English   /   Kannada   /   Nawayathi

مدھیہ پردیش : چھندواڑہ میں مٹی تیل کی تقسیم کے دوران بھیانک حادثہ ، 20 افراد زندہ جلے(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

فائربریگیڈ کے اہلکاروں نے کافی مشقت کے بعد آگ پر قابو پایا۔ فی الحال آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے۔ حادثے کی معلومات ملنے کے بعد انتظامیہ اور پولیس افسران بھی موقع پر پہنچ گئے۔ انتظامیہ نے ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ اور زخمیوں کیلئے معاوضہ کا اعلان کیا ہے۔

جینس شوروم کے چینجر روم میں پہنچی طالبہ ، تو ایم ایم ایس بنانے لگا منیجر ، گرفتار

اندور:۔22اپریل(فکروخبر/ذرائع) مدھیہ پردیش کے اندور کے تكوگنج تھانہ علاقہ ٹریزر آئی لینڈ مال میں واقع ایک جینس برانڈ کے شوروم میں 11 ویں کی طالبہ کا کپڑے بدلنے کے دوران ایم ایم ایس بنانے کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ اودھیش گوسوامی نے آج نامہ نگاروں کو بتایا کہ طالبہ کے والد کی شکایت پر اسٹور منیجر کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اسٹورمنیجر کا موبائل فون ضبط کیا ہے جس میں متاثرہ کا ویڈیو بنایا گیا تھا۔طالبہ کا الزام ہے کہ وہ کل رات یہاں جینس خریدنے آئی تھی۔ اس دوران اسٹور منیجر نے ہی اسے جینس دکھائی تھی۔ جینس پسند کرنے کے بعد جب طالبہ ٹرائل روم میں گئی، تب اس نے دروازے کے نیچے سے ٹرائل روم کے اندر موبائل کیمرہ رکھ دیا۔ ٹرائل روم سے باہر نکلتے وقت طالبہ کو شک ہوا اور تلاشی لینے پر اسے کیمرہ مل گیا۔پولیس تفتیش میںاسٹور منیجر نے قبول کیا ہے کہ اس نے ایم ایم ایس بنایا تھا۔ پولیس اس سے اس نوعیت دیگر واردات کے بارے میں پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ ادھر، واقعہ کے بعد شوروم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کی پالیسی ان تمام معاملات میں انتہائی سخت ہے۔ وہ خود بھی اس کے خلاف پولیس سے شکایت کررہی ہے۔

اجمیر شریف درگاہ کے ناظم کے نئے فرمان سے خادموں میں غصہ ، زائرین کی بھی بڑھیں پریشانیاں

اجمیر :۔22اپریل(فکروخبر/ذرائع) حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی کی درگاہ کے ناظم نے ایک نیا فرمان جاری کیا ہے جس میں رات 11 بجے کے بعد صرف وہی زائرين درگاہ میں ٹھہر سکیں گے ، جن کے پاس درگاہ کمیٹی کی طرف سے درگاہ میں رکنے کی اجازت ہو گی۔فرمان جاری ہونے کے بعد درگاہ، مساجد میں عبادت کے لئے بیٹھے زائرین میں اس وقت افراتفری پھیل گئی ، جب درگاہ کمیٹی کے چپراسیوں نے عبادت کر رہے زائرين اور مقامی لوگوں کو زبردستی درگاہ سے باہر نکال دیا۔ اس فیصلہ سے درگاہ کے خادموں میں بھی کافی غصہ ہے اور یہ تنازع زور پکڑتا جارہا ہے۔خادموں کا کہنا ہے کہ درگاہ کمیٹی کو پہلے انجمن سے مشورہ کرنا چاہئے تھا۔ درگاہ کمیٹی کی طرف سے یہ فیصلہ درگاہ کی سیکورٹی کو لے کر لیا گیا ہے۔خیال رہے کہ حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی کی درگاہ میں دنیا بھر سے لاکھوں زائرين آتے ہیں۔ 24 گھنٹے زائرين کے اجمیر آنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔کچھ زائرين تو اجمیر ایسے وقت میں آتے ہیں جب انہیں درگاہ کے آس پاس ٹھہرنے کے لئے کوئی جگہ نہیں ملتی ہے ۔ ایسے میں وہ رات میں درگاہ میں بیٹھ کر عبادت کرکے اپنا وقت گزارتے ہیں، لیکن اس فرمان کے بعد انہیں پریشانی ہونے لگی ہے۔

سونو نگم کی پڑوسی اداکارہ شردھا داس نے کہا : میں نے کبھی اذان کی آواز نہیں سنی

ممبئی: اداکارہ شردھا داس ورسووا میں سونو نگم کی پڑوسی ہیں۔ فلم گریٹ گرینڈ مستی اور دل تو بچہ ہے جی میں کام کر چکی شردھا نے اب سونو کے اذان والے بیان پر سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی اذان کی آواز نہیں سنی۔ تاہم شردھا داس نے بعد میں جلد ہی اپنے فیس بک میسیج کو ڈلیٹ کردیا۔شردھا نے فیس بک پر لکھا کہ میں سونو نگم کے گھر کے قریب ہی رہتی ہوں، لیکن عجیب بات ہے کہ میں نے اپنے گھر میں کبھی بھی صبح کی اذان نہیں سنی۔ اداکارہ نے لکھا کہ انہیں اذان کی وجہ سے کسی بھی طرح کے شور کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔شردھا نے لکھا کہ میں نے سنا ہے کہ سونو نگم نے اپنا سر منڈھوا لیا ہے ۔ جی ہاں، اس دوران پہلی بار ہمارے گھر کے باہر بہت زیادہ بھیڑ اور ٹریفک نظر آئی۔ حالانکہ بعد میں شردھا نے کسی بھی تنازع سے بچنے کے لئے اس پوسٹ کو ہٹا دیا۔

مسلم پرسنل لا بیداری مہم وقت کی اہم ترین ضرورت : مولانا سید جلال الدین عمری

نئی دہلی: ۔22اپریل(فکروخبر/ذرائع)مسلمان دنیا کے کسی بھی گوشے میں رہے ہوں، اقلیت میں رہے ہوں یا اکثریت میں عرب میں رہے ہوں یا عرب کے باہر، ہمیشہ انھوں نے مسلم پرسنل لا پر عمل کیا ہے۔ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا سید جلال الدین عمری نے مسلم پرسنل لا بیداری مہم کی افتتاحی پریس کانفرنس میں کیا۔ پریس کلب آف انڈیا میں نامہ نگار سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عمری نے مزید کہا کہ ہم ملک میں ،بالخصوص مسلمانوں میں پرسنل لا کے تعلق سے جو ناواقفیت پائی جاتی ہے، کوشش کی جائے گی کہ ان تمام لوگوں تک اسلامی تعلیمات پہنچائیں۔ مولانا عمری نے کہا کہ موجودہ وقت میں اسلامی قوانین اور اسلامی احکامات غلط فہمی کی بنا پر اعتراضات کیے جا رہے ہیں مہم کے دوران ان غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔مولانا عمری نے یہ بھی کہا کہ مسلمان کبھی بھی مسلم پرسنل لا میں کسی بھی طرح کے مداخلت کو برداشت نہیں کر یں گے۔ اس سلسلے میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد [تقریباً ۵ کروڑ لوگوں نے] نے دستخط کرکے حکومت کے ذریعہ مسلم پرسنل لا میں کسی بھی طرح کی مداخلت کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ مسلمان کبھی بھی احکام الٰہی سے بغاوت نہیں کر سکتے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ مسلم پرسنل لا میں کسی بھی طرح کی مداخلت سے گریز کرے۔ مولانا عمری نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج مسلم معاشرہ نکاح ، طلاق،وراثت، مہرو نفقہ اور مسلم پرسنل لا سے متعلق دیگر امورمیں مکمل طور پر شریعت پر گامزن ہو تو وہ نہ صرف امن و سکون کا گہوارہ بن سکتا ہے، بلکہ برادران وطن بھی اسلام کے عائلی قوانین کی افادیت، فطرت انسانی سے اس کی مطابقت اور انسانی زندگی میں اس کے ثمرات سے واقف ہو کر اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔مولانا نے یہ بھی فرمایا کہ اگر مسلمانوں کو اسلام کے عائلی قوانین اور احکام سے کما حقہ واقف کرا دیا جائے، مسلمان شرعی قوانین کی خلاف ورزیوں سے گریز کرنے لگیں اور ان کی زندگیاں قانون شریعت کے مطابق گزرنے لگیں تو ایک مستحکم خاندان اور ایک پاکیزہ معاشرہ وجود میں آئے گا جس کی برکات سے دیگراہل ملک بھی مستفید ہو سکیں گے۔جماعت اسلامی ہند ، 23؍ اپریل تا 7؍ مئی 2017تک ایک کل ہند مہم [ مسلم پرسنل لا بیداری مہم منانے جا رہی ہے۔ جس کا مقصد مسلم معاشرے کی اصلاح اور امت کو عائلی زندگی سے متعلق احکام اور قوانین سے واقف کرانا ہے۔ اس کے علاوہ مسلمانوں کی عائلی زندگی میں جو بگاڑ پیدا ہو رہے ہیں یا اسلامی احکام و قوانین کی کھلی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، ان کے ازالہ کی تدابیر اختیار کرنا اور مسلمانوں کو اس بات پر آمادہ کرنا کہ وہ اپنے عائلی تنازعات کو شریعت کے مطابق اور شرعی عدالتوں کے ذریعہ ہی فیصلہ کروائیں۔مسلم پرسنل لا بیداری مہم کے نیشنل کنوینر محمد جعفر نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی ہند مسلمانوں میں مسلم پرسنل لا کے تعلق سے بیداری لانا چاہتی ہے۔ یہ مہم 23؍ اپریل 2017سے مہم شروع ہوگی اور 7؍ مئی تک جاری رہے گی اور ملک کی بڑی تعداد تک مسلم پرسنل لا کے تعلق سے بیداری لانے کی کوشش کی جائے گی۔ اس سلسلے میں جماعت نے کتابچہ بھی تیار کیں ہیں جس میں نکاح، طلاق، وراثت، خلع اور دیگر اسلامی احکام کو واضح کیا گیا ہے۔اس مہم کو کامیاب بنانے کے لیے ملک کے بڑے سے بڑے شہروں اور چھوٹے سے چھوٹے گاؤں تک میں پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔ سمپوزیم ، پبلک میٹنگ اور کانفرنسیں بھی اس مہم کا حصہ ہیں۔ محمد جعفرنے بتایا کہ اس مہم میں خواتین بھی شامل ہیں اور وہ بھی اس مہم کا حصہ ہیں۔ مہم کے دوران اس بات کی کوشش کی جائے گی کہ ملک کے مختلف مقامات پر کونسلنگ سینٹرس اور دار القضا کا قیام عمل میں لا یا جائے تاکہ مسلمانوں کے درمیان جوتنازعات وغیرہ ہوتے ہیں ان کو ان کے ذریعے سے حل کیا جائے اور معاشرے اور سماج میں امن و امان قائم رہے۔محمد جعفر نے یہ بھی کہا کہ اس مہم کو ہندوستان کی مختلف تنظیموں ، جمعیۃعلماء ہند، مسلم مجلس مشاورت، جمعیت اہل حدیث اور مسلم پرسنل لا بورڈ کی حمایت حاصل ہے۔ ملک کے مختلف تنظیموں اور علماء نے اس مہم کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ جماعت اسلامی ہند نے اس مہم کو کام بنانے کے کے لیے اور مسلم پرسنل لا نے آگاہ کرنے کے لیے ایک ویب سائٹ اور ایک موبائل ایپ بھی تیار کیا گیاہے جس کے زریعے مسلم پرسنل لا کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔

یوگی کا اکھلیش پر ایک اور حملہ، آگرہ ۔ لکھنؤ ایکسپریس وے کی تحقیقات کا حکم

لکھنؤ۔22اپریل(فکروخبر/ذرائع)یوگی حکومت نے اکھلیش حکومت کی مشہور آگرہ۔ لکھنؤ ایکسپریس وے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے. یوپی حکومت نے اس بارے میں دس اضلاع کے ڈی ایم کو خط بھیجا ہے. تمام دسٹرکٹ مجسٹریٹوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ گزشتہ 18 ماہ میں ہوئے زمین خرید کے ہر معاملے کی جانچ کریں.اس جانچ کے دائرے میں ایکسپریس وے کے کنارے کے قریب 230 گاؤں آئیں گے. الزام یہ بھی ہے کہ کچھ لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے ان کی زراعت والی زمین کو رہائشی زمین کے زمرے میں دکھایا گیا ہے، تاکہ انہیں حکومت سے زیادہ معاوضہ مل سکے. اس ایکسپریس وے کے سروے کے لئے یوگی حکومت نے سرکاری سروے ایجنسی RITES سے رابطہ کیا ہے.لکھنؤ آگرہ ایکسپریس وے یوپی انتخابات سے پہلے روشنی میں چھایا ہوا تھا. جہاں اکھلیش حکومت اسے اپنی بڑی کامیابی بتا رہی تھی، وہیں اپوزیشن اس گھوٹالے کا الزام لگا رہا تھا. اکھلیش نے اسمبلی انتخابات کے دوران انتخابی مہم کے وقت کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی بھی اگر اس ایکسپریس وے پر چلیں گے تو وہ سماج وادی پارٹی کو ہی ووٹ دیں گے، لیکن اب یوگی حکومت کے اس فیصلے سے اکھلیش حکومت پر سوال کھڑے ہونے لگے ہیں.
لکھنؤ آگرہ کے درمیان چھ لین والا یہ ایکسپریس وے 302 کلومیٹر لمبا ہے. لکھنؤ آگرہ کے درمیان اناؤ میں ایکسپریس وے پر ہوائی پٹی بنی ہے، جہاں ضرورت پڑنے پر لڑاکا طیارے بھی اتارے جا سکتے ہیں. ایکسپریس وے پر ہوائی پٹی تین کلومیٹر طویل ہے. ایکسپریس وے کے منصوبے کے لئے 10 اضلاع کے 232 دیہات میں تقریبا 3،500 ہیکٹر 30،456 کسانوں کی رضامندی سے خریدی گئی. زمین کے لئے ادائیگی کے علاوہ منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 11526.73 کروڑ روپے مقرر کیا گیا تھا.

اقبال جرم : پاکستان حکومت نے کورٹ میں کہا، دہشت گرد ہے حافظ سعید

نئی دہلی۔22اپریل(فکروخبر/ذرائع)پاکستان نے جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو دہشت گرد مانا ہے. پاکستان کے وزارت داخلہ کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں حلف نامہ دے کر صاف کر دیا ہے کہ سعید دہشت گردانہ سرگرمیوں سے منسلک ہے.حافظ سعید نے لاہور ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر کے کہا تھا کہ اسے کئی ماہ سے غیر قانونی طریقے سے نظربند کرکے رکھا گیا ہے. اس درخواست پر عدالت نے حکومت سے جواب مانگا تھا. کورٹ میں وزارت داخلہ کی طرف سے داخل کئے گئے حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ سعید کو اینٹی ٹیررزم ایکٹ کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے اور اس کے خلاف بدامنی پھیلانے کے کافی ثبوت موجود ہیں.غور طلب ہے کہ حافظ سعید کو نواز حکومت نے 30 جنوری سے لاہور میں نظربند کر رکھا ہے. سعید کا نام انسداد دہشت گردی ایکٹ (عطاء4 ) کی چوتھی شیڈول میں شامل ہے. پاکستان نے یہ قدم پڑوسی بھارت، امریکہ اور اقوام متحدہ کے سالوں کے دباؤ کے بعد اٹھایا تھا.سعید 26 نومبر 2009 کو ممبئی میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کا ذمہ دار ہے. اس حملے میں 160 لوگوں کی موت ہوئی تھی. اس میں بہت سے غیر ملکی شہری شامل تھے. اسے امریکہ کی طرف سے جون 2014 میں ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا.کئی افراد کو خاص ٹکسیڈو لباس پہنا کر ورچول ریئلٹی ہیڈ سیٹ دیا جائے گا جسے پہن کر وہ ان کی منتظر دْلہنوں کو دیکھ سکیں گے۔ اسی طرح حقیقی مردوں کے ساتھ کارٹون خواتین بھی ’’قبول ہے، قبول ہے‘‘ کہیں گی۔واضح رہے کہ جاپان میں لوگ کمپیوٹر پر روبوٹ کو دوست بناتے ہیں۔ تاما گوچی کے نام پر وہ مجازی جانوروں کا روزانہ خیال رکھتے ہیں۔ ماہرینِ نفسیات کا خیال ہے کہ جاپانی مردم بیزار ہیں یا پھر مشینوں اور روبوٹس پر اعتبار کرتے ہیں اسی لیے یہ ویڈیو گیم غیرمعمولی طور پر مقبول ہوگا۔

مذہب اختیار کرنے میں تیمور خودمختار ہوگا، سیف علی 

ممبئی۔22اپریل(فکروخبر/ذرائع)بالی ووڈ اسٹار سیف علی خان کا کہنا ہے کہ بیٹے تیمور کو ماں باپ کے مذہب میں سے کوئی بھی مذہب اپنانے کا اختیار ہوگا۔سیف علی خان اور کرینہ کپور کے ہاں بیٹے کی ولادت ہوئی جس کا نام مسلم مذہب کی مناسبت سے تیمورعلی خان رکھا گیا جب کہ سیف علی خان مسلمان اور کرینہ کپور ہندو گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں جس کے بعد ان کے بیٹے کے مذہب کے حوالے سے کئی سوال اٹھائے گئے تھے لیکن اب سیف علی خان نے خود ہی اس معاملے میں لب کشائی کی ہے۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اداکار سیف علی خان کا کہنا تھا کہ تیمور کو مکمل طور پر کوئی بھی مذہب اختیار کرنے میں آزادی حاصل ہے جب کہ بطور والد میں چاہتا ہوں میرا بیٹا کھلے ذہن اورملک کا اچھا امیج بنانے والا بنے لیکن کرینہ تیمور کو لبرل اورعاجزانسان دیکھنے کی خواہش مند ہیں تاہم تیمور نے خود ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔اس خبر کو بھی پڑھیں:’تیمور پٹھانوں جیسا خوبصورت ہے‘واضح رہے کہ سیف علی خان اور کرینہ کپور نے 2012 میں شادی کی تھی۔

آندھرا پردیش: چتور میں ٹرک نے بھیڑ کو کچلا، بیس ہلاکتوں کا خدشہ

امراوتی۔22اپریل(فکروخبر/ذرائع)آندھرا پردیش میں چتور ضلع کے ?یرپیڈ پولیس تھانے کے باہر جمعہ کی دوپہر ایک ٹرک نے لوگوں کی بھیڑ کو کچل دیا جس میں کئی لوگ شدید طور پر زخمی ہو گئے اور کچھ لوگوں کی موت کا خدشہ ہے. چتور کے ایک پولیس افسر نے بتایا کہ پرائمری معلومات کے مطابق بے لگام ٹرک کم از کم 20 لوگوں کی بھیڑ پر چڑھ گیا.شکار یرپیڈ پولیس تھانے کے باہر مختلف عرضیاں دائر کرنے کا انتظار کر رہے تھے تبھی وہاں سے گزر رہا ٹرک ڈرائیور گاڑی پر سے کنٹرول کھو بیٹھا اور ٹرک لوگوں کے اوپر چڑھ گیا.ایک افسر نے یہاں کہا کہ نائب وزیر اعلی این چینا راجپپا نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا. انہوں نے تروپتی پولیس سپرنٹنڈنٹ سے بات کی اور زخمیوں کو ضروری علاج علاج مہیا کرانے کی ہدایت دی. تفصیلی تفصیلات کا انتظار ہے.

گاؤں دودھلی فساد تنازعہ بھاجپاکے سینئر قائدین کا کمشنر اورپولیس چیف پر حملہ ؟

بھاجپا ئی ممبر لوک سبھا سمیت آٹھ لیڈران پر فسادبھڑکانیکا معاملہ درج! 

سہارنپور۔22اپریل(فکروخبر/ذرائع) اتر پردیش کی یوگی سرکار نے سہارنپور کے سڑک دودھلی دنگے پر انتظامیہ رپورٹ پر ملزمان کے خلاف سخت ایکشن لینے کے احکامات جاری کئے تو انتظامیہ نے ملزمان کے خلاف معاملہ درج کرلئے ہیں شہر اور ضلع کے حالات پر امن ہیں ہندو اور مسلم طبقہ کی ملی جلی آبادی اور بازاروں میں سکون قائم ہے پولیس گشت جاری ہے غیر سماجی عناصر پر گہری نگاہ رکھی جارہی ہے اور ملزمان کو گرفتار کئے جانیکا عمل بھی جاری ہوچکا ہے؟ شہر سے چار کلو میٹر دور سڑک دودھلی گاؤں میں کل باباامبیڈکر کی شوبھا یاترا نکالنے کو لیکر جو ببال مچا اور جس طرح سے ایس ایس پی لوکمار ،کمشنر ایم پی اگروال، ایس پی دیہات، سی او ، ای ایچ او اور کمشنر کی گاڑیوں پر زبردست پتھراؤ گالی گلوچ اور شرمناک کھیچا تانی کیگئی اس کی ہر زیشعور شخص نے زبردست مذمت کی اور اس تمام معاملہ کے لئے بھاجپاکے ایم پی راگھو لکھن پال شرماانکے بھائی راہل شرما اور چند ممبران اسمبلی کو بھی ذمہ دار مانا جارہاہے سڑک دودھلی میں ضلع انتظامیہ نے ۲۰ اپریل کو بابا صاحب کی شوبھا یاترا نکالنے کی اجازت ہی نہی دی مگر اسکے بعد بھی بھاجپائی ممبر لوک سبھا اور تین ممبران اسمبلی نے جان بوجھ کر دلت طبقہ کو شوبھا یاترا نکالنے کا حوصلہ دیا اورخد بھی اس ناجائز ڈھنگ سے نکالی جارہی شوبھا یاترا میں ہار اور گجرے ڈالکر شامل رہے مین روڈ سے یہ یاترا جب گاؤں دودھلی کی جانب مڑی تو گاؤں کے مسلم افراد نے کہاکہ ۱۹۴۷ سے جو کام آج تک نہی ہوا اب بغیر اجازت وہ نہی ہونے دیا جائیگا اسی بیچ یاترا میں شامل افراد نے پتھراؤ شروع کردیا یاترا میں موجود سپاہی یاترا گاؤں تک لیجانیکو منع کر تے رہے مگر بھاجپائی جبری طور سے شوبھا یاترا گاؤں میں لیکر جانا چاہتے تھے پولیس نے سختی برتی تو یاتارا میں شامل بھاجپائیوں نے ایم پی راگھو لکھن پال شرما اور انکے بھائی راہل شرماکی موجودگی میں ایس ایس پی لوکما ر کمشنر ایم پی اگروال اور یاترا میں شامل رہے دیگر درجن بھر سپاہیوں اور افسران کے ساتھ یاترا لیکر چل رہے افراد نے بری طرح سے پتھر بر سانے شروع کردئے کمشنر کی گاڑی کو توڑا گیا انکو گالیاں بکی گئیں اتناہی نہی پولیس چیف لوکمار کے ساتھ دھکا مکی اور نازیبا حرکات کی گئیں ہیں کلکٹر شفقت کمال کوبھی نہی بخشا مگر اتنا سب ہوجانیپر پولیس نے اور افسران نے ہوشیاری اور عمدہ کاردگی سے حالات کوبگڑ نے سے بچاتے ہوئے مسلم افراد کلو واپس گھروں میں لوٹادیا اس کے بعد دنگائیوں نے میں روڈ پر اقلیتی فرقہ کی دودرجن دکانات کو توڑ کر انکا سامان ہائی وے پر رکھ کر جلادیا یہ شوبھا یاترا کے دنگائی بھاجپا قائدین کی موجودگی میں صبح گیارہ بجے سے ایک بجے تک یہ ننگا اور فرقہ وارانہ ناچ ہائی وے پر کرتے رہے اور ضلع کے کسی بھی سینئر افسر کو گالی اور دھکا مکی کے بغیر دنگے کی جگہ سے نکل نے ہی نہی دیا منشاء صاف تھا کہ یہ بھاجپائی سرکار کے زور پر ضلع انتظامیہ کو خوف زدہ کرکے مسلم طبقہ کو سبق سکھانا چاہتے تھے مگر قابل اور ایماندار افسران نے ایسا ہونے ہی نہی دیا اسی لئے سبھی سینئر بھاجپاہیوں نے مسلم فرقہ کو چھوڑ کر سینئر افسران کوہی اپنی اشتعال انگیزی اور فرقہ واریت کا نشانہ بنایا۔کافی گہری تحقیقات کے بعد اور زون کے آئی جی کے حکم کے بعد ایمانداری سے پورے معاملہ پر تین ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ جبکہ سب سے اہم آج کی ایف آئی آر میں ایم پی راگھو لکھن پال شرما انکے بھائی راہل شرما اور دیگر چھہ سینئر بھاجپائیوں کے خلاف ایک اور مقدمہ کریمنل دفعات میں درج کرایاگیاہے جسمیں پولیس فریق اول بنی ہے آپکو بتادیں کہ جوکچھ اقلیتی فرقہ اور سینئر افسران کے ساتھ یہاں کل دن بھر سے دیر رات تک سلوک کیاگیا اسکی دیگر کوئی مثال کسی بھی گھٹیاسے گھٹیا تنازعہ میں یہاں گزشتہ ستر سالوں میں کبھی کسی نے نہ دیکھی اور نہ ہی سنی اس بار تو بھاجپائیوں پر افسران کو سبق سکھانے کا بھوت ہی سوار تھا وجہ یہ کہ افسران نے بھاجپائی قائدین کوغلط کام کو روکا ظاہر ہے کہ سبھی بھاجپائی قائدین پولیس افسران پر یوگی سرکار کا دباؤ بناکوغیر قانونی کام (عمل )کرنا چاہتے تھے اور پولیس نہی چاہتی تھی کہ ضلع کے حالات بگڑیں اسی خلش کا یہ نتیجہ نکلاہے؟
قابل ذکر ہے کہ جس ایس ایس پی لوکمار نے بھاجپائیوں کو من مانی کرنیسے روکا اور شوبھا یاترا کے نام پر ضلع کو فرقہ پرستی کی آگ میں جھلس نے سے بچا تو بھاجپائی قائدین نے اسی ایماندار اور فرض نبھانے والے پولیس چیف لوکمارکو ہی نشانہ بنا دیا تین گھنٹوں تک دہرادون ہائی وے پر واقع ایس ایس پی لوکمار کے بنگلے کو بھاجپا ایم پی ، سبھی ممبران اسمبلی اور دیگر سیکڑوں کارکنان نے گھیرے رکھا جم کر گالیاں دیگئیں انکی فیملی کو بھی گالیاں بکی گئیں ایس ایس پی لوکمار کے بنگلے پر لگاتار ہنگامہ، توڑ پھوڑ، گالی گلوچ اور وہاں موجو پولیس افران سے نہاہت گھٹیا سطح کی حرکات کی گئیں عام لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم نے ایسا ننگا سیاسی ناچ تو ۱۹۴۷ میں بھی نہی دیکھا ان بھاجپائی کارکنان ، ایم پی اور ممبران اسمبلی نے توآج انسانیت ہی کو شرم سار کر کے رکھ دیاہے عام رائے ہے کہ ممبر لوک سبھا ، راہل شرما، ممبر اسمبلی پردیپ چودھری اور دیگر بھاجپائی قائدین کے ساتھ ساتھ شوبھا یاترا کے منتظمین کو بھی جلد از جلد قومی سلامتی ایکٹ کے تحت گرفتار کر جیل بھیجا جائے تاکہ یہ لوگ کہیں کسی دیگر سازش کے تحت پھر سے فرقہ پرستی کا ننگا ناچ کھیل کر ہمارے اس پر امن ضلع کو دنگے کی آگ میں نہ جھونک دیں؟

جیہز کی لعنت نے لڑکیوں کے سرپرستوں پر ایک عذا ب بن کر نازل ہوئی

آجکل کے ماحول کا مسلمان حدیث مبارکہ کے برعکس عمل پیرا ہے جس کے سبب ہزاروں لڑکیاں اپنی عمر کو پہنچ چکی ہیں

نظام آباد۔22اپریل(فکروخبر/ذرائع)آجکل کے ماحول میں لڑکیوں کی شادی بیاہ ایک سنگین مسئلہ بنی ہوئی ہے جیہز کی لعنت نے لڑکیوں کے سرپرستوں پر ایک عذا ب بن کر نازل ہوا ہے ،ہر شخص تعلیم یافتہ ہو کر بھر جہیز ،گھوڑے جوڑے کی مانگ کر رہا ہے اللہ کے رسول ﷺ نے فرما یا نکاح میری سنت ہے ،نکاح کو آسان بنا ؤ تاکہ زناہ مشکل ہو جائے ۔اللہ کے رسول ﷺ نے فرما یا کہ مرد اگر صاحب استطاعت ہواپنی اہلیہ کی کفالت کر سکتا ہو تو وہ شخص نکا ح کرے ورنہ نفل روزہ رکھیں جب تک کہ وہ صاحب مال نہ ہو جائے ۔فرمان رسول ﷺ ہے مرد شادی کرنے سے پہلے مہر کا نتظام اپنی اہلیہ کو سر چھپانے کی جگہ اور نان نفقہ کا انتظا م کریں ایسے شخص کونکاح کی اجازت ہے لیکن آجکل کے ماحول کا مسلمان حدیث مبارکہ کے برعکس عمل پیرا ہے جس کے سبب ہزاروں لڑکیاں اپنی عمر کو پہنچ چکی ہیں اسلام سے قبل جہالت کے دور میں لڑکیوں کی پیدئش کو منحوص سمجھا جاتا رہا ہے لڑکیوں کو پیدا ہوتے ہی ایک داغ سمجھ کر زندہ دفن کردیا جاتا تھا۔ جدید دور میں نے ایک نئی شکل عطاء کی ہے وہ لڑکی والوں سے جہیز اور گھوڑے جوڑے کا مطالبہ یہ مطلبہ اسلام اور ہندوستان کے قانون میں سنگین جرم ہے ، اسلام نے دورِ جہالت کی تمام رسموں کا خاتمہ کیا دین اسلام کی آغوش میں بنی نوع انسان کی رہنمائی کی گی قرآن ایک ظابطہ حیات ہے اس پر عمل پیرا ہو کر ہی انسان کامیاب زندگی کو پا سکتا ہے مگر مسلمان برائے نام ہر کر رہ گیا ہے۔جدید دور میں انسان کی لالچ اتنی بڑھ گئی ھیکہ شادی میں کثیر رقم، جہیز کی شکل میں تمام ضروریات زندگی کے سامان دینے کے باجود تھی مزید رقم کا مطالبہ ایک ناسور کی شکل اختیار کرچکا ہے ۔سسرال والوں کی جانب سے اگر مانگ پوری نہ کی جاتی ہے تو لڑکی کو ہراساں و پریشان کیا جاتا ہے یہاں تک اسے خودکشی کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے یا پھر اس خاتون کو پٹرول یا پھر مٹی کا تیل ڈال کر جلا دیا جا رہا ہے اس طرح کے کئی واقعات مسلم معاشرہ میں رونما ہو رہے ہیں ،اس سلسلہ میں علماء کابرین جہیز کی لعنت کو ختم کرنے ترغیب دیتے ہوئے تھک چکے ہیں مگر سماج میں جیہز گھوڑے جوڑے کی لعنت بدعات کی رسمیں ختم ہو نے کو نہیں 19اپریل کی شب نظام آباد نظام کالونی میں ایک ایسیا واقع رونما ہے جہیز کے لالچی درندہ صفت انسان محمد مجیب آٹو ڈروائیر ساکن نظام کالونی مزید جہیز کی عدم تکمیل پر اپنی ہی حاملہ بیوی ثناء بیگم کو مہوہ خواب مٹی کا تیل ڈال کر نظرآتش کردیا ۔مقامی افراد ایمبولینس طلب کرتے ہوئے خاتون کو جھلسی ہوئی حالت میں سرکاری دوخانہ منتقل کیا جہاں زخموں کی کراہٹ تکلیف میں جھلسی ہوئی خاتون نے آٹھ ماہ کے لڑکے کو جنم دیا مگر اس خاتون کی حالت نازک ہے موت اورزندگی کی کشمش میں مبتلا ہے لڑکی والد نے شیخ رزاق جو نرمل ضلع سالورہ سے تعلق رکھتے ہیں بتا یا کہ شادی میں حسب مطابلہ جہیز کی اور جوڑے کی رقم کی تکمیل بی کی گئی مگر مزید دس ہزار رقم کامطالبہ کر رہا تھا ۔اس عدم تکمیل کے سبب یہ اقدام کیا اب یہ باپ کہاں انصاف مانگے کیا کوئی اس کی لڑکی کو بچا سکتا یا انصاف دلا سکتا ہے ایک سوالیہ نشان بنایا ہوا ان مظلومین کی زبان پر۔۔؟،اس سلسلہ میں مقامی پولیس ایک کیس رجسٹرڈ کرتے ہوئے شوہر کو اپنی تہویل میں لے لیا مقامی عوام گھر پر حملہ کرتے ہوئے اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا اور ایسے لالچی افراد کے خلاف سخت قانی کاروائی کا مطالبہ کیا اور سماجی بائیکاٹ کی اپیل کی تاکہ اس طرح کے واقعا ت تدارک ہو سکے ۔سماج پر بھی یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتے ھیکہ وہ معاشرہ سے جہیز وغیرہ کی لعنت کے خاتمہ کو یقینی بنائیں۔آج شہر نظام آباد میں بودھن روڈ کھو جہ کالونی ڈیوژن نمبر /27کے علاقہ میں ایک انتہائی افسوس ناس اور انسانیت کو شرمناک کر نے کا واقع منظر عام پر آیا جب اپنے ہی بھائی نے اپنے ہی کی بھائی نع نعش کو اپنے ہی آبائی میں مکان میں لانے سے انکار کردیا۔تفصیلات کے مطابق نوی پیٹ کے رہنے والے عبدالجبار اپنی بیوی کے ساتھ نظا م آباد میں آکر مقیم تھے ان کے تین لڑکے اور تین لڑکیاں ہیں،یہاں پر انہوں نے جائیداد بنائی انکا سب سے بڑا لڑکا مسقط میں ملازم تھا جو کہ انتقال کر گیا۔۔۔جبکہ دوسرا بیٹا محیط دوبئی میں برسر ے روزگار تھا اور چھوٹا لڑکا اپنے والدین کے ساتھ کھوجہ کالونی کے مکان میں رہائیش پزیر ہے ۔محمد عبدامقیت جو چھٹیوں پر نظام آباد آئے تے ہوئے ماہِ فبروری وہ دوبارہ اپنی ملازمت کے لئے مسقط واپس ہوگئے ،پندرہ روز قبل اچانک حرکت قلب بند ہونے کے سبب انتقال کر گئے ان کی میت کو آج نظام آباد لا یاگیا،لیکن انکے دوسرے بھاجی محیط نے اپنے ہی بھائی کو آبائی مکان میں لانے سے منع کرتے ہوئے مکان کو مقفل کرتے ہوے اپنے سسررال چلا گیا ۔مگر عوام نے اس وقف افسوس کا اظہار کیا کہ میت کو مکان کے باہر ہی رکھا گیا اور مہمان سڑک پر ہی انتظار کرتے رہے،مقامی مجلسی کارپوریٹر محمد ریاض اور صحافی حضرات مکان پہنچے اور بھائی کو سمجھانے کی کوشش کرے مگر وہ نا مانا چنانچہ اس واقع کی اطلاع ون ٹاؤن پولیس ایس ایچ او ناگم ،رویندر کو دی گئی۔چنانچہ انہوں نے تمام واقع کی سنوائی کے بعد میت کی تدفین تک مکان کا ایک کمرے کو کھولنے کی اجازت دی چنانچہ کمرے قفل توڑتے ہوئے نعش مکان میں منتقل کی گئی، اور تدفین عمل میں لائی گئی۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری معاشرہ کی چند برائیوں اور دولت کے لالچیوں کے سبب ،مورثی جائیدادوں کے جھگڑؤں کے سبب،گھوڑے جوڑے کی لعنت چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھگڑے، رقم کی مانگ کی عدم تکمیل پر اپنی بیویوں کو زندہ جلانے کے واقعات چند روپؤں کے سبب اپنے ہی والدین کا قتل کے مرتکب بن رہے ہیں، ہندوستان بھر میں ایسے کئی واقعات رونما ہو رہے ہیں ۔بالخصوص طلاق ثلاثہ دیگر ایسے کئی واقعات مسلم معاشرہ پر انگشت نمائی کا سبب بن رہے ہیں۔کئی فلاحی تنظیمیں،علماء کابرین کی جماعت معاشرہ کی اصلاح میں مصروف ہیں اس کے باوجود بھی معاشرہ میں اس طرح کے واقعات ایک سوالیہ نشان بنے ہوئے ہیں جس کے سبب اسلام اور مسلمانوں کی تذہیک کا سبب بنے ہوئے ہیں ضرورت اس بات کی ھیکہ ملت اسلامیہ کو چاہئے وہ سب سے پہلے اپنے افراد خاندان کے افراد کو اسلامی تعلیمات اور شرعی مسائل کی تعلیم دلوائیں اس کے بعد ددنیوی تعلیم کی طرف توجہ مرکوز کریں تو ممکن ہو کہ سسکتہ ہوئے معاشرہ کی اصلاح ہو سکے۔

دینی مدارس اشاعت دین وقومی یکجہتی کے مراکز 

قاری ھاشم ناظم مدرسی تجوید القرآن نظام آباد کا صحافتی بیان

نظام آباد22اپریل(فکروخبر/ذرائع)دینی مدرسہ گزشتہ کئی برسوں سے اشاعت دین میں مصروف بکار ہیں، ان خیالات کا اظہار قاری ھاشم سلیمانی ناظم مدرسہ تجوید القرآن ،سارنگ گودان روڈ ،نظام آباد نے اپنی ایک صحافتی بیان میں کیا انہوں کہا کہ آج ترقی یافتہ انسان ترقی کے باجود سکھ اور چین کی تلاش میں بھٹک رہا ہے اسے کہیں سکھ اور چین آرام حاصل نہیں ہو رہا ہے، ایسے میں اسلام ہی ایک واحد مذہب ہے جو اپنے آغوش میں امن سکھ چین کی زندگی فراہم کرتا ہے اور کہا کہ ملک بھر میں دینی مدارس اشاعت دین اسلام و قومی یکجہتی کے پیغام کو عام کرنے میں مصروف ہیں انہوں نے کہا کہ پیارے نبی 
ﷺ کے لائے ہوئے قرآن مجید جو تمام عالم کے انسانوں کو سیدھی راہ دکھلاتا ہے ایک مکمل ظابطہ حیات بھی ہے نسخہ کیماء بھی کہا جاتا ہے جو رہتی دنیا ء تک انسانوں کو رہنمائی کرتا رہیگا ہے جس کے آغوش میں پروش پانے والا ہر وہ انسان قرآن اور احادیث کی روشنی میں کامیاب زندگی کو پاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام کے آغوش میں امن ہی امن اور آرام ہی آرام ہے ،اسلام وہ واحد مذہب ہے جس نے ہر ایک کے حقوق کا خیال رکھا ہے ۔جو دنیاء کے کسی اور دوسرے مذہب نے فراہم نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے اسلام کے پیغام کو عام کرنے کے ساتھ ساتھ امن کے پیغام کو عام کیا ہے ، ہر ایک کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ پیش آنے کی ترغیب دی ہے اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کی اُمت کو خیر اُمت کے لقب سے نواز ہے ،اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے ۔۔’’تم بہترین اُمت ہوجو لوگوں کی بھلائی کیلیے پیدا کی گئی ہو،انسانوں کو برائی سے روکے رکھنے اور نیکی کی دعوت دینے کیلئے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ آج ساری دنیاء میں قتل و غارت کی گیری کا بازار اگرم ہے۔کمزوروں پر ظلم کیا جارہا ہے، جسکا واحد علاج مذہب اسلام کے پاس ہے اگر آج کا انسان قرآنی اور احادیث کی تعلیمات پر سختی کے ساتھ عمل پیرا ہو جائے تو دنیاء سے ظلم و بربریت کا خاتمہ یقنی ہے ہر طرف امن امن ہی قائم ہو گا، کیونکہ اللہ تعالٰی نے کرہ ارض پر قتل اور فساد کو ناپسند فرما یا ہے۔ زمین پر فساد کرنے والوں کو سخت انتباہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا دینی مدارس اسی دین کو عام کرنے قرآن اور احادیث کی تعلیمات کو عام کرنے میں مصروف ہیں۔ ان دینی مدراس کو آج مشکوک نگاہوں سے دیکھا جارہا ہے۔ ان مدارس میں اللہ تعالیٰ کی بندگی ،شرک سے بچنے کے ساتھ ساتھ امن بھائی چارہ کی تعلیم دیجاتی ہے، انسانوں کے حقو ق کے خیال کرنے کا درس دیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے تحت یہ مدارس ملک بھر میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اپنی شناخت بنائے ہوئے ہیں، ان ہی مدارس سے مفکرانِ قوم و ملت حفاظ اور علما کابرین ملت کے رہنماء پیدا ہو ئے ہیں جو اسلامی تعلیمات کے ذریع امن و بھائی کے چارہ کے پیغام کو عام کئے ہوئے ہیں اوریہ سلسلہ رہیتی دنیای تک قائم رہیگا، اسی خدمت کے پیش نظر ’’ مدرسہ تجوید القرآن ،سارنگ گودان روڈ ،نظام آباد ‘‘ گزشتہ 26سالوں سے دینی خدمت میں مصروف ہے۔ جہاں سے لا تعداد حفاظ کرام فارغ تحصیل ہوکر اور قوم اور ملت کی رہنمائی اور اشاعت دین اسلام میں مصروف ہیں قرآن احادیث نبوی ﷺ کے پیغام کو عام کر رہے ہیں، انہوں نے بتا یا یہ مدرسہ ملت اسلامیہ کے عطیات پر چل رہا ہے جہاں پر قرآن کی ابتدائی تعلیم، تجوید قرآن مجید کا درس اور حفظ کی تعلیم کے ساتھ مفت قیام و طعام کا نظم ہے جہاں غریب ،تیم و یسیر بچے دینی تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ملت اسلامیہ سے اپیل کی ھیکہ اس مدرسہ ہمیشہ خیال رکھیں اور مالی تعاؤن کریں ۔انہوں نے اپنی صحافتی بیان میں ملت اسلامیہ کا اطلاع دی ھیکہ یکم ،مئی 2017ء بروز پیر بعد نماز مغرم ،ریان پیلیس فنکشن ہال ،بودھن روڈ پر 26سالہ جلسہ عام و دستار بندی کاانعقاد حضرت مولا نا سید ولی اللہ قاسمی ناظم مدرسہ مظہر العلوم و صدر جمعیت علماء نظام آباد کی صدار ت میں عمل میں لا یا جا رہا ہے ، اس دینی جلسہ کو ملک کے ممتاز عالم دین ،حضرت مولانا مفتی غیاث رحمٰنی صدر جمعیت العلماء تلنگانہ ،حضرت مولانا پی۔ ایم مزمل خطیب مسجد فاروق بنگلور ،حضرت مولانا معین الدین قاسمی ،ناظم مدرسہ مرکز العلوم ناندیڑ،حضرت مولانا مفتی تنظیم عالم قاسمی استاذ حدیث دارالعلوم سبیل اسلام حیدرآباد ،کے حضرات مولانا محمد عبدالقدری حُسامی خطیب امام مسجد شفیقیہ نظام آباد کے خطابات ہو نگے اور اس موقع پر مدرسہ سے تکمیل قرآن مجید کرنے والے حفاظ کرام کی دستار بندی و گلوپوشی کی جائیگی۔ انہوں نے عامتہ المسلین سے اپیل کی ھیکہ زیادہ اس دینی جسلہ میں شرکت فرما کر مستفید ہوں۔

ہندوستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم الارض آج بھر پور طریقے سے منایا جائے گا 

نئی دہلی۔22اپریل(فکروخبر/ذرائع) ہندوستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم الارض (ورلڈ ارتھ ڈے) آج 22اپریل بروز ہفتہ کو بھر پور طریقے سے منایا جائیگا جبکہ اس موقع پر مختلف سرکاری و غیر سرکاری تنظیموں اور محکمہ ماحولیات کے زیرا ہتمام خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا جائیگا نیز گرین جنریشن کی جانب سے واک بھی منعقد کی جائیگی۔ مذکورہ دن منانے کا مقصد عوام الناس میں ماحول سے آگاہی اور ذمہ دار رویوں کا فروغ ہے۔ اس موقع پر ماحولیات کی حفاظت کے عزم کا بھی اظہار کیا جائے گا ۔ محکمہ تحفظ ماحولیات کے ترجمان نے بتایا کہ گرین جنریشن کا آغاز گذشتہ کئی سال کیا جا رہا ہے جس کے تحت لوگوں کی مشترکہ محنت سے صحت ، تعلیم ، فضاء اور آبی ذرائع کے مسائل میں بہتری لائی جاتی ہے ۔ ا نہوں نے عوام سے اپیل کی کہ ملکی و بین الاقوامی ماحولیاتی مسائل کے حل کیلئے عالمی یوم الارض پر ماحول کو صاف ستھرا اور فضاء کو صحت بخش و خوشگوار رکھنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ یاد رہے کہ ورلڈ ارتھ ڈے کے نام سے عالمی یوم الارض 22اپریل 1970ء سے ہر سال باقاعدگی کے ساتھ منایا جا تا ہے تاکہ عوام الناس میں زمین کے قدرتی ماحول کے بارے میں شعور بیدار کرنا ممکن ہو سکے۔مذکورہ دن کی مناسبت سے ہندوستان سمیت اقوام متحدہ کے 175دیگر رکن ممالک بھی خصوصی تقریبات کا انعقاد کرتے ہیں تاکہ خطہ ارضی کو اس کی اصل حالت میں برقرار رکھا جا سکے۔اس موقع پر پرنٹ میڈیا بھی خصوصی مضامین شائع کرتا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا