English   /   Kannada   /   Nawayathi

محکمہ خزانہ کے آڈٹ اینڈ اکاؤنٹ سروس کیلئے ہوئی تقرری میں مسلم امیدواروں کی کامیابی کی شرح محض 5.90 فیصد

share with us

2016میں مغربی بنگال پبلک سروس کمیشن نے محکمہ خزانہ کے آؤڈٹ اینڈ اکاؤنٹ سروس میں بحالی کیلئے 120سیٹوں پر بحالی کیلئے اشتہار جاری کیا تھا جس میں 66سیٹیں جنرل تھیں، ایس سی 26ایس ٹی 7، او بی سی اے میں 11، اوبی سی بی میں 08اور جسمانی معذروں کیلئے 02سیٹیں مختص کیا گیا تھا۔ 6جولائی 2017میں جاری نتائج میں کل108امیدواروں کی کامیابی قرار دیا تھا۔جس میں 6مسلم امیدوار شامل ہیں۔ یعنی مسلم امیدواروں کی کامیابی کی شرح 5.90فیصد رہی ۔جب کہ مغربی بنگال میں مسلمانوں کی کل آبادی 30فیصد کے قریب ہے ۔سماجی کارکن اور آل انڈیا مائنا ریٹی یوتھ فیڈریشن کے صدر قمرالزماں نے یو این آئی کو بتایا کہ پبلک سروس کمیشن نے مسلمانوں کو نظر انداز کرنے کی جان بوجھ کر کوشش کی ہے ۔انہوں نے کہاکہ بحالی کیلئے جو اشتہار جاری کیا گیا تھا اس میں اوبی سی اے کیلئے کل 11سیٹیں مختص کیا گیا ہے ۔مگر جو نتائج سامنے آئے ہیں اس میں اوبی سی اے کی 11سیٹیں پر نہیں کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چوں کہ اوبی سی اے 90فیصد مسلم برادری شامل ہیں ۔اس لیے اوبی سی اے کی کل 11سیٹوں نہیں بھرا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ تحریری امتحان میں اوبی سی اے کوٹے میں کل 41امیدوار کامیاب ہوئے تھے اور انہیں انٹرویو کیلئے طلب کیا گیا تھا مگر نتائج میں ان سب کو نظر انداز کردیا گیا۔ قمرالزماں نے کہا کہ نتیجہ میں جن دو مسلم امیدوار فہیم اور شاہنواز اسلام کو اوبی سی اے میں دکھایا گیا ہے در اصل ان دونوں میں جنرل کوٹے سے پاس ہیں مگر خانہ پری کرنے کیلئے انہیں اوبی سی اے میں دیکھا گیا ہے۔قمرالزماں نے سوال کیا کہ جب ایس سی ، ایس ٹی اور اوبی سی بی کے تمام کوٹے کو پر کیا گیا تو پھر آخر اوبی سی اے اور معذور کیلئے مختص سیٹیوں  کو کیوں نہیں پر کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ چوں کہ اگر اوبی سی اے کا کوٹہ پر کیا جاتو مسلم امیدواروں کی کامیابی کی شرح 15فیصد تک پہنچ سکتی تھی اس لیے جان بو جھ کر پبلک سروس کمیشن نے اس کوٹے کو خالی چھوڑدیا تاکہ مسلمانوں کو نوکری نہ ملیں۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے مغربی بنگال اقلیتی کمیشن سے پبلک سروس کمیشن کی شکایت کی ہے اور کمیشن کے چیرمین انتاج علی شاہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کریں گے اگر یہ مسئلہ جلد حل نہیں کیا جاتا ہے پبلک سروس کمیشن کے دفتر کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ 2011میں ممتا بنرجی کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ تصور عام ہے کہ ان کے دور اقتدار میں سرکاری ملازمتیں میں مسلمانوں کی نمائندگی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے ۔مگر2015میں کلکتہ کے ایک ریسرچ اسکالر اور سماجی کارکن شبیر احمد کے ذریعہ دائر آرٹی آئی کے جوا ب میں جو حقائق سامنے آئے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ممتا بنرجی کے دور اقتدار میں بھی سرکاری ملازمتوں میں مسلمانوں کی نمائندگی میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا