English   /   Kannada   /   Nawayathi

مرچ پور گاؤں میں حالات پھر کشیدہ، 40 دلت خاندانوں نے کی ہسار کی طرف ہجرت(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

پولیس نے اس معاملے میں اب تک 15 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ فی الحال کسی کی گرفتاری نہیں کی گئی ہے۔ گاؤں کے تمام 40 دلت خاندان گاؤں چھوڑ کر پیدل ہی ہسار کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔ انتظامیہ دلتوں کو سمجھانے کی کوشش کر رہی ہے۔

مسلم ممالک شہریوں کے داخلے پر پابندی بزدلانہ فیصلہ: امام احمد رضا مومنٹ

بنگلور۔31جنوری(فکروخبر/ذرائع) نو منتخب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے 7مسلم اکثریتی آبادی والے ممالک عراق، ایران، سوڈان،صومالیہ،لیبیا،شام اور یمن کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی سے متعلق حکم نامے جا ری کرنے پر امام احمد رضا مومنٹ،بنگلورنے اپنے ایک پر یس ریلیز میں بزدلانہ فیصلہ کہا۔اور کہا کہ یہ پابندی عائد کرنے کا فیصلہ بہت ہی افسوس ناک، حد درجہ نسل پرستی پر مبنی اور مکمل مذہبی آزادی کے خلاف ورزی ہے اور اس طرح کے فیصلوں سے عالمی امن اور سلامتی کو خطرہ لا حق ہے۔یہ ایسے ممالک ہیں جسکو امریکہ تباہ و برباد کر دیا ہے اور اُن ممالک سے امریکہ کو کچھ فائدہ نہیں ہے ورنہ مسلم ممالک اور بھی ہیں۔ اس طرح کے فیصلوں کو دنیا کے کوئی بھی لو گ پسند نہیں کرینگے۔بلکہ ہر جگہ بے چینی پھیل گئی ہے۔اور امریکی عوام متحد ہوکر اس حکمنامہ کے خلاف کئی عدالتوں میں مقدمات دائرکئے ہیں اور اہم مقامات پر احتجاجی مظاہرے بھی کر رہے ہیں۔اس طرح کا فیصلہ لینا ہی دہشت گردی ہے جس پر عالمی سطح پر اثرات مرتب ہونگے ۔امام احمد رضا مومنٹ،بنگلور اس بزدلانہ فیصلے کوواپس لینے کے لئے عالمی برادری ٹرمپ حکومت پر دباؤ ڈالنے کی اپیل کی ہے ۔

مرکز اور ریاستی سرکار کی ہوشیاری اور مکاری کا شاخسانہ

او بی سی ریزرویشن معاملہ میں مسلمانوں کیساتھ فریب ۔احسان ملک

سہارنپور ۔۔31جنوری(فکروخبر/ذرائع)منڈل کمیشن کی بنیاد پر اوبی سی کیلئے جو ۲۷ فیصد رزرویشن مقرر ہے اس رزرویشن سے اور اسکا فائدہ اٹھانیمیں آج مسلم فرقہ کافی پیچھے رہگیاہے اسکی وجہ ہمارے قائدین کی مفاد پرستی اور سرکاروں کی مکاری کے سوائے کچھ بھی نہی۔ منڈل کمیشن کے تحت جو مراعات ہمیں ملنی ضروری تھیں وہ ہم سہی طور سے حاصل نہی کرپائے بس یہی شاید ہماری کم عقلی یاپھر جہالت تھی! پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر احسان الحق ملک نے اپنے قومی ذمہ داران آرپی نشاد ، راج بلی، عرفان رازملک اور مطلوب احمد ملک کی موجودگی میں مغربی یوپی کے اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتا یا کہ جہاں یوپی میں ملائم سنگھ یادو مسلمانوں کا بے و قوف بنا رہے ہیں وہیں مرکزی سرکار میں بیٹھے لوگ اور میڈم ما یا وتی بھی مسلمانوں کا حق چھین لینے میں کسی بھی صورت پھیچے نہیں ہے، اگر مرکزی سرکار میں اور ریاستی سرکاروں میں زرا بھی شرم باقی ہے تو اس ریزرویشن پولیسی کی نظر ثانی کریں اور ملک کے کسی سینئر جسٹس سے اس پالیسی کا ازسرے نوجائزہ اور منصفانہ جانچ کرا کر مسلمانوں کو انکا حق دلائیں تبھی اس اسمبلی الیکشن میں مسلمانوں سے ووٹ لینے کی اپیل کریں ملک نے کہاکہ ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم سب ملکر ان قائدین سے اس رزرویشن پالیسی کی سچائی جان کر ہی ووٹ کا سہی طور سے استعمال کریں قوم کو کچھ پانے کیلئے یہ بہتر موقع ہے ۔پچھڑا سماج مہا سبھا کے قومی صدر احسان الحق ملک نیکہاکہ سابق وزیر اعظم راجہ وشوناتھ پرتاپ سنگھ کی منڈل کمیشن کی قابل قدر سفارشات سے فیض اٹھائے جانیکا موقع ہمارے پاس موجود تھا مگر ہم سوتے رہے دھیرے دھیرے وقت گذر تا گیا ، ہوشیار ، چالاک اور سیاسی سوجھ ،بوجھ والے پچھڑی ہندو برادریوں کی سیاست کرنیوالے سیاست دانوں نے اپنی برادریوں کو اس ریزرویشن کا سرکاری نوکریوں ور دیگر اہم عہدوں میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے صد فیصد فائدہ پہونچایا اور اپنی اپنی برادریوں کو طاقتور حیثیت میں لاکھڑاکیا جبکہ اپنے ووٹ سے ان سیاست دانوں کو ایوان تک پہنچانیوالی مسلم قوم آج اپنی چالیس سال پرانی حیثیت سے بھی پچھڑگئی ہے! غور طلب سچائی ہیکہ ریاست میں کل8 فیصد یادو برادری آباد ہے مگر اس برادری کے آج 14 فیصد افراد مختلف سرکاری محکموں اور اداروں میں اس او بی سی ریزرویشن کا فائدہ اٹھا رہے ہیں ایسا کیوں اور کس بیناد پر ہو رہاہے ا یہ اپنے آپ میں آج الیکشن کے خاص موقع پر اہم سوال ہے اسی طرح 4 فیصد کرمی اور 4 فیصد لودھی راج پوت آبادی والے بھی آج سرکاری نوکریوں میں 8 فیصد سے زیادہ تعینات ہیں اس طرح کی شرح اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ کہیں نہ کہیں جھول ضرور ہے ؟ منڈل میں کل 27 فیصد ریزرویشن کے لئے تسلیم شدہ پالیسی میں مسلمانوں میں 38 برادریاں ہیں جنکو27 فیصد میں ہر حالت میں 8.44 فیصد ریزرویشن قانونی طور پر ملنا ہی چاہئے مگر 1982 ؁ء سے آج تک ان مسلم پچھڑی برادریوں کو سرکاری محکموں اور دیگر اہم ست داں مسلمانوں کو اور مسلم قائدین کو دوسرے معاملات میں الجھا کر انکا بے و قوف بناتے ہیں اور مفاد یہ ہندو سیاست داں خود حاصل کرتے ہیں۔ ملک میں 68 سالوں میں دلت برادریوں کو مسلسل عہدوں پر 2 فیصدفائدہ بھی اس تسلیم شدہ ریزرویشن سے حاصل نہیں ہو پایا ہے صرف اور صرف اسی کا از سر نو جائزہ آئینی لحاط سے بیحد ضروری ہوگیاہے شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ ہوشیار اور چالاک ہندو سیاہندو سیاست دانوں کی مفاد پرستی کے باعث ریزرویشن ہر محکمہ میں حاصل ہوتا آرہا ہے۔ آج ملک میں دلت برادری کے ہزاروں سینئر افسران اور لاکھوں سرکاری ملازمین اس بات کا پختہ ثبوت ہیں، اسی طرح سابق وزیر اعظم راجہ وشو ناتھ پرتاپ سنگھ کے ذریعہ 27 فیصد ریزرویشن دئے جانے کے قانون کے بعد سب سے زیادہ فائدہ انہیں ہندو برادریوں نے اٹھا یا ہے۔ مسلم قائدین اور علماء کو فسادات ، ذات، پات اور مسلک کی بے سود سازشوں میں الجھا دیا گیا ہے، انکو معلوم ہی نہیں ہے کہ ملک کے آئین نے مسلمانوں کو جو حکوق دئے ہیں وہ ان کو میسّر ہیں کہ نہیں ؟ آج سچائی یہ ہے کہ جہاں منڈل کمیشن کا فائدہ یادو، کرمی اور لودھی راج پوت برادری نے اٹھا یا ہے وہ سبکے سامنے ہے۔ اتر پردیش سرکار نے 1990 ؁ ء سے آج تک اس کا فائدہ اپنی برادریوں کو آبادی کے تناسب سے دوگنی مقدار تک دلا دیا ہے۔ اتر پردیش کے سیاسی محکموں،بہار اور دہلی کے سرکاری محکموں میں اور وہاں آج ان سرکاری محکموں میں ملازمت کر رہے ان برادریوں کے لوگوں کی تعداد سے خود بہ خود یہ اندازہ لگا یا جا سکتا ہے ۔ افسوس کی بات ہے کہ مسلمانوں کو جہاں 8.44 فیصد ریزرویشن سرکاری نوکریوں میں اور دیگر اعلیٰ عہدوں پر ملنا چاہئے تھا نہیں مل پا یا ہے نتیجہ کے طور پر آج ملک میں بالخصوص زیادہ آبادی ہو جانے کے بعد بھی اتر پردیش، دہلی ، بہار اور بنگال میں ہر میدان میں ہم دو فیصد بھی نہیں ہے، اس سے شرم ناک بات مرکزی سرکار ، ریاستی سرکار اور ان سرکاروں میں شامل مسلم وزراء اور ممبران لوک سبھا ، ممبران اسمبلی اور سیاسی تنظیموں کے ذمہ داروں کے لئے کیا ہو سکتی ہے کہ جن کی قوم سب سے زیادہ حق دار ہونے کے بعد لاچار اور مجبوری کے عالم میں بد سے بد حالت میں پہنچ چکی ہیں مگر ہمارے قائدین اپنا حق قوم کو دلانے کے لئے کسی بھی صورت راضی ہی نہیں ہے بس بغیر کسی صاف ستھری پالیسی کے سیاسی جماعتوں کو ووٹ دلانیکی غرض سے مسلمانوں کو بیوقوف بنانے میں مشغول ہیں؟ 

پر امن اور غیر جانبدارانہ طریقہ سے الیکشن کا انعقاد ہم سبکی ذمہ داری!

سہارنپور ۔۔31جنوری(فکروخبر/ذرائع) ویسٹ یوپی کے آئی جی لا اینڈ آڈر اجے آنند نے کل یہاں ہمارے کمشنر ایم پی اگروال ، کلکٹر شفقت کمال اور پولیس سربراہ لوکمار کے ساتھ چناؤ کے بابت تفصیل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ضروری مسائل پر غو وفکرکیا اس موقع پر سینئر آئی پی ایس آفیسر آئی جی لا اینڈ آڈر اجے آنند نے واضع طور سے بتایاکہ کمشنری میں پر امن اور منصفانہ الیکشن کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کی حسب ہدایت کمشنری کے کسی بھی قصبہ، شہر اور گاؤں میں کہیں بھییاکسی بھی اسمبلی حلقہ کے چھوٹے سے چھوٹے یا بڑے سے بڑے علاقہ میں بغیراجازت کے کسی جماعت یا فرد واحد کی جانب سے بغیر معقول اجازت کسی بھی طرح کی میٹنگ، تقریب یا چھوٹی موٹی ریلی کرنا انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوگی اور بغیر اجازت ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائیگی آئی جی لا اینڈ آڈر اجے آنند نے کہاکہ اسکے علاوہ الیکشن کو منصفانہ طریقہ سے نپٹائے جانیکے الیکشن کمیشن کے سخت ترین اور قابل اعتماد فیصلہ کی رو سے مقامی افسران اور پولیس عملہ کی زیر نگرانی ڈھونڈ ڈھونڈ کر غیر سماجی عناصر کو ذاتی مچلکوں میں پابند کیا جارہاہے اور ہر صورت الیکشن کے دوران امن قائم رکھنے کیغرض سے جرائم پیشہ افراد کے خلاف بھی مہم جاری ہے ساتھ ہی ساتھ سہارنپور اور میرٹھ کمشنری کی مختلف تحصیلوں سے ابھی تکدو ہزار سے زائد افراد کے خلاف احتیاطی طور پر فوجداریکی کاروائی بھی عمل میں لائی گئی ہے اطلاعات کے مطابق الیکشن کمیشن سے وقت وقت پر موصولہ ہدایت کے بعد دور دراز کے گھنی آبادی والے علاقوں، چھوٹی چھوٹی بستیوں اور شہر کے گلی کوچوں علاوہ مین چوراہوں اور سڑکوں پر پولیس گشت اور فلیگ مارچ وقت وقت پرعلاقہ وار کیا جارہاہے تاکہ عام شہریوں میں امن وامان کی صورت حال قائم رہے ۔ کمشنر ایم پی اگروال نے سبھی سیاسی جماعتوں کے امید واروں اور کارکنان سے امن ، بھائی چارہ بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے ساتھ ساتھ سبھی امیدواروں کی سرگرمیوں پر بھی مقامی افسران، پولیس ملازمین اور دیگر پراؤیٹ ملازمین کے ذریعہ نگاہ رکھنے کی ہدایت جاری کی ہے ۔ ہمارے کلکٹرمحمد شفقت کمال نے بھی الیکشن کمیشن بھارت سرکار کیحسب منشاء ایک ہفتہ کی مدت میں افسران اور سیاسی جماعتوں کے ذمہ داران کے ساتھ لگاتار ہونے والی اپنی چھہ سے زائد رسمی ملاقاتوں اور گفتگو کے دوران الیکشن کمیشن بھارت سرکار کے ذریعہ پر امن اور پاک صاف چناؤ منعقد کرانے کا منشاء کلی طور پر واضع کر دیاہیکل ملاکر اس بار انتظامیہ کا نظم و نسق قابلاعتماد بناہواہے۔ الیکشن کمیشن کی ہدایت موصول ہوجانیکے بعد ضلع انتظامیہ نے بھی سیاسی جماعتوں، سیاسی کارکنوں اور پارٹی کے امید واروں صاف طور پر کہ دیا گیاہے کہ الیکشن کمیشن کی شرائط سے باہر جاکر کئے جانے والے کسی بھی عمل کو کسی بھی صورت برداشت نہی کیا جائیگا۔ الیکشن تشہیر کے درمیان ضابطہ اخلاق کی اندیکھی، لاپرواہی اور زور زبردستی ناقابل قبول اور نا قابل معافی ہوگی ۔ضلع کی تمام سرکاری اور پرائیویٹ بلڈنگوں یا انکی دیواروں بازروں کے مین چوراہوں اور سڑکوں کے اطراف میں بینر، پوسٹر، نعرے اوربڑے بڑے ہورڈنگس اور پوسٹروں کے چسپا کرنے اور کرانیکوصاف طور سے ممنوع قرار کرادیا گیاہے یہاں بھارت کے الیکشن کمیشن کی حسب منشاء تمام بہتری کے اقدام چناؤی عمل کو منصفانہ طرز پر منعقد کرائے جانیکی غرض سے کئے جارہے ہیں مقامی افسران کے یہ اقدام عوام کو بھی کافی بہتر محسوس ہورہے ہیں؟ اسٹیٹ کے سینئر آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسران کو ضلع کی ساتوں اسمبلی سیٹوں کیلئے آبزرور بناکو بھیجاہے ہمارے قابل آبزرور چناؤ کی ہر طرح کی سرگرمی پر باریکی کے ساتھ نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ اس موقع پرسینئر آئی پی ایس افسر(مقامی آبزرور)محمد عمران وہاب موبائل نمبر۷۵۹۹۶۸۴۹۵۳ نے عام شہریوں سے گزارش کی ہے کہ چناؤ سے متعلق کسی بھی شکایت اور معلومات کے لئے کسی بھی وقت انسے رابطہ کیا جاسکتاہے سینئر آئی پی ایس افسر(مقامی آبزرور)محمد عمران وہاب نے واضع کردیاہے کہ بھارت الیکشن کمیشن چاہتاہے کہ اسمبلی کے چناؤ کا تمام کاتمام عمل بد امنی سے پاک، صاف شفاف اور غیر جانبدارانہ طور سے نپٹایاجانا حالات کی رو سے بیحد ضروری ہے 

سرکاری اسکیموں کے نفاذاور راحت کاری میں تساہل ناقابل برداشت: سدرامیا

بیدر۔۔31جنوری(فکروخبر/ذرائع)خشک سالی سے نمٹنے کیلئے راحت کاری اقدامات اور حکومت کی فلاحی اسکیموں کو عوام تک پہنچانے میں سرکاری افسران کی طرف سے لاپرواہی اور تساہل قطعاً برداشت نہیں کیا جائے گا ۔ایسا رویہ اپنانے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ یہ تنبیہہ وزیراعلیٰ سدرامیا نے کی۔ ودھان سودھا کے کانفرنس ہال میں تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں اور ضلع پنچایت چیف ایگزی کیٹیو افسران کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سدر امیا نے کہاکہ صرف رشوت لینا ہی کرپشن کے زمرے میں نہیںآتا، بلکہ سرکاری اسکیموں کو بروقت مستحقین تک پہنچانے کی ذمہ داری میں لاپرواہی بھی کرپشن کی ایک قسم ہے۔ لاپرواہی کا رویہ اپنانے والے افسر ان اپنی اس حرکت کے ذمہ دار خود ہوں گے۔ سدرامیا نے کہاکہ ریاست میں سنگین خشک سالی کی صورتحال درپیش ہے۔ گزشتہ چھ سال کے دوران خشک سالی کا یہ سلسلہ برقرار ہے۔ان حالات میں راحت کاری کو منظم اور مربوط طریقہ سے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ عوام اور مویشیوں کیلئے پانی، چارہ ، مزدوروں کو کام فراہم کرنے کیلئے حکومت نے کئی اسکیمیں مرتب کی ہیں، ان اسکیموں کے ذریعہ مزدوروں اور غریبوں تک فائدہ پہنچانا افسران کی ذمہ داری ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ خاص طور پر ریاست کے کسی بھی علاقہ میں لوگوں کو پینے کے پانی کی تکلیف نہ ہونے پائے یہ یقینی بنانا افسران کی ذمہ داری ہے۔ سدرامیا نے کہاکہ ہر اسمبلی حلقہ میں اراکین اسمبلی کی قیادت میں قائم ٹاسک فورس کو 60لاکھ روپیوں کی رقم ، پینے کی پانی کی فراہمی کیلئے مہیا کرائی گئی ہے۔اس کے علاوہ ڈپٹی کمشنروں کے پاس چیف منسٹر ریلیف فنڈ کی رقم بھی دستیاب ہے۔اس رقم کو استعمال کرتے ہوئے پینے کے پانی کی فراہمی کی طرف توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہاکہ نجی بورویلوں کو بھی ضرورت پڑنے پر استعمال کرکے ان کے ذریعہ عوام کو پانی فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست میں چارہ کی قلت کو دیکھتے ہوئے بیرون ریاستوں کو چارہ کی روانگی پر روک لگائی جاچکی ہے۔ چارہ کا ذخیرہ کرنے کیلئے چارہ بینک قائم کیا جائیگا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ مانسون کی فصلیں پوری طرح ناکام ہوچکی ہیں، 160 سے زائد تعلقہ جات خشک سالی کی لپیٹ میں آچکے ہیں۔ ایک اندازہ کے مطابق 25ہزار کروڑ روپیوں سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت کی طرف سے کرناٹک کو راحت کاری کیلئے رقم جاری کرنے کا اعلان ہوا ہے ، اپوزیشن پارٹیاں عوام اور کسانوں میں یہ غلط فہمی پھیلانے کی کوشش کررہی ہیں کہ مرکزی حکومت نے رقم جاری کردی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی طرف سے4702کروڑ روپیوں کی امداد کا تقاضہ مرکز کے سامنے رکھا گیا ، لیکن مرکزی حکومت نے اس میں سے صرف 1782 کروڑ روپے جاری کرنے کا اعلان کیا، لیکن اب تک یہ رقم ریاستی حکومت کو نہیں ملی ہے، جیسے ہی رقم دستیاب ہوگی ، اسے کسانوں کے کھاتوں میں منتقل کردیا جائے گا۔ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو انہوں نے سخت ہدایت دی کہ مرکز سے رقم ملتے ہی بلاتاخیر کسانوں کے کھاتوں میں منتقل کرنا شروع کردیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ ریاست کی ہر گرام پنچایت کے احاطہ میں سرکاری زمین کے رقبہ کی نشاندہی کی جائے اور جامع سروے کرواکر حکومت کو رپورٹ سونپی جائے، بہت سارے مقامات پر گومال اور سرکاری زمین غیر قانونی قبضوں میں جاچکی ہے۔ قبضہ کرنے والوں کے مقام اور مرتبے کی پرواہ کئے بغیر ان سے زمین چھین لی جائے۔ اضلاع کے انچارج سکریٹریوں سے مخاطب ہوکر وزیراعلیٰ نے کہاکہ درج فہرست طبقات اور پسماندہ طبقات سمیت سماج کے تمام کمزور طبقات کی فلاح وبہبود یقینی بنانے کیلئے وہ سرکاری دفاتر میں بیٹھ کر کام کرنے کی بجائے خود ہی عوام کے درمیان پہنچ کر کام کریں۔ انہوں نے کہاکہ ایڈزکے مریضوں اور دیوداسیوں کو مکانات فراہم کرنے کی اسکیم کا اعلان گزشتہ بجٹ میں کیاگیا ، لیکن اب تک اس اسکیم کے متعلق کوئی پیش رفت نہیں ہوپائی ہے۔ اس کانفرنس میں ریاستی وزیر شہری ترقیات وحج جناب روشن بیگ، وزیر مالگذاری کاگوڈ تمپا، وزیر دیہی ترقیات ایچ کے پاٹل، وزیر برائے تعمیرات عامہ ایچ سی مہادیوپا اور دیگر اعلیٰ افسران موجود تھے۔

مٹی کا سفید تیل کھلے بازار میں دستیاب: قادر

بیدر۔۔31جنوری(فکروخبر/ذرائع)ریاست میں مٹی کے سفید تیل کو کھلے بازار میں فروخت کرنے اور بی پی ایل راشن کارڈ ہولڈروں کو رعایتی قیمتوں پر دال مہیا کرانے کی اسکیم کو کل وزیراعلیٰ سدرامیا شروع کریں گے۔ کل صبح ودھان سودھا کے بینکویٹ ہال میں اس اسکیم کی باضابطہ شروعات ہوں گی۔ یہ بات آج وزیر برائے شہری رسد وخوراک یوٹی قادر نے بتائی۔ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کھلے بازار میں مٹی کا سفید تیل 17 روپے فی لیٹر کے حساب سے فروخت کیا جائے گا۔ اسی طرح بی پی ایل راشن کارڈ ہولڈروں کیلئے دال فی کلو 30روپیوں میں مہیا 
کرائی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ ہر راشن کارڈ کو ایک کلو دال دی جائے گی۔ بی پی ایل راشن کارڈ ہولڈروں کو پہلے ہی چاول، نمک اور تیل مہیا کرایا جارہا ہے۔ بی پی ایل کارڈ رکھنے والوں کو راشن کی دکانوں میں اپنا مطلوبہ راشن حاصل کرنے کیلئے کوپن مہیا کرائے جائیں گی، جبکہ اے پی ایل راشن کارڈ ہولڈروں کو یہ سہولت نہیں رہے گی۔ا نہوں نے کہاکہ اے پی ایل راشن کارڈ کیلئے آن لائن درخواست درج کرنے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ عرضی جمع کرنے کے پندرہ دن کے اندر راشن کارڈ گھروں تک پہنچا دیا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ بہت جلد ہی اے پی ایل راشن کارڈ کی فراہمی کو بھی وقت مقررہ پر انجام دینے کے مقصد کے تحت اسے سکالا اسکیم کا حصہ بنایا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ کرناٹک میں اے پی ایل اور بی پی ایل راشن کارڈوں کے مربوط نظام کو بطور ماڈل اپنانے پر حکومت ہریانہ نے آمادگی ظاہر کی ہے۔ اس کاجائزہ لینے کیلئے ہریانہ کے اراکین اسمبلی اور اعلیٰ افسران کی ایک ٹیم ان دنوں دورۂ بنگلور پر ہے۔

وقف بورڈ کی اجازت کے بغیر کسی بھی جائیداد پر تعمیر کی اجازت نہیں دی جائے گی

بیدر۔۔31جنوری(فکروخبر/ذرائع)ریاستی حکومت نے ریاست کے تمام شہروں اور قبضوں میں موجود اوقافی املاک کے تحفظ کیلئے ضروری قدم اٹھاتے ہوئے محکمۂ شہری ترقیات کے ذریعہ یہ سرکیولر جاری کیا ہے کہ کسی بھی وقف املاک کو فروخت کرنے کی کوشش پر روک لگانے کے مقصد سے یہ لازمی بنایا جائے کہ ان اوقافی املاک پر قبضہ یا لیز وفروخت کے معاملات کو اس وقت تک قطعیت نہ دی جائے، جب تک کہ اس سلسلے میں کرناٹکا اسٹیٹ بورڈ آف وقفس اور متعلقہ وقف ادارہ کی پیشگی اجازت نہ ہو۔ ریاستی محکمۂ شہری ترقیات کے ڈپٹی سکریٹری کے اے ہدایت اﷲ کے دستخط شدہ سرکیولر کے مطابق تمام بلدی اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وقف ایکٹ 1995اور 2013 کے ساتھ اوقافی ضوابط کے تحت ریاست بھر میں جن جائیدادوں کو اوقافی قرار دیا گیا ہے، ان میں سے کسی بھی وقف جائیداد کو فروخت کرنے کی کسی بھی کوشش کو کوئی بلدی ادارہ بڑھاوا نہ دے۔اگر بلدی اداروں کے سامنے ایسے معاملات آئیں تو سب سے پہلے بلدی ادارے وقف بورڈ اور متعلقہ وقف ادارہ سے منظوری حاصل کریں۔ ساتھ ہی یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ شہر میں ٹاؤن پلاننگ اتھارٹیز اور قصبوں میں بلدی ادارے اوقافی املاک پر تعمیرات کیلئے ریاستی وقف بورڈ اور مقامی وقف ادارہ سے نو ابجکشن سرٹی فکیٹ کا بھی تقاضہ کریں، اس کے بغیر کسی بھی وقف املاک پر تعمیر کی اجازت نہ دی جائے۔

حق اطلاعات قانون عوامی مفاد کیلئے ہے بلیک میل کیلئے نہیں : سدرامیا

بیدر۔۔31جنوری(فکروخبر/ذرائع)وزیر اعلیٰ سدرامیا نے کہاکہ حق اطلاعات قانون کے تحت معلومات کا حصول معلومات کی حد تک ہی رکھا جائے اسے ہراسانی کا آلہ اور پیشہ نہ بنایا جائے۔آج کرناٹکا پبلک سرویس کمیشن سے متصل ماہتی سودھا کے دفتر کا افتتاح کرتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ بعض لوگوں نے حق اطلاعات کے تحت دستاویزات طلب کرنا اور ان کے ذریعہ لوگوں کو بلیک میل کرنا اپنا پیشہ بنالیا ہے۔ضرورت پر اور عوامی مفاد کی خاطر اگر معلومات حاصل کی جائیں تو اس سے لوگوں کا فائدہ بھی ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ حق اطلاعات قانون میں کہیں بھی آر ٹی آئی کارکن کا کوئی تذکرہ نہیں ہے، لیکن کچھ لوگوں نے اپنے طور پر خود کو آر ٹی آئی کارکن تصور کرلیا ہے۔ یہاں تک کہ بعض لوگوں نے خود کو آر ٹی آئی کارکن قرار دیتے ہوئے اپنا وزیٹنگ کارڈ تک بھی بنوالیا ہے، تاکہ یہ دکھاکر لوگوں میں ڈر اور خوف پیدا کرسکیں۔ سدرامیا نے کہاکہ وزراء اور افسران اگر کرپشن میں ملوث ہیں تو انہیں بے نقاب کیا جائے، کسی نے اس پر روک نہیں لگائی ہے، لیکن اس کا مقصد ان کی اور حکومت کی اصلاح ہونی چاہئے، لیکن حق اطلاعات کا کچھ لوگوں نے غلط استعمال شروع کردیا ہے، اور بلیک میلنگ کی حد تک بھی اتر آئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پچھلی یو پی اے حکومت نے حق اطلاعات، حق تعلیم ، غذائی ضمانت ،روزگار ضمانت وغیرہ کے انقلابی قوانین نافذ کئے ، ان قوانین کے ذریعہ ملک کے شہریوں کے بنیادی حقوق کو اور مضبوط کیا گیا۔ منتخب نمائندوں سے مخاطب ہوکر سدرامیا نے کہا کہ انہیں حکومت کے معتمدین کے طور پر کام کرنا چاہئے، تاکہ انتظامیہ میں شفافیت برقرار رہ سکے۔ انہوں نے کہاکہ حق اطلاعات قانون کے تحت قائم انفارمیشن کمشنر کے عہدہ پر رہنے والے افسر اور ان کے انتظامیہ کیلئے اس قدر بہترین دفتر صرف کرناٹک میں ہے۔ 17کروڑ روپیوں کی لاگت سے یہ عمارت کھڑی کی گئی ہے۔اس موقع پر سدرامیا نے انفارمیشن کمیشن کے موبائیل ایپ کا اجراء کیا۔ تقریب میں ریاست کے چیف انفامیشن کمشنر رہ چکے کے کے مشرا ،اے کے این نائک ، سابق انفارمیشن کمشنر تپے سوامی ، ویرو پاکشپا ، وی تنگا راجو ، رام نائک ، ڈاکٹر شیکھر ، ڈی سجانور کو تہنیت پیش کی گئی ۔ تقریب میں وزیر برائے تعمیرات عامہ ڈاکٹر ایچ سی مہادیوپا ، وزیر قانون ٹی بی جئے چندرا، میئر جی پدماوتی، مرکزی انفارمیشن کمشنر سری دھر آچاریالو، ریاستی انفارمیشن کمشنر شنکر پاٹل ، ڈاکٹر سچیتن سورو پ اور دیگر اعلیٰ افسران موجود تھے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا