English   /   Kannada   /   Nawayathi

دلی میٹرو میں بزرگ مسلم نے مانگی سیٹ، لڑکوں نے مبینہ طور پر کہا چلے جاؤ پاکستان(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

سنتوش نے بتایا کہ جب انہوں نے اس نوجوان سے بزرگ سے معافی مانگنے کو کہا تو اس نے انہیں بھی پاکستان جانے کا مشورہ دے ڈالا ۔ اس معاملہ میں پنڈارا روڈ تھانے میں ایک شکایت بھی درج کرائی گئی ہے۔ حالانکہ بزرگ نے معاملہ نہ آگے بڑھانے کی بات کہہ کر شکایت واپس لے لی ہے۔

تلنگانہ اور اے پی میں شدید گرمی کی لہر جاری

حیدرآباد۔25اپریل(فکروخبر/ذرائع)دونوں تلگو ریاستوں تلنگانہ اورآندھراپردیش میں شدید گرمی کی لہر جاری ہے اور کئی مقامات پر زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 42ڈگری سے زائد رہا ہے ۔ محکمہ موسمیات نے اپنے بلیٹن میں کہا ہے کہ یہی صورتحال آئندہ دو دنوں تک جاری رہے گی۔اعظم ترین درجہ حرارت 43ڈگری سلسیس آندھراپردیش کے بیشتر حصوں میں ریکارڈ کیا گیا۔ تلنگانہ اور آندھراپردیش میں گزشتہ ایک ہفتہ سے شدید گرمی کی لہر جاری ہے اور اب تک لو لگنے سے کئی اموات ہوچکی ہیں۔ دونوں ریاستوں کے تمام اضلاع میں دو ہفتوں سے درجہ حرارت 40تا 45ڈگری سلسیس درج کیا جارہا ہے ۔ گرمی کی لہر میں اضافہ کے ساتھ ساتھ گرم ہواؤں کے سبب لوگ دن کے اوقات میں گھروں میں ہی رہنے کیلئے مجبور ہیں ۔ اور سڑکوں پر ٹریفک بھی کم نظر آرہی ہے ۔ حیدرآباد کے محکمہ موسمیات کے مطابق گرمی کی لہر مزید چند دن تک برقرار رہے گی اور عوام کو احتیاط سے کام لینے کا مشورہ دیا گیا ہے ۔گرمی سے بچنے کے لئے لوگ مختلف تدابیر اختیار کر رہے ہیں اورٹھنڈی مشروبات کے استعمال میں بھی اضافہ ہوگیا ہے ۔

ویشالی میں کاروباری پر حملہ، چار لاکھ کی لوٹ

حاجی پور۔25اپریل(فکروخبر/ذرائع)بہار میں ویشالی ضلع کے شہر تھانہ علاقے میں آج علی الصبح مجرموں نے مچھلی تاجر کو گولی مار کر کر زخمی کر دیا اور اس سے چار لاکھ روپے کی رقم لوٹ کر فرار ہوگئے ۔پولیس ذرائع نے یہاں بتایا کہ ڈاک بنگلہ روڈ پر واقع مچھلی منڈی میں موٹر سائیکل سوار دو لوگ آئے اور مچھلی کے تاجر ونود سنگھ سے چار لاکھ روپے لوٹ لئے ۔ لوٹ مار کی مزاحمت کرنے پر مجرموں نے تاجر کو گولی مار کر زخمی کر دیا۔ذرائع نے بتایا کہ زخمی ونود کو علاج کے لئے حاجی پور صدر اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے ۔ اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور اس نے وہاں سے ایک پستول برآمد کی ہے ۔ اس دوران واقعہ کی مخالفت میں مشتعل افراد اور تاجروں نے مظاہرہ کرکے ڈاک بنگلہ روڈ کو جام کر دیا ہے ۔ پولیس اور انتظامیہ کے افسران لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مظفر پور میں تیز آندھی۔طوفان سے 3 عورت سمیت 4 ہلاک

مظفرپور۔25اپریل(فکروخبر/ذرائع)بہار میں کل رات گئے تیز آندھی۔ طوفان سے مظفر پور ضلع میں تین خواتین سمیت چار افراد ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہوگئے ۔پولیس ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ کل رات گئے تیز آندھی طوفان کے سبب ضلع کے پارو تھانہ علاقے کے پارو مشرقی گاؤں کے رہنے والے شیو جی شرما کی جھونپڑی پر سیمل کا درخت گر گیا ۔ اس حادثہ میں شرما کی بیوی سونی دیوی (28) اور بیٹا پون کمار (3) کی موقع پر ہی موت ہوگئی۔ذرائع نے بتایا کہ دوسری جانب ضلع کے سکرا تھانہ علاقے کے شہید اللہ پور گاؤں کے رہنے والے محمد انور کے گھر کی کچی دیوار گرنے سے اس کی بیوی مومنہ خاتون (45) اور بیٹی نکہت پروین (19) کی دب جانے سے موت ہوگئی۔ اس حادثہ میں مسٹر انور کا 11 سالہ بیٹا مہتاب عالم سنگین طور پر زخمی ہوگیا۔ذرائع نے بتایا کہ تیز آندھی طوفان کے سبب ضلع کے کئی تھانہ علاقوں میں گاؤں والوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے جنہیں مقامی سرکاری اسپتال کے علاوہ سری کرشن میڈیکل کالج اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے ۔

امرناتھ یاترا میں خاتون عقیدت مندوں کو 'شلوار قمیص ' پہننے کا مشورہ

سرینگر: امرناتھ شرائن بورڈ نے امرناتھ یاترا میں شامل ہونے والی خاتون عقیدت مندوں کو ساڑی نہ پہننے کا مشورہ دیتے ہوئے آج کہا کہ شلوار قمیص، پینٹ شرٹ یا ٹریک سوٹ اس سالانہ یاترا کے لئے بہتر اور مناسب ملبوسات ہیں۔ امرناتھ یاترا کا آغاز 29 جون کو ہوگا اور رکشا بندھن کے دن سات اگست کو یہ یاترا ختم ہوگی۔ اس دوران یاتری روایتی پہلگام اور کم فاصلے والے راستے بال تل کا استعمال کریں گے ۔ امرناتھ شرائن بورڈ کی جانب سے جاری ایڈوائزری میں چھ ہفتے سے زیادہ عرصہ سے حاملہ عورتوں کو بھی یاترا کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس کے علاوہ 13 سال سے کم عمر کے بچوں اور 75 سال سے زیادہ بزرگوں کو یاترا کی اجازت نہیں ہو گی۔ ایس اے ایس بی کے حکام نے درجہ حرارت میں کبھی کبھی گراوٹ کو دیکھتے ہوئے یاتریوں کو مناسب اونی کپڑے ساتھ رکھنے کی صلاح دی ہے ۔

بھوپال پولیس نے آئی پی ایل پر سٹہ لگانے والوں کو پکڑا

بھوپال۔25اپریل(فکروخبر/ذرائع)مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں پولیس کی کرائم برانچ نے دارالحکومت میں انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) پر سٹہ لگا رہے دو لوگوں کوپکڑ لیا ہے ۔پولیس ٹیم کو ملزمان کے قبضے سے چھ موبائل فون ،نقدی اور دیگر سامان برآمد کیا ہے ۔کرائم برانچ کی جانب سے موصولہ اطلاع کے مطابق دارالحکومت کے نہرو نگر میں آئی پی ایل پر سٹہ لگائے جانے کی اطلاع ملی تھی۔ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ٹیم نے محاصرہ کیا، جس میں دو افراد وکرم راوت اور اروند دویدی کو پکڑا گیا۔ پکڑے گئے ملزمان کے پاس سے سٹے سے متعلق آلات اور تقریباً ساڑھے 12 ہزار روپے ضبط کئے گئے ۔ ملزمان کے خلاف سٹہ ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی کی گئی ہے ۔ ملزمان سے سٹے سے وابستہ دیگر لوگوں کے بارے میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے ۔

الہ آباد میں ایک ہی خاندان کے چار افراد کا قتل

الہ آباد۔25اپریل(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش میں الہ آباد ضلع کے نواب گنج کے علاقے میں نامعلوم حملہ آوروں نے لاٹھی ڈنڈوں سے پیٹ پیٹ کر ایک ہی خاندان کے چار افراد کو مار دیا۔ پولیس کے ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ گزشتہ شب نامعلوم افراد نے مکھن لال گپتا (50)، اہلیہ میرا گپتا (45) ،بیٹی وندنا (22) اورنشا (18) کا قتل کر دیا۔ ان کی لاشیں گھر میں پڑی ملیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ قتل لاٹھی و ڈنڈوں سے پیٹ پیٹ کر کیا گیا ہے ۔ پولیس کے اعلی افسران جائے وقوع پر پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ ان کے قتل کی وجہ کیا ہے ۔اس واقعہ سے علاقے میں خوف و ہراس کی صورتحال ہے ۔ابتدائی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ ایک روز قبل گاؤں کے چند لوگوں سے اہل خانہ کی کہا سنی ہوگئی تھی۔ پولیس چھان بین کررہی ہے ۔

آگرہ کی چمبل ندی میں ڈوبنے سے دو نوجوان ہلاک

آگرہ۔25اپریل(فکروخبر/ذرائع) اترپردیش میں آگرہ کے بہا علاقے میں چمبل ندی میں ڈوبنے سے دو نوجوانوں کی موت ہوگئی۔ پولیس کے ذرائع نے یہاں بتایا کہ کھیرا راٹھور علاقے کے تحت نند گوا کے رہنے والے روہت، گولو ، شیلیندر اور جیتندر کل چمبل ندی میں نہانے گئے تھے اس دوران شیلیندر (18) اور جیتندر (20) کافی دیر تک پانی سے باہر نہیں نکلے اور دونوں ڈوب گئے ۔۔ روہت اور گولو نے ان کے گھروالوں کوا ن کے ڈوبنے کی اطلاع دی۔ گاؤں والوں کے ساتھ پولیس چمبل ندی کے گھاٹ پر پہنچی اور غوطہ خوروں کی مدد سے تقریباً دو گھنٹے کی مشقت کے بعد لاشوں کو باہر نکالا جا سکا۔

کاشتکاروں کو سونف کے پودے علیحدہ علیحدہ کاٹنے کی ہدایت

چنڈی گڑھ ۔25اپریل(فکروخبر/ذرائع) ماہرین زراعت نے کاشتکاروں کو ہدائت کی ہے کہ سونف کے پودے ایک ہی وقت میں کاٹنے کی بجائے اس کے گچھوں کو علیحدہ علیحدہ کاٹنے کی کوشش کریں اور سونف کی کٹائی اس وقت شروع کی جائے جب سونف کا پودا اپنا قد پورا کر چکا ہو اور گچھوں میں دانے زر دی مائل ہو جائیں۔ایک ملاقات کے دوران انہوں نے بتا یا کہ سونف کی کاشت پنجاب سمیت تقریباً پورے ملک میں کی جاتی ہے۔ انہوں نے بتا یا کہ سونف کا پودا جھاڑی نما ہونے کے علاوہ تین سے پانچ فٹ تک اونچا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سونف ایک انتہائی اکثیر چیز ہے جو آنکھوں کی بینائی قائم رکھنے سمیت دماغ کو طاقت بھی فراہم کرتی ہے۔انہوں نے بتا یا کہ سونف کا تیل کھانے اور کھانا پکانے میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے بتا یا کہ اپریل کے آخر اور مئی کے مہینہ میں سونف کے بیجوں کے گچھے پک کر تیار ہو جاتے ہیں۔اس لئے ان کی کٹائی میں احتیاط کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ انہوں نے بتا یا کہ جو گچھے پہلے پک جائیں انہیں پہلے کاٹ لیا جائے اور بعد میں پکے ہوئے گچھوں کو بعد میں ہی کاٹا جائے ۔انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کو چاہیے کہ وہ کٹے ہوئے سونف کے گچھوں کو ٹاٹ پر بچھا کر سائے میں خشک کر لیں اور 2سے 3روز کے وقفہ کے دوران ان کو الٹاتے پلٹاتے رہیں اور جب تمام گچھے اچھی طرح خشک ہو جائیں تو بیج کو چھڑیوں سے الگ کر کے محفوظ کر لیا جائے۔

عبدالقدیر سکریٹری شاہین ادارہ جات بیدر کو کنڑا روزنامہ ’’وجئے کرناٹک ‘‘ کی جانب سے 

بے مثال تعلیمی خدمات پر پُروقار ایوارڈ سے نوازا گیا

بیدر۔25اپریل(فکروخبر/ذرائع)جنوبی ہند کی ریاستِ کرناٹک کے پسماندہ ضلع بیدرسے تعلیمی انقلاب برپا کرتے ہوئے نہ صرف ہندوستان بلکہ بیرون ممالک میں بھی شاہین ادارہ جات بیدر کے ذریعے بے شمار تعلیمی خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر عبدالقدیر سکریٹری شاہین ادارہ جات بیدر کو کنڑا روزنامہ ’’وجئے کرناٹک ‘‘ کی جانب سے بنگلور و میں منعقدہ ایک عظیم الشان پروگرام میں مسٹر اننت کمار مرکزی وزیر کھاد و کیمیاء کے ہاتھوں پُروقار ایوارڈ سے نوازا گیا ۔وجئے کرناٹک کی جانب سے ریاستِ کرناٹک کے مُختلف شعبہ جات میں 25ماہرین کو ایوارڈ سے نوازا گیا اور اس موقع پر ACHIEVERS OF KARNATAKA کے نام سے ان 25ماہرین کا تعارف اور ان کے کارہائے نمائیوں پرمشتمل ایک کیاٹلیگ کی رسم اجراء وزیر موصوف کے ہاتھوں عمل میں آئی ۔وجئے کرناٹک کے جاری کردہ کیٹلیگ میں بتایا گیا ہے کہ بیدر تعلیمی اعتبار سے ساری دنیا میں ماضی میں مشہور تھا 15ویں صدی میں بہمنی سلطنت کے وزیر خواجہ عماد الدین محمود گاوان نے یہاں ایک یونیورسٹی (درسگاہ)’’مدرسہ محمود گاوان ‘‘ کی قائم کی جہاں دنیا بھر سے طلباء تشنگی علم اور حصولِ تعلیم کیلئے آتے تھے۔ڈاکٹر عبدالقدیر نے بیدر کی تابناک ماضی اور تعلیمی مینارہ نور کو دوبارہ روشن کرنے کیلئے دل میں ایک فکر بسا چکے تھے ‘مگر وہ بحیثیت انجینئر سعودی عربیہ میں جاپان کی ایک مشہور کمپنی میں خدمات انجام دیں ‘مگر ان کے دل میں بسی فکر اور خواہش نے انھیں سعودی عرب سے اپنے وطن واپسی پر مجبور کردیا اور انھوں نے شاہین تعلیمی ادارہ کو قائم کیا ۔اور اس تعلیمی ادارہ کو قائم کرنے کا مقصد صرف یہی کہ بیدر ضلع جو تعلیمی اعتبار سے ریاست میں پسماندہ ہے اس پسماندگی کو دور کرتے ہوئے بیدر کی سرزمین سے ایک تعلیمی انقلاب برپا کرنا۔آج بیدر ضلع ہی نہیں بلکہ ریاستِ کرناٹک کے علاوہ ملک کی کئی ریاستوں سے اور بیرون ممالک کے طلباء حصولِ تعلیم کیلئے شاہین ادارہ جات کا رُخ کررہے ہیں ۔ڈاکٹر عبدالقدیر نے اپنے ادارے سے سینکڑوں انجینئرس اور ڈاکٹرس کے علاوہ مُختلف شعبہ جات میں خدمات انجام دے رہے طلباء جو ملک اور ادارہ کا نام روشن کررہے ہیں ۔شاہین ادارہ جات بیدر کی ایک منفرد پہچان یہ ہے کہ یہاں ہر طبقے و ذات کے طلباء حصول تعلیم کیلئے داخلہ لیتے ہیں جو سیکولرزم کی سچی مثال ہے ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر سکریٹری شاہین ادارہ جات بیدر کو اس سے قبل بھی تعلیمی اور سماجی خدمات پر کئی اداروں نے اعزاز و ایوارڈ سے نوازا ہے ۔کرناٹک اُردو اکاڈیمی کی جانب سے تعلیمی خدمات پر ایوارڈ پیش کیا گیا ۔اور گُلبرگہ یونیورسٹی گُلبرگہ نے پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری پیش کی ۔اور کرناٹک راجیہ اُتسؤ کے پُر وقار ایوارڈ سے بھی انھیں نوازا گیا ۔ڈاکٹر عبدالقدیر نے بیرون ممالک کئی تعلیمی کانفرنس میں شرکت کرتے ہوئے اپنے تاثرات و تجربات کو پیش کیا۔آج ڈاکٹر عبدالقدیر شاہین ادارہ جات کو کرناٹک کے علاوہ ملک بھر کے دیگر ریاستوں میں بھی تعلیمی اداروں کو قائم کرتے ہوئے اپنی تعلیمی تحریک کو جاری رکھے ہوئے ہے۔***

جماعت اسلامی ہند بیدر کے زیراہتمام مسلم پرسنل لابیداری مہم کے افتتاحی اجلاس کا انعقاد

بیدر۔25اپریل(فکروخبر/ذرائع)مرکز میں بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد دستور کی دفعہ 44کوڈھال بناکر کھلواڑ شروع کردیاگیاہے۔ حالانکہ 1937کے شریعت اپلکیشن ایکٹ کے تحت فیملی مسائل کوشریعت کے مطابق حل کرسکتے ہیں ۔ یہ بات جناب محمدمعظم سابق امیرمقامی جماعت اسلامی ہند بیدر نے کہی۔ وہ کل مسجد تعلیم نورخان بیدر میں جماعت اسلامی ہند بیدر کے زیراہتمام مسلم پرسنل لابیداری مہم کے افتتاحی اجلاس میں استقبالیہ کلمات پیش کررہے تھے۔ انہوں نے مزید کہاکہ یہاں سینکڑوں تہذیبوں کے ماننے والے ہیں اس لئے یکساں سیول کوڈ کا نفا ذ ہندوستان میں ممکن نہیں ہے۔ کم علمی کی وجہ سے ہم غیروں کو انگلی اٹھانے کاموقع دے رہے ہیں ۔ اسی طرح وراثت کا مسئلہ بھی ہے ۔موصوف نے جماعت اسلامی کی مہم کے بارے میں بتایاکہ 23اپریل سے 7مئی تک یہ مہم جاری رہے گی جس میں مقامی سطح پر محلوں میں پی پی ٹی پروگرام، ویڈیوشوزجو مسلم پرسنل لاکی تعلیمات پر مبنی ہوں گی دکھائے جائیں گے۔ جمعہ کے موقع پر خطبے دئے جائیں گے ۔ 30؍اپریل 11بجے دن سید ابولااعلی مودودی ہال میں ادبی نشست مسلم پرسنل لاسے متعلق ہوگی۔ یکساں سیول کوڈ کے مضراثرات بتانے کے لئے دلت بھائیوں کو لے کر کام کیاجائے گا ۔وکلاء سے نشست ہوگی تاکہ مسلم پرسنل لاکو سمجھاجاسکے۔ خواتین عالمات سے بھی استفادہ کیاجائے گا۔ تمام مہم کاحاصل یہی ہوگاکہ دارالقضاء سے رجوع کریں۔ تصفیہ کمیٹیاں اور شرعی پنچایتیں یہ کام انجام دیں کہ ہمارے عائلی مسائل یہ حل کریں اور لوگوں کو عدالتوں تک جانا نہ پڑے۔ جناب محمدنظام الدین امیرمقامی جماعت اسلامی ہند بیدر نے تکمیل دین کی آیت کے حوالے سے کہاکہ اب ہمارے لئے کسی نئے نظام اور نظریے کی ضرورت نہیں۔ ہمارے پاس عمل کی کتاب موجود ہے۔اور اللہ رسول اللہ کی تمام سنتوں کو محفوظ کردیاہے۔ ہمارے پاس مکمل دین موجود ہے لیکن ہماری بے بسی اور کمزور ی ہے کہ ہم صرف پرسنل لاء پر گزارا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلم پرسنل لا کو بچانے کی عملاً اورقانونی کوشش کریں۔ ایک بڑے اتحاد کی ضرورت ہے۔ جس کے ذریعہ ہم ملک میں بیداری پید اکرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ فیملی کونسلنگ سنٹرقائم کرتے ہوئے صحیح رہنمائی کرناہوگا تب ہی مسلم پرسنل لاکو بچایا جاسکتاہے۔ تبادلۂ خیال کا سیشن بڑا دلچسپ رہا ۔ مختلف مکاتب فکر کی اہم شخصیات نے اپنے اپنے طورپر تجاویز ومشورے اور مسئلہ کو سمجھانے اور سمجھنے کی سعی کی ۔ جناب محمدفراست علی ایڈوکیٹ نے بتایاکہ شرع ، عرش سے ماخوذ ہے۔ قانون شرع اس قانون کو کہتے ہیں جو عرش والے نے بھیجا ہے جس کو دنیا کاکوئی حکمران اور خود مسلمان بھی تبدیل نہیں کرسکتے ۔ آج فاشسٹ طاقتوں کی سرکوبی کی ضرورت ہے۔ جناب محمدابراھیم منصب دارمؤظف لیکچرر نے تلقین کی کہ تقویٰ اختیار کرو اور گناہ سے بچتے رہو۔ کیونکہ گناہ دشمن کی تدابیر سے بڑھ کر ہوتاہے۔ کوئی حکومت عوام کی مرضی کے بغیرقانون بناتی ہے تو وہ قانون باطل قرار پاتاہے۔ شرعی پنچایتوں اور کونسلنگ سنٹرس کی سخت ضرورت ہے۔ جناب شاہ حامد محی الدین قادری نے قرآنی آیت کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ تنازعہ ہوتو اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹایاجائے ۔ اور میل جول کے ذریعہ مسائل کو حل کریں۔ جماعت اسلامی کی اس کوشش کو اللہ قبول کرے۔ جنا ب شاہ شمس الاسلام کنج نشین نے بتایاکہ ہمارامرض ایک ہوتاہے اور علاج دوسرا کرتے ہیں ۔ہمارے درمیان اجتماعیت نہیں ہے۔ تفرقہ بازیاں ختم ہونا چاہیے۔ انھوں نے صاف طورپر کہاکہ علمائے کرام اور دانشوران ملت جس طریقے سے رہنمائی کرنا چاہیے معاف کیجئے گا وہ کرنہیں پارہے ہیں۔ اور شریعت کو پیچیدہ بنانے میں خود ہمارے وکلاء شامل ہیں ۔ جناب محمدیوسف رحیم بیدری نے مسلم میڈیا ہاؤز کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ امام اور مؤذنوں کی ضرورت کاہمیں احساس ہے لیکن صحافیوں اور صحافت کی اہمیت کو مسلم سیاستدان اورمسلم ادارے ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ کنڑا صحافی علاقہ حیدرآبادکرناٹک میں بالکل نہیں ہیں۔ لکھنے والوں کی کمی ہے۔ ہمارے لڑکے اور لڑکیاں قلم کے دھنی بنیں تب ہی بات بن سکتی ہے۔ انھوں نے مزید بتایاکہ سیاسی قوت بنناضروری ہے۔ قوانین اسمبلی اور پارلیمنٹ میں بنتے ہیں ، جب تک اسمبلی اور پارلیمنٹ میں نمائندگی بڑھے گی نہیں مسلم پرسنل لایاکوئی اور معاملہ ہو قابو میں نہیں آئے گا۔ جناب محمدعنایت الرحمن شندھے نے مفید مشور ے دئے ۔اور کہاکہ ایک قانون آسانی سے نہیں بنتا ، وہ مختلف مراحل سے ہوتاہوا قانون کی شکل اختیار کرتاہے ، اس پروسیس کو ہم سمجھیں اوراپنے حقوق کی حفاظت کے لئے آگے آئیں۔ جناب عبدالمنان سیٹھ نے کہاکہ لوگوں کو علم نہیں ہے کہ مسلم پرسنل لاکیاہے ۔ حالات ہمارے سامنے ہیں لیکن ہم پھربھی سنبھل نہیں رہے ہیں۔ 
جناب محمدکفایت اللہ صدیقی نے کہاکہ دین اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے۔ دنیا کی کوئی طاقت اس کو بدل نہیں سکتی ۔شوہر کارتبہ کیاہوتاہے اپنی دختران کو بتانے کی کوشش کریں۔ اور اپنی نسل کی تربیت کریں۔جناب مفتی محمدعبدالغفار قاسمی صدرامامس کونسل بیدر نے کہاکہ یہ ہمارے ایمان کی کمزوری ہے کہ ہماری شریعت ہمارے پاس محفوظ نہیں ہے۔ ہم اپنے لواحقین کے حقوق صحیح طورپر ادا نہیں کرپارہے ہیں۔ مولاناسید عبدالوحیدقاسمی نے اسلام کی تاریخ کے نادر واقعات کے ذریعہ بتایاکہ اسلام ، اللہ اور اس کے رسول سے عملی محبت کانام ہے۔ اور یہی شریعت کاتقاضہ ہے۔ آخر میں انہوں نے حدیث کے حوالے سے کہاکہ آپس میں حسد نہ کرو ، آپس میں محبت کرو۔ جناب محمدآصف الدین نے اس سیشن پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ مقننہ، عدلیہ اور میڈیا نے مسلم پرسنل لا کو موضوع بحث بنایاہے۔ یہ مہم محض جماعت اسلامی ہند کی تنہاکاوشوں سے کامیاب نہیں ہوسکتی ۔ اس لئے تمام ملت کا تعاون ضروری ہے۔غیرمسلم دانشوران کو بھی ساتھ لینا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ملت کے لئے وکلاء کی بھی بڑی اہمیت ہے ۔ بورڈ نے اعلان کیا ہے کہ ہمارے سماج کے اندر جو خرابیاں ہیں انہیں خود ہم دور کریں گے کسی حکومت کو یہ کام کرنے کی ضرورت نہیں ۔***

عبدالرزاق بیدر کا انتقال 

بیدر۔25اپریل(فکروخبر/ذرائع)یہ خبر انتہائی دُکھ کے ساتھ پڑھی جائے کہ بیدر شہر کی معروف شخصیت جناب الحاج عبدالرزاق صاحب مؤظف محکمہ ڈاک ساکن پنسال تعلیم سبز تعزیہ بیدر کا انتقال پُر ملال ہوا۔ ان کی نمازِ جنازہ بیدر کی جامع مسجد میں ادا کی گئی ۔تدفین احاطہ قبرستان متصل درگاہ حضرت خواجہ ابو الفیض ؒ بیدر عمل میں آئی۔ نمازِ جنازہ اور تدفین کے موقع پر رشتہ داران ‘دوست احباب کے علاوہ دینی ‘ملی‘ سماجی‘ اور سیاسی جماعتوں کے ذمہداران اور وکلاء انجینئرس اور محکمہ ڈاک کے کثیر تعداد ملازمین موجود تھے ۔ مرحوم نہایت ہی ہمدرد اور منکسرالمزاج شخص تھے اللہ ان کی بال بال مغفرت فرمائے اور جنت الفرود س میں اعلی مقام عطا کرے ۔اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے۔***

آسام غیر ملکی شہریت معاملہ :

آسام کے لاکھوں متاثرہ شہریوں کی بابت پورے ملک کو بیدار کیا جائے گا 

نئی دہلی ،25اپریل(فکروخبر/ذرائع)آسام میں غیر ملکی شہری معاملے میں گوہاٹی ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضداشتوں پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے آج نیشنل رجسٹر آف سٹی زنس کوپارٹی بناتے ہوئے اسٹیٹ کورڈی نیٹر کو نوٹس جاری کیا ہے اور عدالت کے سامنے اپنا موقف پیش کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ عدالت نے تمام عرضداشتوں کو ایک جگہ کرتے ہوئے جمعیۃ علما ء ہند آسام کی جانب سے اسٹے مانگے جانے پر بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ ا س معاملے میں کیوں نہ اسٹے جاری کیا جائے ۔ ا س معاملے کی آئندہ سماعت 4مئی کو ہوگی ۔ جسٹس رنجن گوگوئی اور جسٹس نوین سنہا کی بنچ نے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے اسٹیٹ کورڈی نیٹر آف نیشنل رجسٹر سٹیزنس کو پیش ہونے اور مدلل جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ آسام کی تقریباً 48لاکھ خواتین کی شہریت پر منڈلا رہے خطرے کے پیش نظر انتہائی حساس صورتحال اختیار کر چکے اس معاملے کی پیروی میں آج جمعیۃ علماء ہند اور آسام دیگر تنظیموں کی جانب سے معروف وکیل کپل سبل، ڈاکٹر ابھیشیک منوسنگھوی، سلمان خورشید ،وویک کمار تنکھا اور سنجے آر ہیگڑے ، فضیل احمد ایوبی، مصطفیّٰ خدام حسین ، مس کامنا سنگھ ، مس تحسینہ ،عزیز الرحمن اور عبدالقادر وغیرہ جرح میں شامل رہے۔ 
واضح ہو کہ یہ معاملہ ان 48لاکھ سے متعلق ہے جن کے سر پر غیر ملکی ہونے کی تلوار لٹکا دی گئی ہے۔ سابقہ مرکز اور ریاستی حکومت نے اتفاق سے اس معاملہ کوحل کرنے کے لئے آسام میں نیشنل رجسٹر آف سٹی زنس تیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔ جس میں شہریت کے ثبوت کے طور پر دیگر دستاویزات کے ساتھ گاؤ ں پنچایت یعنی پردھان کے سرٹیفکیٹ کو بھی قبول کرنے کی بات کہی تھی اور اسی کی بنیاد پر قومی شہری رجسٹر تیار کیاجا رہا تھا ۔ یہ کام تقریباً مکمل ہی ہونے والا تھا کہ پہلے مرکز اور پھر ریاست میں بھی بی جے پی کی سرکار آ گئی اور این آر سی کے لئے گاؤں پنچایت کے سرٹیفکیٹ کو ثبوت ماننے سے انکار کر دیا۔ ایسے میں وہ خواتین جن کی شادیاں اب سے 40-50سال پہلے ہوچکی ہیں اور وہ بیاہ کر دوسرے گاؤں اور شہروں میں چلی گئیں انکے پاس ہندوستانی شہری ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے کیونکہ اس زمانے میں لوگ عام طور سے پیدائش سرٹیفکیٹ تک حاصل نہیں کرتے تھے ، لڑکیاں پانچویں چھٹی جماعت تک ہی اسکول جاتی تھیں اس لئے ان کے پاس اسکول کا سرٹیفکیٹ بھی نہیں ہے ۔ ایسے میں صرف گاؤں پنجایت ہی یہ سرٹیفکیٹ دے سکتی ہے کہ فلاں عورت فلاںِ شخْص کی بیٹی، بہن یا بہوہے لیکن اب اسے ریاستی حکومت ماننے کو تیار نہیں ہے اور گوہائی ہائی کورٹ بھی اس معاملے کی تصدیق کر چکا ہے جس کے بعد جمعیۃ علما ہند کی آسام یونٹ کے ساتھ ساتھ دیگر تنظیموں کوبھی سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاناپڑا ۔ 
واضح ہو کہ آسام میں فرقہ پرست جماعتیں یہ مطالبہ کر رہی ہے کہ 1950کے بعد ریاست میں آنے والے کوغیرملکی قرار دیاجائے جبکہ 1951میں ہندوستان اور پاکستان کے درمیان یہ سمجھوتہ ہواتھا کہ اب تک دونوں ملکوں کے درمیان آبادی کا جوتبادلہ ہواہے اسے تسلیم کیا جائے اور جو جہا ں ہے وہاں کا شہری تسلیم کیا جائے گا۔یاد رہے کہ 1947میں پاکستان چلے گئے کافی آسامی مسلمان نا مساعد حالات کے سبب 1950میں ہی پھر اپنے گھریعنی آسام واپس لوٹ آئے تھے۔ بعد میں جب1978کے بعد ایکبار غیر ملکی شہری کی تحریک نے زور پکڑا تو 1985میں وزیر اعظم راجیو گاندھی اور آسو کے درمیان معاہدہ ہوا تھا جس میں یہ طے پایا تھا کہ جس کے پاس 25مارچ 1971تک آسام میں رہنے کے ثبوت ہیں انہیں ہندوستانی شہری تسلیم کیا جائے گا۔لیکن فرقہ پرست تنظیمیں ان دونوں ہی معاہدوں کو نظر انداز کر کے انکی مخالفت کر رہی ہیں اور اب ایک طرح سے انہیں حکومت کی بھی خاموش حمایت حاصل ہے ۔
جمعیۃ علما ہند کے صدر مولاناسید ارشد مدنی نے سپریم کورٹ کے ذریعے آج اسٹیٹ کورڈی نیٹر نیشنل رجسٹر آف سٹی زنس کو پارٹی بنائے جانے اور اس سے جواب طلب کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ۔مولانا مدنی نے کہا کہ شہریت کے ثبوت کے طور پر گاؤں پنچایت کے سرٹیفکیٹ کو مرکزی اور ریاستی دونوں حکومتوں کی رضامندی سے تسلیم کئے جانے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن ریاست میں بی جے پی کی سرکار بنتے ہی جس طرح سے شہریت کے ثبوت کے طور پر گاؤں پردھان کے سرٹیفکیٹ کو تسلیم کئے جانے سے انکار کر دیا گیا ہے وہ منصوبہ بند لگتا ہے ۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اس اہم ایشو کے بارے میں جلد ہی پورے ملک کو بیدار کیا جائے گا اور انہیں باور کرایاجائے گا کہ کس طرح سے غیر ملکی شہریت کے نام پر لاکھوں بنگالی مسلمان اور ہندوؤں کو بے گھر اور بے وطن کرنے کی سازِ شیں کی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آسام کے لوگوں کو سپریم کورٹ سے ضرور انصاف ملے گا۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا