English   /   Kannada   /   Nawayathi

وڈالا ٹارچر معاملے میں پولس کمشنر کو چھ ہفتوں میں جواب داخل کرنے کا حکم(مزید اہم ترین خبریں)

share with us

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایک عرضداشت داخل کی گئی تھی جس کی پیروی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر یوگ موہت چودھری نے عدالت کو بتایا تھا کہ ممبئی کے انٹاپ ہل نامی مقام پر چند پولس والے ایک نوجوان کو زدوکوب کر رہے تھے اس وقت عرض گذار بھی وہاں سے گذر رہا تھا نیز اس نے جب پولس والوں کو نوجوان کو مارتے دیکھا تو وہ بھی ایک کونے میں کھڑے ہوکر دیگر لوگوں کی طرح بڑی دلچسپی سے اسے دیکھنے لگا ۔معاملے کی گذشتہ سماعت پر عدالت کو مزید بتلایا گیا تھا کہ نوجوان کو مارنے کے بعد پولس والوں نے اسے حراست میں لیا اور عرض گذار کو بھی محض اس لیئے پولس والوں نے جیپ میں بیٹھا لیا کہ انہیں اس بات کا شبہ ہونے لگا کہ عرض گذار اپنے موبائل سے پولس کے تشدد کی شوٹنگ کر رہا تھا ۔ایڈوکیٹ یوگ چودھری نے عدالت کو بتلایا کہ پولس اسٹیشن لے جاکر نابالغ عرض گذار کے ساتھ پولس نے جو ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے وہ ناقابل بیان ہیں یہاں تک کے اس باشرع نوجوان کو برہنہ کر کے اس کے جیب میں موجودمسواک کا غلط جگہ پر استعمال کیا گیااور اس کے ساتھ مبینہ طور پر بد فعلی بھی کی گئی۔ عرضداشت میں مزید کہا گیا ہے کہ پولس نے اس بے قصور مسلم نوجوان کو جسمانی اور ذہنی اذیتیں بھی دی جس کی بعد میں طبی معائنہ میں تصدیق ہوچکی ہے ۔عرضداشت میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ خاطی پولس افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ان کے خلاف بھی قانون کا غلط استعمال کرنے اور نابالغ لڑکے کے ساتھ بد فعلی کرنے نیزاسے تشدد کا نشانہ بنائے جانے پر ان کے خلاف مقد مہ قائم کیا جائے ، آج کی سماعت مکمل ہونے کے بعد ایڈوکیٹ متین شیخ نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ دو رکنی بینچ نے کمشنر سے جواب طلب کیا ہے اور کمشنر کا جواب آنے کے بعد ہی پولس والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا راستہ ہموار ہوپائے گا۔دوران سماعت ممبئی ہائی کورٹ میں ایڈوکیٹ شریف شیخ ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی،ایڈوکیٹ شا ہد ندیم، ایڈوکیٹ ساجد قریشی و دیگرموجود تھے۔ 


شمیر میں ہڑتال کا 90 واں دن، معمولات زندگی بدستور مفلوج، بڑے قصبوں میں پابندیاں نافذ

کشمیر :6اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)وادی کشمیر کے کچھ بڑے قصبوں میں جمعرات کو لوگوں کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندیاں ایک مرتبہ پھر نافذ کردی گئیں۔ وادی کے اطراف واکناف میں معمولات زندگی آج مسلسل 90 ویں روز بھی مفلوج رہیں۔ پولیس کے مطابق وادی کے کسی بھی علاقہ میں جمعرات کو کرفیو نافذ نہیں رہا۔ کشمیر علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک جنہوں نے بدھ کو اپنے تازہ احتجاجی کلینڈر میں وادی میں جاری ہڑتال میں 13 اکتوبر تک توسیع کا اعلان کیا، نے آج شمالی کشمیر میں بارہمولہ، وسطی کشمیر میں سری نگر اور جنوبی کشمیر میں اننت ناگ تک آزادی مارچ کی کال دی تھی۔ تاہم اس کال کو ناکام بنانے کے لئے کشمیر انتظامیہ نے آج وادی کے کچھ بڑے قصبوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندیاں نافذ کردیں۔پولیس نے بتایا کہ پابندیاں کا نفاذ وسطی کشمیر کے گاندربل اور بڈگام قصبوں میں عمل میں لایا گیا ہے۔ اسی طرح جنوبی کشمیر کے شوپیان، کولگام اور پلوامہ اور شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ اور سوپور قصبہ جات میں بھی دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں نافذ کی گئی ہیں۔ اگرچہ وادی کے دوسرے حصوں کو پابندوں سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے، لیکن ایسے علاقوں میں امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کے اہلکاروں کی اضافی نفری بدستور تعینات رکھی گئی ہے۔دریں اثنا ادھر گرمائی دارالحکومت سری نگر کے سیول لائنز میں ایک درجن سے زائد افراد نے وادی میں گذشتہ 90 روز سے جاری ہڑتال ختم کرنے کے مطالبہ کے حق میں احتجاج کیا۔یو این آئی کے ایک نامہ نگار نے بتایا کہ ایک درجن سے زائد افراد جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جمعرات کو یہاں مشتاق پریس انکلیو میں نمودار ہوکر جاری ہڑتال کو ختم کرنے کا مطالبہ کرنے لگے۔ ایک پلے کارڈ پر یہ تحریر درج تھی ہمارے چولھے جلنا بند ہوگئے ۔ انہوں نے وہاں موجود نامہ نگاروں کو بتایا تین ماہ سے جاری ہڑتال کے باعث ہمارے کنبے فاقہ کشی کا شکار ہوگئے ہیں۔وادی میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے ساتھ شروع ہوئی آزادی حامی احتجاجی لہر جو جمعرات کو 90 ویں دن میں داخل ہوگئی، کے دوران یہ پہلا موقعہ ہے کہ جب ہڑتال کے خلاف کسی شخص نے اپنی آواز بلند کی۔تاہم پریس کالونی میں موجود کچھ راہگیروں نے بتایاکہ ہڑتال کے خلاف احتجاج کرنے والے یہ درجن بھر لوگ کسی حکمراں مین اسٹریم کے حمایت یافتہ یا کارکن ہو سکتے ہیں۔ سری نگر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں جو دکانیں اور تجارتی مراکز بدھ کی شام کو علیحدگی پسند قیادت کی طرف سے ہڑتال میں دی گئی ڈھیل کے دوران کھل گئے تھے، آج صبح چھ بجے کے بعد دوبارہ بند نظر آئے۔


فیس بک دوست نے اندور بلا کر کھائی میں پھینک دیا

دھار۔ 6 اکتوبر (فکروخبر/ذرائع) مدھیہ پردیش کے اندور کے ایک نوجوان نے مہاراشٹر کے پنے میں رہنے والی اپنی فیس بک دوست کو گھومنے کے بہانے اندور بلا کر ضلع دھارکے مانڈو کی گہری کھائی میں پھینک دیا۔دونوں کی سال 2011 سے فیس بک پردوستی تھی۔ یہ لڑکی پنے سے اکیلے ہی اندور آئی تھی۔ دھار کے اسپتال میں داخل لڑکی اپنے گھروالوں کے بارے میں کچھ نہیں بتا رہی ہے۔مانڈو تھانہ انچارج ایچ ایس راوت نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ کل شام پولیس کو ایک لڑکی کے زخمی حالت میں کھائی میں پڑے ہونے کی اطلاع ملی۔اطلاع ملنے پر پولیس نے موقع پر جاکر زخمی خاتون کوباہر نکالا۔ لڑکی نے اپنی شناخت پنے کی باشندہ مینا کھنڈارے کے طور پر کی۔مسٹر راوت نے لڑکی کے حوالے سے بتایا کہ اندور کے شاہد خان سے سال 2011 سے اس کی فیس بک پر دوستی تھی۔ شاہد نے اسے گزشتہ دنوں اندور گھومنے بلایا تھا۔دوست کے بلاوے پر لڑکی چار اکتوبر کو اندور پہنچی، جہاں سے دونوں دیواس اور بعد میں گھومنے کے لئے مانڈو آئے۔یہاں دونوں کے درمیان کسی بات پر تنازعہ ہونے کے سبب ملزم نوجوان نے لڑکی کے ساتھ مار پیٹ کرکے اسے کھائی میں پھینک دیا۔لڑکی کی چیخ و پکار سن کر وہاں مویشی چرانے آئے کچھ لوگوں نے 100 نمبر پر اس بارے میں اطلاع دی، جس کے بعد پولیس موقع پر پہنچی۔مسٹر راوت نے بتایا کہ لڑکی کے پاس سے ایک پین کارڈ برآمد ہوا ہے، جس سے اس کے بارے میں زیادہ تفصیلات نہیں مل سکی ہیں۔ لڑکی کے اپنے اہل خانہ کے بارے میں کچھ نہیں بتانے کی وجہ سے اب تک اس کے گھروالوں سے بھی رابطہ نہیں ہو سکا ہے۔ پولیس کو لڑکی کے پاس سے ایک موبائل ملا ہے، جس میں درج نمبروں کے بنیاد پر آگے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔ ملزم نوجوان واقعہ کے بعد سے فرار ہے۔



سپریم کورٹ کے تیور سخت بی سی سی آئی کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم

نئی دہلی۔6 اکتوبر (فکروخبر/ذرائع ) سپریم کورٹ نے جسٹس لوڈھا کمیٹی کی سفارشات کو نافذ نہ کرنے پر انتہائی سخت رخ اختیار کرتے ہوئے ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کو جمعرات کو 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا کہ وہ تمام سفارشات کو نافذ کرے ورنہ عدالت عظمی کل اپنا حکم جاری کرے گی کہ بورڈ کے عہدیداروں کی جگہ پر منتظمین پینل مقرر کر دیا جائے۔چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر نے بی سی سی آئی سے کہا کہ وہ عدالت کو حلف نامہ دے کہ بغیر کسی شرط لوڈھا کمیٹی کی سفارشات کو نافذ کرے گا ورنہ عدالت کو اپنا حکم جاری کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا، "اگر بی سی سی آئی کوئی حلف نامہ دینے سے انکار کرتی ہے تو عدالت کل اپنا حکم جاری کر دے گی۔عدالت نے بی سی سی آئی کے وکیل کپل سبل سے کہا کہ وہ بورڈ سے بات کر کے جمعہ تک اپنا جواب دیں۔ سمجھا جاتا ہے کہ مسٹر سبل نے مزید وقت مانگا کیالیکن عدالت عظمی نے انکار کر دیا۔


ماونوازوں اور پولیس کے درمیان فائرنگ

حیدرآباد ۔6اکتوبر(فکروخبر/ذرائع )آندھراپردیش کے وشاکھا پٹنم کے ایجنسی علاقہ میں ماونوازوں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔ ابتدائی اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ جی کے ویدھی منڈل کے کم کم پوڑی کے جنگلاتی علاقہ میں پیش آیا۔ اس واقعہ میں ماونوازوں کی ایریا کمیٹی کے ارکان زخمی ہوگئے۔ زخمی ماونوازوں کو علاج کیلئے سرکاری اسپتال منتقل کردیا گیا۔



ضیاء الرحمن ہندوستان مشترکہ تہذیب کی علامت تھے: میڈیا سینٹر

انصاری مذہب اور ذات سے ماورا تھے: ڈاکٹر جسیم محمد

علی گڑھ6؍اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)مرحوم ضیا الرحمن انصاری ملک کے نامور سیاست داں اور بہترین ایڈمنسٹریٹر تھے انھوں نے مذہب اور ذات پات سے اوپر اٹھ کرقوم و ملت کی عظیم خدمات انجام دیں۔ ان خیالات کا اظہار ملت بیداری مہم کمیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر جسیم محمد نے میڈیاسینٹر علی گڑھ میں سابق وزیر جنگلات اور ماحولیات ضیا الرحمن انصاری کی 24 ویں برسی کے موقع پر منعقدہ جلسہ میں صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے کیا۔ انھو ں نے کہا کہ انصاری صاحب نرم گفتار اور متاثر کن شخصیت تھے۔ ڈاکٹر جسیم محمد نے کہا کہ ضیا الرحمن انصاری اندراگاندھی اور راجیوگاندھی کے وزراء میں 14 برسوں تک شامل رہے وہ جس وزارت میں رہے اس میں اپنی صلاحیتوں سے چار چاند لگادیے۔ انھوں نے گنگا صفائی مہم کا آغاز بھی کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ انصاری صاحب اسمبلی اور پارلیمنٹ کے لئے کئی مرتبہ منتخب ہوئے اور یہ ان کی ایمانداری کا جلوہ تھا کہ محض 6 فیصدی مسلم آبادی والے علاقوں سے وہ انتخاب جیت کر آتے تھے۔ یقیناًوہ مذہب اور ذات پات سے کہیں اوپر تھے۔پروفیسر ہمایوں مراد نے کہا کہ ایک سیاستداں کے علاوہ ضیا الرحمن انصاری ایک بہترین مقرر بھی تھے۔ ان کی تقریر کا عوام پر گہرا اثر ہوتا تھا۔
پروفیسر محمد شبیر نے کہا کہ شاہ بانو کیس کے فیصلے کے بعد انھوں نے سرکار اور ملک دونوں کے سامنے شریعت کا معاملہ حسن خوبی کے ساتھ پیش کیا اور کورٹ سے فیصلہ تبدیل کرانے میں بھی کامیاب ہوئے۔این جمال انصاری نے کہا کہ ضیا الرحمن انصاری کی زندگی اور اصولوں کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ وہ نہ صرف ایک جنگ آزادی کے سپاہی تھے بلکہ ملک کے سیکولر کردار اور مشترکہ تہذیب کی علامت بھی تھے۔ آخر میں دومنٹ کی خاموشی اختیار کرکے ایصال ثواب کے لیے دعا کی گئی۔


فتح پور کے معذور عوامی ترقیات افسرکا تبادلہ منسوخ

لکھنؤ۔6اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش حکومت نے فتح پور کی ضلع معذور عوامی ترقیات افسر ڈاکٹر پریتی لتا کا مرزا پور میں ہونے والا تبادلہ فوری اثر سے منسوخ کر دیا ہے۔ محکمۂ معذور عوامی ترقیات نے اس سلسلہ میں حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔


اسسٹنٹ انجینئر کی گریچیوٹی سے وصولی کی ہدایت

لکھنؤ۔6اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش حکومت نے محکمۂ دیہی انجینئرنگ کے کانپور میں تعینات اس وقت کے سبکدوش اسسٹنٹ انجینئر جناب اے.کے. سکسینا کو ضابطہ شکنی اور حکومت کو نقصان پہنچانے کے لئے ان کی گریچیوٹی سے ۵۰ء۵۵۱۲؍روپئے وصول کرنے کی ہدایت دی ہے۔حکومت کی جانب سے جناب سکسینا کو کانپور تعیناتی کے دوران ماچا (مغل روڈ) سے امرودھا رابطہ سڑک کے تعمیراتی کام کی ٹی.اے.سی. جانچ میں پائی گئی خامیوں اور حکومت کے نقصان کے لئے بادی النظر میں جواب دہ پایا گیا ہے۔


فتح پور میں ضلع ہومگارڈ دفتر کی تعمیر کے لئے پہلی قسط منظور

لکھنؤ۔6اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)محکمۂ ہوم گارڈس نے فتح پور ضلع میں ضلع ہوم گارڈس دفتر کی تعمیر کے لئے رواں مالیاتی سال میں پہلی قسط کے طور پر ۲۱ء۶۴؍لاکھ روپئے منظور کئے ہیں۔محکمۂ ہوم گارڈس نے رقم کی منظوری سے متعلق مکتوب جاری کر دیا ہے۔ اس دفتر کی تعمیر میں کل ۲۸ء۱؍کروڑ روپئے سے زیادہ رقم خرچ ہونا ہے۔ اس دفتر کی تعمیر حکومت کی جانب سے نامزد کارگزار ادارہ یوپی پروجیکٹ کارپوریشن لمیٹیڈ کی جانب سے کرائی جائے گی۔


لکھنؤ۔دو انجینئروں پر جرمانہ

لکھنؤ۔6اکتوبر(فکروخبر/ذرائع)اترپردیش حکومت نے دیہی انجینئرنگ محکمہ کے دو انجینئروں سے ۴۳۲۳۶۷۶؍روپئے وصول کرنے کی ہدایت دی ہے۔ قابل غور ہے کہ ان انجینئروں کو حکومت نے بے ضابطگی میں بادی النظر میں جواب دہ پایا ہے۔ ان میں بھدوہی میں تعینات اس وقت کے سبکدوش انچارج ایکزیکیوٹیو انجینئر جناب رادھے شیام پانڈے سے ۳۴۹۰۶۲۴؍روپئے وصول ہونے ہیں اور دوسرے بلیا میں اس وقت کے سبکدوش اسسٹنٹ انجینئر جناب راکیش کمار سے ۸۳۳۰۵۲؍روپئے کی وصولی کی جائے گی۔پرنسپل سکریٹری محکمۂ دیہی انجینئرنگ جناب مہیش کمار گپتا نے دو الگ الگ جاری مکتوب میں کہا ہے کہ ان دونوں انجینئروں سے وصولی ان کی رٹائرمنٹ فنڈ سے کی جائے۔ اگر مذکورہ رقم کی وصولی ان کے فنڈ سے ممکن نہ ہو تو مجاز عدالت کے توسط سے سول لائیولٹی کے طور پر بقایہ حکومت کے نقصان کی وصولی کی جائے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا