English   /   Kannada   /   Nawayathi

بی جے پی وزیر کا متنازعہ بیان، کہا، کھادی کے بعد اب آہستہ آہستہ نوٹوں سے بھی ہٹیں گے گاندھی(مزید اہم ترین خبریں )

share with us

اپوزیشن حملہ آور
انل وج کے بیان کے بعد اپوزیشن بی جے پی پر حملہ آور ہے۔ کانگریس نے انل وج کے بیان کی مذمت کی ہے۔ کانگریس لیڈر رنديپ سرجےوالا نے کہا کہ گوڈسے کی نسل بی جے پی کے لیڈروں سے اسی قسم کے بے تکے بیان کی توقع کرنی چاہئے۔ کھادی اس ملک کی پہچان ہے۔ بی جے پی کی مودی حکومت دباؤ کی سیاست کی علامت بن گئی ہے۔ مودی جی خود کو گاندھی جی سے بڑا ثابت کرنے کی نئی لائن کھینچنے میں لگے ہیں۔ باپو کا نام ہٹانا ہو یا خراب کرنا ہو، گاندھی اس ملک کی روح ہیں، روح کو کبھی جسم سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔کانگریس لیڈر پرینکا چترویدی نے کہا کہ یہی بی جے پی کی سوچ اور نظریہ رہا ہے۔ یہ وہی پارٹی ہے جس کی شروعات اس نظریے سے نکلی ہے، جس نے مہاتما گاندھی کا قتل کیا تھا۔ آج انل وج جو کہہ رہے ہیں یہ وہی سوچ ہے، اسی نظریے کا بیان ہے۔وہیں، آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو نے کہا ہے کہ یہ ہندوستان کے نالائق بیٹے ہیں جو بابائے قوم مہاتما گاندھی کو ذلیل کر رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کو تھوڑا سا بھی شرم نہیں ہے۔ اس وزیر کا دماغی توازن بگڑ گیا ہے۔
وزیر اعلی اور بی جے پی کی صفائی
وہیں ہریانہ کے وزیر اعلی ایم ایل کھٹر نے کہا کہ یہ انیل وج کا ذاتی خیال ہے۔ مجھے نہیں پتہ کہ کس سیاق و سباق میں انہوں نے یہ بات کہی۔ جہاں تک روپے کی قیمت گرنے کی بات ہے، اس کے لئے کانگریس کی پالیسیاں ذمہ دار ہیں نہ کہ مہاتما گاندھی۔ پارٹی کا انل وج کے بیان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ یہ ان کا ذاتی بیان ہے۔
بی جے پی نے اس پر صفائی دیتے ہوئے اسے وج کا ذاتی بیان قرار دیا ہے۔ ہریانہ بی جے پی لیڈر جواہر یادو نے کہا کہ یہ انیل وج کا ذاتی بیان ہے اور اس سے بی جے پی کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ بی جے پی ایسی سوچ پر یقین نہیں رکھتی ہے۔ پارٹی اقتصادی پالیسیوں میں گاندھی وادی سماجواد کو مانتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کانگریس پر اس معاملے کو طول دینے کا بھی الزام لگایا۔
پھر بیان لیا واپس
تاہم بیان پر ہنگامہ مچنے کے بعد انیل وج نے اپنا بیان واپس لے لیا۔ وج نے ٹویٹ کر کہا کہ مہاتما گاندھی پر میرا بیان ذاتی تھا۔ کسی کے جذبات مجروح نہ ہوں، اس لئے میں اس بیان کو واپس لیتا ہوں۔

ضلع نیمچ کی مسجد میں مسلمانوں کے اذان دینے پر پابندی۔ حاجی ہارون

شرپسند عناصر کے ایما پر تحصیل دار نے نقص امن کا مقدمہ قائم کردیا

بھوپال۔ 14جنوری :2017(فکروخبر/ذرائع) جمعیۃ علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون نے مدھیہ پردیش میں قانون و انتظام کی بگڑتی صورتِ حال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست کے دور دراز علاقوں میں آئے دن چھوٹے چھوٹے فسادات سے اقلیتوں کو جان و مال کو نقصان پہونچایا جارہا ہے اور اُن کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔یہاں جاری بیان میں حاجی ہارون نے کہا کہ ودیشہ، بھنڈ، نیمچ اور اُن کے آس پاس کے مواضعات سے مسلسل خبریں مل رہی ہیں کہ فرقہ پرست عناصر کے حوصلے بلند ہیں اور مختلف طریقوں سے مسلم اقلیت کے جان و مال کو نقصان پہونچایا جارہا ہے، کہیں اذان دینے سے روکا جارہا ہے، کہیں جانوروں کا کاروبار کرنے والوں سے اُن کے جانور چھین لیے جاتے ہیں۔ تازہ خبر موضع کچھوری تحصیل اور ضلع نیمچ سے ملی ہے، جہاں کی قدیمی مسجد کے مدرسے میں طویل عرصہ سے بچوں کی تعلیم اور نماز کا اہتمام ہورہا ہے۔ لیکن شرپسند عناصر اب مسجد میں بغیر مائک کے اذان دینے پر گالی گلوچ اور مارپیٹ کررہے ہیں۔ شرپسندوں کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے مقامی تحصیلدار کا حکم ہے کہ مسجد میں اذان دینے کے لیے پہلے کلکٹر سے اجازت لیکر آؤ، اِس بارے میں کلکٹر اور ایس پی نیمچ کو شکایت کردی گئی ہے لیکن ۱۹؍دسمبر سے اب تک کاروائی نہیں ہوئی اُلٹے مسلمانوں کے خلاف نقضِ امن دفعہ ۱۶؍۱۰۷ کی کاروائی کردی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے وہاں کی مسجد میں اذان بند ہے، حالانکہ جمہوری ملک کے قانون کی رَو سے ہر شخص کو اپنی عبادت گاہوں میں عبادت کرنے کا حق ہے اور اِس کے لیے اجازت لینا ضروری نہیں ہے۔ حاجی ہارون نے مدھیہ پردیش حکومت اور ضلع انتظامیہ سے اِس پر فوری توجہ دے کر کاروائی کرنے کی مانگ کی ہے۔

تعلیم کا مقصد سوسائٹی کی خدمت ہے: ڈاکٹر شکیل احمد

وتیہ ساکشرتا ابھیان کے تحت اردو یونیورسٹی کے ایک ماہ طویل پروگرام کا اختتام

حیدرآباد،۔ 14جنوری :2017(فکروخبر/ذرائع) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں کل ایک ماہ طویل وتیا ساکشرتا ابھیان کا اختتامی جلسہ کا انعقاد عمل میں آیا۔ مہمانِ خصوصی ڈاکٹر شکیل احمد، پرو وائس چانسلرنے کہا کہ تعلیم کا مقصد ہی سوسائٹی کی خدمت ہے۔ ضرورت مندوں تک پہنچنا اور ان کے مسائل کو حل کرنا بھی تعلیم کے مقاصد میں شامل ہے۔ اس سے گاؤں اور یونیورسٹی کا رشتہ مضبوط ہو رہا ہے۔ دونوں ایک دوسرے سے قریب آرہے ہیں اور اس ایک مہینہ کی مدت میں اردو یونیورسٹی کی این ایس ایس ٹیم اور رضاکاروں نے جس طرح سے وتیا ساکشرتا ابھیان (وشاکھا) چلایا ہے۔ وہ قابل تعریف ہے۔ یونیورسٹی گاؤں جائے اور گاؤں والے یونیورسٹی سے جڑیں، اس سے سماج کی ترقی ہوگی۔ یونیورسٹی کے دیگر پروگرام میں بھی گاؤں کی نمائندگی ضروری ہے۔ اس سے دو طرفہ ترسیل ہوگی۔ یہ تعلق دیرپا قائم رہے گا۔ اس میں رکاوٹ نہیں آنی چاہئے۔ 

پروفیسر ایچ خدیجہ بیگم، صدر شعبۂ تعلیم و تربیت نے صدارت کی۔ 

حیدرآباد سے 20 کلومیٹر پر واقعہ نرسنگھی گاؤں کے سرپنچ اشوک یادو نے کہا کہ گاؤں کی ترقی کے لیے یونیورسٹی نے اب تک جو کام کیا وہ قابل مبارکباد ہے۔ بطور خاص طلبہ نے جو کیش لیس اکانومی کے تعلق سے شعور بیداری مہم چلائی ہے اس سے گاؤں والوں کو کافی فائدہ پہنچا ہے۔ پاس ہی کے منچرولا گاؤں کے سرپنچ میکالا پروین یادو نے نوٹ بندی کے باعث غریب عوام کو ہورہے مسائل پر توجہ دلائی۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کے اطراف گاؤوں میں تعلیم کی کمی ہے۔ اردو یونیورسٹی کے ان کے گاؤں کو گود لینے سے اس میں یقیناًبہتری آئے گی۔ انہوں نے گاؤں کو گود لینے اور مختلف شعور بیداری پروگرام منعقد کرنے کے لیے یونیورسٹی اور اس کے رضاکاروں کا شکریہ ادا کیا۔ واضح رہے کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی اُنّت بھارت ابھیان کے تحت گذشتہ ایک سال کے دوران دو گاؤوں کو گود لے چکی ہے اور وہاں ترقیاتی کام کر رہی ہے۔ وزارت فروغ انسانی وسائل کی جانب سے جاری حالیہ وتیا ساکشرتاابھیان کے تحت 12؍ دسمبر سے 12 جنوری تک نرسنگھی اور منچرولا گاؤوں میں ایک ماہ تک یونیورسٹی کے این ایس ایس رضا کاروں نے مختلف پروگراموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور گاؤں کے لوگوں کے مسائل کا حل پیش کیا گیا۔ نرسنگھی گاؤں کی آبادی 9.5 ہزار ہے یہاں ہر جمعہ کو مویشی میلہ لگتا ہے اور یہاں سے کئی پہلوانوں نے ریاستی اور قومی سطح کے کشتی مقابلوں میں نمائندگی کی ہے۔ اس پراجیکٹ کے اختتام پر اردو یونیورسٹی کے سی پی ڈی یو ایم ٹی آڈیٹوریم میں یہ تقریب منعقد کی گئی۔ پروگرام کی کاروائی ڈاکٹر محمد فریاد، این ایس ایس کو آرڈینیٹر نے چلائی۔ پروفیسر سنیم فاطمہ نے ایک ماہی مہم کی مختصر رپورٹ پیش کی۔ گاؤں سے آنے والے مہمانوں میں یادگاری تحفے اور شال پیش کی گئی۔ اس موقع پر ڈاکٹر اسرار عالم، وسیم راجہ ، بھکشا پتی، محمد اقبال اور دیگر رضاکار وں کے علاوہ طلبہ اور اساتذہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ڈاکٹر اسرار عالم نے کلمات تشکر ادا کیے۔ 

دہلی میں کڑاکے کی سردی جاری

نئی دہلی، ۔ 14جنوری :2017(فکروخبر/ذرائع) قومی راجدھانی میں ٹھٹھرادینے والی سر لہر جاری ہے ۔ آج صبح کم از کم درجہ حرارت ڈگری سیلسیس رہا جو معمول سے تین ڈگری کم ہے ۔کل قومی راجدھانی میں موسم کا سب سے کم درجہ حرارت 3.4ڈگری سیلسیس رہا تھا۔ کہرے کی وجہ سے شہر میں ٹرینوں کی آمد و رفت متاثر ہوئی ہے جس سے مسافروں کو بہت پریشانی ہوئی ۔ کل ملاکر 25 ٹرینیں تاخیر سے چل رہی ہیں۔ دو کا وقت تبدیل کیا گیا ہے اور دو منسوخ کردی گئی ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آج دن کا درجہ حرارت 18 ڈگری سیلسیس تک رہے گا۔

حج 2017 کے لئے حج سبسڈی ختم نہیں کی جائے گی:نقوی

نئی دہلی،۔ 14جنوری :2017(فکروخبر/ذرائع) حج سبسڈی ختم کئے جانے یا جاری رکھنے کے سلسلے میں ایک بار پھر سے ہونے والے بحث و مباحثہ کے درمیان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ حج 2017 کے دوران حج سبسڈی ختم نہیں کی جائے گی۔ مرکزی وزیر مملکت برائے اقلیتی امور (آزادانہ چارج) مختار عباس نقوی نے آج یہاں کہا کہ حج سبسڈی کے سلسلے میں تمام طرح کے سوال اٹھتے رہے ہیں جس کا جائزہ لینے کے لئے حکومت نے چھ رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل کی ہے جو اس بات کا جائزہ لے گی کہ کیا حج سبسڈی ختم کئے جانے کے باوجود لوگ اپنے ہی پیسوں میں سفر حج پر جا سکتے ہیں نیز یہ کہ سبسڈی ختم کردیئے جانے کے بعد عازمین پر فی کس کتنا مالی بوجھ پڑے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد ہی حج سبسڈی ختم کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ لیکن اتنا طے ہے کہ رواں برس حج سبسڈی میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ حج سبسڈی کا جائزہ لینے کے لئے جو چھ رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے اس کا سربراہ سابق آئی اے ایس افسر افضل امان اللہ کو بنایا گیا ہے

اناج کا زیادہ استعمال فالج سے بچاتا ہے

نیویارک۔۔ 14جنوری :2017(فکروخبر/ذرائع)زندگی میں دل کے امراض اور فالج جیسے جان لیوا امراض سے بچنا چاہتے ہیں ؟ تو ریفائن اور سفید کی جگہ سالم اناج کا استعمال غذا کا حصہ بنالیں۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔کلیولینڈ کلینک اینڈوکرینولوی اینڈمیٹابولزم انسٹیٹوٹ کی تحقیق کے مطابق اناج کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر کو کم کرکے امراض قلب اور فالج سے موت کا خطرہ نمایاں حد تک کم کردیتا ہے۔تحقیق کے دوران 33 افراد کو دو مختلف غذائیں استعمال کی گئیں۔پہلے مرحلے میں 8 ہفتے کے دوران انہیں ایسی غذا دی گئی جن میں اناج کی مقدار بہت زیادہ تھی جبکہ دوسرے مرحلے میں اتنے عرصے کے لیے انہیں سفید آٹے اور ریفائن اناج سے تیار شدہ خوراک کا استعمال کرایا گیا۔اناج کی اقسام کے فرق سے ہٹ کر دونوں مرحلوں کا غذائی پلان یکساں تھا وہ بھی اتنا کہ ان رضاکاروں کو بھی معلوم نہیں ہوسکا کہ وہ کونسی غذا استعمال کررہے ہیں۔یہ تمام افراد 50 سال سے کم عمر اور موٹاپے کے شکار تھے، دونوں مرحلوں کے شروع اور اختتام پر محققین نے ان افراد کا وزن، جسمانی چربی کا تناسب، بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور دیگر طبی پیمانوں کو ریکارڈ کیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ اناج سے تیار کردہ غذا دل کی صحت کے لیے اضافی فوائد کی حامل ہے اور اس کے استعمال سے رضاکاروں کا بلڈ پریشر تین گنا کم ہوگیا۔محققین کا کہنا تھا کہ بلڈ پریشر میں اتنی کمی دل کے امراض سے موت کا خطرہ 33 فیصد جبکہ فالج کا خطرہ 40 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی حیران کن نتیجہ ہے خاص طور پر اس عمر کے افراد کو دیکھتے ہوئے کیونکہ پچاس سال سے کم عمر افراد میں بلڈ پریشر کے نتیجے میں خون کی شریانوں کے امراض کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔محققین کے مطابق یہ نتائج ان کے لیے بہت کارآمد ہیں جن میں شریانوں کے امراض کے خطرات ہوتے ہیں جیسے موٹاپے یا ہائی بلڈ پریشر وغیرہ، اس غذائی عادت کو اپنا کر صحت مند میٹابولزم کو اپنایا جاسکتا ہے اور امراض کے خطرات میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

صرف 25 روپے میں خون ٹیسٹ کرنے والی کاغذی کھلونا مشین

کیلیفورنیا۔۔ 14جنوری :2017(فکروخبر/ذرائع) اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے دھاگے کھینچنے سے گھومنے والے پہیئے کے طرح کاغذی پہیہ بنایا ہے جس کی قیمت صرف 15 روپے ہے اور یہ 90 سیکنڈ میں خون میں چھپے جراثیم ظاہر کرسکتا ہے۔اسے ’پیپرفیوج‘ کا نام دیا گیا ہے جو اصل سینٹری فیوج مشینوں کی طرح کام کرتا ہے۔ خون کے اجزا الگ کرنے والی ان مشینوں کی قیمت 2 سے 10 لاکھ روپے تک ہوتی ہے۔ مشینوں میں خون نے نمونے رکھ کر انہیں تیزی سے گھمایا جاتا ہے جس سے خون کے اجزا الگ الگ ہونے لگتے ہیں۔ عین اسی اصول پر خون میں موجود بیماریوں کے جراثیم بھی الگ الگ کرکے دیکھا جاسکتا ہے کہ مرض کس مرض میں مبتلا ہے۔اسی اصول پر پیپرفیوج کام کرتا ہے جو پہلی مرتبہ دیکھنے پر ایک کھلونا لگتا ہے۔ اسے غریبوں کی ایجاد کہا جاسکتا ہے جو صرف 90 سیکنڈ میں خون کے نمونے میں ملیریا اور ایچ آئی وی شناخت کرسکتی ہے۔ ایجاد کو بجلی سے محروم انتہائی غریب علاقوں کے لیے بنایا گیا ہے۔گول کارڈ کے دونوں حصے کھول کر ان میں خون بھری باریک کیپلری ٹیوبس چپکادی جاتی ہین اور اس کے بعد ڈسک کو گول گھما کر دھاگے کھینچ کر مزید تیزی سے گھمایا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کا گھماؤ آخری رفتار تک ہوجاتا ہے۔ اسطرح صرف ڈیڑھ منٹ میں خون کے بنیادی ذرات الگ ہونے لگتے ہیں۔ مجموعی طور پر پیپرفیوج ایک منٹ میں 125000 چکر لیتا ہے۔اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے طالبعلم مانوو پرکاش کے مطابق یہ انسانی قوت سے چلنے والا تیز ترین گھماؤ والی سادہ مشین ہے۔ پوری دنیا میں مہنگی سینٹری فیوج مشینوں سے ملیریا، ایچ آئی وی، ٹی بی اور سلیپنگ سِکنیس ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔ اس گھماؤ سے مرض کے جراثیم الگ ہوجاتے ہیں اور ان کی شناخت آسان ہوجاتی ہے۔ لیکن پسماندہ ممالک میں کہیں یہ مشینیں نہیں کیونکہ یہ بہت مہنگی ہوتی ہیں۔ کہیں انہیں چلانے والے عنقا ہیں تو کہیں بجلی غائب ہوتی ہے۔ پرکاش کے مطابق دنیا کی ایک ارب آبادی بجلی ، پینے کے صاف پانی اور پکی سڑکوں سے محروم ہے۔ لیکن انہوں نے یہ مشین ملیریا کی شناخت کے لیے تیار کی ہے۔اسے بنانے کے لیے کئی ڈیزائن تیار کئے گئے اورآخر کار سب سے تیز گھماؤ والی ڈسک بن گئی جو سوالاکھ چکر کھاتی ہے۔ تجربہ گاہ میں صرف 15 منٹ گھماؤ سے خون کی کے سرخ خلیات الگ ہوجاتے ہیں جبکہ ملیریا کا پلازموڈیم ڈیڑھ سے دو منٹ میں بقیہ خون سے دور ہوکر شناخت کے لیے تیار ہوجاتا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا