English   /   Kannada   /   Nawayathi

مسلم طالبات کے برقع پہننے پر اعتراض جتایا تو کالج نے ہندو طالبات کو دی زعفرانی رومال اوڑھنے کی اجازت(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

ایسا کرنے کی صورت میں برقع پہننے والی لڑکیاں تعلیم سے محروم رہ جائیں گی اور اس کا ذمہ دار کالج انتظامیہ کو ٹھہرایا جائیگا ـآخر میں کالج انتظامیہ نے مسلم طالبات کو نہ صرف برقع پہننے بلکہ ہندو طالبات کو زعفرانی رومال اوڑھ۔ کر کلاس روم میں حاضر ہونے کی اجازت دے دی ہے ـ کماریشور فرسٹ گریڈ کالج میں ڈریس کوڈ کے معاملہ کو لے کر تنازعہ شروع ہوگیا ہے ـ سنگھ پریوار کی چند تنظیموں نے مسلم طالبات کے برقعہ پہن کر کلاسوں میں حاضر ہونے کی مخالفت کی اور طلبا نے کلاسوں کا بائیکاٹ بھی کیا ۔مطالبہ کیا گیا کہ اگر مسلم طالبات کو برقعہ پہن کر کلاس روم میں حاضر ہونے کی اجازت دی جاتی ہے تو دیگر طالبات کو بھی زعفرانی رومال پہننے کی اجازت دی جائے ـ سنگھ پریوار کی تنظیموں کی اس حرکت پر کانگریس نے برہمی ظاہر کی ہے ـکانگریس کے ترجمان محمد حسین کا کہنا ہے کہ سنگھ پریوار کے کارکنوں پورے ملک میں مسلم طالبات کو پریشان کررہے ہیں ـ کرناٹک میں بھی اس طرح کی حرکتیں کرنے کی پوری طرح کوشش کی جارہی ہے لیکن ریاستی حکومت ان کے اس منصوبہ کو کامیاب ہونے نہیں دے گی۔


ملک ہند جمہوری ملک ہے یہاں پر ہرایک کو آزادی کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے

نظام آباد۔9اکتوبر ( فکروخبر/ذرائع )ہمارا ملک مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والا جمہوری ملک ہے یہاں پر ہرایک کو آزادی کے ساتھ زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے، لیکن ریاستِ تلنگا نہ حکومت چند مذہب کے ماننے والے طبقہ کو لبھانے کی کوشش میں لگی ہوئی جانبداری کامظاہرہ کرتے ہوئے چند ہی طبقات کو تہوارؤں کے موقوں میں انکی مالی مدد کر رہی ہے مسلمانوں کو عیسائی برادری کو ہی عیدین کے موقع پر غریب افراد کی مدد کرہی ہے اور ہندو غریب طبقہ کو نظر انداز کر رہی ہے ان خیالات کا اظہار آج نظام آباد پریس کلب پر ہندو رائیٹس اسوسیشن کی جانب سے منعقدہ صحافتی اجتماع سے مخاطب کرتے ہوئے کیا اس تنظیم کے عہدیدارؤں نے ریاستی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ریاستی وزیر اعلیٰ بتوکما تہوار پر کروڑہا روپئے خرچ کرتے ہوئے اپنی ذاتی تشہیر کر رہی ہے اور رکن پارلیمان نظام آباد کے۔کویتا ۔ بیرونی ممالک کے دورے کرتے ہوئے وہاں موجود امیر ؤں کی دلجوئی میں مصروف رہکر عوامی بجٹ کا استحصال کر رہی ہے، وہ جس علاقہ سے تعلق رکھتی وہاں کی عوام کی خوشیوں میں شریک ہونے کیلئے انہیں فرصت نہیں ہے غریب عوام کی کوئی فکر انہیں نہیں ہے ، بس بیرونی ممالک کے دوروں پرتوجہہ دے رہی ہیں۔ریاستی وزرا بھی سرکاری محکمہ کے اعلیٰ عہدیدار سرکاری مزے لوٹنے میں مصروف ہیں ادھر دسہرہ تہورا پر ہندو غریب عوام کیلئے ان کے پاس کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے ان قائدین ریاستی حکومت سے اپیل کی ھیکہ وہ دیگر اقوام کے ساتھ ساتھ ہندو غریب طبقہ کی بھی دسہر تہوار پر مالی مدد کریں تاکہ وہ بھی دسہرہ تہوار دیگر افراد کے ساتھان خوشیوں میں شامل ہوسکے دیگر صورت ان قائدین احتجاج کی دھمکی دی۔۔اس پریس کانفرنس کے موقع پر تنظیم کے عہدیداران مسرز شیوا پرساد مہاجن،سنتوش وجئے، رام پرساد سریگدھا۔تکارام نگانی و دیگر موجود تھے۔


اقلیتی طبقہ کو بھی مراعات کے سلسلہ میں ریاستی حکومت اپنا منصوبہ رکھتی ہے۔۔راجندر ریڈی

نظام آباد۔9اکتوبر ( فکروخبر/ذرائع )ایس سی۔ایس ٹی ، بی سی۔ اور مائناریٹی ویلفر اسوسیشن کی جانب سے پریس کلب نظام آباد پر ایک صحافتی اجتماع منعقد کرتے ہوئے ریاست تلنگانہ حکومت سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ ریاست تلنگانہ میں نئے اظلاع کی درجہ بندی کے بعد نئے اظلاع کے ناموں کو علاقہ تلنگانہ کے قائدین ان تلنگانہ میں ان کی خدمات کے پیش نظر رکھتے ہوئے ان کے نام سے جن میں قابل ذکر ساکلا آییلما۔۔کومرم بھیم کے ناموں سے موسوم کیا ہے جو خوش آئین ہے،ان قائدین نے ریاستی تلنگانہ حکومت سے مطالبہ کیا کہ ضلع نظام آباد کے تعلقہ کاماریڈی کو ضلع کادرجہ دیا گیا ہے۔ اس نئے ضلع کو قومی قائد ڈاکٹر امیڈکر کے نام سے موسوم کرے۔ اس سلسلہ میں مرکزی کمیٹی کو بھی ایک اس سلسلہ میں مراسلہ روانہ کیا گیا۔ اس موقع پر تنظیم کے عہدیدار مسٹر سعد الدین نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت نے پسماندہ طبقات کی نشاندہی کرنے کے ضمن میں ایک ہائی پاور کمیٹی کا قیام عمل میں لا یاگیا جن میں ریاستی وزیر پوچارام سرینواس ریڈی،کیشوراؤ اور ایٹلا راجندر ریڈی وغیر ہ ہیں ان کی قیادت میں ہائی پاور ریاست میں سطح غربت سے نچلی سطح پر پر زندگی گزارنے والے طبقوں کی نشاندہی کرتے ہوئے حکومت کو رپورٹ پیش کریگی جن قابل ذکر اقلیتی طبقہ کو بھی مراعات کے سلسلہ میں ریاستی حکومت اپنا منصوبہ رکھتی ہے۔ ریاست میں نئے اظلاع کی درجہ بندی کے بعد چھوٹے اضلاع میں حکومت کی جانب سے کرپشن کے خاتمہ کیلے جو اقدامات روبہ عمل لائے جا رہے ہیں قابلِ ستائش ہیں اس سے عوام کو انصاف ملیگا ریاست ترقی کی سمنت گامزن ہو گی۔اس موقع پر تنظیم کے عہدیدار،لکشمی نارائین،ٹی دیانند، کے۔سعدالدین ،و دیگر موجودتھے۔


آج تلنگانہ این جی اوز بھون میں مختلف افرادکی جاب سے ایک گول میز کانفرنس کا انعقاد

نظام آباد۔9اکتوبر ( فکروخبر/ذرائع )آج تلنگانہ این جی اوز بھون میں مختلف افرادکی جاب سے ایک گول میز کانفرنس کا انعقاد ڈاکٹر بھوپت ریڈی ایم ایل سی کی صدارت میں عمل میں لا یاگیا اس موقع پر مختلف ٹی آر ایس و دیگر قائدین نے جن میں قابل ذکر ڈاکٹر بھوپت ریڈی،ڈاکٹر ودھیا ساگھر بزرگ قائد اے ۔ایس ۔پوشٹی،ڈی۔سدھا کر۔سرکاری ملازمین کی تنظیم کے صدر ۔لکشمن نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ علحدہ تلنگانہ سے قبل مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے قائدین نے کے سی آر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ متحد آندھرا پردیش میں ہی میں ترقی کی راہیں ہموار ہیں ۔ علحدہ ریاستوں کے باعث ترقی کی راہیں مسدود ہو جاتی ہیں،علحدہ تلنگانہ تھریک کو کافی نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی مگر تلنگانہ کی عوام کی ترقی کو سامنے رکھتے ہویے کے ۔سی ۔آر اس تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کیا اور عوام نے تلنگانہ پارٹی کو اقتدار حوالہ کیا ،مگری بائیں بازو جماعتیں ریاست کی ترقی میں ہاتھ بٹانے کے بجائے اپنی دوکانیں چلانے میں مصروف دکھائی دے رہی ہیں۔ ان قائدین کہا کہ دنیا میں امریکہ اور چینا جیسے و دیگر ممالک میں چھوٹی ریاستوں کی مثال لیجاسکتی ہیں جس کے سبب چھوٹی ریاستوں میں کافی ترقی ہوئی ہے اسی طرح اندرون ملک میں کئی ایک مثالیں دیجاسکتی ہیں چھوٹی ریاستوں کے قیام کے بعد وہاں پر کافی ترقی ہوئی ہے، جن میں قابل ذکر کریلا،مدھیا پردیش،آسام، میگھالیا،پنچاب، ہریانہ،میزورم،گووا،ہماچل پردیش ،چھتیس گڑھ جیسی چھوٹی ریاستوں کی مثال لیجاسکتی ہیں ان چھوٹی ریاستوں کے بدولت وہاں کافی ترقی کے مواقع حاصل ہیں ،بڑی ریاستوں کے سبب سرکاری کام کاج میں عوام کو کافی دشواریاں پیش آتی ہی اسی طرح ان قائدین نے سنہرے تلنگانہ کی ترقی میں ریاستی وزیر اعلیٰ کے چندھرا شیکھر راؤ کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں ، اور اس نقطہ کے پیش نظر چھوٹے اضلاع کاقیام بھی خوش آئین ہے چھوٹے اضلاع کی بدولت ترقی کی رہیاں ہموار ہوتی ہیں عوامی مسائل کی یکسوئی اور ریاست میں رشوت کے خاتمہ کیلئے بھی کافی مثبت نتائج بر آمد ہونگے۔ان قائدین نے بائیں بازو جماعتوں سے کہا کہ وہ تعمیر ی کاموں کی انجام دہی میں حکومت کے ساتھ تعاؤن کریں تاکہ ریاستِ تلنگا نہ کی عوام کے سنہرے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکے۔اس موقع پر مختلف قائدین نے حکومت کے اقدامات کی بھر پور ستائش کی۔


ماہنامہ دا علی گڑھ موومینٹ کے زیرِ اہتمام منعقدہ سرسید مضمون نویسی مقابلہ۔2016کے نتائج کا اعلان

علی گڑھ۔9اکتوبر ( فکروخبر/ذرائع )ماہنامہ دا علی گڑھ موومینٹ کے زیرِ اہتمام سرسید احمد خاں کے199ویں یومِ پیدائش کے موقعہ پرچل رہی تقریبات کے سلسلہ میں منعقدہ سرسید مضمون نویسی مقابلہ۔2016 کے نتائج کا اعلان کردیا گیا ہے۔ماہنامہ دا علی گڑھ موومینٹ کے مدیرِ اعلیٰ ڈاکٹر جسیم محمد نے بتایا کہ ماہنامہ دا علی گڑھ موومینٹ ہر سال علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خاں کے یومِ پیدائش پر اسکولوں، کالجوں اور اے ایم یو کے طلبأ و طالبات کے لئے سرسید کی حیات و خدمات پر مضمون نویسی مقابلہ کا انعقاد کرتا ہے جس کا مقصد نوجوان نسل کو سرسید کی خدمات سے روشناس کرانے کے ساتھ سرسید شناسی کو فروغ دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سال یہ مقابلہ’’ سرسید کا تعلیمی و معاشرتی انقلاب‘‘ موضوع پر منعقد کیاگیا۔ڈاکٹر جسیم محمد نے بتایا کہ اس سال علی گڑھ کے مختلف اسکولوں، کالجوں اور اے ایم یو کے کل589طلبأ و طالبات نے مقابلہ میں حصہ لیا انہوں نے بتایا کہ ججیز کے فیصلہ کے مطابق مقابلہ کے سینئر زمرے میں پہلا انعام اے ایم یو کے شعبۂ اردو میں ایم اے کی طالبہ ادیبہ صدیقی دختر مسٹر عبدالنعیم صدیقی کو دیا گیا ہے جبکہ دوئم انعام اے ایم یو میں بی اے کے طالب علم سید میر حسن ولد مسٹر سید احسن حسن کو اور سوئم انعام اے ایم یو میں بی اے کے طالب علم موہت گوتم ولد مسٹر آئی کے گوتم کو دیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اسی طرح جونیئر زمرے میں اول انعام اے ایم یو کے ایس ٹی ایس اسکول میں گیارھویں جماعت کے طالب علم ضامن محمدعمر ولد محمد عبدالہاشم کو دیاگیا ہے جبکہ دوئم انعام اے ایم یو پالی ٹیکنک میں ڈپلوما انجینئرنگ کے طالب علم آفتاب عالم ولد نورالدین انصاری کو اور سوئم انعام اے ایم یو ویمنس پالی ٹیکنک میں ڈپلوما انجینئرنگ کی طالبہ اریبہ حسیم دختر مسٹر حسیم الدین کو دیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ20طلبأ و طالبات کو حوصلہ افزائی کے انعامات دئے گئے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ مقابلہ کے ججیز میں ڈاکٹر جی ایف صابری، ڈاکٹر محمد فرقان، ڈاکٹردولت رام ، ڈاکٹر فاطمہ زہرہ اور ڈاکٹر شیریں مسرور شامل تھیں۔ڈاکٹر جسیم محمد نے بتایا کہ فاتحین کو14؍اکتوبر2016 کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے یونیورسٹی پالیٹیکنک( بوائز) میں ماہنامہ دا علی گڑھ موومینٹ کے زیرِ اہتمام منعقد ہونے والے قومی سیمینار میں اے ایم یو کے وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل ضمیر الدین شاہ ( ریٹائرڈ) کے دستِ مبارک سے انعامات اور شرکاء کو سرٹیفکیٹ سے سرفراز کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مقابلہ کے سبھی فاتحین اور شرکاء سیمینار میں مدعو ہیں۔ ڈاکٹر جسیم محمد نے بتایا کہ سیمینار کے بعد کسی بھی فاتح یا شرکائے مقابلہ کو انعام اور سرٹیفکیٹ الگ سے نہیں دیا جائے گا۔ڈاکٹر جسیم محمد نے فاتحین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاتح اور شرکائے مقابلہ سرسید احمد خاں کی حیات و خدمات سے ترغیب حاصل کرکے اپنا مستقبل روشن کریں یہی اس مقابلہ کا اصل مقصد ہے۔


رویداس کے مجسمہ پر سیاہی پھینکنے سے کشیدگی ! 

سہارنپوور۔9اکتوبر ( فکروخبر/ذرائع )آ آج صبح چند شرارتی عناصر کے ذریعہ تھانہ چلکانہ کے گاؤں گٹیہرہ میں روی داس مندر میں قائم روی داس کے مجسمہ پر کالی سیاہی مل دی اور مندر کے بزرگ پجاری سے گالیگلوچ کے ساتھ ساتھ مارپیٹ بھی کیگئی۔ جب یہ خبر دلت اور جاٹو فرقہ کے لوگوں کو ہوئی تو دیکھتے ہی دیکھتے سیکڑوں لوگ مندر کے باہر جمع ہوکر نعرہ بازی کرنے لگے پولیس فوری طور سے موقع پر پہنچی اور ہنگامہ کر رہے گاؤں والوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کی اسی درمیاں ایس ڈی ایم ، ایس پی سٹی اور سرکل آفیسر بھاری پولیس فورس کے ساتھ موقع پر آگئے لگاتار ساٹھ منٹ کی گفتگو کے بعد بھی دلت لوگ اس بات پر بضد رہیکہ ملزمان کو ہمارے سامنے لایا جائے معاملہ کو بڑھتا دیکھ افسران نے فورس کے ذریعہ بھیڑ کو ادھر ادھر کرایا اور درجن بھر افراد سے اپنے طور پر بات چیت میں یہ یقین دہانی کرائی کہ اگلے ۲۴ گھنٹہ میں اصلی ملزمان کو ہر صورت گرفتار کر لیا جائیگا ۔ قابل ذکر ہے کہ حفاظتی بندوبست کے دوران بھیڑ کو تو ہٹادیاگیاہے مگر روی داس مندر کے آس پاس کے علاقہ میں کشیدگی برقرار ہے سینئر افسران نے معاملہ کو اپنی سطح سے نپٹانیکے احکامات جاری کئے ہیں اور علاقہ میں پولیس چوکسی بھی بڑھادی گئی ہے۔ تھانہ چلکانہ کے گاؤں گٹیہرہ میں روی داس مندر میں قائم روی داس کے مجسمہ پر کالی سیاہی پھینکی جانے سے ضلع بھر کے اوبی سی اور دلت طبقہ کے لوگ سخت ناراض ہیں پولیس کے سمجھانے پر لوگوں کی بھیڑ تو ہٹ چکی ہے مگر یہ شرمناک حرکت دور دور تک کے علاقوں میں فکر کا موضوع بنی ہوئی ہے؟ 


ممبئی کی چند سماجی تنظیموں نے مشترکہ طور پر ممبئی ۳۶کے ریلوے اسٹیشنوں کو گود لیا

ممبئی۔9اکتوبر ( فکروخبر/ذرائع )گزشتہ دنوں ممبئی کی چند سماجی تنظیموں نے مشترکہ طور پر ممبئی کے ریلوے اسٹیشنوں کو گود لیکر اسے سدھارنے کا ارادہ کیا ہے جس میں ممبئی کی سماجی تنظیمیں اپاسنا فاؤنڈیشن،وومین فسٹ، وغیرہ شامل ہیں ان تنظیموں کا مقصد ہے کہ ہم جس اسٹیشنوں کو استعمال کرتے ہیں ہمیں چایئے کہ ہم اسے صاف ستھرا رکھیں اسی مقصد سے ہم نے یہ پہل کی ہے ، اپاسنا فاؤنڈیشن کے سورؤ نے بتایا کہ اس مہیم میں ہمارے ساتھ اور بھی بہت سے سامجی کارکنان اپنی اپنی تنظیموں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور اس میں ہمیں اسکول و کالج کے طلبأ و طالبات کی طرف سے بھی بہت مدد مل رہی ہے ، اس مہیم میں ہم نے ممبئی کے ۳۶ اسٹیشن گود لیکر اسے سدھارنے کا ارادہ کیا ہے جس میں اسٹیشن کو رنگ کرکے اسے سجانہ شروع ہو شکا ہے ہمارے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے اپاسنا فاؤنڈیشن نے مزید بتایا کہ یہ مہیم ۲ اکتوبر سے شروع ہوئی تھی اور آج یعنی ۸ اکتوبر تک ہمیں ۳۶ ممبئی لوکل اسٹیشن کوور کرنا ہے ایسا ہمارا ٹارگیٹ ہے ایک سوال کے جواب میں سورؤ نے بتایا کہ ہمیں شہریوں کا بہت عمدہ رسپونس مل رہا ہے ، اسی مہیم کی شند جھلکیاں ہمیں جوگیشوری ریلوے اسٹیشن پر بھی دیکھنے کو ملی جہاں پر ممبئی کی وی.جے.ٹی.آئی. ٹیکنو وانزا کے انجینئیرینگ اور بی.ایس. سی. کے طلبا ہمارا اسٹیشن ہماری شان مہم کو لیکر جوگیشوری اسٹیشن کے اسٹیشن ماسٹر اور آر.پی.ایف. چوکی کو رنگ کرتے نظر آئے


اُردو یونیورسٹی ٹیچرس اسوسئیشن کے انتخابات ، ڈاکٹر جنید ذاکر تیسری مرتبہ صدر منتخب

حیدرآباد9اکتوبر ( فکروخبر/ذرائع )مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی میں کل یعنی 7 / اکتوبر کو مانو ٹیچرس اسوسئیشن (مانوٹا) کے نویں انتخابات منعقد ہوئے۔ صدر نشین الیکشن کمیٹی پروفیسر نجم الحسن نے بتایا کہ ڈاکٹر محمد جنید ذاکر، اسسٹنٹ پروفیسر ترجمہ صدر منتخب ہوئے ہیں۔ یہ تیسرا موقع ہے جب ڈاکٹر جنید ذاکر مانوٹا کے صدر بنے ہیں۔ انہوں نے جملہ 174 ووٹ حاصل کیے۔ اس سے قبل 2011-12 اور 2012-13 میں بھی وہ صدر منتخب ہوچکے ہیں۔ ان کے علاوہ ڈاکٹر ملک ریحان احمد (اسسٹنٹ پروفیسر نظامت فاصلاتی تعلیم)، 171 ووٹ ، نائب صدر، جناب محمد شہیر زماں (اسسٹنٹ پروفیسر پالی ٹیکنیک)، 144ووٹ، جنرل سکریٹری، ڈاکٹر بونتھو کوٹیا (اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ کمپیوٹر سائنس و انفارمیشن ٹکنالوجی)، 165 ووٹ، جوائنٹ سکریٹری (پبلسٹی) اور جناب سعادت شریف (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ کامرس)، 160 ووٹ ، جوائنٹ سکریٹری (آرگنائزنگ) منتخب ہوئے۔ خازن کے عہدہ کے لیے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے بعد جناب سید امان عبید‘ اسسٹنٹ پروفیسر‘ شعبہ تعلیم وتربیت منتخب قراردیے گئے ۔ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، وائس چانسلر اور ڈاکٹر شکیل احمد، رجسٹرار نے نو منتخبہ عہدیداروں کو مبارکباد دی۔ انتخابات کے انعقاد میں ڈاکٹر ایچ علیم باشا، صدر شعبۂ طبیعیات، ڈاکٹر ثمینہ باسو، جناب شمس عمران نے اراکین کی حیثیت سے انتظامات میں حصہ لیا۔ ڈاکٹر سبھاش الہا (اسسٹنٹ پروفیسر، شعبۂ ریاضی)، جناب محتشم پاشاہ قادری (شعبہ کمپیوٹر سائنس و انفارمیش ٹکنالوجی) کو آپٹیڈ ممبرس تھے۔ جناب سید وسیم راجا نے تکنیکی معاون تھے۔ 


حدمتارکہ اور بین الاقوامی کنٹرول لائن پر بھارت پاکستان فوج کے درمیان گولہ بھاری کا سلسلہ بدستور جاری 

جموں۔9اکتوبر ( فکروخبر/ذرائع ) ہند پاک کے درمیان گیارہویں دن بھی حدمتارکہ پر ناجنگ معاہدے کی خلاف ورزی جاری رہی ،دفاعی ترجمان کے مطابق پاکستانی رینجرس نے میڈھر سکٹر میں بھاری ہتھیاروں سے گولہ بھاری کی جس کے دوران سرحدی حفاظتی فورس کے 2جوان زخمی ہوئے ۔نمائندت کے مطابق بھارت پاکستان ہند پاک نے اس بات کی تصدیق کی کہ 7اور8اکتوبر کی درمیانی رات کو پاکستانی رینجرس نے میڈھر سیکٹر میں چوکیوں کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنا کر شدید گولہ بھاری کی جو کئی گھنٹوں تک جاری رہی ۔ دفاعی ترجمان کے مطابق پاکستانی رینجرس کی گولہ بھاری کا سختی کے ساتھ جواب دیا گیا تاہم جانی یا مالی نقصان کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔ا دھر ذرائع کے مطابق حدمتارکہ پر ناجن معاہدے کی خلاف ورزی اور بھارت پاکستان فوج کے درمیان گولیوں کے تبادلے میں سرحدی حفاظتی فورس کے 2اہلکار زخمی ہوئے ۔ادھر پاکستانی رینجرس کے ترجمان نے بھارت کے الزاما ت مستر د کرتے ہوئے کہا کہ حدمتارکہ پر بھارتی سرحدی حفاظتی فورس کے اہلکار وں نے ضلع باغ میں پاکستانی رینجرس کی چوکیوں کو بغیر کسی اشتعال کے نشانہ بنا کر ان پر شدید گولہ بھاری کی او ر بھارتی فوج کی گولہ بھاری کئی گھنٹوں تک جاری رہی ۔ دفاعی ترجمان کے مطابق گولہ بھاری کا سختی کے ساتھ جواب دیا گیا ۔پاکستانی دفاعی رینجرس کے ترجمان نے کہا کہ گذشتہ 11دنوں کے دوران حدمتارکہ پر بھارت کی جانب سے ناجنگ معاہدے کی30بار خلاف ورزی ہوئی ۔


نومبر کے وسط سے سالانہ امتحان لینے کے خلاف کئی علاقوں میں طلبا ء کے مظاہرے 

وزیر تعلیم نے امتحان لینے کے معاملے کو اپنی انا کا مسئلہ بنا دیا ہے /طلبا و طالبات 

سرینگر ۔9اکتوبر ( فکروخبر/ذرائع )نومبر کے وسط سے سالانہ امتحان لینے کا معاملہ دن بدن طلبا ء اور محکمہ تعلیم کے درمیان سنگین رخ اختیار کرتا جا رہا ہے ،وادی کے مختلف علاقوں میں بڑی تعداد میں طلبا و طالبات سڑکوں پر نکل آئے اور مطالبہ کیا کہ سالانہ امتحان کیلئے مقرر کئے گئے وقت کو منسوخ کر کے سال 2017کے مارچ میں سالانہ امتحان لینے کا احکامات صادر کئے جائے تاکہ طلبا و طالبات سیلبس مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ ذہنی طور پر امتحان دینے کے قابل ہو سکے ۔ ادھر سول سوسائٹی اور مختلف مکتب ہائے فکر کے افراد نے بھی محکمہ تعلیم اور سرکار سے مطالبہ کیا کہ طلبا و طالبات کی مجبوریوں اور وقت کی نذاکت کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا جائے تاکہ ایک اور تنازعے کا حکومت کو سامنا نہ کرنا پڑے ۔ اے پی آئی نمائندے کے مطابق نومبر کے وسط سے سالانہ امتحان لینے کے خلاف طلبا و طالبات نے ایک دفعہ پھر سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرے کئے اور طلبا کا کہنا تھا کہ پچھلے 20دنوں سے وہ نومبر کے وسط سے امتحان لینے کے احکامات کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں تاہم محکمہ تعلیم کی جانب سے ابھی تک امتحان لینے کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ نہیں لیا گیا جس کے نتیجے میں 5لاکھ کے قریب زیر تعلیم طلبا و طالبات ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہو کر رہ گئے ہیں ۔ احتجاج کرنے والے طلبا و طالبات کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیروزیر تعلیم نے نومبر کے وسط سے سالانہ امتحان لینے کے احکامات کو اپنے لئے انا کا مسئلہ بنا دیا ہے جبکہ وزیر تعلیم اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ حالات دن بدن بد سے بدتر ہو تے جا رہے ہیں،چار ماہ سے اسکول اور کالج بند پڑے ہوئے ہیں ،طلبا و طالبات کا سیلبس ادھورا رہ گیا ہے اور نا موافق حالات کے باعث طلبا و طالبات نہ تو گھروں سے باہر آسکتے ہیں اور نہ ہی امتحانی سینٹروں تک پہنچنے کے امکانات دکھائی دے رہے ہیں ۔ احتجاج کرنے والے طلبا و طالبات کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر تعلیم خود ہی اس بات کا فیصلہ کرے کہ ایک طرف سینکڑوں کی تعداد میں طلبا ء کو سنگبازی کرنے ،امن و امان میں رخنہ ڈالنے اور املاک کو نقصان پہنچا نے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے ،درجنوں طلبا ء کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیلوں کو منتقل کیا گیا جبکہ آئے دن وادی کے طول و ارض میں گرفتاریوں کا ایک لامنتہائی سلسلہ شروع کر دیا گیا اور دوسری جانب زیر تعلیم طلبا و طالبات کو آگ و آہن ، قتل و غارت گری کے کھیل میں سالانہ امتحان دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے ۔طلبا ء کایہ بھی کہنا تھا کہ سرکار وقت ضائع کئے بغیر اس بات کا فیصلہ کرے کہ سالانہ امتحان سال 2017کے مارچ میں لینے کے احکامات صادر کرے تاکہ زیر تعلیم طلبا و طالبات کو سیلبس مکمل کرنے کا موقعہ فراہم ہو سکے اور انہیں ذہنی پریشانیوں سے نجات مل سکے ۔


سرحدی تناؤ کو کم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں جائیں۔۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ 

سرینگر ۔9اکتوبر ( فکروخبر/ذرائع ) سرحدوں پر جاری کشیدگی اور مسلسل گولہ باری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدرِ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ہندوستان اور پاکستان کے سربراہوں سے پُرزور اپیل کی کہ وہ سرحدوں پر امن کی فضا قائم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے کہا کہ سرحدکے قریب رہائش پذیر لوگوں کو ریکارڈ توڑ تکالیف اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور گولہ باری کی وجہ سے یہ لوگ اب نقلی مکانی بھی کر چکے ہیں۔ گذشتہ گولہ باری سے پونچھ کے سرحدی علاقوں میں 27دکانیں مکمل طور پر خاکستر ہوئے ، ان دکانوں میں کروڑوں روپے مالیت کے نقد و جنس سے دکانداروں کو ہاتھ دھونے پڑے اور اب یہ متاثرین مکمل طور پر بے یارو مددگار ہوگئے ہیں۔ اس گولہ باری میں جہاں ان گنت مکانات اور دیگر املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے وہیں کھڑی فصلیں اور میویشیوں کیلئے گھاس بھی راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے مرکزی اور ریاستی سرکاروں کو تاکید کی کہ وہ دکانداروں کی بازآبادکاری کیلئے موثر اقدامات کرے اور انہیں بھرپور معاوضہ کے ساتھ ساتھ آسان قسطوں میں قرضہ فراہم کرے۔ انہوں نے مرکزی سرکار سے پُرزور اپیل کی کہ وہ نقل مکانی کرنے والے لوگوں کی مستقل بازآبادکاری کیلئے پلاٹ فراہم کرے۔ ادھر صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی ہدایت پر پارٹی لیڈر اور سابق ایم ایل اے اعجاز احمد جان نے متاثرہ سرحدی علاقوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے لوگوں کے ساتھ براہ راست بات کی اور اُن کے مشکلات اور مصائب کی جانکاری حاصل کی۔انہوں نے متاثرہ لوگوں کو یقین دہانی کرائی کہ نیشنل کانفرنس کی اُن کی آواز ہر سطح پر اجاگر کرے گی۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا