English   /   Kannada   /   Nawayathi

گجرات میں 500 سے زائد دلتوں نے ہندو مذہب چھوڑا ، اپنا بودھ مذہب(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

اس موقع پر كلول کے رہنے والے سرکاری ملازم ششی کانت نے بتایا کہ 'چھ ماہ پہلے میرا دوست میرے علاقہ میں ایک فلیٹ تلاش کر رہا تھا، لیکن اس سے کہا گیا کہ اس کی ذات کے لوگوں کے لئے ہمارے یہاں کوئی گھر نہیں ہے۔ اس کے بعد اونا کا سانحہ رونما ہوگیا ، جس نے ہمیں بودھ مت اپنانے پر مجبور کر دیا۔احمد آباد کے ديپانشو پاریکھ کی بھی کچھ ایسی ہی آپ بیتی ہے۔ 23 سالہ ديپانشو کا کہنا ہے کہ ہم لوگ چاندكھیڑا علاقہ میں اپنا گھر بیچ کر جيوراج پارک میں گھر لینا چاہتے تھے۔ بلڈر نے بتایا کہ اس کی اسکیم ہمارے لئے نہیں ہے۔ ایسے میں اگر هم لوگ ان جیسے نہیں ہیں ، تو پھر بھلا کیوں ان کے مذہب کی پیروی کریں۔غور طلب ہے کہ کچھ دنوں قبل اونا میں گئو رکشکوں نے ایک مری ہوئی گائے کی چمڑی اتارنے کی وجہ سے دلت نوجوانوں کی جم کرپٹائی کردی تھی۔ اس واقعہ کے بعد دلتوں کا غصہ پھوٹ پڑا تھا اور سوراشٹر میں سات دلت نوجوانوں نے خود کشی کی کوشش کی تھی ۔ مشتعل لوگوں نے سرکاری بسوں پر پتھراؤ بھی کیا تھا۔ اس معاملے میں گجرات پولیس نے سات افراد کو گرفتار کیا تھا۔


ابھی تو ڈریس کوڈ ہی تبدیل کرایاہے ، آئندہ آر ایس ایس کی ذہنیت بھی بدلوا دیں گے : لالو

پٹنہ: 12؍ اکتوبر (فکروخبر/ذرائع)راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے صدر لالو پرساد یادو نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ڈریس کوڈ بدلے جانے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تو انہوں نے سنگھ کا صرف ڈریس کوڈ ہی تبدیل کیا ہے، آگے اس کی ذہنیت کو بھی تبدیل کرادیں گے۔مسٹر یادو نے ٹویٹر پر کہا کہ ابھی تو ہم نے ہاف کو فل پینٹ کروایا ہے، آگے مائنڈ کو بھی فل كروائيں گے ... پینٹ ہی نہیں سوچ بھی بدلوائيں گے، ہتھیار بھی ڈلوائيں گے، زہر نہیں پھیلانے دیں گے ۔ آر جے ڈی کے صدر نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ هم نے آر ایس ایس کو مکمل پتلون پهنوا ہی دیا، رابڑی دیوی نے صحیح کہا تھا انہیں تہذیب کا علم نہیں،شرم نہیں آتی، بوڑھے-بوڑھے لوگ ہاف پینٹ میں گھومتے ہیں ۔قابل ذکر ہے کہ بہار کی سابق وزیر اعلی محترمہ رابڑی دیوی نے اس سال کے جنوری ماہ میں کہا تھا کہ سنگھ کیسی تنظیم ہے جہاں عمردراز لوگ بھی ہاف پتلون پہنتے ہیں اور انہیں عوامی جگہوں پر جانے میں شرم نہیں آتی؟


مدھیا پردیش: چار سالہ بچی کے کان سے 80 کیڑے برآمد

مدھیا پردیش:12؍ اکتوبر (فکروخبر/ذرائع)بچوں کو عموما کانوں میں تکلیف کی شکایت رہتی ہے مگر بھارت میں ایک چار سالہ بچی کے کان میں کی گئی سرجری سے موذی کیڑوں کی ناقابل یقین تعداد برآمد ہوئی جس پر پوری دنیا میں حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔العربیہ کے مطابق بھارتی ریاست مدھیا پردیش کے ایک قصبے رہنے والی چار سالہ ردیکا ماندلوی نے کان میں شدید تکلیف کے بعد اسے کھرچنا شروع کیا۔ بچے کے والدین اسے اسپتال میں لے گئے جہاں ڈاکٹروں نے اس کی سرجری کی تجویز پیش کی۔ بچی کے کان کا آپریشن کیا گیا تو ڈاکٹر بھی یہ جان کر حیران رہ گئے ایک ایک ننھی بچی کے کان میں کیڑوں کا ایک لشکر تیار ہو چکا تھا۔ کان سے برآمد ہونے والے کیڑوں کی تعداد 80 بتائی جاتی ہے۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایک کیڑا بچی کے کان میں داخل ہوا جس نے وہاں انڈے دیے وہیں کان میں ان انڈوں سے بچے نکلے جس کے نتیجے میں کان میں 80 کیڑے جمع ہو گئے تھے۔۔مدھیا پردیش کے مہاراجہ یشونت اسپتال میں کان ناک اور گلے کے امراض کے ڈاکٹر راج کمار موندرا نے کہا ایک بچی کے کان میں اتنی بڑی تعداد میں کیڑے دیکھ کر مجھے سخت صدمہ پہنچا۔ انہوں نے والدین کو ہدایت کی کہ وہ بچوں کی دیکھ بحال میں کوتاہی کا مظاہرہ نہ نہ کریں کیونکہ مذکورہ بچی کے کیس میں بھی بروقت طبی معائنہ نہ کراکے غفلت برتی تھی جس کے نتیجے میں کیڑے اندر ہی اندر انڈے بچے دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کان اور ناک جس کے نہایت نازک حصے ہوتے ہیں اور کیڑے مکوڑوں کا آسانی سے شکار بن جاتے ہیں۔اسپتال کے ایک دوسرے ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ خوش قسمتی یہ ہے کہ بچی کے کان میں پیدا ہونے والے کیڑے دماغ تک نہیں پہنچے ورنہ اس کا بچنا مشکل ہو جاتا۔ کیڑوں کا شکار ہونے والی بچی مزید ایک ہفتہ تک اسپتال میں زیر علاج رہے گی۔


تلنگانہ میں فرقہ پرستوں کیلئے کوئی جگہ نہیں : چندر شیکھر راو

حیدرآباد: 12؍ اکتوبر (فکروخبر/ذرائع)تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندر شیکھر راؤ نے کہا ہے کہ ہندوستان کی آزادی کو 70 برس گذر چکے ہیں اور آندھرپردیش ریاست قائم ہوئے تقریباً 60برس ہوچکے ہیں لیکن اس میں تلنگانہ کے علاقہ کے دلت اور مسلمان کیوں پسماندہ ہیں جمہوری نظام اور اس سے وابستہ رہنماوں اور اہلکاروں کو اس کا جواب دینا ہوگا۔ سابق میں ریاست کے جن حلقوں سے مسلم امیدوار کامیاب ہوتے تھے وہاں سے اب وہ کیوں منتخب نہیں ہورہے ہیں اس کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔کے چندر شیکھر راو نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بات بتائی۔ اس موقع پر نائب وزیراعلی محمد محمود علی وزیر آئی ٹی و بلدی نظم و نسق کے ٹی راما راؤ ٹی آر ایس کے ارکان مقننہ عامر شکیل فاروق حسین محمد سلیم اور دوسرے موجود تھے۔ وزیراعلی نے کہا کہ فرقہ پرستوں کے لئے اس ریاست میں کوئی جگہ نہیں ہے۔تلنگانہ کو سنہری ریاست میں تبدیل کرنے کے لئے سب مل کر امن و محبت کے ساتھ ترقی کے ایجنڈہ پر گامزن ہوجائیں گے۔تلنگانہ میں قدیم گنگا جمنی تہذیب کی بحالی کے ساتھ حکومت عوام کے ہر عید وتہوار میں شرکت کرے گی اور تہذیب اور بھائی چارگی کے فروغ میں اہم رول ادا کرے گی۔ وزیراعلی نے میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ اس خصوصی ملاقات کے دوران زیادہ تر گنگا جمنی تہذیب کا تذکرہ کیا اور بتایا کہ پہلی مرتبہ جب وہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے تب بیگ صاحب نامی آر ڈی او نے انہیں دعوت افطار منعقد کرنے کا مشورہ دیا تھا ۔ان کے مشورہ پر انہوں نے افطار کی دعوت کا آغاز کیا بعد میں اس کی اطلاع اس وقت کے متحدہ آندھراپردیش کے وزیراعلی آنجہانی این ٹی راما راؤ کو ہوئی تھی اور انہوں نے اس کی تفصیلات حاصل کرتے ہوئے سرکاری سطح پر ان کے مشورے سے پہلی ریاستی دعوت افطار کا جوبلی ہال میں اہتمام کیا تھا جس میں مجلس کے سابق صدر الحاج سلطان صلاح الدین اویسی ؒ نے بھی شرکت کی تھی۔ وزیراعلی نے بتایا کہ ان کے والد اردو میڈیم کے تعلیم یافتہ تھے اور ان کے گھر میں ہمیشہ ایک جائے نماز ہوا کرتی تھی جو ان کے گھر آنے والے مسلمانوں کو نماز پڑھنے کے لئے رکھی جاتی تھی۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت رمضان بقر عید کرسمس145 دسہرہ بتکماں جیسے عید و تہوار کے لئے حکومت رقومات منظور کررہی ہے اور اس میں شرکت کررہی ہے تاکہ ملی جلی تہذیب کو فروغ حاصل ہوسکے اور امن و بھائی چارہ کا ماحول تلنگانہ میں بحال ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک رمضان المبارک میں ریاست میں 200 مساجد کے پاس افطار و طعام کا انتظام کیا جارہا تھا آئندہ رمضان میں ریاست کے 400مساجد میں افطار و طعام کا اہتمام کیا جائے گا۔ انہوں نے اس ملاقات میں زیادہ تر اقلیتوں کی تعلیمی ترقی کے لئے رہائشی اسکولوں کی ترقی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال 71 اسکولس کام کررہے ہیں۔آئندہ تعلیمی سال سے مزید 90 اسکولس قائم کئے جائیں گے۔ ہر سال ان کی تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے اگر ضرورت ہو تو 500 اسکولس تک قائم کرنے کے لئے حکومت تیار ہے کیونکہ ان اسکولوں میں پہلے سال 14ہزار نشستوں کے لئے 48ہزار عرضیاں موصول ہوئی تھیں۔ مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے تلنگانہ میں اقلیتوں کے رہائشی اسکولوں کی تعمیر کے لئے اس سال 100 کروڑ روپے فراہم کئے ہیں آئندہ مزید فنڈس حاصل کئے جائیں گے۔ تعلیمی ترقی کے ساتھ معاشی ترقی پر بھی حکومت توجہ دے گی۔
چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ تلنگانہ ریاست میں 12 فیصد مسلم ریزرویشن کی راہ ہموار کرنے کے لئے ریاستی کابینہ نے اپنی حالیہ میٹنگ میں بی سی کمیشن کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔ سدھیر کمیشن کی حالیہ رپورٹ جس میں عامر اللہ خان اور دیگر ماہرین نے جو اعداد و شمار جمع کئے ہیں وہ بہترین ہیں۔ اس رپورٹ کے علاوہ مزید تفصیلات کے ساتھ بی سی کمیشن اپنی رپورٹ حوالے کرے گا۔ مسلمانوں میں مغل 145 سید اور پٹھان جیسے طبقات میں غریب اور پسماندہ خاندان ہیں انہیں معاشی طور پر پسماندہ زمرہ کے تحت شامل کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے تاکہ ہر غریب مسلمان کو ریزرویشن کے ثمرات حاصل ہوسکیں۔
انہوں نے کہا کہ 15 تا 20دن میں ریاست میں تمام کارپوریشنوں کے صدور اور ڈائرکٹرس کا اعلان کیا جائے گا۔ ہر کارپوریشن میں 2 تا 3 مسلمانوں کو نمائندگی دی جائے گی۔ سابقہ حکومتوں کی جانب سے صرف مسلم اداروں میں اقلیتوں کو نمائندگی دی جاتی تھی لیکن موجودہ حکومت مسلم آبادی کے مطابق ان کی نمائندگی کو یقینی بنائے گی۔ اس طرح سے ریاست بھر میں تقریباً100 مسلمانوں کو کارپوریشنوں اور مختلف اداروں میں عہدے فراہم کئے جائیں گے۔ فی الحال ٹی آر ایس کے 4 ایم ایل سی  ایک رکن اسمبلی موجود ہیں۔ 2018ء میں راجیہ سبھا کے لئے مسلم نمائندے کو نامزد کیا جائے گا۔چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ صدر مجلس اسدالدین اویسی رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے نہایت سنگین حالات میں ٹی آر ایس کی مدد کی جبکہ منتخب ٹی آر ایس حکومت کوتلگودیشم اور بی جے پی کے ساز باز کے سبب اقتدار میں آنے سے روکا جارہا تھا ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کی تیاریاں کی جارہی تھیں۔ ایسے میں اسدالدین اویسی نے نہ صرف ہمیں چوکس کیا بلکہ اپنے طور پر ٹی آر ایس حکومت کی حمایت کا اعلان کیا جس کی وجہ سے سازش ناکام ہوگئی۔ انہوں نے مجلس کو تلنگانہ کی پارٹی قرار دیا اور حکمراں دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجلس تلنگانہ کی عزت ہے اور انہیں مجلس پر ناز ہے۔ مجلس کی اپنی ایک پہچان ہے۔وہ اپنے طور پر کام کررہی ہے۔ ہم اپنے طور پر کام کریں گے۔ سب مل کر ریاست کی ترقی اہم رول ادا کریں گے۔ مجلس ایک دوست جماعت ہے ان سے ہمارا کوئی ٹکراو نہیں ہے مسلم طبقہ اور ریاست کی ترقی کے لئے مجلس کے اشتراک سے کام کیا جائے گا۔ وزیراعلی نے اس خصوصی ملاقات میں بتایا کہ اس سال اقلیتوں کے لئے 1200کروڑ روپے مختص کئے گئے تو آئندہ مالی سال میں کم از کم 1500 کروڑ روپے مختص کئے جائیں گے۔وزیراعلی نے چھوٹے اضلاع کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے تانا شاہی ختم ہوگی اور بہتر و شفاف حکمرانی میں اضافہ ہوگا۔


اتر پردیش : راجا بھیا کے والد کےذریعہ تعزیہ کے راستہ میں رخنہ ڈالنے کی کوشش سے کشیدگی

پرتاپ گڑھ :12؍ اکتوبر (فکروخبر/ذرائع) اتر پردیش میں پرتاپ گڑھ ضلع ہیڈکواٹر سے 70 کلومیٹر دورر تھانہ کنڈا کوتوالی علاقے کے لکھنوُ الہ آباد قومی شاہراہ پر شیخ پور عاشق میں تعزیہ کے راستے میں صوبائی کابینی وزیر راجا بھیا کے والد راجا کنور ادے پرتاپ سنگھ کے ذریعہ بھنڈارا کرنے کی ضد سے ماحول مزید کشیدہ ہوگیا لیکن انتظامیہ کی مستعدی سے سلامتی کےتحت بندوبست کیے گئے ہیں۔ایس ڈی ایم کنڈا اے کے شری واستوا نے بتایا کی ہائی کورٹ لکھنوُ بینچ کے احکام پر عملدرآمد کے دوران تعزیہ کے راستہ میں رخنہ پیدا کرنے یا کسی بھی پروگرام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ بھنڈارا پر پوری طرہ پابندی لگا دی گئی ہے جس سے تعزیہ کے راستہ میں رکاوٹ پیدا نہ ہو اس کے لئے سلامتی کے پختہ بندوبست کیے گیے ہیں۔ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی جس سے امن امان متاثر ہونے کا خطرہ لاحق ہو


گجرات فسادات 2002 : پیرول پر رہائی کے بعد فرار سمیر پٹیل لندن میں گرفتار

احمد آباد :12؍ اکتوبر (فکروخبر/ذرائع) گجرات فسادات سے جڑے نو سب سے بھیانک معاملوں میں سے ایک کا فرار ملزم لندن کی پولیس کے ہاتھوں گرفتار کیا گیا ہے اور اسے ہندستان لانے کے لئے گجرات پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کل وہاں روانہ ہوگی ۔ 27 فروری 2002 کو گودھرا میں سابرمتی ایکسپریس کا ایک ڈبہ جلائے جانے کے بعد پھیلے ریاست میں فسادات کے دوران یکم اور دو مارچ کو ضلع آنند کے اوڈ گاؤں اور ارد گرد کے علاقون میں اقلیتی رفقے کے 27 لوگوں کو بلوائیوں نے مار دیا تھا۔ ان میں سے 23 کو جلا دیا گیا تھا جن میں نو خواتین بھی شامل تھیں۔اس معاملے کا ایک ملزم سمیر پٹیل پے رول پر رہائی کے بعد فرار ہو گیا تھا. اس کے لندن میں ہونے کی اطلاع ملنے پر پولیس نے ریڈ کارنر نوٹس جاری کیا تھا. اس کی بنیاد پر اب اسے لندن میں پکڑ لیا گیا ہے ۔ پولیس نے بتایا کہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم اسے قریب دو ہفتے میں واپس یہاں لائےگی۔اس کیس کے دو اور ملزم اب بھی فرار ہیں جبکہ خصوصی عدالت نے 2012 میں 23 ملزمان کو سزا سنائی تھی۔ درمیان میں فرار ہوجانے کی وجہ سمیر پٹیل اور دو دوسرے کے خلاف کیس کی سماعت ادھوری ہے۔یہ معاملہ سپریم کورٹ کے حکم پر قائم ایس آئی ٹی کی تحقیقات کے دائرے میں رکھے گجرات فسادات کے نو مقدمات میں سے ایک ہے

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا