English   /   Kannada   /   Nawayathi

روس کے ساتھ اقتصادی جنگ میں امارات اور خلیجی ممالک کا اہم رول ہوگا : یورپی سفیر

share with us


 

12/مارچ/2022(فکروخبر/ذرائع)سعودی عرب میں یورپی یونین کے سفیر نے کہا ہے کہ رواں برس کے آخر تک یورپی ممالک روس سے گیس کی برآمد دو تہائی تک کم دیں گے اور ایسے وقت میں سعودی عرب اور خلیجی ممالک کا کردار اہم ہوگا۔

عرب نیوز کے مطابق ریاض میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پیٹرک سائمنٹ نے کہا کہ یورپ نے روس پر انحصار کم کرنے کے لیے ایک نیا منصوبہ بنایا ہے۔

’سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستیں نئے پارٹنرز کے طور پر اہم کردار ادا کریں گے۔‘

یورپی کمیشن نے تجویز دی ہے کہ سال کے آخر تک روس سے گیس کی خرید دو تہائی کم کر دی جائے اور 2030 سے پہلے حیاتیاتی ایندھن لینا بند کر دیا جائے۔

عرب نیوز کو دیے گئے جواب میں یورپی یونین کے سفیر نے کہا کہ ’یہ سب سپلائی کے مختلف ذرائع پیدا کرکے کیا جا سکتا ہے اور اس میں خلیجی پارٹنرز، قابل تجدید ہائیڈروجن پروڈکشن اور یورپ میں انرجی کی صورتحال کو بہتر کرنا شامل ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین سعودی عرب سے ’گرین ہائیڈروجن‘ درآمد کرنا چاہتی ہے جو دنیا میں اس کا سب سے بڑا پروڈیوسر ہے۔

سعودی عرب 2030 تک 40 لاکھ ٹن ہائیڈروجن پیدا کرنا چاہتا ہے۔

پیٹرک سائمنٹ کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب کی قیادت میں خلیجی ممالک سے قدرتی گیس درآمد کرنے کے لیے مذاکرات ہو رہے ہیں۔ ہمیں سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کے ساتھ بات کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم کس حد تک گیس امپورٹ کر سکتے ہیں۔‘

’یورپ کا صرف یہ پلان نہیں ہے کہ مختلف ذرائع سے گیس حاصل کی جائے، بلکہ قابل تجدید انرجی کی امپورٹ اور اس میں سرمایہ کاری بھی ہے۔‘

ریاض میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیٹرک سائمنٹ کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تعلقات مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے۔

تازہ اعداد و شمار بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یورپی یونین سعودی عرب کے بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے جس کا 2020 میں حجم 40 ارب ڈالر تھا۔

ان کہنا تھا کہ یورپی کمپنیاں معاشی اور کمرشل سیکٹر میں سرمایہ کاری بڑھانا چاہتی ہیں۔

 

Urdu News

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا