English   /   Kannada   /   Nawayathi

لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرائے جائیں: صدر پرنب مکھرجی(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

جب کہ انہیں اہم موضوعات پر بحث و مباحثہ کرنا چاہئے اور قانون بنانے چاہئیں۔ بحث، تبادلہ خیال اور فیصلہ سازی پر ازسرنو توجہ دینے کے لئے اجتماعی کوشش کی جانی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اب جب کہ ہماری جمہوریہ اپنے اڑسٹھویں سال میں داخل ہورہی ہے ، ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہئے کہ ہمارے سسٹم پرفیکٹ نہیں ہیں۔ خامیوں کی نشاندہی کی جانی چاہئے اور ان میں سدھار کیا جانا چاہئے۔ ایسی لاپرواہیوں پر اعتراض کیا جانا چاہئے۔اعتماد کے ستون کو مضبوط کیا جانا چاہئے ۔ انتخابی اصلاحات پر تعمیری بحث و مباحثہ کرنے اور آزادی کے بعد ان ابتدائی دہائیوں کی روایت کی طرف واپس لوٹنے کا وقت آگیا ہے جب لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ منعقد کئے جاتے تھے ۔ سیاسی جماعتوں سے صلاح و مشورہ کرکے اس کام کو آگے بڑھانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ مسٹر مکھرجی نے کہا کہ انتہائی مسابقتی دنیا میں ہمیں اپنے عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے لئے پہلے سے بہت زیادہ محنت کرنی ہوگی۔ غربت سے ہماری جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ غربت پر سخت حملہ کرنے کے لئے طویل مدت میں ہماری معیشت کو ابھی بھی 10فیصد سے زیادہ ترقی کرنی ہوگی۔ ہمار ے اہل وطن کا پانچواں حصہ ابھی تک خط افلاس سے نیچے ہے۔ گاندھی جی کا ہر آنکھ سے آنسو پوچھنے کا مشن ابھی بھی ادھورا ہے۔ انہوں نے ہندوستانی جمہوریت کو بدامنی سے دوچار علاقہ میں بھی استحکام کا نخلستان قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب ہم 1.3 ارب آبادی والی ایک مضبوط قوم ہیں۔اس کے باوجود ہماری فی کس آمدنی میں دس گنا اضافہ ہوا ہے۔ غربت کے تناسب میں دو تہائی گراوٹ آئی ہے، اوسط متوقع زندگی دو گنا سے زیادہ ہوگئی ہے اور شرح خواندگی میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔آج ہم دنیا کی اہم معیشتوں میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت ہیں۔ ہم سائنس اور تکنیکی افرادی قوت کا دوسرا سب سے بڑامخزن، تیسری سب سے عظیم فوج، نیوکلیائی کلب کے چھٹے رکن ، خلائی دوڑ میں شامل چھٹے رکن اور دسویں سب سے بڑی صنعتی طاقت ہیں۔انہوں نے ترقی کا سفر جاری رہنے پر یقین کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اناج درآمد کرنے والے ایک ملک سے ہندوستان اب خوردنی اشیاء برآمد کرنے والا سرفہرست ملک بن چکا ہے۔اب تک کا سفر واقعات سے بھرپور، کبھی کبھی تکلیف دہ ، لیکن بیشتر اوقات نشاط انگیز رہا ہے۔جس طرح ہم یہاں تک پہنچے ہیں ویسے ہی اور آگے بھی پہنچیں گے۔لیکن ہمیں بدلتی ہوئی فضاوں کے ساتھ تیزی سے اور تدبر کے ساتھ اپنے رخ میں تبدیلی کرنا بھی سیکھنا ہوگا۔ارتقاء پذیر اور اضافت پذیر ترقی کو سائنس اور ٹکنالوجی کی پیش رفت سے پیدا ہونے والی تیزرکاوٹوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔ اختراعات او را س سے بھی آگے زیادہ شمولیتی جدت طرازی کو طرز حیات بنانا ہوگا۔ تعلیم کو ٹکنالوجی کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر آگے بڑھنا ہوگا۔ انسان اور مشین کی دوڑ میں ، جیتنے والے کو روزگار پیدا کرنا ہوگا۔ٹکنالوجی اپنانے کی رفتار کے لئے ایک ایسے ور ک فورس کی ضرورت ہوگی جو سیکھنے اور خود کو اس کے مطابق ڈھالنے کا خواہش مند ہو۔ہمارے تعلیمی نظام کو، ہمارے نوجوانوں کو تاحیات سیکھنے کے لئے اختراعات سے جوڑنا ہوگا۔ مسٹر مکھرجی نے حکومت کے اہم اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے اہم اقدامات کا مقصد سماج کی بہتری کو فروغ دینا ہے۔سوچھ بھارت مشن کا مقصد گاندھی جی کی 150ویں سالگرہ پر 2 اکتوبر 2019تک ہندوستان کو صاف ستھرا بنانا ہے۔ دیہی معیشت کی بحالی کے لئے منریگا جیسے پروگراموں کے بجٹ میں اضافہ سے روزگار میں اضافہ ہورہا ہے۔ 110کروڑ سے زیادہ لوگوں تک اپنی موجودہ رسائی کے ساتھ آدھار فائدوں کی راست منتقلی، مالی نقصان کو روکنے اور شفافیت میں اضافہ کرنے میں مدد کررہا ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا پروگرام ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر اور کیش لیس اقتصادی لین دین کے لئے پلیٹ فارم فراہم کرنے میں نالج اکنامی تیار کررہا ہے۔ اسٹارٹ اپ انڈیا اور اٹل انوویشن مشن جیسی پہل اختراعات اور نئے زمانے کے انٹرپرینیورشپ کو فروغ دے رہی ہے۔اسکل انڈیا پہل کے تحت نیشنل اسکل ڈیولپمنٹ مشن 2022 تک 30کروڑ نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لئے کام کررہا ہے۔انہوں نے ملک کی تکثیریت اور سماجی ، ثقافتی، لسانی اور مذہبی رنگا رنگی کو سب سے بڑی طاقت قرار دیا اور کہا کہ ہندوستانی روایت نے ہمیشہ غیر تحمل ہندوستانی نہیں بلکہ استدلالی ہندوستانی کی تعریف کی ہے۔ صدیوں سے ہمارے ملک میں مختلف نظریات، خیالات اور فلسفے نے پرامن طریقے پر ایک دوسرے سے مسابقت کی ہے۔ جمہوریت کے پھلنے پھولنے کے لئے ، ایک دانشمند اورسمجھدار ذہنیت کی ضرورت ہے۔ ایک صحت مند جمہوریت کے لئے خیالات میں یکسانیت سے زیادہ تحمل، صبر اور دوسرے کا احترام جیسی قدروں پر عمل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ یہ قدریں ہر ہندوستانی کے دل و دماغ میں رہنی چاہئیں، جس سے ان میں سمجھداری اور ذمہ داری کے جذبات پیدا ہو تے رہیں۔ صدر نے کہا کہ فوڈ سیکورٹی فراہم کرنے کے لئے اور زرعی سیکٹر کو قدرتی اتار چڑھاو کا مقابلہ کرنے کا اہل بنانے کی خاطر لچکدار بنانے کے لئے اور زیادہ محنت کرنے کی ضرورت ہے۔ زندگی کی معیاری خوبیاں یقینی بنانے کے لئے گاوں کے اپنے لوگوں کو بہتر سہولیات اور مواقع فراہم کرنے ہوں گے۔ گھریلو صنعت کی مسابقت میں میعار، پیداواریت اور صلاحیت پر توجہ دے کر سدھار لانا ہوگا۔ خواتین اور بچوں کوسلامتی اور تحفظ فراہم کرنے کے لئے اور زیادہ کام کرنا ہوگا۔ خواتین کو احترام اور وقار کے ساتھ زندگی گذارنے کا اہل بنانا چاہئے۔ بچوں کو پوری طرح سے اپنے بچپن کا لطف اٹھانے کا موقع دیا جانا چاہئے

ٹرمپ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد مودی کو پہلا فون،دورہ امریکہ کی دعوت،دہشتگردی سے مل کر لڑنے پر اتفاق

نئی دہلی ۔25جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع ) نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بھارتی وزیر اعظم سے پہلا ٹیلی فونک رابطہ،نریندر مودی کو دسمبر تک امریکہ کے دورے کی دعوت دے دی ۔امریکی اورذرئع کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی بار وزیراعظم نریندر مودی سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے انھیں امریکہ کے دورے کی دعوت دی ہے۔دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت میں بھارت اور امریکہ کے درمیان شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے علاوہ معیشت اور دفاع کے شعبے میں تعاون وسیع کرنے کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ رواں برس کے آخر میں وزیراعظم مودی امریکہ کا دورہ کریں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے انھیں اس دورے کی دعوت دی ہے ۔بیان کے مطابق صدر ٹرمپ اور وزیراعظم مودی نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں ایک دوسرے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے پر اتفاق کیا۔صدر ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران انڈیا کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کی بات کرتے ہوئے وزیراعظم مودی کی اقتصادی اصلاحات کی تعریف کی تھی۔وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں سربراہان نے امریکہ اور بھارت کے مابین ساجھے داری کو تقویت دینے کے مواقع پر بات چیت کی،امریکی صدر نے اِس بات پر زور دیا کہ امریکہ بھارت کو دنیا بھر کے چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے کے حوالے سے، ایک سچا دوست اور پارٹنر سمجھتا ہے۔انھوں نے جنوبی اور وسطی ایشیا کے خطے میں سلامتی کی صورت حال پر بھی بات کی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ اور وزیر اعظم مودی نے اِس عزم کا اظہار کیا کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی لڑائی میں امریکہ اور بھارت شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں۔صدر ٹرمپ نے اس سال کے آخر میں وزیر اعظم مودی کو امریکہ کے دورے کی دعوت دی۔دریں اثناء سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ٹویٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر سے ٹیلی فونک رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری بات چیت گرم جوشی سے ہوئی جس میں ہم نے مستقبل میں بھارت اور امریکہ کے تعلقات کو بڑھانے اور مل کر کام رنے پر اتفاق کیا ہے ۔امید ہے کہ ڈونلڈ ترمپ کی قیادت میں دونوں ملکوں کے تعلقات مزید مستحکم ہونگے۔امریکی صدارتی الیکشن میں امریکہ میں مقیم بھارتیوں نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دیا ہے ۔

فارسی کے بغیر اردو زبان و ادب کی تفہیم و تدریس مشکل ہے : پروفیسر ارتضیٰ کریم

قومی اردو کونسل میں فارسی زبان و ادب پینل کی میٹنگ کا انعقاد

نئی دہلی۔25جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع) فارسی ایک ایسی کلاسیکی زبان ہے جس کی تاریخ ہندوستان میں کم وبیش آٹھ سو سالوں پر محیط ہے، یہ ہندوستان کی مشترکہ تہذیب و ثقافت کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے۔ میں یہ بات بار بار کہتا آ رہا ہوں کہ فارسی کے بغیر اردو زبان و ادب کی تفہیم و تدریس مشکل ہے۔ اس لیے حکومت ہند نے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کو یہ مینڈیٹ دیا ہے کہ اردو زبان کے فروغ کے ساتھ ساتھ عربی و فارسی زبان کو بھی فروغ دیا جائے۔ اس تعلق سے کونسل نے دیگر پینلوں کی طرح فارسی پینل کی تشکیل کی ہے ۔ فارسی زبان میں تنقید ، تحقیق اور شاعری کے جو سرمائے اور ذخیرے موجود ہیں اسے اردو میں ترجمے کے ذریعے عام اردو قاری تک پہنچایا جائے۔ آج کی میٹنگ اس تعلق سے اہم رہی ہے کہ کچھ اہم موضوعات کے ساتھ ساتھ مسودے اور مخطوطات کے تراجم کے فیصلے بھی لیے گئے۔ یہ باتیں قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم نے پینل برائے فارسی زبان و ادب کی منعقدہ میٹنگ میں کہی۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگلے دو تین مہینے میں فارسی کے کچھ اہم موضوعات پر کتابیں اشاعت کے مرحلے تک پہنچ جائیں گی۔ اس حوالے سے اگر دیکھا جائے تو فارسی پینل اپنی ذمے داریوں کو بخوبی نبھا رہا ہے۔ آج کی اس میٹنگ کی صدارت پروفیسر چندر شیکھر نے کی، انھوں نے کہا کہ فارسی و اردو ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ اچھی اردو کے لیے فارسی زبان کا جاننا بھی ضروری ہے۔ اس موقع پر پروفیسر آذرمی دخت صفوی نے کہا کہ کونسل کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ اردو زبان و ادب کے ساتھ ساتھ فارسی زبان و ادب کو بھی بڑھاوا دیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان میں فارسی زبان و ادب کی تاریخ سے متعلق ایک تجویز جس پر آئندہ میٹنگ میں تفصیلی گفتگو کی جائے گی۔ اس پروجیکٹ سے یہ باتیں سامنے آئیں گی کہ شمال سے جنوب اور مشرق سے مغرب تک جب یہ زبان پھیلی ہوئی تھی تو اس میں کیا کیا ذخیرے ، کون کون سی کتابیں اور کون کون سے شعرا و ادبا ہندوستان کے تھے جنھوں نے اس کلاسیکی زبان میں تصنیف و تالیف کے کام انجام دیے۔اس کے علاوہ دوسرے اہم موضوعات پر بھی غورو خوض کیا گیا۔ اس میٹنگ میں پروفیسر چندر شیکھر، پروفیسر شریف حسین قاسمی، پروفیسر آذرمی دخت صفوی، پروفیسر طلحہٰ رضوی برق، پروفیسر وجیہ الدین، پروفیسر عمر کمال الدین، پروفیسر سید حسن عباس، پروفیسر اختر مہدی کے علاوہ کونسل کے پرنسپل پبلی کیشن آفیسر ڈاکٹر شمس اقبال، محترمہ شمع کوثر یزدانی ، جناب فیروز عالم، محترمہ مسرت جہاں اور ڈاکٹر شاہد اختر نے شرکت کی۔ 

اردو یونیورسٹی میں آج یوم جمہوریہ تقریب

’’1857۔ہندوستان کی پہلی جنگ آزادی‘‘پر سہ روزہ نمائش کا اہتمام

حیدرآباد، 25جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع)مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی میں حسبِ روایت یوم جمہوریہ تقریب کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، وائس چانسلر 26؍ جنوری 2017ء کو 10:00 بجے دن یونیورسٹی کیمپس میں ترنگا لہرائیں گے۔ قومی ترانہ کے بعد ڈی ڈی آڈیٹوریم میں وائس چانسلر یوم جمہوریہ پیام دیں گے۔ ممتاز تھیئٹر شخصیت اور صفدر ہاشمی میموریل ٹرسٹ (سہمت )کے اہم ذمہ دارجناب ایم کیرائنا اس موقع پر انقلاب 1857 کے موضوع پر پاور پوائنٹ پریزنٹیشن دیں گے۔ 
مرکزمطالعات اردو ثقافت کی جانب سے یوم جمہوریہ کے موقع پر ’’1857۔ہندوستان کی پہلی جنگ آزادی‘‘ کے زیر عنوان ایک تاریخی نمائش کا انعقاد کیا جارہا ہے جس کا افتتاح جناب ایم۔ وی ۔ کرشنا راؤ(آئی۔ پی ۔ایس)، سابق ڈائرکٹر جنرل انڈیا نیپال بارڈر گارڈنگ فورس اور سابق پولیس کمشنر حیدرآباد کے بدست 11.30 بجے عمل میں آئے گا۔ یہ نمائش صفدر ہاشمی میموریل ٹرسٹ، نئی دہلی نے انقلاب 1857 پر تیار کی ہے۔ اس کا اہتمام مرکز کی پہلی منزل پر کیا جارہا ہے۔ پروگرام کی صدارت وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم پرویز کریں گے اور پرو وائس چانسلر ڈاکٹر شکیل احمد مہمان اعزازی ہوں گے۔ صبح ساڑھے دس بجے سے شام ساڑھے پانچ بجے تک تین روز تک جاری رہنے والی اس نمائش میں روزانہ سہ پہر 3.30 بجے سے شام 5.30 بجے تک فلمس ڈویژن، حکومت ہند کے ذریعہ 1857پر بنائی گئی آدھے گھنٹے کی دستاویزی فلم بھی دکھائی جائے گی۔ علاوہ ازیں اس دور کے مشہور تاریخی کرداروں مثلاً بہادرشاہ ظفر، نانا صاحب، جھانسی کی رانی لکشمی بائی، منگل پانڈے، تانتیا ٹوپے، عظیم اللہ خاں اورجنرل بخت خاں وغیرہ کو بھی ان کے لباس اور میک اپ میں دکھایا جائے گا۔ شہر کے کئی اسکولوں نے اپنے طلبہ و طالبات کو یہ نمائش دکھانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
مرکزمطالعاتِ اردو ثقافت کے مشیر اعلیٰ انیس اعظمی نے اس نمائش کے بارے میں بیان کرتے ہوئے بتایا کہ 1857 کے اس معرکہ میں عام آدمی کی جانوں کا سب سے زیادہ نقصان ہوا۔ انگریزوں کے ظلم و استحصال کے خلاف ہندوستانیوں کی یہ پہلی منظم کوشش تھی اور اس کے ذریعہ ملک کے عوام کو یہ احساس ہو گیا کہ انگریز ناقابل تسخیر نہیں ہیں۔ اس نمائش میں 1857کے واقعات کو نہ صرف تاریخی ترتیب سے دکھانے کی کوشش کی گئی ہے بلکہ اس دور کی نادر و نایاب تصاویر اور پینٹنگس بھی پیش کی گئی ہیں۔شہر کے باذوق اور معزز افراد سے اس نادر نمائش کو دیکھنے کی درخواست کی ہے۔

اُتکرش کے اسمال فائنانس بینک کی شروعات

پٹنہ،25جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع)اُتکرش مائیکرو فائنانس کو ہندوستانی ریزرو بینک سے اسمال فائنانس بینک (ایس ایف بی) سرکولیٹ کرنے کا لائسنس حاصل ہو چکا ہے، وارانسی، پٹنہ، دہلی این سی آر اور ناگپور میں اپنی پانچ شاخوں کے ساتھ '' اُتکرش ا سمال فائنانس بینک '' شروع کیا۔بینک کو امید ہے کہ اگلے چند ماہ کے اندر اندر اسٹریٹجک مقامات پر اس 100 شاخوں کا نیٹ ورک بن جائے گا جن کا دھیان جمع کے ساتھ ہی ایم ایس ایم ای اور ہاؤسنگ فائنانس پر مرکوز رہے گا۔اُتکرش ایس بی ایف کی اپنے صارفین کے لئے جمع کی شرح کی پیشکش کی دیگر بینکوں سے 1-1.25 فیصد زیادہ رہے گی۔ یہ بینک اپنی خدمات فراہم کرتے ہوئے رہائشی قرض، مختصر، چھوٹے اور درمیانہ انٹرپرائزوں کو قرض اور انشورنس کی مصنوعات بھی دستیاب کروائے گا۔ پہلے سال میں، اُتکرش نے 1,000 ملازمین کو تقرر کیا ہے اور اس کا منصوبہ اگلے 12 ماہ کے اندر اندر 1,000اضافی ملازمین کو مقرر کرنے کی ہے، کیوں کہ اس دوران دیگر شاخوں کا کام شروع کرنا ہے۔
اُتکرش اسمال فائنانس بینک کے مینیجنگ ڈائرکٹر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر مسٹر گووند سنگھ نے کہا '' ہمارے لئے یہ فخر کا لمحہ ہے کہ ہم اپنے اسمال فائنانس بینک کے اہم سنگ میل کو حاصل کرنے جا رہے ہیں۔اُتکرش ایس بی ایف میں ہمارا مقصد بینکاری تعلقات پر مرکوز رہے گی، اور ہم اپنے صارفینکو اضافی خدمات جیسے قرض، فکسڈ ڈیپازٹ، انشورنس اور لاکرس کافی مقابلہ کی شرح پر دستیاب کروائیں گے۔ ہم اپنے بینکنگ آپریشنوں کو پانچ شاخوں اور 5 اے ٹی ایم کے ذریعے کر رہے ہیں جو کہ چار علاقائی دفاتر کا احاطہ کریں گی۔ ہمارا منصوبہ 134 اور نئی شاخیں اور 150 اے ٹی ایم آنے والے 12 سے 15 ماہ کے اندر اندر شروع کرنے کا ہے۔

جامعہ فاطمۃ الزھراء ململ کی برکت سے گاؤں کی عورتیں بھی صحاح ستہ جیسی اہم کتابوں کے نام سے واقف ہوگئیں: مولاناوصی احمدصدیقی قاسمی

مدھوبنی۔25جنوری(یو این این)شمالی بہارکی مثالی دینی وعصری درسگاہ جامعہ فاطمۃ الزھراء ململ کے ششماہی امتحانات کے نتائج کے موقع سے ایک پروقارتقریب منعقدکی گئی جس کی صدارت جامعہ کے بانی وسرپرست مولاناوصی احمدصدیقی قاسمی نے کی،جب کہ نظامت کے فرائض بصیرت آن لائن کے چیف ایڈیٹرمولاناغفران ساجدقاسمی نے انجام دیا۔ اس موقع پر مولاناوصی احمدصدیقی نے صدارتی خطاب میں جامعہ کی طالبات اوراساتذہ کومخاطب کرتے ہوئے فرمایاکہ جامعہ کاقیام صرف ململ اورمدھوبنی ہی نہیں بلکہ متھلانچل میں تعلیم نسواں کے باب میں عظیم انقلاب تھا،جس معاشرہ کی خواتین صحیح سے لکھ پڑھ نہیں سکتی تھیں وہ اس جامعہ کی برکت سے صحاح ستہ کی اہم کتابیں بخاری شریف،مسلم شریف اورترمذی شریف کے نام سے واقف ہوگئیں اوران کی بچیوں نے اس بابرکت کتاب سے استفادہ کرکے اپنے گھراورخاندان کی اصلاح کاذریعہ بنیں ۔مولاناصدیقی نے کہا کہ اس جامعہ کی بنیاد ۱۹۹۲ میں بین الاقوامی شہرت یافتہ فقیہ اورقاضی وقت مولانامجاہدالاسلام قاسمی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے مبارک ہاتھوں سے رکھی تھی ،آج الحمدللہ اس جامعہ سے صرف مدھوبنی ضلع ہی نہیں بلکہ بہارکے کئی اضلاع کی بچیوں کے ساتھ پڑوسی ملک نیپال کی طالبات کثیرتعدادمیں داخلہ لے کرعلم دین حاصل کررہی ہیں اوراب تک تقریبا ۲۰۰؍سے زائدبچیاں بخاری شریف پڑھ کرسندفضیلت حاصل کرچکی ہیں ۔مولاناصدیقی نے مزیدکہا کہ یہ دورمسابقہ کادورہے جس میں جتناپڑھنے اورمطالعہ کرنے کاشوق ہوگاوہ اتناہی کامیاب ہوگا۔الحمدللہ آپ کے نتائج سے میں بہت پرامیدہوں اوریہ آپ کے روشن مستقبل کی واضح دلیل ہے ۔آپ طالبات صرف پڑھنے پراوراپنی علمی صلاحیتو ں کوپروان چڑھانے پرتوجہ دیں،سہولیات مہیاکراناہماری ذمہ داری ہے اسباب کامالک اللہ ہے ۔اس موقع پرجامعہ کے شیخ الحدیث مفتی سلیم الدین قاسمی نے طالبات جامعہ کونصیحت کرتے ہوئے فرمایاکہ آپ نے جوابھی امتحان دیاہے یہ تودنیاوی امتحان ہے اورمجازی امتحان ہے اصل امتحان تواللہ کے یہاں دیناہے جس کے لئے ابھی سے مشق کی ضرورت ہے ۔یہاں کے امتحان میں ناکامی کے بعدکامیابی کے بہت سارے امکانات ہیں اورتمام دروازے کھلے ہوئے ہیں صرف محنت شرط ہے لیکن اصل اورحقیقی امتحان صرف ایک مرتبہ ہی ہوگااوروہاں ناکامی کے بعدکامیابی کے کوئی امکانات نہیں ہوں گے اسی لئے حقیقی امتحان کی تیاری کریں اوراس کی شکل وہی ہے کہ جوکچھ پڑھ رہی ہیں اس پرصدق دل سے عمل پیراہوں تبھی دین اوردنیادونوں جگہ سرخروہوں گے ۔مدرسہ چشمۂ فیض ململ کے نائب مہتمم مولانامکین احمدرحمانی نے طالبات کونصیحت کرتے ہوئے کہا کہ نتائج امتحان سے کچھ طالبات کے چہرے پرخوشی ظاہرہوگی توکچھ بچیوں کے چہرے پرمایوسی کے آثارہوں گے لیکن دونوں صورت میں محاسبہ کی ضرورت ہے ۔اپنامحاسبہ کریں اورمزیدبہترکرنے کی کوشش کریں ۔وہیں مفتی انس عبادقاسمی نے طالبات کواپنے کرداروعمل کونیک بنانے اورتعلیمی میدان میں مزیدجدوجہدکرنے کی تلقین کی۔ آخرمیں جامعہ کے ناظم مولانافاتح اقبال ندوی نے جامعہ کے نتائج کااعلان کیا۔واضح رہے کہ گذشتہ دنوں جامعہ کاششماہی امتحان منعقدہواجس میں تقریبا۲۷۶ طالبات شریک ہوئیں ۔شعبہ عربی میں سال خصوصی کی طالبہ رافعہ تسنیم بنت محمدانعام الحق دیگھیاردربھنگہ اسٹوڈ ہوئیں جبکہ شعبہ اطفال سے صبیحہ خاتون جنکپورنیپال اسٹوڈ رہیں ۔وہیں دورہ حدیث شریف میں فوزیہ انصارپلکھوارہ دربھنگہ ،عربی چہارم میں فاطمہ شاہد بہیڑا دربھنگہ،عربی سوم میں فرحین انجم پلکھوارہ دربھنگہ،عربی دوم

ووٹ پوری ذہانت اورفطانت کے ساتھ دیاجائے۔ایچ آر پاٹل

بیدر۔25جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع)انتخابات کے موقع پر رائے دہندگان کو چاہیے کہ وہ کسی بھی لالچ میں پڑے بغیراپنی ذہانت اور فطانت کو استعمال کرتے ہوئے عوامی نمائندوں کو منتخب کریں۔ یہ بات مؤظف ڈپٹی کمشنر ایچ آر پاٹل نے کہی۔ الیکشن کمیشن ہند اور ضلع انتظامیہ کے تحت آج 25جنوری کو شہر کے رنگ مندر میں منعقدہ ’’قومی یوم رائے دہندگان‘‘ (قومی ووٹرس ڈے) تقریب کا افتتاح کرنے کے بعد خطاب کررہے تھے۔ جمہوریت میں عوام کارول اہم ہوتاہے۔ عوامی نمائندوں کومنتخب کرنے کاحق تمام شہریوں کودیاگیاہے۔ سبھی لوگ اپنے اپنے دئے گئے ووٹ کے حق کواستعمال کرتے ہوئے ایک بہتر شخص کاانتخاب کریں۔ ووٹ دینے والا ووٹ دے کر اپنی دستوری ذمہ داری کو پوراکرتاہے۔ اس طرح ایک سیاسی طاقت کے ذریعہ عوام کو فائدہ پہنچانے کاکام انجام دیاجاتاہے۔ ہر شخص ووٹ دینے کے سارے عمل میں حصہ لے کر ووٹ کی طاقت کے ذریعہ استفادہ کرسکتاہے۔ ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر ایچ آر مہادیو نے اپنے خطاب میں کہاکہ جمہوریت میں حق رائے دہی کو مرکزیت حاصل ہے۔ رائے دہی کے ضمن میں ہرکوئی اگر باشعور ہوکر ووٹ دے تو ایک بہتر شخص منتخب ہوسکتاہے۔ ایسا ضرور کیاجائے۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس پرکاش نکم نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بھارت تمام دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت رکھتاہے۔ آبادی میں اضافہ کے باوجود یہاں مثالی انتخابات عمل میں لائے جاتے ہیں۔ ایس پی بیدر نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ بہتر سیاسی اقدار کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک بہتر شخص کو نمائندہ منتخب کرناچاہیے۔ اس سے ملک مستحکم ہوتاہے۔ رائے دہی کی اہمیت پر خصوصی لیکچر کرناٹک کالج کے مؤظف پرنسپل گنگو وجئے کمار نے دیا۔ اور کہاکہ جمہوریت میں ووٹرس خدا ہوتے ہیں۔ اچھے یابرے شخص کومنتخب کرناکا حق رائے دہندوں کے پاس ہی ہوتاہے۔ انہوں نے اپنے حق کو غلط استعمال کرنے سے متعلق انتباہ دیا۔ 18سال کی عمر کے افراد ووٹ دے سکتے ہیں۔ جمہوری ممالک میں رائے دہی کے مسئلہ پر عورت مرد کی علیحدہ حیثیت نہیں ہوتی۔ دستور نے دونوں کو ایک جیسے حقوق دے رکھے ہیں ۔خواتین کو چاہیے کہ وہ بغیر کسی خوف کے رائے دہی میں حصہ لیں۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر ڈی شنمکھ نے استقبالیہ دیا۔ بیدر کے اسسٹنٹ کمشنر شیوکمار شیلونت ، تحصیلدار برائے انتخابات شانتلا چندن، ڈی ڈی پی آئی بسواراج گونلی ، تحصیلدار جگناتھ ریڈی ، مختلف محکمہ جات کے افسران، اسٹاف، بی ایل او افسران، مختلف کالج کے طلبہ نے تقریب میں حصہ لیا۔ تقریب میں ووٹ دینے سے متعلق سبھی سے حلف لیاگیا۔ ’’قومی ووٹرس دن‘‘ کی مناسبت سے طلبہ میں مقابلے منعقد ہوئے ۔ مقابلہ میں جیت حاصل کرنے والے طلبہ میں انعامات تقسیم کئے گئے۔ اسی طرح فہرست رائے دہندگان میں نیانام درج کرانے والے 18سال کی عمر کے نوجوانوں میں الیکشن آئی ڈی تقسیم کی گئی ۔عظیم الشان ریلی:۔ آج صبح شہر کے مختلف اسکول اورکالج کے طلبہ ، تمام دفاتر کے افسران، متعلقہ اسٹاف نے شہر کے اہم راستوں پر چلتے ہوئے عوام کو ووٹ کی اہمیت بتائی۔ ڈُپٹی کمشنر دفتر کے احاطہ سے نکالی جانے والی اس ریلی کاافتتاح ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر ایچ آرمہادیو نے کیا۔ شیواجی چوک، بھگت سنگھ چوک، بسویشور چوک اور ڈاکٹر بی آرامبیڈکر چوک سے ہوتی ہوئی یہ ریلی رنگ مندر پہنچ کر جلسہ عام میں تبدیل ہوگئی۔ ریلی میں ڈپٹی کمشنر سمیت مذکورہ افراد موجودتھے۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا