English   /   Kannada   /   Nawayathi

جج صاحب! میری بیٹی میری نہیں، اس کے ڈی این اے ٹیسٹ کی اجازت دیں(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

بزنس میں اس کا ساتھ دیتا تھا اس کا کزن جو اس کے ٹفن سے لے کر پیسوں کے لین دین تک کا پورا حساب رکھتا تھا اور اس سلسلے میں اس کا كلپیش کے گھر خوب آنا جانا تھا۔دو ہزار دس میں اس جوڑے کے گھر بیٹی نے جنم لیا۔ لیکن اس وقت تک كلپیش کے اپنی بیوی سے تعلقات کافی خراب ہو گئے۔ كلپیش کو بیوی کا رویہ کافی بدلا-بدلاسا لگنے لگا۔ اسے شک ہوا تو ایک دن پورے خاندان اور رشتہ داروں کے سامنے اس نے اپنی بیوی اور چچا زاد بھائی سے ان کے تعلقات پر سختی سے بات کی۔ یہاں بیوی نے سب کے سامنے اعتراف کر لیا کہ ہاں، اس سے غلطی ہوئی لیکن اب وہ آگے سے اپنے اس چچا زاد دیور سے کوئی رشتہ نہیں رکھے گی۔بیوی کا یہ اقرارنامہ اب كلپیش نے کورٹ کے سامنے رکھ دیا ہے۔ وہ کورٹ سے اپیل لگا رہا ہے کہ اسے اس کی چھ سالہ بیٹی کے ڈی این اے ٹیسٹ کی اجازت دی جائے تاکہ وہ پتہ لگا سکے کہ اس بچی کا باپ وہی ہے یا پھر اس کا کزن بھائی۔ كلپیش نے احمد آباد گرامی کورٹ کے جيوڈيشيل مجسٹریٹ کے سامنے اپنی ہی بیوی کے خلاف دھوکہ دہی اورایکسٹرا میریٹل رشتہ رکھنے کی شکایت کی ہے۔ کورٹ نے معاملے کی اگلی سماعت کے لئے 13 تاریخ مقرر کی ہے۔


بہار میں عظیم اتحاد کے مسلم لیڈروں نے اپنی ہی حکومت کے خلاف کھولا مورچہ

پٹنہ۔11اکتوبر (فکروخبر/ذرائع)بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار یوپی کے انتخابات میں اپنی موجودگی درج کرانے کے مقصد سے یہ نعرہ دے رہے ہیں کہ ان کی حکومت سبھی طبقہ کی ترقی کا کام کر رہی ہے جبکہ بہار میں مسلمانوں کے مسئلہ کو نظرانداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے خود عظیم اتحاد کے مسلم لیڈروں نے حکومت کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔ مسلم لیڈروں کے مطابق موجودہ حکومت اقلیتی علاقوں کے مسئلہ تک کو حل کرا پانے میں اب تک ناکام رہی ہے۔بہار کے دربھنگہ ضلع میں مسلمانوں کی کثیر آبادی ہے لیکن مسلم علاقوں کو کسی طرح کی کوئی بنیادی سہولت حاصل نہیں ہے۔ 85 فیصدی ووٹ عظیم اتحاد کے جھولی میں ڈالنے کےبعد بھی ضلع کے مسلم سماج کو ترقی کے نام پر کچھ نہیں ملا ہے۔ اس سے ناراض عظیم اتحاد کے مسلم لیڈروں نے حکومت کے خلاف احتجاج کیا ہے۔مسلم سیاسی لیڈروں کو اس بات پر بھی افسوس ہے کہ صوبہ کی سیاست میں پہلی بار مسلم لیڈروں کو پوری طرح سے نظرانداز کیا جارہا ہے۔ جنہیں وزارت کی کرسی ملی بھی ہے وہ پوری طرح سے مسلم مسائل پر خاموش ہیں۔سابق مرکزی وزیر علی اشرف فاطمی کے مطابق موجودہ حکومت مسلم سیاسی لیڈروں کو یا تو جیل بھیجنے کوشش میں لگی ہے یا پھر انہیں حاشیہ پر رکھا جارہا ہے۔ اقلیتوں کے ووٹوں کے دم پر اقتدار حاصل کرنے والی سیاسی جماعتوں میں مسلم لیڈروں کے اس بیان سے بے چینی بڑھےگی یا نہیں، لیکن ان کے اس بیان سے یہ ضرور صاف ہوگیا ہے کہ حکومت مسلمانوں کے مسائل کے تئیں سنجیدہ نہیں ہے۔ادھر سماجی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اقلیتوں کے بنیادی مسئلہ کو حل کرنے کے بجائے حکومت نوجوانوں کے ہاتھوں میں سلائی مشین تھما رہی ہے۔ دربھنگہ میں 22 فیصدی آبادی مسلمانوں کی ہے جبکہ خط افلاس سے نیچے زندگی گزارنے والے لوگوں کی تعداد 60 فیصدی سے زیادہ ہے، 50 فیصدی لوگ مزدور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ادھر مسلم علاقوں میں مہینوں بارش کا پانی جما رہتا ہے۔ گندگی اور بدبو سے لوگوں کا جینا محال ہے۔ پینے کا صاف پانی تک دستیاب نہیں ہے لیکن حکومت کا دعویٰ ہے کہ صوبہ میں مسلمانوں کی ترقی ہورہی ہے۔


سری نگر کے پائین شہر میں کرفیو کا نفاذ بدستور جاری، عزاداروں کے خلاف آنسو گیس کا استعمال

سری نگر۔11اکتوبر (فکروخبر/ذرائع) گرمائی دارالحکومت سری نگر کے پائین شہر میں منگل کو کرفیو کا نفاذ مسلسل پانچویں روز بھی جاری رکھا گیا جبکہ باقی ماندہ علاقوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت سخت ترین پابندیوں کا اطلاق اور بیشتر سڑکوں کو خارداروں سے بدستور سیل رکھا گیا۔ دوسری جانب وادی میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے ساتھ شروع ہوئی ہڑتال منگل کو 95 ویں دن میں داخل ہوگئی۔ دریں اثنا سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس نے پائین شہر کے خانقاہ معلی (شمس واری خانقاہ) سے پابندیوں کے باوجود برآمد کئے گئے نویں محرم الحرام کے ماتمی جلوس میں شامل عزاداروں کے خلاف لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا شدید استعمال کیا گیا۔ فوٹو رائٹرز۔ تاہم اس کے باوجود عزادار حبہ کدل جہاں اس ماتمی جلوس کو اختتام پذیر ہونا تھا، پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق منگل کو کرفیو کے باوجود درجنوں عزاداروں نے خانقاہ معلی سے علم شریف کا ماتمی جلوس نکالا اور حبہ کدل کی طرف بڑھنے لگے۔تاہم سیکورٹی فورسز نے ان عزاداروں کو منتشر کرنے کے لئے پہلے لاٹھی چارج اور بعدازاں آنسو گیس کا استعمال کیا۔ اطلاعات کے مطابق آنسو گیس کے شدید استعمال کے باوجود ماتمی جلوس کے شرکاء حبہ کدل پہنچے میں کامیاب ہوگئے۔ قابل ذکر ہے کہ کشمیر انتظامیہ نے پیر کے روز گرمائی دارالحکومت کے تقریباً سبھی علاقوں میں سخت ترین کرفیو نافذ کرکے گروبازار علاقہ سے برآمدہونے والے 8 ویں محرم الحرام کے تاریخی ماتمی جلوس کو نکالنے نہیں دیا۔اس کے علاوہ گذشتہ چند دنوں کے دوران متعدد دیگر ماتمی جلوسوں کو نکالنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس دوران اتحاد المسلمین کے سربراہ اور حریت کانفرنس (ع) لیڈر مولانا مسرور عباس انصاری نے محرم الحرام کے جلوسوں پر پابندی عائد کرنے اور عزاداروں کے خلاف طاقت کے استعمال کی شدید الفاط میں مذمت کی ہے۔ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ پائین شہر کے پانچ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں نوہٹہ، ایم آر گنج، خانیار، صفا کدل اور رعناواری میں کرفیو کا نفاذ آج بھی جاری رکھا گیا ہے۔اگرچہ مذکورہ افسر نے بتایا کہ سری نگر کے باقی حصوں میں صرف دفعہ 144 کے تحت پابندیاں عائد رکھی گئی ہیں، لیکن زمینی صورتحال مختلف ہی نظر آئی کیونکہ ایسے علاقوں میں بیشتر سڑکوں کو خاردار تار سے بند رکھا گیا تھا جس کے باعث لوگ گھروں میں ہی محصور رہے۔ پائین شہر کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آئی جہاں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے 12 سالہ کمسن طالب علم جنید آخوں کا آج رسم چہارم انجام دیا گیا۔منگل کے روز شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو جانے والے مین روڑ کو بھی بند رکھا گیا تھا اور اس روڑ پر سے ایمبولینس اور طبی عملے کی گاڑیوں کو بھی جانے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔ ان گاڑیوں کو سعید پورہ عیدگاہ کے راستے کو ٹالنے کے لئے نوہٹہ کا راستہ اختیار کرنے کے لئے کہا جارہا تھا۔ عیدگاہ کے رہائشیوں نے الزام عائد کیا کہ علاقہ میں تعینات سیکورٹی فورس اہلکار انہیں اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔ نالہ مار روڑ کو چھتہ بل سے لیکر خانیار تک کئی ایک مقامات پر خاردار تار سے بدستور بند رکھا گیا ہے۔ اس روڈ پر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری بدستور تعینات رکھی گئی ہے۔ اس روڑ کے دونوں اطراف رہائش پذیر لوگوں نے الزام عائد کیا کہ مسلسل کرفیو نافذ رہنے کے باعث انہیں اشیائے ضروریہ خاص طور پر دودھ، سبزیوں اور روٹی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے اتوار کی صبح پائین شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، نے بیشتر سڑکوں کو خاردار تار سے بند پایا اور سیکورٹی فورسزکو راہگیروں کو متبادل راستے اختیار کرنے کے لئے کہتے ہوئے دیکھا۔


اورنگ آباد اسلحہ ضبطی معاملہ میں آٹھ سال بعد مشتاق احمد کی جیل سے رہائی

ممبئی۔11اکتوبر (فکروخبر/ذرائع) مہاراشٹر میں ہوئے ایک دہشت گردانہ واقعہ بنام اورنگ آباد اسلحہ ضبطی معاملے میں خصوصی مکوکا عدالت سے مجرم قرارد یئے گئے مشتاق احمد محمد اسحاق کو جیل حکام نے اس کے حسن سلوک اور جیل میں قانون کی پاسداری کی وجہ سے اسے دس دنوں کی رعایت دیتے ہوئے اسے جیل سے رہا کردیا ۔ مشتاق احمد کو گذشہ شام نئی ممبئی کے تلوجہ نامی مقام پر واقع جیل سے رہا کیا گیا ، رہا ہونے کے بعد مشتاق احمد سڑک کے کنارے کھڑا رہا تاکہ وہ کسی سے مدد لیکر قریب کے ریلوے اسٹیشن تک پہنچ سکے ، اسی درمیان اس کی نظر ممبرا کی جانب جا رہے ایک مسلم شخص پر پڑی جسے روک کر مشتاق احمد نے ماجرا بیان کیا جس کے بعد اس شخص نے مشتاق احمد کو ممبرا اسٹیشن تک پہنچایا اور راستے میں اسے کھانا بھی کھلایا ۔ ممبرا اسٹیشن سے بذریعہ لوکل ٹرین مشتاق احمد جنوبی ممبئی پہنچا پھر اس نے دفتر جمعیۃ علماء پہنچ کر دفاعی وکلاء ایڈوکیٹ انصار تنبولی اور ایڈوکیٹ شاہد ندیم انصاری سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ جیل حکام نے اسے وقت پورا ہونے سے پہلے ہی جیل سے رہا کردیا کیونکہ حکومت کے قانون کے مطابق، اگر کوئی قیدی جیل میں اچھا برتاؤ کرتا ہے اور اس کے خلاف جیل حکام کی کوئی شکایت نہیں ہے تو اسے ایک ماہ میں سات دن کی رعایت دی جاتی ہے ۔مشتاق احمد محمد اسحاق ساکن مالیگاؤں کی جیل سے رہائی کے بعد گلزار اعظمی نے کہا کہ حالا نکہ گذشتہ دنوں ممبئی ہائی کورٹ نے مشتاق احمد اور جاوید احمد انصاری کو ضمانت پر رہا کیے جانے کے احکامات جاری کئے تھے اور اس تعلق سے کاغذی کارروائیاں مکمل کیئے جانے کا آغاز کیا جاچکا تھا لیکن اب مشتاق کی رہائی کے بعد جاوید کی رہائی کے لیئے جمعرات کے دن خصوصی مکوکا عدالت کے رجسٹرار سے جمعیۃ کے وکلاء رجوع ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشتاق احمد و دیگر ملزمین کو ملی سزاؤں کے خلاف اپیل دائر کرنے کا عمل جاری ہے اور اس تعلق سے مشتاق احمد ، جاوید احمد ، مظفر تنویر اور ڈاکٹر شریف کی سزاؤں کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کردی گئی ہے جس پرسماعت جلد ہونے کی امید ہے ۔ واضح رہے کہ مشتاق احمد کو مہاراشٹر انسداد دہشت گردی دستہ نے ۱۳؍ مئی ۲۰۰۶ء کو مالیگاؤں سے گرفتار کیا تھا جس کے بعد جمعیۃ علماء کی کوششوں سے ایڈوکیٹ شریف شیخ کی ضمانت عرضداشت پر مدلل بحث کے بعد اس وقت کے خصوصی مکوکا عدالت کے جج جی ٹی قادری نے ۲۸؍ فروری ۲۰۱۴ء کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کئے تھے ۔معاملے کی سماعت مکمل ہونے کے بعد ۲؍ اگست ۲۰۱۶ء کو خصوصی مکوکا عدالت کے جج شریکانت انیکر نے مشتاق احمد کو قصور وار ٹہرایا تھا اور اسے آٹھ سال کی سزا تجویز کی تھی جس کے بعد مشتاق احمد کوجیل جانا پڑا تھا ، مشتاق احمد نے اس طرح گرفتاری کے بعد ۷؍ سال ۹؍ماہ ۱۵؍ دن جیل میں گذارے تھے جس کے بعد اسے ضمانت حاصل ہوئی تھی لیکن فیصلہ آنے کے بعد اسے بقیہ ایام گذارنے کے لیئے جیل جانا پڑا تھا


رام لیلا کے منچ سے پی ایم مودی نے پاکستان کو کیا خبردار، کہا دہشت گردوں کو بخشا نہیں جائے گا

لکھنؤ۔ لکھنئو کی تاریخی رام لیلا کے منچ سے وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کا نام لئے بغیر خبردار کیا کہ کسی بھی قیمت پر دہشت گردوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ضروری ہے۔ اس کے لئے پوری دنیا کو ایک ہونا ہوگا۔ وزیر اعظم نے کہا، 'اگر آپ کو لگتا ہے کہ دہشت گردی ختم ہو گئی ہے تو آپ غلط ہیں۔ دہشت گردی ایک وائرس کے طور پر پھیل رہی ہے۔ کچھ ملک دہشت گردوں کو پناہ دے رہے ہیں۔ ہمیں ان کے خلاف متحد ہونا ہے۔
پی ایم مودی نے کہا، 'گزشتہ دو دنوں سے ہم شام کی ایک معصوم بیٹی کی تصویر دیکھ رہے ہیں۔ جسے دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے۔ پوری دنیا کو دہشت گردی سے لڑنا ہو گا۔ دہشت گردی کا خاتمہ کئے بغیر انسانیت کی حفاظت نہیں کی جا سکتی۔ منچ سےخطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج سب کو یہ عہد لینا چاہئے کہ وہ اپنے اندر کی 10 برائیوں کا خاتمہ کریں۔ انہوں نے کہا، 'راون کو تو ہم ہر سال جلاتے ہیں۔ لیکن اس بار راون کو جلاتے وقت ہمیں اپنے اندر کی 10 برائیوں کو ختم کرنے کا عزم لینا چاہئے۔وزیر اعظم نے کہا، 'آج انسانیت کی سب سے بڑی دشمن دہشت گردی ہے۔ تاریخ گواہ ہے، سب سے پہلے دہشت گردی کے خلاف جنگ اگر کسی نے لڑی تو وہ جٹایو تھا۔ اس نے ایک عورت (سیتا) کے لئے یہ لڑائی لڑی۔ اگر ہم جٹایو کی طرح چوکنے رہیں تو دہشت گردی کو روکا جا سکتا ہے۔ اس سے پہلے وزیر اعظم نے وجيادشمی کے موقع پر ملک اور ملک کے باشندوں کو مبارکباد دی۔گزشتہ ستر سال میں یہ پہلی بار ہے جب کوئی وزیر اعظم پہلی بار لکھنؤ میں دسہرہ منانے پہنچے ہیں۔ ایئر پورٹ پر گورنر رام نائک، وزیر اعلی اکھلیش یادو، وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ، بی جے پی جنرل سکریٹری وجے بہادر پاٹھک، برجیش پاٹھک، ڈی جی پی جاويد احمد، ڈی ایم اور ایس ایس پی نے ان کا استقبال کیا۔وزیر اعظم کی لکھنؤ آمد کو لے کر بی جے پی کارکنوں میں زبردست جوش و خروش دیکھنے کو ملا۔ اموسی ہوائی اڈے پر کارکن ڈھول اور نگاڑے کے ساتھ پی ایم مودی کے استقبال کے لئے کھڑے رہے۔ وزیر اعظم نے بھی کارکنوں کو مایوس نہیں کیا اور اپنے قافلے کو رکوا کر ان سے ملاقات کی۔


میسور کا تاریخی دسہرہ: میسور پیلیس میں گیارہ دنوں تک منعقد کی گئیں تقریبات

بنگلورو۔11اکتوبر (فکروخبر/ذرائع) میسور کا دسہرہ تاریخی اہمیت کا حامل رہا ہے۔ وڈیرراجاؤں کے دورسے دسہرے کی تقریبات اور پوجا پاٹ منعقد ہوتی آرہی ہیں۔ اسی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے مسیورپیلیس میں10دنوں تک دسہرے کی تقریبات منعقد ہوتی ہیں لیکن اس بار 11 دنوں تک تقریبات منعقد کی گئیں ـ اس موقع پر پورے شہر کو دلہن کی طرح سجایاگیا ہے ـ دسہرے کی تقریبات کا اختتام ہاتھیوں کے جلوس کے ساتھ آج اختتام پذیر ہوگیا ـارجن نامی ہاتھی پر 750 کلووزنی سونے کا تخت باندھ کرہاتھیوں کو سج ڈھج کرجلوس نکالا گیا ـ جلوس میں11ہاتھیوں کے علاوہ مختلف سرکاری محکموں کی جھانکیاں بھی پیش کی گئیں ـ ایک طرف راجہ یدویر کرشنادتہ چامراج وڈیر نے امباولاس پیالیس کے دربار ہال میں پوجا پاٹ کیا ـ دوسری طرف وزیر اعلیٰ سدرامیا نے چامنڈی دیوی کے مندر میں پوجا پاٹ کیا ـ مختلف اقسام کےرقص اور موسیقی کے مظاہروں سے بھی عوام لطف اندوز ہوئے ـ بیرونی سیاح بھی اس سے کافی لطف اندوز ہوئے۔وزیر اعلی سدرا میا نے کہا کہ وجیا دیشمی تیوہار دس دنوں تک منعقد کیا جاتا تھا لیکن اس بار گیارہ دنوں تک منعقد کیا گیا ہے ـ اس خصوصی سال میں چامنڈی دیوی سے اچھی بارش اور فصلیں ہونے کی دعا کی گئی ہے ـ

سوشلزم کے بجائے کنبہ پروری کو فروغ دے رہی ہے سماج وادی پارٹی: مایاوتی

لکھنئو۔ 11اکتوبر (فکروخبر/ذرائع)بہوجن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی نے سماج وادی پارٹی کے وجود پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے آج کہا کہ سوشلزم کو کنبہ پروری میں تبدیل کرنے والی اس جماعت کو اپنا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے۔ لوک نائک جے پرکاش نارائن کی سالگرہ کے موقع پر مبارک باد دیتے ہوئے محترمہ مایاوتی نے کہا کہ سوشلزم کو کنبہ پروری کے محدود اور ذاتی مفاد میں تبدیل کرنے والی ریاست کی حکمراں سماج وادی پارٹی اور اس کی حکومت کو اپنا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ صرف نام کی سماج وادی تو نہیں رہ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سماج وادی پارٹی کا رویہ146 کردار اور چہرہ اور کام کہیں سے بھی سوشلسٹ نہیں رہ گیا ہے اور سماج وادی پارٹی کی فکر تو سوشلزم نہ ہوکر ذات پات کنبہ پروری اور منافرت میں تبدیل ہوچکی ہے جس کا رام منوہر لوہیا چندرشیکھرجنیشور مشر ا اور جے پرکاش نارائن کے کردار اور خیالات سے دور کا بھی واسطہ نہیں رہ گیا ہے۔بی ایس پی کی سربراہ نے کہا کہ لوک نائک جے پرکاش نارائن نے جو جدوجہد کی اس کا وہ نہایت احترام کرتی ہیں لیکن ان کے نام پر اپنی خاندانی سیاست کو فروغ دینے کی کوشش اور لوگوں کا ووٹ حاصل کرنے کے لئے انہیں گمراہ کرنے کی سماج وادی پارٹی کی کوشش قطعی مناسب نہیں ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا