English   /   Kannada   /   Nawayathi

مودی حکومت اپنی چوڑیاں اتارکرپاکستان کو منہ توڑ جواب دے : کانگریس(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی حکومت کی پاکستان کے تئیں کوئی پالیسی نہیں ہے جس سے دہشت گردی اور تشدد کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ ملک میں جب کل وقتی وزیر دفاع نہیں ہیں تو مکمل حفاظتی پالیسی بھی نہیں بنے گی۔ مسٹر کپّل سبل نے کہا کہ جموں و کشمیر کے دہشت گردانہ واقعات میں اگست 2011 سے مئی 2014 تک 50 شہری اور 103 جوان مارے گئے تھے۔ مودی حکومت کے گزشتہ 35 مہینوں میں 91 شہری اور 198 جوان مارے گئے ہیں۔ اسی مدت میں یو پی اے کے دور میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کے 470 واقعات اور دراندازی کے 85 معاملے سامنے آئے تھے۔ مودی حکومت کے دور میں جنگ بندی کے 1343 معاملات اور دراندازی کے 100 کیس ہوئے ہیں۔ نکسلی تشدد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت اسمبلی انتخابات جیتنے کے بعد ' یوم فتح' منانے میں مصروف ہے جبکہ ملک میں قانون و انتظام کی صورتحال ابتر ہوگئی ہے۔ نکسلی تشدد اور دہشت گردی کے واقعات میں نوجوان شہید ہو رہے ہیں اور حکومت کو یوم فتح منانے سے فرصت نہیں ہے۔ مسٹر سبل نے کہا کہ "یہ لوگ ابھی سال 2019، 2024 اور 2029 کے انتخابات کے بارے میں سوچ رہے ہیں تو وہ حفاظت اور سلامتی کے سلسلے میں کیسے سوچیں گے؟

کرشنا اور تنگبھدرا پانی خشک ہونے کے ساتھ ہی رائچور ضلع کے سب سے زیادہ تعلقہ جات سے کسانوں کا شہر وں کی طرف نقل و حمل 

بیدر۔2؍مئی(فکروخبر/ذرائع)ریاست کی دو بڑی دریاؤں کرشنا اور تنگبھدرا پانی خشک ہونے کے ساتھ ہی رائچور ضلع کے سب سے زیادہ تعلقہ جات سے کسانوں کا شہر وں کی طرف نقل و حمل شروع ہوگیا ہے ۔رائچور ضلع کے دیودرگ ‘مانوی‘ اور لنگسگور تعلقہ جات سے کافی تعداد میں کسان شہروں کی طرف جارہے ہیں کیونکہ یہاں کھیتی تو دور پینے کے پانی کا شدید بحران کا سامنا ہے۔کسانوں کے پاس اب روزی روٹی کیلئے کہیں کسی کارخانوں میں کام حاصل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نظر نہیں آرہا ہے۔رائچور ضلع کے جن تعلقہ جات تک آبپاشی سہولیات پہنچتی ہیں وہاں سے بھی کسان شہر کی سمت جانے تیار ہیں کیونکہ نارائین پور اور تنگبھدرارزروائربھی تقریبا خشک ہوچکے ہیں۔ضلع رائچور لنگسگور تعلقہ کے دیہات کی حالت کافی خستہ ہیں۔ اس تعلقہ کے کئی دیہات کو پینے کیلئے بھی خاطر خواہ پانی نہیں مل رہا ہے ۔کسان اپنے مویشیوں کوفروخت کرکے بنگلور اور پونا بشمول دیگر شہروں میں اجرت کیلئے باہر ہیں۔ مانوی تعلقہ کے نصف سے زائد شدید پینے کے پانی کے بحران کے زد میں ہے ۔مڈگری‘ہلی ہسور‘گاؤٹٹو‘ہاراوی‘جکّلدینی اور یہاں تک کہ مانوی شہر میں بھی حالات تشویشناک ہیں‘ وہیں مسلسل خشک سالی کی وجہ سے دیو درگ تعلقہ سنگین پانی کی شدید بحران کا سامنا کررہا ہے۔ان تعلقہ جات سے کسان کا نقل و حمل بڑے پیمانے پر ہورہا ہے۔ حالات جنوبی کرناٹک کے بھی اچھے نہیں ہیں ۔ٹمکورضلع پاؤ گڑھ تعلقہ واقع ہے بیکے ہلی گاؤ سے تقریبا800لوگ بنگلور شہر کے پنیا انڈسٹریل ایریا ‘جگنی وغیرہ مقامات پر کام کی تلاش میں پناہ لئے ہوئے ہیں ‘بیکے گاؤں کی آبادی2500ہے لیکن وہاں اب زیادہ تر بچے اور بزرگ ہی رہ گئے ہیں ۔اگرچہ خشک سالی سے متاثرہ کلبُرگی اور بیدر ضلع میں اس سال حالات کچھ بہتر کہے جاسکتے ہیں ۔حیدرآباد کرناٹک علاقے میں آنے والے ان اضلاع سے بھی گذشتہ سال خشک سالی اور پینے کے پانی کی سنگین مسئلہ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر کسانوں کا نقل و حمل ہوا تھا ۔لیکن مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار ضمانت اسکیم لاگو ہونے سے کسانوں کو کام ملنے لگا ہے۔ چنچولی تعلقہ کے چندانور تانڈا سے ہر سال200سے زائد کسان حیدرآباد اور تلگانہ کے دیگر شہروں میں کام کی تلاش میں نکل جاتے تھے ۔اس سال ان گاؤں سے ایک بھی کسان باہر نہیں گیا ہے‘کیونکہ انھیں اپنے گاؤں میں کام مل رہا ہے ۔در اصل ان علاقوں میں بہت سے سماجی تنظیمیں سرگرم ہیں اورشعور بیداری پروگرام منعقد کرتے رہتے ہیں تاکہ منصوبہ جات کے تحت زیادہ سے زیادہ کام فراہم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔جنوادی مہیلا سنگٹھن کی لیڈر نیلا کے مطابق وہ گھر گھر جاکر لوگوں کو اس اسکیم سے آگاہ کررہے ہیں ۔نتیجہ یہ ہوا کہ چنچولی تعلقہ میں ہی گذشتہ ایک Fortnight کے دوران تقریبا1500لوگوں کو روزگار ملا۔ادھر بیلاری اور کوپل میں بھی منریگا اسکیم کے نافذ ہونے کے بعد لوگوں میں کافی بیداری دیکھی جارہی ہے ۔سال2016-17کے دوران منریگا کے تحت ان ضلاع میں34ہزار لوگوں کو روزگار ملک جبکہ ایک سال پہلے یہ اعداد و شمار15ہزار تھا۔اگرچہ کہ ضلع میں کارکنوں کا کہنا ہے کہ مسائل کی وجہ سے یہاں اتنے روزگار پیدا نہیں ہو پارہے ہیں۔پہلے ایک خاندان کیلئے ایک ہی بنک اکاؤنٹ کافی تھا اور اسی بنیاد پر سب کو کام مل رہا تھا ‘لیکن اب ہر شخص کا اکاؤنٹ ضروری ہے ۔بنک افسران بھی تعاون نہیں کررہے ہیں جس سے ضلع میں اتنے روزگار فراہم نہیں ہورہے ہیں ۔در اصل علاقہ حیدرآباد کرناٹک کے شاہ پور‘سورپور‘یادگیر‘مانوی‘لنگسگور‘دیودرگ تعلقہ جات سے ہی سب سے زیادہ کسان نقل حمل کررہے ہیں گاؤں چھوڑنے کے بعد یہا ں کسان بنگلور‘ حیدرآباد‘ اور دیگر شہروں میں تعمیراتی کاموں اور دیگر علاقوں میں اجرت کرتے ہیں ‘تاہم اس بار تعمیری سرگرمیاں بھی کم ہیں جس سے ان کے سامنے ڈبل چیلنج ہے۔***

مسلم پرسنل لابیداری مہم کے تحت بیدر مسلم وکلاء کاایک اہم اجلاس 

بیدر۔2؍مئی(فکروخبر/ذرائع)مسلم پرسنل لابیداری مہم کے تحت آج مسجد ابراہیم چیتہ خانہ ، بیدر مسلم وکلاء کاایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ جناب محمدنظام الدین امیرمقامی بید رنے افتتاحی کلمات اداکرتے ہوئے دارالقضاء ، شرعی پنچایت اور کونسلنگ سنٹرس کے قیام میں وکلاء سے تعاون کی اپیل کی ۔ جناب محمدمعظم نے سورۃ انبیاء کی منتخب آیات کی تذکیر کے ذریعہ ملت کو شریعت پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کی جو ایمان کالازمی تقاضہ ہے۔ مولوی محمدضمیرالدین صاحب ایڈوکیٹ نے کہاکہ آربیٹری قانون کے تحت فریقین باہم تصفیہ کرسکتے ہیں۔ جناب شیخ ابراہیم نے کہاکہ خواتین میں بیداری لانے کے لئے منظم کوشش ہونی چاہیے۔ اور کہاکہ مسلمان اپنے نزاعات کے تصفیہ کے لئے دارالقضاء سے رجوع کریں۔ جناب محمدمنصور احمدخان ایڈوکیٹ نے کہاکہ گھریلو تشدد کے واقعات میں ان دِنوں زبردست اضافہ ہواہے۔ اس کے خلاف بڑے پیمانے پر بیداری مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ ایڈوکیٹ خان نے مشورہ دیاکہ مسلمان اپنے تنازعات شریعت کے تحت حل کرناچاہیے۔ جناب محمدادریس ایڈوکیٹ نے کہاکہ بڑی تعداد میں مسلم مقدمات نفقہ کے لئے دائر ہورہے ہیں۔ اس سلسلہ میں بھی ملت کورہنمائی کی ضرورت ہے۔ مولوی محمدفہیم الدین صاحب نے اپنے اختتامی خطاب میں کہاکہ مسلم پرسنل لا کی آڑمیں باطل طاقتیں مسلم خواتین اور مسلم نوجوانوں کوورغلا رہی ہیں۔ مسلم دانشوروں کو سنجیدگی سے اس پہلو پر غور کرنا چاہیے۔ جناب شاہ موسیٰ محی الدین قادری ایڈوکیٹ سکریڑی اے پی سی آر نے اظہار تشکر کیا۔ جناب محمدعارف الدین نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔ جناب فضل احمد صاحب صدر اے پی سی آربیدر نے استقبالیہ پیش کیا۔ جناب محمدفراست علی ایڈوکیٹ، سید فضل الحق ایڈوکیٹ ، سید خواجہ علی ایڈوکیٹ ، محمدعبدالرشید ایڈوکیٹ ، سید ظہورالدین قادری ایڈوکیٹ ، محمداصغر علی ایڈوکیٹ، محمدجہانگیر علی ایڈوکیٹ، محمدسراج الدین ایڈوکیٹ اور محمدخلیل ایڈوکیٹ وغیرہ شریک اجلاس رہے۔ ***

تعلیمی ادارہ وزڈم پی یوسائنس کالج نے ’وزڈم ٹیالنٹس گروپ‘‘ تشکیل دیاہے

اس گروپ میں داخلے کے لئے منتخب طلبہ کو مفتFreeکوچنگ دی جائے گی

بیدر۔2؍مئی(فکروخبر/ذرائع) وزڈم پی یوسائنس کالج بیدر کی جانب سے دسویں جماعت کامیاب ایسے طلبہ جو میڈیکل اور انجینئرنگ کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیم مقابلہ جاتی امتحانات (NEET / JEE/K-CET)کے ذریعہ حاصل کرنا چاہتے ہیں ان کے لئے مختلف قسم کی خصوصی پیشکش کے ذریعہ تعلیم حاصل کرنے کاموقع فراہم کیاجارہاہے۔ اطلاعات کے بموجب تعلیمی ادارہ وزڈم پی یوسائنس کالج نے ’وزڈم ٹیالنٹس گروپ‘‘ تشکیل دیاہے۔ اس گروپ میں داخلے کے لئے منتخب طلبہ کو مفتFreeکوچنگ دی جائے گی ۔ اور چند ایک کی کوچنگ فیس میں 50%Discountاور راحت دینے کااعلان کیاگیاہے۔ اس گروپ کی کوچنگ بنگلور، بیجاپور اور حیدرآباد کے Expert Facultyکے ذریعہ کی جاتی ہے ۔لڑکیوں کے لئے قیام وطعام (رہائش) کی سہولت ہے جبکہ لڑکوں کے لئے علیحدہ ہاسٹل کا انتظام ہے ۔دونوں کے لئے علیحدہ عمارتیں رکھی گئی ہیں۔ وزڈم ٹیالنٹس گروپ میں داخلہ بذریعہ ٹسٹ اور انٹرویو ہوتاہے۔ 4؍مئی بروجمعرات صبح 9بجے بمقام وزڈم پی یوکالج ، تعلیم صدیق شاہ بیدر میں دہم جماعت کاامتحان دے چکے طلبہ کا انٹرویو مقرر ہے۔ جناب محمدآصف الدین سکریڑی وزڈم پی یوکالج بیدر نے طلبہ ، اولیاء طلبہ ، تعلیمی اور سماجی ودیگر اداروں کے ذمہ داران سے اپیل کی ہے کہ وہ اس اہم موقع سے استفادہ کرتے ہوئے امسال دہم جماعت کا امتحان دے چکے طلبہ کی رہنمائی فرمائیں۔ اور ان کے بہتر مستقبل کی ضمانت بنیں ۔ دہم جماعت کے طلبہ اپنانام اور ایس ایس ایل سی ہال ٹکٹ کی فوٹو کاپی کے ساتھ 4مئی کی صبح 9بجے تک داخلہ ٹسٹ کے لئے پہنچ جائیں۔ 10بجے دن سے ٹسٹ کاآغازہوگا۔ مزید تفصیلات کے لئے سید علی سر کوآرڈی نیٹر سے 7259420051پر رابطہ کیاجاسکتاہے۔***

بیدر میں ادارہ ادب اسلامی ہند بیدر کے زیراہتمام منعقدہ موضوعاتی مشاعرہ

بیدر۔2؍مئی(فکروخبر/ذرائع)’’ جس طرح کے اشعار آج یہاں پیش کئے گئے ہیں ، وہ اگر نوجوانوں میں مقبول ہوجائیں تو شریعت اور مسلم پرسنل لاسے نوجوانوں کی محبت میں اضافہ ہوگا۔ میں اس کے لئے شعراء حضرات کو مبارک باد پیش کرتاہوں‘‘۔ یہ بات جناب محمدمعظم سابق امیرمقامی جماعت اسلامی ہند بید رنے کہی۔ وہ کل سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ ہال ، نورخان تعلیم بیدر میں ادارہ ادب اسلامی ہند بیدر کے زیراہتمام منعقدہ موضوعاتی مشاعرہ سے خصوصی خطاب کررہے تھے۔انھو ں نے مزید کہاکہ’’ مسلم پرسنل لا کی اہمیت وافادیت اور اس کے لئے اپنی جان بھی حاضر کرنے کا جذبہ اشعار میں ملتاہے۔ اور یہ نظمیں بڑی محنت ، عرق ریزی اور سنجیدگی سے کہی گئی ہیں۔ لیکن اس کے مخاطبین کو چاہیے کہ وہ اس کلام پر غور کرتے ہوئے مسلم پرسنل لاسے متعلق اپنے علم میں اضافہ کریں اور خدائی قانون کو بچانے کے لئے آگے آئیں۔‘‘مشاعرہ کے پہلے شاعر جناب منورعلی شاہدنے اس موضوعاتی مشاعرہ میں موضوع سے متعلق اپناکلام سنا کر سامعین کا دل موہ لیا۔ سید لطیف خلشؔ نے موضوع کو پیش کیا ۔ محمدحامد سلیمؔ نے سامعین کو اپنے مزاحیہ اور دینی اشعار سے محظوظ فرمایا۔ جناب ملک محی الدین کی نظم نے شرکاء کویہ سمجھانے میں کامیابی حاصل کی‘ ان کی شعری تراکیب شعریت سے مملو ہوتی ہیں اور ان کی نظموں کاآہنگ سامعین کو اپنی طرف کھینچتاہے۔ مسلم پرسنل لاء کے تناظر میں موصوف نے شاندار نظم پیش کی ۔بزرگ شاعر محمدکمال الدین شمیم ؔ نے ’’مسلم پرسنل لا اور امت کی صورتحال‘‘ سے متعلق 70سے زائد اشعار پرنظم کہی ہے جو 2حصوں پرمشتمل ہے۔نظم کا ایک حصہ کمال الدین شمیمؔ نے یہاں پیش کیا جس کو کافی پسند کیاگیا۔ میرؔ بیدری نے موضوع پران کے اشعار پر سامعین جھوم جھوم اٹھے ۔اور ادبی حصہ میں مسلم پرسنل لا بیداری مہم کے حوالے سے لکھاہوااپنا تازہ ترین یک بابی ڈرامہ’’جہادی لوگ‘‘ پیش کیاجس کو سامعین نے کافی پسند کیا۔ موضوع کو نبھانے کاملکہ محمدظفراللہ خان کے پاس بدرجۂ اتم موجودہے۔ جناب محمداقبال الدین انجینئر نے شریعت کے بارے میں اپنا مضمون پڑھ کر سنایا۔ ملک گیر شہر ت یافتہ پروفیسر رؤف خوشتربحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی اور دعوت دین کے حوالے سے اپناافسانہ ’’صحبت صالح‘‘ پیش کیا۔ افسانہ سراہاگیا۔ نظامت اور اظہار تشکر جناب اسلم پاشاہ قادری سکریڑی ادارہ ادب اسلامی ہند بیدر نے کیا۔جناب محمدظفراللہ خان ، محمدمجتبیٰ خان ناظم مہم، محمداکرم علی ناظم ضلع جماعت اسلامی ہند بیدر، محمدفاروق پٹیل اور طلبہ نے انتظامات کو بہتر سے بہتر بنایااور سبھوں کی ضروریات کا خیال رکھا۔ الحاج محمداکرام الدین، جناب شفیع ریاض القادری، مولانا محمدابرارخان انجینئر، محمدحسین سابق کمشنر بلدیہ،ممتاز مؤرخ عبدالصمد بھارتی ،افسانہ نویس مقیت قادری، سید یوسف ہاشمی ، محمدیونس خان ،ڈاکٹر نجیب الدین قاضی، جناب عبدالرؤف ، خضر انتصار لیکچرر، طہٰ کلیم صدیقی، عبدالمجید ٹیچر ، محمدعلیم الدین مدرس، سید منورحسین ہماؔ ، عبدالمقیت قریشی، حافظ محمد حنیف ، سید سلام اللہ خطیب وامام کمٹھانہ ، محمدعارف الدین، اسحق جنواڑکر، انجینئر مقصوداحمد ، فضل احمد اے پی سی آر، محمدشریف الدین، محمدیونس بینک، ڈاکٹر جمیل ہاشمی ، شیخ عبدالوحید، اور دیگر حضرات نے مشاعرہ میں شرکت کی ۔***

جماعت اسلامی ہند بیدر کی جانب سے خواتین میں ’’مسلم پرسنل لابیداری مہم‘‘کے ضمن میں جلسہ عام کا انعقاد

بیدر۔2؍مئی(فکروخبر/ذرائع)’جماعت اسلامی ہند بیدر کی جانب سے خواتین میں ’’مسلم پرسنل لابیداری مہم‘‘کے ضمن میں ایک عظیم الشان جلسہ عام ، بیدر کی تاریخی جامع مسجد میں منعقد ہوا ۔جس سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ تشکیلہ خانم ریاستی معاون ناظمہ شعبۂ خواتین جماعت اسلامی ہند حلقہ کرناٹک نے کہاکہ ہمارا دین اسلام ہے، اسلام ایک قانون بھی ہے جو ایک بہترین سماج کی تشکیل کرتاہے اور بلند اخلاق کی تعلیم دیتاہے۔ رہ گئی بات مسلم پرسنل لاء کی ، میں یہ بات بتاناچاہوں گی کہ ملت کا آخری سرمایہ مسلم پرسنل لاہے۔ مسلم پرسنل لاء میں اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے قوانین درج ہیں۔ ہم ہرگزاس میں ردو بدل نہیں چاہتے۔ انسانوں کے مرتبہ قوانین بدلے جاسکتے ہیں لیکن اللہ کے قانون کو بدلا نہیں جاسکتا۔ انھوں نے مزید کہاکہ نکاح ایک معاہدہ ہے، عبادت بھی اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے۔ نکاح سادگی سے کئے جانے چاہیے۔ بچیاں دینی تعلیم سے آراستہ ہوں ، دین کی تعلیمات ہماری بچیوں کی زندگیوں میں جاگزیں ہوتاکہ وہ اپنی زندگی کو دین کے مطابق گزار اور سنوار سکیں ۔مہرکی بابت کہاکہ مہرکو خوشدلی سے اداکرنے کی تلقین آئی ہے۔ مہر عورت کا حق ہے۔ عالمہ افروزبیگم نے نکاح، طلاق، خلع ، فسق نکاح وغیرہ کی بابت کہاکہ نکاح کے معنی گروہ باندھنا ہے۔ شرعی معنی مرداور عورت کو ایک گروہ میں باندھ دینے کے ہیں۔ اور طلاق کے معنی گرہوں کوکھول دینے کے ہیں۔اسلام نے طلاق کاحق مرد کو اور خلع کا حق عورت کو دیاہے۔ اسلام میں گواہ کے بغیر نکاح نہیں ہوتاہے اسی طرح طلاق کے لئے گواہ بھی ضروری ہے۔ جس کو گواہ بنارہے ہو وہ دیندار بھی ہو۔ محترمہ وقارالنساء ضلعی ناظمہ جماعت اسلامی ہند ضلع بیدر نے ’’وراثت کی تقسیم ‘‘ سے متعلق بتایاکہ دوسرے مذاہب میں وراثت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔ اسلام ایک واحد مذہب ہے جس میں عورت کو وراثت کاحق دیاگیاہے۔ جنت کے وارث بننے کے لئے ہم دنیا میں وراثت کی صحیح تقسیم کرنا سیکھ لیں ۔ 50%مسلم گھرانوں میں لڑکی کو حصہ نہیں دیاجاتا ۔ شریعت کے مطابق ہم اپنی لڑکیوں کو حصہ دیں۔پروگرام کاآغاز بہن ام حبیبہ کی تذکیر بالقرآن سے ہوا، انہوں نے سورہ نساء کی پہلی آیت کا درس دیا۔ محترمہ صبیحہ خانم مقامی ناظمہ شعبۂ خواتین جماعت اسلامی ہند بیدر نے افتتاحی کلمات پیش کئے اور تمام بہنوں کا خیرمقدم کرنے کے بعد کہاکہ ملکی حالات میں کچھ تبدیلیاں آرہی ہیں۔ ان حالات میں ہمارافرض بنتاہے کہ اس کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ ہم اپنے آپسی تنازعات کو چھوڑ کر ملک کے حالات پر توجہ دیں ۔ مسلمانان ہند اپنے عائلی قوانین میں کوئی تبدیلی نہیں چاہتے ۔ سینکڑوں خواتین نے اس اجتماع میں شرکت کی شہر اور اطراف کے علاوہ خصوصیت کے ساتھ ہمناآباد مستقر سے بھی خواتین نے اپنے بچوں سمیت پروگرام میں شرکت کو یقینی بنایا۔

الیکشن کمیشن نے 25 مئی کو ہونے والے اننت ناگ لوک سبھا ضمنی الیکشن منسوخ کئے 

رمضان، امرناتھ یاترا اور سیاحتی موسم کے باعث یہ انتخاب کرانا مناسب نہیں ہوگا 

سرینگر۔2مئی (فکروخبر/ذرائع)الیکشن کمیشن نے اننت ناگ پارلیمانی سیٹ کیلئے انتخابات کو منسو خ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں الیکشن کرانے کیلئے ماحول ساگار نہیں ہے ۔ذرائع کے مطابق پیر کی شام نئی دہلی میں ایک میٹنگ کے دوران حالات کا جائیزہ لینے کے بعد کمیشن نے کل دیر رات جاری حکم میں ضمنی انتخاب کرانے کے اپنے نوٹفکیشن منسوخ کرتے ہوئے کہا کہ اننت ناگ حلقے میں ماحول انتخاب کرانے کے موافق نہیں ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس پارلیمانی حلقے کیلئے 12اپریل کو انتخابات منعقد ہونے والے تھے تاہم 9اپریل کو سرینگر پارلیمانی انتخابات کے دوران وادی کشمیر میں حالات کشیدہ ہونے کے بعد اس حلقہ انتخابات کیلئے انتخابات کو 25مئی تک موخر کر دیا گیا تھا ۔جس کے بعد اس سلسلے میں گزشتہ شام ایک میٹنگ میں حالات کا جائیزہ لیا گیا جس کے بعد کمیشن نے کہا تھا کہ انتظامیہ کے مطابق وہاں انتخاب کرانے کے لئے مناسب ماحول نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن نے مرکزی وزارت داخلہ سے انتخاب کے دوران قانون کا نظام برقرار رکھنے کے لئے زیادہ سیکورٹی فورسز کی مانگ کی تھی لیکن وزارت نے اس میں معذوری ظاہر کی جس کے بعد انتخاب کا نوٹیفکیشن منسوخ کئے جانے کا فیصلہ کیا گیا۔ کمیشن کے مطابق مئی میں رمضان، امرناتھ یاترا اور سیاحتی موسم ہونے کی وجہ سے بھی یہ انتخاب کرانا مناسب نہیں ہوگا۔الیکشن کمیشن نے 25 مئی کو ہونے والا اننت ناگ لوک سبھا ضمنی الیکشن منسوخ کیا۔الیکشن کمیشن نے مطالبہ کیا تھا کہ وزارت داخلہ 10 مئی سے پہلے 36000 سیکورٹی فورسز کو وادی میں تعینات کرے۔

مسئلہ کشمیر پر تر ک صدر کی ثالثی کی پیشکش ،پاکستان کا خیر مقدم ،بھارت نے مسترد کر دی 

سرینگر۔2مئی (فکروخبر/ذرائع )ترک کے صدر کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاکستان امریکا سمیت عالمی برادری نے بھی مسئلہ کشمیرکے حل کی ضرورت پر زور دیا تھاتاہم بھارت نے پیشکش کو ٹھراتے ہوئے واضح کیا ہے کہ کشمیر کوئی متنازعہ خطہ نہیں بلکہ بھارت کا اٹوٹ انگ ہے ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کرنے کی پیشکش کی جس کا پاکستان نے خیر مقدم کیا ہے۔اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا کہ ترک صدر طیب اردوان نے پاکستان اور بھارت کے دورے کے دوران مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کرنے کی پیشکش کی تھی جب کہ پاکستان نے ان کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پرعالمی تشویش ہے اور امریکا سمیت عالمی برادری نے بھی مسئلہ کشمیرکے حل کی ضرورت پر زور دیا تھا جب کہ پاکستان نے انسانی حقوق اورمسئلے کے حل کے لیے بیانات اورکوششوں کا خیرمقدم کیا۔ادھر بھارت نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے 2 روزہ دورے پر آئے ترک صدر رجب طیب اردگان کی جانب سے کی گئی ثالثی کی پیشکش کو بھی مسترد کردیا،معروف وئب سائٹ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں بھارت نے مسئلہ کشمیر کا حل دو طرفہ مذاکرات کو قرار دیتے ہوئے 'کثیرالجہتی مذاکرات' کی تجویز کو مسترد کیا۔میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بھارتی وزارت خارجہ امور کے ترجمان گوپال باگلے کا کہنا تھا کہ 'مسئلہ کشمیر کا ایک اہم حصہ سرحدی دہشت گردی ہے'۔گوپال باگلے کا کہنا تھا، 'جہاں تک مسئلہ کشمیر کی بات ہے ہم اس معاملے پر شملہ معاہدے اور لاہور اعلامیے کی روشنی میں پرامن طریقے سے دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے حل تلاش کرنے کے لیے راضی ہیں'۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر اور دہشت گردی پر بھارت کے مؤقف کو واضح کرتے ہوئے ترکی کو آگاہ کردیا گیا ہے کہ 'جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے، ہم اس بارے میں بات نہیں کرنا چاہتے کہ ترک صدر نے دورے سے قبل کیا بیان دیا اور ہم کشمیر کے معاملے پر اپنی پوزیشن ان کے سامنے واضح کرچکے ہیں'۔گوپال باگلے کے مطابق ترک صدر اور بھارتی وزیراعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دہشت گردی پر 'تفصیلی بات چیت' ہوئی اور دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دہشت گردی جہاں کہیں بھی ہو، اس کا کوئی جواز نہیں پیش کیا جاسکتا۔خیال رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان نے بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ بحال کرے۔

جنوبی کشمیر میں جنگجویانہ سرگرمیوں میں تیزی کے بعد سیکورٹی مزید چوکس 

سرینگر جموں شاہراہ کے تمام حساس مقامات پر سیکورٹی سخت ،چیکنگ کا سلسلہ بھی شروع

سرینگر۔2مئی (فکروخبر/ذرائع ) جنوبی کشمیر کے مختلف علاقوں میں بڑھتے جنگجویانہ سرگرمیوں کے پیش نظر سیکورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور کسی بھی امکانی گڑ بڑ سے نمٹنے کیلئے پولیس اور سیکورٹی فورسز کو چوکس رہنے کی ہدایات دی گئی ہے ۔ اسی دوران جموں اور سرینگر شہروں میں تمام حساس مقامات پر سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے اور کئی مقامات پر چیکنگ کا سلسلہ بھی تیز کر دیا گیا ہے ۔ذرائع کے مطابق جنوبی کشمیرکے علاقوں میں جنگجویانہ سرگرمیوں میں اضافہ ہونے کے بعد وادی میں سیکورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کئے جا رہے ہیں یہاں تک کہ سرحدی علاقوں میں بھی گشت تیز کر دیا جا رہا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق کل یکم مئی کو جنوبی ضلع کولگام میں پولیس پارٹی پر کئے گئے اچانک حملے اور شام دیر گئے پلوامہ میں ڈی ایس پی ہیڈ کواٹر کے اسکارڈ کو نشانہ بنانے کے بعد پورے جنوبی کشمیر میں فوج اور سیکورٹی فورسز کو متحرک کردیا گیا ہے۔جبکہ ممکنہ مزیدحملوں کو روکنے کیلئے سرینگر جموں نیشنل ہائی وے کے ساتھ ساتھ جنوبی کشمیر کے چاروں اضلاع پلوامہ ،شوپیاں،کولگام اور انت ناگ میں سیکورٹی فورسز کے اضافی دستوں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہیں۔اس دوران فوج نے دوران شب ہی شوپیاں گالندر روڈ کو اپنی تحویل میں لیکر کء جگہوں پر ناکے بٹھادیاور گاڈیوں کی چکنگ کا سلسلہ تیز کردیا۔ادھر حالیہ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے پیش نظر سرحدی اضلاع خاص کر کپواڑہ، سانبہ ، پونچھ اور راجوری میں بھی فورسز کو متحرک کیا گیا ہے۔ جب کہ ان اطلاعات کے بعد بھی اس بار سیکورٹی کے پختہ انتظامات کئے جا رہے ہیں کہ نسف درجن سے زیادہ جنگجو دراندزی کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ جنوبی کشمیر میں عسکری سرگرمیوں میں اچانک تیزی کے ساتھ ہی فوج و فورسز کو متحرک کر دیا گیا جس دوران سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے جبکہ کئی مقامات پر ناکے بٹھا کر گاڑیوں کی باریک بینی سے تلاشی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے ۔اس دوران فورسز کو ہائی الرٹ رہنے کے تازہ ہدایت دئے گئے ۔

اگلے دس برسوں میں ملک میں ہوگی پینے کے پانی کی قلت

بھارت کے آبی ذخائر آہستہ آہستہ ختم ہوتے جا رہے ہیں 

نئی دہلی۔2مئی (فکروخبر/ذرائع )آبی ذخائر کے ماہرین نے بھارت میں اگلے دس برسوں کے دوراں پینے کے پانی کے حوالے سے شدید قلت پیدا ہونے کا انتباہ دیا ہے اس سلسلے میں حکومت نے ایک فرم کے ذریعہ اس بات کی سروے کی ہے جس نے اپنی سروے رپورٹ مرتب کر کے حکومت کو پیش کی ہے اس بات کا انکشاف ایک سوال کے جواب میں آبی وسائل کے مرکزی وزیر مملکت سنوار لال جاٹ نے لوک سبھا میں کیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ سروئے رپورٹ کے مطابق بھارت کے آبی ذخائر آہستہ آہستہ ختم ہوتے جا رہے ہیں وزیر موصوف کے مطابق ملک بھر میں سالانہ 1869بلین کیوبک میٹرز کی ضرورت ہوتی ہے ۔لیکن ترپھوگرافیکل ، ہایڈرولجیکل اور دوسرے وجوہات کی بنا پرsalano ۳۲۱۱بلین کیوبک میٹرز کی ضرورت پڑتی ہے ضرورت پڑتی ہے نیشنل کمیشن برائے آبی ذخائر وسائل نے کہ 2025سے2050 تک 842 اور 1180 کی ضرورت ہوگی اور اس کے لئے ابھی سے اقدامات کرنے ہونگے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا