English   /   Kannada   /   Nawayathi

مسلم پرسنل لاء کی آواز پر لبیک کہیں مسلمان ، یکساں سول کوڈ ملک کی سالمیت کے لئے خطرہ : مولانا اجمل

share with us

مولانا نے کہا کہ حکومتِ ہند کی ہدایت پر لاء کمیشن نے یکساں سول کوڈ کے متعلق جو سوال نامہ تیار کیا ہے وہ بد دیانتی اور دھوکہ پر مبنی ہے کیونکہ وہ اس انداز کا ہے کہ جواب دینے والے کو کلی یا جزوی طور پر یکساں سول کوڈ کی حمایت کرنی ہی پڑے گی اسلئے مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس کے بائیکاٹ کا جو اعلان کیا ہے وہ بالکل درست ہے۔
مولانا اجمل نے کہا کہ اس ملک میں مختلف مذہب کی پیروی کرنے والے ، مختلف زبان بولنے والے، مختلف تہذیب اوررواج کو ماننے والے بستے ہیں اور یہ رنگا رنگی تہذیب اس ملک کی شان ہے اسی لئے آئینِ ہند نے تمام لوگوں کو اپنے مذہب اور تہذیب پر عمل کرنے کی نہ صرف آزادی دی ہے بلکہ اس کے تحفظ کا بھی وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ یکساں سول کوڈ کا راگ الاپ رہے ہیں انہیں سمجھنا چاہئے کہ اس سے صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ تمام مذاہب کے ماننے والے متأثر ہوں گے اور ملک میں خانہ جنگی کی صورتِ حال پیدا ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت بتائے کہ وہ یکساں سول کوڈ کو کس مذہب کے اصولوں پر تیار کرے گی؟ اگر ہندو مذہب کو بنیاد بنایا جائے گا تو پھر ملک کع ہندو راشٹر میں دبیل کرنا ہوگا جسے کبھی بر داشت نہیں کیا جائے گا۔ اور اگر تمام مذاہب کے کچھ کچھ اصول لئے جائیں گے تو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ ایسا کبھی بھی ممکن نہیں ہو پائے گا کیوں کہ کسی بھی مذہب کا سچا پیروکار اس بات کو ہر گز بر داشت نہیں کریگا کہ شادی،طلاق اور دیگرعائلی مسائل میں اس کے مذہب کی ہدایات و احکامات کو نظر انداز کر کے خود ساختہ قانون یا دوسرے مذہب کے اصول کواس پرتھوپ دیا جائے ۔انگریز جیسے ظالم حکمرانوں نے بھی پرسنل لاء میں دخل اندازی نہیں کی تو پھر ایک جمہوری ملک کی حکومت کیوں لوگوں کے مسائل کے حل کی بجائے ان کے لئے مسائل پیدا کرنے کے درپے ہے؟
انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار اس بات کے گواہ ہیں کہ ہمارے ملک کی عدالتوں میں لاکھوں مقدمات زیر التوا ہیں۔ چیف جسٹس نے رورو کر اس بات کا اظہار کیا ہے۔ شادی و طلاق سے متعلق مقدمات کا فیصلہ آنے میں سالوں سال انتظار کرنا پڑتا ہے جس دوران دونوں فریق کی زندگی تباہ ہو جاتی ہے۔ پرسنل لاء کی آزادی ہونے کی وجہ سے ملک بھر میں پھیلے دارالقضا مسلمانوں کے نکاح و طلاق کے مقدمات کو حل کرکے فریقین کی فوری مدد کرنے کے ساتھ ساتھ عدالتوں کا بوجھ بھی ہلکا کر رہے ہیں مگر یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے بعد فریقین کی بربادی کے ساتھ عدا لتوں پر بھی بوجھ بڑھیگا۔
مولانا نے مزید کہا کہ حکومت کو یہ بات اچھی طرح یاد رکھنی چاہئے کہ اس ملک میں ایک مذہب کے ماننے والے ہندؤں کے درمیان جب ہندو سول کوڈ کا نفاذ نہیں ہو سکا ، تو بھلا مختلف مذہب کے ماننے والوں پر یکساں سول کوڈ کیسے تھوپا جا سکتا ہے

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا