English   /   Kannada   /   Nawayathi

یوگی آدتیہ ناتھ کی 'توہین' سے ہندو یوا واہنی ناراض، بی جے پی کے خلاف میدان میں اتری(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

ہندو یوا واہنی کے ریاستی صدر سنیل سنگھ نے کہا، 'ہم لوگ ابھی اور امیدواروں کی فہرست جاری کریں گے۔ پوروانچل کے لوگ چاہتے ہیں کہ یوگی آدتیہ ناتھ ہی وزیر اعلی کے امیدوار ہوں، لیکن بی جے پی نے اسے مسترد کر دیا ہے۔ ساتھ ہی بی جے پی نے آدتیہ ناتھ کو الیکشن مینجمنٹ کمیٹی میں بھی شامل نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ آدتیہ ناتھ جی نے تقریبا 10 امیدواروں کی فہرست بی جے پی کو سونپی تھی، لیکن ان میں سے صرف دو کو ہی ٹکٹ دیے گئے۔ اب ہم لوگ اور برداشت نہیں کر سکتے ہیں اور اسی لیے ہم نے اپنے امیدواروں کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، سنیل سنگھ کا کہنا ہے کہ 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں ہم نے ووٹروں سے کہا تھا کہ آپ صرف یوگی آدتیہ ناتھ کو ہی ووٹ نہیں دے رہے ہیں، بلکہ ایک ممکنہ مرکزی وزیر کو منتخب کر رہے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ بی جے پی نے پریورتن یاترا کے دوران بھی ان کو ترجیح نہیں دی۔ پریورتن یاترا کے دوران بینرز اور پوسٹروں پر آدتیہ ناتھ کی جگہ راج ناتھ سنگھ، اوما بھارتی، کیشو پرساد موریہ اور کلراج مشرا جیسے لیڈروں کی تصاویر تھیں۔

مختار انصاری ، ان کے بیٹے اور بھائی بی ایس پی میں شامل ، سبھی کو ملا ٹکٹ

لکھنو ۔28جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع )مختار انصاری کی قومی اتحاد پارٹی کا بہوجن سماج پارٹی میں انضمام ہو گیا ہے۔ بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے مختار انصاری کو پارٹی میں شامل کرتے ہوئے مؤ صدر سیٹ سے امیدوار بنائے جانے کا اعلان کیا۔ مایاوتی نے ساتھ ہی مختار کے بیٹے اور بین الاقوامی کھلاڑی عباس انصاری اور بھائی صبغت اللہ انصاری کو بھی ٹکٹ دینے کا اعلان کیا۔اس دوران مایاوتی نے واضح طور پر کہا کہ ان کے خلاف درج زیادہ تر مقدمے بدنیتی پر مبنی ہیں اور ?رشنانند رائے قتل میں ملوث ہونے کا ا?ج تک کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔لکھنو? میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ میری حکومت میں کسی نے بھی کچھ بھی غلط کام کرنے کی کوشش کی ، تو میں نے اسے جیل بھجوایا۔ حکومت بننے پر آگے بھی اسی طرح کی سختی برتی جائے گی۔مایاوتی نے کہا کہ اپنی حکومت کے دوران میں نے مجرموں کی بری صحبت میں پڑے لوگوں کو بھی سدھارنے کی پوری کوشش کی۔ یہ بھی خیال رکھا کہ کسی بھی معاشرے یا کسی بھی مذہب کے بااثر شخصیت کو اس کے کسی مخالف کی طرف سے زبردستی سنگین الزام لگا کر جیل بھجوا دیا گیا ہے، تو انہیں انصاف دلانے کی میری پوری کوشش کی۔اس کی واضح مثال مختار انصاری کا کنبہ ہے۔ ان کے خلاف لوگوں نے سازشا مقدمے درج کرائیں اور انہیں سیاسی طور پر ختم کرنے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ کچھ وقت پہلے یہ بی ایس پی میں آئے تھے ، لیکن بعد میں انہوں نے سماج وادی پارٹی کے دباؤ میں پارٹی چھوڑ دی تھی، اب انہوں نے اپنی غلطی کا اعتراف کرلیا ہے ، اس لئے انہیں بی ایس پی میں دوبارہ شامل کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مختار انصاری کنبہ کو ?رشنانند رائے کے قتل سے جوڑ کر دیکھا جاتا ہے۔ یہ واقعہ 2002 میں ایس پی حکومت کے دوران پیش آیا تھا، کئی سال گزر گئے ، معاملے کی جانچ سی بی آئی کر رہی ہے ، لیکن آج تک کوئی پختہ ثبوت ان کے خلاف پیش نہیں کیا جا سکا ہے، اسی کے پیش نظر میں انہیں پارٹی جوائن کروا رہی ہوں۔

جب یوم جمہوریہ کے مہمان خصوصی کی کئی باتیں سمجھ ہی نہیں پائے وزیر اعظم مودی

نئی دہلی28جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع ) یوم جمہوریہ کی تقریب کے مہمان خصوصی محمد بن زائد اور وزیر اعظم مودی کے درمیان مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بدھ کو عجیب صورت حال پیدا ہو گئی۔دراصل نئی دہلی میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ٹریفک جام میں پھنسے ہوئے ہونے کی وجہ سے مترجم طے وقت پر نہیں پہنچ سکا، جس کی وجہ سے پریس کانفرنس کے وقت محمد بن زائد کی زیادہ تر باتیں وزیر اعظم مودی سمجھ ہی نہیں پائے۔محمد بن زائد نے پریس کانفرنس میں السلام علیکم سے اپنا خطاب شروع کیا، لیکن اس کے بعد وہ سمجھ ہی نہیں پائے کہ آگے کیا بولیں۔ چند سیکنڈ کی خاموشی کے بعد محمد بن زائد تقریبا تین منٹ تک عربی میں ہی بولتے رہے۔محمد بن زائد کی مشکلیں حیدرآباد ہاؤس میں بھی جاکر ختم نہیں ہوئیں۔ وہاں بھی مترجم موجود نہیں ہونے کی وجہ سے دونوں لیڈروں نے لکھی ہوئی تقریر پڑھی۔ بعد میں اس کے پوائنٹس کو میڈیا کے ساتھ شیئر کیا گیا۔اس دوران ہندوستان اور متحدہ عرب امارات نے باہمی تعلقات کو رفتار دینے کے لئے مجموعی طور اسٹریٹجک شراکت داری معاہدہ کے علاوہ دفاع، سیکورٹی، تجارت اور توانائی جیسے اہم علاقوں میں 14 معاہدوں پر دستخط کئے۔ اس موقع پر وزیر اعظم مودی نے کہا کہ یہ تعاون تعلقات میں نئی پرواز کا اشارہ ہے۔یو اے ای نے 75 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری فنڈ کا جو وعدہ کیا ہے ، وہ ان 14 معاہدوں میں شامل نہیں ہے۔ ہندوستان کو اس سرمایہ کاری فنڈ معاہدہ کی امید تھی۔ ان 14 معاہدوں پر مودی اور محمد بن زائد کے درمیان بات چیت کے بعد دستخط ہوئے۔

امیدواروں کیلئے بینکوں سے روپے نکالنے کی حد 2 لاکھ روپے کی جائے: الیکشن کمیشن

نئی دہلی ۔28جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع ) پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کے مدنظر الیکشن کمیشن نے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) سے درخواست کی ہے کہ نوٹ بندی کی وجہ سے امیدواروں کے لئے بینکوں سے روپے نکلانے کی حد ہر ہفتے 24 ہزار سے بڑھا کر دو لاکھ روپے کی جائے۔کمیشن نے کل ریزرو بینک کے گورنر کو لکھے خط میں کہا ہے کہ اتر پردیش، پنجاب، اتراکھنڈ، منی پور اور گوا میں ہو رہے انتخابات کے پیش نظر امیدواروں کو ہر ہفتے بینک سے دو لاکھ روپے نکالنے کی اجازت دی جائے کیونکہ انہیں انتخابات لڑنا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ انتخابات لڑنے والے ہر امیدوار کو الیکشن لڑنے کے لئے بینک میں اکاؤنٹ کھولنا پڑتا ہے اور پنجاب، اتراکھنڈ اور اترپردیش میں اسمبلی انتخابات میں ہر امیدوار کے لئے زیادہ سے زیادہ اخراجات کی حد 28 لاکھ روپے ہے اور منی پور اور گوا میں یہ 20 لاکھ روپے ہے۔ اس لئے 11 مارچ کو انتخابات کے نتائج آنے تک انہیں فی ہفتہ دو لاکھ روپے نکالنے کی اجازت دی جائے۔کمیشن نے کہا ہے کہ انتخابات مکمل ہونے میں ابھی تین ۔ چار ہفتے کا وقت باقی ہے اور نوٹ بند? کی وجہ بینکوں سے روپے نکالنے کی زیادہ سے زیادہ حد فی ہفتہ 24 ہزار روپے کی گئی ہے جس سے کوئی امیدوار ایک ماہ کے اندر اندر زیادہ سے زیادہ 96000 روپے ہی نکال پائے گا۔ امیدواروں کے لئے یہ حد بڑھائی جائے کیونکہ انتخابات کے دوران امیدواروں کو چیک سے ادائیگی کرنے کے علاوہ چھوٹے موٹے اخراجات کے لئے نقد رقم کی ضرورت پڑتی ہے۔

ریاست کو ترقی کی منزلوں پر لے جانے کیلئے وزیر اعظم خود سنجیدہ ہیں ۔۔جتندر سنگھ

سرینگر ۔28؍ جنوری (فکروخبر/ذرائع) ’ریاست کو ترقی کی منزلوں پر لے جانے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم کے دفتر میں تعینات وزیرمملکت نے کہاکہ لوگوں کے مسائل حل کرنا مرکزی و ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے جبکہ وزیراعظم ریاست جموں و کشمیر کی تعمیر و ترقی کے بارے میں کافی سنجیدہ ہیں اور آنے والے دنوں کے دوران ریاست کو تعمیر وترقی کے کاموں کو مکمل کرنے کیلئے مزید مالی امداد فراہم کرنے کے بارے میں بھی غور کر رہے ہیں ۔ ریاست میں بد امنی کو پھیلانے کیلئے سازشیں رچائی جا رہی ہیں اور ملک ان سازشوں کو کبھی بھی کامیاب نہیں ہونے دیں گا ۔ذرائع کے مطابق جموں میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم کے دفتر میں تعینات وزیر مملکت ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ 6ماہ کے نا مساعدحالات نے ریاست خاصکر وادی کشمیر میں تعمیر و ترقی کے کاموں کو دھچکہ پہنچا دیا ۔ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ ریاست میں تعمیر و ترقی کا جال بچھانا بی جے پی ،پی ڈی پی مخلوط حکومت کا مقصد ہے اور ایجنڈا آف الائنس اس بات کی عکاسی ہے کہ ریاست کے لوگوں کو درپیش مشکلات کاازالہ کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے پاؤر پروجیکٹوں کی واپسی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ریاست جمو ں و کشمیر میں برقی رو کے بحران سے لوگوں کو نجات دلانے اور راحت کاری کو بنیادی سطح پر لے جانے کے بارے میں وزیر اعظم خود سنجیدہ ہیں اور وہ ریاست میں ایک نئے تعمیر و ترقی کے جان کو بچھانے کیلئے غور و فکر کر رہی ہیں ۔ وزیر مملکت نے کہا کہ ریاست میں سب سے بڑا مسئلہ بیروزگاری کا ہے اور مرکزی حکومت اس مسئلے پر قابو پانے کیلئے کارگراقدامات اٹھا نے جا رہی ہیں تاکہ ریاست کے تعلیم یافتہ بے روزگاروں کو بہتر روزگار فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ملٹی پرپز کمپنیاں ریاست میں آنے والے برسوں کے دوران بڑی تعداد میں روزگار فراہم کرنے کیلئے آمادہ ہو گئی ہیں اور رواں برس سے ہی ان کمپنیوں کی جانب سے ریاست میں نوجوانوں کو نہ صرف تربیت دی جا ئیگی بلکہ روزگار بھی فراہم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے گی ۔ وزیر مملکت نے کہا کہ بھارت کے خلاف کئی برسوں سے درپردہ جنگ شروع کی گئی ہے تاہم مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ ملک کا عوام اس سازش کو کبھی بھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور ریاست کے لوگوں کو راحت پہنچا نے کیلئے مرکزی حکومت آنے والے دنوں کے دوران مزید اقدامات اٹھا رہی ہیں تاکہ ریاست کے لوگوں کو جن مصائب و مشکلات کا سامنا کرناپڑ رہا ہے ان سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکے ۔

شدید برفباری نے 1992اور2006کے ریکارڈ کو بھی توڑ دیا ،وادی میں اب بھی زندگی مفلوج 

سرینگر ۔28؍ جنوری (فکروخبر/ذرائع) ’4دنوں سے لگاتار برفباری نے وادی کشمیر میں 1992اور 2006کے ریکارڈ کو توڑ دیا ،27جنوری سے موسم میں بہتری آنے کے آثار دکھائی دے رہے ہیں ،برفباری سے ابھی بھی کشمیر وادی میں زندگی معمول پر نہیں آگئی ،اندرونی سڑکیں اب بھی برف سے ڈھکی ہوئی ہیں ،بجلی کا نظام پوری طرح سے درہم برہم ہو چکا ہے ،بیشتر علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت کے باعث لوگ ناصاف پانی استعمال کرنے پر مجبور ،طبی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے سینکڑوں بیماروں کی حالت انتہائی نازک بنی ہوئی ہیں ۔ نمائندے کے مطابق کشمیر وادی میں 23جنوری سے شروع برفباری نے 1992اور2006کے ریکارڈ کو بھی توڑ دیا ۔ شدید برفباری نے پوری وادی میں زندگی کو پوری طرح سے درہم برہم کر کے رکھ دیا ،گلمرگ ،پہلگام ،آہربل ،سونہ مرگ ،زوجیلا،گنڈ ،گریز ،چوکی بل ، ٹیٹول ، مژھل کے پہاڑی علاقوں میں 6سے 7فٹ تک برف گرنے کا ریکارڈ درج کیا گیا جبکہ میدانی علاقوں میں بھی 1فٹ سے لے کر 4فٹ تک برفباری ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ۔پوری وادی میں برفباری سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑ ااور صورتحال سے نمٹنے کیلئے صوبائی انتظامیہ پوری طرح سے ناکام ثابت ہو گئی ۔ انتظامیہ کی جانب سے ضلع اور تحصیل صدر مقامات کو جوڑنے والی سڑکوں سے ہی برف ہٹانے کی کارروائیاں عمل میں لائی گئی جبکہ دور درا ز علاقوں کے لنک روڑ برف سے ڈھکے رہے جس کے نتیجے میں لوگوں کا گھروں سے باہر نکلنا تقریباً نا ممکن ہو کر رہ گیا ۔ برفباری کے دوران کشمیر وادی کے مختلف علاقوں میں 20رہائشی مکان ،4گاؤ خانے،3دکان زمین بوس ہو گئے جبکہ سرحدی قصبہ گریز میں 14فوجی اہلکاروں اور ایک کنبے کے4افراد سمیت 20افراد زندہ برفانی تودوں کے نیچے دب کر لقمہ اجل ہوئے ۔ نمائندے کے مطابق دور دراز علاقوں کی سڑکیں اب بھی برف سے ڈھکی ہوئی ہیں اور شدید برفباری نے کشمیر وادی میں بجلی نظام کو پوری طرح سے درہم برہم کر کے رکھ دیا ۔ محکمہ پی ڈی ڈی کے ایک سینئر افسر نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر کہا کہ بجلی نظام کو درست کرنے کیلئے مزید 10دن درکار ہونگے تاکہ انسانی جانیں ضائع نہ ہو سکے ۔ مذکورہ افسر کے مطابق دور دراز علاقوں میں شدید برفباری کی وجہ سے بجلی کے کھمبے اکھڑ چکے ہیں ،ہائی ٹنشن ،ٹرانس مشن اور ترسیلی لائنیں بکھری پڑی ہیں جبکہ بڑی تعداد میں درخت بھی گر آئے ہیں اور اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھا نے کی ضرورت ہے ۔ برفباری کے ساتھ ہی وادی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت نے سنگین رخ اختیار کیا ہے اور کئی علاقوں میں لوگ ناصاف پانی استعمال کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں ۔ برفباری کے باعث وادی کے دور دراز علاقوں میں قائم کئے گئے شفا خانے بند پڑے ہوئے ہیں اور حیات بخش ادویات دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے سینکڑوں کی تعداد میں بیماروں کی حالت انتہائی نازک بنی ہوئی ہیں ۔

شدید برفباری سے جموں سرینگر شاہراہ گاڑیوں کی آمد و رفت کیلئے بند 

سرینگر ۔28؍ جنوری (فکروخبر/ذرائع) ’تین دنوں کی مسلسل برفباری اوربارش کے بعد وادی کا ہوائی رابطہ بحال ،بانہال سے بارہمولہ ریل سروس بھی شروع تاہم جموں سرینگر شاہراہ گاڑیوں کی آمد ورفت کیلئے بند ۔ نمائندے کے مطابق 3دنوں کی مسلسل برفباری ،بارش اور کم روشنی کے بعد سرینگر ہوائی اڈے پر پرواز اتر نے کے ساتھ ہی وادی کا ہوائی رابطہ بحال ہو ا اور معمول کے مطابق بین الاقوامی ہوائی اڑے سے پروازوں کی آوا جاہی بھی شروع ہوئی جس کی وجہ سے سرینگر میں درماندہ سینکڑوں ہوائی سفر کرنے والے مسافروں میں خوشی کی لہر ڈوڑ گئی ۔ نمائندے کے مطابق کشمیر وادی میں اچھی خاصی برفباری ہونے کے ساتھ ہی ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد بھی وارد کشمیر ہونے جا رہی ہیں تاہم ہوائی رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے سینکڑوں غیر ملکی سیاح وارد کشمیر نہیں ہوئے تھے ۔ادھر محکمہ موسمیات نے 27جنوری سے موسم میں بہتری آنے کے امکانات ظاہر کئے ہیں ۔ نمائندے کے مطابق بانہال سے بارہمولہ ریل سروس بھی بحال ہو گئی جو پچھلے 3دنوں سے شدید برفباری کی وجہ سے معطل کی گئی تھی تاہم 320کلو میٹر جموں سرینگر شاہراہ گاڑیوں کی آمد و رفت کیلئے ہنوز بند پڑی ہوئی ہیں اور سینکڑوں کی تعداد میں گاڑیاں شاہراہ پر درماندہ ہو کر رہ گئی ہیں ۔ ٹریفک محکمہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ جموں سرینگر شاہراہ کو ابھی تک گاڑیوں کی آمد ورفت کیلئے نہیں کھولا گیا اور موسم کی حالت بہتر ہونے کی صورت میں ہی گاڑیوں کی آوا جاہی کے بارے میں فیصلہ لیا جا سکتا ہے ۔ ٹریفک محکمہ کے مطابق 320کلومیٹر جموں سرینگر شاہراہ سے برف ،پسیاں اور چٹانیں ہٹانے کا کام آخری مرحلے میں ہے اور امید کی جا سکتی ہے کہ 28جنوری سے شاہراہ کو گاڑیوں کو آمد و رفت کے قابل بنایا جا سکتا ہے ۔ 

اردو یونیورسٹی میں نمائش 1857کے دوسرے روز بھی زبرست بھیڑ 

دہلی پبلک اسکول، نصر بوائز اسکول ، مانو ماڈل اسکول اور ہارورڈ لیک ویو اسکول کے طلبہ کا اژدہام

حیدرآباد، 28؍ جنوری (فکروخبر/ذرائع) ’’زبردست، ناقابل یقین، شاندار، ایسی نمائش ہم نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔نئی نسل اور نوجوانوں کے لیے یہ بہت ہی معلوماتی اور بہترین پیش کش ہے۔ ہم سب ہندوستانیوں کے لیے یہ معلومات بے حد ضروری ہیں۔‘‘ ان خیالات کا اظہار آج پہلی جنگ آزادی 1857 کے موضوع پر مرکزمطالعات اردو ثقافت ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی جانب سے مرکز کی عمارت میں منعقدہ نمائش میں اسکولی طلبہ و طالبات اور اساتذہ نے کیا۔آج یہ نمائش دیکھنے کے لیے شہر کے کئی اہم اسکولوں مثلاً دہلی پبلک اسکول، نصر بوائز اسکول، مانو ماڈل اسکول اور ہارورڈ لیک ویو اسکول کے تقریباً ایک ہزار طلبا و طالبات اپنے اساتذہ کے ہمراہ آئے۔ مرکز کے باہر ان کا استقبال یونیورسٹی کے طلبا و طالبات کی ایک جماعت نے راہی معصوم رضا کے گیت ’’سنو بھائیو سنو کتھا ستاون کی ‘‘ گا کر کیا۔ مرکز کی عمارت میں داخل ہوتے ہی ایک جھروکے سے ’’با ادب، با ملاحظہ، ہوشیار، شہنشاہ عالم، گیتی پناہ بادشاہ سراج الدین بہادرشاہ ظفر جلوہ افروز ہورہے ہیں۔ ‘‘کی آواز آئی اور اس کے فوراً بعد دوسرے جھروکے سے لال قلعے کی فصیل سے کی گئی بہادر شاہ ظفر کی تقریر کے چند جملے جن میں انگریزوں سے مقابلے کا حکم دیا گیا تھا،نہایت پر اثر انداز میں پیش کیے گئے۔اس نمائش میں 1857 کے تمام اہم واقعات کو تاریخی ترتیب کے ساتھ تصویروں، پینٹنگس، فرمانوں اور اعلانات کے ذریعہ پیش کیا گیا ہے۔ اردو، ہندی اور انگریزی میں تمام تاریخی مواد یکجا کر کے نوجوانوں کو یہ بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ملک کی آزادی کے لیے ہمارے اسلاف نے کتنی قربانیاں پیش کی ہیں۔ اس نمائش کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں مختلف طلبہ اور طالبات کو بہادر شاہ ظفر(دانش اقبال، بی ایڈ)، رانی لکشمی بائی (رخسانہ بیگم، ایم اے ہندی) ، تانتیا ٹوپے (محمد توفیق ندیم، پالیٹکنک سول )، بیگم حضرت محل (سبھا شری لنکا، ایم اے، ہندی) ، عظیم اللہ خاں(محمد جاں نثار عالم، بی ایڈ)، کرنل ہڈسن ( اعجاز احمد، ایم بی اے)منگل پانڈے (محمد عامر، بی ایڈ) اور نقارچی (محمد شمعون، ایم فل) کے لباس اور میک اپ میں پیش کیا جارہا ہے۔ کورس میں مدیحہ ماہین، ثنا فاطمہ، عظمیٰ، عالیہ کوثر، نزہت فرحانہ، شاکر اختر، وشنو پریہ، حبیبہ فردوس اور محمد ظفر امام شامل ہیں۔ یہ نمائش 28 جنوری کو بھی صبح 10:30 تا شام 5:30 بجے تک جاری رہے گی۔ اس دوران فلمس ڈویژن حکومت ہند کے ذریعہ تیار کردہ ایک دستاویزی فلم بھی وقفہ وقفہ سے دکھائی جارہی ہے۔ شہر کے مختلف اسکولوں کے ذمہ داران اپنے طلبہ و طالبات کو یہ تاریخی اور معلوماتی نمائش دکھانے کے لیے یونیورسٹی سے رابطہ کر رہے ہیں۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا