English   /   Kannada   /   Nawayathi

دورِ حاضر میں تعمیری ادب کے بجائے تخریبی ادب کا زور : ڈاکٹر شاہ رشاد عثمانی

share with us

وہ شمس انگلش میڈیم اسکول میں آج صبح ادبی کانفرنس سے صدارتی خطاب کررہے تھے ۔ موصوف نے اسلامی ادب کو تعمیری ادب کا نام دیتے ہوئے کہا کہ لادنینت کے یلغار کے سامنے اسلامی اقدار پر نوجوانوں کی تعمیر اور تربیت کی جائے تو بہت ہی کم عرصہ میں بہت بڑا کام انجام دیا جاسکتا ہے ۔ ڈاکٹر صاحب نے عصرِ حاضر کے فن پاروں میں تخلیق پر سیر حاصل بحث کرتے ہوئے کہا کہ اس کا معیار صلاحیت اور کوششوں کے اعتبار سے مختلف ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے اس طرح کے ادبی کانفرنس کا انعقاد کے مقصد کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ہم فکر وعمل اور ماضی کی سرگرمیوں کا جائزہ لیں ، حال پر نظر رکھیں اور مستقبل کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جائے ۔ موصوف نے تعمیری ادب کی تخلیق کرنے والوں کی عدم پذیرائی پر افسوس کا اظہارکیا اور کہا کہ تنقیدی انداز سے اس طرح اس کا جائزہ لیا جاتا ہے کہ وہ آگے بڑھنے کے بجائے پیچھے کی طرف جاتے ہیں اور ان کی صلاحیت پر بریک لگ جاتا ہے۔انہوں نے موجودہ دور میں ادب کے مقام پر روشنی ڈالی اور اس احساس دلایا کہ یہ دور اسلام کی نشأۃ ثانیہ کا ہے اور دنیا بھر اسلامی بیداری کی ایک لہر چلی ہے اور ہر ایک اسلام کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے تو ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ادب کے حوالہ سے معاشرے میں بے داری لائی جائے او رمعاشرے کو صالح اور اسلامی اقدار پر برقرار رکھنے کے لیے تگ ودو کی جائے تب جاکر اسلامی ادب کا مستقبل روشن نظر آئے گا ۔ اس سمینار میں تعمیری ادب کے تعلق سے دو گرانقدر مقالے پیش کیے گئے ۔ ادارہ ادب اسلامی ہند کے صدر ڈاکٹر حسن رضا نے تعمیر ادب کا فروغ ، مسائل وسائل اور امکانات پر اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تعمیری ادب کو زندہ رکھنے کے لیے فنکار اور فن پارہ کا رشتہ مضبوط ہو اور اس کی نشو ونما کے لیے محقق ، قاری اور تنقید جائزہ لینے والوں کے درمیان گہرا ربط ہونا چاہیے ۔ دنیا میں تعمیری ادب کا فقدان نہیں ہے اور فطرت کی طرح اللہ نے انسان کو ذوقِ جمال کی صفت بھی عطا کی ہے جس کے ذریعہ وہ اپنے ذوق کو تسکین فراہم کرسکتا ہے ۔ انہو ں نے اپنے مقالہ میں کہا کہ تعمیری ادب کو کسی خاص شخصیت اور تحریک سے وابستہ کرنا تعمیری ادب کے فروغ میں رکاوٹ کھڑی کرنا ہے۔ اس لیے ادب کو فرغ دینے کے لیے تنظیموں اور تحریکوں سے بالاتر ہوکر خدمت کی جائے ۔ موصوف نے ادیب کو ضروری مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ادیب کے لیے ضروری ہے کہ وہ دنیا کے نامور ادیبوں سے فیض یاب ہوتا رہے اور ترقی پسند ادب کے ساتھ اپنا رشتہ استوار رکھے ۔ انہوں نے نئی نسل کو ادب سے وابستہ کرنے کے لیے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ باصلاحیت نوجونوانوں کو آگے بڑھایا جائے اور ان کو تلاش کرکے ذمہ داریاں دی جائیں ۔ دوسرا مقالہ معروف نقاد وشاعرِ حیدرآباد جناب رؤوف خیر نے تعمیری ادب کی تخلیق ، مسائل وسائل اور امکانات پر پیش کیا جس میں انہوں نے کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد نے کئی ایک پرچوں کو نکال کر تعمیری ادب کو فروغ دینے کی کوشش کی اور’’ البلاغ ‘‘کے ذریعہ تو معاشرے کی تعمیر میں اہم رول ادا کیا ۔ ان کے علاوہ اور بھی کئی ایک شخصیات ہیں جن کا ادب کی تعمیر میں بڑا حصہ رہاہے ۔ واضح رہے کہ دوپہر کی نشست میں غزل سرائی کا مقابلہ اور قوالی پیش کی گئی جس میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والوں کو انعامات سے نوازا گیا ۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا