English   /   Kannada   /   Nawayathi

بھوپال میں خلع لینے والی خواتین کی تعداد طلاق دینے والے مردوں سے دو گنا سے زیادہ(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

ممتاز عالم دین اور قاضی بھوپال قاضی سید مشتاق علی ندوی کا کہنا ہے کہ سماج میں ایسے واقعات اس وقت پیش آتے ہیں ، جب مرد اور خواتین اپنے حقوق کی بات تو کرتے ہیں ، لیکن وہ اپنے فرائض کو سنجیدگی سے انجام نہیں دیتے ہیں۔بھوپال ، رائے سین اور سیہور اضلاع کے شرعی معاملات آج بھی دارالقضا بھوپال میں آتے ہیں۔ دارالقضا مساجد کمیٹی کے تحت کام کرتی ہے اور مساجد کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں مساجد کمیٹی میں پچیس ہزارچار سو انیس لوگوں کے نکاح کا اندراج کیا گیا ۔عورت اور مرد کے درمیان اگر رشتوں میں تلخی پیدا ہوتی ہے ، تو مساجد کمیٹی کے ذریعہ مصالحت کا فریضہ انجام دیا جاتا ہے اور اگر دونوں فریق راضی ہوتے ہیں ، تو مصالحت کمیٹی خلع اور طلاق کے معاملے آپسی رضا مندی سے حل کرتی ہے ۔ مساجد کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں مساجد کمیٹی کے پاس طلاق کے نام پر جو معاملات آئے ہیں ۔ ان میں عورتوں کی تعداد مردوں سے کہیں زیادہ ہے۔مساجد کمیٹی میں گزشتہ پانچ سالوں میں ایک ہزار چھ سو پچاس خواتین نے مردوں سے علاحدگی کے نام پر خلع لیا ، جبکہ مردوں کی تعداد کی بات کریں تو یہ تقریبا ساڑھے سات سو ہیں ۔مساجد کمیٹی کے مطابق خلع اور طلاق کے معاملات کو لیکر کمیٹی کے پاس سال بھر میں دو سے ڈھائی ہزار معاملات آتے ہیں ۔ زیادہ تر معاملے مشورے سے سلجھ جاتے ہیں اور جو نہیں سلجھتے ہیں ان کی آپسی مشورے سے علاحدگی کروادی جاتی ہے۔بھوپال میں خواتین مردوں سے زیادہ طلاق کیوں دے رہی ہیں اس بات نے علما کو بھی فکر میں ڈال دیا ہے۔


لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں سے جنگ جیسے صورتحال بر قرار 

پاکستانی اور بھارتی افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری، آر پار نصف درجن افراد زخمی 

سرینگر۔26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )لائین آف کنٹرول پر پاک بھارت ا فواج کے درمیان گولیوں کی گن گرج بدستور جاری ،جس کے نتیجے میں لائین آف کنٹرول کے آر پار رہائش پذیر لوگوں میں ایک دفعہ پھر تشویش اور خوف و دہشت کا ماحول میں مبتلا ہو گئے ہیں جبکہ جموں کے مختلف سرحدوں علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں نے نقل مکان کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا ہے ۔ادھر ذرائع کے مطابق پاکستانی رینجرس نے گزشتہ شب جموں کے راجوری سیکٹر میں بغیرکسی اشتعال کے انہوں نے بھارت کی چوکیوں کو نشانہ بناکر ناجنگ معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔ادھر پاکستان نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارتی افواج نے ایک بار پھر کنٹرول لائن پر بھمبر بنڈالہ سیکٹر اور ورکنگ باؤنڈری کے چپراڑ سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ کی جس کا پاک فوج نے بھر پور جواب دیا ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق لائین آف کنٹرول پر پاک بھارت افواج کے درمیان بندوقوں کی گن گرج بدستور جاری ہے ۔ دفاعی ترجمان کے مطابق منگل کی اعلیٰ صبح راجوری کے نو شہرہ سیکٹر میں ایک بار پھر پاکستانی رینجرس نے بغیر کسی اشتعال کے بھارت کی چوکیوں کو نشانہ بنا کر شدید گولہ بھاری کرتے ہوئے ناجنگ معاہدے کی خلاف ورزی کی ۔ دفاعی ترجمان کے مطابق پاکستانی رینجرس کی گولہ بھاری کا سختی کے ساتھ جواب دیا گیا تاہم پاکستانی رینجرس کی جانب سے بار بار بھارت کی چوکیوں کو نشانہ بنایا گیا اور فریقین کے در میان رات بھر گولہ بھاری کا سلسلہ جاری رہا ۔ دفاعی ترجمان کے مطابق لائین آف کنٹرول پر تعینات فورسز نے جوابی کاروائی بھی کی تاہم کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے ۔


کولگام میں جموں کشمیر بینک برایچ پر نا معلوم نقب پوش مسلح افراد کا دھاوا 

تین لاکھ روپے اڑا کر فرار ،مسلح افراد کی تلاش بڑے پیمانے پر جاری 

سرینگر۔26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )جنوبی قصبہ کولگام کے مضافات میں منگل کو اس وقت سنسنی پھیل گئی جب نقاب پوش نا معلوم مسلح افراد نے جموں کشمیر کی بینک برانچ میں گھس کر وہاں سے لاکھوں روپے لوٹ کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے اطلاعات کے مطابق کولگام کے کڈر علاقہ میں اس وقت افرا تفری پھیل گئی جب علاقہ میں قائم جموں کشمیر بینک برانچ کے قریب دو موٹر سائیکلوں پر سوار نصف درجن مسلح افراد نے برانچ میں گھس کر وہاں لاکھو ں روپے اڑا کر فرار ہو گئے ۔ذرائع کے مطابق نقب پوش افراد بندوقوں سے لیس تھے جس کے نتیجے میں بینک میں موجود افراد خوف و دہشت میں مبتلا ہو گئے ۔ذرائع کے مطابق مسلح افراد نے بینک برانچ میں نمودار ہو کر پہلے وہاں تعینات حفاظتی اہلکاروں کو بندھی بنایا جس کے بعد انہوں نے بینک میں موجود ساسان کو تہس نہس کیا ۔ذرائع کے مطابق نقب پوش افراد نے بینک میں موجود پیسے کے کئی ڈایروں کی تلاشی لی جس کے بعد وہ ایک سے قریب تین لاکھ روپے اڑا کر فرار ہوئے ۔ذرائع کے مطابق واقعہ کی خبر پھیلتے ہی پولیس اور دیگر اعلیٰ افسران جائے واردات پر پہنچ گئے جس کے بعد پورے علاقے کو محاصرے میں لیا گیا اور نا معلوم مسلح افراد کی تلاش بڑے پیمانے پر شروع کر دی گئی تاہم آخری اطلاعات تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے ۔


ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی صدارت میں این سی وفد گورنر سے ملاقات، میمورنڈم پیش

سرینگر۔26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )امن کی بحالی کیلئے بات چیت کے عمل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج ریاست جموں وکشمیر کے گورنر شری این این ووہرا سے اپیل کی کہ وہ مرکزی سرکار کو علیحدگی پسندوں اور دیگر فریقین کیساتھ مذاکرات کے دروازے کھولنے کیلئے قائل کریں تاکہ مسئلہ کشمیر کے دائمی حل کیلئے راہیں ہموار ہوسکے اور لوگوں کو چین و سکون کی زندگی میسر ہوسکے۔ سی این آئی کے مطابق راج بھون میں ایک گھنٹے طویل ملاقات کے دوران ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی سربراہی والے 5رکنی وفد نے گورنر کے ساتھ ریاست کی مجموعی سیاسی ، انتظامی اور سیکورٹی صورتحال پر تبادلہ خیالات کیا۔ وفد میں پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، سینئر لیڈران میاں الطاف احمد، صوبائی صدر جموں دیوندر سنگھ رانا اور پارٹی کے ترجمان جنید عظیم متو بھی تھے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے گورنر سے کہا کہ وہ نئی دلی کو علیحدگی پسندوں سمیت مسئلہ کشمیر کے تمام فریقین کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کیلئے قائل کریں کیونکہ اس سیاسی مسئلے کے لٹکے رہنے سے لوگوں کو بار بار مصائب اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ وادی میں جاری اندھا دھند گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے گورنر سے اپیل کی کہ آبادیوں میں گھس کر توڑ پھوڑ، مارپیٹ اور گرفتاریوں کا سلسلہ فوری طور پر بند ہونا چاہئے اور تمام قیدیوں کی بلا مشروط رہائی ممکن بنائی جانی چاہئے۔جموں میں مخصوص طبقہ کو جنگلاتی اراضی کے نام پر بے گھر کرنے کی حکومتی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ریاستی گورنر سے کہا کہ 100سال زائد عرصہ سے گجر بکروال جنگلاتی اراضی پر قیام پذیر ہیں اور اپنا اوزکا کمانے کے ساتھ ساتھ یہ لوگ جنگلوں اور جنگلی جانوروں کی حفاظت بھی کرتے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس اور بھاجپا کی ایما پر مسلمان ہونے کی وجہ سے اس پسماندہ اور غریب طبقہ کو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت بے گھر کیا جارہا ہے۔ اگر حکومت واقعی جنگلاتی اراضی خالی کرانے میں مخلص ہے تو پھر کارروائی مخصوص طبقے کیخلاف ہی کیوں ہورہی ہے؟ اثر و رسوخ رکھنے والی اُن شخصیات کیخلاف کارروائی نہیں کی جارہی ہے، جنہوں نے سینکڑوں کنال اراضی ہڑپ کر لی ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے گورنر سے اپیل کی کہ وہ یا تو متاثرین کو اپنی جگہوں پر واپس رہنے کی اجازت دی جائے یا پھر ان کی بازآبادکاری کیلئے کسی متبادل جگہ پر زمینیں فراہم کیں جائیں۔وفد نے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ آر ایس ایس ماتا ویشنو بورڈ میں بھی مداخلت کررہا ہے، جس سے ریاست کے ہندو طبقہ کے لوگوں بھی نالاں ہیں۔ جموں خصوصاً خطہ پیرپنچال اور چناب میں آر ایس ایس کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے این این ووہرا سے کہا کہ اس علاقہ کے مسلمانوں اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ ہتھیار بند ریلیوں کے انعقاد سے خوف زدہ ہوگئے ہیں اور وہ عدم تحفظ کے شکار ہیں۔ انہوں نے گورنر سے کہاکہ حکومت کی طرف سے آر ایس ایس کو ہتھیار بند ریلیاں نکالنے کی اجازت کیسے دی جارہی ہے اور ان ہتھیار بند ریلیوں کو نکالنے کا کیا مقصد ہے؟ مسلم اکثریتی ریاست ہونے کے باوجود بھی یہاں کے مسلمانوں کی حالت ابدتر ہورہی ہے ، جس کی شروعات پی ڈی پی بھاجپا اتحاد کے ساتھ ہی ہوئی۔ سرحدی آبادی کے مشکلات کو اجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ سرحدی علاقوں کے لوگوں کی حالات ناگفتہ بہہ ہے اور حکومت کی طرف سے کوئی بھی راحت رسانی کا اقدام نہیں ہورہا ہے۔ نہ کہیں بنکر بنائے گئے اور نہ ہی کوئی اور حفاظت کا سامان ہے۔سابق عمر عبداللہ حکومت کے دوران ان کی بازآبادکاری اور بنکروں کی تعمیر کیلئے ایک منصوبہ مرتب کیا گیا تھا لیکن موجودہ حکومت نے اسے سرد خانے میں ڈال دیا ہے۔ وادی میں زبردستی امتحانات کا انعقاد کرانے کے حکومتی فیصلے کو غیر دانشمندانہ قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اس دہشت زدہ اور پُرتناؤ ماحول میں امتحان لینا ٹھیک نہیں ہے۔ 4ماہ سے تعلیمی ادارے بند ہیں اور حکومت امتحان لینے چلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت طلاب کو گریس مارکس دینے اور کم سیلبس سے امتحان لینے کی باتیں کررہی ہے ۔ اگر یہ طلباء گریس مارکس اور آدھے سیلبس سے یہاں کامیاب بھی ہوئے تو آگے چل کر انٹرنس اور دیگر ملکی سطحی کے امتحانات میں کیسے مقابلہ کرسکتے ہیں؟ڈاکٹر نے شری این این ووہرا کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا، جس میں یہ تمام معاملات درج ہیں۔ 


وادی کی سڑکوں پر موت کو خونین رقص جاری ایک ہلاک ،چھ زخمی

سرینگر۔26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )وادی میں سڑک کے مختلف حادثوں میں ایک شخص ہلاک اور چھ افراد زخمی ہوئے۔یو این این کے مطابق سڑک حادثے میں زیگ موڈْ قاضی کے نزدیک ایک مال بردار ٹرک زیر نمبری JK18/2618 جسکو ڈرائیور نثار احمد خان ولد عبدال رحمان ساکن گوڈر کولگام چلا رہاتھا سڑک سے اُلٹ کر حادثے کا شکار ہوئی جس کے نتیجے میں ٹرک میں سوار دو افراد بلال احمد اور شہنواز ساکنان کولگام زخمی ہوئے ۔پولیس نے کیس درج کر کے کاروائی شروع کی ۔سڑک کے ایک حادثے میں جواہر نگر سرینگر کے نزدیک ایک خاتون فہمیدہ زوجہ محمد مقبول ڈار ساکن فردوس کالونی نٹی پورہ موٹر سائیکل سے گر کر زخمی ہوئی جس کو علاج ومعالجہ کیلئے صدر اسپتال منتقل کیا ۔سڑک کے ایک حادثے میں ڈنڈڈورہ پٹن کے نزدیک ایک نامعلوم گاڑی نے رہگیر غلام احمد راتھردامادہ محمد ابرہیم وانی ساکن ڈنڈورہ کو ٹکر مار کر زخمی کرلیا جس کو علاج ومعالجہ کیلئے سب ڈسڑکٹ اسپتال پٹن منتقل کیا جہاں پر وہ زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڈ بیٹھا ۔پولیس نے کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ۔سڑک کے ایک اور حادثے میں عشمقام اننت ناگ کے نزدیک ایک الٹو کار زیر نمبری HR.32.B/5347نے ایک رہگیر خاتون سارہ بیگم زوجہ غلام رسول ساکن شمہال عشمقام کو ٹکر مار کر زخمی کر لیا جس کو علاج و معالجہ کیلئے اسپتال منتقل کیا ۔پولیس نے کیس درج کرکے کاروائی شروع کی ۔سڑک کے ایک اور حادثے میں جبرہ اونتی پورہ کے نزدیک ایک سویفٹ کار زیرنمبری JK01W/6197 جسکو ڈرائیور شوکت احمد مغلو ولد محمد امین ساکن خواجہ بازار سرینگر اور ایک سکوٹی زیر نمبری JK01V/5936 کے بیچ آپس میں ٹکر ہوئی جس کے نتیجے میں سکوٹی سوار سہیل احمد پنڈت ولد عبدال رحمان ساکن ہفتہ چنار اور ساتھی سوار ریس احمد ڈار ولد علی محمد ساکن بربر شاہ زخمی ہوئے جن کو علاج ومعالجہ کیلئے اسپتال منتقل کیا ۔پولیس نے کیس درج کر کے کاروائی شروع کی ۔ 


روزگار دفتر میں ٹیکنیشین کے لئے امتحان منعقد

لکھنؤ۔26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )علاقائی روزگار دفتر لکھنؤ کے کیمپس میں آج ماروتی سوزکی کمپنی کے ذریعہ ٹیکنیشین کے عہدے کے لئے مختلف ٹریڈوں میں آئی ٹی آئی پاس ۱۸؍سے ۲۵؍سال کی عمر کا امیدواروں کی تحریری امتحان لیا گیا۔اس امتحان میں تقریباً ۲۵۰۰؍امیدوار شریک ہوئے امیدواروں کا تحریری امتحان کمپنی کے جناب اونیش کوشل اور جناب روہت نے منعقد کرایا۔امیدواروں کو عام اطلاعات جناب آر سی شریواستو اسسٹنٹ ڈائریکٹر (روزگار) کے ذریعہ دی گئی۔کمپنی کی شرائط وغیرہ کی تفصیلات کمپنی کے نمائندہ جناب اونیش کوشل اور روہت نے بتائی۔روزگار دفتر کی سرگرمیوں اور مستقبل میں پورٹلsewayojan.up.nic.inکے توسط سے نوکری سے متعلق معلومات حاصل کر نے کی اطلاع محترمہ اشاء ورما ضلع روزگار افسر و محترمہ پریتی چندا کے ذریعہ دی گئی۔ یہ اطلاع علاقائی روزگار افسر جناب آر سی شریواستو نے دی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ تحریری امتحان کے نتائج ،کامیاب امیدواروں کو ان کے موبائل نمبر پر میسج سے کمپنی کے ذریعہ ارسال کئے جائیں گے اور اس کے بعد اس کا انٹر ویو بھی کمپنی کے ذریعہ لیا جائے گا۔ 


۶۵؍شخصیات کو یش بھارتی ایوارڈ

لکھنؤ۔26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )ریاست کے محکمۂ ثقافت نے ۱۷۔۲۰۱۶ء میں ۶۵؍شخصیات کو یش بھارتی ایوارڈ سے سرفراز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔آئندہ ۲۷؍اکتوبر کو ریاست کے وزیر اعلیٰ جناب اکھلیش یادو نوتعمیر لوک بھون میں منعقد تقریب میں ان شخصیات کو ایوارڈ سے نوازیں گے۔یہ اطلاع محکمۂ ثقافت کے سکریٹری ڈاکٹر ہری اوم نے دی۔ انہوں نے بتایا کہ قبل میں ۵۴؍افراد کی لسٹ جاری کی گئی تھی لیکن دیگر ۱۱؍شخصیات کو ایوارڈ سے سرفراز کرنے کا فیصلہ حکومتی سطح سے کیا گیا ہے۔
سکریٹری ثقافت نے بتایا کہ یش بھارتی ایوارڈ سے سرفراز ہونے والی سبھی شخصیات کو ریاستی مہمان کا درجہ دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یش بھارتی ایوارڈ کے تحت ہر ایک کو ۱۱؍لاکھ روپئے کی نقد رقم ، شال اور توصیفی سند پیش کی جائے گی۔


گنگا ایکشن پلان کے تحت بیت الخلاء کی تعمیر میں سستی سے وزیر کا اظہار ناراضگی

لکھنؤ۔26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )ریاست کے وزیر پنچایتی راج جناب رام گووند چودھری نے آج سکریٹریٹ واقع اپنے دفتر میں پنچایتی راج محکمہ کے امور کا جائزہ لیا۔ جائزہ میں گنگا ایکشن پلان کے تحت گنگا کے ساحل پر واقع گرام پنچایتوں میں صاف بیت الخلاؤں کی تعمیر میں محض ۱۷؍فیصد کی ترقی پائی گئی جس پر جناب چودھری نے ناراضگی کا اظہار کیا اور اسکیم میں مقررہ نشانوں کو حاصل کرنے کے لئے تیزی لانے کی ہدایت دی۔اس موقع پر انہوں نے ڈاکٹر رام منوہر لوہیا ہمہ مواضعات میں کے.سی.ڈرین، بیت الخلاء تعمیر، رابطہ سڑکیں وغیرہ تمام اسکیموں کو معیاری طریقہ سے میعاد بند مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت دی۔اس موقع پر وزیر پنچایتی راج نے کثیر مقصدی پنچایتی عمارتوں، دیہی آخری رسوم مقامات پر ہو رہے تعمیراتی کاموں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ ۵۹۰۷۳؍گرام پنچایتوں میں سے ۳۵؍ہزار گرام پنچایتوں کی عمارت تعمیر ہو چکی ہے۔ صد فیصد گرام پنچایتوں کی ذاتی عمارتیں کے واسطے ریاستی/مرکزی حکومت سے رقم کا مطالبہ کیا جائے۔میٹنگ میں پرنسپل سکریٹری پنچایتی راج جناب چنچل کمار تیواری، اسپیشل سکریٹری جناب مہیندر کمار، جناب سشیل کمار موریہ، ڈائرکٹر پنچایتی راج جناب اے.کے. دمیلے اور دیگر اعلیٰ افسران موجود تھے۔


طلاق ثلاثہ کو سہارا بنا کر یکساں سیول کوڈ لانے کی کوشش:سید ظفر حسین 

گلبرگہ/26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع ) الحاج سید ظفر حسین ریاستی نائب صدر جنتادل سیکولر نے اپنے ایک صحافتی بیان میں کہا ہے کہ مودی حکومت عوامی مسائل کی یکسوئی میں ناکامی کے بعد اُترپردیش کے انتخابات کیلئے راہ ہموار کرنے کے لئے طلاق ثلاثہ جیسے مسائل کو ہوا دے رہی ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ مسلمان شرعی قوانین میں مداخلت ہر گز برداشت نہیں کرسکتے۔ اور شریعت میں کسی بھی طرح کی مداخلت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔ مرکزی حکومت کے سپریم کورٹ میں داخل حلف نامے کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں اور لاء کمیشن کے سوال نامے کا پوری طرح بائیکاٹ کرنے کی عوام سے اپیل کرتے ہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ شریعت میں تبدیلی اسلامی قوامین سے کھلواڑ کے مترادف ہے ۔ شریعت محمد یﷺ میں رمق برابر بھی تحریف کی گنجائش نہیں ہے ۔ مسلمانوں میں طلاق کی شرح کا فیصد سب سے کم ہے باجوود اس کے مرکزی حکومت تین طلاق کو سہارا بنا کریکساں سیول کوڈ لانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ آج ضرورت اس بات کی ہیکہ ملک کے تمام مسلمان اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے آپس میں متحد ہو کر مرکزی حکومت کواُس کے ناپاک عزائم میں ناکام کرنے کے لئے ایک ہوئے ہیں جس کی اُنہوں نے زبردست ستائش کی ۔ الحاج سید ظفر حسین نے مسلمانوں پر زور دیا کہ فرداً فرداً دستخطی مہم میں شامل ہو کر اسے کامیاب بنائیں تاکہ مستقبل میں ایسے تشویشناک صورتحال سے بچا جاسکے۔



ٹیپو سلطان جینتی کا شان و شوکت اور جوش و خروش کے ساتھ انعقاد عمل میں آئیگا

طلاق ثلاثہ کے حوالے سے شریعت میں مداخلت ناقابل برداشت ریاستی وزیر الحاج روشن بیگ کی پریس کانفرنس

گلبرگہ/26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع ) وزیر شہری ترقیات و حج آر روشن بیگ نے کہا ہے کہ سالگذشتہ کی طرح اس سال بھی ٹیپو سلطان جینتی شان و شوکت اور جوش و خروش کے ساتھ منائی جائیگی۔ آج دوپہر ایوان شاہی گیسٹ ہاؤز میں اُردو میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی جانب سے ٹیپو سلطان کی جینتی تقاریب منائے جانے کی مخالفت ایک سیاسی ہتھکنڈہ ہے ۔ریاستی حکومت ملک کے عظیم سپوت بے مثال محب وطن حضرت ٹیپو سلطان شہید کی جینتی منانے کا فیصلہ کر کے ہندوستان کی جنگ آزادی کے پہلے شہید کو خراج عقیدت پیش کررہی ہے ۔ بی جے پی ایسے ہر اچھے کام کی مخالفت کر کے سیاسی شہرت حاصل کرنا چاہتی ہے ۔ روشن بیگ نے کہا کہ کرناٹک میں جس طرح امبیڈکر بسویشور اور والمیکی کی جینتی منائی جاتی ہے اسی طرح عظیم شہید وطن ٹیپو سلطان کی جینتی بھی منائی جاتی ہے ۔ دیگر شخصیات کی جینتی کی طرح ٹیپو جینتی پر کوئی تعطیل بھی نہیں دی جاتی ہے روشن بیگ نے کہا کہ بی جے پی اور سنگھ پریوار ہر مسلم شخصیت کو فرقہ پرست قرار دینے میں ماہر ہے ۔ ٹیپو سلطان پر فرقہ پرستی کا الزام لگانے والوں کو کیا میسور کے ننجنڈیشور مندر اور سرنگیری مندر سمیت ریاست کے متعدد مندروں کو ٹیپو سلطان کی جانب سے انعامی اراضی اور مراعات دینے کا علم نہیں ہے ، سرنگیری کے مندر میں پجاری آج بھی ٹیپو سلطان کی یاد میں سلطان آرتی اُتارتے ہیں ۔ ٹیپو سلطان سچے محب وطن تھے وطن پر انہوں نے اپنی جان قربان کردی ۔ ان کے سیکولر ہونے کے لئے بی جے پی کی سند کی ضرورت نہیں ۔ بی جے پی ایسے بیانات کے ذریعے ہندو مسلمانوں میں نفاق پیدا کرنا چاہتی ہے ۔ ٹیپو کی ہندو مندروں کی امداد اور سوامیوں کی قدر دانی سے بی جے پی اچھی طرح واقف ہے ۔ لیکن وہ فرقہ واریت پھیلانے کے لئے ایسے بیانات دیتی ہے ۔ روشن بیگ نے بتایا کہ وزیر کنڑا اینڈ کلچر اوماشری مملکتی وزیر تعلیم تنویر سیٹھ اور انہوں نے وزیر اعلیٰ سدرامیا کی ہدایت پر ٹیپو سلطان جینتی کی سرکاری تقریب کے سارے انتظامات مکمل کر لئے ہیں ۔ا نہوں نے طلاق ثلاثہ پر پابندی کے ذریعہ وزیر اعظم مودی کی جانب سے مسلم پرسنل لاء میں ترمیم اور یکساں سول کوڈ لانے کی مبینہ کوششوں کی پرزور مذمت کی اور کہا کہ مسلمان شریعت محمدیؑ میں کس مداخلت کو بردراشت نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سنگھ پریوار کے ایجنڈے کو نافذکرہ والے نریندر مودی کو یہ سوچنا ہوگا کہ وہ بی جے پی کے وزیر اعظم نہیں ہیں سارے ملک کے وزیر اعظم ہیں۔ انہوں نے مسلم بہنوں کے لئے وزیر اعظم کے دل میں پیدا ہونے والی اچانک ہمدردی کو ڈھونگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اس مظلوم عورت کی پہلے فکر کرنی چاہئے ، جو ان کی بیوی ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے کیا کیا؟ملک میں اقلیتوں کو مظالم کا نشانہ بنانے کے واقعات خصوصاً دادری اور یوپی میں فٹ پاتھ پر بریانی فروخت کرنے والوں پر بیف کے گوشت کا جھوٹا الزام لگا کر حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان واقعات کے پیش نظر صرف مسلمانوں ہی کو نہیں ملک کے سارے سیکولر عوام اور سیکولر سیاسی پارٹیوں کو چوکس رہنا چاہئے ۔ اور ملک کے قومی اتحاداور یک جہتی کی حفاظت کے لئے آگے آنا چاہئے ۔ بی جے پی صدر یڈی یورپا کے اس دعوے پر کہ11کانگریسی ارکان اسمبلی بی جے پی میں شامل ہونے والے ہیں ۔ روشن بیگ نے کہا کہ سیاسی دلبدلی عام ہے ۔ مگر یڈی یورپا بعض اوقات جھوٹے دعوے کرتے ہیں ،وقت آنے پر معلوم ہوجائیگا کہ وہ کتنا سچ کہہ رہے ہیں ۔ سینئر صحیفہ نگاران جناب حکیم شاکر، جناب حامد اکمل ایڈیٹر ایقان ایکسپریس کے علاوہ الکٹرانک میڈیا کے جوّاد میر اور مشہود عالم سمیت دیگر نمائندوں کے علاوہ مئیر گلبرگہ سید احمد بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ 


شہر میں صاف پینے کے پانی کی موثر سربراہی، روشن بیگ کی ہدایت

گلبرگہ/26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )وزیر شہری ترقیات الحاج آر روشن بیگ نے عہدہ داروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ پینے کے صاف پانی کی عدم سربراہی کی متعدد شکایات ہیں عہدہ داروں کو سب سے پہلے ان کی یکسوئی کی طرف توجہ دینی چاہئے شہر کے عوام کو پانی پہنچانے کا کام ترجیح طلب ہے انہوں نے سڑکوں کی درستگی پر بھی زور دیا۔ آج صبح ڈپٹی کمشنر گلبرگہ کے دفتر میں منعقدہ سٹی کارپوریشن اور اربن واٹر سپلائی بورڈ کے عہدہ داروں کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے روشن بیگ نے کہا کہ بنگلور دھارواڑ، میسور اور ہاسن سمیت دیگر شہروں کے مقابلے میں شہر گلبرگہ سے پینے کے صاف پانی کی سربراہی اور ڈرینیج کی صفائی کی وہاٹس اپ پر روزانہ لا تعداد شکایات موصول ہوتی ہیں ۔ عہدہ داروں نے اجلاس میں بتایا کہ فی الحال بورڈ کی جانب سے روزانہ70ایم ایل ڈی پانی سربراہ کیا جارہا ہے جبکہ شہر کی یومیہ ضرورت81ایم ایل ڈی کی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں30برس پہلے واٹر سپلائی پالیسی کی تنصیب عمل میں لائی گئی تھی ان کی تبدیلی کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ اس پائپ لائن کو نکال کر نئے پائپ ڈالنے کی اجازت دی جائے تو 20دن کے اندر نئی پائپ لائن کے ذریعے آبرسانی شروع کی جاسکتی ہے اور اس طرح پانی کے رساؤ کو بھی روکا جاسکتا ہے ۔ وزیر موصوف نے شہر میں مین ہولس کی تعداد دریافت کی تو عہدہ داروں نے بتایا کہ ان کی تعداد دس ہزار ہے ، روشن بیگ نے عہدہ داروں کو سختی سے ہدایت دی کہ مین ہولس کی صفائی کے لئے بلدیہ کے مزدوروں کو اندر نہ اُتارا جائے ۔ اجلاس میں مئیر سید احمد، ڈپٹی کمشنر اُجول کمار گھوش، کمشنر سٹی کارپوریشن پی سنیل کمار، ڈپٹی مئیر شرنما بینور، کمشنر کوڈا روی کرن ونٹی، کے علاوہ اربن واٹر سپلائی اینڈ ڈرینیج بورڈ اور دیگر محکموں کے عہدہ داران نے شرکت کی ۔ 



مسلم نوجوانوں کو حکومت کی اسکیمات سے بھرپور استفادہ کرنا چاہیئے۔آر روشن بیگ

بسواکلیان/26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع ) موجودہ دور پر آشوب دور ہے ہر طرف سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اس ملک میں سب کو آزادی کے ساتھ رہنے کا حق حاصل ہے ۔ اس حق کو کوئی چھین نہیں سکتا اس ملک میں زعفرانی رنگ سب فرقوں کا پسندیدہ رنگ ہے یہ رنگ کسی سیاسی جماعت یا گروہ جماعت کا نہیں ۔اوریہ ملک صوفیوں،سنتوں ،رشیوں اور تمام مذاہب کے ماننے والوں کا ہے ان خیالات کا اظہار آر روشن بیگ وزیر اربن ڈیولپمنٹ حج،و اوقاف نے یہاں آج شام 7 بجے بارگاہ حضرت سید تاج الدین بابا شیر سوارؒ میں حاضری کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے بتائی اس موقع پر رکن اسمبلی بسواکلیان جناب ملیکارجن کھوبا ،میراظہر علی نورنگ صدر بلدیہ ،تحسین علی جمعدار سینئر کانگریس لیڈر ،محمد یوسف حسین کمشنر بلدیہ بسواکلیان،انور بھوسگے ،خلیل احمد وکیل ،چاند پاشاہ کباڑی،جناب مشتاق احمد بھوسگے،میر اختیار علی سماجی کارکن ،حضرت خواجہ ضیاء الحسن جاگیردار چشتی نظامی متولی درگاہ حضرت سید تاج الدین بابا شیر سوار ؒ ،نوجوان صحافی اسلم دانش، سینئر جرنلسٹ جناب خواجہ سرتاج الدین ،دیگر معززین شہر بسواکلیان بکثرت موجود تھے ۔موصوف کی آمد سے قبل پولیس انتظامیہ اور بلدیہ کے کمشنر محمد یوسف حسین نے بہتر انتظامات کا اہتمام کیا ۔موصوف نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے موجودہ حالات پھوٹ ڈالو اور ووٹ لو ، ہندو مسلم میں نفاق ڈالا جارہا ہے حکومت ہند کو مسلم خواتین کے تحفظ کا خیال شدت سے کیا جارہا ہے ۔ایسے حالات میں مسلمانوں اسلامی اقدار اور ملک کی یک جہتی کیلئے تیار ہو کر متحدہ طور پر تیار ہو کر اسکا جواب دینا ہوگا۔یکساں سیول کوڈ کا ایک شوشہ مرکزی حکومت نے چھوڑا ہے جو اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے غیر ضروری احکامات جاری کئے جارہے ہیں اسکی ہم مخالفت کرتے ہیں اور مسلم پسنل لاء بورڈ کے فیصلے سے ہم اتفاق رکھتے ہیں اور انکی حمایت کرتے ہیں ۔مودی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپکا سابقہ ریکارڈ خراب ہے آپ اپنی بیوی کو نہیں سنبھال سکتے ہیں کیسے مسلم خواتین سے ہمدردی پیدا ہو گئی ؟ پہلے اپنے گھر کو سنبھالو ،بیوی کے حقوق کیا ہیں سمجھو پھر پتہ چلے گا۔ملیکارجن کھوبا رکن اسمبلی نے بتایا کہ صاحب مزار سے اظہار عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بسواکلیان امن و شانتی کا گہوارہ ہے ۔اس شہر میں ہندو،مسلم ،اور دوسرے ذات مل جل کر رہتے ہیں انکے معاملات کاروبار دیگر معاملات آپس میں حل کر لیتے ہیں ۔یہاں کے عوام ذات پات پر کوئی یقین نہیں رکھتے۔جلسہ کی کاروائی جناب جاوید نظامی نے چلائی حضرت خواجہ ضیاء الحسن جاگیردار چشتی نظامی متولی درگاہ حضرت سید تاج الدین بابا شیر سوار ؒ ، کی دعا پر جلسہ کا اختتام عمل میں آیا بعد ازاں وزیر موصوف نے گلبرگہ کیلئے روانہ ہوگئے۔ 


تلنگا نہ حکومت کامیابی کے جھنڈے بلند کرتے جائیگی۔۔رام سرینواس ریڈی 

نظام آباد/26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )کانگریس پارٹی کے قائدین پیدل سفر کرتے رہیں اور تلنگا نہ حکومت کامیابی کے جھنڈے بلند کرتے جائیگی ان خیالات کااظہار ریاستی ویزر آبپاشی پوچارام سرینواس ریڈی آج آر اینڈ بی گیسٹ ہاؤز میں منعقد ہ صحافتی اجلاس سے مخاطب کرتے ہوئے کانگریس کو اپنی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ماضی میں کانگریس حکومت 42 سال حکومت کی تاریخ رکھتی ہے اور تلگو دیشم جماعت نے ریاست میں سترا سال حکومت کی مگر ان دونوں جماعتوں کے پاس ریاست کو ترقی کی سمنت گامز ن کرنے کے بجائے ذوال پزیر کردیا تھا ماضی کی اپنی غلطیوں کو چھپانے کیلئے وہ اس طرح کے حربہ استعمال کرتے ہوئے ریاستی عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکا چاہتی ہے، مگر عوام اور کسان ان کے جال میں نہیں آئیگی ،اس کے برعکس ریاستی تلنگانہ حکومت نے 2.5ڈھائی سالوں میں ان دونوں جماعتوں کے ریکارڈ کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے کسانوں کے مسائل کو حتی الاکمان حل کیا ہے اور حل کرتے آرہی ہے، مختلف شعبہ جات میں تلنگانہ حکومت نے ایک ریکارڈ قائم کیا ہے آبی پراجکٹس کی تعمیر ہو یا پھر مشن کاکتیا کے ذریعہ ذخائیر آب کی صفائی ،اسی طرح مشن بھاگریتا کے تحت 4ہزار کروڑ بجٹ منظور کرتے ہوئے گھر گھر عوام کو پینے کے پانی کی سربراہی کویقینی بنا یا جارہا ہے، مختلف بڑے آبی پراجکٹ کی تعمیر کے ذریعہ خریف اور ربی موسم میں کی جانے والی کاشت کیلئے کسانوں کو پانی کی سربراہی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ کسانوں کو مفت تخم کی سربراہی ،کو یقینی بنا یا جا رہا ہے، انہوں نے کہاکہ کانگریس کی پیدل سفر کو بھونڈا مذاق قرار دیا اس یاترا میں صرف کانگریسی قائدین موجود تھے ایک بھی نیشکر سے متعلق کسان اس یاترا میں شریک نہیں ہوا، کانگریس اقتیدار میں رہتے ہوئے بودھن شکر سازی کی صنعت کی شروعات اور نئے شکر کے کسانوں کی مدد نہیں کہ جبکہ ریاستی وزیر اعلیٰ اقتدار میں آنے سے قبل کسانوں کو اس بات کا تیقن دیا کہ وہ سرکاری خرچ پر فیکٹر ی مرمت کرتے ہوئے کسانوں کہ حوالہ کردینگے مگر اس سلسلہ میں کسان آگے نہیں آئے،آج بھی کے۔ سی آر اپنے وعدے پر قائم ہیں صرف میدک ضلع کے چند کسان آگے آءئے تھے مگر وہ بھی پیچھے ہٹ گئے ۔انہوں نے بتا یا کہ نظام شوگیر فیکٹری کوچلانے کے لئے کم سے کم 5لاکھ ٹن گننے کی ضرورت ہے۔اسی طرح نظام آباد کوائپریٹیو شوگر فیکٹریز کو چلانے کے لئے کم سے کم 2.5لاکھ ٹن گننے کی ضرورت ہے. را میٹرئیل ہی نہ ہو تو فیکٹر کو کس طرح چلا یا جاسکتا ہے،علاقہ کے کسان نئے شکر کی کاشت میں نقصان کے پیش نظر دیگر فصلوں کی کاشت میں توجہہ دے رہے ہیں گننے کی پیداوار کے لئے کاشتکار کو ایک سال کاانتظار کرنا پڑتا ہے۔ گننے کی پیدوار میں ریاستی حکومت کسانوں کو مکمل تیقن دیا کہ حکومت ہر معاملہ میں انکی مدد کرنے کو تیار ہے،انہوں نے کہا کہ ریاست میں مختلف علاقوں میں لال مرچ کے نقلی تخم فراہم کرنے والوں کے خلاف ریاستی حکومت پی ایکٹ قائم کرتے ہوئے دھوکہ بازوں کے خلاف قانونی کاروائی کرتے ہوئے ایسی کمپنیوں کے لائینس منسوخ کردئیگے ہیں۔ ریاستی تلنگانہ ہرطریقہ سے کسانوں کی مدد کر رہی ہے، انہوں نے کہا نظام شوگیر فیکٹری کو شروع کرنے کے موقف میں ہیں اس سلسلہ میں نظام آباد، میدک، اور مٹ پلی کے علاقہ کے کسانوں سے مشاورت کر رہی ہے اور گننے کی کا شت کیلئے کسانوں کو بھی ہر ممکنہ مدد کیلئے تیار ہے۔اس موقع پر سخت الفاظ میں کہا کہ کانگریس اور دیگر جماعتوں کی عوام دشمن پالیسیوں سے اچھی طرح واقف ہوچکے ہیں، آئیندہ انتخابات میں ٹی آری ایس سے ریاست میں دوبارہ اقتیدار پر آئیگی جس طرح ماضی میں کانگریس اور تلگودیشم کی جس طرح ضمانتیں ضبط ہوئیں ہیں آنے والے انتخابات میں اس سے ابتر صورتحال کا سامنا ان جماعتوں کو کرنا پڑیگا۔


وزیراعلیٰ کی وضاحت ناقابلِ تسلیم ہے

وضاحت نہیں بلکہ سوالات کے جواب دیجئے: سچن ساونت

ممبئی/26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع ) فلم اے دل ہے مشکل کی نمائش کے معاملے میں وزیراعلیٰ دیوندر فڈنویس کی ثالثی پرہرجانب سے ہورہی تنقید کے درمیان آج مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری وترجمان سچن ساونت نے کہا ہے کہ اس معاملے میں وزیراعلیٰ کی وضاحت ناقابلِ تسلیم ہے، وہ وضاحت نہ کرتے ہوئے سوالوں کے جواب دیں۔ واضح ہو کہ وزیراعلیٰ نے کہا تھا کہ جب حریت اور نکسل وادیوں سے بات چیت ہوسکتی ہے تو راج ٹھاکرے سے کیوں نہیں۔ گاندھی بھون میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے سچن ساونت نے کہا کہ حریت کا موازنہ راج ٹھاکرے سے کرکے کیا وزیراعلیٰ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ مہاراشٹر میں کشمیر جیسے حالات ہیں؟ نکسل واد ایک قومی مسئلہ ہے اورکئی ریاستوں کے لئے یہ پر پریشانی کا سبب ہے۔ اس لئے وزیراعلیٰ کی جانب سے کیا جانے والا موازنہ ان کے ذریعے کئے گئے سمجھوتے کی طرح غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو اس طرح بے تکے وضاحت کے بجائے سوالوں کے جواب دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اے دل ہے مشکل نامی فلم بنانے والے کرن جوہر کی کمپنی دھرما پروڈکشن اور یوٹی وی نے۲۰۱۴ میں ’ویک اَپ سیڈ‘ نامی فلم بنائی تھی، اس وقت راج ٹھاکرے کی مہاراشٹر نونرمان سینا نے فلم میں ’بامبے‘ لفظ ہونے کی بنیاد پر اعتراض کیا تھا اوردھمکی دی تھی کہ ملٹی پلکس توڑیں گے اور فلم کی نمائش نہیں ہونے دیں گے۔ اس وقت کرن جوہر خود راج ٹھاکرے کے پاس گئے تھے اور یہ طئے ہوا تھا کہ فلم کی ابتداء سے قبل ہی بامبے لفظ کی وضاحت کردی جائے گی۔ اس تعلق سے فلم انڈسٹری میں یہ بات کہی جاتی ہے کہ کرن جوہر نے مہاراشٹر نونرمان سینا کو کچھ دے کر یہ سمجھوتہ کیا ہے ۔ سچن ساونت نے مطالبہ کیا کہ کرن جوہر کو اس سمجھوتے کے بارے میں وضاحت کرنی چاہئے۔ اسی طرح سات سال قبل کرن جوہر اور راج ٹھاکرے کے درمیان بھی ایک سمجھوتہ ہوا تھا۔ اے دل ہے مشکل نامی فلم میں بھی ویک اَپ سیڈ کی طرح فلم شروع ہونے سے قبل وضاحت کرنے کی بات طئے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے مطابق آرمی ویلفیئر فنڈ میں پانچ کروڑ روپئے دینے کی بات بخوشی طئے ہوئی ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب سات سال قبل راج ٹھاکرے اور کرن جوہر کے درمیان سمجھوتہ ہوا تھا اور یہ دونوں ایک دوسرے کو جانتے ہیں اور دنوں ہی فلموں کے شرائط ایک ہیں تو وزیراعلیٰ کو ان دونوں کے درمیان سمجھوتہ کرانے کی کیا ضرورت پیش آئی؟کیا راج ٹھاکرے کے مطالبات کو فلم بنانے والوں نے ماننے سے انکار کردیا تھا کہ وزیراعلیٰ سمجھوتہ کرانے کے لئے تیار ہوئے؟ ان مطالبات کے تعلق سے بھی وزیراعلیٰ کو وضاحت کرنی چاہئے۔ سچن ساونت نے کہا کہ مہاراشٹر نونرمان سینا کے احتجاج کے تعلق سے کئی باتیں وقتا فوقتا سامنے آتی رہتی ہیں۔ ۲۰۱۰ میں کلر ٹی وی کے بِگ باس نامی پروگرام میں پاکستانی اداکاروں کی موجودگی کی مخالفت میں مہاراشٹر نو نرمان سینا نے احتجاج کیا تھا جو روایت کے مطابق واپس لے لیا گیا تھا۔ لیکن پھر اچانک مہاراشٹر نونرمان سینا کے فلم کے شعبے کے لیڈران فلم بنانے لگے اور ان کی سینے منترا انٹرٹینمنٹ اینڈ میڈیا پرائیویٹ لمیٹیڈ نامی کمپنی تیار ہوگئی اور اس کمپنی کے تحت ’سنسکار دھروہر اپنوں کی‘ نامی سیریل تیار ہوئی جو کلر چینل پر دکھائی گئی۔ اس سیریل کا کلر چینل پر نمائش کو اتفاقی نہیں مانا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر نو نرمان سینا کی روایت کے مطابق کرن جوہر اور راج ٹھاکرے کی اس میٹنگ میں وزیراعلیٰ نے مستقبل کی کن باتوں کے پیشِ نظر یہ سمجھوتہ کرایا ہے، انہیں اس کی بھی وضاحت کرنی چاہئے۔ اس موقع پر سچن ساونت نے یہ بھی کہا کہ ہم آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی جانب سے وزیراعلیٰ کے استعفی کے مطالبے پر قائم ہیں۔


نظام آباد مسلم پرسنل لاء کمیٹی کیجانب سے مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کی مذمت

ملت اسلامیہ سے دستخطی میں مہم میں حصلہ لینے کی اپیل

نظام آباد/26اکٹوبر (فکروخبر/ذرائع )نظام آباد شہر میں مسلم پرسنل لاء کمیٹی نظام آباد کا احیاء مولانا سید ولی اللہ قاسمی صدر مسلم پرسنل لاء کمیٹی کی نگرانی میں شکیل جدید عمل میں لائی گئی اس تنظیم میں مختلف مکاتب فکر کے افراد کو شامل کیا گیا ۔جن میں قابل ذکر محمد عبدالقادر ایم آئی ایم۔ احمد عبد ا لعظیم جماعت اسلامی ہند،قاضی شوکت علی،میر زاہد علی ایڈوکیٹ،محمد یوسف،یحیٰ ظفر،طارق انصاری،قائد ٹی آر ایس،محمد نثاراحمد، سید مقصودعالم و دیگر شامل ہیں، اس سلسلہ میں۔آج نظام آباد پریس کلب پر ایک صحافتی کانفرنس منعقد کرتے ہوئے مسلم پرسنل لاء کمیٹی کے صدر نے کہا کہ یہ کمیٹی گزشتہ تیس سالوں سے الحمدللہ ملت اسلامیہ کی رہنمائی میں سرگرم عمل ہے اور ملت اسلامیہ کے شرعی مسائیل کو حل کرتے آرہی ہے، آج ملک میں مرکزی بی جے پی والی حکومت کی جانب سے جس طرح کا حو اء مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کا کھڑا کیا ہوا ہے ، تین طلاق سے متعلق ملک کے مسلمانوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے، مرکزی حکومت پچھلے دراوازے سے مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کی کوشش میں لگی ہوئی ہے کبھی یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کے ضمن میں مرکزی حکومت جو غلط پرپنگنڈہ کے ذریعہ مسلمانوں کی شریعت میں مداخلت کی کوششوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں ۔۔۔ہم بحیثیت مسلمان اسکی سختی کے ساتھ مذمت کرتے ہیں اور انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کا قانون خدائی قانون ہے اور اسلامی شریعت جو قرآن اور حدیث پر مبنی ہے چونکہ قرآن جو تمام عالم کے انسانوں کیلئے ظابطہ حیات ہے ،تمام بنی آدم کی رہنمائی کرتا ہے۔ قرآن کے ایک حروف میں تبدیلی کی گنجائیش نہیں ہے اور بحیثیت مسلمان ہم سختی کے ساتھ مذمت کرتے ہوئے اور ہم تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے مرکزی کمیٹی مسلم پرسنل بورڈ کے ہر فیصلہ کی بھر پور تائید کرتے ہیں ،اور بورڈ کی جانب سے خواتین اور مرد حٖضرات کی جو دستخطی مہم کو شروع کر رکھی ہے ہم اس مہم کو ضلعی سطح پر شروع کرنے جا رہے ہیں اور ملت اسلامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ تمام افراد اپنی مذہبی فریضہ سمجھتے ہوئے مسلم پرسنل لاء بورڈ کیجانب سے جا فارم کی اجرائی عمل میں لا ئی گئی ہے اس فارم کی خانہ پوری کرتے ہوئے مقامی مراکز پر جمع کروائیں اس آواز کے ذریعہ حکومت کی سازشوں کا منہ توڑ جواب دیا جاسکے۔اس پریس کانفرنس کے موقع پر سید ولی اللہ قاسمی، قاضی شوکت علی، محمد عبدالقادر ،حبیب احمد ،سید مقصود عالم ،منظور احمد، طارق انصاری، نصار احمد ،الماس خان ،احمد عبدالحلیم،محمد یوسف و دیگر احباب اس اجلاس میں شریک رہے۔


مسلمانوں کو برابری درجہ دیئے بغیرملک ترقی نہیں کرسکتا

اگر مودی یکساں سول کوڈ لانا چاہتے ہیں تو وہ پارلیمنٹ کے راستے لائیں، جہاں وہ کبھی کامیاب نہیں ہونگے: نواب ملک

ممبئی/26اکتوبر(فکروخبر/ذرائع) ودربھ کے مسلمانوں کی جانب سے ریزرویشن کے مطالبے کے لئے چندر پور میں منعقدہ مسلم ریزرویشن پریشد میں راشٹر وادی کانگریس پاٹی کے قومی ترجمان نواب ملک نے ریزرویشن اور یکساں سول کوڈ کے معاملے میں بی جے پی کو جم پر کر تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ریزرویشن مسلمانوں کا حق ہے، وہ انہیں ملنا ہی چاہئے نیز مرکزی حکومت اگر ملک میں یکساں سول کوڈ لانا چاہتی ہے تو اسے عدالتی فیصلوں کو بنیاد بنانے کے بجائے پارلیمنٹ کے ذریعے لانا چاہئے۔ اگر پارلیمنٹ میں یکساں سول کوڈ پر باقاعدہ بحث کرائی گئی تو یہ مرکزی حکومت اپنی کوشش میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکے گی۔واضح ہو کہ پوری ریاست میں مسلم ریزرویشن کی حصولیابی اور مسلم پرسنل لاء کی حمایت مسلمانوں کا احتجاج جاری ہے ، جس میں مراٹھا، دلت ودیگر برادری کے لوگ بھی مسلمانوں کا ساتھ دے رہے ہیں۔ ودربھ کے مسلمانوں کے جانب سے منعقد ہونے والا اجلاس اسی سلسلے کی کڑی تھا۔ اس موقع پر نواب ملک کو افتتاحی تقریر کرنے کے لئے مدعو کیا گیا تھا۔نواب ملک نے اپنی تقریر میں کہا کہ ریاست میں مسلمانوں کی تعلیمی ومعاشی پسماندگی کے جائزے کے محمود الرحمان کمیٹی کی رپورٹ کے بعد اس وقت کی حکومت نے مسلمانوں کو پانچ فیصد ریزرویشن دیا تھا جو ان کی معاشی پسماندگی کی بنیاد پر تھا، اس کے لئے جی آر بھی نکالا گیا اور اسے لاگو بھی کیا گیا اوریہ معاملہ عدالت میں چلا گ?

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا