English   /   Kannada   /   Nawayathi

ریزرویشن کی بحالی اورمسلم پرسنل لاء میں مداخلت کے خلاف جمعیۃ علماء مہاراشٹر کا ریاست گیر احتجاج(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

ریاست بھر کے جمعیۃ علماء کے ذمہ داران سے ملی اطلاع کے مطابق یہ دھرنے دوپہر دو بجے سے شروع ہوگئے تھے اورتین بجے تک تمام ضلعی مقامات اور تعلقہ جات میں مظاہرین کا سیلاب امنڈ پڑا۔ہزاروں کی تعداد میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے جو متعلقہ سرکاری افسران کے دفاترکے سامنے یکجا ہونے شروع ہوگئے۔ یہ پورا احتجاج نہایت پرامن رہا اور کہیں سے کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ہے۔ مراٹھا برادری کے مک مورچہ کی طرز پر ہونے والایہ خاموش احتجاج ریزرویشن کے مطالبے اور مسلم پرسنل لاء کی حفاظت میں مہاراشٹر میں مسلمانوں کا اب تک کا سب سے بڑا احتجاج قرار دیا جارہا ہے جبکہ مراٹھا برادری اور دیگر طبقوں کی جانب سے حمایت نے اسے ایک زبردست سماجی احتجاج میں تبدیل کر دیا تھا۔ دفتر جمعیۃ علماء مہاراشٹر سے ملی اطلاع کے مطابق اس احتجاجی مظاہرے میں مسلمانوں کی تمام تنظیموں نے جمعیۃ کا ساتھ دیا اور حکومت کے سامنے یہ باور کرادیا کہ ریزرویشن مسلمانوں کا جائز حق ہے اور وہ اسے لے کر رہیں گے نیز مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کی کوئی بھی کوشش ہرگز ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ 
مسلمانوں کا یہ احتجاجی مظاہرہ اس قدر منظم اور منصوبہ بند تھا کہ ریاست کے کچھ کمشنریٹ پر مظاہرین کی تعداد ۳۵ہزار سے زائد بتائی گئی ہے جبکہ تعلقہ جاتی سطح پر یہ تعداد دس سے بیس ہزار بتائی جارہی ہے۔ اس کامیاب احتجاج کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے ۲۰ ؍اکتوبر کو ممبئی کے آزاد میدان میں احتجاج ومظاہرے کا اعلان کیا ہے جس میں پوری ممبئی کے مسلمانوں کی شرکت متوقع ہے۔ دفتر جمعیۃ علماء مہاراشٹر سے جاری پریس اعلامیہ کے مطابق جمعیۃ کے ریاستی صدر مولانا محمد ندیم صدیقی اس مظاہرے کی قیادت کریں گے کہ جبکہ ریاستی جنرل سکریٹری نے تمام شرکاء مظاہرہ سے امن وامان کی اپیل کی ہے۔ مولانا محمد ذاکر قاسمی کے مطابق آزاد میدان کا ہمارا یہ مظاہرہ ریزرویشن کی بحالی اورمسلم پرسنل لاء میں مداخلت کے خلاف ہے، اس میں پوری ممبئی کے لوگ شریک ہورہے ہیں۔ اس موقع پر ہم تمام مسلمانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کثیر تعداد میں شرکت کرتے ہوئے امن وامان کا مثالی ثبوت پیش کریں۔ 
اس مظاہرے کے بعد جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے آئندہ ماہ ناگپور میں ریاستی اسمبلی کے احتجاج کے دوران ریاستی سطح کے احتجاج واجلاسِ عام کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ ۲۱دسمبر ۲۰۱۶ء کو ہم ناگپور میں پوری ریاست کے مسلمانوں کو بلا کر احتجاج کریں گے اور حکومت کو مجبور کریں گے کہ وہ مسلمانوں کو دیئے گئے ریزرویشن کی بحالی کرے اور مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کا اپنا ارادہ ترک کردے۔ جبکہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حافظ ندیم صدیقی نے کہا ہے کہ ریزرویشن مسلمانوں کا جائز حق ہے ، ہم اسے ہرحال میں لے کر رہیں گے اور مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کی ہر کوشش کو ناکام بنادیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج ریاست بھر کے ۳۶ ضلع میں سے ۳۰ ضلع میں ہمارا احتجاج ہوا ہے جس میں مجموعی طور لاکھو ں لاکھ افراد شریک ہوئے ہیں۔ جب تک حکومت مسلمانوں کو دیا گیا ریزرویشن بحال نہیں کرتی اور مرکزی حکومت مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کا اپنا اردہ تر نہیں کردیتی ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ ریاست کے ضلعی وتعلقہ جاتی مقامات پر اس تاریخی احتجاج کے بعد ہم ممبئی کے آزاد میدان میں احتجاج کریں گے اور پھر اس کے بعد ۲۱دسمبر ۲۰۶ء کو ناگپور میں ریاستی سطح کا احتجاج ہوگا۔


ہم نے ۱۹۴۷ کے بعد شاید کبھی ایسے حالات نہی دیکھے۔ہریانہ و پنجاب ہائی کورٹ 

سہارنپور۔18اکتوبر (فکروخبر/ذرائع) ملک کی سر زمین پر جاٹ رزرویشن کے نام پر جس طرح سے ہمارے ضلع سے قریب ۲۰ کلو میٹر دور ہریانہ کے تین اضلاع میں بھاجپا سرکار کی ناک کے نیچے تشدد، آگ زنی، زنا بلجبر، دہشت گردی اور لوٹ پاٹ کا شرمناک کھیل ہوا وہ چار دنوں تک پوری دنیا نے دیکھا دوہزار پر تشدد واقعات کی شکایتیں پولیس کو موصول ہوئی ہیں مگر موقع پرست سرکار سبھی شکایات پر پردہ ڈالتی رہی مگر ہریانہ کے وزیر خزانہ کی چھ شکایتوں نے بھاجپاکی کھٹٹر سرکار کو ایف آئی آر درج کرانے پرمجبور کر دیا دوسرے وزیر خزانہ کیپٹن ابھیمنیو کے غصہ کے سامنے ہریانہ سرکار چھ معاملات کی جانچ پولیس سے کرانیکو راضی ہوگئی ( یاد رہے کہ اس پر تشدد کھیل میں جاٹوں نے سب سے زیادہ نقصان وزیر خزانہ کے کاروباری مراکز کوہی پہنچایا ہے) مگر ہریانہ کے وزیر خزانہ کے بھائی ستیہ پال سندھو ہائی کورٹ چلے گئے تو ہریانہ سرکار حرکت میں آئی مگر پھر بھی دہشت گردی اور پر تشدد واقعات کی پردہ پوشی میں مشغول رہی ہریانہ سرکار کی لاپرواہی اور ملزمان کو بچانیکی حکمت عملی نے سرکار کو ہاشیہ پر لا کھڑا کیا! آپکو بتادیں کہ گزشتہ ہفتہ کے دن جاٹ رزرویشن کے نامپر ہوئے مندرجہ بالا پر تشدد اور دل دہلادینے والے واقعات پر ہریانہ اور پنجاب ہائی کورٹ کی دورکنی بینچ میں شامل سینئر جسٹس ایس ایس سروں اور جسٹس لیزا گل نے موصول شکایات کے بعد بھی کریمنل مقدمات کی سرکار کی جانب سے سہی جانچ نہی کرائے جانے سے متعلق ایک اہم در خواست کی سماعت کے دوران سخت تنقید کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اپنی زندگی میں اس سے برا دور نہی دیکھا بینچ نے کہاکہ جاٹ رزرویشن کے وقت جو حالات تھے وہ پنجاب کے دہشت زدہ ماحول سے بھی زیادہ خطرناک تھے بینچ نے کہاکہ پورے ملک نے ۱۹۴۷ کے بعد شاید اس سے برے حالات کبھی بہی دیکھے ہونگیں۔ ہریانہ میں جاٹ رزرویشن کے نامپر ہوئے تشدد پر ہریانہ اور پنجاب ہائی کورٹ کی دورکنی بینچ میں شامل سینئر جسٹس ایس ایس سروں اور جسٹس لیزا گل نے تشدد کی قریب قریب دوہزار سے زائد وارداتوں پر آئی شکایات پر سنوائی کے دوران ہریانہ سرکار کے وکیل اور سرکار پر ریمارکس کیاکہ اگر جانچ کی یہی حالت رہی تو پھر ملزمان کو سزا کیسے ملیگی، سرکار کچھ کرنا نہی چاہتی اور سی بی آئی اسٹاف کی کمی کا بہانہ کرکے کیس کی جانچ سے بچ رہی ہے ایسی صورت میں عام آدمی کو انصاف کس طرح ملیگا؟ جاٹ رزرویشن کے نامپر ہوئے تشدد پر ہریانہ اور پنجاب ہائی کورٹ کی دورکنی بینچ میں شامل سینئر جسٹس ایس ایس سروں اور جسٹس لیزا گل نے تشدد کو ناقابل معافی بتاتے ہوئے منصفانہ جانچ کی بات پر زور دیا ساتھ ہی ساتھ سرکار کی نیت پر بھی شک ظاہر کرتے ہوئے کافی وقت گزرنیکے بعد بھی سہی جانچ نہی کئے جانیپر ہریانہ کی سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا اور اگلی سماعت کیلئے ۲۲، اکتوبر کی تاریخ طے کی۔عدالت میں ہریانہ سرکار نے بتایاکہ تشدد کے دوہزار معاملات میں ابھی تک۱۶۲۱ افراد کو گرفتار کیا جاچکاہے مزید جانچ جاری ہے۔ دوسری جانبریاستی وزیر خزانہ کیپٹن ابھیمنیو کے بھائی ستیہ پال سندھو کی جانب سے پیش کی گئی درخواست پر سرکار نے عدالت کو بتایا کہ انکے معاملہ میں کل چار ایف آئی آر درج ہیں جنمیں سے دو کو سی بی آئی کو سونپا جاچکاہے اور جلدی ہی باقی دو شکایتیں بھی جانچ کیلئے سی بی آئی کے سپرد کر دیجائیں گی عدالت کے سہیوگی انوپم گپتا نے اپنی رائے عدالت کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہاکہ انصاف کا تقاضہ یہی ہے کہ تشدد کی تمام شکایات جانچ کیلئے سی بی آئی کے سپرد کیجائیں تاکہ سچ سامنے آئے۔ کورٹ سہیوگی انوپم گپتاکے بیان کے بعد جاٹ رزرویشن کے نامپر ہوئے تشدد پر ہریانہ اور پنجاب ہائی کورٹ کی دورکنی بینچ میں شامل سینئر جسٹس ایس ایس سروں اور جسٹس لیزا گل نے سرکار سے دو ٹوک کہاکہ چاہے جو کرو مگر جانچ ایمانداری اور شفافیت کے ساتھ کیجائے اور ملزمان بچنے نہ پائیں۔ عدالت کے سہیوگی ( متر) انوپم گپتا نے عدالت میں اپنے تبصرہ میں کہا کجاٹ رزرویشن کے نام پر گزشتہ عرصہ ہریانہ کے چند اضلاع میں جس طرح سے لوٹ پاٹ، تشدد اور پولیس پر حملہ کی واراداتیں سامنے آئیں ان تمام پر تشدد واقعاتنے یہ ثابت کر دکھایاکہ ہریانہ میں بھاجپاکی کھٹر سرکار ان شرمناک اور دلسوز وارداتوں کے درمیان تماشائی بنی رہی عوام کی جان اور مال کے تحفظ کے لئے کچھ بھی اقدام نہی کئے اور اب ملزمان کو بچانے میں مصروف ہے۔


اندور میں دو لڑکیوں نے خود کشی کی

اندور۔18اکتوبر (فکروخبر/ذرائع) مدھیہ پردیش کے اندور شہر میں آج مختلف علاقوں میں دو لڑکیوں نے خود کشی کر لی۔پولیس ذرائع نے یہاں بتایا کہ شہر کے دوارکاپوری تھانہ علاقے کے سدامانگر محلے میں ایک لڑکی نے گھریلو تنازع سے تنگ آکر جراثیم کش کھا کر خود کشی کر لی۔ ذرائع کے مطابق ایکتا (24) نے گھریلو اختلاف کے دوران کل رات جراثیم کش پی لیا تھا۔ کنبہ کے اراکین نے اسے کل دیر رات نزدیکی اسپتال میں داخل کرایا جہاں علاج کے دوران اس کی آج صبح موت ہو گئی۔ایک اور واقعہ میں شہر کے ویٹما تھانہ علاقے کے سدامانگر تھانہ علاقے کے لمبودا گاؤں میں ایک لڑکی نے پنکھے سے لٹک کر خود کشی کر لی۔کنبہ کے اراکین نے جب ممتا (16) کو پنکھے پر لٹکے دیکھا تو اسے فوراََاسپتال پہنچایا جہاں ڈاکٹروں نے اس کے مردہ ہونے کا اعلان کر دیا۔پولیس نے دونوں معاملات میں تفتیش شروع کر دی ہے ۔


ملک کے مسلمانوں کو بیک وقت دو محاذوں پر الجھا دیا گیا۔

یکساں سیول کوڈ اور طلاق ثلاثہ پر حکومت کا موقف خطرناک: حافظ پیر شبیر احمد

حیدرآباد۔18اکتوبر (فکروخبر/ذرائع) مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیتہ علمأ تلنگانہ ، آندھرا پردیش اور سابق رکن قانون ساز کونسل آندھراپردیش نے طلاق ثلاثہ اور یکساں سیول کوڈ کے مسئلہ پر حکومت ہند کے رویہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے اشارہ پر حکومت ہند نے ملک کے مسلمانوں کو ایک منظم سازش کے تحت بیک وقت دو محاذوں پر الجھا دیا گیاہے ، جس میں مسلمان بری طرح الجھ کر رہ گئے ہیں اور معاملہ ان کی سمجھ سے باہر ہو کر رہ گیا ہے ۔انہو ں نے کہا کہ حکومت ہند کا رویہ مسلمانان ہند کے لئے بہت ہی خطرناک ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ طلاق ثلاثہ کا تعلق ہے اس میں حکومت ہند کا موقف مسلمانوں کی سمجھ سے باہر ہے ' جو معاملہ گزشتہ 1400سال سے مسلمانوں میں متفقہ طور پر رائج اور قابل قبول ہے اس کو ایک ایسے وقت عدالت میں چیالنج کیا گیا ' جس کے کچھ ہی دنوں بعد حکومت نے لا کمیشن کے ذریعہ یکساں سیول کوڈ کا شوشہ چھوڑا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کے معنیٰ اللہ اور اس کے رسول ﷺ اور آپ کی لائی ہوئی شریعت کے آگے سر جھکا دینے اور سرینڈرSurrender کردینے کے ہیں۔ اس طرح اسلام کے پیرو ہونے کا سیدھا سیدھا مطلب یہ ہے کہ ایسا شخص اپنی مرضی اور اپنی پسند پر اللہ اور رسول اللہ ﷺ کے احکام کو فوقیت دیتا ہو' اگر وہ اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی شریعت کو چیلنج کرتا ہو تو اس کے مسلمان ہونے پر کون یقین کرسکتا ہے ۔ انہوں نے حکومت کے اس موقف پر بھی نکتہ چینی کی کہ وہ یہ کہتا ہے کہ دوسرے اسلای ممالک میں طلاق ثلاثہ کو تسلیم نہیں کیا جاتا ہے ' اور وہاں کے مسلمان اس پر عمل نہیں کرتے ہیں تو ایک لحاظ سے حکومت کا رویہ انتہائی قابل اعتراض ہے ۔ایسا بیان دینے سے قبل حکومت ہند کو یہ بھی سوچنا چاہئے کہ ہندوستان میں مسلمان جس قدر امن پسند ہیں اور سکیولرزم کے پاسدار ہیں اتنے کسی اور ملک کے مسلمان نہیں ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہندستان کے مسلمان جس پوری طرح شریعت محمدیہ کا احترام کرتے ہیں اور اس پر عمل کرتے ہیں اتناکسی اور ملک کے مسلمان نہیں کرتے اور کسی ملک کا مسلمان شریعت کا اتنا پابند نہیں ہے ' جہاں ساری دنیا میں مسلمان انتشار اور دہشت پسندی کا شکار ہیں وہیں ہندستان کے مسلمان امن و سکون کی زندگی گزار رہے ہیں' سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اپنی کارروائیوں کے ذریعہ حکومت مسلمانوں کا امن و سکون برباد کردینا چاہتی ہے ۔ 
طلاق ثلاثہ کے خلاف عدالت میں پانچ ہزار افراد کی دستخطوں پر مشتمل یادداشت پیش کی گئی ہے ' ملک میں مسلمانو ں کی تعداد بیس کروڑ بلکہ اس سے بھی زیادہ ہے اور ان میں سے 90فیصد مسلمان شریعت محمدیہ کے تحت طلاق ثلاثہ جیسے مسئلہ پر متفق ہیں اور بمشکل دس فیصد مسلمان جن کا تعلق دو تین مختلف مسلکوں سے ہے اس سے اتفاق کرتے ہیں' اس طرح دس فیصد افراد کی رائے کو 90فیصد کی رائے پر تھونپنا عدل و انصاف سکیولرزم اور جمہوریت کے اصولوں کے خلاف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان طلاق ثلاثہ کے مسئلہ پر ان وک جو دھکا دیا گیا ہے اس سے سنبھلنے بھی نہ پائے تھے کہ لا کمیشن کے ذریعہ یکساں سیول کوڈ کا تنازعہ چھیڑا ہے اور مسلمانو ں کی توجہ عدالت میں جاری معاملہ سے پھیرنے کی کوشش کی ہے ۔ حکومت کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے موقف پر نظر ثانی کرے اور مسلمانو ں میں انتشار اور بے چینی پیدا کرنے کی کوششوں سے باز رہے اور اگر حکومت اور پارٹی ایسا کرتی ہے تو مسلمانوں سے اس کے لئے ایک قیمتی اثاثہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ توقع ہے کہ مسلمانوں اور اسلام کے خلاف تعصب کا مظاہرہ بند کردیا جائے گا اور سب کو ساتھ لے کر چلنے کی روش اپنائی جائے گی۔ 


دلت شادی شدہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی آبروریزی کرکے ویڈیو بنایا

رائے پور۔18اکتوبر (فکروخبر/ذرائع) چھتیس گڑھ کے ضلع مھاسمند میں بسنا علاقے میں شیڈولڈکاسٹ (ایس سی) کی ایک شادی شدہ لڑکی کا چار دن پہلے گھر سے رات کے وقت اغوا کرنے اور اس کے ساتھ جنگل میں لے جا کر اجتماعی آبروریزی کرنے اور اس کا ویڈیوبنانے اور مخالفت کرنے پر اس کی شرمگاہ میں راڈ سے حملہ کرنے کا سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے ۔پولیس نے معاملے میں دوملزموں کو تو گرفتار کر لیا ہے ، لیکن تیسرے ملزم کو نامزد کرنے کے بعد بھی اسے نامعلوم کے طور پر ایف آئی آر میں دکھایا ھے تیسرا ملزم نوجوان حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے علاقے کے ایک بڑے لیڈر کا بیٹا بتایا گیا ھے ۔ بی جے پی رہنما کے بیٹے کا نام آنے اور پولیس کے اس مبینہ طور پر بچانے کی کوشش کرنے کی مخالفت میں لوگوں نے کل بسنا تھانے کا گھیراؤ کیا اور گرفتاری نہ کرنے پر تحریک کی دھمکی دی ہے تو اہم اپوزیشن پارٹی کانگریس بھی کھل کر سامنے آ گئی ہے ۔موصولہ خبروں کے مطابق متاثرہ لڑکی بسنا تھانہ علاقے میں اپنے مائیکے آئی تھي ۔ بسنا کا بی جے پی لیڈر کا بیٹا کئی دنوں سے اس کے پیچھے پڑا تھا۔سانحہ کی رات میں جب وہ گھر میں سوئی ہوئی تھی تو ملزمان نے اسے باڑی کے راستے گھر میں گھس کر اٹھا لیا اور گاڑی میں لے کر پردا جنگل لے گے ۔ اس نے گاڑی میں بچنے کی کوشش کی تو اس کے ساتھ مارپیٹ کی گئی ۔جگل میں لے جا کر تینوں نے باری باری اس کے ساتھ منہ کالا کیا اور اس کی ویڈیو بھی بنائی۔متاثرہ لڑکی کے مطابق مخالفت کرنے پر اس کی شرم گاہ میں راڈ سے حملہ کیا گیا۔وہ بیہوشی کی حالت میں جنگل میں پڑیرھی۔ اگلے دن لوگوں نے اسے ہسپتال پھچایا۔پولیس نے اس کے بیان کی بنیاد پر دو نامزد ملزمان کو تو گرفتار کر لیا لیکن تیسرا ملزم فرار ھے ۔ گرفتار دونوں ملزمان نے بھی پولیس کو دیئے بیان میں مفرور ملزم کو ہی ماسٹر مائنڈ بتایا ہے اور اسی کے کہنے پر سانحہ کو انجام دیا۔
پولیس کے اس معاملے میں برتے جامے والے رویے سے مقامی لوگو میں کافی غم و غصہ ھے ۔ پردیش کانگریسی صدر بھوپیش بگھیل نے واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے پولیس پر بی جے پی رہنما کے بیٹے کو دباؤ کے چلتے بچانے کا الزام لگایا ھے ۔ انھوں نے کہا کہ اس واقعہ نے چھتیس گڑھ کو شرمندہ کیا ہے ۔اس واقعہ میں نربھیا جیسی ہی درندگي ہوئی ہے ۔مسٹر بگھیل نے اس سے پہلے راجیہ سبھا رکن چھایا ورما کے ساتھ متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ سے پردا جاکر ملاقات کی، اور انہیں انصاف دلوانے کا بھروسہ دلایا۔ انہوں نے تیسرے ملزم بی جے پی رہنما کے بیٹے کی بھی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو فاسٹ ٹریک کورٹ کے سپرد کیا جانا چاہئے ۔وہیں بی جے پی کے صدر دھرم کوشک نے بھی واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم بی جے پی سے منسلک ہو یا پھر دیگر کسی پارٹی سے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ۔ قصورواروں کے خلاف کارروائی میں پولیس قطعی کوئی ڈھیل نہیں دینے والی ہے ۔ جبکہ وزیر داخلہ رام سیوک پیکرا نے کہا کہ معاملے کی سنجیدگی سے تحقیقات کروائی جائے گی اور جو بھی مجرم ہوگا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔


اُردو یونیورسٹی میں سیول سرویسز پریلمس کی کوچنگ تاریخ میں توسیع

حیدرآباد، 18اکتوبر (فکروخبر/ذرائع)مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی میں سیول سرویسز کوچنگ اکیڈیمی کے زیر اہتمام خواتین اور مذہبی اقلیتوں کو سیول سرویسز امتحان کے پریلمس (Prelims) 2017 کی مفت کوچنگ کے لیے فارم داخل کرنے کی تاریخ میں 16؍ نومبر 2016 تک توسیع کی گئی ہے۔ داخلہ انٹرنس ٹسٹ میں حاصل کردہ میرٹ اور انٹرویو کی بنیاد پر ہوگا۔ انٹرویو حیدرآباد میں منعقد ہوگا۔ امکان ہے کہ انٹرنس ٹسٹ 4؍ دسمبر کو ہوگا۔ ڈاکٹر پی اسی منور حسین، جوائنٹ ڈائرکٹر، اکیڈیمی کے بموجب تفصیلات اور داخلہ فارم یونیورسٹی ویب سائٹ www.manuu.ac.in سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ درخواست فارم کے ساتھ 200 روپئے کا ڈیمانڈ ڈرافٹ جو بحق مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حاصل کیا گیا ہو اور حیدرآباد میں قابل ادا ہو، داخل کرنا ہوگا۔منتخبہ امیدواروں کو برائے نام فیس 1,800 روپئے جمع کرنے ہوں گے جس میں 500 روپئے رجسٹریشن فیس، لائبریری کے 1000 روپئے اور میڈیکل کے 300 روپئے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 3000 روپئے (کاشن ڈپازٹ ) بھی جمع کرنا ہوگا جسے کوچنگ کے اختتام پر واپس کردیا جائے گا۔ مزید تفصیلات یونیورسٹی ویب سائٹ کے علاوہ فون نمبرات 040- 23008436, 23008411, 08374627871, 9154162187 سے بھی حاصل کی جاسکتی ہیں۔ 


اردو یونیورسٹی میں حقوق خواتین پر آج تربیتی پروگرام

حیدرآباد،18اکتوبر (فکروخبر/ذرائع)مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، مرکز مطالعاتِ نسواں ، قومی حقوقِ انسانی کمیشن کے تعاون سے ایک روزہ تربیتی پروگرام بعنوان ’’حقوق نسواں‘‘ کا سید حامد لائبریری آڈیٹوریم میں 18؍ اکتوبر 2016 کو اہتمام کیا جارہا ہے۔ ڈاکٹر آمنہ تحسین، ڈائرکٹر مرکز کے بموجب افتتاحی اجلاس صبح 10:00 بجے ہوگا جس میں مہمانِ خصوصی پروفیسر فیضان مصطفی، وائس چانسلر نلسار یونیورسٹی آف لاء خطاب کریں گے۔ جبکہ پروفیسر احمد اللہ خان، ڈین فیکلٹی آف لا، جامعہ عثمانیہ (ریٹائرڈ) مہمانِ اعزازی ہوں گے۔ پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ، ڈین اسکول برائے فنون و سماجی علوم صدارت کریں گے۔ دلچسپی رکھنے والوں سے شرکت کی خواہش کی گئی ہے۔ 



عالمی یوم غذا کے اختتام پر :فیڈ انڈیا اور فوڈ بینک نے چار سوکھانے کے پیکٹ تقسیم کئے

لکھنؤ۔18اکتوبر (فکروخبر/ذرائع)ملک کے متعدد شہروں میں فیڈ انڈیا نامی ادارہ شادیوں، پارٹیوں اور دیگر پروگراموں کے انعقاد کے بعد باقی ماندہ غذا کو اجازت کے بعد یکجا کر پیک کرنے اور اس غذائی پیکٹ کو ضرورت مندوں میں تقسیم کرنے کی مہم چلا رہا ہے جب کہ چنئی کے اسنیہہ موہن داس کا ادارہ فوڈ بینک کے تحت لکھنؤ میں قائم برانچ میں فیس بک اور دیگر ذرائع ابلاغ سے وابستہ تقریباً ۷۵؍افراد کے توسط سے ہر یکشنبہ کو غذا کو یکجا کر تقسیم کرنے کا کام کر رہا ہے۔ ۹؍اکتوبر سے ایک ہفتہ تک چلنے والے عالمی یوم غذا کے موقع پر فوڈ بینک لکھنؤ کے نمائندے احمد رشیق ’پاشا‘ نے بتایا کہ اس موقع پر فوڈ بینک کے رضاکاروں کے توسط سے پورے ہفتے وسیع پیمانے پر لوگوں نے فوڈ بینک میں غذا بھیجی جسے ہم لوگوں نے سڑک کے کنارے سونے والوں، بے گھر، بے سہارا ، غرباء اور ضرورت مندوں میں تقسیم کیا۔ اسی طرح ہر ہفتہ یکشنبہ کو ٹیم سے وابستہ ۵۰؍سے ۶۰؍رضاکار گھر میں بنے کھانے میں سے ایک آدمی کا کھانا نکال کر شہر میں واقع فوڈ بینک کے سنٹر پر بھیج دیتے ہیں جسے ہم لوگ شہر میں غرباء میں تقسیم کرنے کا کام کرتے ہیں۔ اسی ضمن میں فیڈ انڈیا ادارہ ، دہلی کے لکھنؤ نمائندہ محترمہ دپتی چنڈوک نے بتایا کہ شادی، پارٹی اور پروگراموں وغیرہ میں باقی ماندہ غذا کو یکجا کر غرباء میں تقسیم کیا جاتا ہے۔اس سے وہ کھانا جو تقریب کے بعد یا تو پھینک دیا جاتا ہے یا پھر خراب ہو جاتا ہے، ایسے کھانے کو ہمارے رضاکار منتظم سے مل کر کھاناحاصل کرتے ہیں اور غرباء میں تقسیم کرتے ہیں۔ یہ پروگرام ملک کے متعدد شہروں میں کامیابی کے ساتھ چل رہا ہے۔مذکورہ پروگرام فیڈ انڈیا اور فوڈ بینک کے مشترکہ تعاون سے منعقد کیا گیا، اس کے تحت 
۱۶؍اکتوبر کو اختتام پذیر عالمی یوم غذا کے موقع پر تقریباً چار سو غذائی پیکٹ، کونیشور چوراہا، چوک، میڈیکل کالج، شاہ مینا، نشاط گنج پل، عالم باغ، چارباغ وغیرہ مقامات پر غرباء میں تقسیم کئے گئے۔ اپنے مشترکہ بیان میں دونوں نمائندوں نے بتایا کہ غرباء کی امداد کے اس نیک کام میں فیڈ انڈیا کے سلمان (8756518276)اور فوڈ بینک کے احمد رشیق ’پاشا‘ کے (8090069926)پر واٹس اپ کے توسط سے وابستہ ہو سکتے ہیں۔

ہمیں پورے اتحاد کے ساتھ دفاعِ شریعت کے لیے تیار رہنا ہے: مولانا عبد الوہاب خلجی

’’شریعت اسلامی کو درپیش خطرات اور ہمارا لائحہ عمل‘‘ کے عنوان پر آل انڈیا ملی کونسل کا جلسہ

نئی دہلی۔18اکتوبر (فکروخبر/ذرائع)آل انڈیا ملی کونسل نے کل مورخہ 16؍اکتوبر 2016ء کی شام مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کی کوششوں کے معاملے میں نیز سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت کی طرف سے تعدد ازدواج، طلاق اور عائلی امور پر دائر کیے گئے حلف نامہ کے خلاف انتہائی سنجیدہ اندا ز میں پرزور احتجاج کیا۔ آئی او ایس ، جوگابائی کے کانفرنس ہال میں آل انڈیا ملی کونسل کے زیر اہتمام جلسہ میں علماء، دانشوران اور کونسل کے ارباب حل وقعد نے پُر عزم انداز میں کہا کہ حکومت ہند کی ایسی مداخلت جس سے ہماری شریعت زد میں آئے، ہم کسی بھی طرح اسے برداشت نہیں کرسکتے اور ہم اس کے لیے طویل سے طویل جدوجہد جاری رکھ سکتے ہیں۔
اس موقع پر جلسہ کی صدارت کرتے ہوئے آل انڈیا ملی کونسل کے معاون جنرل سکریٹری مولانا عبد الوہاب خلجی نے کہا کہ اس وقت معاملہ محض طلاق ثلاثہ کا نہیں بلکہ ملکی سطح پر ملت اسلامی کو مختلف انداز سے گھیرے میں لے کر اور اُن کے مذہبی معاملات پر تسلسل کے ساتھ حملہ کرکے مسلمانوں کو ڈیمارلائز کرنے کا ہے۔ یہ طاقتیں چاہتی ہیں کہ مسلمانوں کے اتحاد کو پارہ پارہ کردیاجائے۔ لاء کمیشن کے ذریعہ تیار کیے گئے سوالنامے اور پھر سپریم کورٹ کے اندر جس انداز سے حکومت مداخلت کررہی ہے، ہم اس پر کسی طرح بھی خموش نہیں رہ سکتے اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے کیے گئے فیصلوں کے ساتھ ہم مکمل طور پر ساتھ ہیں، ہمارے سامنے اللہ رب العزت اور رسول اکرم صلعم کے فرامین ہیں، ہم سبھوں کے لیے بلااختلافات مسلک ومشرب، وہی چیز قابل عمل ہے، اس پر ہم کسی طرح حکومت یا سرکاری عدالتوں سے مصالحت نہیں کرسکتے، اس کے لیے مسلم پرسنل لاء بورڈ اور ملک کے تمام مکاتب فکر کے مسلمانوں کے سامنے دلائل بھی ہیں، جو لوگ رب العٰلمین کے بتاتے ہوئے رستے سے سر مو انحراف کرتے ہیں، قرآن کریم کی زبان میں وہ ظالم، کافر اور فاسق ہیں۔ مولانا عبد الوہاب خلجی نے آگے کہا کہ ملت کے افراد نے جس انداز سے اپنے اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے پورے ملک میں حکومت اور لاء کمیشن کے انداز کار کے خلاف دستخطی مہم چھیڑی ہے، ہمیں پوری یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 12؍نومبر سے پہلے پہلے اُن کاغذات کو لاء کمیشن اور ویمن کمیشن کو بذریعہ ایی میل بھیج دینا ہے اور دستخط شدہ اور یجنل کاغذات کو مسلم پرسنل لاء بورڈ کے مرکزی دفتر کو پہنچوادینا ہے تاکہ ہم مثبت انداز میں حکومت کو تمام مسلمان مرد و خواتین کے احساسات سے واقف کرانے کے لیے بطور ثبوت اسے پیش کرسکیں۔ 
آل انڈیا ملی کونسل کے خازن مشرف حسین نے کہا کہ آج کا یہ جلسہ شریعت اسلامی کو درپیش خطرات کے موضوع پر منعقد کیا گیا ہے، ہمیں اس مسئلہ میں عوامی شعور بیدار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرسنل لاء میں مداخلت کا معاملہ محض انہی وجوہات کی بنا پر زیادہ سامنے آتا ہے کہ ہم اپنے عائلی معاملات کو شرعی عدالتوں یا دارالقضاء میں لے جانے کی بجائے سرکاری عدالتوں میں لے جاتے ہیں، نتیجہ کے طور پر یہ عدالتیں ہمارے شرعی معاملات کی اپنے انداز میں ترجمانی کرتی ہیں اور معاملہ انہی حالات میں بگڑتا ہے، لہٰذا ہر ممکن سرکاری عدالتوں میں جانے سے اپنے سماج کو بچانے کی ضرورت ہے۔
اس جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے اسلامک فقہ اکیڈمی (انڈیا) کے رفیق علمی، مفتی احمد نادر القاسمی نے کہا کہ موجودہ حالات ملک کو ایک خاص رُخ کی طرف لے جارہے ہیں، ایک طرف برہمنزم کی بالادستی کی کوشش ہے تو دوسری جانب مسلمانوں اور ان کی شریعت پر حملہ کے ساتھ ساتھ ملک کے پسماندہ ترین طبقات اور دلتوں پر شکنجے کسنے کی سازش چل رہی ہے، اس وقت انسانیت کے خلاف جہاں سازشیں چل رہی ہیں وہیں ملت اسلامیہ کو زد میں لینے کی مختلف انداز سے منصوبہ بندی بھی کی جارہی ہے، لہٰذا ہمیں مومنانہ فراست اور پوری حکمت ودانائی کے ساتھ ان سازشوں کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے ہرسطح پر تیار ہونا ہوگا، اور الحمدللہ افراد ملت اور ملک کے ارباب حل وعقد واضح طور پر ان چیزوں کو پوری طرح بھانپ چکے ہیں، اگر ملت کے قائدین متحد ہوکر مسلم پرسنل لاء کے خلاف اٹھنے والی آوازوں اور چیلنجوں کا مقابلہ کریں تو انشاء اللہ ہمیں کامیابی ضرور ملے گی۔
دارالقضاء جنوبی دہلی کے قاضی شریعت مولانا محمد کامل قاسمی نے کہا کہ اس وقت فسطائی طاقتیں جہاں اسلامی شریعت پر حملے کی کوشش کررہی ہیں وہیں حکومت اور بعض حکومتی ایجنسیاں بھی کسی نہ کسی انداز سے اسلام کی بڑھتی مقبولیت اور اس کی نشرواشاعت میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے بے چین ہیں، انہوں نے کہا کہ اللہ کے حکم اور اس کی دی ہوئی شریعت کے مقابلے دنیاوی رخنہ اندازی کو ہم کسی طرح بھی برداشت نہیں کریں گے، کیونکہ رب کائنات کے حکم کے آگے ہمیں دیگر کسی طرح کی مداخلت برداشت نہیں ہوسکتی۔ ہمیں کسی طرح کا کوئی اختیار بھی نہیں ہے۔ انہوں نے نکاح، مہر کی مقدار اور دیگر عائلی قوانین کے حوالے سے حضور اکرمؐ کے زمانے کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب اس دور میں کسی سے کوئی سہو ہوا تو اللہ رب العٰلمین نے اپنے رسولؐ کے ذریعہ اس کی تصحیح کرائی، لہٰذا شریعت اسلامی کے کسی بھی جزو سے ہم دستبردار نہیں ہوسکتے، انہوں نے لاء کمیشن کے سوالنامے کے حوالے سے کہا کہ ہمیں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ذریعہ فراہم کیے گئے پروفارما کو سامنے رکھ کر پورے اتحاد کے ساتھ دستخطی مہم چلانا ہے اور حسب اعلان بورڈ اسے مطلوبہ تاریخ تک ان فارموں کو بورڈ کے دفتر بھیجدینا ہے۔
واضح رہے کہ اس جلسہ کی نظامت ملی کونسل صوبہ دہلی کے جنرل سکریٹری مرزا ذکی احمد بیگ نے کی اور جلسہ کے اختتام پر سید اشرف رضوی، خازن آل انڈیا ملی کونسل صوبہ دہلی نے اظہار تشکر کیا۔ اس پروگرام میں حصہ لینے والوں میں ڈاکٹر محمد الیاس سیفی، عتیق احمد خاں، راشد اویس، عبد الخالق سلفی، محمد علی، خالد حسین ندوی، صفی اختر، وسیم احمد، ڈاکٹر بسمل عارفی، محمد عارف اقبال، نظیر الحسن، معصوم رضا، عبد الرحمن عابد، جمال پرویز، ممتاز احمد اور دیگر خواتین وحضرات کے نام شامل ہیں۔


شریعت میں مداخلت کے خلاف بیدر میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈکی دستخطی مہم زوروں پر 

بیدر۔18اکتوبر (فکروخبر/ذرائع)بیدر میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی دستخطی مہم زوروں پر ہے۔ جماعت اسلامی ہند بیدر ، جمیعت علماء بیدر، بزم غزالاں بیدر ، کل ہند مجلس اتحاد المسلمین اور دیگر تنظیمیں اپنے اپنے طورپر دستخطی مہم میں حصہ لے رہی ہیں اور مختلف سنٹرس بناکر ابتدائی کام شروع کیاجاچکاہے۔ گھر گھرپہنچ کر بھی دستخط حاصل کئے جائیں گے۔ اسکول اور کالجس کے طلبہ بھی اس دستخطی مہم میں حصہ لینے کی خبریں آرہی ہیں۔ آج صابریس انجینئرس کیاڈ پوائنٹ موقوعہ منگل پیٹھ دروازہ بیدر پر سماجی کارکن محمدامیرالدین امیراورمحمدنعیم الدین کے علاوہ دیگر افراد نے اپنے اپنے خاندان کے دستخط کئے ہوئے فارم پہنچائے ۔ جہاں سے مسلم پرسنل لاء بورڈ کو یہ دستخطیں ای میل کی گئیں۔ انجینئرس کیاڈ کے ذمہ دار جناب عمر سلطان نے بتایاکہ ہمارے پاس سے مفت فارم بھی حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ یہ فارم راست طورپر یاپھر ٹیلی فون نمبر9164672364پر رابطہ کرکے بھی حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا