English   /   Kannada   /   Nawayathi

جلی کٹو : احتجاج ہوا پرتشدد ، مرینا بیچ پر پولیس اسٹیشن میں آگ لگادی گئی ، متعدد گاڑیاں نذر آتش(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

اس دوران کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کیلئے تھانے کو خالی کرا لیا گیا۔ علاقے میں دھوئیں کا غبار پھیل گیا اور فائر محکمہ کے حکام کو آگ پر کنٹرول کرنے کے لئے کافی مشقت کرنی پڑی۔صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لئے پورے علاقے میں بھاری تعداد میں پولیس فورس کوتعینات کیا گیاہے۔پولیس نے مظاہرین سے کہا کہ ریاستی اسمبلی میں آج اس حوالے سے بل پیش کیا جائے گا اور اس کا مستقل حل نکال لیا جائے گا اس لئے وہ اپنا احتجاج ختم کر دیں لیکن مظاہرین نہیں مانے. اس کے بعد پولیس نے مرینا بیچ سے مظاہرین کو جبراً ہٹانا شروع کردیا۔ جلی كٹو کے معاملے پر ریاست میں بڑے پیمانے پر جاری احتجاج کے بعد حکومت نے ایک آرڈیننس منظور کرکے سانڈو ں کو سدھانے کے اس روایتی کھیل کی اجازت دے دی تھی لیکن مظاہرین اس کے مستقل حل کی مانگ کو لے کر اب بھی ڈٹے ہیں ۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ آرڈیننس تو چھ ماہ بعد منسوخ ہو جائے گا، اس لئے سرکار اس کے لئے مستقل قانون بنائے۔ واضح رہے کہ جانوروں کے حقوق کی تنظیمیں اس کھیل کی مخالف ہیں۔مظاہرین سرد رات میں بھی ساحلی سمندر پر جمے رہے اور بڑی تعداد میں وہاں تعینات پولیس والوں نے انہیں آج علی الصبح وہاں سے ہٹانا شروع کیا۔پولیس نے مظاہرین کو پہلے صلاح دی کہ وہ منتشر ہو جائیں۔ مظاہرین میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ پولیس حالانکہ خواتین اور بچوں کو باعزت طریقے سے لے جاتی نظر آئی اور احتیاطاً علاقے میں ایمبولینسیں بھی کھڑی رکھی گئی تھی۔ اسمبلی میں پیش کئے جانے والے بل کی نقول تقسیم کئے جانے کے بعد پولیس کے ایک سینئر افسر نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ان کے مطالبات مان لئے ہیں اور انہوں نے لوگوں سے وہاں سے چلے جانےکی اپیل کی۔پولیس افسر ان نے سنیچر کے روز سرکار کی طرف سے لائے گئے آرڈیننس کے بارے میں تفصیل سے بتایا اور اسمبلی میں لائے جانے والے بل کے مقاصد کو سمجھایا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کے قانون بننے کے بعد جللي كٹو کا انعقاد مستقل طور سے ممکن ہو سکے گا۔ اس کے بعد انہوں نے مظاہرین سےوہاں سے چلے جانے کی درخواست کی اور یقین دلایا کہ پولیس ہجوم کے درمیان نہیں گھسےگي۔قبل ازیں مرینا بیچ پر بڑی تعداد میں پولیس والوں کو تعینات کیا گیا تھا کیونکہ آج ریاستی اسمبلی کا اجلاس ہونا ہے جس میں بل کو پیش کیا جائے گا۔ بیچ پر ہونے والی یوم جمہوریہ پریڈ کے لئے تین دن باقی ہیں۔ پریڈ کی مشق کے لئے سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ جلي كٹو جنوبی ہندستان کا بہت مقبول کھیل ہے اور اسے مکر سنکرانتی اور پونگل کے موقع پر اس کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں نوجوانوں کے گروپ سانڈو ں کو پکڑ کربس میں کرتے ہیں۔ کچھ جانور وں سے پیار کرنے والی تنظیموں نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کر کہا تھا کہ اس دوران معصوم جانوروں کے ساتھ تشدد برتا جاتا ہے اور اس وجہ سے کئی مرتبہ ان کی موت بھی ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے 2014 میں اس کھیل کے انعقاد پر پابندی لگا دی تھی۔تمل ناڈو میں جلي كٹو کی حمایت میں ہو رہے زورداراحتجاج کے مدنظر سرکار نے ریاست کے اس مقبول روایتی کھیل کی بحالی کی راہ ہموار کرتے ہوئے حال ہی میں ایک آرڈیننس کو منظوری دی تھی۔ جلي كٹو معاملے پر سپریم کورٹ کی پابندی کو رد کرنے کے مدنظر یہ آرڈیننس لایا گیا ہے۔ اس کا مسودہ پہلے تمل ناڈو حکومت نے مرکز کو بھیجا تھا۔ ریاستی سرکار جانوروں کے تیئں تشدد کی روک تھام قانون (پی سی اے) میں ریاستی سطح پر ضروری تبدیلیاں کرتے ہوئے جلي كٹو سے پابندی ہٹانے کی غرض سے یہ آرڈیننس لائی ہے۔ مرکز کے پی سی اے قانون میں ریاستی سطح کی تبدیلیاں کرنے کی صدر پرنب مکھرجی کی منظوری ملنے کے بعد گورنر سی ایچ ودیا ساگر راؤ نے جلي كٹو سے پابندی ہٹانے کے آرڈیننس پر سنیچر کو دستخط کئے تھے۔

کسانوں نے بنک پر تالہ ڈالا 

سہارنپور۔23جنوری(فکروخبر/ذرائع) آج صبح نکوڑ کی یونین بنک کی مین برانچ میں سیکڑوں کسانوں نے ہنگامہ مچایا اور گنے کے بھگتان کی مانگ کی مگر بنک اسٹاف اور افسران نے کسانوں کو رقم ادا کرنے سے انکار کر دیا اس جملہ سے کسان ناراض ہوگئے اور سیکڑوں کسانوں نے یونین بنک نکوڑ کی مین برانچ میں تالہ ڈال دیا بہ مشکل کئی گھنٹوں بعد پولیس اور اس ڈی ایم کی مصالحت کے بعد کسانوں نے بنک کا تالہ کھولا ۔ قابل ذکر ہے آج بھی بھگتا ن نہی ملنے سے غریب، کسان اور عام آدمی کافی تنگ اور پریشان ہے جبکہ بڑے تاجروں اور طبقہ کو پیسہ کی کچھ بھی کمی نہی؟
عام آدمی اس بندی سے اتنا ٹوٹ گیا کہ اسکو دس ممبران پر مشتمل اپنے گھر کا خرچ چلانے کے لئے نہ مزدوری ہی میسرہے اور نا ہی مارکیٹ میں روپیہ ہے سچائی بھی یہی ہے کہ ان دنوں مزدوری کا دھندہ قطعی ٹھپ پڑا ہواہے۔ عام لوگ خرچ کی رقم نکالنے کے لئے صبح سے شام تک بنکوں اور اے ٹی ایم کے چکر لگانے کو مجبور ہیں مگر کوئی پرسان حال نہی ہر جانب افرا تفری کا ماحول بناہواہے بازار کھالی ہیں دکاندار بھی خالی بیٹھے ہوئے نظر آتے ہیں۔ سب سے زیادہ برا حال گاؤں کے افراد کاہے کیونکہ کسانوں کو سرکا گنے کی رقم نہی دلارہی ہے اور کسان روزی روٹی کیلئے سخت پریشان ہیں۔

بہوجن سماج پارٹی مسلم قوم کا درد بانٹنا چاہتی ہے! حاجی محمد اقبال

سہارنپور۔23جنوری(فکروخبر/ذرائع) کمشنری کی دودرجن سیٹوں میں بسپاجس سیٹ پر سب سے زیادہ سرگرم ہے تو وہ اہم سیٹ ہے بہن جی کے سب سے با اثر اور قریبی نمائندے حاجی محمد اقبال کی بیہٹ اسمبلی کی سیٹ نمبر۱ ضلع کی سیاست میں خاص اہمیت کے حامل تحصیل بیہٹ سے بہوجن سماج پارٹی نے عوام کے بیچ سب سے زیادہ مقبولیت والے امیدوار حاجی محمد اقبال سابق ایم ایل سی کو اپنا امیدوار بناکر یوپی اور دہلی کی سیاست کا کھیل بگاڑ دیاہے کیونکہ اس سیٹ پر شاہی امام احمد بخاری کے داماد عمر علیخان سماجوادی کے امیدوار ہیں۔ اس سیٹ پر بسپا امیدوار حاجی محمد اقبال چناؤ کا اعلان ہونے سے گزشتہ ایک ماہ قبل سے ہی کافی سرگرم بنے ہیں ریاستی سطح کی اسمبلی سیٹ نمبر۔۔۰۱ کے لئے ابھی تک بسپا کے حاجی محمد اقبال چالیس سے زائد گاؤں کا دورہ کرکے اپنے لئے ووٹ مانگ چکے ہیں اسمبلی علاقہ بہٹ سے منسلک دو درجن سے زیادہ اہم علاقوں ساڈھولی قدیم ، گھگرولی، جسمور، شیرپور،تاجپورہ، رائے پور، سنسارپور اور مرزاپورکے زیادہ اثر والے علاقوں میں بار بار اپنی کامیاب ترین ریلیوں اور جلسوں کے دوران بہوجن سماج قائد حاجی اقبال نے بیباک انداز میں کہاکہ بسپا کی سرکار آجانیکے بعد مسلم طبقہ کو آبادی کے لحاظ سے سرکاری اداروں میں حصہ داری دینے کا وعدہ ہر صورت پوراکیا جائیگا بسپاکے بھاری بھرکم امیدوار سابق ایم ایل سی حاجی محمد اقبال نے کہاکہ سماجوادی سرکار اور بھاجپا سرکاروں کے بیچ پھنس کر آج مسلم قوم روزی روٹی اور اپنے بچوں کی بہترین تعلیم و تربیت کیلئے ترس رہی ہے بسپا کے قومی رہبر حاجی محمد اقبال نے بتایاکہ قابل ذکر بات تو یہ بھی ہے کہ ریاست کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق دیگر اقوام اور برادریوں کے مقابلہ چار سال ا ور دس ماہ کی طویل مدت میں کسی بھی سرکاری ادارے اور محکمہ میں مسلم نوجوانوں کو انکی قابلیت، آبادی اور منڈل کمیشن سفارشات کے مطابق دو فیصد نوکریاں بھی اسی اضلاع میں نہی دی گئی جبکہ یادو اور دیگر اعلیٰ ذات کے طبقہ کے پچاس ہزار سے زائد نوجوانوں کو سرکاری نوکریوں میں شامل کیا گیاہے یہ باتیں سرکاری اعداد وشمار سے ثابت ہیں عام چرچہ ہے کہ ابھی بھی کنبہ پروری اور بھائی بھتیجا واد کو قوی کرتے ہوئے اسی طبقہ کو مراعات فراہم کئے جانیکا سلسلہ جاری ہے؟ بہوجن سماج پارٹی کے ایم ایل سی اور سرگرم نوجوان قائد محمود علی ایم ڈی نے اس موقع پر عوام کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی سماجوادی سرکار کے صرف۴سال اور ۱۰ ماہ کے حالات دیکھ کر عوام دھیرے دھیرے سماجوادی پارٹی سیبچنے لگاہے سیاسی وعدے کو مکمل ہوتے نہی دیکھنے کے نتیجہ کے طور پر یہ پارٹی آجکل اقلیتی طبقہ کا بھی بھروسہ جیت پانے میں بری طرح سے ناکام رہیدوسری جانب اس سرکار نے سہارنپور فساد کے ملزمان کے خلاف بھی سخت ایکشن نہی لیکر مسلم طبقہ کے ساتھ دھوکہ ہی کیا ہے اور اسی سرکار کے چند نااہل نمائندوں کے سبب حسن عسکری مسجد پر بھی ناجائز قبضہ ابھی بھی برقرار ہے، بہوجن سماج پارٹی کے ایم ایل سی اور سرگرم نوجوان قائد محمود علی ایم ڈی نے زور دیکر کہاکہ اسی دوغلی پالیسی کے سبب عوام کا اب سماجوادی پارٹی سے اعتماد قطعی طورپر اٹھ چکا ہے بسپا قائد محمود علی نے کہاکہ عام چرچہ یہ بھی ہے کہ آنے والے ریاستی اسمبلی ۲۰۱۷ کا اہم چناؤ سماجوادی پارٹی بھاجپاکو فائدہ پہنچانے کے مقصد سے ہی لڑیگی کیونکہ سپانے گزشتہ عرصہ کے دوران صاف ذہن اپوزیشن جماعتوں سیکئے گئے اپنے پختہ وعدے توڑتے ہوئے سیکولر ووٹ کو ہمیشہ بڑے پیمانہ پر ضرب پہنچائی ہے جونا قابل معافی کارکر دگی ہے ۔ بسپا قائد نے بتایاکہ سپاکی ایسی حرکتوں سے متعلق ۰ ۱۹۹سے ۲۰۱۶ تک اس طرح کے کافی ثبوت اپوزیشن پارٹیوں کے پاس موجود ہیں۔ عام چرچہ ہے کہ کبھی ملائم سنگھ نے ہی سونیاکو وزیر اعظم بنائے جانے کی زبردست مخالفت کی تھی سماجوادی قائدین نے بھاجپاکے ساتھ ہمیشہ ہی اندرونی طور سے تعلقات اچھے بنائے رکھے ہیں اسی لئے سماجوادی پر اب لوگوں خاص طور سے مسلمانوں اور پچھڑوں کا یقین نہی رہ پایاہے ۔ آپنے کہاکہ کمشنری میں اقلیتی فرقہ کے بنیادی حقوق سے متعلق بے تحاشہ معاملات پر ضلع سماج وادی پارٹی کے زیادہ تر رہنما ان دنوں بے خبر بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلمان ہزاروں مصائب سے گھرے ہوئے ہیں، سماجوادی رہبروں کو تو مسلم طبقہ کو جوش دلاکر ووٹ کی ضرورت ہے مسلم قوم کی بہتری اور ترقی سے ان سبوں کو کچھ بھی سروکار نہ کبھی تھا اور نہ آج ہے قوم کے زیشعور لوگ آجکل کے تنگ حالات دیکھ کر دھیرے دھیرے اب سماج وادی پارٹی سے دو ر ہو تے ہوئے بہوجن سماج پارٹی کی جانب تیزی سے بڑھنے لگے ہیں عوام بلخصوص مسلم قوم کی بہتری، ترقی، خوشحالی اور دیگر مشکلات کے ازالہ کا بہن مایاوتی جی کے اقتدار میں آنے کے بعد ہی ممکن ہے بہن جی ہی اقلیتوں، پچھڑوں، دلتوں اور مظلوموں کی واحدقائد اور مددگار ہیں؟ اور سپاکے قائدین اقتدار پر قابض ہو نے کے لئے کاشاں ہیں اصل میں ریاست میں مسلم ، پچھڑی اور دلت برادیوں کی پستی اور پچھڑے پن کیلئے بھاجپا، کانگریس ، لوک دل ،موجودہ سماجوادی پارٹی اور اسکے قومی قائدہی ذمہ دار ہیں اس جماعت نے ریاست کے ۵ سا لہ اپنے اقتدارکے دوران مسلمانوں کو جوش دلاکر محض ووٹ کیلئے ہی استعمال کیاہے اس جماعت اور اس جماعت کے مسلم رہبروں نے کسی تعلیم یافتہ مسلم نوجوان کو سرکاری نوکری آج تک نہی دلائی قائد اعظم کہلانے والے اعظم خان نے ریاستی سطح پر نگر پالیکاؤں، نگر نگموں اور نگر پریشدوں کے بھرتی پروگراموں کے درمیان دو فیصد مسلمانوں کو بھی سرکاری نوکریوں سے نہی جوڑا جبکہ پوری ریاست میں سیکڑوں یادو برادری کے نوجوانوں کو اعظم خان نے نگر پالیکاؤں، نگموں، پنچایتوں اور ایس ڈی اے جیسے اہم محکموں میں خاصی دلچسپی لیکر بھرتی کرایا اسی طرح دیگر محکموں میں بھی مسلم اور دلت فرقہ کے ساتھ لگاتار پانچ سالہ دور حکومت میں کھلے عام امتیاز برتا گیا ہے ۔سچائی یہ ہے پچھلے پانچ سالوں سے ریاست بھر میں ہزاروں مسلم اور دلت نوجوان پڑھ لکھ کربھی ر روزگا حاصل کرنیکے کے لئے لمبی لمبی قطاروں لگے ہیں کسی بھی سماجوادی رہبر کو یہ لائن نظر نہی آرہی ہے ہندو مسلم دنگوں، لوٹ مار، ریپ، اور بے روزگاری ن سے اس ریاست کا نظم ونسق بری طرح سے فیل ہوچکاہے ر یاستکے کروڑوں لوگ سخت تنگی کے حالات سے دوچار ہیں مگر سرکارہے کہ عوام کی بھلائی اور سلامتی کی فکر چھوڑ کر صرف ۲۰۱۷، اسمبلی چناؤ ی میں فتح پانیکے لئے صرف ووٹ کیلئے عوام کو بلخصوص مسلم طبقہ کو بڑے سے بڑا لالچ دے رہی ہے ۔ آج تحصیل بہٹ کے چھہ سے زائد گاؤں میں اپنی شاندار چناؤ ریلی کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے سینئر بہوجن سماج پارٹی قائد، امیدوار اور سابق ایم ایل سی حاجی محمد اقبال نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہاکہ گزشتہ ساڑھے چار سال سے زائد مدت کے دوران کچھ بھی بہتر سہولیات اقلیتی طبقہ خاص طور سے مسلم نوجوانوں، غریب اور تنگ حال عوام کو اس سرکار میں حاصل ہی نہی ہو سکی ہیں۔ 

بد معاش کسان کا قتل کر تین بھینس لوٹ لے گئے 

سہارنپور۔23جنوری(فکروخبر/ذرائع) کوتوالی گنگوہ کے گاؤں جنڈھیرا کے سابق گرام پردھان کے گھیر پر بھینسوں کی رکھوالی کے لئے سورہے پردھان کے بھائی چتر سنگھ کو کل دیر رات بدمعاشوں نے بے رحمی سے قتل کردیا اور بدمعاش تینوں قیمتی بھینسیں لیکر بہ آسانی فرار ہوگئے اس واردات کی اطلاع پولیس کو ملی تو پولیس کے ہاتھ پاؤں پھول گئے اور پولیس نے گھنٹوں تک گاؤں میں زبردشت گشت اور چھان بین کرائی مگر بھینسوں اور شار بد معاشوں کا خبر لکھے جانے تک کوئی سراغ لگاپانے میں پولیس ابھی تک ناکاہی م رہی ۔ کوتوالی گنگوہ کے گاؤں جنڈھیرا کے سابق گرام پردھان کے بھائی چتر سنگھ کے قتل اور اسکی تین بھینس لوٹ لئے جانے کی سنگینواقعہ سے گاؤں کے لوگوں میں زبردست غصہ پھیلاہے گاؤں کے لوگ ہر زوز ہونے والی اس طرح کی واردات سے تنگ آگئے ہیں نتیجہ کے طور پر کسانوں نے اس واقعہ کو لیکر پولیس کے برتاؤ کی سخت مذمت کرتے ہوئے آج صبح سے کوتوالی کا گھیراؤ کیا۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا