English   /   Kannada   /   Nawayathi

کرناٹک :چندضلعی اسپتالوں میں نوزائیدہ بچوں کی اموات پر تشویش

share with us

اور انھوں نے صرف انکوائری کا حیلہ بنالیا ۔ملک میں اُتر پردیش کے بعد اب ریاستِ کرناٹک میں کے دواخانوں میں بھی بچوں کی اموات کا سلسلہ زور پکڑتا جارہا ہے۔کرناٹک کے کولار کے شری نرسمہا راجا اسپتال میں اس سال اب تک90نوزائیدہ بچوں کی اموات ہونے کی بات سامنے آئی ہے۔یہ انکشاف کرناٹک کے چیف منسٹر سدارامیا کو موصول رپورٹ میں کیا گیا ہے۔چیف منسٹر سدارامیا اس ضمن میں جانچ کے احکا م دئیے ہیں۔ ایک سروے کے مطابق اسپتال میں یکم ؍جون سے 22؍اگست کے درمیان کم ازکم 35 نوزائیدہ بچوں کی اموات ہوئی ہیں۔صورتحا ل کا جائزہ لینے کیلئے انسانی ہیومن اینڈچائلڈرائٹس کمیٹی کے عہدیداروں نے کولار کے شری نرسمہا راجا اسپتال کا دورہ کیا۔اسپتال انتظامیہ نے کولار کے ڈپٹی کمشنر کوبتایا کہ اس ہفتے ہوئی اموات کی تحقیقات کیلئے ماہرین کی ایک ٹیم بنائی گئی ہے۔وہیں سدارامیا نے اس پورے معاملہ میں محکمہ صحت کی طرف سے ایک رپورٹ طلب کی ہے‘حالانکہ نوزائیدہ بچوں کی موت کے معاملہ میں اسپتال کی جانب سے لاپرواہی سے انکار کیا گیا ہے کہ اس ہفتہ جن بچوں کی اموات ہوئیں ان میں پیدائشی absurdities کوتھیں۔بچوں کی اموات صرف کولار ضلع میں ہی نہیں بلکہ رائچور‘بیدراور داونگیرے میں بھی بچوں کے اموات ہوئی ہیں۔بیدر کے بریمس اسپتال میں تمام سہولیات دستیاب ہونے کے باوجودبھی مناسب علاج نہ ہونے پر بچوں کی موت ہورہی ہے۔گذشتہ 6ماہ کے دوران 502بچوں میں148بچوں کی اموات ہونے کی اطلاع ہے۔‘ اس اسپتال میں تمام وسائل فراہم ہیں تاہم مناسب علاج اور ادویات اثر انداز ہونے کی بنا پر مسلسل بچوں کی موت واقع ہورہی ہے ‘یہ اعداد و شمار بیدر ضلع اسپتال سے جاری کئے گئے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق گذشتہ4ماہ کے دوران مرنے والے بچوں کی تعداد انتہائی تشویشناک ہے ۔بریمس بیدر میڈیکل کالج اب جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ 450بستروں والا اسپتال ہے‘ ہر دن ہزاروں افراد مناسب علاج و معالجہ نہ ہونے کی وجہ سے واپس چلے جاتے ہیں لیکن اس اسپتال میں قائم بچوں کے وارڈ میں جب عوام اپنے بچوں کو علاج کیلئے آتے ہیں تو وہاں کا ماحول دیکھ کر خوش ہوجاتے ہیں ایسے اسپتال میں بچوں کی مسلسل اموات نے عوام کو پرشان کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق گذشتہ تین ماہ کے دوران رائچور ضلع میں 70بچوں کی اموات ہوئی ہیں ضلع رائچور میں بچوں کی مسلسل اموات کی وجہ تغذیہ بخش غذا کی کمی بتائی جارہی ہے۔ناقص اور غیر متوازن غذاؤں کی وجہ بچوں کی اموات ہوئی ہیں ۔اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ دوسال کے درمیان 1514بچوں کی اموات ہوئیں ہیں رائچور کے ریمس اسپتال رہنے کے باوجود نہ ہونے کے برابر ہوگیا۔ مسلسل اموات کی وجہ سے عوام الناس نے اسپتال اور ڈاکٹروں کے خلاف انتہائی برہمی کا اِظہار کیا ہے۔اس ضمن میں محکمہ برائے خواتین و اطفال بہبود بچوں کی اموات کی وجوہات تلاش کرنے میں بُری طرح ناکام ہوگیا ہے۔کرناٹک کے داونگیرے ضلع میں بھی بچوں کی اموات کی خبر ہے۔ داونگیرے کے چگٹیری اسپتال کے حاملہ اور اطفال شعبہ میں ایک ہی دن میں تین بچوں کی موت ہونے کی اطلاع ہے۔ داونگیرے تعلقہ کے ردرن کٹے دیہات کی رہائشی نیتراونی نامی حاملہ خاتون کی زچگی کے بعد دوبچے فوت ہوگئے۔ عوام کا الزام ہے کہ ڈاکٹروں کی لاپرواہی کی وجہ سے بچوں کی اموات ہورہی ہیں ‘لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ خاتون اسپتال میں داخلہ ہونے سے قبل ہی بچے کی ماں کی کوکھ میں ہی فوت ہوگئے ہیں۔ خاتون کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ اسپتال کو آنے سے قبل بچوں کے زندہ ہونے کی خبر تھی۔ آپریشن کیا جاتا تو بچے شائد زندہ رہتے ۔لیکن علاج معالجہ میں کی گئی تاخیر کی وجہ سے بچے موت کی آغوش میں چلے گئے۔ایک اور معاملہ داونگیرے کے مانکوری کی رہائشی سویتا کی زچگی کے بعد بھی یہی معاملہ پیش آیا۔‘ اس نے لڑکے کو جنم دیا‘لیکن وہ فوت ہوگیا موت کی و جہ اب تک معلوم نہ ہوسکی ۔ریاستی حکومت کو چاہئے کہ عوامی صحت کیلئے جاری کردہ اسپتالوں فنڈ و سہولیات کا استعمال ہورہا ہے یا نہیں ۔اس ضمن میں ایک کمیٹی تشکیل دے کر یہ بات سامنے لائی جائے کہ اسپتالوں میں کیا بچوں کے ڈاکٹروں کی کمی ہے‘یا DGOڈاکٹروں کی کمی ہے۔جبکہ بیدر‘کولار اور رائچور میں سرکاری میڈیکل کالج سے منسلک اسپتال ہونے کے باوجود بچوں کی اموات میں کمی واقع نہیں ہورہی ہیں ۔ریاستی حکومت فوری طورپر اس ضمن میں مثبت اقدام اُٹھائیں ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا