English   /   Kannada   /   Nawayathi

ناصر یافعی کامقدمہ این آئی اے کے سپرد کرنے کی تیاری(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

توقع تھی کہ آئندہ سماعت کے بعد عدالت ناصر یافعی کو بے قصور یا پھر ضمانت پررہا کرنے کے احکام جاری کردیتی، مگر عین مقدمے کے فیصلہ کے قریب ریاستی حکومت نے اس معاملے کو این آئی اے کے سپرد کرنے کا اعلان کرکے اسے مزید موخر کردیا ہے۔ اس معاملے میں اے ٹی ایس کی دھاندھلی کا تذکرہ کرتے ہوئے ایڈووکیٹ تہور خان نے بتایا کہ ناصر یافعی کو گرفتار کرنے کے بعد اس پر یواے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا اور اس کے خلاف ناندیڑ میں واقع اے ٹی ایس کے دفتر میں درج کیا گیا ۔ جبکہ قانوناً یہ مقدمہ ممبئی میں کالا چوکی اے ٹی ایس کے پولیس اسٹیشن میں درج ہونا چاہئے تھا۔ اس کے علاوہ جو الزامات اس پر عائد کئے گئے ہیں، ان کے ثبوت کے طور پر سوشل میڈیا پر ناصر یافعی کی ایک دیگر شخص سے قابلِ اعتراض بات چیت کو پیش کیاگیا ہے۔ جبکہ جس شخص سے ناصر یافعی نے مبینہ بات چیت کی تھی، اس کی کوئی تفصیل اے ٹی ایس نے عدالت میں پیش نہیں کیا ۔ اسی طرح اے ٹی ایس نے جو چارج شیٹ تیار کی تھی وہ سیشن عدالت میں پیش کرنا تھا جہاں سیشن جج اس پر غور کرکے مقدمہ قبول کرتا، مگر وہ ناندیڑ کی سی جے ایم کی عدالت میں پیش کیا جوقانوناً اس طرح کے مقدمے کی نہ سماعت کا اختیار رکھتا ہے اور نہ ہی اسے قبول کرنے کا۔ ہم نے انہیں بنیادوں پر ہائی کورٹ میں اپیل دائرکر رکھی ہے اس کے بعد جب اے ٹی ایس کو ایسا محسوس ہوا کہ ملزم رہا ہوجائے گا تو انہوں نے اس مقدمے کو این آئی اے کو سپرد کروادیا تاکہ یہ مزید موخر ہوجائے اور ملزم رہا نہ ہوسکے۔ایڈووکیٹ تہور خان پٹھان کے مطابق دہشت گردی کے جتنے بھی مقدمات عدالتوں میں جاری ہیں، ان میں سے بیشتر میں تفتیشی ایجنسیوں کی اسی طرح کی دھاندھلی سامنے آتی ہے اور جب ملزم کی رہائی کا امکان پیدا ہوتا ہے تو اسی طرح اسے مزید الجھا دیا جاتا ہے۔ یہ دراصل ایک تفتیشی ایجنسی کی غلطی پر پردہ ڈالنے کی حکومتی کوشش ہے، مگر ہمارا اللہ پر اور عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے، ایک نہ ایک دن اللہ ہمیں کامیابی ضرور عطاکرے گا انہوں نے واضح کیا کہ اب این آئی اے کہہ رہی ہے کہ انہوں نے 14.09.2016۔کو ہی اس کیس پر کاروائی شروع کر دی تھی جب کہ مہا راشٹر اے ٹی ایس نے 7.10.2016 کو چارشیٹ پیش کی اور دونوں ایجنسیاں ایک دوسرے کی غلطیوں کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ جبکہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حافظ ندیم صدیقی نے اسے حکومت اور اے ٹی ایس کی بددیانتی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس مقدمے کی پیروی ہمارے وکلاء نہایت مستعدی سے کررہے ہیں اور اس معاملے میں ایجنسیوں کی دھاندھلی کو بے نقاب کررہے ہیں۔ مگر بجائے اپنی غلطی تسلیم کرنے کے ایجنسیاں ملزمین کی زندگیاں مزید اجیرن کرنا چاہتی ہیں۔ یہ نہ صرف قانوناً غلط ہے بلکہ یہ تعصب کی غماز بھی ہے۔ بہر حال ہم اس کی پیروی کرتے رہیں گے۔

عام بجٹ 2017 : کم آمدنی والے لوگوں کو انکم ٹیکس میں معمولی راحت

نئی دہلی۔یکم فروری(فکروخبر/ذرائع) حکومت نے کم آمدنی والے لوگوں کو انکم ٹیکس میں معمولی راحت دیتے ہوئے ڈھائی لاکھ سے پانچ لاکھ روپے تک کے سلیب پر ذاتی انکم ٹیکس کی شرح 10 فیصد سے کم کرکے پانچ فیصد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے آج پارلیمنٹ میں مالی سال 2017-18 کا عام بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نوٹوں کی منسوخی کے بعد تنخواہ پر کام کرنے والوں کو امید تھی کہ ان پر انکم ٹیکس کا بوجھ کم ہوگا۔ حکومت نے ان کی امید پوری کرتے ہوئے ڈھائی لاکھسے پانچ لاکھ روپے کے سلیب میں انکم ٹیکس کی شرح 10 فیصد سے کم کرکے پانچ فیصد کرنے کی تجویز رکھی ہے۔جیٹلی نے کہا کہ اس سے حکومت کو 15،500 کروڑ روپے کی آمدنی کا نقصان ہونے کا اندازہ ہے۔ اس کے جزوی ازالے کے لئے حکومت کی50 لاکھ روپئے سے ایک کروڑ روپے تک کی آمدنی والوں کے لئے انکم ٹیکس پر 10 فیصد سرچارج لگانے کی تجویز ہے۔

عام بجٹ لائیو : 30000 سے زیادہ کیش ٹرانزیکشن پر روک ، 2000 سے زیادہ چندے کا حساب دینا ہوگا

یکم فروری(فکروخبر/ذرائع)وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے عام بجٹ 2017 پیش کرتے ہوئے کیش ٹرانزیکشن پر روک لگانے کی سمت میں اہم قدم اٹھایا ۔ تین لاکھ سے زیادہ کے کیش کے لین دین پر حکومت نے روک لگا دی ہے ۔ اس کے علاوہ حکومت نے سیاسی چندے میں شفافیت لاتے ہوئے 2000 سے زیادہ کے چندے کا حساب دینا لازمی کر دیا ہے ۔ ایک شخص زیادہ سے زیادہ 2000 روپے ہی کیش میں بطور سیاسی چندہ دے سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ ارون جیٹلی نے تین لاکھ سے پانچ لاکھ تک کمانے والوں کو بھی راحت دینے ہوئے دس فیصد سے اب صرف پانچ فیصد ٹیکس کا اعلان کیا ہے ۔ علاوہ ازیں تین لاکھ روپے تک پر اب ٹیکس نہیں دینا پڑے گا۔وزیر خزانہ ارون جیٹلی آج لوک سبھا میں عام بجٹ پیش کر رہے تھے ۔ انہوں نے اپنے بجٹ تقریر میں کہا کہ ان کی طرف سے تیار بجٹ کا مقصد دیہی علاقوں ، انفراسٹرکچر اور غربت کے خاتمہ کی سمت میں زیادہ رقم کا بندوبست کرنا ہے ۔عام بجٹ لائیو : 30000 سے زیادہ کیش ٹرانزیکشن پر روک ، 2000 سے زیادہ چندے کا حساب دینا ہوگاوزیر خزانہ نے کہا کہ نوٹ بندی کو اقتصادی اصلاحات کی سمت میں بڑا اور جرات مندانہ قدم قرار دیا اور کہا کہ اب ہم غیر رسمی معیشت سے رسمی معیشت کی سمت میں بڑھ رہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کا ہدف پانچ سال میں کسانوں کی آمدنی دوگنا کرنے کا ہے ۔ کسانوں کے قرض کے لئے دس لاکھ کروڑ کا ہدف رکھا گیا ہے ۔جیٹلی نے کہا کہ اس بجٹ میں بے گھروں کے لیے سال 2019 تک ایک کروڑ گھر بنانے کا ہدف رکھا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ حکومت روز 133 کلومیٹر سڑک بنا رہی ہے ۔ بجٹ میں وزیر اعظم دیہی اسکیم کے لئے 23 ہزار کروڑ روپے کا بندوبست کیا گیا ہے ۔ انہوں نے معلومات دی کہ دیہات میں حفظان صحت 42 فیصد سے بڑھ کر 60 فیصد ہوئی ۔

اسکالر اسکول کی سالانہ تقریب میں طلبہ نے شاندار ثقافتی پروگرام پیش کیا

ممبئی۔یکم فروری(فکروخبر/ذرائع) قوم میں علم نافع کے لئے متحرک القلم ایجوکیشن ٹرسٹ کے زیر اہتمام اسکالر اسکول جوگیشوری کا سالانہ تعلیمی، تہذیبی اورثقافتی پروگرام پچھلے ہفتہ اختتام پذیر ہوا ۔ اسکالر اسکول کے تعلق سے القلم ایجوکیشن ٹرسٹ کے اہم رکن اور جنرل سکریٹری محفوظ احمد صدیقی نے بتایا کہ اسکالر اسکول 1993 سے اپنی خدمات پیش کررہا ہے ۔ ہمارا مقصد قوم کے بچوں میں معیاری تعلیم کے ساتھ ہی اسلامی اخلاقیات و اقدار سے طلبہ کو ہم آہنگ کرنا ہے اور اس میں ہم بہت حد تک کامیاب بھی ہیں ۔ پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن اور ترجمہ سے ہوا ۔ اسکے بعد طلبہ نے شاندار ثقافتی پروگرام پیش کئے ۔حالات حاضرہ کے تحت ایک ڈرامہ ’دیش آگے بڑھ رہا ہے ‘ بہت ہی عمدگی کے ساتھ پیش کئے جس میں موجودہ حکومت کی ناکامیوں اور اس کے جھوٹے وعدوں سے عوام کو ہورہی تکالیف کو بہت سلجھے ہوئے انداز میں پیش کیا گیا ۔عام طور پر ہمارے اسکولوں میں ثقافتی پروگرام میں ساری حدوں کو پار کردیتے ہیں اوردوسروں کی ثقافت اور ان کی تہذیبی جھلک نمایاں ہوتی ہیں ۔لیکن اسکالر اسکول کا یہ پروگرام اس آلائش سے پاک رہا کرتا ہے ۔اس بار بھی اس بات کی پوری کوشش کی گئی تھی کہ دلچسپ پروگرام پیش کرتے ہوئے طلبہ کے ذہنوں کو اسلامی ثقافت و تہذیب سے آشنا کیا جائے ۔پروگرام دو حصوں میں ہوا دو پہر تک طلباء کا تھا اس کے بعد طالبات نے اپنے پروگرام پیش کئے ۔اس رنگا رنگ شاندار پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر مولانا آزاد یونیورسٹی سے تشریف لائے ڈاکٹر صدیقی محمد محمود نے طلباء و طالبات تعلیم کے فوائد اس کے مقاصد اور آئندہ زندگی میں اس سے رہنمائی کے تعلق سے گفتگو کی۔دوسرے مہمان سید تحسین جنہوں نے شمالی بہار کے معروف شہر مظفر پور میں حضرت علی اکیڈمی نام سے ایک تعلیمی ادارہ قائم کیا جس کے اب شہر میں تین مزید شاخیں قائم ہیں نے بھی تعلیم کی اہمیت پر طلبہ کی رہنمائی کی۔پرنسپل آمنہ دیش پانڈے نے مہمانان ،والدین ،سرپرستوں اور اسکول کے اساتذہ کا شکریہ ادا کیا جنکی توجہ اور خلوص کی وجہ سے بچوں کی کارکردگی میں نکھار آیا ہے ۔

کرنسی نوٹوں پر پابندی سے اقتصادی نمو متاثر ہوئی، حکومت کا اعتراف

کرنسی نوٹوں پر پابندی کے سبب مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو پر منفی اثر عبوری ہے،حکومتی سروے

نئی دہلی۔یکم فروری(فکروخبر/ذرائع )حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ بڑی مالیت کے کرنسی نوٹوں پر پابندی عائد کرنے سے ملکی معیشت پر ’’منفی اثر‘‘ پڑا ہے اور شرح نمو توقع سے کہیں کم رہی۔میڈیارپورٹس کے مطابق بجٹ سے پہلے شائع ہونے والے ایک سالانہ حکومتی سروے میں کہا گیاکہ کرنسی نوٹوں پر پابندی کے سبب مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو پر منفی اثر عبوری ہے تاہم وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ اس کا مجموعی قومی پیداوار پر اثر اہم ہو گا۔اس سروے میں حکومت کی طرف سے مالی سال 2016-17 کے لیے شرح نمو کا تخمینہ کم کر کے 7.1 فیصد کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران یہ شرح 7.6 فیصد رہی تھی۔سالانہ سروے میں کہا گیا ہے کہ یہ تخمینہ زیادہ تر مالی سال کے پہلے سات یا آٹھ ماہ سے متعلق معلومات کی بنیاد پر قائم کیا گیا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ تخمینہ 500 روپے اور 1000 کے کرنسی نوٹوں پر پابندی کے سبب معاشی ترقی کو پہنچنے والے نقصانات سے قبل کا ہے۔ بھارت میں زیر گردش کل کرنسی نوٹوں میں ان نوٹوں کا حصہ 86 فیصد کے قریب بنتا تھا۔بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کے مطابق انہیں توقع ہے کہ کرنسی کا بہاؤ رواں برس مارچ کے آخر تک معمول پر آ جائے گا جس کے بعد ملکی معیشت بھی معمول پر واپس آ جائے گی۔ جیٹلی کا اندازہ ہے کہ مالی سال 2017-18کے دوران مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو 6.75 سے 7.5 فیصد تک پہنچ جائے گی۔بھارتی حکومت کے چیف اکنامک ایڈوائزر اروِند سبرامنیم کی طرف سے تیار کیے گئے اس سروے میں کہا گیا ہے کہ بڑے کرنسی نوٹوں پر پابندی کی اسکیم کی وجہ سے بہت سے منفی اثرات مرتب ہوئے جن میں نوکریوں کا خاتمہ اور کسانوں کی کمائی میں کمی بھی شامل ہے۔ سروے کے مطابق، ’’ترقی کا عمل سست ہوا کیونکہ نوٹوں پر پابندی سے طلب میں کمی واقع ہوئی اور غیر یقینی میں اضافہ ہوا۔

دنیا کی معمر ترین ہتھنی اندرا بھارت میں چل بسی

کرناٹک کے جنگل سے اندرا 1968 میں پکڑا گیا ،ہتھنی پوسٹ مارٹم کے بعد دفن

نئی دہلی۔یکم فروری(فکروخبر/ذرائع )بھارت کے جنوبی حصے میں دنیامیں طویل ترین عمر پانے والی ہتھنی ہلاک ہوگئی،میڈیارپورٹس کے مطابق بھارتی حکام نے بتایاکہ ہتھنی نے جس کا نام اندرا تھا رواں ماہ کے آغاز سے بیماری کے بعد کھانا پینا چھوڑ رکھا تھا۔ریاست کرناٹک میں ہتھنی کی دیکھ بھال کرنے والے جانوروں کے ماہرکا کہنا ہے کہ ہتھنی کی عمر 85 سے 90 سال کے درمیان تھی۔خیال رہے کہ ایک عام ہاتھی کی اوسط عمر 70 سال ہوتی ہے۔ریکارڈ کے مطابق 2003 میں لنوانگ نامی ہاتھی کا انتقال ہوا تھا جس کی عمر کا اندازہ 86 برس لگایا گیا تھا۔بھارت کی ریاست کیرالہ میں بھی ایک ایسا ہاتھی ہے جس کی عمر لگ بھگ اتنی ہی بتائی جاتی ہے۔اندرا کو کرناٹک کے سکریبیلو کیمپ میں 50 سال پہلے لایا گیا تھا۔ شاید ہتھنی کی اس طویل عمر کا راز بڑی مقدار میں سبز خوراک میسر ہونا بھی تھا۔تاہم ہتھنی کے معالج ڈاکٹر وِنے نے بتایا کہ اندرا کے جسم میں اہم اعضا کی حفاظت کرنے والی جھلی میں سوزش ہو گئی تھی اور یہی ان کی موت کا سبب بنی۔ہتھتی کو پوسٹ مارٹم کے بعد دفن کر دیا گیا۔ڈاکٹر کے مطابق ہتھنی 20 سال سے نرم غذا کھا رہی تھی اور 15 سال قبل اس کی ایک آنکھ کی بینائی ختم ہو گئی تھی۔ڈاکٹر زنے بتایا کہ کرناٹک کے جنگل سے اندرا کو 1968 میں پکڑا گیا تھا۔

نیٹ میں اُردو کو شامل نہ کرنا ریاستی اور مرکزی حکومت کی مشترکہ سازش

جمیعتہ العلماء ہند، جماعت اسلامی ہند ، ایس آئی او اور نوجوان اردو کی بقا کے لئے آگے آئیں:محمدیوسف رحیم بیدری 

بیدر۔ یکم فروری(فکروخبر/ذرائع) نیٹ میں اردو کو شامل نہ کرنا ریاستی اور مرکزی حکومت کی مشترکہ سازش ہے۔ جس کے آلۂ کار مسلم سیاسی قائدین اور تعلیمی ادارے چلانے والے وہ مسلمان ہیں جو اردو کے بظاہر مسیحا ہیں لیکن بہ باطن انگریزی تعلیم پرزور دیتے ہیں اور ا س کاالزام اولیائے طلبہ پر یہ کہہ کر لگادیتے ہیں کہ اولیائے طلبہ اپنے بچوں کواردو میں پڑھانا نہیں چاہتے حالانکہ جہاں کہیں معیاری اردو خانگی تعلیمی ادارے قائم ہیں وہاں اردو طلبہ کی تعداد زیادہ ہے تو آخرکیوں ہے؟یہ بات ممتاز شاعر، نقاد ، افسانہ نگار اور صحافی محمدیوسف رحیم بیدری نے کہی ہے۔ انہوں نے اپنے تازہ صحافتی بیان میں بتایا کہ بی جے پی سربراہی والی مرکزکی این ڈی اے حکومت نے میڈیکل کورسیس میں داخلے کے لئے ملکی سطح پر منعقد ہونے والے نیشنل الجیبلٹی کم انٹرنس ٹیسٹ (نیٹ)کو8زبانوں سے بڑھا کر 10زبانوں تک توسیع دی ہے ۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ کنڑا کو نیٹ میں شامل کیاگیاہے تاہم ہمار امطالبہ کنڑا اور اردو دونوں کو نیٹ میں شامل کرنے کاتھا۔ اخباری بیان کے مطابق تازہ ترین نوٹی فکیشن میں اردو شامل نہیں ہے۔اردو کے شامل نہ کرنے سے ہندوستان بھر کی مختلف ریاستوں مہاراشٹر ، تلنگانہ ،مغربی بنگال، جموں وکشمیر، آندھراپردیش ، بہار، کرناٹک ، اترپردیش ، اتر کھنڈ وغیرہ کے لاکھوں اردو طلبہ کا مستقبل تاریک ہوگا۔ یہ طلبہ اردو زبا ن میں نیٹ امتحان نہ دے سکیں گے اور میڈیکل تعلیم سے محرو م رہیں گے۔ محمدیوسف رحیم بیدری نے بتایاکہ یہ اردو زبان ہی نہیں اردوکے طلبہ کے مستقبل سے کھلواڑ ہے جس کی اجازت ہم ہر گز نہیں دیں گے اور اگر عدالت بھی جاناپڑا تو ضرور جائیں گے۔اس کے لئے جمیعتہ العلماء ہند سے گزارش ہے کہ وہ 2013کی طرح اردوطلبہ کے مستقبل کو بچانے دوبارہ آگے آئے ، ایس آئی او اور جماعت اسلامی ہند جمیعتہ العلماء ہند کا تعاون کریں ۔ موصوف نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی مادری زبان اردو کو بچانے کی ہرممکن سعی کریں۔ناامید نہ ہوں ، دنیا کا ہرکام وقت اور محنت کاطالب ہوتاہے۔اپنی زبان کی حفاظت کے لئے وقت دیں اور اس کے تحفظ کے لئے ہر طرح کی محنت کریں، مایوسی پھیلانے والوں سے دور رہیں۔ اردو صر ف مادری زبان ہی نہیں بلکہ مذہبی ،دینی ، گنگاجمنی ، پیارومحبت اور پی آر شپ کوبڑھانے والی خالص ہندوستانی زبان ہے۔ اس زبان کی بقا ء کے لئے ہر قدم پر جدوجہد کرناہوگا۔اس زبان کوبچاکر ہم روزگار کے علاوہ بھارت کی تہذیب اور ثقافت کو بچاسکتے ہیں۔صحافتی بیان کے آخر میں کہاہے کہ اس کاز میں غیر مسلم شخصیات اور تنظیموں کی شمولیت نہایت ضروری ہے۔

مسلم لیگ کے رہنما، ای احمد کے سانحہ ارتحال پر ملی کو نسل کی گہری تعزیت 

نئی دہلی یکم فروری(فکروخبر/ذرائع) انڈین یونین مسلم لیگ کے صدر اور معروف رکن پارلیمنٹ، ای احمد کے انتقال پر آل اندیا ملی کونسل کے ذمہ داران وارکان نے اپنی گہری تعزیت کا اظہار کیا ہے اور ان کے حق میں دعا ئے مغفرت کی ہے۔کونسل کے مرکزی دفتر سے مشترکہ تعزیتی بیان میں صدر و جنرل سکریٹری مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی اور ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کی تاریخ میں مرحوم ابراہیم سلیمان سیٹھ اور جی ایم بنات والا کے بعد دوسری صف کے اہم ترین لیڈروں میں ای احمد کا شمار ہو تا تھا۔ بلا شبہ انہوں نے اپنے پیشروؤں کے نقش قدم پر چلنے کی ممکنہ کوششیں کیں، جن کی بنا پر بالخصوص جنوبی ہند کے قد آور لیڈروں میںآپ نے جگہ بنائی تھی۔ بحیثیت رکن پالیمنٹ آپ منجیری (ملاپورم) کے عوام سے وابستہ رہے نیز سات بار رکن پا رلیمنٹ رہتے ہوئے ملک و ملت کے لیے اپنی توانائی کو مثبت ر خ دینے کی کوششیں کیں جن کے لیے کیرالا کے عوام با لخصوص ملا پورم اور کنور کے لوگ انہیں یاد رکھیں گے۔ اس غیر معمولی حادثے پر آل انڈیا ملی کونسل اپنے شدید دکھ کا اظہار کرتی ہے۔ اللہ انہیں غریق رحمت کرے اور ملت کے تئیں انجام دی گےءں ان خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے اور ان کی سےئات کو حسنات سے بدل دے۔ آمین!بلاشبہ ای احمد نے مرکزی وزیر مملکت برائے امور خارجہ اور وزارت فروغ انسانی وسائل کی حیثیت سے جو خدمات انجام دیں وہ قابل ذکر ہیں۔ دعا ہے کہ انڈین یونین مسلم لیگ کی حالیہ قیادت کو اپنے پیشروؤں کا بہترین نعم البدل نصیب ہو سکے۔اس رنج و ملال کے مو قع پر ہم مرحوم کے پسماندگان کے ساتھ اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور ان کے لیے صبر جمیل کی دعا کر تے ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا