English   /   Kannada   /   Nawayathi

کوئلے کی کان کنی کے خلاف 50 ہزار سے زائد جرمنوں کا مظاہرہ

share with us


برلن:07؍اکتوبر2018(فکروخبر/ذرائع)مقامی عدالت کی طرف سے احتجاجی مظاہروں پر پابندی کے خاتمے کے بعد ہزاروں ماحول دوست جرمن شہری ہامباخ کے جنگل میں جمع ہو گئے ہیں۔ منتظمین کے مطابق وہ کوئلے کی کان کنی کے خلاف ہیں اور درختوں کا ہر صورت تحفظ کریں گے۔آج چھ اکتوبر بروز ہفتہ کو جرمن شہر آخن کے قریب واقع ہامباخ کے جنگل میں ہزاروں افراد احتجاجی مظاہرے میں شرکت کے لیے جمع ہوئے ہیں۔ یہ احتجاجی مظاہرہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب گزشتہ روز ہی ایک مقامی عدالت کی طرف سے احتجاجی مظاہروں پر پولیس کی عائد کردہ پابندی کو ختم کر دیا گیا ہے۔دوسری جانب کسی بھی مشکل صورتحال سے نمٹنے کے لیے آج صبح سے متاثرہ جنگل میں سینکڑوں پولیس اہلکار تعینات کر دیے گئے تھے۔ ہامباخ کوئلے کی کان کنی کے حوالے سے ایک وسیع ترین علاقہ ہے۔ لیکن یہ علاقہ تحفظ ماحول کی کوششوں کے حوالے سے بھی ایک علامت بن چکا ہے۔گرشتہ چھ برسوں سے ہامباخ کے جنگل میں ایک سو سے دو سو نوجوان درختوں پر بنائے گئے گھروں میں رہ رہے تھے۔ یہاں پر درختوں پر بنے گھروں کے کئی چھوٹے چھوٹے گاؤں تشکیل پا چکے تھے۔ ماحول دوست کارکن کوئلے کی کان کنی کی خاطر جنگلات کو ختم کرنے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اس جنگل کو بچانا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ توانائی حاصل کرنے کے لیے کوئلے کا استعمال ماحول کے لیے نقصان دہ ہے۔ دوسری جانب چند روز پہلے پولیس نے یہاں درختوں پر احتجاجاً رہائش پذیر تمام مظاہرین سے یہ علاقہ کا خالی کرا لیا ہے۔ اسی دوران ایک ماحول دوست کارکن کی درخت سے گرنے کے بعد موت واقع ہو گئی تھی، جس کے بعد صورت حال مزید گھمبیر ہو گئی تھی۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ کوئلے کی کان کنی کی وجہ سے جنگلات کو ختم نہ کیا جائے۔ توانائی فراہم کرنے والی کمپنی (آر ڈبلیو ای) ہامباخ کے جنگلات کا بچا کچا حصہ بھی اپنے مقاصد کے لیے ملیہ میٹ کرنا چاہتی ہے۔ ان جنگلات کا نوے فیصد حصہ پہلے ہی کان کنی کی وجہ سے برباد کیا جا چکا ہے۔آج کے مظاہرے میں شریک افراد اس وجہ سے بھی خوش نظر آ رہے ہیں کیوں کہ جرمنی کی ایک دوسری عدالت نے عارضی طور پر متاثرہ جنگل کے درختوں کی کٹائی کا عمل روک دینے کا حکم جاری کیا ہے۔ منتظمین کے مطابق ہفتے کے روز تقریبا بیس ہزار مظاہرین کی شرکت متوقع تھی لیکن ہفتے کی دوپہر تک ان مظاہرین کی تعداد تقریبا پچاس ہزار تک پہنچ چکی تھی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا