English   /   Kannada   /   Nawayathi

چتوڑگڑھ میں انسانیت شرمسار، تبلیغی جماعت سے وابستہ بتا کر لاش کو قبرستان میں دفنانے سے روک دیا گیا(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

تدفین سے روکے جانے پر مرحوم کے اہل خانہ اور بریلوی مسلک کے لوگوں کے درمیان صبح سے شام تک تنازع چلتا رہا ۔ جہاں مرحوم کے لواحقین اسے اس قبرستان میں دفن کرنے پر بضد تھے، وہیں دوسرے لوگ اس کی اجازت دینے کو تیار نہیں تھے ۔معاملہ کو کشیدہ ہوتے ہوئے دیکھ کر پولیس نے لاش کو 100 کلو میٹر دو ر لے جاکر شام میں سپرد خاک کردیا ۔بریلوی مسلک سے وابستہ تنظیموں سمیت متعدد ملی اور مذہبی تنظیموں نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ قبرستان محفوظ جدوجہد کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور پولیس و انتظامیہ کے ان لوگوں کے خلاف بھی کارروائی ہو ، جو قانون کی اتنی سمجھ بھی نہیں رکھتے کہ قبرستان میں کسی کو دفن سے روکا نہیں جا سکتا۔ادھر راجستھان وقف بورڈ کے چیئر مین ابو بکر نقوی کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملہ پر جلد ہی ایک میٹنگ بلائیں گے اور پورے راجستھان کے لیے آرڈر جاری کریں گے کہ کوئی بھی کسی قبرستان میں دفنایا جا سکتا ہے۔جن لوگوں نے آج لاش دفنانے پر احتجاج کیا ، ان کے خلاف قانونی کاروائی ہوگی۔ (رپورٹ : ارباز احمد ) ۔

دہلی پولیس نے سیریل ریپسٹ کو کیا گرفتار، سینکڑوں اسکولی بچیوں کو بنایا شکار

نئی دہلی۔16جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع) دہلی پولیس نے کئی معصوم بچیوں سے جنسی زیادتی کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس کے مطابق سنیل رستوگی نام کا یہ شخص معصوم بچیوں کو بہلا پھسلا كر اپنے ساتھ لے جاتا تھا اور پھر ریپ کی واردات کو انجام دیتا تھا۔ سنیل رستوگی کی عمر 38 سال ہے اور اس کے خاندان میں بیوی اور 5 بچے ہیں۔ سنیل یوپی کے رام پور کا رہنے والا ہے۔سنیل رستوگی کو آج كڑكڑڈوما کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔ پیشے سے درزی سنیل گزشتہ 13 سال سے رام پور سے دہلی این سی آر آکر بچیوں کے ساتھ ریپ کی واردات کو انجام دے رہا تھا۔ پولیس کے مطابق سنیل اب تک تقریبا 600 بار چھیڑ خانی اور درجن بھر سے زیادہ بچیوں کا ریپ کر چکا ہے۔دہلی این سی آر کا سب سے بڑا سیریل ریپسٹ سنیل رستوگی اپنا پورا خاندان ہونے کے باوجود ایک ایسے جرم کا حصہ بن گیا، جسے سن ہر کوئی حیران ہے۔ پیشے سے ٹیلر سنیل رستوگی گزشتہ 4 سال سے رام پور سے ٹرین سے دہلی این سی آر کے سفر پر نکلتا تھا اور اس کے بعد دہلی، نوئیڈا، غازی آباد میں 7 سے 11 سال کی معصوم بچیوں کو بہلا پھسلا کر اپنے ساتھ ویران جگہ لے جا کر ان کی عصمت لوٹتا تھا ۔پولیس کی مانیں تو یہ سلسلہ گزشتہ 4 سال سے مسلسل جاری تھا۔ جب جب سنیل کی ٹیلرنگ کی دکان بند ہوتی وہ اپنے شکار کے لئے نکل جاتا تھا۔ اب تک پولیس یہ بھی پتہ نہیں لگا پا رہی تھی کہ آخر کون معصوموں کی عصمت کو تار تار کر رہا ہے۔ اب تک پولیس کے پاس نہ تو ملزم کی کوئی پہچان تھی اور نہ کوئی چہرہ۔

ایک ہی طرح کا لباس پہنتا تھا
سنیل وقت ملتے ہی رام پور سے ٹرین سے دہلی این سی آر کے مختلف شہروں میں اپنی ہوس کی خوراک کی تلاش میں گھومتا اور موقع ملتے ہی اپنے کام کو انجام دے کر چلتا بنتا۔ سب سے خاص بات یہ ہے کہ گزشتہ چار سال میں جب جب سنیل رستوگي معصوم بچیوں کے ساتھ ریپ اور چھیڑ چھاڑ کی واردات کو انجام دیتا، تب تب ایک ہی کپڑے پہن کر آتا تھا۔ سنیل کے قبول نامے نے پولیس کو بھی حیران کر دیا ہے۔ یہ ایک ہی کپڑے پہن کر ریپ کی واردات کرتا تھا اور ہمیشہ ایک ہی جوتے، ایک ہی جیکٹ پہنتا تھا۔ ایک ہی دن واردات کو انجام دینے کے لئے گھر سے نکلتا تھا اور ایک ہی نمبرکی ٹرین میں سفر بھی کرتا تھا۔
ایسے دیتا تھا واردات کو انجام

پولیس کے مطابق سنیل رستوگي بچوں کو نئے کپڑے دکھاتا تھا اور ان سے کہتا تھا کہ یہ کپڑے ان کے پاپا نے بھیجے ہیں۔ وہ بچوں کو یہ کہہ کر بھی پھسلاتا تھا کہ ان کے پاپا نے ان کو ملنے کے لئے کسی جگہ پر بلایا ہے۔ معصوم بچے اس درندے کی باتوں میں پھنس کر اس کے ساتھ چلنے کو تیار ہو جاتے تھے۔ پھر وہ بچوں کو کسی ویران جگہ پر لے جاتا تھا اور ریپ کرکے وہاں سے فرار ہو جاتا تھا۔پولیس پوچھ گچھ میں اس سیریل ریپسٹ نے اعتراف کیا ہے کہ وہ ایک ہی کپڑے میں ریپ کی تمام واردات کو انجام دے چکا ہے۔ ایک ہی جوڑے کے اس کپڑے سے سنیل کو ایک خاص لگاؤ ​​تھا۔ انہی کپڑوں کی ایک مہک سنیل کو وحشی بننے پر مجبور کرتی تھی۔ بہت دفعہ سنیل اپنے منصوبوں میں کامیاب نہیں ہوا۔ وہ اپنے ساتھ چھوٹے بچوں کے نئے کپڑے رکھتا تھا۔ بچوں کو بہلانے بہکانے کے لئے وہ دہلی این سی آر کے سرکاری اسکولوں کی بچیوں کو نشانہ بناتا تھا۔
پولیس کے مطابق 2004 میں سنیل رودرپور میں جا کر بس گیا تھا۔ دہلی سے اس کو اس لئے رام پور جانا پڑا کیونکہ اس کی نظر بچیوں پر تھی۔ دہلی کے اشوک نگر تھانے میں جب تین معصوم بچیوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ اور ریپ کی شکایت پولیس کو ملی تو پولیس نے چھان بین کی۔ اس دوران ایک سی سی ٹی وی میں سنیل رستوگي کا چہرہ پولیس کو پتہ چلا۔ اس کے بعد پولیس نے ایک ٹیم بنائی اور یہ پولیس کے ہتھے چڑھ گیا۔

کانگریس کے ہوئے نوجوت سنگھ سدھو، پریس کانفرنس میں بی جے پی پر کیا زبردست حملہ

نئی دہلی۔16جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع) کرکٹ سے سیاست کی دنیا میں آنے والے نوجوت سنگھ سدھو نے آج کہا کہ وہ پنجاب کو بچانے کے لئے کانگریس میں آئے ہیں اس لئے وہ کسی بھی لیڈر کے خلاف اور کہیں سے بھی الیکشن لڑنے کے لئے تیار ہیں ۔ کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی کی رہائش گاہ پر پارٹی میں شامل ہونے کے ایک دن بعد مسٹر سدھو نے یہاں کانگریس ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے کہا کہ پنجاب کا وقار بحال کرنے کے لئے ان کی لڑائی ہے اور اسی مقصد سے وہ کانگریس میں شامل ہوئے ہیں ۔ کانگریس کی قیادت اس مہم میں انہیں جس لیڈر کے ماتحت اور جس سیٹ سے بھی الیکشن لڑنے کو کہے گی وہ پارٹی ہائی کمان کے حکم کا احترام کریں گے۔سدھو نے کہا کہ وہ پنجاب کے وقار کی بحالی کے لئے لڑائی لڑنے کی غرض سے کانگریس میں آئے ہیں ۔ پنجاب کو کس طرح بچانا ہے اور وہاں پھیلی نشہ خوری کی لعنت سے نوجوانوں کو کس طرح محفوظ رکھنا ہے ، اس بارے میں ان کی کانگریس کے نائب صدر سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے ۔ کانگریس کے اقتدار میں آنے کے بعد ریاست کی ترقی کے لئے ٹھوس پالیسی تیار کی جائے گی اور پنجاب کو اس کا وقار واپس لوٹانے کی لڑائی مضبوطی سے لڑی جائے گی۔ کانگریس نائب صدر راہل گاندھی کے ساتھ تصویر سامنے آنے کے ایک دن بعد پیر کو بی جے پی کے سابق ممبر پارلیمنٹ نوجوت سنگھ سدھو نے باضابطہ طور پر کانگریس کی رکنیت لی۔ پریس کانفرنس میں سدھو نے کہا کہ میں جڑوں کی طرف لوٹا ہوں اور یہ میری گھر واپسی ہے۔ دہلی پردیش کانگریس صدر اجے ماکن نے افتتاحی خطاب میں سدھو کا استقبال کیا۔ کانگریس پنجاب انچارج آشا کماری نے خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ سدھو جی کانگریس کے لئے پورے ملک میں تشہیر کریں گے۔سدھو نے کانگریس جوائن کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک کانگریسی کے طور پر ہی پیدا ہوا تھا۔ سدھو نے بی جے پی پر اشاروں اشاروں میں زبردست حملہ کیا۔ خود پر ہونے والے ممکنہ حملوں سے بچنے کے لئے انہوں نے کہا کہ میں پارٹی کو ماں کہتا تھا لیکن ماں بن باس نہیں بھیجتی۔
بھاگ بادل بھاگ، عوام آتی ہے
سدھو نے کہا کہ منشیات اس وقت پنجاب کی حقیقت ہے۔ آخر کیوں کوئی اس حقیقت پر کچھ نہیں بولتا ہے؟ انہوں نے پوچھا کہ گجرات، راجستھان، کشمیر میں یہ منشیات کیوں نہیں فروخت ہوتی؟ منشیات صرف پنجاب میں کیوں فروخت ہوتی ہے؟ ان کے لیڈروں کا پولیس سے گٹھ جوڑ ہے اسی لئے فلمیں تک بن گئیں۔ جو حکومت لوگوں کے لئے ہونی چاہئے تھی وہ خاندان کے لئے ہو گئی۔ سدھو نے اکالی دل پر حملہ کیا اور کہا کہ اکالی دل بھی ایک مقدس جماعت تھی جو اب جائیداد بن گئی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے کہا، بھاگ بابا بادل بھاگ، تخت خالی کر، پنجاب کی عوام آتی ہے۔سدھو کے نشانے پر پنجاب کے نائب سی ایم سکھبیر بادل بھی رہے۔ انہوں نے کہا کہ سکھبیر بادل آکسفورڈ سے پڑھ کر آئے ہیں۔ نہ کمانی نہ پہیہ، سب بن گئے سکھبیر بھیا۔ میں الیکشن میں ان کی پول کھولوں گا اور بتاؤں گا کہ کس طرح پنجاب کے دکھ پر انہوں نے سکھ گھر بنایا ہے۔

کشمیر میں برفباری سے نظام زندگی مفلوج، بیرون دنیا سے رابطہ منقطع، ریل سروس معطل

کشمیر۔ 16جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع)وادی کشمیر میں پیر کی علی الصبح برف باری کا تازہ سلسلہ شروع ہوا جس کے باعث معمولات زندگی بری طرح سے متاثر ہوگئے ہیں۔ برف باری کے باعث وادی کو زمینی راستے سے بیرون دنیا سے جوڑنے والی 300 کلو میٹر طویل سری نگر۔ جموں قومی شاہراہ گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے بند ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ سری نگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر فضائی سروس اور ریل سروس متاثر ہوگئی ہے۔ تا دم تحریر وادی کے سبھی علاقوں میں برف باری کا سلسلہ جاری تھا۔برف باری کے باعث سڑکوں پر گاڑیوں اور راہگیروں کی نقل وحرکت جبکہ بجلی کی ترسیل اور ڈش ٹی وی سروس متاثر ہورہی ہے۔ پیر کی صبح جب اہلیان وادی نیند سے اٹھے تو کھلے میدانی، مکانوں و عمارتوں کی چھتوں اور درختوں نے برف کی سفید چادر اوڑھ لی تھی۔ برف باری کے پیش نظر بیشتر لوگوں نے اپنے گھروں میں ہی رہنے کو ترجیح دی۔

تاہم سخت سردی کے باوجود نوجوانوں اور بچوں کو موسم سرما کی اس دوسری بھاری برف باری کا مزہ لیتے ہوئے دیکھا گیا۔ نوجوانوں اور بچوں کوسنو مین بنانے اور ایک دوسرے پر برف پھینکنے میں مصروف دیکھا گیا۔
محکمہ موسمیات نے وادی کشمیر میں اگلے 48 گھنٹوں کے دوران بڑے پیمانے پر بارش یا برف باری کی پیشن گوئی کی ہے۔ وادی کے تمام بالائی علاقوں اور مشہور سیاحتی مقامات بشمول گلمرگ، پہل گام، سونہ مرگ، یوسمرگ اور دودھ پتھری سے بھی شدید برف باری کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ دوسری جانب بھاری برف باری کے پیش نظر سری نگر جموں قومی شاہراہ کوگاڑیوں کی آمدورفت کے لئے بند کردیا گیا ہے۔ایک ٹریفک پولیس عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا کہ شاہراہ کے مختلف مقامات بشمول جواہر ٹنل، قاضی گنڈ، بانہال، شیطان نالہ اور پٹنی ٹاپ پر درمیانہ سے بھاری درجے کی برف باری ہوئی ہے جس کے پیش نظر ہمیں شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت بند کرنا پڑی۔ انہوں نے بتایا کہ آخری اطلاعات ملنے تک برف باری کا سلسلہ جاری تھا اور شاہراہ پر آج گاڑیوں کو چلنے کی اجازت دینے کے امکانات بہت ہی کم ہیں۔
مذکورہ عہدیدار نے بتایا شاہراہ کی دیکھ ریکھ کے لئے ذمہ دار بارڈر روڑس آرگنائزیشن (بی آر او) نے برف ہٹانے کے لئے اپنی جدید مشینری اور افرادی قوت کو کام پر لگا دیا ہے۔ لیکن جاری برف باری اور مٹی کے تودے گرآنے کے خطرے کے باعث بی آر او اہلکاروں کا کام متاثر ہورہا ہے۔ برف باری کے باعث سری نگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر فضائی ٹریفک بھی متاثر ہوگیا ہے۔ 
ہوائی اڈے کے ایک عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا ائرپورٹ پر برف باری کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث تاحال کوئی بھی پرواز آپریٹ نہیں کرسکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رن وے پر برف جمع ہے جبکہ روشنی بھی بہت ہی کم ہے۔
ریلوے کے ایک عہدیدار نے یو این آئی کو بتایا تازہ برف باری کی وجہ سے شمالی کشمیر کے بارہمولہ اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان کوئی بھی ٹرین نہیں چل سکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریلوے ٹریکوں پر سے برف ہٹانے کا کام شروع کیا گیا ہے ۔ مذکورہ عہدیدار نے بتایا ٹریکوں پر سے برف ہٹانے کا کام مکمل کئے جانے اور برف باری رکنے کے بعد ہی ٹرین سروس بحال کی جائے گی۔دریں اثنا کشمیر یونیورسٹی نے وادی میں شدید برف باری کے پیش نظر پیر اور منگل کو لئے جانے والے تمام امتحانات ملتوی کردیے ہیں۔ کشمیر یونیورسٹی کے ایک ترجمان نے بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے شدید برف باری کے پیش نظر پیر اور منگل کو لئے جانے والے تمام امتحانات ملتوی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ملتوی شدہ پرچوں کی نئی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ یہ گذشتہ دو ہفتوں میں دوسری دفعہ ہے کہ جب کشمیر یونیورسٹی کو برف باری کے باعث امتحانات ملتوی کرنا پڑے ہیں۔ 

حج کوٹے میں۳۴۵۰۰ حاجیوں کا اضافہ مرکزی حکومت کی بڑی کامیابی۔ مسلم فورم

مسلم فورم مسلمانوں کو حج کوٹے میں اضافہ کے اسباب و فوائد سے آگاہ کرے گا

مودی حکومت کے وکاس پر مبنی ایجنڈہ کو مسلمانوں تک پہنچائے گا مسلم فورم۔ڈاکٹر جسیم محمد

علی گڑھ۔16جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع)مرکزی حکومت نے وزیر اعظم نریندرمودی کی قیادت میں بھارتیہ مسلمانوں کو تحفہ دیتے ہوئے حج کوٹے میں ۳۴۵۰۰ عازمین کا اضافہ کرانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔۱۹۸۸ کے بعد پہلا موقع ہے کہ اس بار ایک لاکھ ستر ہزار عازمین سفر حج پر جا سکیں گے۔فورم فار مسلم اسٹڈیز اینڈ انالسس نے میڈیا سینٹر پر منعقدہ میٹنگ میں حکومت کی پہل اور اس کے بدلے ملے مثبت نتائج کی تعریف کرتے ہوئے مبارکباد پیش کی ہے۔اس موقع پر فورم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جسیم محمد نے مسلمانان ہند اور فورم کی جانب سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کا ایجنڈہ وکاس پر مبنی ہے۔اس سے مسلمانوں کے ساتھ پرواسی لوگوں کو بھی فائدہ ہوگا۔انھوں نے کہا کہ اقلیتی معاملوں کے وزیر مختار عباس نقوی اور سعودی عرب کے حج وزیر ڈاکٹر صالح بنتین بھی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انھوں نے معاہدہ پر دستخت کئے۔ڈاکٹر تابندہ اقبال نے کہا کہ ۳۴۵۰۰ عازمیں کا اضافہ نہ صرف تاریخی ہے بلکہ یہ وزیر اعظم کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ڈاکٹر فاروق خان نیکہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کو وزیر اعظم کو مکتوؓ ب بھیج کر ان کا شکریہ ادا کرنا چاہئے۔ فورم نے طے کیا ہے کہ وہ اس تاریخی کام سے مسلمانوں کو واقف کرائے گا اور عازمین حج سے اپیل کریگا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی اور ملک کی ترقی کے لئے دعا کریں۔اس موقع پر حاجی سمیع اللہ حاجی کاشف ،ڈاکٹر آفتاب عالم وغیرہ موجود رہے۔

دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے گھرکل صبح ۹ بجے اماموں کا بے میعا دھرنا اور بھوک ہڑتال

نئی دہلی ۔16جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع)آج امام ایسوسی ایشن کا ایک وفد ٹائم کے مطابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے گھر پہونچا کیونکہ آج کا ٹائم تھا کہ تمام افسران کو بلا کر انسے سپرم کورٹ نے جو ۱۹۹۳ میں ایک فیصلہ دیا تھا کہ اماموں کو سرکاری ملازم تسلیم کرکے انکو گریڈ کے مطابق تنخواہ دی جائے اور دوسری بات یہ کہ دہلی وقف بورڈ کی قریب ۳۱۵ جائیداد ایسی ہیں جو مرکزی سرکار اور دہلی سرکار کی ایجنسیز کے پاس ناجائز قبضے میں ہے اگر ہمے صرف ہماری یہ تمام جائدا د واپس مل جائیں تو وقف بورڈ کو کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلانا پڑیاور مسلمانوں کا یہ ادارہ خود کفیل ہوجائیگا جسکے تمام ضروری کاغذات ہم پہلی میٹنگ میں دے چکے تھے اس وقت تو انکی باتوں سے ایسا لگا تھاکہ یہ بلکل ہمارے تمام مطالبات کو تسلی کرنے کے حق میں ہیں اور تمام اماموں کو بہت خوشی ہوئی اور ہمے آج کا ٹائم دے دیا گیا کہ متعلقہ افسران کو بلاکر آٖپ کے سامنے بات کرلی جائیگی۔ لیکن آج ہماری امیدوں کو اس وقت جھٹکا لگا جب ہم اس پر فائنل میٹنگ افسران کے ساتھ جب ہم وہاں پہونچے تو ہمیں گیٹ پر ہی روک دیا گیا جب ہم نے ملنے کی ضد کی تو صرف اندر سے دو آدمیوں کوملاقات کے لئے بلایا گیا ۔ جب ہم اندر گئے تو ہم نے دیکھا کہ نائب وزیر اعلی اپنے کمرے میں لوگوں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ لیکن منیش سسودیا جی نے ہم سے ملاقات نہیں کی اور اپنے اسٹاف سے کہدیا کہ ان سے بات کرلو اور خود دوسرے راستے سے نکل گئے ہمارے سامنے منیش سسودیا جی باہر نکلے ہمنے ملنے کی اور بات سننے کی درخواست کی لیکن انہوں نے گاڑی کا دروازہ تک نہیں کھولا اور چلے گئے سوال یہ ہے کہ ہمے بات کرنے لئے بلا کر اس طرح بنا ملے نکلنا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ موجودہ حکومت بھی اماموں کے مسائل کو حل نہیں کرنا چاہتی اور وقف جائدادوں کو واپس نہیں کرنا چاہتی کیونکہ حکومت کو پتہ ہے کہ اگر ہمنے اس عمل کرلیا تو تمام جائداد واپس کرنی پڑیگی اور دہلی وقف بورڈ نیز دہلی کے مسلمان خود کفیل ہوجائینگے اور یہ سچ ہے کہ پچھلی حکومتوں کی طرح یہ حکومت بھی ایسا نہیں چاہتی ۔اسی وقت موجود ائمہ کرام نے فیصلہ کیا کہ کل صبح ۹ بجے بھاری تعداد میں نائب وزیر اعلی کی کوٹھی پر دھرنا دیا جائے جسکو ائمہ کرام نے اتفاق رائے سے منظور کیا اس لئے آپ سے درخواست ہیکہ آپ صبح ۹ بجے اپنے رپورٹر اور فوٹو گرافر کو بھیج کر اماموں کی اس مہم کا حصہ بنے اللہ آپکو اسکا اجر عطا فرمائے۔

’’عالمی یوم طب یونانی‘‘ تقریب کا انعقاد 23فروری کو

نئی دہلی۔16جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع)آئندہ ماہ یعنی 23فروری 2017بروز جمعرات کو عالمی شہرت یافتہ یونانی وآیورویدک دواساز ادارہ ریکس ریمیڈیز پرائیویٹ لمیٹیڈ کے رفاہی شعبہ یعنی ’ریکس چیری ٹیبل ٹرسٹ ‘اورشعبہ صحت بالخصوص دیسی طریقہ علاج طب یونانی کی ترویج واشاعت کیلئے سرگرم تنظیم مسیح الملک حکیم اجمل خان میموریل سوسائٹی کے اشتراک سے ’’عالمی یوم طب یونا نی منایا جائے گا۔انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقد ہونے والی اس تقریب کا آغازتین بجے ہوگا۔عالمی یوم طب یونانی کی اس عہد سا ز پر و گر ام اور مسیح الملک حکیم اجمل خان گلوبل یوارڈ تقسیم کی تقریب میں مرکزی وزیر مملکت برائے آیوش سریپد ییسو نائک کی شرکت یقینی ہے۔جبکہ سی سی آر یو ایم کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر رئیس الرحمان اور مشہور مسلم صنعت کار و مولانا آزاد اردو یونیورسٹی کے چانسلر ظفر شریس والا سمیت ملک و بیرون ملک کے درجنوں اطبائے وطب یونانی کے محققین تقریب کی زینت میں اضافہ کریں گے۔اس موقع پر طب یونانی کی ترویج وترقی کیلئے مختلف شعبوں میں کارفرما اسکالر س اور اداروں کو ایوارڈ سے بھی نوازا جائے گا۔علاوہ ازیں کم ازکم 4عدد صحا فی حضرات کو بھی ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔حکیم اجمل خان گلوبل ایوارڈ تقریباً20برسوں سے عالمی یوم طب یونانی کے دن اسی تقریب میں دیا جاتا ہے۔تقریب کی اطلاع دیتے ہوئے معروف ہائی ٹیک یونانی معالج ڈاکٹر اسلم جاوید نے اپنی پر یس ریلیز میں کہا ہے کہ عالمی یوم طب یونانی تقریب کی ساری تیاریاں جنگی پیمانے پر جاری ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ حکیم اجمل خان میموریل سوسائٹی کے زیر اہتمام ’’عالمی یوم طب یونانی‘‘ معروف مجاہد آزادی اور ہندوستان میں طب یونانی سمیت تقریباً سبھی دیسی طریقہ علاج بشمول آیورویدک کی نشاۃ ثانیہ کے محرک کار حکیم حا فظ محمد اجمل خان مرحوم کے یوم پیدائش 11فروری 1868کی مناسبت سے اب تک 11فروری کو ہی اب تک منایا جاتا رہا ہے ۔مگر اس بار چونکہ حکیم اجمل خان مرحوم کے یوم پیدائش کے دن یعنی 11فروری کو وزارت آیوش نے’’ نیشنل یونانی ڈے‘‘ منانے کا فیصلہ کیا ہے جو ایک قابل تحسین قدم ہے۔ڈاکٹر اسلم جاوید نے بتایا کہوزارت آیوش کے پروگرام کی وجہ سے سوسائٹی اور ریکس چیری ٹیبل ٹرسٹ نے ’’عالمی یوم طب یونانی‘‘ تقریب کاا نعقاد23فروری2017کو عمل میں لائے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 

موسم سرما کے امراض کا مفت چیک اپ اور دواو ں کی فری تقسیم

ہومیو پیتھ دوا بیماری کو جڑسے ختم کرتی ہے: ڈاکٹر نکہت حسین ندوی

نئی دہلی۔۔16جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع)سردی کے موسم میں ہونے والی عام بیماریوں جیسے نزلہ ‘ زکام‘ کھانسی ‘بخار‘ دمہ اور جوڑوں میں درد کی مفت دواور میڈیکل چیک اپ کے واسطے نیو ایرا ہورائزن ٹرسٹ کی جانب سے ذاکر نگر کی گلی نمبر سات میں ایک میڈیکل کیمپ لگایا گیا جس میں تقریباً پندرہ سو مریضوں کو مفت دوا دی گئی۔ خواتین کی چیک اپ کے لئے دو ڈاکٹر خاتون ڈاکٹر عنبرین خان اور ڈاکٹر ثنا پروین اور مردوں کے لئے ڈاکٹر نکہت حسین ندوی موجود تھے۔ڈاکٹر نکہت ندوی کے مطابق تمام مریضوں کو ایک ہفتے کی مفت دوا دی گئی ہے۔ ہومیو پیتھ کی ان دواوں کا کوئی سائیڈ ایفکٹ نہیں او ریہ بیماریوں کو جڑ سے ختم کرتی ہے اس لئے اب عام لوگوں کا رجحان ہومیوپیتھی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ نیوایرا ہورائزن ٹرسٹ کے چےئرمین ڈاکٹر نکہت حسین ندوی کے مطابق اس سے قبل ہم نے شوگر‘ چکن گونیا اور ڈینگو جیسے امراض کی جانچ اور دوا کا فری میڈیکل کیمپ لگایا تھا جس کے مثبت نتائج سامنے آئے تھے او رکافی پسند کیا گیا تھا۔ اس موقع پر علاقے کے سرکردہ شخصیات کے علاوہ راشد حامدی‘جعفر حسین ‘ اورنگ زیب ‘ شاہ جہاں‘ ریاض الدین اور محمد پرویز وغیر ہ بطور خاص موجود تھے۔

اردو افسانے کا ایک ’اسلوب‘ تھے بلراج مین را: پروفیسر ارتضیٰ کریم

بلراج مین را کے انتقال پر کونسل کے ڈائرکٹر کا اظہار تعزیت

نئی دہلی۔۔16جنوری:2017(فکروخبر/ذرائع)ممتاز افسانہ نگار اور رسالہ ’شعور‘ کے مدیر بلراج مین را کے انتقال پر اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم نے کہا کہ بلراج مین را کی وفات سے اردو افسانہ ایک توانا اسلوب سے محروم ہوگیا۔ ان کے افسانے اپنے اسلوب کی وجہ سے اکثر بحث کا موضوع بنتے تھے۔ بلراج مین را نے اکثر تجریدی افسانے لکھے اور ان افسانوں میں جن مسائل اور موضوعات کا احاطہ کیا وہ اکثر چونکانے والے ہوتے تھے۔ اسی وجہ سے ناقدین کے حلقے میں ان کے افسانوں پر منفی اور مثبت بحثیں ہوتی رہتی تھیں۔ بلراج مین را کی کمپوژیشن سیریز کے افسانوں نے افسانوی دنیا میں ایک تحرک پیدا کیا تھا اور اس جمود کو توڑا جو افسانوی ادب پر طاری تھا۔ پروفیسر ارتضیٰ کریم نے بلراج مین را کی ادبی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ان کا ایک بڑا کارنامہ ہندی داں حلقے کو منٹو کی تحریروں سے جہاں روشناس کرانا تھا وہیں ان کا اہم کارنامہ رسالہ ’شعور‘ کی اشاعت بھی ہے جس نے بہت کم عرصے میں ادبی صحافت میں اپنی مستحکم شناخت قائم کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’دستاویزات‘ کے عنوان سے انھوں نے منٹو کی تمام تحریروں کو جمع کیا تھا اور ہندی میں منٹو کی تحریروں کا ترجمہ کیا جو چھ (6)جلدوں میں چھپا جسے ہندی حلقے میں بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی۔ اس کے کئی ایڈیشن شائع ہوئے۔ پروفیسر ارتضیٰ کریم نے بلراج مین را کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلراج مین را بالغ فکر و شعور کے حامل تھے۔ مختلف ادبیات پر ان کی گہری نظر تھی اور تنقیدی مضامین میں بھی ان کی داخلی بصیرت جھلکتی تھی۔ انھوں نے دوغلے پن ، ہیپاکریسی اور منافقت کے خلاف اپنے افسانوں اور تنقیدی تحریروں میں احتجاج کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ایک بڑا ادبی حلقہ ان سے خائف رہتا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ان کی پہلی کتاب ’سرخ و سیاہ‘ اور کہانی کا مجموعہ ’مقتل‘ ادبی حلقوں میں بہت مقبول ہوئے۔ پروفیسر ارتضیٰ کریم نے بلراج مین را کے حوالے سے کہا کہ اردو افسانے کی تاریخ ان کے ذکر کے بغیر نامکمل رہے گی۔ انھوں نے ’ماچس‘ اور ’کمپوژیشن سیریز‘ جیسے کئی شاہکار افسانے اردو دنیا کو دیے ہیں، اردو فکشن کو ان کی یہ بڑی عطا ہے جسے فراموش نہیں کیا جاسکتا!

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا