English   /   Kannada   /   Nawayathi

راہل اور میں ترقی، خوشحالی کے پہیے ہیں، مل کر ریاست کو آگے بڑھائیں گے: اکھلیش یادو(مزیداہم ترین خبریں )

share with us

اکھلیش یادو نے کہا کہ کانگریس پارٹی کے لیڈر راہل جی کا میں خیر مقدم کرتا ہوں۔ جہاں سے انہوں نے بات چھوڑی میں وہیں سے شروع کرتا ہوں۔ لوک سبھا میں ساتھ رہے۔ کئی بار ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ ہم ایک دوسرے کو جانتے ہیں، بڑی بات یہ ہے کہ ہمیں اب ایک ساتھ کام کرنے کا موقع ملا ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یوپی ایک بڑی ریاست ہے، ملک کو راہ دکھاتا ہے۔ میں اعتماد دلا سکتا ہوں کہ جس رفتار سے یوپی میں کام ہوا ہے، کانگریس کے آ جانے سے اور بھی تیزی سے کام ہوگا۔ کسی کو شک نہیں ہے کہ 300 سے زیادہ سیٹیں ہم جیتیں گے۔ ہم دونوں ترقی، خوشحالی کے پہیے ہیں، مل کر آگے بڑھائیں گے۔انتخابات میں کم وقت ہے۔ پہلی بار ایسا ہے، جب یوپی میں لوگوں نے من میں حکومت بنا لی ہے۔ انہیں جواب ملے گا، جنہوں نے لوگوں کو لائن میں کھڑا کر دیا۔اب لوگ لائن میں لگ کر نوٹ بندی کا جواب دیں گے۔ستائیس سال یوپی بے حال 'کے نعرہ پر سوال پوچھنے پر راہل گاندھی نے کہا کہ میں نے ایک پروگرام میں یہ بات کہی تھی کہ اکھلیش اچھا لڑکا ہے۔ اسے کام نہیں کرنے دیا جا رہا ہے۔ ہم نفرت اور غصے کی سیاست کو روکنا چاہتے ہیں اس لئے یہ اتحاد میں نے کیا ہے۔اکھلیش اور میرا رشتہ ہے، دوستی ہے ، یہ ایک الگ بات ہے۔ ہم یوپی کے نوجوانوں کو نئی طریقے کی سیاست دینا چاہتے ہیں۔ ایس پی کانگریس میں کئی ایک طرح کی باتیں ہیں، اس پر ہم الیکشن لڑ رہے ہیں۔ دونوں جماعتوں کو اس پر آگے بڑھنا ہو گا۔مہم کی حکمت عملی بتانے سے راہل گاندھی نے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سوچ ہے کہ گنگا اور جمنا کی دھارا کو ایک ساتھ لایا جائے۔ سبھی یکساں نظریہ کے لوگ ایک ساتھ آئیں۔ لوگ بتائیں کہ اتر پردیش کے ڈی این اے میں غصہ نہیں ہے۔ اس اتحاد کو 2019 تک لے جانے کے سوال پر راہل نے کہا کہ ہمارا اتحاد یوپی میں فرقہ وارانہ طاقتوں کو روکنے کے لئے کیا گیا ہے۔ لوک سبھا انتخابات میں اتحاد ہوگا یا نہیں اس پر بحث کے راستے کھلے ہیں۔کیرانہ معاملے میں بی جے پی کی طرف سے ٹاسک فورس بنانے کی بات پر اکھلیش نے کہا کہ ٹاسک فورس انہی کو پكڑے گی۔ بی جے پی کی طرف سے لگائے گئے الزام کہ بدعنوان اور جرم کرنے والے ایک ساتھ آئے ہیں کے سوال پر راہل نے کہا کہ بدعنوان تو وہ ہیں۔ پرینکا کی تشہیر میں آنے کے سوال پر راہل نے کہا کہ وہ میری بہن ہیں، مجھے مکمل تعاون کرتی ہیں۔ مہم میں آنے نہیں آنے کا فیصلہ وہ خود كریں گی۔ 1996 میں نرسمہا راؤ نے بی ایس پی کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، 21 سال بعد کانگریس سماجوادی پارٹی کے ساتھ اتحاد کر رہی ہے۔ اس پر راہل گاندھی نے کہا کہ تاریخ بدلتی رہتی ہے۔ یہ کہنا کہ اس وقت اتحاد غلط تھا تو اس وقت بھی اتحاد غلط ہے، یہ کہنا ٹھیک نہیں ہے۔ اس وقت اتحاد لگتا تھا، اس وقت ٹھیک ہے۔ ملک کے لئے، کانگریس کے لئے اور ایس پی کے لئے بھی۔راہل نے کہا کہ رائے بریلی، امیٹھی کی سیٹوں پر کانگریس کتنی سیٹوں پر لڑے گی یہ مرکزی مدعا نہیں ہے۔ مرکزی مدعا یہ ہے کہ بی جے پی کی جھوٹ کی سیاست، نوٹ بندی کی سیاست کو ختم کرنا ہے۔

دارالعلوم نظامیہ میں ضلع سطح پر تقریری مسابقہ کا انعقاد 

اول دوم سوم پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء کونقدی و گرانقدر انعامات سے نوازا گیا

ملہور،لکھنؤ۔29جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع)دارالعلوم نظامیہ نظام پور ملہور میں آج جشن غوث الوریٰ کانفرنس و ضلع سطح پر طلبۂ مدارس اسلامیہ کے مابین تقریری انعامی مسابقہ کا انعقاد کیا گیا۔جشن غوث الوریٰ سے پہلے ضلع لکھنؤ کے مدارس کے طلباء نے مختلف موضوعات پر خطاب کیا ۔جس میں اول پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم محمد دانش دارالعلوم نظامیہ کو 1100روپیہ،محمد عارف دارالعلوم نظامیہ800 روپیہ، محمددانش مدرسہ حنفیہ ضیاء القرآن500 روپیہ و گرانقدر انعامات سے نوازا گیا۔ان کے علاوہ شریک 15طلباء کو بھی ترغیبی انعام دیا گیا۔مسابقہ کے بعد جشن غوث الوریٰ سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی مولانا نصر الحق نے کہا کہ ہر قوم کی تعمیر و ترقی کا انحصار اس کی تعلیم پر ہوتا ہے۔ تعلیم ہی قوم کے احساس وشعور کو نکھارتی ہے اور نئی نسل کو زندگی گزارنے کا طریقہ سکھاتی ہے۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہر حال میں تعلیم حاصل کریں ۔انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ مسلمان کے لئے علم ایک عظیم تر نعمت ہے بس مومن کی شان یہ ہے کہ وہ ہر وقت اپنے علم میں اضافہ کرنے کی ہرممکن کوشش کرتا رہے۔ زندگی کے جس حصے میں چاہے بچپن کے ایام ہوں یا جوانی کاد ور ہو یا بڑھاپے کی سرحدیں عبور کررہا ہو‘ پس جہاں سے اور جب اسے علم دین ملے تو اسے اپنی گمشدہ نعمت سمجھ کر حاصل کرے کہ علم جتنا زیادہ ہوگا اتنا ہی اس کے درجات بڑھتے جائیں گے اور دنیا و آخرت میں اس کی فلاح و بہبود اور ترقی کے دروازے کھلتے جائیں گے۔کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ،قاری شمس تبریز نے نعت ومنقبت کا نذرانہ پیش کیا۔اس موقع پر دارالعلوم نظامیہ کے پرنسپل مولانا بدر الدین مصباحی نظامی،مولانا قاری محمد اعظم حشمتی،مولانا صدام حسین،مفتی کمال احمد،مفتی فیاض احمد،قاری عبدالرحمن،قاری کمال اختر،مولانا محمد فرحان قاری محمد قاسم ،ماسٹر ذیشان احمدقاری روشن علی،ضمیر احمد،کبیراحمد،زبیراحمد،محمدفیضی،رئیس احمد،سرور علی،صعیق احمد،سمیت لکھنؤ ضلع کے طلبۂ مدارس و علاقہ کے کثیر تعداد میں عوام نے شرکت کی۔مولانا محمد خورشید رضا نظامی کی نظامت میں ہونے والی اس کانفرنس کا اختتام مفتی بدر الدین مصباحی کے دعا اور صلوۃ وسلام پر ہوا۔

ووٹرس کو ڈرانے اور دھمکانے والے جائیں گے جیل! شفقت کمال 

سہارنپور۔29جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع) الیکشن کمیشن سے وقت وقت پر موصولہ ہدایت کے بعد دور دراز کے گھنی آبادی والے علاقوں، چھوٹی چھوٹی بستیوں اور شہر کے گلی کوچوں کی تمام سرکاری اور پرائیویٹ بلڈنگوں کی دیواروں کے علاوہ مین چوراہوں اور سڑکوں پر جہاں سیاسی جماعتوں کے کارکنان کی سرگرمیوں پر مقامی افسران، پولیس ملازمین اور دیگر پراؤیٹ ملازمین کے ذریعہ کڑی نگرانی کی جارہی ہے وہیں ضلع مجسٹریٹ کی پہل پر جگہ جگہ ووٹر بیداری مہم کے لئے ریلی، مارچ اور ڈویٹ کے ذریعہ پبلک کو ووٹ کی اہمیت سمجھائی جارہی ہے ووٹرس کو دھمکانے اور لالچ دینے والوں کو بھی جیل بھیجے جانیکی سخت وارننگ دیجارہی ہے کلکٹر محمد شفقت کمال کی حسب منشاء ابھی تک پچاس مدارس ،اسی چھوٹے بڑے ا سکولوں ، تجارتی سیل ویاپاری تنظیموں اور وکلاء نے سیکڑوں مقامات پر ووٹ ضرور دو کی اپیل کی اور کہاکہ سبھی کام چھوڑ دو پندرہ فروری کو سب سے پہلے ووٹ کے ہمارے نعرے کو کامیاب بنانیکے لئے اپنے علاقہ کیلوگوں کو ووٹ پول کرنیکیلئے راضی کرو تاکہ ہمارا ضلع سب سے بہتر پولنگ والا ضلع کہلائے؟ الیکشن کمیشن کی سختی کے نتیجہ میں اس بار انتظامیہ کا نظم و نسق قابل دید ہے الیکشن کمیشن کی ہدایت موصول ہوجانیکے بعد ضلع انتظامیہ نے بھی سیاسی جماعتوں، سیاسی کارکنوں اور پارٹی کے امید واروں کے ساتھ سخت لہجہ اپنا تے ہوئے کھلے طور پر کہ دیاہے کہ افواہیں پھیلانہ ،بد امنی اور بدنظمی ناقابل قبول اور نا قابل معافی مانی جائیگی، کلکٹر محمد شفقت کمال نے ضلع کی تمام سرکاری اور پرائیویٹ بلڈنگوں کی دیواروں، مین چوراہوں اور سڑکوں سے بینر، پوسٹر، نعرے اوربڑے بڑے قیمتی ہورڈنگ منٹوں میں پولیس کے ذریعہ ہٹواکر ضلع کی تمام سڑکوں، مین بازاروں اور مین چوراہوں کو سیاسی نعروں، بینروں اور پوسٹروں سے صاف کرادیا گیاہے ضلع میں بھارت کے الیکشن کمیشن کی حسب منشاء تمام بہتری کے اقدام چناؤی عمل کو منصفانہ طرز پر منعقد کرائے جانیکی غرض سے کئے جارہے ہیں مقامی افسران کے یہ اقدام عوام کو بھی کافی بہتر نظر آرہے ہیں۔ کلکٹر شفقت کمال نے ایک ہفتہ کی مدت میں افسران اور سیاسی جماعتوں کے ذمہ داران کے ساتھ لگاتار اپنی ملاقاتوں کے دوران الیکشن کمیشن بھارت سرکار کا پر امن اور پاک صاف چناؤ منعقد کرانے کا منشاء کلی طور پر واضع کر دیاہے اسٹیٹ کے سینئر آئی اے ایس اور ہمارے قابل کلکٹر محمد شفقت کمال نے بیباک انداز میں بتایاہیکہ اسمبلی چناؤ ہر صورت پر امن اور منصفانہ طرز پر ہی منعقد کرائے جائیں گے اور بد امنی پھیلانے والوں کو کسی بھی صورت بخشانہی جائیگا! کلکٹر محمد شفقت کمال نے تمام سیاسی جماعتوں، سیاسی کارکنوں اور پارٹی کے امید واروں کو باور کرا دیاہے کہ الیکشن کمیشن بھارت سرکار کی ہدایتوں کا آپ سبھی صد فیصد احترام بنائے رکھیں کسی بھی لاپرواہی اور گائیڈ لائن سے تجاوز کرنیکی بد عملی کو ہمارے لئے برداشت کرنا ممکن نہی ہوگا۔ اسٹیٹ کے سینئر آئی اے ایس اور ہمارے کلکٹر محمد شفقت کمال نے حسب ہدایت سبھی سیاسی جماعتوں کو بتادیاہے کہ کسی بھی طرح کا دباؤ یا جبر برداشت نہی ہوگا ہر سیاسی جماعت کو کسی بھی سرگرمی اور خرچ کی اطلاعات وقت مقررہ پر آبزرور اور مقامی افسران کو دینی ضروری ہونگی لاپرواہی برتنے والے اپنی کوتاہی اور لا پرواہء کیلئے خد ہی ذمہ دار ہونگے۔قابل ذکر ہے سہارنپور کمشنری کے تین اضلاع شاملی، مظفر نگر اور سہارنپور سیاسی نقطۂ نظریہ سے کافی حساس ہیں اس لئے ہمارے کمشنر ایم پی اگروال اور تینوں کلکٹر کافی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نپٹنے کے پختہ انتظامات کر نے میں اپنا قیمتی وقت لگارہے ہیں، آج بھی ہمارے کلکٹر شفقت کمال نے چناؤ سے متعلق پرچہ داخلہ، جلسوں اور جلوسوں اور پبلک میٹنگ کی بابت مقامی کلکٹریٹ سے الیکشن آفس تک کے سبھی اہم دفاتر اور وہاں سے ہوکر گزرنے والے راستوں کا باریکی سے معائنہ کیا معائنہ کے دوران شفقت کمال کے ساتھ ایس ایس پی لو کمار اے ڈی ایم ہریش چندر، ایس پی سٹی، سٹی مجسٹریٹ اور ایس ڈی ایم کی موجودگی قابل ذکر رہی۔ 

جامعۃ الشیخ عبد الستار اور جامعہ رحمانیہ للبنات میں ووٹ کیلئے مارچ 

سہارنپور۔29جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع)  آج جامعۃ الشیخ عبد الستار سے گندیوڑہ نانکہ میں ووٹ کی بیداری لانے کیلئے مفتی عطاء الرحمن جمیل قاسمی کی قیادت میں طلباء وطالبات نے مشرتکہ طور پر ایک ریلی نکالی ، مفتی عطاء الرحمن جمیل قاسمی نے ریلی کو جاری کرتے ہوئے کہا ، ہمارا ملک دنیا کا واحد عظیم جمہوری ملک ہے، ہمارے ملک میں تمام مذاہب کے ماننے والوں کو یکساں حقوق دیئے جاتے ہیں، اس اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہندوستان ہی ہے، ہمارے اس ملک کو تمام مذاہب اور علاقہ کے رہنے والوں نے آزاد کرانے میں برابر قربانی دی تھی، اس کے بعد شکر گذار ہیں ہم ملک کے تمام قائدین کے کہ ان تمام نے ملک کے تمام ہندوستانی شہریوں کے لئے برابر کا درجہ رکھا، اور برابر حقوق فراہم کئے، ان ہی حقوق میں ایک اہم حق ہماری ووٹ کی حصہ داری ہے، ہمیں ہمارے ملک کے ممبران پارلیمنٹ اور دیگر قومی نمائندوں کو بنانے کا حق ہمارا ہے، ملک کا ہر شہری اپنی مرضی کے مطابق قابل آدمی کو چننے کا حق رکھتا ہے، مگر افسوس صد افسوس آج بھی ہمارے ملک میں کچھ افراد ایسے ہیں جو اس حق کی ادائیگی کو ضیاع وقت میں شمار کرتے ہیں ، اور کہتے ہیں ہمیں کیا یہ لوگ روزی دیتے ہیں ، جو ووٹ دیں، یا یہ ہمارے کچھ کام نہیں آتے ہم خواہ مخواہ ووٹ کی لائن میں کیوں لگیں، نہیں نہیں یہ سوچ بالکل غلط ہے، ہمیں احادیث مبارکہ سے بھی پتہ چلتا ہے، اور شریعت بھی اس چیز کی اجازت ہی نہیں بلکہ کہتی ہے کہ اپنی حق رائے دہی کا استعمال کرنا چاہئے ، آج کی ریلی اسی ضمن میں نکالی جارہی ہے، جامعہ کے مہتمم و میر کارواں الحاج فضل الرحمن نانکوی نے کہا آج کا دن ووٹ بیداری کے طور پر منایا جاتاہے اور یہ معصوم بچے تمام اہلا علاقہ کو اس چیز کی سیکھ دے رہے ہیں کہ اپنے اس حق کا استعمال ضرور کرنا چاہئے ، دونوں مدرسوں کی یہ ریلی گاؤں گندیوڑہ اور نانکہ میں پہنچیں اور مرد وخواتین کے لئے نعرہ لگا کر ووٹ ڈالنے کی اہمیت بتلائی مفتی ضیاء الرحمن قاسمی ستاری نے کہا بالخصوص مسلم قوم کو اس میں زبر دست پیش رفت کی ضرورت ہے، اپنے ووٹ ڈالیں اپنی خواتین یہاں تک کہ بوڑھے ماں باپ اور بیمار لوگوں ، معذورحضرات کے ووٹ بھی ضرور ڈلوائیں ، مولانا گلفام قاسمی، مولانا سرورعالم قاسمی نے بھی اظہار خیال کیا، ریلی میں قاری ندیم اصغر، قاری نثار احمد،قاری محمد سلیمان، قاری محمد اعظم رحمانی، قاری محمد عثمان، قاری عبد الماجد، قاری مطیع الرحمن قاسمی، ماسٹر فرمان صاحب، حافظ محمد ذکی، حافظ محمد برہان، محمد آصف، عبد الباسط، قاری شہزاد، طلباء وطالبات نے شرکت کی ۔ 

جامعہ رحمت میں شاندار ووٹر بیداری مہم

سہارنپور۔۔29جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع)جامعہ رحمت گھگرولی ضلع سہارنپور کے طلباء اور اساتذہ نے ووٹ بیداری ریلی نکالی جس میں سینکڑوں معززین اور عمائدین علاقہ نے شرکت کی اور لوگوں سے اپیل کی کہ ۱۵؍فروری کو ہونے والے متدان میں سوفی صد حصہ لیں اور اس بار رکارڈ ووٹنگ سے اپنے ضلع کا نام روشن کریں، کیونکہ ووٹ ہمارا جمہوری حق ہے، ہمارا ووٹ ہی ہمارے ملک کے مستقبل کو تابناک اور روشن کرسکتاہے، بشرطیکہ ووٹ کا صحیح استعمال کیا جائے،خاص طور پر صوبہ اترپردیش اپنی جغرافیائی او ردیگر خصوصیات کی بناء پر ہمارے ملک کے مستقبل کو طے کرتاہے، اس لئے ہر فرد کو چاہئے کہ وہ سیکولرزم اور جمہوریت پسند امیدواروں کا ساتھ دیں تاکہ فرقہ پرست عناصر کو ماضی کے چندانتخابات کی طرح منھ کی کھانی پڑے اور ملک کا جمہوری نظام مزیدمستحکم اور مضبوط ہو،اس موقع پر جامعہ رحمت گھگرولی کے مہتمم مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی ضلع صدر آل انڈیا ملی کونسل نے جامعہ کے طلبہ اور اساتذہ کوخطاب کرتے ہوئے ، اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آج جب کہ ووٹ کی اتنی قدروقیمت ہے بہت سے لوگ ووٹ کے تئیں عدم توجہ کاشکار ہیں اور اپنی کاہلی اور سستی کی وجہ سے اپنے حق رائے دہی سے خود محروم ہوتے ہیں جس کا خمیازہ ان کو مستقبل میں بھگتنا پڑتا ہے، حالانکہ ووٹ ڈالنا خصوصاً مسلمانوں کیلئے شرعی فریضہ ہے جس کی ادائیگی مسلمانوں پر شرعاً واجب ہے، اور ووٹ نہ ڈالنا کتمان شہادت کے زمرہ میں آتاہے، اس لئے سب مسلمانوں کو چاہئے کہ اپنے ووٹ کا ضرور استعمال کریں وقت اور حالات کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ اقلیتوں کا ایک بھی ووٹ بیکارنہ جائے ۔ 

سہارنپور ضلع کی ساتوں سیٹوں پر کل ۵۲ پرچہ داخل

سہارنپور۔۔29جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع)ضلع کی سات اہم اسمبلی سیٹوں پراسبار مقابلہ کافی دلچسپ ہوگایہ بات ہم سبھی کو تسلیم کرناہوگی کیونکہ ۲۰۱۲ اور آج ۲۰۱۷ کے ان اسمبلی چناؤ میں یہ فرق کافیاہم ہے کہ اس وقت مقابلہ فرقہ پرستی کے نام پر ماناجا رہاتھا مگر اب مقابلہ آپس کے مقامی سیاست دانوں کے بیچ ہورہاہے اس مقابلہ میں جیت کس کی ہوگی یہ تو کہ پانا ابھی مشکل ہے مگر یہ جگ ظاہر ہے کہ اس مقابلہ سے جیت بھاجپاکے امیدواروں کی جھولی میں چلی جائے تو کوئی بڑی باتنہ ہوگی دیوبند، نکوڑ، گنگوہ، بیہٹ، شہر سہارنپور اسمبلی سیٹونپر مقابلہ مسلم ووٹر اور بھاجپاکے ووٹرس کے درمیان ہوگا یہاں مسلم ووٹ سماجوادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی، کانگریس اور دیگر مسلم (آزاد) امید واروں کے بیچ ہوناطے ہے ایسے موقع سے فائدہ بھاجپاکے امیدواروں کوہی حاصل رہیگا۔ ضلع کی کل سات سیٹوں کیلئے ۵۲ افراد نے پارٹی امیدوار کے علاوہ آزاد امیدواروں کی حیثیت سے اپنے اپنے پرچہ داخل کئے ہیں ان میں درجن بھر آزاد امیدوار کسی بھی بڑی جماعت کے امیدوار کو دھول چٹانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ داخلہ کے آخری دن یہاں ساتوں سیٹوں پر کل ۵۲ پرچہ داخل کئے گئے ہیں اب یہ دیکھناہے کہ نام واپسی کے دن کون کون اپنے پرچہ واپس لیتے ہیں اگر کسی نے بھی اپنا پرچہ واپس نہی لیا تو پھر بڑی سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے لئے جیت کافی مشکل ہوگی یہاں کی باقی دو اسمبلی سیٹ یعنی رامپور اور دیہات اسمبلی سیٹ پر سبھی پارٹیوں کا سیدھا مقابلہ بہوجن سماج پارٹی کے طاقت امید واروں سے ہی ہوگا دونوں بسپاکی اپنی پرانی سیٹیں ہیں یہاں سے ابھی تک بہوجن سماج پارٹی کو کسی نے بھی شکست نہی دی ابھی بھی حالات بہوجن سماج پارٹی کے امید روں کے لئیہی بہتر ہیں۔

متوسط اور غریب طبقات کے قانونی مسائل کا حل ضروری:جسٹس مکھرجی

بنگلورو۔29جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع)ریاستی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سبرو کمل مکھرجی نے آج اس بات پر زور دیا کہ متوسط اور غریب طبقات کے قانونی مسائل کا حل تلاش کرنا بے حد ضروری ہے۔ اس خصوص میں بحث ومباحثہ کیاجانا چاہئے۔ لیگل سرویس اتھارٹی کی جانب سے لیگل سرویس اتھارٹیوں کے عہدیداروں کیلئے منعقدہ دو روزہ ریاستی کارگاہ کا افتتاح کرنے کے بعد انہوں نے بتایاکہ لیگل سرویس اتھارٹیوں کااہم مقصد عوام کو فوری طور پر انصاف فراہم کرنا ہے۔ ایسے میں انصاف کی فراہمی میں ہورہی تاخیر کو دور کرنا بے حد ضروری ہے۔ ریاستی ہائی کورٹ کے جج و لیگل سرویس کمیٹی کے چیرمین جسٹس ایل نارائن سوامی نے اس موقع پر بتایاکہ سب سے پہلے ناخواندگی ، غربت اور قانون سے متعلق جانکاری کے فقدان کو دور کرنا ضروری ہے اور دستوری اعتبار سے ان کا حل تلاش کرنا لازمی ہے۔ کرناٹکا اسٹیٹ لیگل سرویس اتھارٹی کے کارگذار چیرمین جسٹس جینت پٹیل نے صدارتی خطاب میں بتایاکہ اتھارٹی کے عہدیداروں کو چاہئے کہ وہ عدالتی کارروائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے اقدامات کریں ۔ لیگل سرویس اتھارٹی کے ذریعہ قانونی مسائل کا حل آسانی سے تلاش کیا جاسکتاہے۔ اس موقع پر قومی لیگل سرویس اتھارٹی کے سکریٹری الوک اگر وال نے کلیدی خطاب کیااور اتھارٹی کی ممبر سکریٹری ایم ای اوما نے خیر مقدم کیا۔

این ایس ایس کی لڑکیوں کو پہلا انعام

بنگلورو۔28۔29جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع)68 ویں یوم جمہوریہ تقریبات کے پیش نظر شہر کے مانک شا پریڈ گراؤنڈ میں منعقدہ ریاستی سطح کے پریڈ میں نیشنل سرویس اسکیم کی لڑکیوں کو پہلا انعام حاصل ہوا ہے۔ پریڈ میں مختلف یونیورسٹیوں کے علاوہ دیگر اداروں کی چالیس سے زیادہ ٹیموں نے حصہ لیا۔ این ایس ایس ٹیم کو بنگلور یونیورسٹی کی جانب سے تربیت فراہم کی گئی تھی، ٹیم کی لیڈر ودیا کو گورنر وی آر والا نے ایوارڈ پیش کیا۔ پہلا انعام حاصل کرنے پر ریاستی وزیر برائے کھیل کود ونوجوانان امور پرمود مادھو راج نے مبارکباد پیش کی۔

بی پی ایل راشن کارڈوں پر تور اور مونگ کی دال : قادر

بنگلورو۔۔29جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع)ریاستی وزیر شہری رسد وخوراک یوٹی قادر نے کہا کہ خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے خاندانوں کو دئے گئے بی پی ایل راشن کارڈ کے تحت جو خوردنی اناج دیا جارہا ہے،اس کے ساتھ تور کی دال اورمونگ کی دال بھی دی جائے گی۔ آج ہبلی میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہر راشن کارڈ کیلئے ایک ایک کے جی دال فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں قطعی فیصلہ محکمہ کی طرف سے جلد ہی لیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ سدرامیا کی ہدایت پر اس کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ راشن کارڈوں کی فراہمی کے آن لائن نظام کو متعارف کرانے کے بعد ریاست میں پہلی بار پاسپورٹ کے مقابلے غیر معمولی تیزی سے راشن کارڈ کی اجرائی کا عمل شروع کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ریاست بھر میں راشن کی کہیں بھی کوئی قلت نہ رہے یہ یقینی بنایا جارہاہے۔خوردنی اناج کی ذخیرہ اندوزی اور ترسیل کے پورے نظام کو ڈجیٹلائز کیا جارہا ہے۔ ریاست کے ساحلی علاقوں کی روایتی کمبالا دوڑ کو برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جانوروں پر مظالم کے سلسلے میں جو قانون مرتب کیا گیا ہے، اس میں کھیل کے زمرے کو شامل نہیں کیاجانا چاہئے۔یہ کھیل علاقائی تہذیب کا حصہ ہیں۔ جانوروں پر مظالم کی بنیاد پر نظم وضبط میں بگاڑ کا موقع فراہم نہیں کیا جانا چاہئے۔

مرکز کی نئی تعلیمی پالیسی معیار تعلیم کو بلند کرنے پر مبنی: دھیریندرا پال سنگھ

بنگلور یونیورسٹی کا 52واں کانوکیشن، کاشفہ اور عبدالرحمن گولڈمیڈل یافتگان میں شامل 

بنگلورو۔29جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع)مرکزی حکومت کی نئی تعلیمی پالیسی کی بدولت شعبۂ تعلیم میں سدھار کے ساتھ معیارتعلیم کو بھی بلند کیاجاسکتاہے۔یہ بات آج نیشنل اکریڈیشن کونسل (این اے اے سی ) کے ڈائرکٹر پروفیسر دھیریندا پال سنگھ نے کہی۔بنگلور یونیورسٹی کے 52ویں کانوکیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ تعلیمی نظام کے تحت خاندانی ،انسانی اور تہذیبی اقدار کی طرف خاص توجہ دی جانی چاہئے۔بھائی چارگی کے ساتھ زندگی بسر کرنے اور ملک کو ترقی کی جانب لے جانے کی ترغیب تعلیم کا حصہ بننا چاہئے۔مرکزی حکومت کی نئی تعلیمی پالیسی انہی نکات پر خصوصی توجہ دیتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ دور جدید میں سماجی ، معاشی اور تعلیمی مساوات وقت کا اہم تقاضہ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نجی ، سماجی ،قومی اورعالمی مسابقت کے درمیان نئے طلبا کو نئے حوصلوں کے ساتھ آگے بڑھنے کی تعلیم پر توجہ تدریسی عملے کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہاکہ شعبۂ اعلیٰ تعلیمات میں اخلاقیات اور اقدار پر مبنی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جانی چاہئے، تاکہ فراغت کے بعد طلبا ملک کیلئے ایک سودمند شہری بن کر نکلیں۔ انہوں نے کہاکہ تعلیم ایک لامتناہی سمندر ہے، جس کی کوئی سرحدیں نہیں۔ حصول تعلیم کے سلسلے کو گود سے گور تک بھی اگر جاری رکھا جائے تو یہ سلسلہ مکمل نہیں ہوپائے گا۔ اس موقع پر ریاستی گورنر واجو بھائی والا نے صدارتی خطاب کیا ۔ وزیر برائے اعلیٰ تعلیمات بسوراج رایا ریڈی ، وائس چانسلر پروفیسر بی تمے گوڈا ، رجسٹرار پروفیسر شنکر ریڈی اور دیگر موجود تھے۔آج کے کانوکیشن میں 42245 طلبا کو ڈگری سے سرفراز کیاگیا۔ 5014طلبا نے امتیازی کامیابی حاصل کی۔ 18216 طلبا فرسٹ کلاس، 12732 طلبا سکینڈ کلاس زمرے میں کامیاب ہوئے۔84 افراد کو پی ایچ ڈی ، ڈگری سے سرفراز کیاگیا۔ اس موقع پر شاندار نتائج حاصل کرنے والے طلباوطالبات سوجنیا ، کاشفہ ، ایس کے سرسوتی ، شویتا واسیا راج ، پرکروتی ، رام کرشنا بی ایس ، آرادھنا بنرجی ، عبدالرحمن ، وجئے کمار، گائتری شوبھا اور دیگر نے گولڈ میڈل حاصل کئے۔کاشفہ کو بہترین مظاہرہ کیلئے پانچ گولڈ میڈلس سے سرفراز کیاگیا، جبکہ سوجنیا نے 8 گولڈ میڈل حاصل کئے۔ 

پولیس جوان اپنے فرائض ذمہ داری سے نبھائیں

حکومت پولیس اہلکاروں کو تمام سہولیا ت مہیا کرانے کوشاں: سدرامیا

بنگلورو۔29جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع)ریاستی محکمۂ پولیس پر یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کی امنگوں کے مطابق کام کرے۔ محکمۂ پولیس سے عوام کو بہت ساری توقعات وابستہ ہوتی ہیں۔ سماج میں امن وامان برقرار رکھنے ، نظم وضبط کی نگرانی کرنے اور جرائم کا انسداد کرنے میں پولیس اپنی ذمہ داری کو نبھانے کے ساتھ عوام پرور رویہ بھی اپنائے۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت نے پولیس والوں کو متعدد سہولیات مہیا کرائی ہیں۔اس کا مقصد یہی ہے کہ محکمہ کی کارکردگی کو موثر بنایا جائے اور جرائم سے پاک سماج قائم کرنے میں پولیس کا تعاون مل سکے۔ سدرامیا نے کہاکہ پولیس کانسٹبل سے لے کر سب انسپکٹرس تک تمام افراد کو ماہانہ دو ہزار روپیوں تک کے افزود بھتے دئے جارہے ہیں۔ 25 سے 30 سال تک ترقی سے محروم پولیس جوانوں کو دس سال میں ایک مرتبہ لازمی طور پر پرموشن دینے کا ضابطہ لاگو کیاجاچکا ہے، بیک وقت گیارہ ہزار افراد کو ترقی کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔محکمۂ پولیس میں پہلی بار کینٹین نظام متعارف کروایا گیا ہے۔ حفظان صحت کیلئے آروگیہ بھاگیہ اسکیم لاگو کی گئی ہے۔ مختلف شہروں سے بنگلور کو ڈیوٹی پر آنے والے پولیس افسران اور جوانوں کیلئے گیسٹ ہاؤز کی تعمیر جاری ہے۔ پولیس والوں کے بچوں کو اعلیٰ تعلیم کی سہولت مہیا کرانے کیلئے بنگلور اور میسور میں مرکزی حکومت کے سی بی ایس سی ماڈل پر مخصوص اسکولس شروع کئے گئے ہیں۔آنے والے دنوں میں تمام زونس میں ایسے اسکول قائم کئے جائیں گے۔ سدرامیا نے کہاکہ ریاست میں گیارہ کے ایس آر پی ،اور دو آئی آر بی پلاٹونس کام کرتے ہیں۔ہنگامی حالات میں مطلوبہ مقامات پر انہیں پہنچانے کیلئے 102 بسیں آج انہیں دی جارہی ہیں ہیں۔ 23 تا 24کروڑ روپیوں کی لاگت پر ان بسوں کی خریداری کی گئی ہے ، انہوں نے کہاکہ حال ہی میں شاہراہوں پر گشت کرنے کیلئے سو انووا کاریں محکمۂ پولیس کو مہیا کرائی گئی ہیں، اب بھی اگر سہولیات درکار ہوں تو حکومت یہ فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔ وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور نے اس موقع پر کہاکہ حکومت نے اقتدار سنبھالنے سے اب تک محکمۂ پولیس کو ایک ہزار سے زائد گاڑیاں مہیا کرائی ہیں ،جو کہ اپنے آپ میں ایک سنگ میل ہے۔ پولیس کو موثر طور پر کام کرنے میں تعاون دینے کیلئے قومی شاہراہوں پر ہر چالیس کلومیٹر کی مسافت پر ایک شاہراہ گشتی وین تعینات کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ کے ایس آر پی اور آئی آر بی کو آج جو بسیں مہیا کرائی گئی ہیں ان میں مواصلات اور دیگر تمام سہولیات مہیا کرائی گئی ہیں۔ ڈی جی پی اوم پرکاش اور دیگر اعلیٰ پولیس عہدیداران اس موقع پر موجود تھے۔ 

نوعمر لڑکیوں کے میک اپ کرنے سے کئی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں، امریکی ماہرین صحت 

نئی دہلی ۔۔29جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع) امریکی ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ نوعمر لڑکیوں کے میک اپ کرنے سے کئی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں۔یونیورسٹی آف کیلی فورنا برکلے کی خاتون سائنسدان کے مطابق خواتین ہی میک اپ اور دیگر اشیا کا سب سے زیادہ استعمال کرتی ہیں جبکہ نوعمر لڑکیوں کی جانب سے میک اپ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ وہ بلوغت سے گزررہی ہوتی ہیں اور ان کا تولیدی نظام بن رہا ہوتا ہے جو اگے چل کر کئی مسائل کی وجہ بن سکتا ہے۔ مطالعے کے مطابق اگر صرف تین دن کے لیے ہی میک اپ سے دور رہا جائے تو اس سے مضر کیمیکل کی تعداد کم کی جاسکتی ہے کیونکہ خوشبوؤں، بالوں کی افزائش، صابن، اسپرے اور سن اسکرین مضرِ صحت کیمیکل سے بھرے ہوتے ہیں تاہم خواتین ایسے میک اپ کا انتخاب کریں جس میں کم سے کم کیمیکل ہوں اور میک اپ کا استعمال وقفے وقفے سے کریں تاکہ کیمیکل جسم میں جمع نہ ہونے پائیں ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا