام نے سمندر میں اپنی قدرتی پناہ گاہیں چھوڑ کر انسانوں کے پھینکے ہوئے کچرے کے ڈبوں میں رہنا شروع کردیا ہے، لیکن یہ کوئی اچھی بات ہر گز نہیں۔

ریسرچ جرنل ’’میرین پولیوشن جرنل‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں شوقیہ اور تحقیقی غوطہ خوروں کی کھینچی ہوئی ہزاروں تصاویر اور ویڈیوز کو بطور حوالہ پیش کیا گیا ہے جن میں آکٹوپس کی مختلف انواع (species) کو پلاسٹک اور شیشے کی بوتلوں سے لے کر لوہے کے ڈرم تک میں بیٹھے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

یہ تصویریں/ ویڈیوز پچھلے کئی سال کے دوران کھینچی گئی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ کوڑے کرکٹ کے طور پر سمندر میں پھینکے گئے ڈبے، بوتلیں اور ڈرم وغیرہ کو آکٹوپس نے اپنی نسل خیزی یعنی انڈے دینے کےلیے بھی استعمال کرنا شروع کردیا ہے؛ جو قدرتی ماحول کےلیے ایک بری خبر سے کم نہیں۔

https://c.express.pk/2022/03/octopus-in-cans-03-1647247110.jpg

واضح رہے کہ ’’ہشت پا‘‘ یا ’’آکٹوپس‘‘ سمندری جانوروں کا ایک وسیع گروہ ہے جو تقریباً تمام ساحلی علاقوں کے قریبی سمندروں میں پایا جاتا ہے۔

آکٹوپس عام طور پر سمندری تہہ میں رہتی ہیں جہاں وہ پتھروں اور مرجانی چٹانوں (کورل رِیفس) کے درمیان خالی جگہ کو اپنے گھروں کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔

بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے مرجانی چٹانوں کی تعداد میں بہت کمی واقع ہوچکی ہے جس سے آکٹوپس کی رہائش کا مسئلہ بھی سنگین تر ہوگیا ہے۔

دنیا بھر میں آکٹوپس کی بیشتر اقسام نے اس مسئلے کا حل، سمندر میں پھینکے گئے انسانی کچرے کی صورت میں نکال لیا ہے جس کا بڑا حصہ پلاسٹک، شیشے اور دھات کی بوتلوں پر مشتمل ہوتا ہے۔

اپنی جسامت اور جسمانی لچک کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آکٹوپس نے ان خالی بوتلوں اور خالی ڈبوں میں رہنا شروع کردیا ہے۔ لیکن یہ کوئی اچھی صورتِ حال نہیں۔

اس مقالے کے مصنفین نے، جن کا تعلق برازیل کی ریو گرینڈے فیڈرل یونیورسٹی میں سمندری حیاتیات کے شعبے سے ہے، خبردار کیا ہے کہ ان میں سے بعض بوتلوں اور ڈبوں میں زہریلے مادّے بھی ہوسکتے ہیں جو آکٹوپس کےلیے جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

https://c.express.pk/2022/03/octopus-in-cans-02-1647247107.jpg

کچھ استعمال شدہ ڈبوں اور بوتلوں کی نوک دار کناریاں بھی آکٹوپس کو ہلاک یا زخمی کرسکتی ہیں۔

اس سے بھی زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ آج آکٹوپس کی بڑی تعداد اپنے قدرتی مسکن کے بجائے انسانی کچرے کو متبادل ٹھکانہ بناتی جارہی ہیں۔

https://c.express.pk/2022/03/octopus-in-cans-01-1647247103.jpg

یعنی اگر ماحولیاتی تحفظ کی کوششوں سے آنے والے برسوں میں سمندروں تک پہنچنے والا انسانی کچرا بہت کم رہ جائے گا تو آکٹوپس کےلیے ایک نیا مسئلہ پیدا ہوجائے گا۔

ہمیں نہیں معلوم کہ ایسے ممکنہ حالات میں آکٹوپس اپنے لیے کسی نئی اور متبادل رہائش کا بندوبست کر سکیں گی یا پھر سمندر میں دربدر ہو کر مرنے لگیں گی۔

 

Express News Urdu

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا