English   /   Kannada   /   Nawayathi

یوگی کے وزیر سوامی پرساد موریہ کا متنازع بیان(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

انہوں نےکہا کہ 'جب میں نے پارٹی چھوڑی تو مایاوتی نے کہا تھا کہ جو بی ایس پی چھوڑے گا ، اس کی سیاست ختم ہو جائے گی، لیکن سیاست ان کی ختم ہوگئی جو مایاوتی کے بندھوا مزدور بن کر رہ رہے ہیں۔

عصمت دری کے ملزم ایس پی کے قدآور لیڈر گایتری پرجاپتی کو ضمانت دینے والے جج معطل

لکھنئو۔ ۔ 29 اپریل (فکروخبر/ذرائع) سماج وادی پارٹی کے قدآور لیڈر اور عصمت دری کے ملزم گایتری پرساد پرجاپتی کو ضمانت دینے والے سیشن جج اوم پرکاش مشرا کو ہائی کورٹ کی انتظامی کمیٹی نے معطل کر دیا ہے۔ کورٹ نے ان کے اختیارات بھی ضبط کر لئے ہیں۔ اوم پرکاش پاكسو کورٹ میں تعینات ہیں اور 30 ​​اپریل کو ریٹائر ہونے جا رہے ہیں۔گزشتہ جمعہ کو گایتری پرجاپتی کو ضمانت دینے کے فیصلے کے خلاف حکومت کی درخواست پر سماعت کے دوران ہی اے ڈی جے اوم پرکاش مشرا کے خلاف کارروائی کے اشارے مل گئے تھے۔ اوم پرکاش نے جس بنیاد پر گایتری پرجاپتی کو ضمانت دی تھی، اس سے ہائی کورٹ کو ان کے ارادے پر شک تھا۔ اس کے بعد ہائی کورٹ الہ آباد کے چیف جسٹسڈی بی بھونسلے کی عدالت نے ان کے طرز عمل پر سخت تبصرہ کیا تھا۔ ایسے میں سماعت ختم ہونے کے فوری بعد چیف جسٹس بھونسلے نے جسٹس اوم پرکاش مشرا کو معطل کرنے کا حکم دے دیا۔

مودی حکومت اپنے وعدوں میں بری طرح ناکام ہوئی ،کانگریس

نئی دہلی ۔ 29 اپریل (فکروخبر/ذرائع) بھارت میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس پارٹی نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت اپنے وعدوں میں بری طرح ناکام ہوئی ہے۔ذرائع کے مطابق پارٹی کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے پارٹی ہیڈکوارٹرمیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا اورکہا کہ مودی چین اور پاکستان کے ساتھ تعلقات جیسے سلامتی کے تمام محاذوں پر ناکام ہو چکے ہیں۔ 

میرٹھ میں اسکول کی انتظامیہ کی طالب علموں کو وزیر اعلی آدتیہ ناتھ یوگی جیسے بال رکھنے کی ہدایت

نئی دہلی ۔ 29 اپریل (فکروخبر/ذرائع) ریاست اترپردیش کے ضلع میرٹھ میں ایک سکول کی انتظامیہ نے اپنے طالب علموں کو وزیر اعلی آدتیہ ناتھ یوگی جیسے بال رکھنے کی ہدایت کی ہے ،سکول انتظامیہ نے ٹفن میں نان ویج یعنی انڈے ، آملیٹ یا گوشت کی کوئی بھی ڈش لانے والوں کو اسکول سے نکال دینے اور ان خلاف قانونی کارروائی کے احکامات بھی دیئے ہیں۔ذرائع کے مطابق سکول میں پڑھنے والے اقلیتی بچوں اور ان کے والدین کا کہنا ہے کہ تعلیم جیسے بنیادی حق پر بھی مذہبی رنگ چڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ والدین نے بتایا کہ سکول کی انتظامیہ بچوں کو ان کی پسند کا کھانا لانے پر روک لگا کر کھانے پینے کی آزادی جیسے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کررہی ہے ۔ والدین نے یہ بھی الزام لگایا کہ اسکول انتظامیہ مسلمانوں کے بچوں کو نشانہ بناتے ہوئے انہیں داخلہ نہیں دینا چاہتی ہے اور اسی وجہ سے پابندی کے ایسے ہتھکنڈے اپنائے جا رہے ہیں۔

سپریم کورٹ میں کسانوں کی خودکشی کے واقعات سے متعلق کیس کی سماعت جاری

نئی دہلی ۔ 29 اپریل (فکروخبر/ذرائع) سپریم کورٹ میں ریاست تامل ناڈو سمیت کئی ریاستوں میں غربت اورمخدوش اقتصادی حالات کی وجہ سے کسانوں کی خودکشی کے واقعات سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے۔ذرائع کے مطابق گزشتہ روز ریاست تامل ناڈو کی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کردہ ایک دستاویز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ریاست کے کسان خشک سالی کی وجہ سے خودکشی نہیں کررہے ۔ جواب میں ریاستی حکومت نے کہا ہے کہ خشک سالی کی وجہ سے ریاست کے کسی بھی کسان نے جان نہیں دی ہے۔ریاستی سرکار نے کسانوں کی خودکشی کے لئے اپنے ذاتی اسباب کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس سے قبل کسانوں کی خودکشی کے معاملہ پر ریاستی حکومت سے تفصیلی جواب طلب کیا تھا ۔ عدالت نے ریاست میں کسانوں کے حالات بہتر بنانے کیلئے کوئی ٹھوس اقدام نہ کئے جانے کے معاملہ پر ریاستی حکومت کی سرزنش کی تھی۔واضح رہے تامل ناڈو کے کسان کئی ہفتوں سے دہلی میں مظاہرے کررہے ہیں ۔بھارت میں گزشتہ چند برسوں میں کسانوں میں خودکشی کی شرح میں نمایاں اضافہ ہواہے۔اترپردیش،اندھرا پردیش اورتامل ناڈو میں اب تک سینکڑوں کسان غربت اورخراب اقتصادی حالات کی وجہ سے خودکشی کرچکے ہیں۔

راجھستان میں شادی کی تقریب کے دوران چھت گرنے سے 9افراد ہلاک اور 14زخمی

نئی دہلی ۔ 29 اپریل (فکروخبر/ذرائع) ریاست راجھستان میں شادی کی تقریب کے دوران چھت گرنے سے 9افراد ہلاک اور 14زخمی ہوگئے ۔ذرائع کے مطابق حادثہ گذشتہ شب اس وقت پیش آیا جب ضلع بھارت پور شادی کی ایک تقریب کے دوران چھت گر گئی ۔ حکام کے مطابق اس واقعہ میں 9افراد ہلاک اور 14زخمی ہوگئے۔ 

حکومت کی اسکیمات سے متعلق مسلمانوں کوواقف کرواناوقت کا تقاضہ

شعوربیداری پروگرام سے ایکزی کیوٹیوڈائرکٹرمحمدامجدعلی ودیگرکاخطاب

کرنول۔29؍اپریل(فکروخبر/ذرائع)حکومت کی اسکیمات سے متعلق مسلمانوں کوواقف کرواناوقت کا تقاضہ، اسکیمات کوعوام تک لے جانااوراس پرعمل آوری ہم سب کی ذمہ داری،سرکاری عہدیداروں اورعوام کے تال میل سے اچھی خدمات انجام دی جاسکتی ہیں۔ ان خیالات کااظہار محمدامجدعلی نے کیا۔اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کرنول کے زیراہتمام اقلیتی اسکیمات سے متعلق اردوگھرشادی خانہ میں شعور بیداری پروگرام منعقدکیاگیا۔اس موقعہ پرایکزی کیوٹیوڈائرکٹرمحمد امجدعلی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کارپوریشن کی اسکیمات سے متعلق عدم معلومات کے باعث عوام کئی شک وشبہات کاشکارہورہی ہے،انہوں نے کہاکہ آئے دن لوگ دفترپہنچ کرعہدیداروں سے بحث ومباحثہ بھی کرتے ہیں،اس کے ساتھ ساتھ عہدیداروں پرکئی الزامات بھی عائدکرتے ہیں،انہوں نے کہاکہ کسی بھی اسکیم سے استفادہ کے لئے آن لائن درخواست داخل کرناہوگا،کئی لوگ آن لائن درخواست دہی سے بھی واقف نہیں ہیں،امجدعلی نے نے کہاکہ اسی مقصدکے تحت آج شعوربیداری پروگرام منعقدکیاگیاہے،اس موقعہ پرانہوں نے کارپوریشن کے اسکیمات سے متعلق تفصیلات بتائیں، آن لائن درخواست دہی کے طریقوں سے بھی واقف کروایا، انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت کی اسکالرشپ کے لئے سالانہ ضلع کرنول سے 50 ہزاردرخواستیں موصول ہوتی ہیں، جبکہ17کروڑروپئے بجٹ جاری کیاگیاہے ، جو صرف35ہزارطلبہ کواسکالرشپ منظورکی جاسکتی ہے، انہوں نے کہاکہ بقیہ طلبہ کی اسکالرشپ کے لئے6کروڑروپئے زائدبجٹ درکارہے، اسی طرح انہوں نے کہاکہ ضلع کرنول میں قرضہ جات کے لئے سالانہ25ہزاربے روزگارمسلم نوجوانان درخواستیں داخل کرتے ہیں، جبکہ صرف11کروڑروپئے بجٹ جاری کیاگیاہے، جو صرف 2300 یونٹ(افراد) ہی کودیاجاسکتاہے،بقیہ درخواست گزاروں کوسبسڈی جاری کرنے کے لئے 50کروڑروپئے بجٹ درکارہے۔ ڈائرکٹراقلیتی مالیاتی کارپوریشن آندھراپردیش بشیراحمدصاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ زائدبجٹ کی منظوری کے لئے کوشش کی جائے گی، انہوں نے کہاکہ وزیراعلی چندرابابونایوڑواقلیتوں کی ہمہ جہت ترقی کے قائل اورکوشاں ہیں، انہوں نے کہاکہ صرف بابوصاحب کے علم میں لانے سے و ہ بجٹ جاری کریں گے، انہوں نے تیقن دیاکہ بے روزگارمسلم نوجوانوں کوروزگاری سے مربوط کرنے اورمسلم نونہالوں کوعلم سے آراستہ کرنے کے لئے حتی الامکان کوشش کی جائے گی۔ کوآرڈی نیٹرمتھومتاسافٹ ویئرٹکنالوجی ٹریننگ کمپنی آندھراپردیش مسٹربرہمنانداریڈی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کی جانب سے بے روزگارمسلم خواتین کوٹیلرنگ کی مفت تربیت دیناطئے پایاہے، انہوں نے کہاکہ اس سلسلہ میں ایک نوٹفکیشن ماہ جنوری2017ء میں جاری کیاگیاہے، کافی تعدادمیں خواتین نے بھی درخواستیں داخل کی ہیں، عنقریب شہرکرنول کے دومقامات پرٹیلرنگ تربیتی کیمپ قائم کئے جارہے ہیں، انہوں نے اپنی بات کوجاری رکھتے ہوئے کہاکہ گھڑیال ہسپتال کے پاس واقع ہاجرہ ڈگری کالج کے بغل میں ایک تربیتی کیمپ اورقومی شاہ راہ نمبر7پرایک تربیتی کیمپ قائم کئے جائیں گے، فی کیمپ 100خواتین کے لئے نشستیں رہیں گی، ریڈی نے کہاکہ ایکزی کیوٹیوڈائرکٹرمحمدامجدعلی صاحب کی کوششوں سے یہ کیمپس قائم کئے جارہے ہیں، انہوں نے کہاکہ درخواستیں داخل کردہ خواتین کوعنقریب اطلاع دی جائے گی، تین ماہ کاکورس ہوگا، روزانہ تین گھنٹے کی تربیت رہے گی، بیومیٹرک مشن سے حاضری ہوگی، کم سے کم75%حاضری لازمی ہوگی، ماہانہ 500روپئے وظیفہ دیتے ہوئے کورس کی تکمیل کے بعدایک سلائی مشن بھی مفت فراہم کی جائے گی۔ اس کے بعدایکزی کیوٹیوڈائرکٹرمحمدامجدعلی نے اپنے عملہ کے ہمراہ ٹیلرنگ تربیتیے کیمپ پہنچ کرٹیلرنگ مواد، فرنیچر،سلائی مشنیں وغیرہ کاتفصیلی جائزہ لیا۔ اس موقعہ پرارکان وزیراعظم پندرہ نکاتی پروگرام نظیراحمدصاحب،روشن علی صاحب،سکریٹری رائلسیماپکارکمیٹی کرنول محمدیونس صاحب،رکن آل میواکرنول من اللہ صاحب،عبدالحمیدسردارصاحب،عیسائی برادرری ایمنایول وغیرہ نے تقریب سے خطاب کیا۔اس موقعہ پر رضاکارانہ تنظیموں کے ذمہ دارن کے علاوہ کئی خواتین وغیرہ شریک رہے۔ 

اردو دستور سے نہیں اپنے گھر سے مجبور ہے: ارتضیٰ کریم

نئی دہلی، 29 اپریل(فکروخبر/ذرائع) اردو اسی ملک کی زبان ہے اور ہندوستان میں یہ ایک خاص مقام رکھتی ہے۔ یہ ایسی زبان ہے جو ملک کے لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑتی ہے۔ اردو زبان نے ہندی کو عام لوگوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا ہے کیونکہ اردو ہمیشہ سے عوامی زبان رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر فیضان مصطفی نے قومی اردو کونسل کے ذریعے’ہندوستان میں اردو کی آئینی اور قانونی حیثیت‘ کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ سمینار کے افتتاحی اجلاس میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے کہا کہ اردو کا رسم الخط اگر ہٹا دیا جائے تو یہ زبان جلد ختم ہوجائے گی۔اپنے کلیدی خطبے میں ہندوستان کی آزادی سے قبل اردو کی صورت حال کا تفصیلی جائزہ پیش کرتے ہوئے یہ بتانے کی کوشش کی کہ اردو زبان اس ملک کی روح میں شامل ہے اور اسے کوئی بھی طاقت مٹا نہیں سکتی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اردو کے آئینی حقوق کو عام کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس سے قبل سمینار کے آغاز میں قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم نے سبھی مہمانان کا استقبال کرتے ہوئے انھیں کونسل کی کتابیں پیش کیں اور سمینار کے موضوع کی غرض و غایت بیان کی۔ انھوں نے کہا کہ اردو کے فروغ کے لیے ہم سب کو عملی طور پر کوشش کرنی ہوگی۔ اردو دستور سے نہیں اپنے گھر سے مجبور ہے۔ 
کونسل کے سابق ڈائرکٹر ڈاکٹر حمیداللہ بھٹ نے بھی اردو کی قانونی حیثیت پر پرمغز گفتگو کی اور یہ بھی کہا کہ دورِ حاضر میں دانشوری کے ساتھ ساتھ دانشمندی کی بھی ضرورت ہے۔ پروفیسر طاہر محمود نے اس موقعے پر بڑی اچھی بات کہی کہ ہم ہمیشہ سے یہ سنتے آئے ہیں فلمی دنیا نے اردو کو زندہ رکھا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اس بات کو یوں کہنا چاہیے کہ اردو نے فلمی دنیا کو زندہ رکھا ہے۔ آج آپ فلموں کے نغموں، اسکرپٹ، ڈائیلاگ وغیرہ میں اردو کے الفاظ واضح طور پر محسوس کرسکتے ہیں۔ اردو زبان ہندوستان کے کلچر سے خارج ہو ہی نہیں سکتی۔عدالتوں اور ایوان میں اردو زبان کا بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ افتتاحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جسٹس فخرالدین نے کہا کہ آج کے دستور میں سب کچھ ہے۔ ہم نے کچھ بھی نہیں کھویا ہے بس ہمیں مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ یہ زبان کبھی مسلمانوں کی زبان نہیں رہی بلکہ ہر پڑھے لکھے دانشور طبقے کی زبان رہی ہے۔ ہندوستان میں اردو کی آئینی اور قانونی حیثیت کم نہیں ہے۔
ظہرانے کے بعد اس سمینار کا پہلا اجلاس بعنوان ’اردو کا فروغ اور اردو جاننے والوں کے لیے روزگار کے مواقع‘ منعقد ہوا جس کی صدارت ڈاکٹر جنک راج جے اور ڈاکٹر حمید اللہ بھٹ نے کی۔ اس اجلاس کا پہلا مقالہ پروفیسر خواجہ اے منتقم نے ’عدالتی زبان کی حیثیت سے اردو زبان کا ارتقا‘ کے موضوع پر پڑھا۔ ان کے علاوہ جناب وی کے مہیشوری، جناب مشتاق احمد، ڈاکٹر افضل قادری، ضیاء حسن، پروفیسر شوکت اللہ خان اور ڈاکٹر کلیم اللہ نے بھی اپنے مقالے پیش کیے۔ اس اجلاس کی نظامت قومی اردو کونسل کے پرنسپل پبلی کیشن آفیسر ڈاکٹر شمس اقبال نے کی۔ سمینار میں مقتدر شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا