English   /   Kannada   /   Nawayathi

مسلم پرسنل لا میں مداخلت کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل کا بورڈ کا سخت احتجاج ، ارکان بورڈ نے جاری کیا بیان(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

انہوں نے کہا کہ دستور میں ملک کے ہر شہری کو اپنے مذہب کے مطابق عقیدہ رکھنے، مذہب پر عمل کرنے اور مذہب کی تبلیغ کرنے کا حق دیا گیا ہے، مذہب پر عمل کرنے میں مسلم پرسنل لا شامل ہے، مختلف عدالتی فیصلوں میں اس کی صراحت موجود ہے اور ہندوستان میں تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے مسلمان اس بات پر متفق ہیں کہ ان پر ان کے شرعی قوانین ہی نافذ ہوتے ہیں، اس کے باوجود حکومت ہند کا سپریم کورٹ میں مسلم پرسنل لا کے مغائر بیان داخل کرنا یقینامسلمانوں کو ان کے مذہبی حقوق سے محروم کرنے کی زبردست سازش ہے اور یہ ملک کے سیکولر اور جمہوری کردار کے لئے سیاہ دن ہے۔انہوں نے کہا کہ حقیقی صورت حال یہ ہے کہ مسلمانوں میں طلاق اور تعدد ازدواج کی شرح دوسری تمام مذہبی اکائیوں سے کم ہے۔ حکومت ہند نے جو موقف اختیار کیا ہے و ہ پوری طرح اس کے فرقہ پرستانہ ایجنڈے کے مطابق ہے اور یہ بڑی بد بختانہ بات ہے کہ حکومت نے اس بات کا لحاظ نہیں رکھا کہ وہ پارٹی کے اعتبار سے جو بھی نظریہ رکھتی ہو، لیکن وہ ملک کے تمام شہریوں کی نمائندہ ہے اور تمام طبقات کے حقوق کا تحفظ اس کی ذمہ داری ہے، مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے حکومت کے اس رویہ کے خلاف اپنا احتجاج درج کرائیں اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی آواز پر لبیک کہیں، نیز تین طلاقوں کے مسئلہ پر آپس میں الجھنے سے بچیں، کیونکہ فرقہ پرست عناصر نے اس مسئلہ کو ا ٹھایا ہی اسی لئے ہے کہ مسلمانوں میں مسلکی اختلافات کو ہوادی جائے اور ان کے اتحاد میں شگاف ڈالنے کی کوشش کی جائے


شریعت میں مداخلت جمہوریت کے خلاف:مولانااسرارالحق قاسمی

نئی دہلی،۔10اکتوبر(فکروخبر/ذرائع ):تین طلاق کے معاملے پرسپریم کورٹ میں مرکزی حکومت کے ذریعے داخل کیے گئے حلف نامے پرحیرت اور افسوس کااظہار کرتے ہوئے ممبرپارلیمنٹ اورمعروف عالم دین مولانااسرارالحق قاسمی نے کہاکہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور دستور کے مطابق اس ملک میں ہر مذہب کے ماننے والوں کواپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کاقانونی اور جمہوری حق ہے،لہذااس میں کوئی بھی حکومت یاسیاسی جماعت مداخلت نہیں کرسکتی۔اس پس منظرمیں بی جے پی حکومت کی جا نب سے تین طلاق کے مسئلے پر ہندوستانی مسلمانوں کے خلاف اپنی رائے ظاہرکرنابالکل غیر جمہوری اورغیر منصفانہ عمل ہے۔انھوں نے کہاکہ طلاق یانکاح جیسے معاملات اسلامی شریعت میں طے کردیے گئے ہیں اور مسلمان اسی کے مطابق انھیں برتنے کے مکلف ہیں،اس کے خلاف خودوہ بھی نہیں کرسکتے توپھر کسی حکومت کویہ اختیار کیسے ہوسکتاہے کہ وہ اس میں تبدیلی کی وکالت کرے۔مولاناقاسمی نے اس اندیشے کا اظہار کیاکہ ہونہ ہوتین طلاق کوحربہ بناکر حکومت ملک میں یکساں سول کوڈکے نفاذکی راہیں ہموارکرناچاہتی ہے،جوایک زمانے سے متنازع فیہ معاملہ ہے اورمسلمان کسی قیمت پراسے نہیں قبول کرسکتے۔مولاناقاسمی نے کہاکہ بعض لوگوں کاکہناہے اورخود حکومت کاموقف بھی یہی ہے کہ تین طلاق مسلمانوں کی سماجی ترقی میں حائل ہے،یہ ایک حیرت انگیزبات ہے اورسراسرناعلمی یاتعصب پرمبنی ہے،سماجی اصلاحات کے اوربھی بہت شعبے ہیں جن پر کام کرنے کی ضرورت ہے،تین طلاق کوبہانہ بناکراسلام کے طے کردہ اصول و احکام میں مداخلت کی اجازت کیسے دی جاسکتی ہے؟مولانااسرارالحق نے کہاکہ مسلمانوں کی معاشرتی ترقی کے لیے اس وقت سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ انھیں مین اسٹریم سے جوڑاجائے،ان کے درمیان تعلیم کے فروغ و استحکام پر توجہ دی جائے،لہذاحکومت اگر واقعتاً مسلمانوں کی ترقی اور خوشحالی چاہتی ہے تواسے ان شعبوں میں کام کرناچاہیے،طلاق کے مسئلے کواچھال کرسماجی اصلاح کادعویٰ کرنااصل موضوعات سے بھٹکانے اورگمراہ کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔


سری نگر میں مقامی کشمیریوں نے سڑک حادثے میں زخمی ہوئے تین فوجیوں کی جانیں بچائیں

سری نگر۔10اکتوبر(فکروخبر/ذرائع ) وادی کشمیر میں آج کل جاری آزادی حامی مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے مابین روزانہ کی جھڑپیں کسی سے بھی ڈھکی چھپی بات نہیں ہیں لیکن اس آپسی تلخی کے باوجود مقامی کشمیریوں نے اتوار کے روز انسانیت نوازی، اخوت اور کشمیریت کی ایک عمدہ مثال قائم کرتے ہوئے سری نگر جموں قومی شاہراہ پر ٹریفک حادثے میں زخمی ہوئے تین فوجی اہلکاروں کی جانیں بچا لیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سری نگر کے لسجن میں ایک فوجی گاڑی الٹ گئی جس کے نتیجے میں تین فوجی اہلکار زخمی ہوگئے۔ انہوں نے بتایا گاڑی کا ڈرائیور جو زخمیوں میں شامل تھا، اپنی سیٹ میں پھنس گیا تھا اور ایل ٹی لائن کی تار گاڑی پر گر گئی تھی۔ذرائع نے بتایا کہ مقامی لوگوں نے فوجیوں کے ساتھ اپنی تمام ذاتی شکایات کو یکطرف رکھا اور اپنی جانیں جوکھم میں ڈال کر تینوں زخمی فوجیوں کو گاڑی سے باہر نکالا۔ خیال رہے کہ وادی میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے ساتھ شروع ہوئی آزادی حامی احتجاجی مظاہروں کی لہر کے دوران سیکورٹی فورسز کی کاروائی میں تاحال قریب 90 عام شہری ہلاک جبکہ 14 ہزار دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ وادی میں 8 جولائی کو شروع ہوئی ہڑتال اتوار کو 93 ویں دن میں داخل ہوگئی۔تاہم گذشتہ تین ماہ کی کشیدگی کے دوران بھی کشمیری مسلمانوں نے کئی مرتبہ انسانیت نوازی اور کشمیریت کی مثالیں قائم کردیں۔ جنوبی کشمیر میں 13 جولائی کو مقامی مسلمانوں نے کرفیو توڑتے ہوئے سری نگر جموں قومی شاہراہ پر ضلع اننت ناگ میں حادثے کی شکار گاڑی میں پھنسے قریب تین درجن امرناتھ یاتریوں کو بحفاظت باہر نکالا تھا۔


طلاق ثلاثہ پر مودی حکومت کا موقف ناقابل برداشت : مفتی محفوظ الرحمن عثمانی

نئی دہلی : 10اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )سپریم کورٹ میں طلاق ثلاثہ جیسے سنجیدہ مسئلے پر مسلم پرسنل لاکے موقف کی مخالفت کرکےمرکزکی نریندر مودی حکومت نے یہ عندیہ دےد یا ہےہکہ ملک بھر میں یکساں سول کوڈکا نفاذ اب کوئی مشکل کام نہیں ہے،گزشتہ دنوںعدالت عظمیٰ میںتین طلاق کے خلاف حلف نامہ داخل کر نا اس بات کا بین ثبوت ہے۔ان خیالات کا اظہار مشہور عالم دین اور ملی رہنما مفتی محفوظ الرحمن عثمانی بانی و مہتمم جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ سپول نے کیا۔انہوں نے اس تعلق سے سپریم کورٹ میں حکومت کی طرف سے پیش کی گئی دلیل کو شریعت کے مخالف بتاتے ہوئے کہا کہ یہ مسلم پرسنل لامیں مداخلت ہے جسے کوئی مسلمان قبول نہیں کرےگا۔انہوں نے کہاکہ مومن فقط احکامِ الہیٰ کا پابندہے اور ہندوستان کے سیکولر آئین نے مذہبی معاملات میں اسے یہ آزادی دی ہے۔ مفتی عثمانی نے مزید کہاکہ دھیرے دھیرے یہ حکومت آر ایس ایس کے ایجنڈےکو ملک بھر میں نافذ کرنے کی سمت میں تیزی سے گامزن ہے،اور تین طلاق کے مسئلہ پر مسلمانوں کے موقف کی مخالفت اس سلسلے میں اس کا پہلا قدم ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان کے اہل علم ،دانشوران اور علماء کرام نےاپنے سبھی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اس کی پرزور مخالفت نہیں کی ،تو وہ دن دور نہیں جب یہ حکومت اپنے ہر فیصلے کو مسلمانوں پر تھوپنا شروع کردے گی۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں بھی جب مرکزی یا ریاستی حکومت نے مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت کی ہے تو ملت کے ذی ہوش علماء و قائدین اسکے خلاف سینہ سپر ہوگئے ہیں اور متحد ہو کر حکومتوں کوان کے ناپاک منصوبے میںپیچھے ہٹنے پر مجبور کیا ہے۔ایک بار پھرمسلمانوں کو اسی بے نظیراتحاد کا نمونہپیش کرنا ہوگا،اگر ہم نے ایسا کرنے میں کوتاہی کی یا تساہلی برتی تو اس کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑےگا۔مفتی عثمانی نے کہاکہ مودی حکومت کو بہت جلدی ہے اس لئے وہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے مذہبی و عائلی مسائل میں شریعت کے خلاف صدابلندکرنے والوں کا ساتھ دیکر اسے بنیادی حقوق کی پامالی سے جوڑ رہی ہے،جبکہ حکومت یہ بات اچھی طرح جانتی ہےکہ مسلم پرسنل لاء کوئی علیحدہ قانون نہیں ہے، بلکہ یہ قرآن وحدیث سے مستنبط ہے،قرآن کے مطابق طلاق ناپسندیدہ عمل ضرورہے ،مگرحالات کے پیش نظر طلاق دی جا سکتی ہے۔مفتی عثمانی نے اس موقع پر تمام ملی قائدین، سیاست دانوں،ملی تنظیموں اور مدارس کے ذمہ داروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مسئلہ پر سر جوڑ کر بیٹھیں اور حکومت کی بھگوا پالیسی کے خلاف انتہائی حکمت عملی کے ساتھ متحد ہو کر صدابلند کریں ۔


اکھلیش یادو کا مایاوتی پر نشانہ ، عوام کو بی ایس پی اور بی جے پی کے پرانے رشتے یاد ہیں

لکھنؤ: 10اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )اترپردیش کے وزیر اعلی اکھلیش یادو نے مسلم ووٹروں کو آگاہ کرنے سے متعلق بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی صدر مایاوتی کے بیان پر جوابی حملہ کرتے ہوئے آج کہا کہ عوام بی ایس پی اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے پرانے رشتوں کو ابھی بھولی نہیں ہے۔ مسٹر یادو نے مایاوتی کو چیلنج کیا کہ کیا وہ یہ وعدہ کر سکتی ہیں کہ حالات پیش آنے پر وہ آئندہ ریاستی اسمبلی انتخابات کے بعد بی ایس پی، بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومت نہیں بنائےگي۔غور طلب ہے کہ بی ایس پی کے بانی کانشی رام کی10 ویں برسی کے موقع پر کل یہاں منعقدہ ریلی میں محترمہ مایاوتی نے مسلم ووٹروں کو کانگریس اور سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے حق میں ووٹ نہ دینے کا مشورہ دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان پارٹیوں کو ووٹ دینے سے بی جے پی مضبوط ہوگی۔مسٹر یادو نے یہاں اسمارٹ فونز کے رجسٹریشن کے ویب پورٹل کا آغاز کرتے ہوئے بغیر کسی کا نام لئے بی ایس پی کی صدر پر طنز کیاوہ کہتی ہیں کہ سماج وادی پارٹی میں انتشار ہو گیا ہے لیکن مسلم بھائی جانتے ہیں کہ ہم ان کے کتنے قریب ہیں۔ عوام ابھی بھولی نہیں ہے کہ رکشا بندھن میں کس نے کس کو راکھی باندھی تھی اور گجرات جاکر کس نے بی جے پی کے لئے ووٹ مانگے تھے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور بی ایس پی کی دوستی کے پرانے قصے لوگ اب بھولے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا مایاوتی جی یہ دعوی کر سکتی ہے کہ صوبے میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے بعد اکثریت کی حکومت نہیں بنی تو بی جے پی اور بی ایس پی مل کر حکومت نہیں بنائیں گے۔ وزیر اعلی نے یہ دعوی کیا کہ ریاست کی 90 فیصد عوام حکومت کے کام کاج سے مطمئن ہے۔ ابھی تو ہم نے اپنا منشور بھی جاری نہیں کیا ہے اور دوسری پارٹی بے چین ہونے لگی ہے۔مسٹر یادو نے کہا کہ وہ کہتی ہیں کہ ہم نقدی دیں گے۔ ارے، نقدی سے توآپ کا پرانا رشتہ ہے۔ آپ كے عہد میں چیف میڈیکل افسر کا قتل ہوا، انجینئر کا قتل ہوا اور آپ کی سالگرہ پر کہاں کہاں وصولی نہیں ہوئی۔ وزیر اعلی نے کہا کہ آپ کی ایسی ریلیاں ہوتی ہیں جن میں لوگ مر جاتے ہیں۔ آپ بھیڑ اکٹھا کر لیتی ہیں اور دلت خود داری کی چند باتیں کر دیتی ہیں۔ آپ نے اپنے لوگوں کو گمراہ کیا اور اب پردیش کو گمراہ کرنا چاہتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے لوگ بھی بہت جھوٹ بولتے ہیں اور لوک سبھا انتخابات میں لوگوں کو اچھے دنوں کا جھوٹا خواب دکھایا۔ اسمارٹ فون کی منصوبہ بندی کے لیے لیپ ٹاپ اسکیم کے آگے کی کڑی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسمارٹ فون عوام اور حکومت کے درمیان پل کا کام کرے گا۔ غور طلب ہے کہ اس منصوبہ کے تحت حکومت کی طرف سے منتخب فائدہ اٹھانے والوں کو اسمارٹ فون دیے جانے ہیں

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا